اج کے دن انتخاب کر لو
ہماری ابدی خُوشی کی عظمت زندہ خُدا کو چُننے اور اسکے کام میں شریک ہونے پر انحصار کرتی ہے۔
افسانوی کردار میری پوپن ایک خاص انگریزی آیا ہے… جو اتفاق سے طلسمی ہے۔۱ وہ ۱۷ نمبر چیری ٹری لین ایڈورڈی این لندن میں مشکلات کے شکار بینکس خاندان کی مدد کے لیے مشرقی ہوا کے دوش پر سفر کرتی ہے۔ اسے بچوں، جین اور مائیکل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وہ مضبوطی مگر رحمدلی سے بچوں کو مسحور کرتے ہوئے گراں قدر درس دیتی ہے۔
جین اور مائیکل قابل تعریف ترقی کرتے ہیں، لیکن میری فیصلہ کرتی ہے کہ اب اسکا آگے بڑھ جانے کا وقت آگیا ہے۔ سٹیج پروڈکشن میں، میری کا چمنی صاف کرنے والا دوست، برٹ، اسے جانے سے باز رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ دلیل دیتا ہے ” لیکن وہ اچھے بچے ہیں، میری۔“
میری جواب دیتی ہے ” اگر وہ اچھے نہ ہوتے تو کیا میں انکے بار فکر مند ہوتی؟“ اگر وہ مجھے مدد نہیں کرنے دیتے تو میں مدد نہیں کر سکتی اور جو بچہ سب کچھ جانتا ہو اس سے زیادہ مشکل کسی اور سکھانا نہیں ہوتا۔“
برٹ پوچھتا ہے، ”تو؟“
میری جواب دیتی ہے، ” لہذا اب تھوڑا بہت انہیں خود ہی کرنا پڑے گا۔“۲
بھائیو اور بہنو، جین اور مائیکل بینکس کی طرح، ہم ” اچھے بچے “ ہیں۔ جو اس اہل ہیں کہ انکے بارے فکر مند ہوا جائے۔ ہمارا آسمانی باپ ہمیں برکت دینا اور ہماری مدد کرنا چاہتا ہے، لیکن ہم ہمیشہ اسے ایسے نہیں کرنے دیتے۔ بعض اوقات، ہارا رویہ ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ہم سب جانتے ہیں۔ اور ہمیں بھی ” تھوڑا بہت “ خود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لیے ہم غیر فانی گھر سے اس زمین پرآے ہیں۔ ہمارے ”تھوڑے“ میں انتخابات کرنا شامل ہوتا ہے۔
ہمارے آسمانی باپ کے مقصد میں والدین ہونے کا مطلب بچوں سے راست کام کروانا نہیں؛ اس کا مطلب اُسکے بچوں کو صحیح کا انتخاب کرنا سکھانا اور آخرکار اُس کی مانند بننا ہے۔ اگر وہ محض ہمیں تابع فرمان بنانا چاہتا تو ہمارے رویوں پر اثر انداز ہونے کے لیے وہ فوری انعامات اور سزائیں استعمال کرتا۔
لیکن خُدا نہیں چاہتا کہ اس کے بچے محض تربیت یافتہ اور تابع فرمان” پالتو جانور “ بن جائیں جو سلیسٹیل کمرے ۳ میں اسکی ہوائی چپل کو نہیں چبائیں گے۔ خدا چاہتا ہے کہ اس کے بچے روحانی طور پر بالغ ہوں اور خاندان کے کام میں اس کے ساتھ شامل ہوں
خُدا نے ایسا منصوبہ تشکیل دیا جسکے ذریعے ہم اس کی بادشاہت میں وارث بن سکتے ہیں، ایک عہد والا راستہ جو، اس کی مانند بننے ، اس جیسی زندگی پانے اور خاندانوں کی صورت میں ہمیشہ اسکی حضوری میں رہنے کی جانب ہماری راہنمائی کرتا ہے۔۴ ذاتی انتخاب اس منصوبے میں ناگزیر تھا … اور ہے …جس کے بارے ہم نے فانی زندگی سے قبل سیکھا تھا۔ ہم نے منصوبے کو قبول کیا اور زمیں پر آنے کا انتخاب کیا۔
اس بات کی یقین دہانی کے لیے کہ ہم اپنے ایمان کا مظاہرہ کریں اور اپنے آزادی انتخاب کا صحیح استعمال کریں، ایک حجاب_سہو ہمارے ذہنوں پر ڈال دیا گیا۔ اس حجاب کے بغیر، خُدا کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے کیونکہ ہم ترقی نہ کر پائیں گے اور بھروسہ مند وارث نہیں بن پائیں گے جو وہ چاہتا ہے کہ ہم بنیں۔
