کارِ تبلیغ: اپنے دل کی بات بتانا
آپ اِس زمین پر جہاں بھی رہتے ہوں یسوع مسیح کی انجیل کی خوشخبری سنانے کے مواقعے بہت سے ہیں۔
پچھلے ماہ ہمارے عزیز نبی صدر رسل ایم۔ نیلسن نے بارہ رسولوں کو دعوت دی کہ وہ اُن کے ساتھ روم، اٹلی کی ہیکل کی تقدیس کے لیے اُن کے ہمراہ سفر کریں۔ سفر کے دوران میں نے پولوس رسول اور اُس کی مسافت کے بارے میں سوچا۔ اُس کے دور میں یروشلم سے روم جانے میں ۴۰ دن لگتے تھے۔ آج میرے پسندیدہ جہازوں میں سے ایک میں ۳ سے بھی کم گھنٹے لگتے ہیں۔
بائبیل کے عالم یقین رکھتے ہیں کہ جب پولوس نے اپنے متعدد خط لکھے تو تب وہ روم میں تھا ،وہ خطوط کلیسیا کے ارکان کو تب اور اب بھی مضبوطی دینے کی کلید ہیں۔
پولوس اور قدیم کلیسیا کے دوسرے رکن مقدسینِ ابتدائی ایام، قربانی کو بڑے قریب سے جانتے تھے۔ کئی کو شدید ایذا رسانی کئی گئی، حتی کہ مار بھی دیا۔
پچھلے ۲۰۰ سالوں میں یسوع مسیح کی بحال شدہ کلیسیا مقدسینِ آخری ایام، کو بھی بہت سے طریقوں سے ایذا رسانی کی گئی ہے۔ لیکن ان ایذا رسانیوں کے باوجود (اور بعض اوقات ان کی وجہ سے) کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام نے بڑھنا جاری رکھا ہے اور اب یہ پوری دنیا میں موجود ہے۔
کرنے کو بہت کچھ ہے
تاہم اس سے پہلے کہ اس شاندار کامیابی کے لیے ہم کیک بنائیں پھولوں کی پتیاں نچھاور کریں اور اپنے آپ کو مبارک باد دیں ہمارے لیے اچھا ہو گا کہ اس ترقی کو مناسب تناظر میں دیکھا جائے۔
دنیا میں تقریبا ساڑھے سات کھرب لوگ ہیں، اس کے مقابلے میں کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام کے ارکان تقریبا ایک کروڑ ساٹھ لاکھ ہیں،—حقیقا بہت ہی چھوٹا گلہ ہے۔۱
اسی دوران دنیا کے کچھ حصوں میں مسیحی اعتقاد رکھنے والوں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔۲
خُداوند کی بحال شدہ کلیسیا میں بھی—گو کہ مجموعی طور پر کلیسیا بڑھ رہی ہے—بہت سے ایسے لوگ ہیں جو باقائدگی سے کلیسیا آنے کی برکات کے متحمل نہیں ہیں۔
بہ الفاظِ دیگر، آپ زمین پر جہاں بھی رہتے ہوں،آپ کے پاس، اپنے ملنے واالے، اپنے ساتھ پڑھنے، رہنے اور کام کرنے والے،یا سماجی رابطے رکھنے والے لوگوں کو یسوع مسیح کی انجیل کی خوش خبری، سنانے کے مواقعے بہت سے ہیں۔۳
اس گزشتہ سال کے دوران مجھے کلیسیا کی بین الاقوامی تبلیغی سرگرمیوں میں گہرے طور پر شامل کا ولولہ انگیر موقعہ ملا۔ میں نے اکثر خُداوند کی طرف سے اپنے شاگردوں کو—ہمیں، اُن کےبچوں کو سونپے عظیم فریضے کے بارے میں غور کیا اور دعا کی ہے: ”پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناوٗ اور اُنہیں باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔“۴
