۲۰۱۰–۲۰۱۹
خُدادوند کی واپسی کی تیاری کرنا
مجلس عامہ اپریل ۲۰۱۹


2:3

خُدادوند کی واپسی کی تیاری کرنا

کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام کو نہایت منفرد اختیار اور فریضہ سونپا گیا ہے کہ خُداوند کی آمدِ ثانی کی ضروری تیاری مکمل کرے۔

دو ہفتے بعد ہم ایسٹر منائیں گے۔ قیامت المسیح، یسوع مسیح کی الہویت اور خُدا باپ کی حقیقت کی تصدیق کرتی ہے۔ ہماری سوچ خُداوند کی طرف پھرتی ہے اور ہم ”اُس کی لاثانی زندگی اور اُس کےعظیم کفاہ کی لامحدود اچھائی کا سوچتے ہیں۔“۱ مجھے امید ہے کہ ہم اُس کی متوقع آمد کے بارے میں بھی سوچیں گے جب وہ ”بادشاہوں کے بادشاہ اور … خُداوندوں کے خُدا کے طور پر حکومت کرے گا“۲

کچھ عرصہ پہلے بوئنس آیرس، ارجنٹینا میں میں نے ایک کانفرنس میں شرکت کی جہاں بہت سے مذہبی عقائد کے رہنما بھی شامل تھے۔ اپنے ساتھی انسانوں کے لیے اُن کی محبت صریح تھی۔ وہ تکالیف میں کمی لانے اور استبداد اور غربت سے لوگوں کو نکالنے کے مشتاق تھے۔ میں نے اس کلیسیا کے متعدد انسانی فلاح کے کاموں کے بارے میں سوچا جس میں کانفرنس میں آئے کئی مذہبی گروہوں کے ساتھ مل کر کام بھی شامل تھا۔ میں کے کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام کے ارکان کی فراغدلی کے لیے تشکر کا گہرا احساس پایا جس کے سبب ایسی مانندِ مسیح خدمت ممکن ہوتی ہے۔

اُس وقت روح القدس نے مجھ پر دو باتوں کی تصدیق کی۔ ایک یہ کہ دنیاوی ضروریات میں خدمت گزاری کا کام نہایت اہم ہے اور جاری رہنا چاہیے۔ دوسری بات غیر متوقع لیکن قوی اور واضع تھی۔ وہ یہ تھی: بے لوث خدمت سے بڑھ کر یہ نہایت ضروری ہے کہ دنیا کو خُداوند یسوع مسیح کی آمدِ ثانی کے لیے تیار کیا جائے۔

جب وہ آئے گا تو استبداد اور ناانصافی نہ صرف کم ہو جائیں گے بلکہ ختم ہو جائیں گے۔

”پس بھیڑیا برہ کے ساتھ رہے گا اور چیتا بکری کے بچے کے ساتھ بیٹھے گا اور بچھڑا اور شیر اور پلا ہوا بیل مل جُل کر رہیں گے اور ننھا بچہ اُن کی پیش روی کرے گا…

”وہ میرے کوہِ مقدس پر ضرر نہ پہنچائیں گے اور نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے ویسے زمین خُداوند کے عرفان سے معمور ہو گی۔“۳

غربت اور تکالیف میں نہ صرف تنزلی ہو گی بلکہ وہ غائب ہو جائیں گے۔

”اُن کو نہ بھوک لگے گی نہ پیاس نہ کبھی دھوپ اُن کو ستائے گی نہ گرمی۔

کیونکہ جو برہ تخت کے بیچ میں ہے اُن کی گلہ بانی کرے گا، اور اُنہیں آبِ حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا اور خُدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔“۴

حتی کہ موت کی تکلیف اور غم بھی ختم ہو جائے گا

”اُس زمانہ میں بچہ بوڑھا ہونے تک نہ مرے گا اور اُس کی عمر درخت کی مانند ہو گی؛

”اور جب وہ مرے گا تو وہ سوئے گا نہیں، یعنی زمین میں بلکہ پلک جھپکتے بدلا جائے گا اور اُس کا آرام جلالی ہو گا“۵

