اصولِ خدمت گزاری خدمت گزاری کو خوش و خرم بنانا
خدمت گزاری بنانا
محبت سے خدمت کرنا دونوں بخشندہ اور وصول کندہ کے لئے خُوشی لاتا ہے۔
Liahona, April 2019
اِس زندگی میں خوشی کے لئے ہماری تلاش ٹریڈ مل پر دوڑنے جیسی لگ سکتی ہے۔ ہم دوڑتے چلے جاتے ہیں اور پھر بھی محسو س کرتے ہیں ہم کہیں نہیں پہنچے۔ کچھ کے لئے، دوسروں کی خدمت گزاری کرنے کا خیال محض کام میں اضافہ کرنے جیسالگتا ہے۔
مگر ہمارا آسمانی باپ چاہتا ہے ہم خوشی کا تجربہ پائیں اور ہمیں بتایا ہے، ”آدمی ہوں تاکہ اُنہیں خوشی حاصل ہو“ (۲ نیفی ۲: ۲۵)۔ اور منجی نے سیکھایا کہ ہم کیسے اپنی اور دوسروں کی زندگیوں میں خوشی لاتے ہیں ، دوسروں کی خدمت کرنا اُس کا لازم حصہ ہے ۔
خوشی کیا ہے؟
خوشی کو فرحت اور مسرت کے احساس “کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔۱ خوشی کہاں سے آتی ہے اور اِسے کیسے پایا جا سکتا ہےایامِ آخر کے انبیاء نے وضاحت فراہم کی ہے ۔ ”خوشی جو ہم محسوس کرتے ہیں اُس کا ہماری زندگیوں کے حالات اور ہماری زندگیوں کے محور کی ہر بات سے بہت کم سروکار ہے،“ صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا”…خوشی [یِسُوع مِسیح] سے اور اُس کی بدولت ملتی ہے۔ وہ ساری خوشی ممبع ہے۔“۲
خدمت گزاری خوشی لاتی ہے
جب لحی نے شجرِ حیات کا پھل کھایا، اُس کی رُوحُ ”نہایت شادمان ہوئی “(۱ نیفی۸: ۱۲ )۔ اُس کی پہلی خواہش اِسے اپنے پیاروں کے ساتھ بانٹنا تھا۔
دوسروں کی خدمت کرنے کی ہماری رضامندی ہمارے لئے او راُن کے لئے اِس قسم کی خوشی لا سکتی ہے۔ منجی نے اپنے شاگردوں کو سیکھایاکہ جب ہم اُس میں قائم رہتے ہیں تُو جو پھل ہم لاتے ہیں ہمیں خوشی کی معموری پانے میں مدد دیتا ہے۔(دیکھئے یوحنا ۱۵: ۱—۱۱)۔ خدمت کرنے اور دوسروں کو تلاش کرنے اور اُنہیں اُس کے پاس لانے کا خواہاں ہوتے ہوئے اُس کا کام کرنا پُر مسرت تجربہ ہو سکتا ہے( لوقا ۱۵: ۷؛ایلما ۲۹: ۹؛عقائد و عہود ۱۸: ۱۶؛ ۵۰: ۲۲)۔ حتی کہ ہم مخالفت اور دکھ میں بھی اِس خوشی کا تجربہ پا سکتے ہیں ( ۲ کرنتھیوں ۷: ۴؛ کُلسیوں ۱: ۱۱)۔
منجی نے ہمیں کامل نمونہ دِکھایا کہ فانی زندگی میں حقیقی خوشی کے عظیم ترین ذرائع میں سے ایک خدمت میں ملتا ہے۔ جب ہم منجی کی مانند اپنے بھائیوں اور بہنوں کی، محبت اور اپنے قلوب میں پیار کے ساتھ خدمت کرتے ہیں، ہم خُوشی کاتجربہ پا سکتے ہیں جو محض سادہ خوشی سے بڑھ کر ہے۔
”جب ہم[خدمت گزاری ]کو رضامند قلوب کے ساتھ قبول کرتے ہیں ، ہم …صہیونی لوگ بننے کے قریب تر ہوں گےاور اُن کے ساتھ بے مثال خوشی محسوس کریں گے جن کی ہم نے تقلیدی راستے پر مدد کی ہے ،“ بہن جین بی۔ بنگہم، صدر انجمنِ خواتین نے سیکھایا۔۳
