ایمان کی آگ
ایمان کی صبح کو، تلاش کرنے، اجازت دینے اور اُس کے لیے جینے والوں پر طلوع ہو گی یا لوٹ آئے گی۔
عزیز بھائیو اور بہنو، کیا صدر رسل ایم۔ نیلسن اور ہمارے کلیسیائی رہنماوٗں کے ذریعے مسلسل مکاشفہ پاتے رہنا شاندار بات نہیں ہے؟ جس سے ہمیں دعوت ملتی ہے کہ اپنی زندگیاں، گھر اور کلیسیا میں اپنے پورے دل دماغ اور قوت سے نئے اور پاک تر طریقوں سے گزاریں۔۱
کیا آپ کو کبھی کچھ ایسا کرنے کا موقع ملا ہے جس کے لیے آپ نے خود کو نا تیار اور ناکافی محسوس کیا ہو لیکن پھر بھی برکت پائی ہو کیونکہ آپ نے کوشش کی؟
میں نے ایسا محسوس کیا ہے۔ ایک مثال یہ ہے۔
کچھ سال پہلےبارہ رسولوں کی جماعت کے ایلڈر رچڈ جی سکاٹ ، نے شفیق دعوت دی، ”گیریٹ کیا آپ میرے ساتھ آبی رنگوں سے مصوری کرنا پسند کرو گے؟“
ایلڈر سکاٹ نے کہا کہ آبی رنگ سے مصوری، مشاہدے اور تخلیق میں اُن کی مدد کرتی تھی۔ اُنہوں نے لکھا ہے کہ ”تخیلق کاری کی کوشش کریں چاہے اُس کے نتائج معمولی ہی کیوں نہ ہوں۔ … قوتِ تخلیق زندگی اور جو کچھ خُداوند نے ہماری ہستی میں بُن دیا ہے اُس کے لیے شکر گزاری لاتی ہے۔ … اور اگر آپ دانشمندآنہ چناوٗ کریں تو اس کے لیے بہت ذیادہ وقت بھی درکار نہیں ہے۔“۲
صدر ہنری بی۔ آئرنگ نے بتایا ہے کہ اُن کے فنکرآنہ ریاض کی ترغیب ”محبت کا احساس“ ہے جس میں ”خالق کے لیے محبت شامل ہے جو اپنے بچوں سے امید کرتا ہے کہ وہ اُس کی مانند بنیں—تخلیق و تعمیر کریں“۳ صدر آئرنگ کے تخلیقی کام ”گواہی اور ایمان کے بارے میں منفرد نقطعہِ نگاہ“ پیش کرتے ہیں۔“۴
صدر بوئڈ کے۔ پیکر کے فن پارے ایک بنیادی انجیلی پیغام کی توضییح کرتے ہیں ”خُدا آسمانوں اور زمین، اور اُن میں تمام چیزوں کاخالق ہے، تمام خلقت اِسی الہامی تخلیق کی گواہی دیتی ہے اور خلقت، سائنس اور یسوع مسیح کی انجیل مکمل ہم آہنگی میں ہیں۔“۵
ایلما گواہی دیتا ہے کہ ”تمام چیزیں خُدا کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتی ہیں۔“۶ ہمارے پرائمری کے بچے گاتے ہیں ”جب بھی میں پرندے کا گنگنانا سنتا یا نیلا آسمان دیکھتا ہوں … تو خوش ہوتا ہوں کہ میں میرے لیے آسمانی باپ کی بنائی اس خوبصورت دنیا میں رہتا ہوں۔“۷ مصنف وکٹر ہیوگو ”سورج سے لے کر سبز مکھی تک ہستیوں اور اشیا کی لازوال کاملیت کے معجزانہ تعلق سے خوش ہوتا ہے۔ … اڑنے والے تمام پرندے ابدیت کے دھاگے اپنے پنجوں میں پکڑے ہیں … سحابیے ستاروں کی جائے پناہ ہیں۔“۸
اور یہ ہمیں ایلڈر رچرڈ جی۔ سکاٹ کی دعوت تک واپس لاتی ہے۔
میں نے جواب دیا ”ایلڈر سکاٹ میں مزید مشاہد اور تخلیق کار بننا چاہتا ہوں۔ میں یہ سوچ کر بہت خوش ہوتا ہوں کہ آسمانی باپ لہراتے بادلوں اور آسمان اور پانی کےہر رنگ کو رنگتا ہے۔ لیکن“—پھر لمبی خاموشی چھا گئی، اور میں نے کہا ”ایلڈر سکاٹ—مجھ میں آبی رنگوں سےمصوری کی کوئی مہارت نہیں ہے۔“ مجھے لگتا ہے کہ ممکنہ طور پر آپ مجھے سکھاتے ہوئے آپ مایوس ہو جائیں۔“
