سچّائی اور منصوبہ
جب ہم مذہب کے بارے میں سچّائی تلاش کرتے ہیں، تب ہمیں روحانی طریقے کار اِختیار کرنا چاہیے جو اِس کھوج کے لیے واجب ہیں۔
جدید مکاشفہ سچّائی کو اِس طرح بیان کرتا ہے ”سچائی چیزوں کا علم ہے جیسے وہ ہیں، اور جیسے وہ تھیں، اور جیسے وہ ہوں گی“ (عقائد اور عہود ۹۳:۲۴)۔ نجات کے منصوبے اور ”خاندان: دُنیا کے لیے اعلامیہ“ کے لیے یہ نہایت کامل تعریف ہے۔
وسیع پیمانے پر پھیلی ہُوئی اور بکھری ہُوئی معلومات کے دوَر میں زندہ ہیں۔ مگر یہ ساری کی ساری سچ نہیں ہوتی۔ سچّائی کو تلاش کرتے وقت اور ذرائع کا اِنتخاب کرتے وقت ہمیں احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ سچائی کے مُستند ذرائع کو دُنیا کے مشہور یا نمایاں ذرائع سے گُڈمُڈ نہ کریں۔ ہمیں فلمی فن کاروں، مشہور کھلاڑیوں یا نامعلوم انٹرنیٹ کے ذرائع سے ملنے والے شوقیہ مشوروں یا معلومات کے حوالے سے محتاط رہنا چاہیے۔ کسی ایک شعبے میں مہارت کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ دیگر شعبوں میں سچائی پر مہارت حاصل ہو گئی ہے۔
ایک اور احتیاط جو شخص معلومات فراہم کر رہا ہے اُس کے محرک پر توجہ دیں۔ یہی وجہ ہے کہ صحائف ہمیں فریبی کہانت کے حوالے سے خبردار کرتے ہیں (دیکھیے ۲ نیفی ۲۶:۲۹)۔ اگر ذرائع خُفیہ اور نامعلوم ہیں، تو معلومات بھی مشکوک ہو سکتی ہے۔
ہمارے ذاتی فیصلوں کی بُنیاد موضوع کے مُصدقہ ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات پر ہونی چاہیے اور یہ غلط بیانی سے پاک ہو جو خود غرضی کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔
I۔
جب ہم مذہب کے بارے میں سچّائی تلاش کرتے ہیں، تب ہمیں روحانی طریقے کار:دُعا، رُوحُ القدس کی گواہی، اور صحائف اور جدید نبیوں کے کلام کا بغور مطالعہ کو اِختیار کرنا چاہیے جو اِس کھوج کے لیے واجب ہیں۔ میں ہمیشہ دُکھی ہو جاتا ہُوں جب میں سُنتا ہُوں کہ کوئی لادینی تعلیم کی وجہ سے مذہبی اِیمان کھو بیٹھا ہے۔ ہو سکتا ہے رُوحانی انّدھا پن اُنھوں نے خود پر مُسلط کر رکھا ہو جن کے پاس کسی وقت رُوحانی بینائی تھی۔ صدر ہنری بی آئرنگ نے اِس مسئلے کی ٹھیک ٹھیک تشخیص کی جب اُنھو نے فرمایا، ”اُن کا مسئلہ اِس امر کا نہیں کہ وہ سوچتے ہیں کہ کیا دیکھتے ہیں، بلکہ اِس امرکا ہے کہ وہ کیا نہیں دیکھ سکتے۔“۱
سائنس کے طریقے ہماری سائنسی سچّائی کی طرف راہ نمائی کرتے ہیں۔ مگر یہ ”سائنسی سچّائی“کامل نہیں ہوتی۔ جو ”مطالعہ سے اور اِیمان سے بھی“ نہیں سیکھتے (عقائد اور عہود ۸۸:۱۱۸) وہ سچّائی کے اپنے اِدراک کو محدود کرتے ہیں تاکہ سائنسی طریقے سے پرکھ سکیں۔ ایسی سوچ سچّائی کی کھوج پر مصنوعی پابندیاں لگاتی ہے۔
