صحائف
ہیلیمن ۹


باب ۹

قاصد، قاضیِ اعلیٰ کو تختِ عدالت پر مُردہ پاتے ہیں—وہ قید خانہ میں ڈالے اور بعد میں رِہا کر دِیے جاتے ہیں—نِیفی، اِلہام کے وسِیلہ سے سیعنتم کو بطور قاتِل پہچانتا ہے—نِیفی کو بعض لوگ نبی قبُول کر لیتے ہیں۔ قریباً ۲۳–۲۱ ق۔م۔

۱ دیکھو، اب اَیسا ہُوا کہ جب نِیفی یہ باتیں کہہ چُکا تو اُن میں سے بعض آدمی جو اُن کے درمیان میں تھے تختِ عدالت کی طرف بھاگے؛ ہاں، یعنی پانچ آدمی تھے جو وہاں گئے، اور جاتے ہُوئے، آپس میں وہ کہنے لگے:

۲ دیکھو، اب ہم درحقیقت یہ جان لیں گے کہ آیا یہ آدمی نبی ہے اور گویا اِس کو خُدا نے ہم پر اَیسی حیرت انگیز باتوں کی نبُوّت کرنے کا حُکم دِیا ہے۔ دیکھو، ہمیں یقِین نہیں کہ اِس کو یہ حُکم مِلا ہے؛ ہاں، ہم نہیں مانتے کہ وہ نبی ہے؛ اِس کے باوجود اگر یہ بات جو اُس نے اعلیٰ قاضی کے بارے میں کہی ہے، سچّ ثابت ہوئی کہ وہ مر گیا ہے، تب ہم مانیں گے کہ دُوسری باتیں جو اُس نے کہی ہیں، وہ بھی سچّ ہیں۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ وہ اپنی پُوری قُوت سے بھاگے، اور تختِ عدالت تک پُہنچے، اندر آئے؛ اور دیکھو، اعلیٰ قاضی زمین پر گِرا ہُوا تھا، اور اپنے ہی خون میں لت پَت پڑا ہُوا تھا۔

۴ اور اب دیکھو، جب اُنھوں نے یہ دیکھا تو وہ اِس قدر حیرت زدہ ہُوئے کہ زمِین پر گِر پڑے؛ چُوں کہ اُنھوں نے اُن باتوں پر یقِین نہ کِیا تھا، جو نِیفی نے اعلیٰ قاضی کی بابت کہی تھیں۔

۵ مگر اب، جب اُنھوں نے دیکھا تو یقِین کیا اور اُن پر خَوف چھا گیا کہ کہیں وہ سب سزائیں جو نِیفی نے بیان کیں لوگوں پر نازِل ہوں، پَس وہ لرزاں ہُوئے، اور زمِین پر گِر پڑے۔

۶ اب، قاضی کے بھائی نے بھیس بدل کر اُس کو خنجر سے مار ڈالا—جُوں ہی قاضی قتل ہو گیا تو وہ فرار ہوگیا، خادِم دوڑے اور لوگوں کو چِیخ چِیخ کر بتایا کہ اُن کے ہاں قتل ہُوا ہے؛

۷ اور دیکھو لوگ تختِ عدالت کی جگہ پر جمع ہُوئے—اور دیکھو، وہ اُن پانچ آدمیوں کو، جو زمِین پر گِرے ہُوئے تھے، دیکھ کر حیران ہُوئے۔

۸ اور اب دیکھو، لوگ اُس ہجُوم کے بارے میں کُچھ نہ جانتے تھے جو نِیفی کے باغ میں جمع ہُوا تھا؛ پَس اُنھوں نے آپس میں بات کی: یہ وہی آدمی ہیں، جِنھوں نے قاضی کو قتل کِیا اور خُدا نے اُنھیں ہلاک کر دِیا تاکہ وہ ہم سے بھاگ نہ سکیں۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے اُن کو پکڑا، اور باندھا اور اُنھیں قید خانہ میں ڈال دِیا۔ اور فرمان بھیجا کہ قاضی قتل ہو گیا ہے، اور کہ قاتِلوں کو پکڑ لِیا اور قید خانہ میں ڈال دِیا گیا ہے۔

۱۰ اور اَیسا ہُوا کہ لوگ اگلے دِن، عظیم اعلیٰ قاضی کی تدفِین پر ماتم کرنے اور روزہ رکھنے کے لیے جمع ہُوئے، جِس کو قتل کر دِیا گیا تھا۔

