تین جدید پیشرو سفر
مصنفہیوٹاہ ، یو۔ایس۔ اےمیں رہتی ہے۔
تین نوجوان بالغ کلیسیاء میں شامل ہونے اور خود اپنے اور اپنے خاندانوں کے لئے ایمان کا ورثہ پید اکرنے کی اپنی کہانیا ں بتاتے ہیں۔
جس دوران میں میلبورن ، آسٹریلیا میں مشن کی خدمت کررہی تھی، میں ایک ایسی وارڈ میں تھی جو بین الاقوامی طالبعلموں پر مشتمل تھی۔ جب وہ سبت سکول میں پیشروؤں کے بارے سیکھ رہے تھے، میں حیران تھی کہ وہ کتنی دلچسپی لیں گے—تقریباً وہ سب نئے تبدیل شدگان تھے، اُور اُن میں سے کسی کے بھی آباؤاجداد نہیں تھے جنہوں نے شمالی امریکہ کے میدانوں کو عبو رکیا ہو۔
خلافِ توقع، بینالاقوامی طالبعلم بتائی گئی کہانیوںکے گرویدہہو گئے۔ اُن میں سے کچھ نے ذکر کیا کیسے وہ ذاتی سطح پر ابتدائی مقدسین سے تعلق جوڑتے ہیں: بالکل پیشروؤں کی مانند، یہ بینالاقوامی طلبا نئے تبدیل شدگان تھے اورجن علاقوں میں وہ رہتے ہیں وہاں کلیسیا کو قائم کرنے کے لئے قربانی دی تھی۔ اِن ارکانِ میں سے کچھ کے لئے، اُنکے آبائی وطنوں میں کلیسیاء بہت چھوٹی تھی یا موجود ہی نہ تھی۔ مستقبل کی نسلوں کے لئے نئی مذہبی روایات کی داغ بیل ڈالتے ہوئے ، وہ جدید پیشرو تھے۔
یہاں تبدیل شدگان کی طرف سے تین تجربات ہیں جو جدید پیشرو کرچُکے ہیں۔
اپنے خاندان کو نئے طریقوں سے عزت دینا
نامی چعن، تاویوان، تائیوان
تائیوان میں میرا خاندان او ر میرے عزیزو اقارب کے خاندان بدھ مت ہیں۔ جب میں چھوٹی تھی، مجھے چینینئے سال اور دیگر چھُٹیوں پر آباؤ اجداد اور کثیر دیوتاؤں کے لئے قربانیاں ( نذرانے یا چڑھاؤے ) تیار کرنے میں مدد کرنا یاد ہے۔ یہ ہماری خاندانی روایت تھی، اس کے ساتھ ساتھ اپنے آباؤ اجداد کی یاد منانے اور خاندان کے لئے امن اور خُوشحالی لانے کا طریقہ تھا۔
جب میرے کچھ رشتہ داروں نے بےنام مسیحی کلیسیاؤں کے فرقوں میں شمولیت اختیار کی، پہلے پہل اِس کا میرے خاندان پر کوئی اثر نہ ہوا۔ مگر چنگ منگ تہوار کے دوران، جب آپآباؤ اجداد کی پرستش کرتے ہیں اور اُن کیقبروں پر بخور جلاتے ہیں ، میرے مسیحی رشتہ داروں نے شرکت کرنے سے منع کر دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ دس احکام کی پیروی کرنے کے پابند ہیں، ”خصوصاً، میرے حضور توغیرمعبودوں کو نہ ماننا“( خروج :۲۰ : ۳)۔ میرے خاندان نے اس سے پہلے کسی اور عقیدے پر گفتگو نہیں کی تھی، مگر اُس دِن سے، میرے خاندان کی نظر میں مسیحیت روایات کی تباہی کو پیش کرتی تھی اور اسے منفی چیز تصور کیا جاتا تھا۔
