گلہ بان جانیں
ہم محبت میں دوسروں تک پہنچتے ہیں کیونکہ ہمارے منجی نے ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا ہے۔
اپنے ایک دوست کے ساتھ حالیہ گفتگو میں، اُ س نے مجھے بتایا جب وہ نوجوان تھا، کلیسیا کا حال ہی میں بپتسمہ یافتہ رُکن، تو اُس نے اچانک ہی محسوس کرنا شروع کیا جیسےاُسے اپنےحلقہ میں مزید پذیرائی نہیں ملتی ہے۔ مبلغین جنہوں نے اُسے تعلیم دی تھی، منتقل ہو چُکے تھے، اور اُس نے محسوس کیا وہ تنہائی کا شکار ہو گیا ہے۔ حلقہ میں دوستوں کے بغیر، اُس نے اپنے پُرانے دوستوں کو ڈھونڈا اور اُن کے ساتھ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہو گیا جو اُسے کلیسیا میں شرکت کرنے سے دور لے گئیں —اتنا زیادہ کہ وہ گلہ سے دُور بھٹکنے لگا۔ اپنی آنکھوں میں آنسوئوں کے ساتھ، اُس نے بیان کیاوہ کتنے گہرے طور پر شُکر گزار تھا جب حلقہ کے +-9رُکن نے اُس کی طرف خدمت گذاری کا ہاتھ بڑھایااور اُسےپُرجوش اور جامع انداز میں واپس آنے کی دعوت دی۔ مہینوں کے اندر، وہ اپنے ساتھ دوسروں کو مضبوط کرتے ہوئے واپس گلہ کی پناہ میں آچُکا تھا۔ کیا ہم برازیل میں اُس چرواہے کے لئے شکر گزار نہیں ہیں جس نے اِس نوجوان، بزرگ کارلوس اے۔ گوڈوئے کے لیے کوشش کی اور اب ستر کی صدارتی مجلس کے رُکن کے طور پر میرے عقب میں بیٹھے ہیں۔
کیا یہ شاندار بات نہیں ہے کہ ایسی چھوٹی کاوشوں کے نتائج ابدی ہو سکتے ہیں؟ یہ حقیقت کلیسیا کی خدمت گزاری کی کاوشوں کا محور ہے۔ آسمانی باپ ہماری سادہ، روزہ مرہ کی کاوشوں کو لے کر اُنہیں معجزانہ چیز میں بدل سکتا ہے۔ صدر رسل ایم نیلسن کو یہ اعلان کیے ہوئے ابھی صرف چھ ماہ ہی ہوئے ہیں کہ ”ہم ایک دوسرے کی دیکھ بھال کیسے کرتے ہیں خُداوند نے اس میں اہم تبدیلیاں کی ہیں،“۱واضح کرتے ہوئے ”ہم دوسروں کی دیکھ بھال کرنے اور خدمت کرنے کے لئے نئے اور پاک نقطہ نظر کا اطلاق کریں گے۔ ہم اِن کاوشوں کو سادہ طور پر ’خدمت گزاری‘ “ کہیں گے۔۲
صدر نیلسن نے یہ بھی وضاحت کی: ”خُدا کی اُمت کے ہر فرد اور اُن کے خاندانوں کے لیے منظم اور مرکوز جدوجہد ہمیشہ خُداوند کی زندہ اور سچی کلیسیا کی نشانی ہوگی۔ چوں کہ یہ خُداوند کی کلیسیا ہے، ہم اُس کے خادموں کی حیثیت سے ہر فرد کی ایسے خدمت کریں گے جیسے اُس نے کی۔ ہم اُس کے نام سے، اُس کے اِختیار اور اُس کی قدرت کے ساتھ، اور اُس کی پیار بھری شفقت کے ساتھ خدمت کریں گے۔“۳
