ہمارے باپ کی اُمت کے واسطے محبت
محبت بُنیادی صفت ہے اور رُوحانی مقاصد کے واسطے محرک ہے ہم نے اپنے محبوب نبی رسل ایم نیلسن سے اِس پر عمل پیرا ہونے کا اِختیار پایا۔
عزیز بھائیو اور بہنو، تاریخ میں یہ زمانہ مُنفرد اور اہم ہے۔ ہم مُبارک ہیں کہ یِسُوع مِسیح کی دوسری آمد سے قبل آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔ ۱۸۲۹ میں اِس زمانے کے آغاز پر، کلیسیا کے باقاعدہ مُنظم ہونے سے ایک برس پہلے، ہر دِل عزیز مُکاشفہ نازِل ہُوا یہ اعلان کرتے ہُوئے کہ ”ارفع کام“ رُو نما ہونے کو تھا۔ یہ مُکاشفہ طے کرتا ہے کہ جو خُدا کی خدمت کرنے کے مُشتاق ہیں اُنھیں ”اِیمان، اُمید، محبت اور پیار، خُدا کے جلال کے لیے یکسوئی کے ساتھ،“ اِس مشقت کے اہل ہونا ہے۔۱ عشق، جو ”مِسیح کی خالص محبت“ ہے۲ اُس میں خُدا کی ابدی محبت اپنی ساری اُمت کے واسطے شامل ہے۔۳
آج صُبح میرا مقصد تبلیغی فریضے، خاندانی تاریخ، ہیکل کے فریضے، اور کلیسیائی تقویت بخش، خاندان مرکوز مذہبی اطاعت کے لیے اُسی محبت کے اہم کردار پر زور دوں۔ نجات دہندہ کے لیے محبت اور اپنے ہم عصر مرد و زن کے لیے اُلفت۴ بُنیادی صفت اور رُوحانی مقاصد اور خدمت گُزاری کے واسطے محرک ہے۵ ۲۰۱۸ کی تبدیلیوں کے دوران میں ہمیں اپنے محبوب نبی رسل ایم نیلسن نے اِس پر عمل پیرا ہونے کا اِختیار دیا۔
برگشتہ اِسرائیل کو اِکٹھا کرنا تبلیغی کاوش
میں اپنی اِبتدائی زندگی میں ہی تبلیغی فرض اور اُلفت کے رشتے کو سمجھ گیا تھا۔ جب میں گیارہ برس کا تھا تب میں نے بطریقی برکت پائی اور بطریق میرے اپنے نانا ہی تھے۔۶ اُس برکت کچھ یوں مرقوم ہے، ”میں تجھے دوسرے اِنسانوں سے پیار کی برکت دیتا ہُوں، تُو بُلاہٹ پائے گا کہ اِنجیل کو دُنیامیں پھیلائے … اور جانوں کو مِسیح کے پاس لائے۔“۷
میں بچپن میں ہی سمجھ گیا تھا کہ اِنجیل پھیلانا آسمانی باپ کے سب بچوں سے محبت کرنے پر تعمیر ہے
پندرہ برس پہلے جب اعلیٰ حکام کو ذمہ داری دی گئی کہ میری اِنجیل سکھاؤ پر کام کریں، ہم اِس نتیجہ پر پہنچے کہ پیار کی خوبی ہمارے دَور میں تبلیغی فرض کو پورا کرنے کے لیے اِنتہائی ضروری تھی، جیساکہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ باب ۶، مِسیح کی مانند اَوصاف پر مبنی ہے، جس میں محبت اور پیار شامل ہیں، آج بھی تبلیغیوں کے لیے یہ بڑا پسندیدہ باب ہے۔
جب مِسیح کے اَیلیچی،اِس محبت کو محسوس کرتے، اور عمل پیرا ہوتے ہیں تب اُن کی کوششیں بابرکت ثابت ہوتی ہیں۔ جب اَرکان اِس قسم کی محبت کا فہم پاتے ہیں، جو خُداوند کےمقصد کی معاونت کے لیے ضروری ہے، تو کارِ اِلہٰی کی تکمیل ہو پائے گی۔
