گھر جہاں خُداوند کا رُوح بستا ہے
آپ اپنی بڑی بڑی خُوشیاں اِن کوششوں میں پائیں گے جس میں اپنے گھر کو یِسُوع مِسیح کے اِیمان کی جائے پناہ اور ایسا مُقام جس میں پیار ہی پیار سرایت کرتا ہو بناتے ہیں۔
پیارے بھائیو اور بہنو ، کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام کی ۱۸۹ویں مجلسِ عامہ میں آپ سے وعظ کرنے کی دعوت ملنے پر شُکر گُزار ہُوں۔ ۱۸۳۰ میں آج کے دِن، خُداوند کی زیرِ ہدایت جوزف سمتھ نے کلیسیا کو مُنظم کیا۔ اِس کی تکمیل وِٹمر خاندان کے گھر فے ایٹ، نیویارک میں ہُوئی۔ اُس دِن وہاں چھے اَرکان اور تقریباً ۵۰ دوسرے دِل چسپی رکھنے والے لوگ موجود تھے۔
اگرچہ مجھے علم نہیں کہ جوزف سمتھ نے کیا کہا یا وہ کیسا لگتا تھا جب وہ چھوٹے سے گروہ کے سامنے کھڑا ہُوا، میں یہ جانتا ہُوں کہ اُن لوگوں نے جن کا مِسیح پر اِیمان تھا کیا محسوس کیا۔ اُنھوں نے رُوحُ القُدس کو محسوس کیا، اور اُنھوں نے محسوس کیا کہ وہ پاک جگہ پر کھڑے ہیں۔ اُنھوں نےمحسوس کیا کہ وہ ایسے مُتحد تھے جیسے ایک ہُوں۔
ایسا معجزانہ جذبہ ہم سب اپنے اپنے گھروں میں چاہتے ہیں۔ یہ احساس ہے جو ”رُوحانی نیت“ رکھنے سے آتا ہے، جیسا پولوس نے بیان کیا۔۱
آج میرا مقصد اپنے علم کے مطابق یہ سِکھانا ہے کہ ہم کیسے زیادہ سے زیادہ اِس احساس کے اہل ہو سکتے ہیں اور اپنے اپنے گھرانوں میں کیسے اِس کو قائم کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ آپ اپنے تجربے سے جانتے ہیں، کہ ایسا کرنا آسان نہیں۔ جھگڑے، گُھمنڈ، اور گُناہ سے دُور رہنا ہوتا ہے۔ مِسیح کے سچّے عشق کو ضرور خاندان والوں کے دِلوں میں گھر کرنا ہوتا ہے۔
صحائف کی بدولت ہم جانتے ہیں کہ آدم اور حوا، لحی اور سرایا، اور دوسرے والدین کے لیے یہ بہت بڑا مسئلہ تھا۔ پھر بھی کئی مثالیں ہیں جو خاندانوں اور گھروں میں اِس خُوش بختی کو قائم رکھنے کی یقین دہانی کراتی اور ہمت بندھاتی ہیں۔ اور ایسی مثالیں ہمیں راستہ دِکھاتی ہیں کہ ایسا ہم اپنے اپنے گھروں میں لاگو کر سکتے ہیں۔ آپ کو ۴ نیفی سے واقعہ یاد ہوگا:
”اور ایسا ہُوا کہ ملک میں کوئی جھگڑا نہ تھا—کیوں کہ خُدا کی محبت کے باعث جو لوگوں کے دلوں میں بس گئی تھی۔
”اور وہاں نہ کوئی حسد، نہ جھگڑے، نہ ہنگامے، نہ حرام کاریاں، نہ جھوٹ نہ قتل و غارت نہ کسی قسم کی شہوت پرستی تھی، اور یقیناً اُن تمام لوگوں میں سے جو خُدا کے ہاتھ سے خلق ہوئے یہ سب سے زیادہ خوش تھے۔
”نہ لُٹیرے تھے، نہ خونی، نہ ہی وہاں کوئی لامنی تھے، نہ کسی قسم کا فرقہ بلکہ وہ سب ایک تھے، مِسیح کی اُمت اور خُدا کی بادشاہی کے وارث۔