میں نے اس سوال پر بہت غور کیا ہے ”ہم ارکان اور ،مسیح شاگرد ہوتے ہوئے اپنی روز مرہ زندگی میں اُس عظیم فریضے کو کیسے پورا کر سکتے ہیں؟“
آج میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ بھی اس سوال پر اپنے دل و دماغ میں غور کریں۔۵
کارِتبلیغ کی نعمت
کلیسیائی رہنماوٗں نے کئی دہائیوں سے ”ہر رکن مشنری ہے!“ کے واضع پیغام پر بہت زور دیا ہے۔۶
یسوع مسیح کی کلیسیا کے ارکان نے—ماضی اور ہمارے وقت، دونوں میں—جوش اور خوشی سے دوستوں اور جاننے والوں کو انجیل کے بارے میں بتایا ہے۔ اُن کے دل یسوع مسیح کی گواہی سے سلگھتے ہیں، اور وہ مخلصانہ طور پر چاہتے ہیں کہ دوسرے بھی وہ خوشی پائیں جو اُنہوں نے خود نجات دہندہ کی انجیل میں پائی ہے۔
لگتا ہے کلیسیا کے کچھ ارکان کے پاس ایسا کرنے کی خاص نعمت ہے۔ اُنہیں انجیل کا نمائندہ ہونا بہت اچھا لگتا ہے۔ وہ رکن مشنریوں کے طور پر دلیری اور خوشی سے خدمت کرتے اور کام میں رہنمائی کرتے ہیں۔
تاہم ہم میں سے دوسرے کچھ ہچکچاتے ہیں۔ جب کلیسیائی عبادات میں مشنری کام کی بات ہوتی ہے تو آہستہ آہستہ سر نیچے ہو جاتے ہیں اتنے کے سامنے کے بنچ کے پیچھے چُھپ جائیں، آنکھیں صحائف پر گڑھ جاتی ہیں یا گہرے مُراقبے میں بند ہو جاتی ہٰں تاکہ دوسرے اراکان سے آنکھ نہ ملانی پڑے۔
ایسا کیوں ہے؟ شاید ہم دوسروں کو انجیل کے بارے میں بتانے کے لیے مزید کوشش نہ کرنے کی وجہ سے قصوروار محسوس کرتے ہیں۔ شائد ہم تذبذب محسوس کرتے ہوں کہ یہ کام کرنا کیسے ہے۔ یا ممکن ہے کہ ہم اپنے دائرہِ آرام سے بارے نکلنے میں خائف ہوں۔
میں یہ سمجھ سکتا ہوں۔
لیکن یاد رکھیں کہ خُداوند نے کبھی بھی ماہر، بے عیب تبلیغی کوشش کا تقاضا نہیں کیا۔ بلکہ ”خُداوند دل اور رضامند دماغ کا تقاضا کرتا ہے۔“۸
اگر آپ بخوشی کارِ تبلیغ کر رہے ہیں تو مہربانی سے اسے جاری رکھیں اور دوسروں کے لیے مثال بنیں۔ خداوند آپ کو برکت دے گا۔
تاہم اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ انجیل کا پیغام لوگوں میں بانٹنے میں تاخیر کرتے رہے ہیں، تو میں احساسِ خطا سے پاک پانچ چیزیں تجویز کرنا چاہتا ہوں جو نجات دہندہ کی طرف سے اسرائیل کو جمع کرنے کے عظیم فریضےمیں حصہ لینے کے لیے کوئی بھی کر سکتا ہے۔
پانچ سادہ تجاویز
اول خُدا کا قُرب حاصل کریں۔ پہلا بڑا حکم خُدا سے محبت کرنا ہے۔۸ ہمارے زمین پر ہونے کی بنیادی وجہ یہی ہے۔ خود سے سوال کریں ”کیا میں حقیقی طور پر آسمانی باپ پر یقین رکھتا ہوں؟“
”کیا میں اُس سے پیار اور اُس پر بھروسہ کرتا ہوں؟“
جس قدر آپ آسمانی باپ کے قریب ہوں گے اُسی قدر اُس کی روشنی اور خوشی آپ میں سے چمکے گی۔ دوسرے دیکھیں گے کہ آپ میں کوئی منفرد اور خاص بات ہے۔ اور وہ اُس کے بارے میں پوچھیں گے۔
