مجلسِ عامہ
بڑی افضل شادمانی
مجلسِ عامہ اپریل 2024


بڑی افضل شادمانی

دُعا ہے کہ ہم سب اُس اعلیٰ و افضل خُوشی کی جُستجُو کریں اور مُتلاشی ہوں جو ہماری زِندگیاں اپنے آسمانی باپ اور اُس کے پیارے بیٹے کے لیے وقف کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

مَیں نے تین دہائیوں سے مجلِس عامہ میں پیغام دینے کی بڑی برکت پائی ہے۔ اِس دوران میں، دُنیا بھر میں بُہت سے لوگوں کی طرف سے مُجھ سے اِن پیغامات کے مُتعلق سوالات پوچھے گئے۔ حال ہی میں، ایک خاص سوال بار بار آتا رہتا ہے۔ یہ عام طور پر کُچھ اِس طرح ہوتا ہے: ”ایلڈر اُکڈورف، مَیں نے آپ کا پِچھلا پیغام غَور سے سُنا لیکن … مَیں نے ہوائی جہاز کے مُتعلق کُچھ نہیں سنا۔“

ٹھیک ہے، آج کے بعد، مَیں شاید تھوڑے عرصہ تک یہ سوال نہ سُنوں۔

”آفتاب کی کرنوں پر خُوشی سے رقص کرتے ہُوئے بادلوں“ پر

یہ یقین کرنا مُشکل ہے کہ یہ صرف 120 برس پہلے کی بات ہے جب وِلبر اور اوروِل رائٹ نے پہلی بار کٹی ہاک، نارتھ کیرولائنا کی ریت پر اُڑان بھری۔ دسمبر کے اُس دِن چار مُختصر پروازوں نے دُنیا کو بدل کر رکھ دیا اور دُنیا کی تارِیخ کی سب سے بڑی ایجادات میں سے ایک کا دروازہ کھول دیا۔

اُن اِبتدائی دِنوں میں پرواز بھرنا خطرناک تھا۔ اُن بھائیوں کو یہ معلُوم تھا۔ اور اُن کے والد، ملٹن، کو بھی معلُوم تھا۔ درحقیقت، وہ اپنے دونوں بیٹوں کو دورانِ اُڑان حادثے میں کھونے سے اِتنا گھبرا گیا تھا کہ اُنھوں نے اُس سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ کبھی ایک ساتھ پرواز نہیں کریں گے۔

اور اُنھوں نے اَیسا کبھی نہیں کیا تھا—ایک بار کے سِوا۔ کٹی ہاک کے اِس تاریخی دِن کے سات برس بعد، ملٹن رائٹ نے آخِر کار اپنی رضامندی دے دی اور وِلبر اور اوروِل کو پہلی بار ایک ساتھ پرواز کرتے ہُوئے دیکھا۔ جہاز کے نِیچے اُترنے کے بعد، اوروِل نے اپنے والد کو اپنی پہلی اور واحد پرواز کے لِیے جہاز میں بیٹھنے کے لِیے آمادہ کِیا تاکہ وہ خُود دیکھ سکیں کہ یہ کیسی ہے۔

جُوں ہی طیارہ زمِین سے اُٹھا، 82 سالہ ملٹن پرواز کے جوش و خروش میں اِس قدر جکڑا گیا کہ سارا خَوف جاتا رہا۔ اوروِل بڑا خُوش ہُوا جب اُس کے والد نے خُوشی سے چِلا کر کہا، ”اور اُونچا، اوروِل، اور اُونچا!“

وہ شخص میرے جَیسا ہی تھا!