مجھے یہ شرف حاصل ہُوا کہ اِس قسم کی عظیم محبت کے نمونے کے لیے چھوٹا سا کردار نِبھا سکا۔ جب میں بحراُلکاہل کے جزائر میں علاقائی صدر کی حیثیت سے خدمت سرانجام دے رہا تھا، مجھے صدر آر وین شیوٹ نے فون کیا۔ نو عمری میں اُس نےسموا میں تبلیغ کی تھی۔ بعد ازاں، وہ سموا میں تبلیغی صدر کی حیثیت سے آیا۔۸ جب اُس نے فون کیا، وہ آپیا سموا ہیکل کا صدر تھا۔ اُس کے نوجوان مُبلّغوں میں سے ایک، مُبلّغ وِنسنٹ ہالک تھا، جب وہ تبلیغی صدر تھے اب وہ بحر اُلکاہل کے جزائر میں علاقائی صدر ہیں۔ صدر شیوٹ وِنس اور سارے ہالک خاندان سے بڑی والہانہ محبت کرتے ہیں۔ خاندان کے زیادہ تر افراد کلیسیا کے رُکن تھے، مگر وِنس کا باپ، اوٹو ہالک(جرمن اور ساموون نژاد)، خاندان کا سربراہ رُکن نہیں تھا۔ صدر شیوٹ کو علم تھا کہ میں میخ کی مجلس اور دیگر عبادات میں شامل ہونے کے لیے امریکی سموا میں ہُوں، اور اُس نے مجھ سے درخواست کی اگرمُناسب ہو تو میں اُن کے ہاں قیام کروں، اِس طرح اِنجیل پر بات چیت ہو جائے گی۔
میری اَہلیہ اور میں نے اوٹو اور اُس کی اَہلیہ ڈورتھی کے خوب صورت گھر میں قیام کیا۔ ناشتے پر میں نے اِنجیل کا پیغام سُنایا اور اوٹو کو مُبلّغوں سے مُلاقات کی دعوت دی۔ اُس نے نرمی کے ساتھ مُبلّغوں سے ملنے کی دعوت کو ٹُھکرا دیا۔ اُس نے کہا کہ وہ خوش ہے کہ گھر کے بہت سارے افراد مقدسینِ آخری ایام ہیں۔ اُس نے واشگاف اَنداز میں بتایا کہ اُس کے ننھیال کی طرف سے بعض اباواجداد اِبتدائی مِسیحی خادم تھے،اور وہ اُن کے روایتی مِسیحی اِیمان پر کاربند رہنا چاہتا تھا۔۹ اِس کے باوجود، ہم اچھے دوستوں کی طرح رُخصت ہُوئے۔
بعد میں، جب صدر گورڈن بی ہنکلی فجی میں سُووا ہیکل کی تقدیس کی تیاری کر رہے تھے، اُن کے ذاتی سکریٹری، بھائی ڈان ایچ سٹیلی،۱۰ نے مجھے نیوزی لینڈ اہتمام کرنے کے لیے بُلایا۔ صدر ہنکلی فجی سے امریکی سموا کلیسیائی ارکان سے ملنے کے لیے جانا چاہتے تھے۔ جہاں پہلے ٹھہرتے تھے اُسی ہوٹل میں رُکنے کا مشورہ دیا گیا۔ میں نے پوچھا کہ اگر میں ذرا مُختلف مشورہ دوں۔ بھائی سٹیلی نے کہا، ”آپ علاقائی صدر ہیں؛ جو مناسب سمجھیں۔“
میں نے فوراً صدر شیوٹ کو فون کیا اور بتایا کہ شاید ہمارے پاس دوسرا موقع ہے کہ ہم اپنے دوست اوٹو ہالک کو روحانی فیض پہنچا سکیں۔ اِس بار مُبلّغ صدر ہنکلی ہوں گے۔ میں اُس سے پوچھا کہ کیا یہ مُناسب ہوگا کہ ہالک صدر ہنکلی کے قافلے کی میزبانی کریں۔۱۱ صدر اور سسٹر ہنکلی، اُن کی بیٹی جین، بُزرگ اور بہن جیفری آر ہالینڈ بھی اُس قافلے میں شامل تھے۔ صدر شیوٹ نے گھر سے رابطہ کر کے سارا بندوبست کر دیا۔۱۲
جب ہم ہیکل کی تقدیس کے بعد فجی سے یہاں پہنچے تو ہماراگرم جوشی سے اِستقبال کیا گیا۔۱۳ اُس شام کو ہم نے سموا کے ہزاروں ارکان سے خطاب کیا اور پھر ہالک خاندان کے گھر پہنچے۔ جب ہم اگلی صبح ناشتے کے لیے اِکٹھے ہوئے، تو صدر ہنکلی اور اوٹو ہالک گہرے دوست بن چُکے تھے۔ دل چسپ بات یہ تھی کہ وہ دونوں وہی باتیں کر رہے تھے جو میں اور اوٹو ہالک ایک برس پہلے کر چُکے تھے۔ جب اوٹو نےہماری کلیسیا کے لیے تعریفی کلمات کہے مگر اپنی موجودہ کلیسیا کے لیے اپنی وفاداری کا کلمہ بھی دُہرایا، صدر ہنکلی نے اپنا ہاتھ اُس کے کندھے پر رکھا اور کہا، ”اوٹو، یہ کافی نہیں ہے؛ تجھے کلیسیا کا رُکن بننا ہے۔ یہ خُداوند کی کلیسیا ہے۔“ آپ علامتی طور پر دیکھ سکتے تھے کہ اوٹو مزاحمتی لبادہ اُتر گیا تھا جس إحساس کے ساتھ صدر ہنکلی نے کہا تھا۔