”اور وہ کتنے مبارک تھے! چوں کہ خُداوند نے اُنھیں اُن کے سب کاموں میں برکت بخشی تھی؛ ہاں، بلکہ ایک سو دس برسوں کے گزر جانے تک وہ بابرکت اور خوش حال رہے؛ اور نیفیوں میں مِسیح کی آمد سے لے کر اب تک پہلی نسل گزر چکی تھی اور سارے مُلک میں کوئی جھگڑا نہ تھا۔“۲
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ خُوشی کا لمحہ ہمیشہ کے لیے ٹھہرا نہیں رہتا۔ ۴ نیفی کا واقعہ بالآخر اُس نیک لوگوں کے گروہ میں روحانی زوال کے آثار بیان کرتا ہے۔ یہ روِش ہے جو بار بار زمانوں سے لوگوں میں، فرقوں میں، اور بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ خاندانوں میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔ ایسی روِش کا بغور مطالعہ کرنے سے، ہم اِس سے بچنے کی تدبیر کر سکتے ہیں اور اپنے اپنے خاندان میں احساسِ اُلفت کو بڑھائیں۔
دو سو برس تک اِنجیلی اَمن و اَمان میں رہنے کے بعد زوال کی یہ روِش ظاہر ہُوئی:
تکبُر گُھس آیا۔
لوگوں نے آپس میں مَل جُل کر رہنا ترک کردیا۔
اُنھوں نے اپنے آپ کو اُونچے یا نیچے طبقوں میں بانٹنا شروع کر دیا۔
یِسُوع مِسیح پر اُن کا اِیمان مدھم پڑنے لگا۔
اُنھوں نے نفرت کرنا شروع کر دیا۔
اُنھوں نے ہر قسم کے گُناہ کا اِرتکاب کرنا شروع کر دیا۔
عقل مند والدین جب ایسی علامات اپنے خاندان کے افراد میں دیکھتے ہیں تو ہوشیار ہو جائیں گے۔ بے شک، اُنھیں تشویش ہوگی۔ بلکہ اُنھیں علم ہو گا کہ اِس کی بُنیادی وجہ شیطان کا غلبہ ہے جو نیک لوگوں کو بدی کے راستے پر لے جاتا ہے اور یوں رُوحُ القُدس کی رفاقت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اِس لیے سمجھ دار والدین اپنے لیے، اور ہر بچّے کے لیے خُداوند کے پاس آنے کی دعوت کو کامل طریقے سے قبول کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر شاید آپ پُورے طور پر کسی بچّے کو تکبُر سے توبہ کرنے پر مجبور نہ کر سکیں۔ بچّوں کے جوہر کو زیادہ فراخ دِلی سے نِکھارنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ آپ اُنھیں کہہ سکتے ہیں کہ گھر میں دُوسروں سے بہتر محسوس کرنے کے خیال کو چھوڑ دو۔ بلکہ پھر آپ ”یِسُوع مِسیح پر اُن کا اِیمان مدھم پڑنے“ جیسی حالت میں ہوتے ہیں۔