شاید اِسی وجہ سے کہ مَیں کبھی کبھار ہَوائی پرواز کے مُتعلق بات کرتا ہُوں چُوں کہ مَیں اُن باتوں کو تھوڑا بُہت جانتا ہُوں جو رائٹس نے محسُوس کی تھیں۔ مَیں نے بھی ”خاموشی سے زمِین کے بندھنوں کو توڑا اور چاندی کے جُھومتے پروں کے ساتھ آسمانوں پر رقص کِیا۔“

رائٹ برادران کی پہلی پرواز، جو میری پَیدایش سے محض 37 برس پہلے ہُوئی تھی، جِس نے میری زِندگی میں مُہم جوئی، حیرت، اور اصل خُوشی کے دروازے کھول دِیے۔

اور اِس کے باوجود، یہ خُوشی جتنی بھی حیرت انگیز ہے، اِس سے بھی بڑھ کر زیادہ افضل خُوشی ہے۔ آج، ملٹن رائٹ کی مُسرت بھری پُکار، ”اور اُونچا، اوروِل، اور اُونچا،“ کے جذبے کے ساتھ، مَیں اِس اعلیٰ خُوشی کے مُتعلق بات کرنا چاہُوں گا—یہ کہاں سے آتی ہے، یہ ہمارے دِلوں میں کیسے داخل ہوتی ہے، اور ہم کس طرح بڑے پیمانے پر اِس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔

اِنسانی وجُود کا مُکمل مقصد

غالباً یہ کہنے کی بالکُل ضرُورت نہیں ہے کیوں کہ ہر کوئی خُوش رہنا چاہتا ہے۔ پھر بھی، یہ کہے بغیر رہا بھی نہیں جاتا کیوں کہ ہر کوئی خُوش نہیں ہے۔ افسوس کی بات ہے، کہ ایسا لگتا ہے کہ بُہت سے لوگوں کے لیے، خُوشی پانا مُشکل ہے۔

اَیسا کیوں ہے؟ اگر خُوشی وہ واحد چیز ہے جو ہم اِنسانوں کی سب سے بڑی آرزُو ہے، تو ہم اِس کو پانے میں اِس قدر ناکام کیوں ہیں؟ روایتی گِیت کو اپنے لفظوں میں بیان کرتے ہُوئے، شاید ہم شادمانی کو غلط جگہوں پر تلاش کر رہے ہیں۔

ہمیں خُوشی کہاں سے مل سکتی ہے؟

اِس سے پہلے کہ ہم شادمانی پانے کے مُتعلق بات کریں، مُجھے اِس بات کا اِعتراف کرنے کی اِجازت دیں کہ ڈپریشن اور دیگر پیچِیدَہ ذہنی اور جذباتی مسائل حقیقی ہیں، اور اِس کا جواب صِرف یہ نہیں ہے کہ ”خُوش رہنے کی کوشش کریں۔“ میرا آج کا مقصد دماغی صحت کے مسائل کو نظرانداز کرنا یا معمُولی سمجھنا نہیں ہے۔ اگر آپ کو اِس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو مَیں آپ کے درد میں شریک ہُوں، اور آپ کے ساتھ کھڑا ہُوں۔ بعض لوگوں کے لیے، خُوشی تلاش کرنے میں تربیت یافتہ ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد سے مدد لینا شامل ہو سکتا ہے جو اپنی زِندگی اپنے اہم فن کی مشق کے لیے وقف کر دیتے ہیں۔ ہمیں ایسی مدد کے لیے شُکر گُزار ہونا چاہیے۔

زِندگی جذباتی بلندیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ نہیں ہے۔ ”چُوں کہ یہ اٹل ضرُوری ہے، کہ ہر چیز کی ضِد ہو۔“ اور اگر خُدا خُود آنسو بہاتا ہے، جیسا کہ صحائف بتاتے ہیں کہ وہ بہاتا ہے، تو پھر یقیناً آپ کو اور مُجھے بھی آنسو بہانا ہوں گے۔ اُداس محسُوس کرنا ناکامی کی علامت نہیں ہے۔ کم از کم، اِس زندگی میں خُوشی اور غمی لازم و ملزوم ساتھی ہیں۔ آپ سب کی طرح، مَیں نے بھی اپنے حِصّہ کی مایُوسی، دُکھ، اُداسی اور پچھتاواے کو جِھیلا ہے۔