اس اعلان کے بعد سے، آپ کا ردِعمل شاندار رہا ہے! جیسے ہمارے زندہ نبی نے ہدایت کی تھی ہم نے اِن تبدیلیوں کے اطلاق سے متعلق دُنیا کی تقریباً ہر میخ میں کامیابی کی رپورٹیں موصول کی ہیں۔ مثال کے طور پر، خدمت گزار بھائیوں اور بہنوں کو خاندان مقرر کیے گے ہیں، جوڑیاں — بشمول نوجوان خواتین اور ینگ مین — منظم کی گئی ہیں ، اور خدمت گزاری کے انٹرویو وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔
میں نہیں سمجھتا کہ یہ محض اتفاق ہے کہ کل کے الہامی اعلان —”خاندان اور کلیسیا میں انجیلی ہدایت کا نیا توازن اور ربط“۴—سے چھ ماہ قبل خد گزاری پر الہامی اعلان کیا گیا تھا۔ جنوری سے آغاز کرتے ہوئے، جب ہم چرچ کی پرستش میں ایک گھنٹہ کم صرف کریں گےتو ہم نے خدمت گزاری میں جو سب سیکھا ہےاُس کمی کو ارفع اور پاکیزہ طریقے سے ، خاندان مرکوز روزِسبت کو خاندان اور پیاروں کے ساتھ، از سر نو ورا کرنے میں مدد دے گا۔
اِن انتظامی ڈھانچوں کے قائم ہونے کے بعد یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ ”ہم کیسے جانتے ہیں ہم خُداوند کے طریق پر خدمت گزاری رہے ہیں؟ کیا ہم اچھے چرواہے کی ویسے ہی معاونت کر رہے ہیں جیسے وہ چاہتا ہے؟“
حالیہ گفتگو میں، صدر ہینری بی۔ آئرنگ نے مقدسین کو ان قابِل ذکر تبدیلوں کو ایڈجسٹ کرنے پر سراہا، مگر اپنی مخلص اُمید کا بھی اظہار کیاکہ ارکان کو پہچاننا چاہیے کہ خدمت گذاری ”محض شائستہ ہونے“سے کہیں بڑھ کر ہے۔ ایسا کہنے کا مطلب ہر گز نہیں کہ سائشتہ ہونا اہم نہیں ہے، مگر وہ جو خدمت گذاری کے صحیح جذبہ کا فہم رکھتا ہےمحسوس کرتاہے کہ یہ صرف شائستہ ہونے سے کہیں آگے جاتا ہے۔ خُداوند کے طریق پر کی گئی خدمت گذاری اچھائی کے لئے دیرپااثرڈال سکتی ہے جسکا اثر ساری ابدیت تک جاری رہتا ہے، جیسے یہ بزرگ گوڈوئےکے لئے رہا ہے۔
”نجات دہندہ نے مثال سے ظاہر کیا کہ خدمت گزاری کے کیا معانی ہیں جب اس نے محبت سے خدمت کی … اس نے… تعلیم دی، اُن کے لئے دُعا کی، اُنھیں تسلی دی، اپنے آس پاس کے لوگوں کو برکت دی، اور اپنے پیچھے آنے کی سب کو دعوت دی… جب کلیسیائی ارکان [ ارفع اور پاکیزہ تر انداز میں]خدمت گزاری کرتے ہیں تو، دعاگو ہو کروہ اُس کی مانند خدمت کرنا چاہتے ہیں— ’اُنھیں تسلی دیں جنھیں تسلی کی ضرورت ہے،‘ ’ہمیشہ کلیسیا کی نگہبانی کریں، اور اُن کے ساتھ رہیں اور اُنھیں مضبوطی بخشیں،‘ ’ہر رکن کے گھر جایئں،‘اور یِسُوع مِسیح کا حقیقی شاگرد بننے میں ہر ایک کی مدد کریں“۵
ہمیں ادراک ہے کہ حقیقی چرواہااپنی بھیڑوں سے پیا رکرتاہے، ہر ایک کو نام بہ نام جانتا ہے، اور اُن میں ”ذاتی دلچسپی لیتا ہے۔“۶