آپ کی منشا کے مطابق آپ کے خاندان کو اُس رُوحانی مقام کی بُلندی پر لے جانے کا حل ہے—اور آپ بھی اُن کے ساتھ وہاں ہوں گے۔ جیسے جیسے اپنے محبوب فدیہ دینے والے یِسُوع مِسیح پر اِیمان بڑھانے میں اُن کی مدد کرتے ہیں، ویسے ویسے وہ توبہ کرنے کی آرزو کو محسوس کریں گے۔ جب وہ ایسا کرتے ہیں، فروتنی تکبُر کی جگہ لے گی۔ جب اُنھیں اِس بات کا احساس ہونا شروع ہو کہ خُداوند نے کیا کیا عطا کیا ہے، تب وہ دوسروں کو اِس میں شریک کرنے کے لیے فراخ دِلی کا مظاہرہ کریں گے۔ خود منوانے یا نمایش کی رقابت میں بھی کمی آئے گی۔ محبت نفرت کو باہر کر دے گی۔ اور آخر کار، بنیامین بادشاہ کے وسیلے سے رُجوع لانے والے لوگوں کی مانند، گُناہ کی آزمایش کے خلاف اُن کی نیکی کرنے کی تمنا تقویت پائے گی۔ بنیامین بادشاہ کے لوگوں نے گواہی دی کہ اُن میں ”بُرائی کا اِرتکاب کرنے کی کوئی تمنا نہ رہی۔“۳
اِس لیے آپ کے گھر میں اور خاندان میں یِسُوع مِسیح پر اِیمان کی بُنیاد رکھنے سے رُوحانی زوال پذیری میں تبدیلی رو نما ہوتی ہے۔ رُوحانی زوال کی ہر علامت کے خلاف تبلیغ کی بجائے ایسا اِیمان زیادہ تیزی سے توبہ کی طرف لائے گا۔
آپ اپنے نمونھے سے بہتر راہ نمائی کر سکتے ہیں۔ خاندان کے اَفراد اور دوسرے یِسُوع مِسیح اور اُس کی اِنجیل پر آپ کے شخصی اِیمان کو بڑھتے ہُوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں، آپ کو بڑے بڑے ذرائع مہیا کیے گئے ہیں۔ کلیسیا میں والدین خُوش نصیب ہیں کہ اُنھیں اَفراد اور خاندانوں کے لیے اِلہامی نصاب ملا ہے۔ جب آپ اُس کو اِستعمال کرتے ہیں، آپ اپنے اِیمان کو اور اپنے بچّوں کے اِیمان کو یِسُوع مِسیح پر تعمیر کریں گے۔
اِیمان میں بڑھیں
جب آپ نے صدر رسل ایم نیلسن کی ہدایت پر عمل کیا تو نجات دہندہ پر آپ کے اِیمان میں اِضافہ ہُوا۔ آپ نے اُن پَیروں اور اَلفاظ کو نشان زد کیا جن میں نجات دہندہ کا ذِکر تھا۔ مِسیح پر آپ کے اِیمان میں تقویت آئی۔ بلکہ، نئے پودے کی مانند، یِسُوع مِسیح پر ایسا اِیمان مُرجھا جائے گا اگر آپ نے مُسلسل عزم و ہمت سے دھیان و گیان اور دُعا کے ذریعے سے اِس کو مضبوط نہ کیا۔
آپ کی اِیمان میں تقویت پانے کی مثال کی تقلید ہو سکتا ہے اب سارے اَرکان نہ کریں۔ نوجوان ایلما کے تجربے سے ہمت پکڑیں۔ توبہ اور معافی کی طلب گاری کے دوران میں، اُس نے یِسُوع مِسیح پر اپنے باپ کے اِیمان کو یاد کیا۔ آپ کے بچّے ہو سکتا ہے یِسُوع مِسیح پر آپ کے اِیمان کو اُس وقت یاد کریں جب اُنھیں توبہ کی اشد ضرورت ہو۔ ایسی گھڑی کے لیے ایلما کہتا ہے:
”اور ایسا ہُوا کہ جب میں اِس عذاب کے شکنجے میں جکڑا تھا، جب میں اپنے کئی گناہوں کی یاد کے زخموں سے چُور تھا، دیکھو، مجھے اپنے باپ کی وہ نبوت یاد آئی جو اُس نے لوگوں کے لیے یِسُوع مِسیح، خُدا کے بیٹے کی آمد کے بارے میں کی، کہ وہ دُنیا کے گُناہوں کا کفارہ دے گا۔