تاہم، مَیں نے اپنے لِیے اَیسی شان دار سحر کا تجربہ بھی کِیا ہے جو رُوح کو اِس قدر گہری خُوشی سے بھر دیتا ہے کہ اِس کو شاید ہی دبا کر رکھا جا سکے۔ مَیں نے اپنے لیے دریافت کیا ہے کہ یہ پُراِطمِینان اعتماد نجات دہندہ کی تقلِید کرنے اور اُس کے راستے پر چلنے سے حاصل ہوتا ہے۔

جو اِطمِینان وہ ہمیں دیتا ہے وہ اَیسا نہیں ہے جو دُنیا دیتی ہے۔ یہ زیادہ بہتر ہے۔ یہ افضل تر اور پاک تر ہے۔ یِسُوع نے فرمایا، ”مَیں اِس لِیے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔“

یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل حقیقت میں ”بڑی خُوشی کی بشارت ہے“! یہ بے مثال اُمِّید کا پیغام ہے! جُوئے میں جُتنے اور بوجھ اُٹھانے کا پیغام ہے۔ نُور چُننے کا پیغام ہے۔ آسمانی فضل، اعلیٰ فہم، اَبَدی سلامتی، اور دائمی جلال کا!

اپنے بچّوں کے لِیے شادمانی خُدا کے منصُوبے کا اصل مقصد ہے۔ اِسی واسطے ہم تخلِیق کِیے گئے تھے—”تاکہ [آپ] شادمانی پائیں“! آپ اِسی واسطے بنائے گئے تھے!

ہمارے آسمانی باپ نے خُوشی کا راستا چُھپا کر نہیں رکھا ہے۔ یہ کوئی راز نہیں ہے۔ یہ سب کے لیے دستیاب ہے!

اُن لوگوں سے اِس کا وعدہ کِیا گیا ہے جو شاگِردی کے راستے پر چلتے ہیں، نجات دہندہ کی تعلیمات اور مثال کی تقلید کرتے ہیں، اُس کے حُکموں پر عمل کرتے ہیں، اور اُس کے ساتھ کیے گئے عہُود کا احترام کرتے ہیں۔ کتنا شان دار وعدہ ہے!

خُدا کے پاس عطا کرنے کے لِیے کُچھ اور ہے

ہم سب اَیسے لوگوں کو جانتے ہیں جو کہتے ہیں کہ اُنھیں خُوش رہنے کے لیے خُدا کی ضرُورت نہیں ہے، کیوں کہ وہ مذہب کے بغیر کافی خُوش ہیں۔

مُیں اُن جذبات کو مانتا ہُوں اور اُن کا احترام کرتا ہُوں۔ ہمارا پیارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ اُس کے سب بچّوں کو زیادہ سے زیادہ خُوشی مِلے، اِس لیے اُس نے اِس دُنیا کو خُوب صُورت، صحت بخش لذتوں اور آسایشوں سے بھر دیا ہے، ”ہر دو جو آنکھوں کو خُوش نما اور … دِل کو بھلی لگتی ہیں۔“ میرے لیے، پرواز بڑی خوشی لے کر آئی۔ دُوسرے اِسے موسیقی میں، آرٹ میں، مشاغل میں یا فطرت میں پاتے ہیں۔

سب کو دعوت دے کر اور نجات دہندہ کی بڑی خُوشی کی بشارت کو بیان کرتے وقت، ہم خُوشی کے اِن وسائل میں سے کسی کو بھی کم نہیں کرتے۔ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ خُدا کے پاس ہمیں عطا کرنے کے لیے کُچھ اور ہے۔ اعلیٰ اور زیادہ افضل خُوشی—وہ خُوشی جو اِس دنیا کی پیشکش سے بالاتر ہے۔ یہ وہ خُوشی ہے جو دِلی صدمے کو برداشت کرتی ہے، غموں کو سہتی ہے، اور تنہائی کو کم کرتی ہے۔