ہم خدمت گزاری کو کیسے مزید پُر مسرت بنا سکتے ہیں؟
اپنی خدمت گزاری میں عظیم تر خُوشی لانے کے کئی طریقے ہیں۔ یہاں کچھ تجاویز ہیں:
-
خدمت گزاری میں اپنے مقصد کا ادراک کریں۔ خدمت کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں ۔ ”آخر کار، ہماری کاوشوں کو خُدا کے مقاصد ”اِنسان کی لافانی اور اَبدی زندگی کا سبب پیدا کروں“کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے(موسیٰ ١: ٣٩)۔ جب ہم صدر رسل ایم نیلسن کی دوسروں کی راہِ عہد پر مدد کرنے کی دعوت کو قبول کرتے ہیں، ہم کارِ خُدا میں شریک ہوکر خُوشی پا سکتے ہیں۔۴ (مقاصدِ خدمت گزاری پر مزید جاننے کے لئے ، دیکھئے ”اصولِ خدمت گزاری: مقصد جو ہماری خدمت گزاری کو تبدیل کرے گا،“ جنوری ۲۰۱۸کے لیحونامیں )
-
خدمت گزاری میں لوگوں پر توجہ دیں کاموں پر نہیں۔ صدر تھامس ایس۔ مانسن نے اکثر ہمیں یاد دِلایا: ”کبھی بھی کسی بھی حل طلب مسئلہ کو کسی شخص سے محبت کرنے پر فوقیت نہ دیں ۔“۵ خدمت گزاری لوگوں سے محبت کرنے سے متعلق ہے، کام سر انجام دینےسے متعلق نہیں ہے۔ جب ہم محبت کرنے میں فروغ پاتے ہیں جیسےمنجی نے کی، ہم پر وہ خوشی اور زیادہ آشکار ہو گی جو دوسروں کی خدمت سے ملتی ہے۔
-
خدمت گزاری کو سہل بنانا. صدر ایم رسل بیلرڈ، بارہ رسولوں کی جماعت کے قائم مقام صدر،ہمیں بتاتے ہیں :”سادہ اور چھوٹے کاموں سے عظیم کام رونما ہوتے ہیں۔… شفقت اور خدمت کے ہمارے سادہ اور چھوٹے اعمال آسمانی باپ سے محبت بھری زندگی ، خُداوند یِسُوع مِسیح کے کام سے لگن، اور امن و خوشی کے احساس کے طور پر ذخیرہ ہونگے،ہر بار جب ہم ایک دوسرے تک پہنچیں گے۔“۶
-
پریشانی کو خدمت گزاری سے نکال باہر کریں۔ کسی کی نجات کی تدبیر کرنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ یہ فرد اور خُدا کا معاملہ ہے۔(یہ معاملہ خُدا اور فرد کے مابین ہے۔) ہماری ذمہ داری اُن سے محبت کرنا اور اُن کی یِسُوع مِسیح کی طرف مائل ہونے میں مدد کرنا ہے ، جو اُن کا نجات دہندہ ہے۔
لطفِ خدمت کو التوا میں مت ڈالیں
بعض اوقات لوگ ضرورت کردہ مدد مانگنے کے لئے ہچکچاتے ہیں ، پس اپنی خدمت پیش کرنا ہی ہے جس کی اُنہیں ضرورت ہے۔ مگر خُود کو لوگوں پر مسلط کرنا بھی حل نہیں ہے۔ خدمت گزاری سے پہلے اجازت لینا خیالِ ارجمند ہے۔
بارہ رسولوں کی جماعت سے ایلڈر ڈئیٹر ایف۔ اُکڈورف نے ایک اکیلی ماں کے بارے بتایا جس کو خسرہ ہو گیا—اور پھر اُس کے بچے بھی بیمار ہو گئے۔ عموماًجو گھر بے عیب و نقص ہوتا تھا بے ترتیب اور ابتر بن گیا۔ برتن اور گندے کپڑوں کا ڈھیر لگ گیا۔
