باب ۵
نِیفی اور لِحی اپنے آپ کو مُنادی کے لِیے وقف کرتے ہیں—اُن کے نام اُنھیں اپنے باپ دادا کی سِیرت کے مُطابق اپنی زِندگیاں گُزارنے کی دعوت دیتے ہیں—مسِیح اُن کو مُخلصی دیتا ہے جو تَوبہ کرتے ہیں—نِیفی اور لِحی بُہت سے لوگوں کو بااِیمان بناتے اور قید خانہ میں ڈالے جاتے ہیں اور آگ اُن کو گھیر لیتی ہے—تین سَو لوگوں پر تارِیکی کا بادِل چھا جاتا ہے—زمِین لرزتی ہے اور ایک آواز لوگوں کو تائب ہونے کا حُکم دیتی ہے—نِیفی اور لِحی فرِشتوں سے باتیں کرتے اور ہجُوم آگ میں گِھر جاتا ہے۔ قریباً ۳۰ ق۔م۔
۱ اور اَیسا ہُوا کہ دیکھو، اُسی برس نِیفی نے تختِ عدالت صِیضورام نامی آدمی کے سُپرد کر دِیا۔
۲ چُوں کہ اُن کے قوانین اور اُن کی حُکُومتیں لوگوں کی رائے سے قائم ہوتی تھیں، اور جِنھوں نے بدی کو چُنا اُن کی تعداد نیکی کو چُننے والوں سے بے حد زیادہ تھی، پَس وہ اب تباہی کے لِیے پک رہے تھے، چُوں کہ قوانین بِگاڑ دِیے تھے۔
۳ ہاں، اور یہی سب کُچھ نہ تھا؛ وہ سرکش لوگ تھے، اِس قدر کہ، سوا اُن کی تباہی کے، قانُون اور اِنصاف سے اُن پر حُکُومت نہ کی جا سکتی تھی۔
۴ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی اُن کی بدی کے سبب سے ہِمّت ہار چُکا تھا؛ اور اُس نے تختِ عدالت چھوڑ دِیا، اور اپنے باقی تمام ایّام خُدا کے کلام کی مُنادی کرنے میں گُزارے، اور اُس کے بھائی لِحی نے بھی اپنے باقی ماندہ تمام ایّام خُدا کے کلام کی مُنادی میں گُزارے۔
۵ پِس اُنھوں نے وہ باتیں یاد رکھیں جو اُن کے باپ ہیلیمن نے اُن کو بتائی تھیں۔ اور وہ باتیں یہ ہیں جو اُس نے فرمائیں:
۶ میرے بیٹو، دیکھو، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم خُدا کے حُکموں کو ماننا یاد رکھو؛ اور مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم لوگوں پر اِن باتوں کا اِعلان کرو۔ دیکھو، مَیں نے تُمھیں اپنے باپ دادا کے نام دِیے ہیں جو یروشلِیم کی سرزمین سے آئے؛ اور مَیں نے یہ اِس لِیے کِیا کہ جب تُم اپنے نام یاد کرو تو وہ تُمھیں یاد آئیں؛ اور جب تُم اُنھیں یاد کرو تو تُم اُن کے اَعمال کو یاد کرو؛ اور جب تُم اُن کے اَعمال کو یاد کرو، تو تُم جان سکو، کہ وہ کس طرح بتانے اور لِکھے جانے کے موافِق نیک تھے۔
۷ پَس، میرے بیٹو، مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم وہ کرو جو راست ہے، تاکہ تُمھارے مُتعلق بھی بتایا اور لِکھا جائے، یعنی جَیسے اُن کی بابت بتایا اور لِکھا گیا ہے۔
۸ اور اب میرے بیٹو، دیکھو مَیں تُم سے قدرے زیادہ کی آرزُو کرتا ہُوں، میری تمنا یہ ہے کہ تُم ایسے کام نہ کرنا کہ تُم شیخی بِگھارو، بلکہ اَیسے کام کرنا جِن سے تُم آسمان پر خزانہ جمع کر سکو، ہاں، جو کہ اَبَدی ہے، اور جو ماند نہیں پڑتا؛ ہاں، تاکہ تُم اَبَدی زِندگی کا بیش قیمت اِنعام پاؤ، ہمارا خیال ہے کہ اِسی کے باعث یہ ہمارے باپ دادا کو بخشا گیا تھا۔