یہ مزید تبلیغی پرچار اور روحانی اِنکسار کا آغاز تھا جس نے اوٹو ہالک ایک برس کے اندر اندر بپتسمہ پانے اور اَستحکام لینے کے قابل بنایا۔ ایک برس کے بعد ہالک کا خاندان ہیکل میں ابدی خاندان کی حیثیت مہر بند ہُوا۔۱۴
اِس سارے واقع کے دوران جس بات نے میرے دِل کو چُھوا وہ صدر شیوٹ کی بے پناہ خدمت گُزاری کی محبت تھی جو وہ اپنے سابق مُبلّغ ، وِنس ہالک، کے لیے رکھتے تھے، اور اُن کی تمنا تھی کہ سارا ہالک خاندان ایک ابدی خاندان کے بندھن میں باندھا جائے۔۱۵
جب اِسرائیل کو اِکٹھے کرنے کی بات ہو، تو ہمیں ایسی محبت کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے اور صرف فرض۱۶ پُورا کرنے کے اَحساس کو یا پچھتاوے کے جذبات کو ایک طرف رکھیں اور شراکت اور محبت کی ابدی رفاقت کے خیالات کے ساتھ نجات دہندہ کے پیغام، خدمت گُزاری، اور اِرادے کو اِس دُنیا میں پھیلائیں۔۱۷
اَرکان ہونے کے ناطے، ہم نجات دہندہ اور ساری دُنیا میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے لیے اپنی محبت کا اِظہار اُن کو دعوت دیتے ہُوئے کر سکتے ہیں۔ اِتوار کے نئے عبادتی نظامِ اوقات اَرکان کو سُنہری موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنے دوستوں اور جان پہچان والوں کو کلیسیا میں آنے اور عبادت میں شامل ہونے کی دعوت دیں اور وہ کلیسیائی تجربہ پائیں۔۱۸ عشائے ربانی کی رُوحانی عبادت، اُمید کی جاتی ہے کہ ایسی مقدس جیسی بزُرگ جیفری آر ہالینڈ نے کل بیان فرمائی، اِس کے بعد پچاس منٹ کی عبادت کا مرکز نیا عہدنامہ اور نجات دہندہ ہے یا پھر متعلقہ مجلس کا وعظ بھی نجات دہندہ پر اور اُس کی تعلیم پر مرکوز ہوتا ہے۔
بعض اَنجمنِ خواتین کی بہنیں سوچتی ہیں کہ کیوں اُنھیں کہانتی جماعت کے اَرکان کے ساتھ ساتھ ”اِکٹھے“ کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اِس کی وجوہات ہیں، اور صدر نیلسن نے پچھلی مجلسِ عامہ میں کئی پیش کی ہیں۔ اُس نے آخر میں کہا، ”ہم واقعی آپ کے بغیر اِسرائیل کو اِکٹھا نہیں کر سکتے۔“۱۹ اپنے دَور میں ہم بابرکت ہیں کہ کُل وقتی مُبلّغین میں تقریباً ۳۰ فی صدبہنیں ہیں۔ یہ مزید اَنجمنِ خواتین کے لیے حوصلہ افزا اور ضروری ہے کہ وہ اُلفت کے ساتھ اِنجیل پھیلائیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی—مرد، عورتیں،جوان، اور بچّے—شفیق، ہم درد، اور رُوحانی طور پر پُرعزم ہو کر یِسُوع مِسیح کی اِنجیل پھیلائے۔ اگر ہم اُلفت شفقت، اور فروتنی کا مظاہرہ کرتے ہیں، کئی ہماری دعوت کو قبول کریں گے۔ جو ہماری دعوت کو قبول نہیں کرتے وہ پھر بھی ہمارے دوست رہیں گے۔
اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے کے لیے ہیکل اور خاندانی تاریخ کی کاوش
