کیا ہم اِس عظیم مقصد میں آگے نہ بڑھیں؟
ہمیں کلیسیا قائم کرنے کے لئے جوزف اور ہائرم سمتھ کے ساتھ ساتھ، بہت سے دوسرے وفادار مرد و زن اور طفلان کی ادا کی گئی قیمت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔
صدر صاحب، ایسے شاندار افتتاح کے لیے، آپ کا بہت بہت شکریہ۔ بھائیو اور بہنوں، ۲۱۵ سال قبل، جوزف اور لوسی میک سمتھ کے ہاں ورمانٹ میں جو کہ شمال مشرقی ریاست ہائے متحدہ میں نیو انگلستان کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک لڑکا پیدا ہوا۔
جوزف اور لوسی میک سمتھ یِسُوع مسِیح پر اِیمان رکھتے، صحائف کا مُطالعہ کرتے، خلوصِ دل سے دُعا کرتے، اور خُداپر اِیمان کے ساتھ چلتے تھے۔
اُنہوں نے اپنے نئے لڑکے کا نام جوزف سمتھ جونئیر رکھا۔
سمتھ خاندان سے متعلق، بریگھم ینگ نے فرمایا: ”خُداوند [جوزف سمتھ]پر، اور اُس کے والد پر، اور اُس کے والد کے والد پر، اور اُس کے اجداد پر واضح طور پر پیچھے ابراہام تک نظر رکھے ہوئے تھا، اور ابراہام سے طوفان تک، اور طوفان سے حنوک تک اور حنوک سے آدم تک۔ اُس نے اُس آدمی کی پیدائش تک اُس خاندان اور خُون پر نظر رکھی جو اُس کے سرچشمہ کی رگوں میں دوڑتا تھا۔ [جوزف سمتھ] کو ابدیت سے ہی پیشگی مقرر کیا گیا تھا۔“۱
اپنے خاندان کا دُلارا، جوزف جونئیر خاص طور پر اپنے بڑے بھائی، ہائرم کے قریب تھا، جو کہ تقریباً چھ سال کی عمر تھا جب جوزف پیدا ہوا۔
پچھلے اکتوبر کو، میں شیرون، ورمانٹ میں اُس سنگِ آتش دان کے سامنے بیٹھا تھا جو چھوٹے سے سمتھ گھر میں تھا، جہاں جوزف پیدا ہوا تھا۔ میں نے جوزف کے لیے ہائرم کی محبت کو محسوس کیا اور اُسے اپنے چھوٹے بھائی کو اپنی گود میں اُٹھائے اور اُسے کیسے چلنا ہے سِکھاتے ہوئے تصور کیا۔
ابا اور اماں سمتھ کو ذاتی دھچکے لگے، جس کی بنا پر اُنھیں آخر کار نیو انگلینڈ کو چھّوڑ کر نیو یارک ریاست کے مغرب میں منتقل ہونے کا جرات مندانہ فیصلہ کرنے سے قبل متعدد بار اپنے خاندان کو منتقل کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
چونکہ خاندان متحد تھا، وہ اِن چنوتیوں کو سہہ گیا اور ایک بار پھر نئے سرے سے نیو یارک، پالمئرا کے نزدیک مانچیسٹر میں سو ایکڑ (۰۔۴ کلومیٹر۲)جنگل کے قطعہِ زمین پر آغاز کرنے کے مشکل کام کا اکٹھے مل کر سامنا کیا۔
مجھے یقین نہیں ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کو اُن جسمانی اور جذباتی چنوتیوں کا ادراک ہو گا جو سمتھ خاندان کو درپیش تھے—زمین کو صاف کرنا، باغات اور کھیت اُگانا، لکڑی کا ایک چھوٹا سا گھر اور دیگر فارم کی ساخت کی تعمیرکرنا، روزانہ مزدوری ڈھونڈنا، اور شہر میں فروخت کرنے کے لیے گھریلو سامان تیار کرنا۔
جس وقت خاندان مغربی نیو یارک میں پہنچا، تو اُس علاقہ میں نہایت زیادہ مذہبی جوش و خروش تھا—جِسے بیداریِ ثانی کے طور پر جانا جاتا ہے۔