صدر جیمس ای فاؤسٹ نے فرمایا: ”جو [بپتسمہ] پا چُکے ہیں اگر لاپروائی سے صرف لادینی ذریعہِ تعلیم کے لیے کوشاں رہتے ہیں تو وہ اپنی اپنی ابدی جان جوکھوں میں ڈالتے ہیں۔ ہمارا اِیمان ہے کہ کلیسیائے یِسُوع مِسیح مقدسینِ آخری ایّام کے پاس مِسیح کی اِنجیل کی معموری ہے، یہ اِنجیل سچائی اور ابّدی روشن خیالی کی اَصل ہے۔“۲
ہم کون ہیں، فانی زندگی کے معانی کیا ہیں، جب ہم اِنتقال کر جاتے ہیں تو کہاں جاتے ہیں، اِن سچّائیوں کو جان کر اور عمل کر کے ہم سچّی اور دائمی شامانی پاتے ہیں۔ یہ سچّائیاں لادینی یا سائنسی طریقوں سے سیکھی نہیں جا سکتیں۔
II۔
اب میں بحال شُدہ اِنجیل کی سچائیوں کی بات کروں گا جو کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کی تعلیم کی اَصل ہیں۔ براہِ کرم اِن سچّائیوں پر غور و فکر کریں۔ یہ ہماری تعلیمی اور عملی پہلوؤں کو بیان کرتی ہیں، جن میں بعض باتیں ایسی ہیں جنھیں شاید اب تک نہیں سمجھ پائے۔
خُدا موجود ہے، وہ تمام رُوحوں کا پیارا باپ ہے جو اِس دُنیا میں آ چکی ہیں یا آئیں گی۔
جنس ابدی ہے۔ اِس دھرتی پر پیدا ہونے سے پہلے، ہم مرد یا عورت کی رُوحوں کی حیثیت سے آسمانی باپ کی حضوری میں تھے۔
ابھی ابھی ہم نے کوائر کو گاتے سُنا ہے ”میں خُدا کے منصوبے پر چلوں گا۔“۳ خُدا نے منصوبہ تشکیل دیا ہے جس کی بدولت اُس کے بچے ابد تک ترقی کر سکتے ہیں۔ یہ منصوبہ ہر کسی کے لیے لازم ہے۔
خُدا کے منصوبے کے تحت، یہ زمین خلق کی گئی کہ وہ جگہ جہاں اُس کے پیارے رُوحانی بچے فانی زندگی میں پیدا ہو سکیں۔اُن کی پیدایش کا مقصد یہ تھا کہ وہ طبعی بدن پائیں اور راست فیصلے کرتے ہُوئے ابدی ترقی کا موقع حاصل کریں۔
بامعنی ہونے کے واسطے، فانی فیصلوں کا اِنتخاب نیکی اور بدی دو مدِمقابل قوتوں میں سے کرنا تھا۔ ضد کا ہونا لازم تھا، اور اِس لیے مخالف کا ہونا بھی، جو بغاوت کی وجہ سے گرایا گیا تھا، اُس کو اِجازت ملی تھی کہ لوگوں کو خُدا کے منصوبے کے خلاف بہکا کر آزمائے۔
خُدا کے منصوبے کا مقصد اپنے بچوں کو ابدی زندگی مُنتخب کرنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ یہ صرف فانی تجربے سے پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا تھا، اور موت کے بعد، بعد از فانی ترقی عالمِ ارواح میں ہی حاصل ہو سکے گی۔
فانی زندگی کے سفر میں، ہم سب گُناہ آلودہ ہوں گے جب ہم شیطان کی بُری آزمایشوں میں پڑیں گے، اور آخر کار ہم موت پائیں گے۔ ہم نے اِن مُشکلات کو قبول کیا جو منصوبے کا حصّہ ہوں گی، اِس توکل کے ساتھ کہ خُدا ہمارا باپ نجات دہندہ مہیا کرے گا، اُس کا اِکلوتا بیٹا، ہمیں بچائے گا آفاقی قیامت کے وسیلے سے موت کے بعد زندگی بخشے گا۔ نجات دہندہ قیمت ادا کر کے کفارہ مہیا کرے گا تاکہ ہم سب اُس کی شرائط پر عمل کرتے ہُوئے گُناہ سے پاک ہو جائیں۔ اُن شرائط میں مِسیح پر اِیمان، توبہ، بپتسمہ، رُوحُ القُدس کی نعمت شامل ہیں، اور دیگر رُسوم جو کہانتی اِختیار سے ادا کی جاتی ہیں۔
