یِسُوع مسِیح ہماری زِندگیوں کا مَرکزِ نِگاہ
جان کے گہرے سوالات، جو ہمارے سیاہ ترین لمحات اور شدید آزمایشوں میں اُمَنڈ آتے ہیں، یِسُوع مسِیح کی اَٹُوٹ محبّت کے وسیلے سُلجھائے جاتے ہیں۔
جیسا کہ ہم حیاتِ فانی کے سفر پر گامزن ہیں، تو کبھی کبھار ہم آزمایشوں: پیاروں کے کھو جانے کی شدید تکلیف، بیماری کے خِلاف دُشوار گُزار مَعرکوں، نااِنصافی کے ڈنک، ہِراساں کرنے یا بَدسُلوکی کے اَلم ناک تجربات، بے روزگاری کی پَرچھائی، خاندانی مصائب، تنہائی کی خاموش پُکار، یا مُسلح تنازعات کے دِل خَراش نتائج سے دوچار ہوتے ہیں۔ اَیسے لمحات میں، ہماری جانیں پناہ کے لیے ترستی ہیں۔ ہم دِل جمعی سے یہ جاننے کے مُشتاق ہوتے ہیں: کہ ہم روغنِ اِطمینان کہاں سے حاصِل کر سکتے ہیں؟ اِن چنوتیوں پر قابو پانے کے لیے ہم اِعتماد اور مضبُوطی کے ساتھ اپنی مُعاونت کرنے کے لیے کس پر توّکل کر سکتے ہیں؟ کون ہے جو ہماری حوصلہ اَفزائی اور تائید کے واسطے صبرو تحمُل، جامع محبّت، اور قادرِ مُطلق ہاتھ رکھتا ہے؟
جان کے گہرے سوالات، جو ہمارے سیاہ ترین لمحات اور شدید آزمایشوں میں اُمَنڈ آتے ہیں، یِسُوع مسِیح کی اَٹُوٹ محبّت کے وسیلے سُلجھائے جاتے ہیں۔ اُس میں، اور اُس کی بحال شُدہ اِنجِیل کی وعدہ کی گئی برکات کے ذریعے، ہم وہ جواب پاتے ہیں جن کے ہم مُتلاشی ہوتے ہیں۔ اُس کے لامحدُود کفّارے کے وسیلے سے ہمیں اَیسی نعمت پیش کی گئی جو ناقابلِ پیمائش ہے—جو اُمید، شِفا، اور ہماری زِندگیوں میں اُس کی مُستقل، دائمی حُضُوری کی یقین دِہانی ہے۔ یہ نعمت اُن سب کے واسطے مُیسر ہے جو اِیمان کے ساتھ اُس کے پاس آتے، اور اُس اِطمینان اور مُخلصی کو قُبُول کرتے ہیں جو وہ فراخ دِلی سے پیش کرتا ہے۔
خُداوند ہم میں سے ہر ایک کی جانب اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے، ایک اَیسا اِشارہ جو اُس کی اِلہٰی محبّت اور شفقت کا نِچوڑ ہے۔ ہمارے لیے اُس کی دعوت محض ایک بُلاوے سے بالاتر ہے؛ یہ اِلہٰی عہد ہے، جو اُس کے فضل کی پائیدار قُدرت سے تقویت پاتا ہے۔ صحائف میں، وہ بڑے پیار سے ہمیں یقین دِلاتا ہے:
”اَے محنت اُٹھانے والو، اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ، مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔
”میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو؛ کِیوں کہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن: اور تُمھاری جانیں آرام پائیں گی۔
”کِیُوں کہ میرا جُوا ملائِم ہے، اور میرا بوجھ ہلکا۔“
اُس کی دعوت ”میرے پاس آؤ“ اور ”میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو“ کی وضاحت اُس کے وعدے کی گہری نوعیت کی توثیق کرتی ہے کہ وہ واقعی بُہت مُتاثر کُن ہے—یہ وعدہ اِتنا وسیع اور مُکمل ہے کہ یہ اُس کی محبّت کا اِظہار کرتا، اور ہمیں اِس بات کی پُختہ ضمانت پیش کرتا ہے کہ: ”تُم آرام پاؤ گے۔“