دوئم ، اپنے دل کو دوسروں کی محبت سے لبریز کریں۔ یہ دوسرا بڑا حکم ہے۔۹ حقیقت میں اپنے ارد گرد کے سب لوگوں کو خُدا کے بچوں کے طور پر دیکھنے کی کوشش کریں۔ اُن کی خدمت گزاری کریں—چاہے اُن کا نام آپ کو تفویض کردہ بھائی یا بہن کے طور پر دیا گیا ہو یا نہیں۔
اُن کے ساتھ ہنسیں۔ اُن کے ساتھ شادمان ہوں۔ اُن کے ساتھ آنسو بہائیں۔ اُن کی عزت کریں۔ اُنہیں شفا، بلندی اور مضبوطی دیں۔
مسیح کی محبت کی تقلید کریں اور دوسروں پر رحم کریں—اُن پر بھی جو آپ پر غیر مہربان ہیں، جو آپ کا تمسخر اُذاتے ہیں اور آپ کو نقصان پہنچانے کے خواہش مند ہیں۔ اُن سے محبت رکھیں اور اُن سے آسمانی باپ کے بچوں سا روئیہ رکھیں۔
نمبر ۳، شاگردیت کی راہ پر چلیں۔ جب خُدا اور اُس کے بچوں کے ساتھ آپ کی محبت گہری ہوتی ہے تو یسوع میسح کی پیروی کرنے کی خواہش بھی بڑھتی ہے۔
آپ اُس کی راہ کے بارے میں، اُس کے کلام سے سیر ہو کر، اور دورِ جدید کے نبیوں اور رسولوں کی تعلیمات کو سن کر اور اُن پر عمل کر کے، جانتے ہیں۔ جب آپ آسمانی باپ کے ساتھ قابلِ تدریس، فروتن دل سے ابلاغ کرتے ہیں تو آپ اُس کی راہ کی پیروی کرنے کے اعتماد اور ہمت میں بڑھتے ہیں۔
شاگریت کی راہ پر چلنے کے لیے مشق کی ضرورت ہوتی ہے—روز بہ روز، تھوڑا تھوڑا کر کے، ”فضل بہ فضل“۱۰ اور ”سطربہ سطر“۱۱ بعض اوقات ہم ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے جاتے ہیں۔
ضروری چیز یہ ہے کہ آپ دست بردار نہ ہوں اور تصحیح کی کوشش جاری رکھیں۔ بالاخر ہم بہتر، خوش تر، اور مزید مستند بن جائیں گے۔ دوسروں کے ساتھ اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنا عام اور قدرتی عمل بن جائے گا۔ بلکہ انجیل آپ کی زندگیوں کا ایسا ضروری اور قیمتی حصہ بن جائے گی کہ دوسروں کے ساتھ اس کی بات نہ کرنا غیر فطری لگے گا۔ ممکن ہے ایسا فوری طور پر نہ ہو—یہ تاحیات کی جانے والی کوشش ہے۔ لیکن ایسا ضرور ہو گا۔
نمبر ۴، جو کچھ آپ کے دل میں ہے، بتائیں۔ میں آپ سے یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ گلی کے نکڑ پر کھڑے ہو کر میگا فون سے مورمن کی کتاب کی آیات چِلانا شروع کر دیں۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ لوگوں کے ساتھ فطری اور عام رابطے کے دوران آپ اپنے ایمان کے بارے میں گفتگو کرنے کے مواقعے دیکھیں،—ذاتی طور پر اور آن لائن، دونوں طرح سے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ہر وقت انجیل کی قدرت کے ” گواہ کے طور پر کھڑے ہوں“۱۲—اور جب ضرروی ہو تو الفاظ استعمال کریں۔۱۳