پردے کی دوسری جانب اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے کی ہماری ہیکل اور خاندانی تاریخ کی کاوِش میں بھی محبت محور ہے۔ جب ہم اپنے اَبّاواجداد کو درپیش مسائل اور مصائب کے بارے میں سیکھتے ہیں، تو اُن کے واسطے ہماری محبت اور ستایش بڑھ جاتی ہے۔ اِتوار کے عبادتی نظام اوقات اور نوجوانوں کی ترقی و ترویج کی جماعتوں میں نئی تبدیلیوں کی بدولت ہماری ہیکل اور خاندانی تاریخ کی کاوش کو بے حد تقویت ملی ہے۔ یہ تبدیلیاں پردے کی دوسری جانب اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے اور اپنے اَباواجداد کے مُتعلق سیکھنے کے لیے قبل ازیں اور زیادہ پُرعزم توجہ کا موجب بنی ہیں۔ دونوں خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضوں نے بڑی تقویت پائی ہے۔
انٹرنیٹ اِنتہائی طاقت ور ذریعہ ہے؛ گھر اب ہماری بُنیادی خاندانی تاریخ کا مرکز ہے۔ ہمارے نوجوان اَرکان خاندانی تاریخ کی تحقیق کے اعلیٰ ماہر ہیں اور اپنے اَباواجداد جن کی بابت اُنھوں نے جانا اور اُن کی چاہت اور اُنس کے واسطے نیابتی بپتسمہ ادا کرنے کے لیے رُوحانی طور پر آمادہ ہیں۔ جب سے ۱۱ برس کی عمر والوں کو مُردوں کے لیے بپتسمہ پانے کی اِجازت ملی ہے، یہ بات پُوری دُنیا میں ہیکل کے صدور نے بتائی ہے کہ حاضری بےحد بڑھی ہے۔ ہیکل کے ایک صدر نے ہمیں آگاہ کیا کہ ”بپتسموں کے حوالے سے خاص اِضافہ دیکھنے میں آیا ہے … اور جب سے گیارہ برس والوں کو شامل کیا ہے تب سے زیادہ خاندان نظر آتے ہیں۔ … یعنی اپنی نوعمری میں، ادا کی جانے والی رسم کی حُرمت اور نصب اُلعین کے اِدراک سے واقف ہیں۔ ایسا نظر آنا بہت خُوش آیند بات ہے!“۲۰
میں جانتا ہُوں کہ ہمارے پرائمری اور نوجوانوں کے راہ نما خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فریضے کو اپنی اپنی اولین ترجیحات میں شامل رکھیں گے۔ اَنجمنِ خواتین اور کہانتی بھائی انفرادی طور پر اپنے خاندانی تاریخ اور ہیکل کے فرائض احسن طریقے سے پُورا کرتے ہُوئے اور بچّوں اور نوجوانوں کی مدد کرتے ہُوئے اور اُنھیں قائل کرتے ہُوئے پردے کی دوسری جانب اِسرائیل کو اِکٹھا کریں۔ اِس کا خاص طور پر گھروں میں اور سبت کو رُونما ہونا لازم ہے۔ میں وعدہ کرتا ہُوں کہ اَباواجداد کے لیے خُوش اُسلوبی سے رُسوم ادا کرنا ہمارے نوجوانوں اور خاندانوں کو بُرائی میں بڑھتی ہُوئی اِس دُنیا میں تحفظ اور تقویت عطا کرے گا میں ذاتی طور پر گواہی دیتا ہُوں کہ صدر رسل ایم نیلسن نے ہیکل اور ہیکل کے فریضے کے حوالے سے اِنتہائی اہم مُکاشے پائے ہیں۔
افراد اور ابدی خاندانوں کو خُدا کے ساتھ قیام کرنے کے واسطے تیار کریں
خاندان مرکوز اِنجیلی مُطالعہ اور اِطلاق پر نیا جوش اور کلیسیا کی طرف سے مہیا کردہ مواد خُوش اُسلوبی سے ابدی خاندانوں اور افراد کو اپنے خُدا سے ملاقات کرنے اور قیام کرنے کی تیاری میں بڑے بڑے مواقع فراہم کرتے ہیں۔۲۱