۱۱ اور یُوں وہ قاضی بھی جو نِیفی کے باغ میں تھے، اور جِنھوں نے اُس کی باتیں سُنیں، وہ بھی تدفِین پر اِکٹھے ہُوئے تھے۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے لوگوں کے درمیان میں یہ کہتے ہُوئے دریافت کِیا: وہ پانچ کہاں ہیں جو اعلیٰ قاضی کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے کہ آیا وہ مر گیا ہے؟ اور اُنھوں نے جواب دِیا اور کہا: اِن پانچ کے مُتعلق جِن کو تُم کہتے ہو کہ تُم نے بھیجا تھا، ہم نہیں جانتے؛ لیکن وہاں پر پانچ آدمی جو کہ قاتِل ہیں، جِنھیں ہم نے قید خانہ میں ڈال دِیا ہے۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا کہ قضات نے تقاضا کِیا کہ اُنھیں لایا جائے؛ اور وہ لائے گئے، اور دیکھو یہ وہی پانچ تھے جِنھیں بھیجا گیا تھا؛ اور دیکھو قضات نے اُن سے معاملے کی بابت دریافت کِیا اور اُنھوں نے سب کُچھ جو اُنھوں نے کِیا تھا، یہ کہتے ہُوئے بیان کِیا:

۱۴ ہم دوڑے اور تختِ عدالت کی جگہ پر آئے، اور جب ہم نے سارا ماجرا اُسی طرح دیکھا جِس طرح نِیفی نے گواہی دی تھی، تو ہمیں اِس قدر حیرانی ہُوئی کہ ہم زمِین پر گِر پڑے؛ اور جب ہم ہوش میں آئے، تو دیکھو اُنھوں نے ہمیں قید خانہ میں ڈال دِیا تھا۔

۱۵ اب، جہاں تک اِس شخص کے قتل کا تعلُق ہے، ہم نہیں جانتے کہ یہ کس نے کِیا ہے؛ اور ہم صِرف اِتنا جانتے ہیں، ہم بھاگے اور تیرے مطلُوب کے موافق یہاں آ گئے، اور دیکھو، وہ نِیفی کے کہنے کے موافِق، مرا ہُوا تھا۔

۱۶ اور اب اَیسا ہُوا کہ قاضیوں نے لوگوں کے سامنے اِس مُعاملہ پر بڑی جِرح کی تھی، اور نِیفی کے خِلاف چِلّا چِلّا کر یہ کہا: دیکھو، ہم جانتے ہیں کہ یہ نِیفی قاضی کو قتل کرنے کے لیے ضرُور کسی سے مِلا ہو گا، تاکہ وہ ہم پر یہ ظاہر کرے، اور پھر ہمیں اپنے اِیمان میں تبدیل کرے، تاکہ اپنے آپ کو بڑا آدمی، خُدا کا برگُزیدہ، اور نبی بنا سکے۔

۱۷ اور اب دیکھو، ہم اُس شخص کو بے نقاب کریں گے، اور وہ اپنی خطا کا اِعتراف کرے گا اور ہمیں اِس قاضی کے اَصلّی قاتِل کے بارے میں بھی بتائے گا۔

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ تِدفین کے روز وہ پانچ رِہا کر دِیے گئے۔ تو بھی، اُنھوں نے اُن باتوں کے سبب سے قضات کی سرزنش کی، جو اُنھوں نے نِیفی کے خِلاف کہی تھیں، اور یکے بعد دیگرے اُن کے ساتھ اِتنی تکرار کی، کہ اُنھوں نے اُن کو شرمِندہ کر دِیا۔

۱۹ تو بھی، اُنھوں نے حُکم دِیا کہ نِیفی کو پکڑا اور قید کِیا جائے اور ہجُوم کے سامنے لایا جائے، اور وہ مُختلف طریقوں سے اُس کی تفتِیش کرنے لگے تاکہ وہ اپنی باتوں کا اِنکار کرے، تاکہ وہ اُس پر سزاے موت صادر کریں—

۲۰ اُس کو کہنے لگے: تُو ملوّث ہے؛ کون ہے وہ آدمی جِس نے یہ قتل کِیا ہے؟ اب ہمیں بتا، اور اپنا جرم قبُول کر؛ کہا، دیکھ یہاں رُوپے پڑے ہیں؛ اور ہم تیری جان بھی بخش دیں گے اگر تُو ہمیں بتا دے، اور وہ معاہدہ جو تُو نے اُس کے ساتھ کِیا ہے تسلیم کر لے۔

۲۱ مگر نِیفی نے اُن سے کہا: اے احمقو، تُم جو دِل کے نامختُون ہو، تُم اندھے ہو، اور تُم سرکش لوگ ہو، کیا تُم جانتے ہو کہ خُداوند تُمھارا خُدا کب تک تُمھیں گُناہ کی راہوں پر جانے دے گا؟

۲۲ کاش تُم واوَیلا کرنا اور ماتم کرنا شُروع کر دیتے، چُوں کہ بڑی تباہی اِس وقت تُمھاری مُنتظر ہے، سِوا اِس کے کہ تُم تَوبہ کرو۔

۲۳ دیکھو تُم کہتے ہو کہ اپنے اعلیٰ قاضی زِیضرام کے قتل کے لیے، مَیں کسی آدمی کے ساتھ ملوث ہُوں۔ مگر دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، یہ سب اِس لیے ہے کہ تُم میری گواہی کے باعث اِس بات کی بابت جان سکو؛ ہاں، یعنی تُمھارے لیے یہ گواہی ہو کہ مَیں اُن بدیوں اور مکرُوہات کو جانتا تھا جو تُمھارے درمیان میں ہیں۔