سو ہاں، آئیں ہم تکالیف اور غم کو کم کرنے کےلیے وہ سب کریں جو کر سکتے ہیں اور آئیں ہم اپنے آپ کو مزید جانفشانی سے اُس دن کی تیاری کے لیے وقف کریں جب تکلیف اور بُرائی بالکل ختم ہو جائیں گے، جب ”مسیح ذاتی طور پر زمین ہر سلطنت کرے گا…زمین نئی کی جائے گی اور اپنا فردوسی جلال پائے گی۔ “۶ یہ مخلصی اور انصاف کا دن ہو گا۔ ڈرہم کے سابقہ اینگلیکن بشپ، ڈاکڑ این۔ ٹی۔ رائٹ نے بہت اچھے طور پر مسیح کے کفارے، دوبارہ جی اٹھنے اور انصاف کو، ناانصافی پر غالب آنے اور سب چیزوں کو درست کرنے کی اہمیت کو بیان کیا۔

اُنہوں نے کہا ”خُدا نے ایک دن مقرر کیا ہے جب وہ دنیا کا انصاف اپنے مقرر کردہ شخص سے کروائے گا—اور اُس نے سب کے لیے اس بات کی تصدیق اُس شخص کو مردوں میں سے زندہ کر کے فراہم کی ہے۔ یسوع ناصری کے بارے میں حقائق اور خاص طور پر اُس کا مُردوں میں سے جی اٹھنا اس ضمانت کی بنیاد ہیں کہ دنیا بے مقصد نہیں ہے۔ یہ بے ترتیب نہیں ہے، اس لیے جب ہم حال میں انصاف کرتے ہیں تو اندھیرے میں سیٹی نہیں بجا رہے،کسی ایسی عمارت کو سہارا نہیں دے رہے جس نے گرنا ہی ہے، کسی ایسی گاڑی کو ٹھیک نہیں کر رہے جو ٹھیک ہو نہیں سکتی۔ جب خُدا نے یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کیا، تو یہ عالمِ صغیریٰ واقعہ تھا جس میں عالمِ کبریٰ کے انصاف کا عمل شامل تھا…جو بالاخر امید کا بیج ہے۔ خُدا نے قابلِ تخیل، قوی ترین انداز میں اعلان کیا کہ یسوع ناصری حقیقت میں مسسوع ہے… تاریخ کی سب سے بڑی ستم ظریفی میں [یسوع] خود ظالمانہ اور ناانصاف فیصلوں سے گزر کر ایسی جگہ آیا جہاں تاریخ کے ہر ظلم اور نا انصافی کا نشان ملتا تھا، تاکہ وہ بد نظمی، تاریکی، ظام اور ناانصافی کو خود میں چھپا لے اور اُس کی قوت ختم کر دے۔“۷

جب میں بوئنس آئرس کی کانفرنس میں،تھا جس کا میں نے ذکر کیا ہے روح نے مجھ پر واضع کیا کہ کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام کونہیات منفرد اختیار اور فریضہ سونپا گیا ہے کہ خُداوند کی آمدِ ثانی کے لیے ضروری تیاریاں مکمل کرے، بلکہ اس کو بحال ہی اسی مقصد کے لیے گیا تھا۔ کیا آپ کو کسی اور جگہ ایسے لوگ ملیں گے جو دورِ حاضر کو ”زمانوں کی معموری کا وقت “مانیں جس کی نبوت کی گئی تھی، جس کے بارے میں خُدا کہتا ہے کہ وہ ”مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ کرے گا“۸ اگر آپ کو یہاں ایسا گروہ نہیں ملتا جو زندوں اور مردوں کو اُس دن کے لیے تیار کرنے کے لیے سب ضروری کام کرنے پر کمر بستہ ہے، اگر آپ کو یہاں ایسی تنظیم نہیں ملتی جو وقت اور وسائل کے وسیع ذخائر خُداوند کو قبول کرنے والے لوگوں کو اکٹھا کرنے اور اُنہیں تیار کرنے پر نہیں لگاتی تو آپ کو یہ کہیں اور نہیں ملے گی۔