نبی لحی نے کہا:” لہذا خُداوند خُدا نے عمل کے لیے انسان کو اپنی مرضی پر چھوڑ دیا۔ پس آدمی خود عمل نہ کرسکتا تھا سوائے اسکے کہ وہ کبھی ایک اور کبھی دوسرے کے بہکاوے میں آجاتا۔“۵ بُنیادی سطح پر، یسوع مسیح، باپ کا اکلوتا، ایک راہ عمل دیتا ہے۔ دوسری راہ عمل شیطان، لُوسیفر پیش کرتا ہے، جو آزادئ انتخاب کو تباہ کرنی اور اور طاقت پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔۶
یسوع مسیح کی صورت میں ” ہمارے پاس آسمانی باپ کے سامنے ایک وکیل ہے۔“۷ کفارے کی قربانی پوری کرنے کے بعد یسوع” آسمان پر چلا گیا… باپ سے اس کے رحم کے حقوق کا دعوی کرنے کے لیے جو اس نے بنی آدم پر کئے ہیں۔“ ااور رحم کے حقوق کا دعوی کر کے” وہ بنی آدم کے لیے وکالت کرتا ہے۔“۸
آسمانی باپ کے سامنے ہمارےا نمائندے کے طور پر مسیح کی وکالت مخالفانہ نہیں۔ یسوع مسیح جس نے اپنی مرضی کو آسمانی باپ کی مرضی میں ضم کر دیا ۹ کسی اور چیز کو فروغ نہیں دے گا سوائے اس کے جو آسمانی باپ چاہتا ہے۔ بے آسمانی باپ ہماری کامیابی پر داد دیتا اور سراہتا ہے۔
یسوع مسیح کی وکالت، کچھ حد تک، ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اس نے ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کی ہے اور کہ کوئی بھی خُدا کے رحم کی پہنچ سے باہر نہیں ہے۔۱۰ اُنہیں جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتے، توبہ کرتے،اور بپتسمہ پاتے اور آخر تک برداشت کرتے ہیں … ایک طریقہ جو تجدید تعلقات کی طرف راہنمائی کرتا ہے۱۱ … نجات دہندہ معاف کرتا، شفا دیتا اور وکالت کرتا ہے۔ خُدا کے ساتھ ہمارے تجدید تعلقات کی گواہی دینے والا اور ضامن ہے۔۱۲
اور اسکے بالکل متضاد، لوسیفر الزام لگانے والا یا مخالف وکیل ہے۔ یوحنا مکاشفہ بین نے لوسیفر کی حتمی شکست کو بیان کرتا ہے:” اور میں نے آسمان سے ایک بڑی آواز سُنی کہ اب ہمارے خُدا کی نجات اور قدرت اور بادشاہی اور اُسکے مسیح کا اختیار ظاہر ہوا۔“ کیوں؟ اسلیے” کہ ہمارے بھائیو پر الزام لگانے والا جو رات دن خُدا کے آگے ہم پر الزام لگایا کرتا ہے گرا دیا گیا۔ ا اور وہ برہ کے خُون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعث اس پر غالب آئے۔“۱۳
لُوسیفر الزام لگانے والا ہے۔ فانی زندگی سے پہلے کی حالت میں وہ ہمارے خلاف بولا اور اس زندگی میں وہ ہر وقت کھلے عام ہماری مذمت کرتا ہے۔ وہ ہمیں پستی کی طرف کھینچنے کی جستجو کرتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم لامحدود مصائب کا تجربہ کریں۔ وہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اطمینان بخش نہیں، وہ جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اچھے نہیں ہیں، وہ جو ہمیں بتاتا ہے کہ غلطی کا کوئی ازالہ نہیں ہے۔ وہ سب سے بڑا غنڈہ ہے، وہ جو ہمیں ٹھوکریں مارتا ہے جب ہم گر جاتے ہیں۔
فرض کرو کہ اگر لُوسیفر کسی بچے کو چلنا سکھاتا ہے اور بچہ لڑکھڑا جاتا ہے،وہ بچے پر چلاؔۓ گا، اسے سزا دے گا اور اسے کہے گا کہ کوشش کرنا چھوڑ دو۔ لُوسیفر کی راہیں حوصلہ شکنی اور مایوسی لاتی ہیں… بالآخر اورہمیشہ۔ جھوٹوں کا یہ باپ دروغ گوئی کا سوداگر ہے ۱۴ اور مکاری سے دھوکہ دینے اور منحرف کرنے کا کام کرتا ہے ” کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ سب انسان اسکی مانند بد حال ہوں۔“۱۵