سال ہا سال سے میرے ایک دوست نے سنگلاخ پہاڑیوں میں مویشی اور بھیڑیں پالنے کی سخت محنت کرتے ہوئے ، اپنی زندگی بطور چوپان گذاری ہے۔ اُس نے ایک دفعہ مجھ سے بھیڑوں کو پالنے کی مشکلات اور خطرات کا ذکر کیا۔ اُس نے بتایاموسمِ بہار کے اوائل میں ، جب وسیع و عریض پہاڑی سلسلہ پر زیادہ تر برف پگھل چُکی ہوتی ہے، اُس نے اپنے خاندان کی تقریباً۲۰۰۰ بھیڑوں کے ریوڑ کو گرمیوں کے لئے پہاڑیوں پر چھوڑا۔ وہاں ، اُس نے بھیڑوں کی خزاں کے آخر تک نگرانی کی، جب اُنہیں گرمیوں کی چراہ گاہ سے، صحرا میں سردیوں کی چراہ گاہ میں منتقل کیا گیا۔ اُس نے بتایا بھیڑوں کے اتنے بڑے ریوڑ کی نگہداشت کرنا ، علی الصبح دِن کا آغاز کرنا اور رات دیرگے تک کا کام کا تقاضا کرتے ہوئے—طلوع آفتاب سے بہت پہلے اُٹھنا اور چراغ جلے کام ختم کرنا، کتنا مشکل تھا۔ وہ ممکنہ طور پر اکیلا ایسا نہیں کر سکتا تھا۔
گلے کی نگلداشت میں مدد کرنے والوں میں تجربہ کار گلہ بان مُلازمین تھے جن کی معاونت نوجوان مُلازمین کرتے تھے جو اپنے رفقا کی دانش سے مستفید ہو رہے تھے۔ وہ دو بوڑھے گھوڑوں، دو زیرِ تربیت نوجوان گھوڑوں، دو بوڑھے ریوڑ کے رکھوالے کُتوں اور دو یا تین رکھوالے پِل٘وں پر بھی انحصار کیا کرتا تھا۔ موسم گرما کے دوران میں ، میرے دوست اور اُسکی بھیڑوں نے طوفانِ باد و باراں، بیماری، زخموں، خُشک سالی، اور تقریباً ہر قسم کی مشکلا ت کا سامنا کیا جن کا کوئی تصور کر سکتا ہے۔ چند سال اُنہیں بھیڑوں کو زندہ رکھنے کے لئے پورا موسمِ گرما پانی ڈھونا پڑا۔ پھر، ہر سال موسمِ خزاں کے آخر میں، جب موسمِ سرما کا آغاز ہونے لگتااور بھیڑوں کو پہاڑی سے نیچے لایا جاتا اور شمار کیا جاتاتو عموماً۲۰۰ سے زیادہ کھو گئی ہوتی تھیں۔
بہار کے اوائل میں ۲۰۰۰ کا جو ریوڑپہاڑیوں پر رکھا گیا تھا ۱۸۰۰ سے کم ہو گیا تھا۔ زیادہ تر کھو جانے والی بھیڑوں کا نقصان بیماری یا فطری موت سے نہیں ہوا تھا بلکہ پہاڑی شیروں یا بھڑیوں جیسے درندوں سے ہوا تھا۔ یہ درندے عموماً اُن بروں کو شکار کر لیتے تھے جو گلہ کے تحفظ سے، خُود کو اپنے چرواہے کی حفاظت سے دور کرتے ہوئے گمراہ ہو جاتے تھے۔ میں نے ابھی جو کچھ بیان کیا ہے، کیا آپ ایک لمحے کے لئے اِس پرروحانی تناظر میں غور کریں گے۔ چرواہا کون ہے؟ گلہ کون ہے؟ چرواہے کی معاونت کرنے والے کون ہیں؟
خُداوندیُسوع مِسیح نے خود فرمایا ہے،”اچھا چرواہا میں ہوں، اور میں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں، … اور میں بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہوں“۷