جب میں ایک یونیورسٹی میں جا رہی تھی، میں گلی میں ایل ڈی ایس مشنریوں سے ملی۔ عموماً، میں اُس میں دلچسپی نہ لیتی جو اُنہوں نے کہنا تھا، مگر کچھ تجربات نے میرے دِل کو اُنکا پیغام سُننے کے لئے تیار کر دیا تھا۔ اُن سے مِلنے کے دوران، میں نے مورمن کی کتاب کو پڑھنے اور دُعا کرنے پر راضی ہو گئی، اور مجھے جو سیکھایا جا رہا تھا میں نے اُس کی ذاتی گواہی کو فروغ دینے کا آغاز کیا۔ مگر، مسیحیت کے خلاف میرے والدین کے احساسات کی بدولت، میں اُنہیں بتانا نہیں چاہتی تھی کہ میں بپتسمہ لینا چاہتی تھی۔ مشنریوں کے ساتھ میرے پہلی مُلاقات کے کئی مہینوں بعد، میں نے آخرکار اپنے والدین کو بتایا کہ میں بپتسمہ لینا چاہتی تھی اور کہ میں مشن کی خدمت کرنا چاہتی۔ وہ ناراض تھے، مگر میں جانتی تھی میں راست انتخاب کر رہی تھی۔
میرا کوئی پیشرو حسب نسب نہیں ہے، مگر میں محسوس کرتی ہوں مجھے اُنکی قربانیکو سمجھتی ہوں۔ کچھ روایات کو ترک کرنا اور اراکینِ خاندان سے مخالفت کا سامنا کرنا مشکل ہوتا ہے۔ حتی کہ اب بھی، میرے کلیسیاء میں شامل ہونے کے پانچ سال بعد، اِس عرصہ کے دوران میں نے مشن کی خدمت کی، میرا خاندان کُلی طور پر میرے فیصلہ کی تائید نہیں کرتا، مگر اُنہوں نے اسے قبول کر لیا ہے۔ کلیسیاء میں شمولیت نے مجھے اپنے خاندان کی ، خاندانی تاریخ کا کام کرتے اور اپنےآباؤ اجداد کی از سر نو دریافت کرتے ہوئے نئے انداز میں عزت کرنے کی اجازت دی ہے۔ یسوع مسیح اور اُسکے کفارہ کی میری گواہی نے اپنے خاندان کے ساتھ میرے کسی بھی جھگڑے کو حل کرنے میں میری مد دکی ہے۔
انجیل سے خوشی پانا
ہیری گوئن ، یوٹاہ ، یوایس اے
میں چین میں پلا بڑھا ہوں اور خود کو ایک مسیحی تصور کرتا تھا، اس حقیقت کے باوجود کہ میں کبھی چرچ نہیں گیا تھا۔ میں خُدا اور یسوع مسیح میں دلچسپی رکھتا تھا، اور میرا خیال تھا کہ مسیحی تعلیم نہایت اطمینان بخش ہے۔
جب میں کالج جانےکے لئے ریاست ہائے متحدہ میں منتقل ہوا، میں نے ایک غیرفرقہ ورانہ مسیحی کلیسیاء میں جانا شروع کیا۔ چند ماہ بعد، میں نے کچھ دوستوں سے کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ ایام آخر کے بارے سُنا جو برگہم ینگ یونیورسٹی میں جانے ( شامل) پر غور کررہے تھے۔ میں نے مسیحی چرچ میں چند ایک طلباء سے مقدسینِ ایام آخر کے بارے دریافت کیا اور حیران ہوا جب اُنہوں نے گرمجوشی سے مجھے “ مورمنوں ” سے دور رہنے کے بارے خبردار کیا۔ پہلے پہل میں نے اُن کی نصحیت کو سُنا، مگر ایک ہفتہ بعد جب میں سوشل میڈیا دیکھ رہا تھا، میں بارہ رسولوں کی جماعت کے بزرگ جیفری آر۔ ہالینڈکا خطاب دیکھا۔ خطاب میں ، اُنہوں نے ذکر کیا کہ اراکین کلیسیا کو دوسرے مذاہب کی عزت کرنی چاہیے ( دیکھئے “Faith, Family, and Religious Freedom,” lds.org/prophets-and-apostles)۔ جب میں نے بزرگ ہالینڈ کو سُنا، تومیں نے محسوس کیاجِسے میں اب روح کے طور پر جانتا ہوں اور تب میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے کلیسیاء کے بارے میں مزید جاننے کی ضرورت ہے۔