خُدا کا خوشی کاعظیم منصوبہ ابدی اِنصاف اور رحم کا کامل توازن مہیا کرتا ہے جسے ہم یِسُوع مِسیح کے کفارے کے وسیلے سے پا سکتے ہیں۔ یہ ہم سب کو مِسیح میں نئی صورت اِختیار کرنے کے لائق بناتا ہے۔
پیارے خُدا کی پہنچ ہم سب تک ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خُدا کی محبت اور اُس کے اِکلوتے بیٹے کے کفارے کے وسیلے سے، ”کُل بنی نوع اِنسان اِن قوانین کی فرمان برداری اور اُس کی اِنجیل کی رُسوم کے ذریعے سے بچائی جا سکتی ہے۔“ (اِیمان کے اَرکان ۱:۳؛ تاکید کأ اِضافہ کیا گیا ہے)۔
کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایّام حقیقت میں خاندان مرکوز کے حوالے سے جانی جاتی ہے۔ لیکن جس بات کو واضح طور پر نہیں سمجھا جاتا وہ ہماری خاندان مرکوز بُنیاد ہے جو فانی رشتوں سے بڑھ کر ہے۔ ابدی رشتے بھی ہماری اِلہٰی تعلیم کی بُنیاد ہیں۔ اِسی طرح ”خاندان خُدا نے قائم کیا ہے۔۴ ہمارے محبوب خالق کے عظیم منصوبے کے تحت، اُمتِ خُدا کی سیلیسٹیئل بادشاہت کے لیے سرفرازی پانے میں مدد کرنا اُس کی بحال شُدہ کلیسیا کا نصب اُلعین ہے، جو صرف مرد اور عورت کے اَبدی بیاہ کے ذریعے سے پائی جا سکتی ہے (دیکھیے عقائد اور عہود ۱۳۱:۱–۳)۔ خُداوند نے ہمیں سکھایا ہے کہ ”فرد کی جنس قبل از فانی، فانی، اور ابدی شناخت اور مقصد کے لیے اہم صفت ہے۔“ اِسی طرح ”مرد اور عورت کا بیاہ اُس کے ابّدی منصوبے کے واسطے اہم ہے۔“۵
آخر میں، خُدا کی محبت اِس قدر افضل ہے کہ سوائے اُن کے جو جان بوجھ کر ہلاکت کے فرزند بنتے ہیں، خُدا نے اپنی ساری اولاد کے لیے جلالی منزل مہیا کر دی ہے۔ ”اُس کے تمام بچّوں میں سب رفتگان شامل ہیں۔ ہم اُن کے لیے نیابتی رُسوم اپنی ہیکلوں میں ادا کرتے ہیں۔ کلیسیائے یِسُوع مِسیح کا نصب اُلعین اُمتِ خُدا کو سب سے زیادہ اَفضل جلال کے درجے کے لائق بنانا ہے، جو سرفرازی یا ابدی زندگی ہے۔ اُن کے واسطے جو اہل یا مشتاق نہیں ہوتے، اُس نے جلالی گو کہ صغریٰ جلال کی بادشاہتیں تیار کی ہوئیں ہیں۔
ہر کوئی جو اِن سچّائیوں کو سمجھتا ہے وہ جان سکتا ہے کہ کیوں کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مقدسین آخری ایام کے ارکان اپنی سوچ کے مطابق عمل کرتے ہیں اور اپنے عمل کے مطابق رویہ اپناتے ہیں۔
III۔
اب میں اِن ابّدی سچّائیوں کے اطلاق کی بابت ذکر کروں گا جو صرف خُدا کے منصوبے کی روشنی میں سمجھی جا سکتی ہیں۔
پہلا، ہم شخصی اِرادے کا احترام کرتے ہیں۔ دُنیا بھر میں اور امریکہ میں کلیسیا کی مذہبی آزادی کی اَن تھک کوششوں سے بہت سارے واقف ہیں۔ یہ کوششیں نہ صرف ہمارے مفاد کو فروغ دیتی ہیں بلکہ، خُدا کے منصوبے کے مطابق، اِس مقصد کی متلاشی رہتی ہیں کہ اُمتِ خُدا آزادئ اِنتخاب سے لُطف اندوز ہو۔