اِسی طرح نیفی نبی نے سیکھایا کہ یِسوع ” اپنی بھیڑوں کو چرائے گا اُسکی بدولت وہ چراہ گاہ پائیں گی۔“۸ میں اس علم میں دائمی اطمینان پاتاہوں کہ ” خُداوند میرا چوپان ہے“۹اور یہ کہ ہم میں سے ہر کا جانا پہچانا اور اُس کی زیرِ نگہداشت ہے۔ جب ہم زدگی کے طوفان باد و باراں، بیماری، زخموں، اور خُشک سالی کا مقابلہ کرتے ہیں، خُداوند— ہمارا چروایا— ہماری خدمت کرے گا۔ وہ ہماری جانوں کو بحال کرے گا۔
اُسی طرح جیسے میرے دوست نے بوڑھے اور جوان گلہ بان ملازمین، گھوڑوں، اور رکھوالے کُتوں کی معاونت سے ریوڑ کی نگہداشت کی ، خُداوند کو بھی اپنے گلہ کی دیکھ بھال کرنے جیسی مشکل مزدوری کے لئے معاونت درکار ہے۔
پیار کرنے والے آسمانی باپ کے بچوں اور اُسکے گلہ میں بھیڑوں کے طور پر، ہم انفرادی طور پر یِسُوع مِسیح سے خدمت پانے سے بابرکت ہونے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ، ہم پر بذات خود بطور چرواہے اپنے حلقہِ احباب میں خدمت مہیا کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ہم خُداوند کے کلام کے شنوا ہوتے ہیں ” میری خدمت کر اور میرے نام میں آگے بڑھ، اور …میری بھیڑوں کو جمع کر۔“۱۰
چرواہا کون ہے؟ خُد اکی بادشاہی میں ہر مرد، عورت اور بچہ چرواہا ہے۔ کسی باقائدہ بلاہٹ ضرورت نہیں ہے۔ جس لمحے ہم بپتسمہ کے پانیوں سے باہر آتے ہیں، ہم اِس کام پر تعینات ہو جاتے ہیں۔ ہم محبت میں دوسروں تک پہنچتے ہیں کیونکہ ہمارے منجی نے ہمیں یہ ہی کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایلما تاکید کرتاہے: ”کیا تُم میں کوئی چرواہا ہے…جس کی بہت سی بھیڑیں ہوں اور وہ اُن کی نگہبانی نہ کرتاہو، اور بھیڑیے اندر آئیں اور اُس کے گلے کو کھا جائیں ؟… تو کیا وہ اُسے باہرنہیں نکالے گا؟“۱۱ جب بھی ہمارے پڑوسی دنیاوی یا روحانی مشکل میں ہوتے ہیں، ہم اُن کی مدد کو پہنچتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کا بوجھ اُٹھاتے ہیں تاکہ وہ ہلکا ہو۔ ہم غمزدوں کے غم میں شریک ہوتے ہیں۔ ہم اُنہیں تسلی دیتےہیں جنہیں تسلی کی ضرورت ہے۔۱۲ خُداوند محبت سے ہم سے اِس کی توقع کرتاہے۔ اور وہ دِن آئے گا جب ہم اُس خدمت گزاری کے جواب دہ ٹھہرائے جائیں گے جو ہم نے اُس کے گلہ کی نگہداشت میں کی ہے۔۱۳