مذہبی گروہوں کے مابین بحث و تکرار کے دوران، جوزف نے ایک حیرت انگیز رویا کا تجربہ پایا، جو آج پہلی رویا کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ہم چار بنیادی احوال کے باعِث بابرکت ہیں جن سے میں استفادہ حاصل کروں گا۔۲
جوزف نے رقم کیا:”اِس عظیم [مذہبی] جوش و خروش کے عرصہ میں، میرا ذہن سنجیدہ غور و فکر اور بڑی بے قراری میں محو ہو گیا؛ مگر میرے احساسات اگرچہ گہرے اور اکثر ہیجان انگیز تھے، پھر بھی میں نے خود کو اِن تمام فرقوں سے علیحدہ رکھا، گو کہ میں اُن کی متعدد عبادات میں جب بھی مجھے موقع ملا میں شامل ہوا۔ … [لیکن] مختلف فرقوں کے درمیان تذب ذب اور تنازع اِس قدر شدید تھا، کہ میری طرح کسی نابالغ شخص کے لیے، اور جو آدمیوں اور چیزوں کے ساتھ قطعی نا آشنا ہو، اُس کا کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا ناممکن تھا کہ کون سچا تھا اور کون جھوٹا تھا۔“۳
جوزف نے اپنے سوالات کے جوابات پانے کے لیے بائبل کی طرف رُجُوع کیا اور یعقوب ۱: ۵کو پڑھا ”اگر تُم میں سے کِسی میں حِکمت کی کمی ہو تو، خُدا سے مانگے، جو بغَیر ملامت کِئے، سب کو فَیّاضی کے ساتھ دیتا ہے؛ اُس کو دی جائے گی۔“۴
اُس نے غور کیا:”صحیفے کے کسی اِقتباس نے کبھی اِتنا زیادہ زور سے اِنسان کے قلب پر اثر نہ کیا جتنا اِس لمحے مجھ پر اُس نے کیا۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ شدتِ قوی سے میرے دل کے ہر خیال میں سرایت کر گیا ہے۔ میں نے اِس پر بار بار غور کیا۔“۵
جوزف نے محسوس کیا زندگی کے تمام سوالوں کا جواب بائبل میں موجود نہیں تھا؛ بلکہ یہ مرد و زن کو سِکھاتی ہے کہ دُعا کے ذریعے براہ راست خُدا سے ہمکلام ہو کر وہ اپنے سوالوں کے جواب خُود تلاش کر سکتے ہیں۔
اُس نے مزید کہا:”سو، اپنے اِرادہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے، میں خُدا سے مانگنے کے واسطے جنگل میں سعی کرنے کے لیے گوشہ نشین ہُوا۔ یہ اَٹھارہ سو بیس میں بہار کے اوائل کے، اُجلے دِن کی، ایک خوش گوار صبح تھی۔“۶
اِس کے فوراً بعد، جوزف نے فرمایا کہ ”نور [کا ایک منارہ] مجھ پر ٹھہر گیا [اور] میں نے دو ہستیاں دیکھیں، جن کا نور اور جلال بیان سے باہر تھا، جو ہوا میں میرے اوپر کھڑے تھے۔ اُن میں سے ایک نے مجھے، میرے نام سے پُکارتے ہوئے، اور دوسرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا—[جوزف،] یہ میرا پیارا بیٹاہے۔ اِس کی سُنو!“۷
پھر مُنّجی نے کلام کیا: ”جوزف، میرے بیٹے، تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔ اپنی راہ لے، میرے آئین پر چل اور میرے احکام بجا لا۔ دیکھ، میں جلال کا خُداوند ہوں۔ میں جہان کے لیے مصلوب کیا گیا تھا، کہ وہ سب جو میرے نام پر اِیمان لائیں گے ابدی زندگی پائیں۔“۸