دُوسرا، ہم تبلیغی لوگ ہیں۔ بعض اوقات ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ ہم اِتنی زیادہ قوموں میں کیوں اپنے مبلغین کو بھیجتے ہیں، حتیٰ کہ مسیحی اقوام میں بھی۔ ایسا ہی سوال کیا جاتا ہے کہ ہم کیوں کروڑوں ڈالرز اِنسانی فلاح و بہبود کے لیے دیتے ہیں جو ہماری کلیسیا کے نہیں ہوتے اور یہ امداد ہم اپنی تبلیغی کاؤشوں کے ساتھ مشروط کیوں نہیں کرتے۔ ہم یہ اِس لیے کرتے ہیں کہ ہم تمام فانی اِنسانوں کو خُدا کی اولاد مانتے ہیں—ہمارے بھائی اور بہن—اور ہم اپنی رُوحانی اور دُنیاوی رحمتوں کی فراوانی میں ہر کسی کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔
تیسرا، فانی زندگی ہمارے نزدیک مقدس ہے۔ خُدا کے منصوبے سے ہماری عقیدت اور وفاداری تقاضا کرتی ہے کہ ہم اِسقاطِ حمل اور رحم کی موت کی مخالفت کریں۔
چوتھا، بعض لوگ ہماری کلیسیا کے بیاہ اور بچّوں کے بارے نظریات سے گھبراتے۔ نجات کے منصوبے کے بارے میں خُدا نے ہم پر علم نازل کیا ہے جس کے سبب ہم مُتعدد موجودہ، سنگین سماجی اور قانونی دباؤ کے باوجود روایتی نکاح میں تبدیلی یا جنس کو بدلنے یا مُبہم بنانے یا مرد اور عورت کی جنسی تمیز کو غیر معین قرار دینے والی تبدیلیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ مرد اور عورت کا رشتہ، تشخص، اور فرض خُدا کے عظیم منصوبے کی تکمیل کے لیے اِنتہائی اہم ہے۔
پانچواں، بچّوں کے حوالے سے بھی ہمارا نقطہ نظر منفرد ہے۔ ہم بچّوں کی پَیدایش اور پرورِش کو خُدا کے منصوبے کا حصّہ تصور کرتے ہیں اور یہ خوش کُن اور مقدس فریضہ ہے اُن کے لیے جن کو اِس میں شامل ہونے کی صلاحیت عطا کی گئی ہے۔ ہماری نظر میں، زمین پر اور آسمان پر اصلی خزانہ ہمارے بچّے اور ہماری نسل ہے۔ چناں چہ، ہمیں ہر صورت میں سکھانا اور اُن اُصولوں کے لیے لڑنا اور اُن پر عمل کرنا ہے جو بچّوں—تمام بچّوں کی خوش حالی اور ترقی کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔
بالآخر، ہم اپنے آسمانی باپ کے پیارے بچّے ہیں، جس نے ہمیں سکھایا ہے کہ نُسوانیت اور مردانگی، مرد اور عورت کا بیاہ، اور بچّوں کی پَیدایش اور پرورِش سب اُس کے خوشی کے عظیم منصوبے کے لیے اِنتہائی لازم ہیں۔ اِن اُصولوں پر ہمارے موقف کی بدولت اکثر کلیسیا کی مخالفت کی جاتی ہے۔ ہم اُسے ناگُزیر تصور کرتے ہیں۔ مخالفت منصوبے کا حصّہ ہے، اور شیطان کی شدید ترین مخالفت کا رُخ اُس طرف ہوتا ہے جو خُدا کے منصوبے کے لیے سب سے اہم ہوتا ہے۔ وہ کارِ خُدا کی بربادی کا خواہاں رہتا ہے۔ نجات دہندہ اور اُس کے اِلہٰی اِختیار کو رد کرنا، یِسُوع مِسیح کے کفارے کی لیاقت کو مٹانا، توبہ کی حوصلہ شکنی کرنا، مکاشفے کی جعل سازی کرنا، اور فرد کے احتساب کا اِنکار کرنا شیطان کے مشہور ہتھ کنڈے ہیں۔ جنس کو مُبہم بنانے، بیاہ کو مسخ کرنے، اور بچّے پیدا کرنے کی حوصلہ شکنی کرنے کا بھی وہ خواہاں ہوتا ہے—خاص طور پر اُن والدین کا جو سچّائی میں بچّوں کی پرورش کریں گے۔