میرے چراوہا دوست نے پہاڑی سلسلہ پر بھیڑوں کی نگہبانی میں ایک اوراہم عنصر بتایا۔ اُس نے بتایا کہ کھوئی ہوئی بھیڑیں خاص طور پر درندوں کے خطرات کی زد میں آتی ہیں۔ درحقیقت، اُس کا اور اُس کی ٹیم کے وقت کا ۱۵ فی صد کھوئی ہوئی بھیڑوں کو ڈھونڈنے کے لئے وقف تھا۔ جنتی جلد وہ کھوئی ہوئی بھیڑ کوڈھونڈ لیتے، اِس سے پہلے کہ بھیڑ گلہ سے بہت دور چلی جائے، بھیڑ کو نقصان پہنچنے کا امکان کم تھا۔ کھوئی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے کے لئے تحمل اور نظم و ضبط درکار ہے۔
کچھ سال پہلے، میں نے مقامی اخبار میں دلچسپ مضمون دیکھا کہ میں نے اسے محفوظ کر لیا۔ صفحہِ اول کی شہ سُرخی میں لکھا تھا”مضبوط ارادے والاکتا کھوئی کوئی بھیڑ کو ترک نہیں کرےگا“۱۴ یہ مضمون میرے دوست کی جائیداد کے قریب ایک باڑے کی چند بھیڑوں کے بارے بیان کرتا ہے جن کو کسی طرح اُنکی موسم گرما کی چراہ گاہ میں پیچھے چھوڑ دیا گیا تھا۔ دو یا تین ماہ بعد، وہ پہاڑوں میں برفباری اور مصیبت میں پھنس گئیں۔ جب بھیڑوں کو پیچھے چھوڑا گیا تھا ، گلہ بان کُتا اُن کے ساتھ ٹھہرا رہا، کیونکہ اُن کی دیکھ بھال اور حفاظت کرنا اُس کا فرض تھا۔ وہ اُن کی نگہبانی چھوڑنا نہیں چاہتا تھا! وہ وہاں، مہینوں سرد اور برفیلے موسم میں اُن کا گرد حصار قائم کیے ٹھہرا رہا، بھیڑیوں، پہاڑی شیروں، یا کسی بھی درندے کے خلاف بطور حفاظت کام کرتے ہوئے جو بھیڑوں کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔ وہ وہاں تب تک رہا جب تک وہ بھیڑوں کو واپس چرواہے اور گلہ کی حفاظت میں جمع کرنے یا راہ نمائی کرنے کے قابل تھا۔ اِ س مضمون کے پہلے صفحہ پر کھینچی گئی یہ تصویرکسی کو اس گلہ کے رکھوالے کتے کی آنکھوں اور وضع قطع میں کرادر کو دیکھنے کی اجازت دیتی ہے۔
نئے عہد نامہ میں، ہم منجی سے ایک تمثیل اور ہدایت پاتے ہیں جو بطور چراواہے ، خدمت گزار بہنوں اور بھائیوں ، کھوئی ہوئی بھیڑوں سے متعلق ہماری ذمہ داریوں کی مزید آگاہی مہیا کرتی ہے۔
”تُم میں سے کون ایسا آدمی ہے جس کے پاس سو بھیڑیں ہوں ، اور اُن میں سے ایک کھو جائےتُو ننانوئے کو بیابان میں چھوڑ کر اُس کھوئی ہوئی کو جب تک مِل نہ جائے ڈھونڈتا نہ رہے؟
” پھر جب مِل جاتی ہے تُو وہ خوش ہوکر اُسے کندھے پر اُٹھا لیتا ہے۔
”اور گھر پہنچ کر دوستوں اور پڑوسیوں کو بُلاتا اور کہتا ہے، میرے ساتھ خوشی کرو کیونکہ میری کھوئی ہوئی بھیڑ مِل گئی ہے۔۱۵
جب ہم تمثیل میں سیکھائے گئے سبق کا خُلاصہ کرتے ہیں ، ہم یہ قابلِ قدر مشورت پاتے ہیں :
-
ہمیں کھوئی ہوئِ بھیڑوں کی نشاندہی کرنی ہے۔
-
ہم اُن کی تلاش کرتے ہیں جب تک وہ مِل نہ جائیں ۔
-