کیونکہ ”مسیح کی انجیل…خُدا کی نجات بخش قدرت ہے“ اس لیے آپ کو اس کے بارے میں دوسروں کو بتاتے ہوئے، پُر اعتماد، باہمت اور فروتن ہونا چاہیے۔۱۴ ہو سکتا ہے کہ اعتماد، ہمت اور فروتنی متضاد خوبیاں لگتی ہوں، لیکن یہ نہیں ہیں۔ یہ نجات دہندہ کی دعوت کی عکاس ہیں کہ انجیل کی اقدر اور اصولوں کو ٹوکری تلے چھپا کر نہ رکھا جائے بلکہ اپنی روشنی چمکنے دیں تاکہ آپ کے اچھے کام آپ کے آسمانی باپ کو جلال بخشیں۔۱۵
روزمرہ کے مہربان کاموں سے لے کر یوٹیوب، فیس بُک انسٹا گرام یا ٹوئٹر پر ذاتی گواہی تک، اپنے ساتھ ملنے والے لوگوں کے ساتھ گفتگو کرنے کے بہت سے عام اور فطری طریقے ہیں۔ اس سال ہم اپنے گھروں اور سنڈے سکول میں نئے عہدنامے سے سیکھ رہے ہیں یہ کیسا شاندار موقع ہے کہ آپ دوستوں اور پڑوسیوں کو کلیسیا اور اپنے گھروں میں نجات دہندہ کے بارے میں سیکھنے کے لیے دعوت دیں۔ اُنہیں گاسپل لائبریری کی ایپ کے بارے میں بتائیں جہاں وہ آو، میری پیروی کرو پر جا سکتے ہیں۔ اگر آپ نوجوانوں اور اُن کے خاندانوں کو جانتے ہیں تو اُنہیں نوجوانوں کی مضبوطی کے لیے کتابچہ دیں، اور اُنہیں آ کر یہ دیکھنے کی دعوت دیں کہ کیسے ہمارے نوجوان اِن اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اگر کوئی آپ سے آپ کے ہفتہ اور اتوار کے بارے میں پوچھے تو چرچ میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کرنے سے مت ہچکچائیں۔ اُنہیں اُن بچوں کے بارے میں بتائیں جنہوں نے جماعت کے سامنے کھڑے کر بڑے جوش سے گایا کہ وہ کیسے یسوع کی طرح بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کے اُس گروہ کے بارے میں بات کریں جنہوں نے بزرگوں کی رہائش گاہ پر جا کر ذاتی تواریخ اکٹھی کرنے میں اُن کی مدد کی۔ اتوار کی عبادت میں ہونے والی حالیہ تبدیلی کے بارے میں بات کریں، اور بتائیں کہ اس سے آپ کے خاندان کو کیسے برکت ملتی ہے۔ یا یہ بتائیں کہ ہم اس بات پر کیوں زور دیتے ہیں کہ یہ یسوع مسیح کی کلیسیا ہے اور یہ کہ ہم آخری ایام کے مقدسین، ہیں جیسے قدیم کلیسیا کے ارکان کو بھی مقدسین کہا جاتا تھا۔
آپ کو جو بھی طریقہ فطری اور عام لگے اُسی طریقے سے لوگوں کو بتائیں کہ یسوع مسیح اور اُس کی کلیسیا آپ کے لیے کیوں اہم ہیں۔ اُنہیں دعوت دیں کہ وہ ”آئیں اور دیکھیں“۱۶ پھر ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ آئیں اور مدد کریں۔ لوگوں کے لیے ہماری کلسیا میں مدد کرنے کے بہت سے مواقعے ہیں۔
نہ صرف مشنریوں کے لیے دعا کریں کہ وہ برگذیدوں کو ڈھونڈ لیں۔ اپنے پورے دل سے روزانہ دعا کریں کہ آپ اُنہیں ڈھونڈ لیں جو آئیں گے اور مدد کریں گے اور آئیں گے اور ٹھہر جائیں گے۔ کُل وقتی مشنریوں کو ان باتوں کے بارے میں بتانا نہ بھولیںْ وہ مدد کے لیے تیار فرشتوں کی مانند ہیں!
