آؤ، نبی کی آواز سُنیں
جب ہم اپنی زندگیوں میں زندہ نبیوں کی آواز سننے اور اس پر دھیان لگانے کی عادت کو مستحکم بنائیں گے، تب ہم ابدی برکات حاصل کریں گے۔
کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام کے صدر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، خُداوند نے فرمایا:
”اور پھر، اعلیٰ کہانت کے عہدے کے صدر کی ذمہ داری ہے کہ ساری کلیسیا پر صدارت کرے، اور موسیٰ کی مانند ہو—
”… ہاں کہ وہ غیب بین ہو، اور مکاشفہ بین، مترجم، اور نبی ہو، اور خُدا کی تمام نعمتیں رکھے جو وہ کلیسیا کے سر کو بخشتا ہے“ (عقائد اور عہود ۱۰۷:۹۱–۹۲؛ تاکید اِضافی ہے)۔
مجھے موقع ملا ہے کہ میں اُس کے نبیوں پر خُدا کی نعمتوں کے نزول کی گواہی دے سکوں۔ کیا میں آپ کے ساتھ اس طرح کے ایک مقدس تجربے کا تذکرہ کرسکتا ہوں؟ میری موجودہ بلاہٹ سے پہلے، میں مستقبل کی ہیکل کی جگہوں کی شناخت اور منظوری دینے میں معاونت کرتا تھا۔ ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ کے بعد، امریکی سرحدوں کو پار کرنا مزید دُشوار ہو گیا تھا۔ جس کے نتیجہ میں،، وین کوور، کینیڈا سے آنے والے بہت سارے کلیسیائی اَرکان کو سیاٹل واشنگٹن ہیکل جانے کے لیے دو سے تین گھنٹے مسافت کی ضرورت پڑتی تھی۔ صدر گورڈن بی ہنکلی، جو اُس وقت کلیسیا کے صدر تھے، اُنھوں نے مشورہ دیا کہ وین کوور میں ہیکل تعمیر کرنے سے کلیسیا کے ارکان کو برکت ملے گی۔ جگہ کی تلاش کی منظوری دے دی گئی، اور جب ہم نے کئی کلیسیائی زمینوں کی جانچ پڑتال کر لی، تو وین کوور میں دوسری زمینوں کو بھی دیکھا گیا جو کلیسیا کی ملکیت نہ تھیں۔
ٹرانس کینیڈین ہائی وے سے ملحقہ مذہبی حلقہ بندی کے ساتھ بڑی اچھی زمین دیکھی گئی۔ زمین کی رسائی بہترین تھی، وہ کینیڈا کے خوبصورت صنوبر کے درختوں میں گھری ہُوئی تھی، اور اسے نمایاں مقام حاصل تھا جس وجہ سے ہزاروں گزرنے والی گاڑیوں کی نظر اِس پر پڑتی تھی۔
زمین کو تصاویر اور نقشہ جات سمیت ہم نے مجلسِ اراضیِ ہیکل کے ماہانہ اجلاس میں پیش کیا۔ صدر ہنکلی نے یہ منظوری دی کہ ہم اسے معاہدہ کے تحت رکھیں اور لازمی تحقیق مکمل کریں۔ اُس سال دسمبر میں، ہم نے مجلس کو اطلاع دی کہ تحقیق مکمل ہو گئی ہے، اور ہم خریداری کے لیے منظوری کے طلب گار تھے۔ ہماری رپورٹ سننے کے بعد، صدر ہنکلی نے کہا، ”مجھے لگتا ہے کہ یہ جگہ دیکھنی چاہیے۔“
بعد ازاں اسی مہینے، کرسمس کے دو دن کے بعد، ہم صدر ہنکلی؛ صدر تھامس ایس مانسن؛ اور بِل ولیمز، فن تعمیر کے ماہر کے ساتھ وین کوور کے لیے روانہ ہوئے۔ پال کرسٹنسن مقامی میخ کے صدر نے ہمارا خیر مقدم کیا، اور ہمیں اُس زمین پر لے گیا۔ اس دن موسم تھوڑا ابر آلود اور دهندلا تھا، لیکن صدر ہنکلی چھلانگ لگا کر گاڑی سے باہر نکلے اور ساری زمین کا دَورہ کیا۔
زمین پر کچھ وقت گُزارنے کے بعد، میں نے صدر ہنکلی سے پوچھا آیا وہ دوسری زمینوں کو دیکھنا چاہیں گے جو زیرِ غور تھیں۔ اُنھوں نے کہا ہاں، وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری زمینوں کو دیکھنے کے بعد، ہم اُن کا تقابلی جائزہ لینے کے قابل ہوں گے۔