ایلڈر سکاٹ مسکرائے اور ہمارے ملنے کا وقت مقرر کیا۔ مقررہ دن اُنہوں نے کاغذ، رنگ اور بُرش تیار کیے۔ اُنہوں کی خاکہ تیار کیا ور کاغذ پر نمی لانے میں میری مدد کی۔
ہم نے نمونے کے طور پر سورج ڈھلتےہوئے کیمپ فائر کے عنوان سے اُن کی خوبصورت آبی رنگوں والی تصویر استعمال کی۔ مصوری کرتے ہوئے ہم نے ایمان کے بارے میں گفتگو کی— کہ کیسے کیمپ میں آگ کی روشنی اور حرارت کی طرف منہ پھیر لینے سے ہم تاریکی اور تذبذب کو پسِ پشت ڈال دیتےہیں—اور کیسے بعض اوقات لمبی تنہا راتوں میں ایمان کی آگ ہمیں امید اور تسلی دے سکتی ہے۔ اور صبح ضرور آتی ہے۔ ہمارے ایمان کی آگ—ہماری یادوں، تجربوں اور اپنی زندگی میں خُدا کی بھلائی اور گداز رحم —نے ہمیں رات میں تقویت فراہم کی ہے۔
میری گواہی ہے کہ —اُن لوگوں کے لیے جو ایمان کی صبح تلاش کرتے، اُسے اجازت دیتے، اور اُسی کے لیے زندگی گزارتے ہیں —وہ بعض اوقات دھیرے دھیرے آتی ہے مگر آتی ضرور ہے۔ روشتی تب آئے گی جب ہم اُس کی خواہش اور تلاش کریں گے، جب ہم صابر اور خُدا کے حکموں کے فرمانبردار ہوں گے، جب ہم خُدا کے فضل شفا اور عہود کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
مصوری شروع کرتے ہوئے ایلڈر سکاٹ نے میری حوصلہ افزائی کی، .”ایک ہی سبق کے بعد ہی تم ایسی مصوری کرو گے جو تمہیں یاد رہے گی۔“ ایلڈر سکاٹ ٹھیک کہہ رہے تھے۔ میں ا آبی رنگوں سے بنی ایمان کی کیمپ فائر کو کی تصویر کو عزیز رکھتا ہوں جس کے لیے ایلڈر سکاٹ نے میری مدد کی۔ فن کاری میں میری صلاحیت پہلے اور اب بھی محدود ہی ہے، لیکن ایمان کی آگ کی یاد پانچ طریقوں سے ہماری حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔
اول ایمان کی آگ ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ ہم مثبت تخلیق کاری میں خوشی پائیں۔
تصور کرنا، سیکھینا اور کارآمد نئی چیزیں کرنا خوشی کا باعث ہے۔ خاص طور پر تب جب ایسا کرنا آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے پر ہمارے ایمان اور بھروسے کو گہرا کرتا ہے۔ ہم اپنے آپ سے اتنی محبت نہیں رکھ سکتے کہ اپنے آپ کی مخلصی کریں۔ لیکن آسمانی باپ ہمیں ہم سے بڑھ کر جانتا اور پیار کرتا ہے۔ ہم ایسا کر سکتے ہیں کہ خُداوند پر بھروسہ رکھیں اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کریں۔۹
کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ آپ کو اکیلے ہی کسی کی سالگرہ کی دعوت پر بلایا نہ گیا ہو؟
کیا ٹیموں کا چناوٗ کرتے ہوئے آپ کو آخر میں چنا گیا ہو یا چنا ہی نہ گیا ہو؟
کیا آپ نے سکول کے ٹیسٹ یا نوکری یا کسی موقع کے لیے بہت تیاری کی ہو —اور آپ نے خود کو ناکام محسوس کیا ہو؟
کیا آپ نے کبھی کسی ایسے رشتےکے لیے دعا کی ہے جو کسی وجہ سے کبھی بنا ہی نہیں؟