جب آپ خوشبری، یسوع مسیح کی انجیل پھیلاتے ہیں تو ایسا محبت اور صبر کے ساتھ کریں۔ اگر ہم لوگوں سے صرف یہ توقع رکھتے ہوئے رابطہ رکھیں کہ وہ جلد ہی سفید لباس میں ملبوس ہو کر بپتسمے کے حوض کا پتہ پوچھیں گے تو ہم یہ غلط کر رہے ہیں۔
آ کر دیکھنے والوں میں سے کچھ شائد کبھی بھی کلیسیا میں شامل نہیں ہوں گے، اور کچھ بعد میں ہوں گے۔ یہ اُن کی اپنی مرضی ہے۔ لیکن اس سے اُن کے لیے ہماری محبت میں کوئی فرق نہیں آتا۔ اور اس سے ہماری پُر جوش کوشش میں بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ افراد اور خاندانوں کو آ کر دیکھنے، آکر مدد کرنے، اور آ کر ٹھہرنے کی دعوت دیں۔
نمبر ۵ خُداوند پر بھروسہ کریں کہ وہ اپنے معجزے رونما کرے گا۔ یہ بات سمجھ لیں کہ لوگوں کا رجوع لانا ہمارا کام نہیں ہے۔ یہ کام روح القدس کا ہے۔ آپ کا کام یہ ہے کہ آپ اپنے دل کی بات بتائیں اور اپنے اعتقادات کے مطابق زندگی گزاریں۔
سو، اگر کوئی انجیل کے پیغام کو فوری طور پر قبول نہیں کرتا تو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ کوئی ذاتی ناکامی نہیں ہے۔
یہ اُس فرد اور آسمانی باپ کے درمیان کی بات ہے۔
آپ کا کام خُدا اور اپنے پڑوسیوں، یعنی اُس کے بچوں سے محبت رکھنا ہے۔
اعتقاد، پیار، عمل کریں
اِس راہ پر چلیں اور خُدا آپ کے ذریعے اپنے بیش قیمت بچوں کو برکت دینے کے لیے معجزے کرے گا۔
یہ پانچ تجاویز آپ کی مدد کریں گی کہ آپ وہ کچھ کریں جو یسوع مسیح کے شاگرد زمانہِ قدیم سے کرتے آئے ہیں۔ اُس کی انجیل اور کلیسیا آپ کی زندگی، آپ کی شخصیت اور آپ کے اعمال کا اہم حصہ ہیں۔ اس لیے دوسروں کو دعوت دیں کہ وہ آئیں اور دیکھی، اور آئیں اور مدد کریں اور خُدا اپنا مخلصی بخش کام کرے گا اور وہ آئیں اور ٹھہر جائیں گے۔
لیکن اگر یہ مشکل ہوا تو پھر؟
”لیکن“ آپ پوچھ سکتے ہیں، کہ ”میرے یہ سب کچھ کرنے کے باوجود اگر لوگوں کا ردعمل بُرا ہو تو پھر؟“ اگر وہ کلیسیا کے بارے میں تنقید کریں تو پھر؟ اگر وہ مجھ سے دوستی ختم کر لیں تو پھر؟
ہاں، ایسا ہو سکتا ہے۔ قدیم زمانے سے ہی یسوع مسیح کے شاگردوں کو اکثر ایذا رساں کیا گیا ہے۔۱۷ پطرس رسول کہتا ہے کہ ”اگر تم …مسیح کی تکلیف میں اُس کے ساتھ ہو تو خوشی کرو“۱۸ ابتدائی مقدسین خوش ہوتے تھے کہ ”اُنہیں اُس کے نام کی خاطر تکلیف اٹھانے کا اہل گردانا گیا تھا۔“۱۹
یاد رکھیں خُداوند عجیب طور سے کام کرتا ہے۔ ممکن ہے کہ رد کیے جانے پر آپ کا مانندِ مسیح رد عمل کسی سخت دل کو نرم کر دے۔
خُداوند یسوع مسیح کے رسول کے طور پر میں آپ کو اعتماد کی برکت دیتا ہوں کہ آپ انجیلی اقدار کی زندہ گواہی ہوں، ہمت کی برکت دیتا ہوں کہ آپ ہمیشہ کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام کے رکن کے طور پر پہچانے جائیں، فروتنی کی برکت دیتا ہوں، کہ آپ آسمانی باپ اور اُس کے بچوں سے پیار کے اظہار کے طور پر اُس کے کام میں مدد کریں۔
میرے عزیز دوستو،آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ آپ ایامِ قدیم سے بتائے اسرائیل کے اکٹھے کیے جانے اور ”مسیح کے قدرت اور جلال میں اپنے پاک فرشتوں کے ساتھ آنے“۲۰ کی تیاری کا اہم حصہ ہیں۔
آسمانی باپ آپ کو جانتا ہے۔ خُداوند آپ سے پیار کرتا ہے۔ خُدا آپ کو برکت دے گا۔ یہ کام اُسی کا ،مقرر کردہ ہے۔ آپ یہ کر سکتے ہیں۔ ہم مل کر یہ کر سکتے ہیں۔
میں اِس کی گواہی یِسُوع مِسیح کے نام سے دیتا ہوں، آمین۔