دُنیاوی خُوشی، اِس کے برعکس، پائیدار نہیں ہوتی۔ نہ یہ ہو سکتی ہے۔ ہر زمینی شَے کی فطرت ہے پک جانا، بوسیدہ ہو جانا، ختم ہو جانا، یا باسی ہو جانا۔ لیکن خُدائی خُوشی اَبَدی ہے، کیوں کہ خُدا اَبَدی ہے۔ یِسُوع مسِیح ہمیں عارضی فطرت سے نِکالنے اور فانی کو لافانی سے بدلنے کے لیے آیا تھا۔ یہ قُدرت صرف اُسی کے پاس ہے، اور صرف اُس کی خُوشی دائمی ہے۔

اگر آپ محسُوس کرتے ہیں کہ آپ کی زِندگی میں اِس قِسم کی مزید خُوشی آ سکتی ہے، تو مَیں آپ کو یِسُوع مسِیح اور اِس کے راستے پر چلنے کے سفر پر جانے کی دعوت دیتا ہُوں۔ یہ زِندگی بھر کا سفر ہے—اور اِس سے بھی آگے۔ براہِ کرم مجُھے اَصل خُوشی کی دریافت کے اِس قابلِ ستایش سفر پر چند اِبتدائی اِقدامات تجویز کرنے دیں۔

خُدا کے نزدِیک جاؤ

کیا آپ کو عہدِ جدِید میں وہ خاتون یاد ہے جِس کو بارہ برس سے خُون جاری تھا؟ جو کچھ اُس کے پاس تھا اُس نے وہ ڈاکٹروں پر خرچ کر دیا تھا، لیکن حالات مزید خراب ہوتے گئے۔ اُس نے یِسُوع کے بارے میں سُنا تھا؛ اُس کی شِفا دینے کی قُدرت شُہرت پا گئی تھی۔ لیکن کیا وہ اُسے شِفا دے سکتا تھا؟ وہ اُس کے نزدیک کیسے جا سکتی تھی؟ اُس کی بیماری نے اُسے موسیٰ کے قانُون کے مُطابق ”ناپاک“ ٹھہرا دِیا، اور اِس لیے اُسے دُوسروں سے دُور رہنے کی ضرُورت تھی۔

سرِعام اُس کے پاس جانا اور شِفایابی کے لیے درخواست کرنا پُہنچ سے باہر نظر آتا تھا۔

پھر بھی، اُس نے سوچا، ”اگر مَیں صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھو لُوں گی تو اچّھی ہو جاؤں گی۔“

آخر کار، اُس کا اِیمان اُس کے خَوف پر غالب آیا۔ اُس نے دُوسروں کی ملامت کا مُقابلہ کِیا اور نجات دہندہ کی طرف بڑھی۔

بالآخر، وہ قریب پُہنچ گئی تھی۔ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔

اور وہ صحت یاب ہو گئی۔

کیا ہم سب تھوڑے تھوڑے اُس عورت کی طرح نہیں ہیں؟

بُہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جِن کی وجہ سے ہم نجات دہندہ کے قریب آنے سے ہچکچاتے ہیں۔ ہمیں دُوسروں کی طرف سے ملامت یا مذمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اپنے تکبُر میں، ہم اتنی بیش قِیمت چِیز کے لِیے اِس قدر آسان امکان کو مُسترد کر سکتے ہیں۔ ہم سوچ سکتے ہیں کہ ہماری حالت کسی نہ کسی طرح ہمیں اُس کی شفایابی سے نااہل کر دیتی ہے—چُوں کہ فاصلہ بُہت زیادہ ہے یا ہمارے گُناہ بے شُمار ہیں۔

اِس عورت کی طرح، مَیں نے یہ سِیکھا ہے کہ اگر ہم خُدا کے قریب آتے ہیں اور اُس کو چھونے کے لیے پُہنچتے ہیں، تو ہم واقعی شِفا، اِطمِینان اور خُوشی پا سکتے ہیں۔