کیا آپ کو درینہ بیماری، یا جیون ساتھی کا چھوڑ جانے کا سامنہ ہوا ہے، کیا آپ نے اپنے خاندان کے لیے تکلیف اٹھائی ہے؟
ہمارا نجات دہندہ ہمارے حالات سے واقف ہے۔ جب ہم خُدا داد اختیار کا استعمال اور اپنی تمام قابلت کا فروتنی اور ایمان میں بروے کار لاتے ہیں تو ہمارا نجات دہندہ یسوع مسیح ، زندگی کی خوشیوں اور مشکلات کا سامنہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ ایمان لانے میں,یقین کرنے کی خواہش اور چناوٗ شامل ہے۔ ایمان خُدا کے حکموں کو ماننے سے آتا ہے اور اُس کے موعودہ راستے پر چلتےہوئے ہمیں برکت دینے کے لیے دیا جاتا ہے۔
جب ہم غیر یقینی، تنہائی، محرومی، غصہ ناکامی، مایوسی، یا خُدا اور اُس کی بحال شدہ انجیل سے دوری محسوس کرتے ہیں، اُن کو پھر سے اُس کے موعودہ راستے پر آنے کے لیے کچھ ذیادہ کوشش اور ایمان کی ضرورت ہو گی۔ لیکن یہ اہل کوشش ہے۔ مہربانی سے، خُداوند یسوع مسیح کے پاس آئیں یا پھر سے لوٹ آئیں، خُدا کی محبت جسمانی یا روحانی—موت کے بندھنوں سے ذیادہ مضبوط ہے۔۱۰ ہمارے نجات دہندہ کا کفارہ لا محدود اور ابدی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک بھٹکتا اور ناکام ہوتا ہے۔ ممکن ہے کہ کچھ وقت کے لیے ہم راستہ کھو دیں۔ خُدا ہمیں پُر محبت تسلی دیتا ہےچاہے ہم کہیں بھی ہوں یا ہم نے کچھ بھی کیا ہو، ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں سے واپس نہ آیا جا سکے۔ وہ ہمیں گلے لگانے کے لیے تیار ہے۔۱۱
دوئم ایمان کی آگ ہماری حوصلہ افزائی کر سکتی ہے کہ ہم خدمت گزاری،نئے، اعلیٰ تر اور روح پرور طریقے سے کریں۔
اس طرح کی خدمت گزاری معجزات اور خُدا کے عہود میں بندھنے کی برکت آتی ہے—جہاں ہم خُدا کی محبت محسوس کرتے اور اُسی روح میں دوسروں کی خدمت گزاری کرتےہیں۔
زیادہ عرصہ نہیں ہوا کہ بہن گانگ اور میں ہم ایک باپ اور خاندان سے واقف ہوئے ہیں جنہیں ایک وفادار کہانتی حامل کی بدولت برکت ملی ہے، کہانت کا حامل یہ بھائی بشپ کے پاس گیا کہ کیا اُسے ۰کہانت کے حامل بھائی کو) باپ کے ساتھ بطور خاندان معلم رفیق مقرر کیا جائے۔ باپ کلیسیا میں سرگرم نہیں تھا اور خاندانی تدریس میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔ لیکن باپ کا دل تبدیل ہوا اور محبت کرنے والے اس کہانتی حامل نے ”اُن کے“ خاندانوں سے ملاقات کرنی شروع کی۔ ایسی ہی ایک ملاقات کے بعد اُس کی بیوی نے—جو خُود بھی چرچ نہیں جا رہی تھی— اپنے خاوند سے پوچھا کہ چیزیں کیسی جا رہی تھیں۔ باپ نے اعتراف کیا، ”ممکن ہے میں نے کچھ خاص محسوس کیا ہو،“ اور پھر وہ شراب لینے کے لیے پاورچی خانے چلا گیا۔۱۲
