باب ۱۲
اِنسان غیر مُستحکم اور احمق اور بُرائی کرنے میں جلد باز ہیں—خُداوند اپنے لوگوں کو تنبیہ کرتا ہے—اِنسان کی بےثباتی کا موازنہ خُدا کی قُدرت سے کِیا گیا ہے—روزِ عدالت اِنسان دائمی زِندگی یا دائمی عذاب پائیں گے۔ قریباً ۶ ق۔م۔
۱ اور یُوں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ بنی آدم کے دِل کتنے باطل، اور بے ثبات ہیں؛ ہاں، ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ جو اُس پر توکُّل کرتے ہیں، خُداوند اپنی بڑی بے اِنتہا فضِیلت کے باعث اُنھیں برکت دیتا، اور خُوش حال کرتا ہے۔
۲ ہاں، اور ہم دیکھ سکتے ہیں، جب وہ اپنے لوگوں کو خُوش حال کرتا ہے، ہاں، اُن کے کھیتوں میں، اُن کے گلّوں، اور اُن کے ریوڑوں، اور سونے میں، اور چاندی میں، اور ہر طرح کی قِیمتی چِیزوں کی ہر قسم اور کاری گری میں اِضافہ کرتا ہے؛ وہ اُن کی جانوں کو بخشتا اور اُنھیں دُشمنوں کے ہاتھوں سے چُھڑاتا؛ اُن کے دُشمنوں کے دِلوں کو نرم کرتا ہے تاکہ وہ اُن کے خِلاف جنگ کا اِعلان نہ کریں؛ ہاں، اور مختصراً وہ اپنے لوگوں کی بھلائی اور خُوشی کے لیے ہر کام کرتا ہے؛ ہاں، پِھر وہ وقت آتا ہے جب وہ اپنے دِلوں کو سخت کرتے، اور خُداوند اپنے خُدا کو بُھول جاتے ہیں، اور قُدوس کو پاؤں تلے روند ڈالتے ہیں—ہاں، اور یہ وہ اپنی آرام طلبی اور اپنی بُہت زیادہ خُوش حالی کی وجہ سے کرتے ہیں۔
۳ اور یُوں ہم دیکھتے ہیں کہ جب تک خُداوند اپنے لوگوں کو بُہت زیادہ مُصِیبتوں سے تنبِیہ کرتا، ہاں، جب تک وہ اُنھیں موت اور دہشت اور قحط اور ہر طرح کی وَبا سے سزا نہیں دیتا، وہ اُس کو یاد نہیں کریں گے۔
۴ آہ بنی آدم کتنے احمق، اور کتنے بے سُود، اور کتنے بُرے، اور اِبلِیسی، اور بدی کرنے میں کتنے جلد باز، اور نیکی کرنے میں کتنے سُست ہیں؛ ہاں، اِبلِیس کی آواز پر کان لگانے میں، اور دُنیا کی باطل چیزوں میں اپنا دِل لگانے میں کتنے تیز ہیں!
۵ ہاں، کتنی جلدی تکبُّر میں بُلند ہوتے ہیں، ہاں، شیخی بِگھارنے، اور ہر طرح کی سِیہ کاریوں کے مُرتکب ہونے میں، کتنے تیز؛ اور خُداوند اپنے خُدا کو یاد کرنے، اور اُس کی مشاورتوں پر کان لگانے میں کتنے سُست ہیں، ہاں، حِکمت کی راہوں پر چلنے میں کتنے سُست ہیں!