جب ہم جاں فِشانی سے رُوحانی ہدایت کے مُتلاشی ہوتے ہیں، تو ہم گہری شخصی تبدیلی کے ایسے سفر پر نکلتے ہیں جو ہماری گواہیوں کو تقویت بخشتا ہے۔ جب ہم اپنے آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کی کامِل محبّت کی وُسعت کا اِدراک پاتے ہیں، ہمارے دِلوں کو تشکُر، فروتنی، اور شاگِردی کی راہ پر گامزن ہونے کی خواہشِ نَو سے معمُور کرتا ہے۔
صدر رسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے کہ، ”جب ہماری زندگی کا نَصبُ العَین خُدا کی نجات کا منصُوبہ … اور یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل ہوتا ہے، تب ہماری زِندگی میں کیا ہو رہا ہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسُوس کر سکتے ہیں۔ خُوشی یِسُوع کے سبب سے اور اُسی کے وسیلے سے مُیّسر ہوتی ہے۔“
ایلما، نے اپنے بیٹے ہیلیمن سے کلام کرتے ہُوئے، اِعلان کِیا: ”اور اَب، اَے میرے بیٹے ہیلیمن، دیکھ، تُو اَبھی جوان ہے، پَس، مَیں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ تُو میری باتوں پر کان لگا اور مُجھ سے سیکھ؛ پَس مَیں جانتا ہُوں کہ وہ سب جو خُدا پر بھروسا کریں گے، اپنی آزمایشوں، اور اپنی تکلیفوں اور اپنی مُصیبتوں میں مدد پائیں گے، اور یومِ آخِر کو وہ اِقبال مند ہوں گے۔“
ہیلیمن نے، اپنے بیٹوں سے بات کرتے ہُوئے، نجات دہندہ کو ہماری زِندگیوں کا مَرکزِ نِگاہ بنانے کے اِس اَبَدی اُصُول کی بابت سِکھایا کہ: ”یاد رکھو، کہ تُمھیں اپنی تعمیر کی بُنیاد اُس مُخلصی دینے والے کی چٹان پر رکھنی ہے، جو کہ مسِیح، خُدا کا بیٹا ہے۔“
متّی ۱۴ میں ہم سیکھتے ہیں کہ یُوحنّا بپتِسما دینے والے کی موت کا سُننے کے بعد، یِسُوع خلوت کا خواہاں ہُوا۔ تاہم، ایک بڑی بِھیڑ اُس کے پیچھے گئی۔ اُسے اُن پر ترس آیا، اور اپنے غم کو اپنے مقصد سے ہٹانے کی اِجازت نہ دیتے ہُوئے، یِسُوع نے اُن کے بیماروں کو اچّھا کرتے ہُوئے، اُن کا خیرمَقدم کِیا۔ جب شام ہُوئی، تو شاگِردوں کو ایک مُشکل چنوتی کا سامنا کرنا پڑا: بُہت بڑی بِھیڑ کے لیے بُہت ہی تھوڑے کھانے کے سِوا کُچھ نہ تھا۔ وہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے کہ لوگوں کو رُخصت کر دے تاکہ کھانا مُول لیں، لیکن یِسُوع نے، بڑی محبّت اور اعلیٰ توقعات کے ساتھ، اِس کی بجائے شاگِردوں کو اُنھیں کھانا کِھلانے کا کہا۔