اگر ،فرض کرو، یسوع مسیح بچے کو سکھاتا ہے اور بچہ لڑکھڑا تا ہے، وہ بچے کی اُٹھنے میں مدد کرے گا اور اگلا قدم لینے میں حوصلہ افزائی کرے گا۔۱۶ مسیح مدد گار اور تسلی دینے والا ہے۔ اس کی راہیں خوشی اور اُمید لاتی ہیں … ہمیشہ ہی۔
خُدا کے منصوبے میں ہمارے لیے ہدایات ہیں، صحائف میں اُنہیں احکامات کہا جاتا ہے۔ یہ احکامات مسلط کئے گئے قوانین کا نہ تو عجیب و غریب مجموعہ ہیں نہ ہی آمرانہ انتخاب جنکا مقصد تابع فرمان ہونے کے لیے تربیت کرنا ہے۔ یہ خُدائی صفات کی ترویج،آسمانی باپ کے پاس واپس جانے، اور ہمیشہ کی خوشی پانے کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ اس کے احکامات سے وفاداری آندھی تقلید نہیں؛ ہم جان بوجھ کر خُدا اور گھر واپسی کے لیے اُسکے راستے کو چُنتے ہیں۔ ہمارے لیے طریقہ کار وہی ہے جو آدم اور حوا کے لیے تھا، جہاں” اُن پر مخلصی کا منصوبہ ظاہر کرنے کے بعد، خُدا نے انہیں احکام دئیے۔“۱۷ اگرچہ خُدا چاہتا ہے کہ ہم عہد کی راہ پر چلیں، وہ ہمیں انتخاب کا حق دیتا ہے۔
بے شک، خُدا خواہش کرتا، توقع کرتا اور ہدایت دیتا ہے کہ اسکا ہر بچہ اور بچی اپنے لیے خُود انتخاب کرے۔ وہ مجبور نہیں کرے گا۔ آزادی انتخاب کے ذریعے، خُدا اپنے بچوں کو اجازت دیتا ہے کہ ” وہ خود پر حاکم ہوں نہ کہ محکوم۔“۱۸ آزادئ انتخاب سے ہمیں اجازت ملتی ہے کہ راستے پر چلیں یا نہ چلیں۔ یہ ہمیں اجازت دیتی ہے کہ راستے سے اُتر جائیں یا نہیں۔ جیسے ہمیں فرمانبردار ہونے کے لیے مجبور نہیں کیا جاتا بالکل ویسے ہی ہمیں نا فرمانبردار ہونے کے لیے مجبور نہیں کیا جاتا۔ کوئی بھی، ہمارے تعاون کے بغیر، ہمیں راستے سے گمراہ نہیں کر سکتا۔ ( لیکن اس ان کے ساتھ گڈمڈ نہیں کیا جا سکتا جنکی آزادئ انتخاب پامال کی جاتی ہے۔ وہ راستے سے نہیں اُترتے؛ وہ شکار بن جاتے ہیں۔ وہ خُدا کی سوجھ بوجھ، پیار اور رحم پاتے ہیں۔)
لیکن جب ہم راستے سے ہٹ جاتے ہیں خُدا اداس ہوتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ آخرکار، لیکن ہمیشہ، کم خوشی اور قابل ضبطی برکات کی طرف لے جاتا ہے۔ صحائف میں راستے سے ہٹ جانے کو گناہ کہا جاتا ہے اور نتیجتا خوشی میں کمی اور قابل ضبطی برکات۔ کو سزا کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے خُدا ہمیں سزا نہیں دے رہا، سزا ہمارے اپنے انتخابات کا نتیجہ ہے، اسکا نہیں۔
جب ہم دریافت کرتے ہیں کہ ہم راستے سے ہٹ گئے ہیں، ہم گمراہ ہی رہ سکتے ہیں یا پھر یسوع مسیح کے کفارے کے باعث ہم اپنے قدم واپس پھیر سکتے ہیں اور دوبارہ راستے پر آسکتے ہیں۔ صحائف میں بدلنے کا فیصلہ کرنے اور واپس راستے پر آنے کو توبہ کہا جاتا ہے۔ توبہ میں ناکامی کا مطلب ہے کہ ہم اپنے آپکو ان برکات کے نااہل کر لیتے ہیں جو خُدا ہمیں دینا چاہتا ہے۔ اگر ہم ” اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے راضی نہیں جو{ ہمیں} ملا ہو۔“ ہم ”لوٹ جائیں [گے]… [ہماری] اسی جگہ پر، اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے جو [ہم] پانے کے لیے راضی ہیں۔“۱۹— ہمارا انتخاب، نہ کہ خُدا کا۔