اِس کو تلاش کریں۔

یِسُوع نے فرمایا، ”ڈھونڈو، تو تُم پاؤ گے۔“

میرا یقین ہے کہ یہ سادہ جملہ نہ صرف رُوحانی وعدہ ہے۔ یہ حقیقت پر مبنی بیان ہے۔

اگر ہم خفا ہونے، شک کرنے، تلخ یا اکیلے ہونے کی وجُوہات تلاش کریں گے، تو ہمیں وہ مِل جائیں گی۔

اِس کے برعکس، اگر ہم شادمانی کی تلاش کرتے ہیں—اگر ہم خُوشی منانے اور خُوشی سے نجات دہندہ کی تقلید کرنے کی وجوہات تلاش کرتے ہیں، تو ہمیں وہ بھی مل جائیں گی۔

ہمیں شاذ و نادر اَیسی چیز ملتی ہے جس کی ہم تلاش نہیں کرتے ہیں۔

کیا آپ خُوشی کی تلاش میں ہیں؟

ڈھونڈو، تو تُم پاؤ گے۔

ایک دُوسرے کا بوجھ اُٹھاؤ

یِسُوع نے سِکھایا، ”دینا لینے سے زیادہ مُبارک کیوں ہے۔“

کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہماری خُوشی کی تلاش میں، اِس کو تلاش کرنے کا بہترین طریقہ دُوسروں کو خُوشی پہنچانا ہے؟

بھائیو اور بہنو، آپ جانتے ہیں اور مَیں جانتا ہُو کہ یہ سچّ ہے! خُوشی آٹے کے اُس مٹکے اور تیل کی اُس کُپی کی مانند ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتی۔ حقیقی خُوشی اُس وقت بڑھ جاتی ہے جب دوُسروں سے بانٹی جائے۔

اِس کو کسی بڑی یا پیچیدہ چیز کی ضرُورت نہیں ہے۔

ہم سادہ چِیزیں کر سکتے ہیں۔

مثلاً پُورے دِل سے کسی کے لِیے دُعا کرنا۔

سچّے دِل سے کسی کی تعریف کریں۔

کسی کی خُوش آمدید، قابلِ احترام، قابلِ قدر، اور پیار محسُوس کرنے میں مدد کریں۔

اپنے پسندیدہ صحیفہ کو بیان کریں اور اُس کا ہمارے لیے کیا مطلب ہے بتائیں۔

یا صرف اُنھیں سُنیں۔

”جب تُم اپنے ہم عصروں کی خِدمت کرتے ہو تو تُم فقط اپنے خُدا کی خِدمت کرتے ہو،“ اور خُدا آپ کے احسان کا بدلہ دِل کھول کر دے گا۔ جو خُوشی آپ دُوسروں کو دیتے ہیں وہ آپ کو ”اچھّا پَیمانہ داب داب کر اور ہِلا ہِلا کر اور لبریز کر کے تُمھارے پلّے میں ڈالیں گے۔“

تو پھر ہم کیا کریں؟

آنے والے دِنوں، ہفتوں، اور مہینوں کے دوران میں، کیا مَیں آپ کو دعوت دے سکتا ہُوں:

  • خُدا کا قُرب پانے کے لیے مُخلص، پُورے دِل سے کوشش میں وقت گُزاریں۔

  • اُمِّید، اِطمِینان، اور شادمانی کے روزمرہ کے لمحات کے لِیے جاں فشانی سے تلاش کریں۔