میں نے چرچ جانے کا فیصلہ کیا اور بعد میں مشنریوں سے مِلا۔ میں اُن کی تعلیمات سے ، خاص طور پر نجات کے منصوبے سے متاثر ہوا۔ جب میں نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیا میرے والدین اتنے خُوش نہ تھے، مگر اُنہوں نے قبول کیا کہ میں اتنی عمر کا تھا کہ اپنے فیصلے خُود کر سکوں۔ جب چند ماہ بعد میرے نانا ، نانی امریکہ میں مجھ سے ملنے آئے، میں انجیل کے بارے میں اُنہیں سیکھانے کے قابل ہوا۔ اُن دونوں نے بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیا۔
انجیل میرے لئے بہت زیادہ خُوشی لائی ہے اور اِس نے میری جلد ہی ہونے والی بیوی کی طرف راہنمائی کی ہے۔ اِس کے لئے ہرقربانی جو میں نے دی ہے یا دوں گا قابل قدر ہے۔
مستقبل کی نسلوں کے لئے راہ تیا ر کرنا
بروکی کینکینی ، ہوائی، یو ایس اے
جب میں ۱۵ سال کی عمر کی تھی میں نے کلیسیاء میں شمولیت اختیار کی ، مگر میں تب سے چرچ جا رہی اور اپنے ایمان اور گواہی کو فروغ دے رہی ہوں۔ اگرچہ میں اپنے خاندان میں اکیلی ہی رکن تھی، میرے وفادار دوستوں نے مجھ سے محبت کی اور اپنے نمونہ سے میری راہنمائی کی ۔
ماضی کے پیشروؤں کے برعکس ، مجھے کبھی بھی منجمند میدانوں کے پار ہتھگاڑی کو دھکیلنا نہیں پڑا۔ دراصل، میں نےبالکل بھی مشکلات کا سامنا نہیں کیا جب میں نے کلیسیاء میں شمولیت اختیار کی۔ یقیناً ، میں نے کچھ دوست کھوئے اور مجھے اکیلے ہی چرچ جانا پڑتا تھا اور خُو دہی سیمنری میں گئی۔ مگر جب میں اپنے خاندان پر اِسکے اثر کے بارے سوچتی ہوں جو رہاتھا اور جاری ہے، میں جانتی ہوں کہ یہ میرے بہترین فیصلوں میں سے ایک ہے جو میں نےکبھی بھی کیے ہیں۔ بپتسمہ لینے ، ہیکل میں سربمہر ہونے، اور اپنے عہود سے وفادار رہنے کے میرے فیصلے نے ایک مستقل ردِعمل پید ا کیا ہے جس نے میرے تین خوبصورت بچوں کی زندگیوں کو، اس کے ساتھ ساتھ مستقبل کی نسلوں کو ، سدا کے لئے مثبت طور پر متاثر کیا ہے۔
پیشرو ہونا دوسروں کے لئے راہ تیا رکرنا ہے۔ مجھے یہ سوچنا اچھا لگتا ہے کلیسیاء کی وفادار رکن ہونے کے ناطے بہت سی برکات جو میں نے پائی ہیں اُن میں سے ایک یہ ہے کہ میں دوسروں کو مسیح کے پاس لانے میں مد د کر سکتی ہوں ۔ بظاہراً ایک چھوٹا سا واقعہ—جیسے مائی ، ہوائی میں ۱۵ سال کی عمر کی لڑکی کا بپتسمہ، یا جھنڈ میں ۴ ۱ سالہ لڑکے کی فروتن دُعا—ماضی، حال ، اور مستقبل کے خاندانوں کی زندگیوں میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔
پیشرو کا جدید لقب صرف تبدیل شدگان کے لئے ہی مختص نہیں ہے۔ جب ہم مستقبل کی نسلوں کے لئے وفاداری کا دیرپا ورثہ تعمیر کرتے ہیں ، ہم سب پیشرو بن سکتے ہیں۔