لیکن ایک کے بعد ایک گداز تجربات رونما ہوئے، خدمت گزاری، دلوں کی تبدلی، ہیکل کی تیاری کی کلاسیں، کلیسیا جانا، مقدس ہیکل میں بطور خاندان سربمہر ہونا۔ ذرا سوچیں، کہ اُن کے بچے اور پوتے پوتیاں اپنے ماں باپ کے اور خدمت گزار رفیق بھائی کے کتنے شکر گزار ہوں گے جو دوسروں سے پیار اور اُن کی خدمت کرنے کے لیے بطور دوست اور رفیق آیا۔
ایمان کی آگ کی تیسری حوصلہ افزائی: جب ہم خُداوند اور دوسروں سے پورے دل اور جان سے محبت رکھتے ہیں تو انجیل کی حقیقی خوشی اور برکات پاتے ہیں۔
صحائف ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ ہم جو کچھ بھی ہیں اور بننے والے ہیں اُس سب کو محبت اور خدمت کے التار پر رکھیں۔ پرانے عہد نامے میں استثا سے ہدایت ملتی ہے کہ ”خُداوند اپنے خُدا سے محبت“ اپنے سارے دل جان اور قوت سے رکھ۔۱۳ یشوع ہدایات دیتا ہے”خُداوند اپنے خُدا سے محبت رکھ…اُس کی تمام راہوں پر چل … اُس کے حکموں کو مان…اُس سے جُڑا ہے اور…اپنے پورے دل اور جان سے اُس کی خممت کر۔“۱۴
نئے عہد نامہ میں ہمارا نجات دہندہ فرماتا ہے: ” خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ“ اور ”اپنے پڑوسِی سے اپنے برابر محبّت رکھ۔“۱۵
مورمن کی کتاب میں جو یسوع مسیح کا ایک اور عہدنامہ ہے بنیامین بادشاہ نے”اپنے جسم اور عقل کی پوری قوت سے“ سرمین میں امن قائم کیا۔۱۶ عقائد اور عہود میں جیسا کہ ہر مشنری جانتا ہے خُداوند ہم سے کہتا ہے کہ ہم اپنے ”پورے دل، قوت، ذہن سے اُس کی خدمت کریں۔“۱۷ جب مقدسین جیکسن کاونٹی میں داخل ہوئے تو خُداوند نے اُن سے سبت کا دن پاک ماننے کا کہا اور وہ ایسے کہ وہ ”خُداوند اپنے خُدا کو اپنے پورے دل اور اپنی پوری قوت، ذہن اور عقل سے پیار کریں۔“۱۸
ہم اس دعوت میں خوشی پاتے ہیں کہ ہم اپنے پوری جان سے خُدا اور اپنے ارد گرد کے لوگوں سے اعلی اور پاک تر محبت کے طریقے ڈھونڈیں، اور آسمانی باپ اور یسوع مسیح پر اپنے ایمان کو اپنے دلوں، گھروں اور کلیسیاوں میں مضبوط کریں۔
چہارم، ہمارے ایمان کی آگ ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ راست زندگی گرانے کے باقائدہ نمونے قائم کریں جس سے ایمان اور روحانیت میں گہرائی آتی ہے۔
ان پاک عادات راست نمونوں یا دعائیہ خاکوں میں دعا، صحائف کا مطالعہ، روزہ رکھنا، اپنے نجات دہندہ اور عہود کو عشائے ربانی کی رسم کے ذریعے یاد رکھنا۔ دیگر خدمت ۔مشنری، ہیکل اور خاندانی تواریخ کے کام کر کے انجیل کی برکات بانٹنا، سوچا سمجھا ذاتی روزنامچہ لکھنا اور ایسی ہی دوسری چیزیں شامل ہیں۔
جب راست نمونے اور روحانی خواہشات مل جاتی ہیں تو وقت اور ابدیت ایک ہو جاتے ہیں روحانی روشنی تب آتی ہے جب باقائدہ مذہبی اعمال ہمیں اپنے آسمانی باپ اور یسوع مسیح کے قریب کرتے ہیں۔ جب ہم شریعت کی الفاظ اور روح سے محبت رکھتے ہیں تو ابدیت کی چیزں ہماری جانوں پر آسمان سے شبنم کی طرح اترتی ہیں۔۱۹ روز مرہ کی فرمانبرداری اور تازہ زندگی بخش پانی ہمیں انجیلی صبر، نقطہِ نگاہ اور شادمانی سے روزمرہ کی مشکلات اور مواقعوں کا سامنہ کرنے کے لیے جواب، ایمان، اور قوت مہیا کرتے ہیں۔