اَگرچہ شاگِرد اِس فوری چنوتی سے دوچار تھے، یِسُوع نے لوگوں کے لیے اَٹُوٹ محبّت کے ساتھ، اپنے باپ کے لیے اپنے بھروسے اور محبّت کا مُظاہرہ کِیا۔ اُس نے بِھیڑ کو گھاس پر بیٹھنے کی ہدایت کی، اور صِرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں لے کر، اُس نے اپنے باپ کا شُکر اَدا کرنے کا فیصلہ کِیا، اور اپنے اِختیار اور قُدرت پر خُدا کی فراہمی کو تسلیم کِیا۔
شُکر اَدا کرنے کے بعد، یِسُوع نے روٹی توڑی، اور شاگِردوں نے اِسے لوگوں میں تقسیم کِیا۔ مُعجزانہ طور پر، کھانا نہ صِرف کافی تھا بلکہ بکثرت تھا، جس میں بچے ہُوئے ٹُکڑوں کی 12 ٹوکریاں تھیں۔ اِس گروہ میں عَورتوں اور بچّوں کے ساتھ، پانچ ہزار مَرد شامِل تھے۔
یہ مُعجزہ گہرا سبق سِکھاتا ہے کہ: جب چنوتیوں کا سامنا ہو، تو اپنی مُشکلات میں مگن ہو جانا آسان ہوتا ہے۔ بہرکیف، یِسُوع مسِیح نے اپنے باپ پر توجُّہ مرکُوز کرنے، شُکر اَدا کرنے، اور یہ تسلیم کرنے کی مِثال پیش کی کہ ہماری آزمایشوں کا حَل ہمیشہ ہمارے پاس نہیں بلکہ خُدا کے پاس ہے۔
جب ہم مُشکلات کا سامنا کرتے ہیں، تو فطری طور پر ہم اُن رُکاوٹوں پر توجُّہ مرکُوز کرتے ہیں جن کا ہم سامنا کر رہے ہوتے ہیں۔ ہماری چنوتیاں ٹھوس ہیں اور ہماری توجُّہ پر حاوی ہو جاتی ہیں، پھر بھی اُن پر غلبہ پانے کا اُصُول ہماری اُن سے توجُّہ ہٹانے میں پنہاں ہے۔ مسِیح کو اپنے خیالات اور اَعمال کا مَرکزِ نِگاہ رکھ کر، ہم خُود کو اُس کے نُقطہِ نظر اور قُوت سے ہم آہنگ کرتے ہیں۔ یہ تبدیلی ہماری جدوجہد کو کم اَثر نہیں بنائے گی؛ اِس کی بجائے، یہ ہماری دَست گِیری کرے گی کہ اِلہٰی ہدایت کی مدد سے اُس میں سے گُزریں۔ نتیجتاً، ہم اِلہٰی حِکمت سے مِلنے والے حَل اور مُعاونت دریافت کرتے ہیں۔ مسِیح پر مرکُوز تناظُر کو اپنانے سے ہمیں اپنی آزمایشوں کو فتُوحات میں بدلنے کے لیے مضبُوطی اور بصیرت کا اِختیار حاصِل ہوتا ہے، ہمیں یاد دِلاتے ہُوئے کہ، جو ایک بُہت بڑا مسئلہ معلُوم ہوتا ہے وہ مُنّجی کے سنگ عظیم رُوحانی ترقی کی شاہ راہ بن سکتا ہے۔
مورمن کی کِتاب میں ایلما صغیرکی کہانی مُخلصی اور مسِیح کو اپنی زِندگی کا مَرکزِ نِگاہ بنانے کے گہرے اَثرات کے مُتعلق زبَردست داستان پیش کرتی ہے۔ پہلے پہل، ایلما کلِیسیائے خُداوند کے مُخالف کے طور پر کھڑا تھا، جو بُہت سوں کو راست بازی کی راہِ سے بھٹکاتا تھا۔ تاہم، ایک اِلہٰی مداخلت نے، جس کی نُمایندگی ایک فرِشتے کے ظہُور سے ہُوئی، اُسے اُس کی غفلتوں کا احساس دِلایا۔
اپنے سیاہ ترین لمحے میں، احساسِ جُرم سے ستایا گیا اور اپنے رُوحانی کَرب سے نِکلنے کا راستا ڈھُونڈنے کے لیے بے چین، ایلما نے اپنے باپ کی یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارے کی قُدرت کے مُتعلق تعلیمات کو یاد کیا۔ مُخلصی کے لیے حسرتِ دِل کے ساتھ، اُس نے دِل جمعی سے توبہ کی اور خُداوند کے رحم کے لیے دِل سوز اِلتجا کی۔ مُکمل ہتھیار ڈالنے کا وہ اَہم لمحہ، اپنے خیالات کے محاذ پر مسِیح کو سامنے لانے اور جیسے ایلما اُس کے رحم کا، مُشتاق ہونے سے قابلِ ذِکر تبدیلی پانے کا ضامن بنا۔ احساسِ جُرم اور مایُوسی کی بھاری زنجیریں کافُور ہو گئیں اور اُن کی جگہ شادمانی اور اِطمینان کے زبَردست احساس نے لے لی۔