”اب جب میرے ذہن نے اِس خیال پر اِنتہائی غور کیا تو میں نے اپنے دل میں فریاد کی، اَے یِسُوع تو جو خُدا کا بیٹا ہے، مجھ پر رحم کر، جو پت کی سی کڑواہٹ میں ہوں اور موت کی دائمی زنجیروں میں گھرا ہُوا ہوں۔
”اور اب، دیکھو، جب میں نے یہ سوچا، تو پھر مجھے کوئی تکلیف یاد نہ رہی، ہاں، میں اپنے گُناہوں کی یاد کے زخموں کے عذاب میں مزید نہ رہا۔“۴
محبت کے ساتھ دُعا کریں
آپ کی اِیمان میں بڑھنے کی مثال کے ساتھ ساتھ، گھر کو پاک مُقام بنانے کے لیے خاندان کے طور پر دُعا کرنا بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ایک شخص چُنا جائے جو دُعا میں خاندان کی آواز بنے۔ گُھٹنے ٹیک کر اور سنجیدگی سے جب دُعا لوگوں کی طرف سے واضح طور پر خُدا سے کی جائے، تو اُن سب میں اِیمان ترقی پاتا ہے۔ وہ آسمانی باپ اور نجات دہندہ کے واسطے محبت و عقیدت کو محسوس کر سکتے ہیں۔ اور جب کوئی شخص جو دُعا کرتا ہے دائرے میں جُھکے خاندان کے اُن لوگوں کا ذِکر کرتا ہے جو ضرورت مند ہیں، تو سب ایک دوسرے اور اُن کے لیے محبت کا جذبہ پاتے ہیں۔
اگرچہ خاندان کے سارے اَفراد ایک ہی گھر میں نہیں رہتے، پھر بھی دُعا اُنھیں محبت کے بندھن میں باندھ سکتی ہے۔ خاندان کی دُعا آسمانوں تک پہنچ سکتی ہے۔ کئی مرتبہ مجھے علم ہُوا کہ خاندان کا ایک فرد دُور کہیں، اُسی لمحے، اُسی بات کے لیے دُعا کر رہا تھا جس کے لیے میں۔ مَیں اِس پُرانی کہاوت کو، ”وہ خاندان جو مِل کر دُعا کرتا ہے مُتحد رہتا ہے“ اِس طرح بدل سکتا ہُوں ”وہ خاندان جو دُعا کرتا ہے مُتحد ہے، اگرچہ جب وہ دُور دُور ہوتے ہیں۔“
فوری توبہ سِکھائے
چوں کہ ہم میں سے کوئی بھی کامل نہیں اور جذبات آسانی سے مجروح ہو سکتے ہیں، گھرانے اُسی وقت مقدس جائے پناہ بن سکتے ہیں جب ہم خُلوص کے ساتھ فوراً توبہ کرتے ہیں۔ والدین مثال قائم کر سکتے ہیں۔ سخت اَلفاظ یا بے مروت خیالات سے فوراً اور سنجیدہ توبہ ہو سکتی ہے۔ سادہ سے اَلفاظ ”مجھے معاف کر دیجیے“ زخموں کو بھر سکتے ہیں اور توبہ اور محبت دونوں ممکن ہو جاتے ہیں۔
جوزف سمتھ کا غداروں اور فاسق حملہ آوروں کے ساتھ حُسنِ سلوک ہمارے واسطے نمونہ تھا۔ اُس نے فورا معاف کر دیا اگرچہ اُس کو علم تھا کہ حملہ آور دوبارہ حملہ کرے گا وہ معافی کا طلب گار ہُوا، اور اُس نے فراخ دِلی سے معاف کیا۔۵
تبلّیغی جذبے کو پروان چڑھائیں