  • اپنے آس پاس کے دُوسرے لوگوں کے لیے خُوشی لائیں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، پیارے دوستو، جب آپ خُدا کے اَبَدی منصُوبے کی گہری سمجھ کے لیے خُدا کے کلام پر غَور وفِکر کرتے ہیں، اِن دعوتوں کو قبُول کرتے ہیں، اور اُس کے راستے پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں، تو آپ ”خُدا کا اِطمِینان جو سمجھ سے بِالکُل باہر ہے،“ حتیٰ کہ دُکھوں کے درمیان میں بھی، اُس کا تجربہ پائیں گے۔ آپ اپنے دِل میں خُدا کی بے مثال محبّت کا بڑا پیمانہ محسُوس کریں گے۔ سیلیسٹیئل نُور کی صُبح آپ کی آزمایشوں کی پرچھائیوں پر غالِب آئے گی، اور آپ اَن دیکھے کاِمل، آسمانی کرہ کے عجائبات اور ناقابلِ بیان جلال کے درجات کا تجربہ پانا شُروع کر دیں گے۔ آپ کو احساس ہوگا کہ آپ کی رُوح اِس دُنیا کی کششِ ثقل سے اُوپر اُٹھتی جاتی ہے۔

اور شریف ملٹن رائٹ کی طرح، شاید آپ خُوشی میں اپنی آواز بلند کریں گے اور چلائیں گے، ”اور اُونچا، باپ، اور اُونچا!“

دُعا ہے کہ ہم سب اُس اعلیٰ و افضل خُوشی کی جُستجُو کریں اور مُتلاشی ہوں جو ہماری زِندگیاں اپنے آسمانی باپ اور اُس کے پیارے بیٹے کے لیے وقف کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر یہ میری سچّی دُعا اور برکت ہے، آمین۔

حوالہ جات

  1. John Gillespie Magee Jr., “High Flight,” poetryfoundation.org.

  2. دیکھیے کرسٹوفر کلین، ”10 باتیں جو آپ رائٹ برادران کے مُتعلق نہ جانتے ہو،“ تاریخ، مارچ. 28، 2023، history.com۔

  3. میگی، ”بُلند پرواز۔“

  4. چوبیس سَو سال پہلے ارسطو نے مشاہدہ کیا تھا کہ خُوشی وہ چیز ہے جس کی سب اِنسانوں کو خواہش ہوتی ہے۔ اپنے مقالہ نکوماچین اخلاقیات میں، اُس نے سِکھایا کہ زِندگی کی سب سے بڑی بھلائی وہ چیز ہے جِس کا ہم خُود انجام کے طور پر تعاقب کرتے ہیں (اِن چیزوں کے برخلاف جو ہم کسی دُوسرے مقصد کو پانے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں)۔ خُوشی، سب سے بڑھ کر، صرف ایک ہی افضل چیز ہے۔ ”ہم ہمیشہ خُوشی اِس کی اپنی خاطر چاہتے ہیں،“ اُس نے کہا، ”اور کسی دُوسری چِیز کی خاطر کبھی نہیں“ (ارسطُو کی اخلاقیاتِ نکوماچین، ٹرانس۔ J. E. C. Weldon [1902], 13–14).

  5. دیکھیے ہیری انٹن، ”امریکی خُوشی پست ترین سطح کو چھوتی ہُوئی،“CNN, Feb. 2, 2022, cnn.com؛ مزید دیکھیے ٹامارا لش، ”پول: امریکی 50 برسوں میں سب سے زیادہ ناخُوش لوگ ہیں،“ Associated Press, June 16, 2020, apnews.com؛ ”دی گریٹ گلوم: 2023 میں، ملازمین پہلے سے کہیں زیادہ ناخُوش ہیں۔ کیوں؟“ BambooHR, bamboohr.com۔

  6. دیکھیے وانڈا مالیٹ، پیٹی رائن اور باب موریسن، ”محبّت کی تلاش (ساری غلط جگہوں پر)“ (1980)۔