۹ یاد رکھو، یاد رکھو اَے میرے بیٹو، وہ باتیں، جو بِنیامِین بادِشاہ نے اپنے لوگوں کو بتائی تھیں؛ ہاں، یاد رکھو کہ کوئی بھی دُوسرا راستا یا وسِیلہ نہیں جِس سے اِنسان بچایا جا سکے، یہ فقط یِسُوع مسِیح کے کَفارہ بخش خُون کے وسِیلہ سے ہے، جو کہ آئے گا؛ ہاں، یاد رکھو کہ وہ دُنیا کی مُخلصی کے لِیے آتا ہے۔
۱۰ اور اُن باتوں کو بھی یاد رکھو جو امیولک نے امونیہا شہر میں زِیضروم کو بتائی تھیں؛ پَس اُس نے اُس سے کہا کہ یقِیناً خُداوند اپنے لوگوں کو مُخلصی بخشنے آئے گا، مگر اُن کے گُناہوں میں اُنھیں مُخلصی بخشنے نہیں، بلکہ اُن کے گُناہوں سے اُنھیں مُخلصی بخشنے آئے گا۔
۱۱ اور اُس کو باپ کی طرف سے اِختیار بخشا گیا ہے کہ تَوبہ کے سبب سے اُنھیں اُن کے گُناہوں سے مُخلصی بخشے؛ پَس اُس نے اپنے فرِشتوں کو بھیجا ہے کہ اُن کی جانوں کی نجات کے واسطے، تَوبہ کی شرائط کی خُوش خبری کا اِعلان کریں، جِس سے مُخلصی بخشنے والے کی قُدرت نازِل ہوتی ہے۔
۱۲ اور اب، میرے بیٹو، یاد رکھو، یاد رکھو، لازِم ہے کہ تُمھاری نِیّو کی بُنیاد مُخلصی بخشنے والے کی چٹان پر رکھی جائے؛ یعنی اِبنِ خُدا، جو مسِیح ہے؛ تاکہ جب اِبلِیس وحشت ناک طُوفانی ہَوائیں بھیجے، ہاں، بگُولوں میں اپنے نیزے، ہاں، جب اُس کے سب اولے برسیں گے اور خَوف ناک طُوفان تُم سے ٹکرائیں گے، تو تُم پر بدحالی کی خلِیج اور دائمی پژمُردگی غالِب نہ آئے گے، چُوں کہ تُمھاری نِیّو کی بُنیاد اُس چٹان پر رکھی گئی ہے، جو مُحَکم بُنیاد ہے، جِس پر اگر اِنسان نِیّو رکھیں تو وہ گِر نہیں سکتے۔
۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ یہ وہ باتیں تھیں جو ہیلیمن نے اپنے بیٹوں کو سِکھائیں؛ ہاں، اُس نے اُنھیں بُہت ساری باتیں سِکھائیں جو لِکھی نہیں گئی ہیں، اور بُہت ساری باتیں ہیں جو لِکھی بھی گئی ہیں۔
۱۴ اور اُنھوں نے اُس کی باتیں یاد رکھیں؛ اور پَس وہ خُدا کے حُکموں پر عمل کرتے ہُوئے آگے بڑھے، تاکہ فراوانی کے شہر سے شُروع کر کے، نِیفی کی ساری قَوم میں خُدا کے کلام کی تعلِیم دیں؛
۱۵ اور وہاں سے جد کے شہر تک؛ اور جد کے شہر سے میولک کے شہر تک؛
۱۶ اور حتیٰ کہ ایک شہر سے دُوسرے شہر تک، جب تک کہ وہ نِیفی کی ساری قَوم میں نہ پُہنچ گئے، جو شِمالی علاقہ میں تھی؛ اور وہاں سے ضریملہ کے مُلک میں بنی لامن کے پاس گئے۔
۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے بڑی قُدرت اور جوش کے ساتھ مُنادی کی، یہاں تک کہ اُنھوں نے اُن کئی غداروں کو شرمندہ کِیا، جو بنی نِیفی کے پاس سے چلے گئے تھے، اِس قدر کہ وہ آگے آئے اور اپنے گُناہوں کا اِعتراف کِیا اور تَوبہ کر کے بپتِسما پایا اور فوراً اپنی اُن خطاؤں کی تلافی پانے کے لِیے جو اُن سے سرزد ہُوئی تھیں، بنی نِیفی کے پاس واپس آئے۔
۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی اور لِحی نے بنی لامن میں بڑی قُدرت اور اِختیار کے ساتھ مُنادی کی، پَس اُنھیں قُدرت اور اِختیار بخشا گیا تھا تاکہ کلام کریں، اور اُنھیں یہ بھی عطا کِیا گیا تھا، کہ اُنھیں کیا کلام کرنا تھا—
۱۹ پَس اُنھوں نے اُن کو یقِین دِلانے کے واسطے کلام کِیا، تو بنی لامن کی حیرانی حد سے زیادہ تھی، اِس حد تک کہ ضریملہ کے مُلک اور گِرد و نواح میں آٹھ ہزار لامنوں نے تَوبہ کے لِیے بپتِسما لِیا، اور اُنھیں یقِین دِلایا گیا کہ اُن کے باپ دادا کے رسم و رواج بدکاری والے تھے۔
۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی اور لِحی وہاں سے روانہ ہُوئے کہ نِیفی کے مُلک میں جائیں۔
۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن کے سِپاہیوں نے اُنھیں پکڑا اور قید خانہ میں ڈال دِیا، ہاں، یعنی اُسی قید خانہ میں جِس میں عمون اور اُس کے بھائیوں کو لِمحی کے نوکروں نے ڈالا تھا۔
۲۲ اور اُنھیں کئی دِنوں تک کھانا دِیے بغیر قید خانہ میں رکھنے کے بعد، دیکھو، وہ اُن کو قید خانہ میں لینے گئے تاکہ اُنھیں قتل کریں۔
۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی اور لِحی گویا چاروں طرف سے آگ میں گِھرے ہُوئے تھے، یعنی اِس قدر کہ اُنھیں اِس ڈر سے اُن پر ہاتھ ڈالنے کی جُراَت نہ ہُوئی کہ کہیں وہ نہ جل جائیں۔ بہرکیف نِیفی اور لِحی بھسم نہ ہُوئے؛ اور وہ گویا آگ کے درمیان میں کھڑے تھے اور جلتے نہ تھے۔
۲۴ اور جب نِیفی اور لِحی نے دیکھا کہ وہ آگ کے ستُون میں گِھرے ہُوئے تھے، اور یہ کہ اِس نے اُنھیں بھسم نہیں کِیا تھا، تو اُن کے دِلوں نے ہِمّت پکڑی۔
۲۵ پَس اُنھوں نے دیکھا کہ نہ بنی لامن نے اُن پر ہاتھ ڈالنے کی جُراَت کی؛ نہ اُن کے نزدیک آنے کی ہِمّت دِکھائی، بلکہ وہ حیرت کے باعث یُوں کھڑے تھے جَیسے گُونگے ہو گئے ہوں۔
۲۶ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی اور لِحی سامنے کھڑے ہُوئے اور یہ کہہ کر اُن سے کلام کرنے لگے: ڈرو مت، پَس دیکھو، یہ خُدا ہے جِس نے تُمھیں یہ حیرت انگیز ماجرا دِکھایا ہے، جِس میں تُمھیں یہ بتایا گیا ہے کہ ہمیں قتل کرنے کے لِیے تُم ہم پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔
۲۷ اور دیکھو، جب وہ یہ باتیں کہہ چُکے، تو زمِین پر بڑی شِدت سے بھونچال آیا، اور قید خانہ کی دیواریں ایسے لرز گئیں گویا زمِین پر گِرنے کو ہیں؛ لیکن دیکھو، وہ نہ گریں۔ اور دیکھو، جو قید خانہ میں تھے، وہ بنی لامن اور بنی نِیفی کے باغی تھے۔
۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ اُن پر تارِیکی کا بادِل چھا گیا، اور اُن پر بڑا شدِید اور سنگِین خَوف طاری ہو گیا تھا۔
۲۹ اور اَیسا ہُوا گویا کہ تارِیکی کے اُن بادلوں کے اُوپر سے، ایک آواز یہ کہتے ہُوئے سُنائی دی: تُم تَوبہ کرو، تُم تَوبہ کرو، اور میرے اُن خادموں کو ہلاک کرنے کی کوشِش نہ کرو جِنھیں مَیں نے تُمھارے پاس خُوشی کی بشارت کا اِعلان کرنے کے لِیے بھیجا ہے۔
۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے یہ آواز سُنی اور دیکھا کہ یہ نہ کسی گرج کی آواز تھی، نہ کسی بڑے کُہرام کی آواز تھی، بلکہ دیکھو، یہ دھیمی، بالکُل نرم آواز تھی گویا جَیسے کوئی سرگوشی ہو، اور یہ رُوح تک سرایت کر گئی تھی—
۳۱ اور آواز کی نرمی کے باوجود، دیکھو زمِین بڑی شِدت سے لرزی، اور قید خانہ کی دِیواریں بڑے زور سے کانپ اُٹھیں، گویا زمِین پر گِرنے کو ہُوں؛ اور دیکھو تارِیکی کا بادِل، جو اُن پر چھا گیا تھا ماند نہ پڑا—
۳۲ اور دیکھو یہ کہتے ہُوئے، پھر آواز آئی: تُم تَوبہ کرو، تُم تَوبہ کرو، کیوں کہ آسمان کی بادِشاہی نزدیک ہے؛ اور میرے خادِموں کو ہلاک کرنے کی مزید کوشِش نہ کرو۔ اور اَیسا ہُوا کہ زمِین پھر لرزی، اور دِیواریں کانپیں۔
۳۳ اور تِیسری بار پھر آواز سُنائی دی، اور اُن سے حیرت انگیز باتیں کیں جو اِنسان بیان نہیں کر سکتا؛ اور دِیواریں پھر کانپیں، اور زمِین یُوں لرزی گویا یہ ریزہ ریزہ ہونے کو تھی۔
۳۴ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن تارِیکی کے بادِل کے باعث جو اُن پر چھا گیا تھا بھاگ نہ پائے تھے؛ ہاں، وہ اُس خَوف کے باعث جو اُن پر چھایا ہُوا تھا بےحِس و حرکت تھے۔
۳۵ اب اُن کے درمیان میں ایک شخص تھا، جو پَیدایشی طور پر نِیفی تھا، اور جو کبھی خُدا کی کلِیسیا سے وابستہ تھا، مگر اُن سے بغاوت کر چُکا تھا۔
۳۶ اور اَیسا ہُوا کہ وہ مُڑا، اور دیکھو، اُس نے تارِیکی کے بادِل میں سے نِیفی اور لِحی کے چہروں کو دیکھا؛ اور دیکھو، اُن پر بڑا نُور تھا، یعنی فرِشتوں کے چہروں کی مانِند۔ اور اُس نے دیکھا کہ اُنھوں نے اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھائی ہُوئی تھیں؛ اور وہ یُوں کھڑے تھے گویا باتیں کر رہے ہوں یعنی اپنی بُلند آواز کے ساتھ کسی ہستی کے ساتھ کلام کر رہے ہوں جِسے وہ دیکھ رہے تھے۔
۳۷ اور اَیسا ہُوا کہ یہ آدمی ہجُوم کی جانب چِلّایا، تاکہ وہ بھی مُڑیں اور دیکھیں۔ اور دیکھو، اُنھیں قُوت بخشی گئی کہ وہ مُڑے اور اُنھوں نے دیکھا؛ اور اُنھوں نے نِیفی اور لِحی کے چہروں کو دیکھا۔
۳۸ اور اُنھوں نے اُس آدمی سے کہا: دیکھو، اِن سب باتوں کا کیا مطلب ہے، اور وہ کون ہے جِس سے یہ آدمی باتیں کرتے ہیں؟
۳۹ اب اِس آدمی کا نام عمینداب تھا۔ اور عمینداب نے اُن سے کہا: وہ خُدا کے فرِشتوں سے باتیں کرتے ہیں۔