مُضایاہ کے بیٹے ہر ایک کو اِنجیل سکھانے کے لیے پُرعزم تھے۔ اُن کی اپنی توبہ کے وسیلے سے یہ تمنا جاگی۔ وہ نہ چاہتے تھے کہ کوئی دوسرا شخص اُن کی طرح گُناہ کے اثرات میں مُبتلا ہو۔ اِس لیے اُنھوں نے کئی برس تک تکلیف، اِنکار، اور خطرے کا سامنا کیا تاکہ اپنے دُشمنوں کو یِسُوع مِسیح کی اِنجیل پیش کریں۔ اِس عمل کے دوران میں، اُنھیں اِس بات کی خوشی نصیب ہُوئی کہ بہتیروں نے توبہ کی اور یِسُوع مِسیح کے کفارے کی بدولت معافی کی شادمانی کا تجربہ پایا۔
ہمارے خاندان کے اَفراد میں اِنجیل پھیلانے کی تمنا جاگے گی جب وہ معافی کی خُوشی کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ آمد اُس وقت بھی ہو سکتی ہے جب وہ اپنے عہود کی تجدید کے لیے عشائے ربانی میں شریک ہوتے ہیں۔ ہمارے گھروں میں تبلّیغی جذبہ بڑھے گا جب والدین اور بچّے عشائے ربانی کی عبادت میں معافی کی شادمانی کو محسوس کرتے ہیں۔ عقیدت و احترام کی مثال سے، بچّے اور والدین دونوں اِس شادمانی سے مسرور ہونے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں۔ ایسی شادمانی ہمارے گھروں کو تبلّیغی تربیتی مرکز میں بدلنے کے حوالے مدد کر سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے سارے تبلّیغی خدمت اَنجام نہ دیں، مگر اِنجیل پھیلانے کی آرزو محسوس ضرور کریں گے، جو اُن کے لیے معافی اور تسلی کا وسیلہ بنی۔ ابھی کُل وقتی خدمت سر اَنجام دے رہے ہیں یا نہیں، لیکن سب دوسروں میں اِنجیل پھیلانے کی خوشی کو محسوس ضرور کر سکتے ہیں۔
ہیکل کی زیارت
والدین اور بچّوں دونوں کے واسطے آسمانی مُقامات کی محبت اور تصور کو پانے کے لیے ہیکل بہترین موقع ہے۔ خاص طور پر اُس وقت جب بچّے ابھی نوعمر ہی ہوتے ہیں۔ بچّے مِسیح کے نُور کے ساتھ پَیدا ہوتے ہیں۔ حتٰی کہ چھوٹا بچّہ ہیکل کے تقدس کو محسوس کر سکتا ہے۔ چوں کہ والدین اپنے چھوٹے بچّوں سے محبت کرتے ہیں، ہیکل اُن کے واسطے اُمید بنتی ہے کہ اُن کے بچّے ابدی خاندان میں اُن کے ساتھ ہوں گے—ہمیشہ تک۔
آپ میں سے بعض کے گھروں میں ہیکل کی تصاویر ہیں۔ جیسا کہ دُنیا میں ہیکلیں تعمیر ہو رہی ہیں، ایسا ممکن ہے کہ والدین اپنے اپنے خاندان کے ساتھ ہیکل کی زیارت کے لیے جائیں۔ بعض جب ہیکلیں تعمیر ہوتی ہیں تو اُن کی اِفتتاحی تقریب کے لیے جا سکتے ہیں۔ والدین بچّوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ ہیکل کے اندر اور باہر اُنھیں کیسا لگا۔
سب والدین گواہی دے سکتے ہیں کہ اُن کے لیے ہیکل کیا معانی رکھتی ہے۔ عزرا ٹافٹ بنسن، جنھیں ہیکلوں سے عقیدت تھی بتاتے تھے وہ اکثر اپنی ماں کو ہیکل کے لباس کو اِستری کرتے ہوئے دیکھتا۔۶ اُنھوں نے اپنی یادوں کے جھروکے سے اپنے خاندان کو ہیکل میں حاضر ہونے کے لیے گھر سے روانہ ہوتے ہوئے دیکھا۔