جب کوئی مرد اور عورت ہیکل میں مُہر بند ہوتے ہیں، وہ کہانتی طریق کے مطابق نکاح کے نئے اور ابدی عہد میں داخل ہو جاتے ہیں۔۲۲ مِل کر وہ کہانت کی قدرت پاتے اور برکت کے وسیلے سے خاندان کے معاملات کی نگرانی کرتے ہیں۔ مرد و زن کے خاص خاص فرائض کا احاطہ ”خاندان: دُنیا کے لیے اعلان،“۲۳ میں کیا گیا ہے مگر اُن کی ذمہ داریاں قدروقیمت کے لحاظ سے اہم اور مساوی ہیں۔۲۴ اپنے اپنے خاندان کے لیے مُکاشفہ پانے کا یکساں اِختیار اُنھیں حاصل ہے۔ جب وہ باہم مِل کر راست بازی اور محبت سے اپنا فرض نِبھاتے ہیں، تو آسمان اُن کے فیصلوں کو برکت بخشتا ہے۔
جو خُداوند کی مرضی جاننے کے مُشتاق ہیں اُنھیں شخصی اور خاندانی سطح پر راستی، اِنکسار، شفقت، اور محبت کے لیے کوشاں رہنا ضروری ہے۔ اِنکسار اور محبت اُن کے نشان ہیں جو خُداوند کی مرضی کے مُتلاشی ہوتے ہیں، خاص طور پر اپنے خاندان کے واسطے۔
اپنے آپ کو کامل کرنا، خود کو عہود کی رحمتوں کے لائق بنانا، اور خُدا سے مُلاقات کی تیاری پکڑنا اِنفرادی ذمہ داریاں ہیں۔ ہمیں خُود اَنحصار ہونے کی ضرورت ہے اور اپنے اپنے گھروں کو اِرد گرد کے طوفانوں سے بچاؤ کے واسطے پناہ گاہیں۲۵ اور ”بیت الاِیمان“ بنائیں۔۲۶ والدین کی ذمہ داری ہے کہ محبت بھرے انداز میں اپنے بچّوں کو سِکھائیں۔ محبت بھرا گھر مُسرت اور خُوشی کا باعث ہے اور واقعی زمین ہر جنت ہوتا ہے۔۲۷
میری ماں کا پسندیدہ گیت ”گھر میں محبت“ تھا۔۲۸ جب بھی وہ پہلا مصرع سُنتی، ”ہر سُو ہے حسِین منظر، جب آتا ہے گھر میں پیار نظر،“ وہ سّچ مُچ جذباتی ہوجاتی اور آنکھیں بھیگ جاتیں۔ جب ہم بچّے تھے تو ہمیں اندازہ تھا کہ ہم ایسے ماحول میں رہتے تھے؛ یہ اُس کی سب سے بڑی ترجیح ہوتی تھی۔۲۹
گھر میں محبت بھرے ماحول کے ساتھ ساتھ، صدر نیلسن نے توجہ دِلائی کہ میڈیا کو محدود کریں یہ ہمارے بُنیادی مقاصد میں رکاوٹ بنتا ہے۔۳۰ ایک تبدیلی جو تقریباً ہر خاندان کو فائدہ دے گی وہ یہ ہے کہ اِنٹرنیٹ، سماجی رابطے، اور ٹیلی ویژن کو اپنا غُلام بناؤ بجائے اِس کے کہ وہ دِیوانہ بنائے یا، اِس سے بھی بدتر وہ آپ کا آقا بن بیٹھے۔ سب جانوں کے لیےجنگ، پر خاص طور پر بچّوں کے حوالے سے، گھروں میں لڑی جاتی ہے۔ والدین ہوتے ہُوئے ہمیں یہ ضرور دیکھنا ہے کہ ذرائع اِبلاغ کا متن ہر دو لحاظ مطابقت رکھتا ہو، عمر کے لحاظ سے مُناسب ہو، اور گھر کے ماحول سے میل کھاتا ہو جو ہم چاہتے ہیں۔
ہمارے گھروں میں تعلیم واضح اور محسور کُن ہو۳۱ مگر خُوش گوار، محبت اور روحانیت سے بھری ہو۔
میں وعدہ کرتا ہُوں کہ جب ہم اپنی محبت کا محور نجات دہندہ، اور اُس کا کفارہ بناتے ہیں، اور دوسروں کی خدمت کرنے، اِسرائیل کو اِکٹھا کرنے کے لیے پردے کی دونوں جانب ہماری کاوشوں کا وہ مرکزی نکتہ ہوتا ہے، اور شخصی طور پر خُدا سے ملنے کی تیاری کرتے ہیں، تو مُخالف کا اَثر ماند پر جاتا ہے اور مِسیح جیسی محبت کے ساتھ ساتھ اِنجیلی خوشی، شادمانی، اور تسلی ہمارے گھروں کو بھر دے گی۔۳۲ میں اِس تعلیم کے وعدوں اور ہمارے واسطے اُس کے کفارے کی قربانی کی گواہی دیتا ہُوں، یِسُوع مِسیح نے نام پر، آمین۔