پنجم، جب ہم مانوس نمونوں میں سے بہترین پر عمل کرتے ہوئے ساتھ ہی ساتھ خُدا سے محبت کرنے اور دوسروں کی خدمت گزاری کے لیے نئے اور پاک تر طریقوں نمونوں کرتے تلاش کرتے ہیں کہ اُس سے ملنے کی تیاری کریں تو، ایمان کی آگ ہماری حوصلہ افزائی کرتی کہ میسح میں کاملیت کو یاد رکھیں نہ کہ اپنے آپ یا دنیاوی کاملیت کو۔
خُدا کی دعوت محبت اور ممکنات سے بھری ہوئی ہے، شائد اس لیے کہ یسوع مسیح ”راہ، حق، اور زندگی ہے۔“۲۰ جو خود کو بوجھ تلے دبا محسوس کرتے ہیں وہ اُن کو دعوت دیتا ہے ”میرے پاس آوٗ“ اور جو اُس کے پاس آتے ہیں وہ وعدہ کرتا ہے ”میں تم کو آرام دوں گا۔“۲۱ ”مسیح کے پاس آوٗ، اور اُس میں کامل بنو … خُدا کو اپنی پوری قوت، زہن اور طاقت سے پیار کرو، پھر اُس کا فضل تمہارے لیے کافی ہو گا تا کہ تم اُس کے فضل سے مسیح میں کامل ہو سکو۔“۲۲
اس یقین دہانی میں ”کہ تم اُس کے فضل سے مسیح میں کامل بو سکو“ تسلی، سلامتی اور وعدہ بھی ہے، کہ ہم خُداوند پر ایمان اور اعتماد میں آگے بڑھ سکتے ہیں حتیٰ کہ اگر چیزیں ویسے نہ ہوں جیسے ہم امید کرتے، یا جس کےحقدار ہیں، گو کہ ہماری کوئی غلطی نہیں ہو اور ہم اپنی بہترین کوشش کر چکے ہوں۔
متعدد وقتوں اور طریقوں سے ہم سب نے خود کو ناکافی، غیر یقینی، اور شائد نا اہل سمجھا ہے۔ تب بھی خُدا سے محبت رکھنے اور اپنے پڑوسی کی خدمت گزاری کرنے کی ایمان بھری کوشش میں ہم خُدا کی محبت محسوس کر سکتے، اور اُن کے لیے اور اپنی زندگی کے لیے نئے اور مقدس تر طریقوں سے ضرورت کا الہام پا سکتے ہیں۔
ہمارا نجات دہندہ شفقت سے ہماری حوصلہ افزائی اور وعدہ کرتا ہے کہ ہم ”مسیح میں ثابت قدمی سے آگے بڑھ سکتے ہیں، ایمان کی کامل روشنی اور خُدا اور تمام آدمیوں کے لیے اپنے دل میں محبت رکھتے ہوئے۔“۲۳ مسیح کی تعلیم، ہمارے نجات دہندہ کا کفارہ اور پوری جان سے اُس کے موعودہ راستے کی پیروی کرنا ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم سچائیاں جان لیں اور آزاد ہوں۔۲۴
میں گواہی دیتا ہوں کہ اُس کی انجیل کی معموری اور اُس کا خوشی کا منصوبہ بحال ہو چکے ہیں، اور کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام، میں، مقدس صحائف میں اور نبیوں کے ذریعے، نبی جوزف سمتھ سے لے کر آج نبی رسل ایم۔ نیلسن کے ذریعے سکھائے جاتے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اُس کی موعودہ راہ ہمارے پیار کرنے والے آسمانی باپ کے عظیم ترین تحفے کی جانب جاتی ہے ”تم ابدی زندگی پاوٗ گے۔“۲۵
جب ہم اپنے دلوں، امیدوں اور وعدوں کو اپنی ایمان کی آگ سے گرمائش پہنچائیں تو اُس کی برکات اور ابدی خوشی ہمیں ملے یہ میری دعا ہے، یسوع مسیح کے مقدس نام سے آمین۔