IV۔
متواتر اور منظم مخالفت کے باوجود خُدا کی بادشاہت اور کلیسیا آگے بڑھ رہی ہے جوں جوں ہم یِسُوع مِسیح کی بحال شُدہ تعلیم پر چلنے کا تہیہ کرتے ہیں وہ ہم سے ٹکراتی ہے۔ وہ جو مخالفت کے سامنے لڑکھڑا جاتے ہیں، میں اُنھیں تین مشورے دیتا ہوں۔
یاد رکھو یِسُوع مِسیح کے کفارے کی قدرت کی بدولت توبہ کا اُصول ممکن ہُوا ہے۔ جیسا بُزرگ نیل اے میکس ویل نے زور دیتے ہوئے کہا، اُن میں شامل مت ہو ”جو خُود کو تبدیل کرنے کی بجائے کلیسیا کو تبدیل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔“6
جیسے بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے پُرزور انداز میں کہا:
جو آپ پہلے سے جانتے ہیں اُسے مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اضافی علم حاصل ہونے تک مستحکم رہیں۔“٣
اِس کلیسیا میں، جو ہم جانتے ہیں اُس پر زور دیں گے بجائے اِس کے جو ہم نہیں جانتے۔“ 7
خُداوند یِسُوع مِسیح پر اِیمان لاؤ، جو اِنجیل کا پہلا اُصول ہے۔
بالآخر، مدد کے طالب رہو۔ ہمارے کلیسیائی راہ نما آپ سے پیار کرتے اور آپ کی مدد کے لیے رُوحانی ہدایت کے مُشتاق رہتے ہیں۔ ہم نے بہت سارے وسائل فرہم کیے ہیں جو آپ ایل ڈی ایس ڈاٹ آرگ کے ذریعے ڈھونڈ سکتے ہیں، اور خاندان میں اِنجیل کی تعلیم میں دوسروں کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔ اور اب، ہمارے پاس خدمت گُزار بھائی اور بہنیں ہیں جنھیں آپ کی پُر شفقت خدمت کے لیے بُلایا گیا ہے۔
ہمارا پیارا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ اُس کے بچّے شادمان ہوں جو کہ ہماری تخلیق کا مقصد ہے۔ خُوش آیند منزل اَبّدی زندگی ہے، جس کو ہم ثابت قدمی سے آگے بڑھتے ہُوئے حاصل کر سکتے ہیں جس کو ہمارے نبی صدر رسل ایم نیلسن اکثر ”عہد کا راستہ“کہتے ہیں۔ بحیثیتِ صدر اُنھوں نے فرمایا: ”عہد کے راستے پر چلو۔ تمھارے عہود باندھنے اور پھر اُن عہود کو پورا کرنے کے ذریعہ سے نجات دہندہ کی پیروی کا عزم مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے ہر جگہ روحانی برکت اور اِختیار کے دروازے کھولے گا۔“8
میں بڑی سنجیدگی سے گواہی دیتا ہُوں کہ جو باتیں نے میں کہی ہیں وہ سچ ہیں، اور یِسُوع مِسیح کے کفارے اور تعلیم سے ممکن ہوتی ہیں، خُدا، ہمارا اَبّدی باپ اِن سب باتوں کو اپنےعظیم منصوبے کے تحت ممکن بناتا ہے۔ یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