ہم نے وین کوور کے ارد گرد دوسری زمینوں کو دیکھنے کی غرض سے بڑا لمبا چکر کاٹا اور بالآخر اصلی جگہ پر واپس آگئے۔ صدر ہنکلی نے کہا، ”یہ خوبصورت جگہ ہے۔“ پھر اُنھوں نے پوچھا، ”کیا ہم کلیسیائی عبادت گاہ جو تقریباً ایک چوتھائی میل (0.۴ کلو میٹر) دور تھی جا سکتے ہیں؟“
”بیشک، جنابِ صدر،“ ہم نے جواب دیا۔
ہم گاڑیوں میں بیٹھے اور قریبی عبادت گاہ کی طرف روانہ ہوئے۔ جب ہم عبادت گاہ پہنچے، تو صدر ہنکلی نے کہا، ”یہاں سے بائیں مڑیں۔“ ہم مڑے اور ہدایت کے مطابق سڑک پر چلتے رہے۔ سڑک تھوڑی دیر بعد اُونچی ہونا شروع ہو گئی۔
جب گاڑی اُونچائی کی بُلندی تک پہنچی، تو صدر ہنکلی نے کہا، ”گاڑی روکو، گاڑی روکو۔“ اُنھوں نے پھر زمین کے ایک ٹکڑے پر دائیں طرف اشارہ کیا اور کہا، ”اس جگہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ یہی وہ جگہ ہے جہاں ہیکل تعمیر ہو گی۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں خُداوند ہیکل تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ کیا آپ اِسے حاصل کر سکتے ہیں؟ کیا آپ اسے حاصل کر سکتے ہیں؟“
ہم نے اس جگہ کو نہیں دیکھا تھا۔ یہ بہت پیچھے اور مرکزی سڑک سے دور تھی، اور یہ برائے فروخت کی فہرست میں درج نہ کی گئی تھی۔ جب ہم نے جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے، تو صدر ہنکلی نے جگہ کی طرف اشارہ کیا اور دوبارہ کہا، ”یہاں ہیکل تعمیر ہونی چاہیے۔“ ہم چند منٹ وہی رُکے، پھر گھر واپس جانے کے لیے ہوائی اڈے پہنچے۔
اگلے دن، بھائی ولیمز کو اور مجھے صدر ہنکلی کے دفتر میں بلایا گیا۔ اُنھوں نے ہر شے کا خاکہ کاغذ پر کھینچا تھا: شاہ راہیں، عبادت گاہ، یہاں سے بائیں مُڑیں، ہیکل کی نشان دہی کے لیے بھی نشان لگایا تھا۔ اُنھوں نے پوچھا کہ ہم نے کوئی معلومات حاصل کی ہیں۔ ہم نے اُنھیں بتایا کہ اُنھوں نے نہایت مشکل زمین مُنتخب کی ہے۔ یہ جگہ تین افراد کی ملکیت تھی: ایک کینڈین، ایک بھارتی اور ایک چینی! اور اُس کے آس پاس ضروری مذہبی حلقہ بندی موجود نہ تھی۔
”ٹھیک ہے، اپنی پوری کوشش کرو،“ اُنھوں نے کہا۔
پھر معجزے رونما ہوئے۔ چند ماہ میں ہم نے زمین خرید لی، اور بعد میں برٹش کولمبیا کے شہر لینگلے، نے ہیکل کی تعمیر کی اجازت بھی دے دی۔
اس تجربے پہ غور کر کے مجھے یہ احساس عاجز کر دیتا ہے کہ بھائی ولیمز نے اور میں نے زمین کی خرید و فروخت میں رسمی تعلیم حاصل کی تھی اور ہیکل کے فنِ تعمیر کا برس ہا برس کا تجربہ تھا، صدر ہنکلی نے ایسی کوئی رسمی تربیت نہیں پائی تھی، لیکن اُن کے پاس اِس سے بھی بڑھ کر کچھ تھا— پیغمبرانہ رویا بینی کی نعمت۔ وہ رویا پانے کے لائق تھے کہ خدا کی ہیکل کہاں کھڑی ہونا چاہئے۔
جب خُداوند نے اِس دور کے ابتدائی مقدسین کو ہیکل کی تعمیر کرنے کا حکم دیا، تو اس نے اعلان کیا:
”بلکہ میرے نام کے لیے گھر کی تعمیر اس نمونے کے مطابق ہو جو میں ان کو دکھاؤں گا۔۔
”اور اگر میرے لوگ اسے اس نمونے کے مطابق تعمیر نہیں کرتے … میں اُسے اُن کے ہاتھوں قبول نہ کروں گا۔“(عقائد اور عہود ۱۱۵: ۱۴–۱۵)۔