  7. ۲ نیفی ۲:‏۱۱۔

  8. دیکھیے یُوحنّا ۱۱:‏۳۵؛ موسیٰ ۷:‏۲۸–۳۷۔

  9. دیکھیں ۲ نیفی ۲:‏۱۱۔

  10. دیکھیں یُوحنّا ۱۴:‏۲۷۔

  11. یُوحنّا ۱۰:۱۰۔

  12. لُوقا ۲:‏۱۰، نیا ترمیم شدہ معیاری ورژن۔

  13. دیکھیے متّی ۱۱:‏۲۸–۳۰۔

  14. ۲ نِیفی ۲:‏۲۵۔

  15. اگر آپ کو اِس بارے میں کوئی تشویش ہے کہ آیا آپ کا آسمانی باپ آپ کو قبول کرے گا یا نہیں اور آپ کو اپنی خُوشی میں شامِل ہونے کی اِجازت دے گا، تو مَیں آپ کو دُعا کے ساتھ مسِیح کی مُصرف بیٹے کی تمثیل کو پڑھنے کی دعوت دیتا ہُوں (دیکھیے لُوقا ۱۵:‏۱۱–۳۲)۔ اِس تمثیل میں، ہم سِیکھتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ اپنے بچّوں کے بارے میں کیسا محسُوس کرتا ہے اور وہ کیسے اِنتظار کر رہا ہے اور اُس سے بھٹک جانے کے بعد ہماری واپسی کا جشن مناتا ہے! جِس لمحے سے ہم ”ہوش میں آتے ہیں“ (دیکھیے آیت ۱۷) اور گھر کا سفر شُروع کرتے ہیں، وہ ہمیں دیکھے گا، کیوں کہ وہ کھڑا دیکھ رہا ہے اور اِنتظار کر رہا ہے۔ اور وہ کس کا اِنتظار کر رہا ہے؟ ہمارا مُنتظر ہے! جیسے جیسے ہم اُس کے قریب آتے ہیں، وہ ہماری واپسی کا جشن منائے گا اور ہمیں اپنا بچّہ کہے گا۔

  16. عقائد اور عہُود ۱۸:۵۹۔ یہ مُکاشفہ بھی بیان کرتا ہے، ”اور یہ خُدا کو پسند ہے کہ اُس نے یہ ساری چِیزیں اِنسان کو دیں ہیں؛ لہٰذا یہ اِسی واسطے بنائی گئیں تاکہ سمجھ داری سے اِستعمال ہوں، نہ بُہت زیادہ، نہ ہی جبر کے ساتھ“ (آیت ۲۰

  17. جو خُدا کے نزدیک آتے ہیں، وہ اُن سے یہ بڑا وعدہ کرتا ہے: ”مَیں تُمھاری طرف رُجُوع لاؤں گا“ (عقائد اور عہُود ۸۸:‏۶۳؛ مزید دیکھیے یعقوب ۴:‏۸

  18. دیکھیے مرقس ۵:‏۲۴–۳۴۔

  19. دیکھیں بائبل کی لغت ”پاک اور ناپاک۔“

  20. مرقس ۵:‏۲۸۔

  21. متّی ۷:۷۔

  22. ایک دُوسرے کا بوجھ اُٹھا کر، ہم ”مسِیح کی شَرِیعَت کو پُورا کرتے ہیں“ (گلتِیوں ۶:‏۲؛ مزید دیکھیے مضایاہ ۸:۱۸

  23. اعمال ۲۰:‏۳۵۔

  24. دیکھیں ۱ سلاطین ۱۷:‏۸–۱۶۔

  25. مضایاہ ۲:‏۱۷۔

  26. رُومیوں کے نام اپنے خط میں، پولُس کہتا ہے کہ خُدا ” ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافِق بدلہ دے گا: جو نیکوکاری میں ثابِت قدم رہ کر جلال اور عِزّت اور بقا کے طالِب ہوتے ہیں اُن کو ہمیشہ کی زِندگی دے گا“ (رُومیوں ۲:‏۶–۷، ۱۰

  27. لُوقا ۶:‏۳۸۔ ہماری نجات اور اَبَدی خُوشی دُوسروں کے ساتھ ہماری ہمدردی اور مہربانی پر مُنحصر ہو سکتی ہے (دیکھیے متّی ۲۵:‏۳۱–۴۶

  28. لُوقا ۳:‏۱۰۔

  29. فِلِپّیوں ۴:‏۷۔

شائع کرنا