یِسُوع مسِیح ہماری آس اور زندگی کی عظیم ترین تکالیف کا مداوا ہے۔ اپنی قُربانی کے وسیلے سے، اُس نے ہمارے گُناہوں کی قِیمت چُکائی اور ہمارے سب دُکھ—دَرد، نااِنصافی، غم، اور خوف—اپنے تئیں لے لِیے اور جب ہم اُس پر توّکل کرتے اور بہتری کے لیے اپنی زِندگیوں کو بدلنے کے طالِب ہوتے ہیں تو وہ ہمیں مُعافی اور شِفا عطا کرتا ہے۔ وہ ہمارا شافی ہے، ہمارے دِلوں کو اپنی محبّت اور قُدرت کے وسیلے سے تسلّی بخشتا اور چَنگا کرتا ہے، بالکل اُسی طرح جیسے اُس نے اپنی فانی خِدمت کے دوران میں بُہتیروں کو شِفا بخشی۔ وہ زِندگی کا پانی ہے، اپنی مُستقل محبّت اور شفقت کے ساتھ ہماری جانوں کی گہری ترین ضرُوریات کو پُورا کرتا ہے۔ یہ اُس وعدے جیسا ہے جو اُس نے کُنویں پر سامری عَورت سے کِیا تھا، ”ایک چشمہ پیش کرتے ہُوئے جو ہمیشہ کی زِندگی کے لیے جاری رہے گا۔“
مَیں مضبُوط گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح زِندہ ہے، کہ وہ اپنی مُقدّس کلِیسیا یعنی کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام کی، صدارت فرماتا ہے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ وہ مُنّجیِ جہان، سلامتی کا شاہزادہ، شہنشاہوں کا شہنشاہ، خُداوندوں کا خُداوند، اور دُنیا کا مُخلصی دینے والا ہے۔ مَیں یقین سے تصدیق کرتا ہُوں کہ ہم ہر سُو اُس کے دِل و دِماغ میں موجُود ہیں۔ اِس عہد نامہ کے طور پر، اُس نے اِن آخِری ایّام میں اپنی کلِیسیا کو بحال کِیا ہے اور اِس وقت صدر رسل ایم نیلسن کو اپنا نبی اور کلِیسیا کا صدر مُقرر کِیا ہے۔ مَیں جانتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح نے اپنی جان دے دی تاکہ ہم حیاتِ اَبَدی پائیں۔
جب ہم اُسے اپنی زِندگیوں کا مَرکزِ نِگاہ بنانے کے طلب گار ہوتے ہیں، تو مُکاشفے ہم پر اِفشا کِیے جاتے ہیں، اُس کا گہرا اِطمینان ہمیں گھیر لیتا ہے، اور اُس کا لامحدُود کفّارہ ہماری مُعافی اور شِفایابی کا مؤجب بنتا ہے۔ اُسی میں مُمکن ہے کہ ہم غالِب آنے کی طاقت، ثابت قدمی کی جُرات، اور اُس اِطمینان کو دریافت کرتے ہیں جو تمام سمجھ سے بالاتر ہے۔ کاش ہم ہر روز اُس کی قُربت میں آنے کے آرزُو مند ہوں، تمام اچّھائی کا منبع، اپنے آسمانی باپ کی حُضُوری میں واپس لوٹنے کے ہمارے سفر میں اُمید کا مِینارِ نُور۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