ابتدائی مقدسین کی مانند، آج کے دن ہمیں بھی یہی نمونہ حاصل ہے: خُداوند نے کلیسیا کے صدر پر ہمارے ایام میں خُدا کی بادشاہی کی ہدایت کے لیے نمونہ ظاہر کیا ہے اور یہ عمل جاری رہے گا۔ اور، ذاتی سطح پر، وہ راہ نمائی بخشتا ہے کہ ہم کس طرح اپنی زندگیاں گُزاریں، تاکہ ہمارا رویہ خُداوند کے لیے قابلِ قبول ہوسکے۔
اَپریل ۲۰۱۳ کو اُن کاوشوں کا ذکر کیا تھا جو ہر ایک ہیکل کی بُنیادوں کو بھرتے وقت بروئے کار لائی جاتی ہیں اور اِس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ مُستقبل میں آنے والے طوفانوں اور قدرتی آفتوں کے سامنے مضبوطی سے ٹھہر سکیں۔ بنیاد رکھنا صرف اِبتدا ہے۔ ہیکل کی عمارت بہت سےحصّوں پر مُشتمل ہوتی ہے، جو پہلے سے تیار شدہ نمونوں کے مطابق آپس میں جوڑے جاتے ہیں۔ اگر ہماری زندگیوں کو خدا کا مَقدِس بننا ہے توہم میں سے ہر کوئی خُداوند کے سیکھائے ہُوئے طریقے پر اُس کی تعمیر کرنے کی کوشش کرے (دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۳:۱۶–۱۷)، ہم واجب طور پر اپنے آپ سے پوچھ سکتے ہیں کہ، ”ہماری زندگیوں کو خوب صورت، پائے دار اور دُنیا کے طوفانوں سے بچاو کے لیے ہمیں کن کن عمارتی حصّوں کو مرتب کرنا ہے؟“
ہم اس سوال کا جواب مورمن کی کتاب میں تلاش کرسکتے ہیں۔ مورمن کی کتاب کے بارے میں، نبی جوزف سمتھ نے کہا کہ، ”میں نے بھائیوں کو بتایا کہ کسی اور کتاب کی نسبت مورمن کی کتاب روئ زمین پر سب سے زیادہ مُستند کتاب ہے، اور ہمارے مذہب کا کُلیدی پتھر، اور اُس کے فرمانوں پر عمل کرنے سے ہر شخص خُدا کے زیادہ قریب ہو جائے گا“(مورمن کی کتاب کا تعارف)۔ مورمن کی کتاب کے تعارف میں، ہمیں سکھایا گیا ہے کہ ”جو لوگ رُوحُ القُدس سے [یہ] روحانی گواہی حاصل کرتے ہیں [کہ مورمن کی کتاب خُدا کا کلام ہے] وہ اِسی قدرت سے یہ بھی جانیں گے کہ یِسُوع مِسیح دُنیا کا نجات دہندہ ہے، کہ جوزف سمتھ اُس کا مکاشفہ بین اور [بحالی کا نبی ہے]، اور کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام خُداوند کی بادشاہت ہے جو ایک بار پھر زمین پر قائم کی گئی ہے۔“
یہ ہمارے شخصی اِیمان اور گواہی کے چند اہم عمارتی حصّے ہیں:
-
یِسُوع مِسیح دُنیا کا نجات دہندہ ہے۔
-
مورمن کی کتاب خُدا کا کلام ہے۔
-
کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام زمین پر خُدا کی بادشاہت ہے۔
-
جوزف سمتھ نبی ہے، اور آج ہمارے درمیان زمین پر زندہ نبی موجود ہیں۔
حالیہ مہینوں میں، میں نے صدر نیلسن کے ہر مجلس عامہ میں دیے گئے خُطبے کو سُنا ہے جب سے وہ پہلی بار رسول مقرر کیے گئے تھے۔ اِس ریاضت نے میری زندگی تبدیل کردی ہے۔ جب میں نے صدر نیلسن کی ۳۴ برس کی مجموعی حکمت کا مطالعہ کیا اور اس پر غورو خوض کیا، تو اُن کی تعلیمات سے واضح اور متواتر موضوعات اُبھر کر سامنے آئے۔ ان موضوعات میں سے ہر ایک اِن عمارتی حصّوں سے متعلق ہے جن کا ابھی ذکر کیا گیا ہے یا ہمارے ذاتی مَقدِس کے لیے ایک اور کلیدی عمارتی حصّہ ہے۔ اِن میں شامل ہے خُداوند یِسُوع مِسیح پر اِیمان، توبہ، گُناہوں کی معافی کے لیے بپتسمہ، رُوحُ القُدس کی نعمت، مُردوں کی مُخلصی اور ہیکل کی رسوم، سبت کے دن کو پاک ماننا، ذہن میں کسی مقصد کے تحت اِبتدا کرنا، عہد کے راستے پہ گامزن رہنا۔ صدر نیلسن نے اِن سب کے متعلق محبت اور عقیدت سے بات کی ہے۔