اس سے قطع نظر کہ ہم کب سے راستے سے ہٹنے ہوئے ہیں اور کتنی دور تک بھٹک کے چلے گئے ہیں، جب ہم بدلنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ خُدا لوٹنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔۲۰ خُدا کے نقطہ نظرسے ، سچی توبہ کے ذریعے اور مسیح میں ثابت قدمی سے بڑھتے ہوۓ ایک بار جب ہم راستے پر آتے ہیں، یہ ایسا ہو گا کہ جیسے ہم کبھی بھٹکے ہی نہ تھے۔۲۱ منجی ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کر دیتا ہے۔اور ہمیں خوشیوں اور برکات میں نمودار ہونے والی کمی سے بچا لیتا ہے۔ صحائف میں اسے توبہ کہتے ہیں۔ بپتسمہ کے بعد تمام اراکین پھسلتے ہیں … ہم میں سے کچھ تو قلابازی مار کر … راستے سے ہٹ جاتے ہیں۔ اسلیے یسوع مسیح پر ایمان کا مظاہرہ کرنا،توبہ کرنا،اس سے مدد لینا، اور معاف کیے جانا ایک دفعہ کے ہی واقعات نہیں بلکہ زندگی بھر کے سلسلے ہیں، سلسلے جو دہرائے جاتے ہیں اور چلتے رہتے ہیں۔ اس طرح ہم” آخر تک برداشت کرتے ہیں “۔۲۲
ہمیں انتخاب کرنا ہے کہ ہم کس کی خدمت کریں گے۔۲۳ ہہماری ابدی خوشی کی کمیت زندہ خُدا کو منتخب کرنے اور اسکے ساتھ اسکے کام میں شامل ہونے پر انحصار کرتی ہے۔ جب” اگلا تھوڑا کام “ ہم خود ہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہم اپنی آزاد مرضی کو درست طریقے سے استعمال کرنے کی مشق کرتے ہیں۔ جس طرح ریلیف سوسائٹی کی سابقہ دو صدور نے فرمایا، ہمیں” وہ بچے ، جنہیں ہمیشہ تھپکی اور درستگی کی ضرورت ہوتی ہے “ نہیں بننا چاہئیے “۔۲۴ نہیں، خُدا چاہتا ہے کہ ہم بالغ افراد ہوں اور اپنے فیصلے خود کریں۔
باپ کے منصوبے کی پیروی ہی وہ واحد راستہ ہے کہ جس سے ہم اس کی بادشاہی میں وارث بن سکتے ہیں، صرف تب ہی وہ ہم پر بھروسہ کر سکتا ہے یعنی کہ وہ بھی نہیں مانگیں گے جو اس کی مرضی کے خلاف ہے۔۲۵ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ”کہ جو بچہ سب کچھ جانتا ہو اس سے زیادہ مشکل کسی اور کو سکھانا نہیں ہوتا۔“ پس ہمیں خُدا کے طریقے سے، خُداوند اور اسکے خادموں کے ذریعے سکھائے جانے کے لیے راضی ہونا چاہیے۔ ہمیں بھروسہ ہونا چاہیے کہ ہم آسمانی والدین کے پیارے بچے ہیں۲۶ اور اس قابل ہیں کہ ہمارے بارے” فکرمند ہوا جائے “ اور ہمیں یقین دلایا جائے کہ ” اپنی آزاد مرضی پر “ ہونے کا کبھی بھی مطلب اکیلے ہونا نہیں۔
جیسا کہ مورمن کی کتاب کے نبی یعقوب نے کہا، میں اس کے ساتھ کہتا ہوں:
” اس لیے اپنے دلوں میں شادمان ہو جاؤ، اور یاد رکھو ۔… ہمیشہ کی موت اور ہمیشہ کی زندگی کا راستہ چُننے میں آپ اپنے لیے عمل کرنے میں آزاد ہو۔“
”اس لیے میرے پیارے بھائیو [اور بہنو] اپنے آپکو خُدا کی مرضی کے موافق کرو نہ کہ ابلیس کی مرضی کے مطابق … اور یاد رکھو، خُدا کے موافق ہونے کے بعد، صرف خُدا کے فضل میں اور خُدا کے فضل سے تم بچائے جا سکتے ہو۔“۲۷
لہذا، مسیح پر ایمان کا انتخاب کریں،توبہ کا انتخاب کریں ؛ بپتسمہ لینے اور روح القدس پانے کا انتخاب کریں؛ با شعور ہو کر اہلیت کے ساتھ ساکرامنٹ لینے کی تیاری کا انتخاب کریں؛ ہیکل میں عہد باندھنے کا انتخاب کریں اور زندہ خُدا اور اسکے بچوں کی خدمت کرنے کا انتخاب کریں۔ ہمارے انتخاب بتاتے ہیں کہ ہم کون ہیں اور کیا بنیں گے۔
بقیہ کو میں یعقوب کی برکت کے ساتھ اختتام پذیر کرتا ہوں:” سو خُدا تمہیں موت سے بچائے…اور کفارے کی قدرت کے وسیلے ہمیشہ کی موت سے بھی کہ تمہارا ابدی بادشاہی میں استقبال ہو۔“۲۸ یسوع مسیح کے نام سے آمین۔