جب وہ مِل جائیں ، ہو سکتا ہے ہمیں اُنہیں گھر لانے کے لئے کندھوں پر اُٹھانا پڑے۔
-
اُن کی واپسی پر ہم اُن کا دوستوں سے احاطہ کرتے ہیں۔
بھائیو اور بہنو ، ہماری عظیم ترین چنوتیاں اور ہمارے عظیم ترین اجر تب آتے ہیں جب ہم کھوئی ہوئی بھیڑوں کی خدمت کرتے ہیں۔ مورمن کی کتاب کے ارکان کلیسیا نے: ”اپنے لوگوں کی نگہبانی کی، اور راستبازی کی باتوں سے اُن کی پرورش کی“۱۶ ہم اُن کے نمونہ کی پیروی کر سکتے ہیں جب ہم یاد رکھتے ہیں کہ خدمت گزاری، ” روح سے ہدایت پانا،…لچک دار ہونا ، اور … ہر رکن کی ضرورتوں کے مطابق ڈھالنا ہے۔“ یہ بھی لازم ہے کہ ہم ”افراد اور خاندان کو اُن کی اگلی رسومات حاصل کرنے کے لئے تیار ہونے میں، [اُن ]کو عہود پر قائم رہنے میں…، اور خود انحصار بننے میں مدد دینے کے طالب ہوتے ہیں۔۱۷
ہمارے آسمانی باپ کے لئے ہر جان قیمتی ہے۔ خدمت کرنے کی اُس کی ذاتی دعوت اُس کے لئے انتہائی قدر و اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ اُس کا کار اور جلال ہے۔ یہ واقعی کارِ ابدیت ہے۔ اُس کی نظر میں اُس کا ہر ایک بچہ ناقابلِ پیمائش صلاحیت رکھتا ہے۔ وہ آپ سے ایسی محبت رکھتا ہے جس کا آپ اندازہ بھی نہیں کر سکتے۔ وفادار گلہ بان کی مانند، وہ آپ کی حفاظت کےلئے طوفانِ باد و باراں ، برفباری، اور بہت کچھ میں ٹھہرا رہے گا۔
صدر رسل ایم نیلسن نے سابقہ مجلسِ عامہ میں ہمیں سیکھایا: ”دُنیا کے لیے [ اور کیا میں اِس میں اضافہ کر سکتا ہوں ، ہمارے خدمت گزار گلہ کے لئے ]ہمارا پیغام بہت آسان اور بہت پُرخلوص ہے: ہم خُدا کی ساری اُمت کو دونوں جہانوں میں مِسیح کی طرف رُجوع لانے، پاک ہیکل کی برکات پانے، پائیدار خوشی پانے، اور اَبدی زندگی کے لائق ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔۱۸
دعا ہے کہ ہم اپنے مقاصد کا تعین اِس پیغمبرانہ رویا کے مطابق کریں، تاکہ ہم جانوں کی ہیکل اور بلآخر ہمارے منجی، یِسُوع مِسیح کی جانب گلہ بانی کر سکیں ۔ وہ ہم سے معجزات کرنے کی توقع نہیں کرتا۔ وہ صرف یہ کہتا ہے کہ ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کو اُس کے پاس لائیں ، کیونکہ وہ جانوں کو مخلصی دینے کی قوت رکھتا ہے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں ، ہم اس وعدہ کی ضمانت پا سکتے ہیں : ”اور جب سردار گلہ بان ظاہر ہو گا تُو تُم کو جلال کا ایسا سہرا مِلے گا جو مُرجھانے کا نہیں۔“۱۹ میں اِس کی — اور یِسُوع مِسیح ہمارے منجی اورمخلصی دینے والے کے طور پر— اُسکے نام پرگواہی دیتا ہوں۔ آمین