۶ دیکھو، وہ نہیں چاہتے کہ خُداوند اُن کا خُدا، جِس نے اُنھیں خلق کِیا ہے، اُن کا فرمان روا اور حُکم ران ہو؛ اِس کے باوجود وہ اُن پر اپنی بڑی فضِیلت اور اپنی رحمت بھیجتا ہے، وہ اُس کی مشورت کو ناچِیز جانتے ہیں، اور وہ نہیں چاہتے کہ وہ اُن کا راہ نُما ہو۔
۷ آہ بنی آدم کی بے ثباتی کیسی بڑی ہے؛ ہاں، یعنی وہ زمِین کی خاک سے بھی کم تر ہے۔
۸ پَس دیکھو، ہمارے قائم اور دائم خُدا کے حُکم سے، خاک اِدھر اُدھر، بِکھر کر ذرّوں میں بٹ جاتی ہے۔
۹ ہاں، دیکھو اُس کی آواز سے ٹِیلے اور پہاڑ کانپتے اور لرزتے ہیں۔
۱۰ اور اُس کی آواز کی قُدرت سے وہ ریزہ ریزہ ہوتے ہیں، اور، ہاں یعنی کسی وادی کی مانند، ہموار بن جاتے ہیں۔
۱۱ ہاں، اُس کی آواز کی قُدرت سے ساری زمِین لرزنے لگتی ہے؛
۱۲ ہاں، اُس کی آواز کی قُدرت سے، بُنیادوں کے پتھر، یعنی بالکل وسط تک ہِل جاتے ہیں۔
۱۳ ہاں، اور اگر وہ زمِین سے کہے—گُھوم جا—تو وہ گُھوم جاتی ہے۔
۱۴ ہاں، اگر وہ زمِین سے کہے—تُو پِیچھے لَوٹ جا، تاکہ اِس سے دِن کئی پہر طویل ہو—تو اَیسا ہو جاتا ہے؛
۱۵ اور یُوں، اُس کے کلام کے موافق زمِین پِیچھے لَوٹ جاتی ہے، اور اِنسان کو یہی لگتا ہے کہ سُورج ساکن کھڑا ہے؛ ہاں، اور دیکھو، یہ اَیسا ہی ہے؛ پَس درحقیقت زمِین ہی ہے جو حرکت کرتی ہے نہ کہ سُورج۔
۱۶ اور یہ بھی، دیکھو، اگر وہ بڑے گہرے پانیوں سے کہے—تُم خشک ہو جاؤ—تو اَیسا ہو جاتا ہے۔
۱۷ دیکھو، اگر وہ اِس پہاڑ سے کہے—تو اُٹھ اور آ اور اُس شہر پر جا گِر، تاکہ یہ دفن ہو جائے—تو دیکھو اَیسا ہو جاتا ہے۔
۱۸ اور دیکھو، اگر کوئی آدمی زمِین میں خزانہ چُھپاتا ہے، اور خُداوند کہے—یہ اُس کی بدی کے باعث جِس نے اِسے چُھپایا، ملعُون ٹھہرے—تو دیکھو، یہ ملعُون ٹھہرایا جائے گا۔
۱۹ اور اگر خُداوند کہے—تُو ملعُون ٹھہرے، تاکہ کوئی آدمی تُجھے اِس وقت سے اور ہمیشہ تک نہ پا سکے گا—تو دیکھو، کوئی آدمی اِسے تب سے ہمیشہ تک نہ پا سکے گا۔
۲۰ اور دیکھو، اگر خُداوند کسی آدمی سے کہے—تُمھاری بدیوں کے سبب سے تُم ہمیشہ کے لیے ملعُون ٹھہرائے گئے—تو اَیسا ہو جائے گا۔
۲۱ اور اگر خُداوند کہے—تُم اپنی بدیوں کے باعث میری حُضُوری سے کاٹ ڈالے جاؤ گے—تو وہ اَیسا ہی کرنے کا سبب پَیدا کرے گا۔
۲۲ اور اُس پر اَفسوس جِس کو وہ یہ کہے گا، پَس یہ اُس کے ساتھ ہو گا جو سِیہ کاری کا مُرتکب ہو گا، اور وہ بچایا نہیں جا سکتا؛ پَس، اِس واسطے، تاکہ اِنسان نجات پائیں، تَوبہ کی مُنادی کی گئی ہے۔
۲۳ پَس مُبارک ہیں وہ جو تَوبہ کریں گے اور خُداوند اپنے خُدا کی آواز پر کان لگائیں گے؛ پَس یہ وہی ہیں جو بچائے جائیں گے۔
۲۴ اور خُدا، اپنی بڑی قُدوسِیّت میں سے بخشے، تاکہ اِنسان تَوبہ کریں اور نیک کاموں کی طرف لائے جائیں، تاکہ اُنھیں اُن کے کاموں کے موافِق، فضل پر فضل تک بحال کِیا جائے۔
۲۵ اور مَیں چاہتا ہُوں کہ سب اِنسان بچائے جائیں۔ مگر ہم پڑھتے ہیں کہ اُس عظیم اور آخِری دِن بعض اَیسے ہیں، جو نِکال دِیے جائیں گے، ہاں، جو خُداوند کی حُضُوری سے خارج کر دِیے جائیں گے؛
۲۶ ہاں، جِنھیں نہ ختم ہونے والی بدحالی میں بھیج دِیا جائے گا، کلام پُورا ہوگا جو کہتا ہے: وہ جِنھوں نے نیک کام کِیے دائمی زِندگی پائیں گے؛ اور جِنھوں نے بُرائی کی ہے، دائمی سزا پائیں گے۔ اور یہ اَیسا ہی ہے۔ آمین۔