جب وہ کلیسیا کے صدر تھے، اُنھوں نے باقاعدگی سے ہیکل میں ہفتہ وار حاضری دی۔ وہ ہمیشہ اپنے اَباواجداد کے لیے فریضہِ ہیکل ادا کرتا۔ بڑی حد تک یہ اُس کے والدین کی مثال کا نتیجہ تھا۔
میری گواہی
آپ اپنی بڑی بڑی خُوشیاں اِن کوششوں میں پائیں گے جس میں اپنے گھر کو یِسُوع مِسیح کے اِیمان کی جائے پناہ اور ایسا مُقام جس میں پیار ہی پیار سرایت کرتا ہو بناتے ہیں۔ اِنجیل کی بحالی کا آغاز معمولی سے گھر میں معمولی سے سوال پر غور و فکر سے شروع ہُوا، اور ایسا ہمارے گھروں میں قائم و دائم رہ سکتا ہے جب ہم اِنجیلی سچّائیوں کو قائم رکھتے اور اُن پر چلتے ہیں۔ میرے بچپن سے ہی یہ میری دِلی خواہش اور اُمید رہی ہے۔ ایسے گھروں کی جھلکیاں آپ نے دیکھی ہیں۔ آپ میں سے اکثر نے خُداوند کی مدد سے ایسے گھر بنائے ہیں۔
بعض نے پُورے دِل کے ساتھ ایسی برکت کی کوشش کی ہے، ابھی تک اُنھیں یہ برکت نہیں ملی۔ میرا آپ سے وعدہ ہے یہ وہ ہے جو بارہ رُسولوں کی جماعت کے رُکن نے مجھ سے کیا تھا۔ میں نے اُس کو کہا، ہمارے رشتے داروں نے کچھ ایسے فیصلے کیے ہیں، جس کی بِنا پر میں نہیں سوچتا کہ اَگلی دُنیا میں ہم اِکٹھے ہوں گے۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، اُس نے جواب دیا، ”آپ غلط غلطیوں کے بارے میں فکر مند ہیں آپ سیلیسٹیئل بادشاہی کے مطابق زندگی بسر کرو، اور آپ کے تصور سے بڑھ کر خاندان کا نظم و نسق شان دار طور پر ہوگا۔“
مجھے یقین ہے وہ ہم میں سے ہر ایک کے واسطے فانی زندگی میں نویدِ مُسرت لاتا ہے جو ابدی زندگی کے لائق ہونے کے لیے پُوری کوشش کرتا ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ آسمانی باپ کا منصوبہ خُوشی کا منصوبہ ہے۔ میں گواہی دیتا ہُوں کہ اُس کا مُنصوبہ ہم سب کے لیے ایسا ممکن بناتا ہے جو اپنے خاندان کو ہمیشہ کے لیے مہر بند کرنے کے لیے کوششیں کرتے ہیں۔
میں جانتا ہُوں کہانت کی وہ کُنجیاں جو جوزف سمتھ پر بحال کی گئیں وہ بغیر رکاوٹ کے صدر رسل ایم نیلسن تک پہنچی ہیں۔ وہ کُنجیاں آج خاندانوں کی مہر بندی کو ممکن بناتی ہیں۔ میں جانتا ہُوں کہ آسمانی باپ ہم سے، اپنے رُوحانی بچّوں سے، کامل محبت کے ساتھ، پیار کرتا ہے۔ میں جانتا ہُوں کہ یِسُوع مِسیح کے کفارے کی بدولت، ہم توبہ کر سکتے ہیں، اور اپنے اپنے محبوب خاندانوں کے ساتھ باپ اور اُس کے پیارے بیٹے ، یِسُوع مِسیح کے ساتھ ہمیشہ رہنے کے لائق بن سکتے ہیں۔ میں اِس کی گواہی یِسُوع مِسیح کے نام پر دیتا ہوں، آمین۔