ایک لمحہ میں جب اُس نے کامل طور پر ملغوب محسوس کیا، انجمنِ خواتین کی بہنوں نے اُس کے دروازے پر دستک دی۔ اُنہوں نے یہ نہیں پوچھا، ”ہمیں بتائو ہم کیا مدد کر سکتی ہیں۔“ جب اُنہوں نے حالت دیکھی، وہ فوراً عمل کے لئے کود پڑیں۔
”اُنہوں نے بد نظمی کو دور کیا، گھر میں نظم و ترتیب کو قائم کیا، اور ایک دوست کو فون کر کے کچھ نہایت ضرورت کردہ سوداسلف منگوایا۔ جب بلاآخر اُنہوں نے کام ختم کیااور خُدا حافظ کہا، اُنہوں نے اُس نوجوان ماں کو اشک بار چھوڑا—تشکر اور محبت کے اشک۔“۷
بخشندہ اور وصول کندہ دونوں نے حدتِ مسرت کو محسوس کیا۔
اپنی زندگیوں میں خوشی کی کاشت کریں۔
جتنی زیادہ خوشی، اطمینان، اور قناعت ہم اپنی زندگیوں میں کاشت کرتے ہیں ،ہم اُتنا ہی زیادہ اِسے بانٹنے کے قابل ہوں گے جب ہم خدمت کریں گے۔ خوشی رُوحُ الُقدس سے ملتی ہے (دیکھئے گلتیوں ۵: ۲۲ اور عقائد و عہود ۱۱:۱۳ یہ کچھ ایسا کام ہے جس کے لئے ہم دُعا کر سکتے (دیکھئے عقائد و عہود ۱۳۶: ۲۹) اور اپنی زندگیوں میں مدعو کر سکتے ہیں۔ اپنی ذاتی زندگیوں میں خوشی کی کاشت کرنے کے لئے یہاں چند ایک تجاویز ہیں:
-
اپنی برکات کو شمار کریں۔ جب آپ اپنے جیون پر نظر کرتے ہیں، اپنے روزنامچہ میں اُن چیزوں کا اندراج کریں جن سے خُدا نے آپ کو بابرکت کیا ہے۔۸ اپنے گرد پھیلی اچھائی پر نظر کریں۔۹ جو کچھ آپ کو خُوشی محسو س کرنے سے روک رہا ہے اُس پر توجہ دیں اور اُن کو حل کرنے یا بہتر طور پر سمجھنے کے لئے تحریر کریں۔ ایسٹر کے اِس تہورا کے دوران میں، منجی کے ساتھ عظیم تر رابطہ کی تلاش کے لئے وقت نکالیں ( دیکھئے عقائد و عہود ۱۰۱: ۳۶)۔
-
التفات کی مشق کریں۔ دھیان کے پُر سکوت لمحات میں خوشی آپ کو زیادہ آسانی سے ڈھونڈ سکتی ہے۔۱۰ جو آپ کے لئے خوشی لاتا ہے اُسےغور سے سُنیں ( دیکھئے ۱ کرنتھیوں ۱۶: ۱۵)۔ بعض اوقات التفات کی مشق کے لئے میڈیا سے کچھ دیر کے لئے دور ہونا ضروری ہے۔۱۱
-
خُود کا موازنہ کرنے سے اجتناب کریں ۔ یہ کہا گیا ہے کہ موازنہ خوشی کا چور ہے۔ پولوس نے تنبہیہ کی کہ وہ جو ”اپنے آپ کو ایک دوسرے سے نسبت دے کر نادان ٹھہراتے ہیں“( ۲کرنتھیوں ۱۰: ۱۲)۔
-
ذاتی مکاشفہ کے خواہاں ہوں۔ نجات دہندہ نے سیِکھایا: ”اگر تم مانگو گے تو تم مُکاشفہ پر مُکاشفہ، عِلم پر علم پاؤ گے، تاکہ تم بھید دریافت کر سکواور اطمینان دینے والی باتیں— وہ جو خوشی لاتی ہیں، جو ابدی زندگی لاتی ہیں۔“(عقائد و عہود ۴۲: ۶۱)۔
دعوتِ عمل
آپ اُس خوشی میں کیسے اضافہ کر سکتے ہیں جو آپ اپنی زندگی میں خدمت گزاری کے ذریعے پاتے ہیں؟