۱۸۳۱ میں کلیسیا سے کلام کرتے ہوئے خُداوند فرماتا ہے:

”خُدا کی بادشاہی کی کنجیاں انسان کو دی گی گئیں ہیں اور یہاں سے ہی انجیل دنیا کی انہتاوں تک پہنچے گی…

”خُداوند کو پکارو تاکہ اُس کی بادشاہی زمین پر پھیلے، تاکہ زمین کے رہنے والے اسے قبول کریں اور آنے والے دنوں کے لیے تیار ہوں جب ابنِ آدم آسمان سے اپنے نور کے جلال میں آے گا تاکہ خُدا کی بادشاہی کو قبول کرے جو زمین پر قائم کی گئی ہے۔“۹

اُس دن کی تیاری کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم بطور لوگ اپنے آپ کو تیار کر سکتے ہیں، ہم خُداوند کے موعودہ لوگوں کو اکٹھا کر سکتے ہیں، اور ہم ”اپنے والدوں “ ، اپنے اباواجداد سے کیے وعدے کو پورا کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔۱۰ یہ سب خُداوند کے دوبارہ آنے سے پہلے کافی حد تک پورا ہونا ضرور ہے۔

اول خُداوند کی آمد کے لیے ضروری ہے کہ زمین پر ایسے لوگ موجود ہوں وہ اُس کے آنے پر اُسے قبول کریں۔ اُس نے کہا ہے کہ وہ جو اُس دن زمین پر موجود ہوں گے، ”چھوٹے سے بڑے تک …خُداوند کے عرفان سے معمور ہوں گے اور وہ دیکھیں گے اور اپنی آواز اٹھائیں گے اور ایک آواز ہو کر یہ نیا گیت گائیں گے: خُداوند نے پھر سے صیون قائم کیا… خُداوند نے سب چیزوں کا مجموعہ کیا۔ خُداوند نے آسمان سے صیون کو اُتارا خُداوند زمین سے صیون کو اوپر لایا“۱۱

زمانہِ قدیم میں خُدا نے صیون کے راست شہر کو اپنے پاس اٹھا لیا تھا۔۱۲ اُس کے برعکس ایامِ آخر میں نیا صیون خُداوند کو اُس کی واپسی پر قبول کرے گا۔۱۲ صیون دل کے پاک ہیں، ایسے لوگ جو دل اور ذہن میں متحد ہیں جو راستبازی میں رہتے ہیں اور اُن میں کوئی بھی غریب نہیں ہے۔۱۴ نبی جوزف سمتھ نے کہا ”ہمارا سب سے بڑا مقصد صیون کی تعمیر کرنا ہونا چاہیے“۱۵ ہم اہنے گھروں، وارڈوں، شاخوں اور سٹیکوں میں اتحاد، بھلائی اور محبت کے ذریعے صیون قایم کر سکتے ہیں۔۱۶

ہمیں یہ بات پہچاننی چاہیے کہ صیون کی تعمیر پُر شورش دنوں میں ہو گی— ”قہر کے دن، جلائے جانے کے دن، تباہی، رونے نوحہ کرنے، ماتم کرنے کے دن میں، اور یہ بگولے کی طرح پوری زمین پر چھا جائے گا، خُداوند فرماتا ہے۔“۱۷ یوں سٹیکوں میں جمع ہونا ”دفاع کے لیے ہے اور طوفان سے پناہ کے لیے اور اُس قہر سے بچنے کے لیے جب وہ پوری زمین پر اُنڈیلا جائے گا۔“۱۸