کلیسیا اور ہماری زندگیوں کا خاص کونے کے سرِے کا پتھر اور عمارتی حصّہ یِسُوع مِسیح ہے۔ یہ اُس کی کلیسیا ہے۔ صدر نیلسن اُس کے نبی ہیں۔ صدر نیلسن کی تعلیم ہماری بھلائی کے لیے یِسُوع مِسیح کی زندگی اور سیرت کی گواہی دیتی اور ہم پر آشکار کرتی ہے۔ وہ نجات دہندہ کی فطرت اور اُس کے نصب اُلعین کے بارے میں شفقت اور اِختیار سے بتاتے ہیں۔ اُنھوں نے زندہ نبیوں کی الہٰی بلاہٹ کی بھی بارہا اور گرم جوشی سے گواہی دی ہے—کلیسیائی صدور—جن کی راہ نمائی میں اُنھوں نے خدمت سرانجام دی ہے۔
اب، آج، ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم زمین پر خُداوند کے زندہ نبی کے طور پر اُن کی تائید کرتے ہیں۔ ہم کلیسیائی راہ نماؤں کی تائید میں اپنے دائیں ہاتھ کوبُلند کر کے اِلہٰی نمونہ کے ذریعہ اپنی قبولیت اور حمایت کو ظاہر کرنےکے دستور کی پیروی کرتے ہیں۔ ہم نے صرف چند منٹ پہلے ہی ایسا کیا ہے۔ لیکن حقیقی تائید کرنا اِس علامتی نشان سے بڑھ کر ہے۔ جیسا کہ عقائد اور عہود ۱۰۷:۲۲میں ذکر کیا گیا ہے، صدارتِ اَول کی ”تائید بھروسے، اِیمان، اور کلیسیا کے لیے دُعا سے ہونی چاہیے۔“ ہم زندہ نبی کی مکمل اور حقیقی طور پر تائید کرنے کے قابل تب بنتے ہیں جب ہم اُس کے کلام پر بھروسہ کرنے، ان پر عمل کرنے کا یقین رکھنے، اور پھر اُس پر خُداوند کی مسلسل برکتوں کے نزول کی دُعا کرنے کے نمونہ کو فروغ دیتے ہیں۔
جب میں صدر رسل ایم نیلسن کے بارے میں سوچتا ہوں، تو مجھے نجات دہندہ کے کلام سے راحت ملتی ہے جب اس نے کہا، ”اور اگر میرے لوگ میری آواز سنیں گے، اور میرے خادموں کی آواز جنھیں میں نے اپنے لوگوں کی قیادت کرنے کے لیے مقرر کیا ہے، دیکھو، میں تم سے سچ کہتا ہوں، کہ وہ اپنی جگہ سے نہیں ہِلیں گے“ (عقائد اور عہود ۱۲۴:۴۵)۔
زندہ نبیوں کو سننے اور اُن کے کلام پر دھیان دینے سے ہماری زندگیوں پہ گہرے، حتیٰ کہ زندگی بدلنے کرنے والے اثرات پڑتے ہیں۔ ہم مضبوطی پاتے ہیں۔ ہم شک و شبہ سے بالا تر خُداوند پر زیادہ پُر یقین اور پُر اعتماد ہوتے ہیں۔ ہم خُداوند کا کلام سنتے ہیں۔ ہم خدا کی محبت کو محسوس کرتے ہیں۔ ہم جان لیں گے کہ اپنی زندگیوں کو کیسے بامقصد طریقے سے گزاریں۔
میں صدر رِسل ایم نیلسن سے پیار اور اُن کی تائید کرتا ہوں اور دیگر جن کو بطور نبی، رویا بین، اور مکاشفہ بین کی بلاہٹ حاصل ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اُن کے پاس خُداوند کی عطا کردہ نعمتیں ہیں، اور میں گواہ ہوں کہ جب ہم اپنی زندگیوں میں زندہ نبیوں کی آواز سننے اور اس پر دھیان لگانے کی عادت کو مُستقل بنائیں گے، تو ہماری زندگیاں خُداوند کے الہٰی نمونہ کے مطابق تعمیر ہو پائیں گی، اور ہم ابدی برکات حاصل کریں گے۔ یہ دعوتِ خاص سب کے لیے ہے۔ آؤ، نبی کی آواز سنو؛ ہاں، مِسیح کی طرف رجوع لاؤ اور زندگی پاؤ۔ یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