۴۰ اور اَیسا ہُوا کہ بنی لامن نے اُس سے کہا: ہمیں کیا کرنا ہو گا کہ یہ تارِیک بادِل، جو ہمارے اُوپر چھایا ہُوا ہے چھٹ جائے؟
۴۱ اور عمینداب نے اُن سے کہا: لازِم ہے کہ تُم تَوبہ کرو، اور تب تک اِس آواز سے فریاد کرتے رہو، جب تک تُم مسِیح پر اِیمان نہیں لے آتے، جِس کی بابت ایلما، اور امیولک، اور زیضروم نے تُمھیں تعلِیم دی ہے؛ اور جب تُم اَیسا کرو گے، تو یہ تارِیک بادِل جو تُم پر چھایا ہُوا ہے چھٹ جائے گا۔
۴۲ اور اَیسا ہُوا کہ وہ سب اُس آواز سے فریاد کرنے لگے جِس نے زمِین کو لرزا دِیا تھا؛ ہاں، یعنی وہ تب تک فریاد کرتے رہے جب تک تارِیکی کا بادِل چھٹ نہ گیا۔
۴۳ اور اَیسا ہُوا کہ جب اُنھوں نے اپنی آنکھیں اِرد گِرد دوڑائیں، اور دیکھا کہ تارِیکی کا بادِل جو اُن پر چھایا ہُوا تھا وہ چھٹ گیا تھا، دیکھو، اُنھوں نے دیکھا کہ وہ، ہاں، ہر ایک جان، آگ کے ستُون کے حِصار میں آ گئی تھی۔
۴۴ اور نِیفی اور لِحی اُن کے درمیان میں تھے؛ ہاں وہ محصُور ہو گئے تھے؛ ہاں، وہ اَیسے تھے گویا جلتی ہُوئی آگ کے عین درمیان میں ہوں، تو بھی نہ اِس نے اُنھیں کوئی ضرر پُہنچایا، نہ اِس نے قید خانہ کی دِیواروں کو پکڑا؛ اور وہ اَیسی خُوشی سے بھر گئے جو ناقابلِ بیان ہے اور کامِل جلال سے معمُور ہو گئے۔
۴۵ اور دیکھو، خُدا کا پاک رُوح آسمان سے اُترا، اور اُن کے دِلوں میں سرایت کر گیا، اور وہ اَیسے تھے جَیسے گویا آگ سے بھر گئے ہوں، اور وہ حیرت خیز باتیں بیان کر سکتے تھے۔
۴۶ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھیں آواز سُنائی دی، ہاں، دِل کش آواز، گویا کسی سرگوشی کی مانِند، فرمایا:
۴۷ سلامتی، تُم پر سلامتی ہو، میرے محبُوب پر تُمھارے اِیمان کے وسِیلہ سے جو بِنائے عالم سے موجُود تھا۔
۴۸ اور اب جب اُنھوں نے یہ آواز سُنی تو اُنھوں نے یہ دیکھنے کے لِیے اپنی آنکھیں اُوپر اُٹھائیں کہ یہ آواز کہاں سے آئی؛ اور دیکھو، اُنھوں نے آسمان کو کُھلتے دیکھا؛ اور فرِشتے آسمان سے نیچے اُترے اور اُن کی خِدمت کرنے لگے۔
۴۹ اور وہاں قریباً تین سَو جانیں تھیں، جِنھوں نے یہ باتیں دیکھیں؛ اور سُنیں؛ اور اُنھیں حُکم دِیا گیا کہ وہ آگے بڑھیں اور نہ مُتعجُّب ہوں، نہ شک کریں۔
۵۰ اور اَیسا ہُوا کہ وہ آگے بڑھے اور لوگوں کو تعلِیم دینے لگے، سارے عِلاقوں میں سب باتوں کی مُنادی کرتے رہے تھے جو اُنھوں نے سُنِیں اور دیکھیں، پَس ثبوتوں اور شہادتوں کی کِبریائی کے سبب سے بنی لامن کے بیشتر حِصّہ نے یقِین کر لِیا تھا۔
۵۱ اور جِتنوں نے یقِین کِیا اُنھوں نے اپنے جنگ کے ہتھیاروں، اور اپنی نفرت اور اپنے باپ دادا کی روایتوں کو بھی ترک کِیا۔
۵۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے مقبُوضہ عِلاقوں کو بنی نِیفی کے حوالے کر دِیا۔