اور قدیم زمانے کی طرح ہم ”روزے اور دعا اور [اپنی] جانوں کی بھلائی کے لیے ایک دوسرے سے کلام کرنے کے لیے اکثر اکٹھے ہوتے ہیں۔ اور…روٹی اور [پانی] سے خُداوند یسوع کی یاد میں شریک ہتے ہیں۔“۱۹ جیسا صدر رسل ایم۔ نیلسن نےپچھلے اکتوبر جنرل کانفرنس میں بتایا ”کلیسیا کا دیرینا نصب اُلعین یہ ہے کہ سب اَرکان کا خُداوند یِسُوع مِسیح پر اور اُس کے کفارے پر اِیمان بڑھانے میں مدد کرے، خُداوند کے ساتھ عہد باندھنے اور اُن پر عمل میں مدد فراہم کرے، اور اُن کے خاندانوں کو مضبوط اور مُہر بند کرے۔“۲۰ اسی لیے اُنہوں نے ہیکل کے عہود کی اہمیت، سبت کے دن کو پاک رکھنے، اور روزانہ انجیل کی ضیافت کرنے پر زور دیا، جس کا مرکز گھر ہے اور جس میں کلیسیا مطالعہ کے نصاب سے معاونت فراہم کرتی ہے۔ ہم خُداوند کے بارے میں اور خُداوند کو جاننا چاہتے ہیں۔۲۱

صیون کی تعمیر کی بنیادی کوشش خُداوند کے پراگندہ موعودہ لوگوں کو اکٹھا کرنا ہے۔۲۲ ”ہم اسرائیل کے حقیقی طور پر جمع ہونے اور دس قبیلوں کی بحالی پر یقین رکھتے ہیں۔“۲۳ وہ سب جو توبہ کرتے ہیں اور بپتسمہ پاتے ہیں اُس کے موعودہ لوگ ہیں۔۲۴ خُداوند نے خود نبوت کی کہ اُس کے واپس لوٹنے سے پہلے انجیل کی پوری دنیا میں منادی ہو گی،۲۵ ”تاکہ اُس کے لوگوں کو اکٹھا کیا جائے جو اسرائیل کا گھرانہ ہے“۲۶ ”اور پھر آخر ہو گا“۲۷ یرمیاہ کی نبوت پوری ہو رہی ہے:

”دیکھ خُداوند فرماتا ہے، وہ دن آتے ہیں کہ لوگ کبھی نہ کہیں گے کہ زندہ خُدا کی قسم جو بنی اسرائیل کو ملکِ مصر سے نکال لایا

”بلکہ زندہ خُداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو شمال کی سرزمین سے اور اُس سب مملکتوں سے جہاں جہاں اُس نے اُنہیں ہانک دیا تھا ،لایا، اور میں اُن کو پھر سے اُس ملک میں لاوں گا جو میں نے اُن کے باپ دادا کو دیا تھا۔۲۸

صدر نیلسن نے بار ہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ”[اسرائیل کا] اکٹھا کیا جانا زمین پر رونما ہونے والی اہم ترین چیز ہے۔ وسعت میں کچھ بھی اِ س کا مقابلہ نہیں کرتا، اہمیت میں کچھ بھی اِس کا مقابلہ نہیں کرتا، عظمت میں کچھ بھی اِس کا مقابلہ نہیں کرتا ہے۔ اگر آپ انتخاب کریں، اگر آپ چاہیں تو آپ اِس کا بڑا حصہ ہو سکتے ہیں۔“۲۹ ایامِ آخر کے مقدسین ہمیشہ سے ہی تبلیغی لوگ رہے ہیں کئی لاکھ نے بحالی کے شروع سے اس بلاہٹ کو قبول کیا ہے اور اس وقت بھی ہزاروں خدمت کر رہےہیں۔ جیسا ایلڈر کوئنٹن ایل کُک نے ابھی سکھایا ہے ہم میں سے ہر کوئی سادہ اور قدرتی طریقوں سے پیار میں دوسروں کو ہماری کلیسیا میں شامل ہونے، ہمارے گھر آنے اور ہمارے حلقہ میں شامل ہونے کی دعوت دے سکتا ہے۔ مورمن کی کتاب کی اشاعت اس بات کا استعارہ تھی کہ اکٹھا کیا جانا شروع ہو گیا ہے۔۳۰ مورمن کی کتاب از خود اکٹھا کرنے اور رجوع لانے کا آلہ کار ہے۔