۲۴ اور چُوں کہ مَیں نے اَیسا کِیا ہے، تُم کہتے ہو کہ مَیں کسی آدمی سے مِلا ہُوا ہُوں تاکہ وہ اِس فعل کو انجام دے؛ ہاں، تُم میرے ساتھ خفا ہُوئے ہو چُوں کہ مَیں نے یہ نِشان دِکھایا ہے، اور میری زِندگی تباہ کرنے کے خواہاں ہوگئے ہو۔

۲۵ اور اب دیکھو، مَیں تُمھیں ایک اور نِشان دِکھاؤں گا، اور دیکھو کہ اگر اِس میں بھی تُم مُجھے تباہ کرنے کے خواہاں ہو۔

۲۶ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں: سیعنتم کے گھر جاؤ، جو زیضرام کا بھائی ہے، اور اُس سے کہو—

۲۷ کیا نِیفی، جو دِکھاوے کا نبی ہے، وہ اِس اُمّت کی بابت بڑی بدی کی نبُوّت کرتا ہے، جو تیرے ساتھ ملوث ہے، جِس کی بدولت تُو نے زِیضرام کو قتل کِیا ہے، جو کہ تیرا بھائی ہے؟

۲۸ اور دیکھو، وہ تُم سے کہے گا نہیں۔

۲۹ اور تُم اُس سے پُوچھنا: کیا تُو نے اپنے بھائی کو قتل کِیا ہے؟

۳۰ اور اُس پر خَوف چھا جائے گا، اور کُچھ نہ کہہ پائے گا۔ اور دیکھو، وہ تُمھارے سامنے اِنکار کرے گا؛ اور ظاہر کرے گا گویا وہ خُود حیران ہے؛ تو بھی، وہ تُم سے کہے گا کہ وہ بے گُناہ ہے۔

۳۱ بلکہ دیکھو، تُم اُس کی جانچ پڑتال کرنا، تو تُم اُس کے چوغہ کے کِناروں پر خُون دیکھو گے۔

۳۲ اور جب تُم یہ دیکھ لو گے، تو تُم کہنا: یہ خُون کہاں سے آیا؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ یہ تیرے بھائی کا خُون ہے؟

۳۳ اور تب وہ کانپنے لگے گا، اور زرد پڑ جائے گا، یعنی اِس طرح جَیسے موت اُس پر آ پڑی ہو۔

۳۴ اور تب تُم کہنا: اِس خَوف اور اِس زردی کے باعث جو تیرے چہرے پر چھا گئی ہے، دیکھ، ہم جانتے ہیں کہ تُو مُجرم ہے۔

۳۵ اور تب اور زیادہ خَوف اُس پر چھا جائے گا؛ اور پھر وہ تُمھارے سامنے اِعتراف کرے گا، کہ اُس نے یہ قتل کِیا ہے اور مزید اِنکار نہ کرنے پائے گا۔

۳۶ اور پھر وہ تُمھیں بتائے گا، کہ مَیں، نِیفی، اِس مُعاملہ کی بابت کُچھ نہیں جانتا فقط وہ جو خُدا کی قُدرت سے مُجھے بتایا گیا۔ اور تب تُم جانو گے کہ مَیں صادق اِنسان ہُوں، اور یہ کہ خُدا کی طرف سے تُمھارے پاس بھیجا گیا ہُوں۔

۳۷ اور اَیسا ہُوا کہ وہ گئے اور اُسی طرح کِیا جَیسا نِیفی نے اُن سے کہا تھا۔ اور دیکھو، وہ باتیں جو اُس نے کہیں سچّی تھیں؛ پَس اُس نے کلام کے موافِق اِنکار کِیا؛ اور کلام کے موافِق ہی اُس نے اِعتراف بھی کِیا۔

۳۸ اور اُس نے اپنا جُرم قبُول کر لِیا کہ وہ ہی اَصل قاتِل تھا، اِس طرح اُن پانچوں آدمیوں، اور نِیفی کو بھی آزاد کر دِیا گیا۔

۳۹ اور نِیفیوں میں سے بعض تھے جِنھوں نے نِیفی کی باتوں کا یقِین کِیا؛ اور بعض ایسے بھی تھے، جِنھوں نے پانچ کی گواہی کے باعث یقِین کِیا، پَس وہ رُجُوع لے آئے تھے، جب وہ قید خانہ میں تھے۔

۴۰ اور اب لوگوں میں بعض تھے، جو کہتے تھے کہ نِیفی نبی تھا۔

۴۱ اور دِیگر جو کہتے تھے: دیکھو، وہ دیوتا ہے، کیوں کہ اگر وہ دیوتا نہ ہوتا تو یہ سب باتیں جان نہ سکتا تھا۔ پَس دیکھو، اُس نے ہمیں ہمارے دِلوں کے خیال بتائے ہیں، اور ہمیں یہ باتیں بھی بتائی ہیں؛ اور حتیٰ کہ ہمارے اعلیٰ قاضی کے اَصلّی قاتِل کا بھی پردہ چاک کر دِیا ہے۔