آمدِ ثانی کی تیاری کا ایک اور اہم پہلو ہمارے اباواجدا کے حق میں مخلصی کا عظیم کام ہے۔ خُداوند نے وعدہ کیا تھا کہ دوسری آمد ”خُداوند کے بزرگ اور ہولناک دن“۳۱ سے پہلے ایلیاہ بنی کو بھیجا جائے گا۔ تاکہ وہ ”کہانت منکشف کرے “اور ”بچوں کے دلوں میں اُن کے اباواجداد سے کیے ہوئے وعدوں کا بیج بوئے“۔۳۲ وعدے کے مطابق ایلیاہ آیا۔ تاریخ ۳ اپریل ۱۸۳۶ کی تھی اور مقام کرٹ لینڈ ہیکل تھا۔ اُس جگہ اور لمحے اُس نے موعودہ کہانت، مُردوں کی مخلصی ،اور میاں بیوی اور خاندانوں کو وقت اور ابدیت کی تمام نسلوں میں ملا دینے کی کنجیاں بحال کیں۔۳۳ اِس کے بغیر تخلیق کا مقصد اکارت ہو جاتا اور اُس طرح سے زمین ملعون اور بالکل تباہ ہو جاتی۔۳۴

روم اٹلی کی ہیکل کی تقدیس سے پہلے سیکڑوں لڑکے اور لڑکیوں نے صدر نیلسن کو وہ کارڈ دیکھائے جس پر اُنہوں نے اپنے اباواجداد کے نام لکھے تھے۔ وہ ہیکل کے کھُلتے ہی ہیکل میں اُن کے لیے نیابتی بپتسمے ادا کرنے کے لیے تیار تھے۔ یہ نہایت تسکین انگیز لمحہ تھا، لیکن یہ گرزی نسلوں میں صیون کے قیام میں تیزی لانے کی کوششوں کی صرف ایک مثال ہے۔

گو کہ ہم صیون کی تعمیر میں جانفشانی سے کوشاں ہیں، جس میں خُداوند کے برگذیدوں کو اکٹھا کرنے اور مُردوں کی مخلصی کا ہمارا کام شامل ہے ہمیں ہمیشیہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ خُداوند کا کام ہے اور وہی اسے سر انجام دے رہا ہے۔ وہی اس تاکستان کا مالک ہے اور ہم اُس کے خادم ہیں۔ وہ ہمیں اس تاکستان میں اپنی پوری جان سے ”اِس آخری بار“ مشقت کے لیے بلاتا ہے اور وہ ہمارے ساتھ مشقت کرتا ہے۔۳۵ شاید یہ کہنا ذیادہ مناسب ہو گا کہ وہ ہمیں اپنے ساتھ مشقت کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پولوس کے الفاظ میں ”میں نے درخت لگایا، اپلوس نے پانی دیا مگر بڑھایا خُدا نے۔“۳۶ یہ وہی ہے جو اپنے وقت کے مطابق اس کام میں تیزی لا رہا ہے۔۳۷ ہماری اعترافی نامکمل کوششوں کو استعمال کرتے ہویے—ہمارے خفیف وسائل کو استعمال کرتےہوئے خُداوند عظیم کام رونما کرواتا ہے۔۳۸

یہ عظیم اور آخری زمانہ بڑی ثابت قدمی سے اپنے عروج کی طرف بڑھ رہا ہے—زمین پر صیون، آسمان سے اترنے والے صیون کے ساتھ نجات دہندہ کی جلالی واپسی پر مل جائے گا۔ یسوع مسیح کی کلیسیا کو فریضہ سونپا گیا ہے اور وہ دینا کو اُس دن کے لیے —تیار کر—رہی ہے۔ سو اس ایسٹر پر آئیں ہم یسوع مسیح کے جی اٹھنے اور کے سبب ملنے وای تمام برکات کی خوشی منائیں: کہ وہ زمین پر امن کے ہزار سال میں حکموت کرنے لوٹے گا، راست انصاف کرے گا، اور سب کو کامل انصاف دے گا، اور وہ زمین پر رہنے والے تمام لوگوں کے لیے لافانیت اورزندگی زندگی کا وعدہ دیتا ہے۔ مسیح کا جی اٹھنا قطعی ضمانت ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ آٗیں ہم اُس دن کی جانب جلدی جانے کے لیے صیون تعمیر کریں۔ یسوع مسیح کے نام سے آمین۔