جوزف نے اضافہ کیا، ”جونہی میرے اَوسان بحال ہوئے اور میں بات کرنے کے قابل ہُوا، تو پھر میں نے اُن ہستیوں سے اِستفسار کیا جو میرے اُوپر نور میں کھڑی تھیں، کہ سارے فرقوں میں سے کون سا سچا تھا۔“۹
اُس نے یاد کیا:”اُنہوں نے مجھے بتایا کہ تمام مذہبی فرقے باطل تعلیمات پر ایمان رکھتے تھے اور اُن میں سے کسی کو بھی خُدا اپنی کلیسیا اور بادشاہی کے طور پر تسلیم نہیں کرتا۔ اور … اِسی وقت [میں] نے وعدہ پایا کہ اِنجیل کی معموری مستقبل میں کسی وقت مجھ پر عیاں کی جائے گی۔“۱۰
جوزف نے یہ بھی تحریر کیا، ”میں نے اِس رویا میں بہت سے فرشتے بھی دیکھے۔“۱۱
اِس جلالی رویا کے بعد، جوزف نے قلمبند کیا:”میری جان محبت سے معمور تھی، اور میں کئی دِنوں تک بڑِی خُوشی سے شادمان ہو سکتا تھا۔ … خُداوند میرے ساتھ تھا۔“۱۲
وہ مُقدّس جُھنڈ سے باہر نکلا اور خُدا کا نبی ہونے کی تیاری کرنے لگا۔
جوزف نے وہ بھی جاننا شروع کیا جس کا قدیم انبیاء نے تجربہ کیا تھا—نامنظوری، مخالفت، اور ایذا رسانی۔ جوزف نے پادریوں میں سے ایک کے ساتھ جو دیکھا اور سنا تھا اس کا اشتراک یاد کیا جو مذہبی احیاء میں سرگرم عمل رہا تھا:
”مجھے اُس کے رویے پر بہت زیادہ تعجب ہوا؛ اُس نے نہ صرف میرے اعلان کی بے قدری کی، بلکہ بڑی حقارت سے، کہا کہ یہ سب اِبلیس کی طرف سے ہے، کہ اِن دنوں میں رویا اور مکاشفوں جیسی کوئی باتیں نہ تھیں؛ کہ اِس قسم کی ساری باتیں رَسُولوں کے ساتھ معدوم ہو چکیں تھیں، اور کہ ایسی باتیں آئندہ کبھی نہ ہوں گی۔
”تاہم، میں نے جلد جان لیا، کہ میں نے سرگزشت بتا کر اپنے خلاف مذہبی عالموں کے درمیان میں بہت زیادہ تعصب اُبھارا تھا، اور بڑی عقوبت کا سبب بنا تھا، جس میں اضافہ ہوتا گیا؛ … اور سبھی فرقوں میں یہ رواج بن گیا تھا—مجھے اَذیت دینے کے لیے سب متحد ہو گئے تھے۔“۱۳
تین برس بعد، ۱۸۲۳ میں، آخِری ایّام میں یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی پہم بحالی کے حصّہ کے طور پر آسمان پھر سے کُھل گئے۔ جوزف نے تحریر کیا کہ مرونی نامی ایک فرِشتہ اُس پر ظاہر ہوا اور کہا ”کہ خُدا نے میرے کرنے کے لیے ایک کام مقرر کیا ہے؛ … [اور کہ] سونے کے اَوراق پر لکھی ہوئی ایک کتاب، زمین میں محفوظ کی گئی تھی“ جو ”اَبدی اِنجیل کی معموری پر مُشتمل تھی … جیسے نجات دہندہ نے [براعظم امریکہ کے] قدیم باشندوں کو عطا کی تھی۔“۱۴
بالآخر، جوزف نے قدیم تواریخ کو حاصل کیا، ترجمہ کیا اور اشاعت کی، جو آج بطور مورمن کی کتاب جانی جاتی ہے۔
اُس کا بھائی ہائرم، جو اُس کا مستقل حامی رہا تھا، خصوصاً ۱۸۱۳ میں اُس کی ٹانگ کی درد ناک، جان لیوا جراحی کے بعد، سونے کے اَوراق کے گواہان میں سے ایک تھا۔ وہ کلیسیائے یِسُوع مسِیح کے چھ اولین اراکین میں سے بھی ایک تھا جب اِسے ۱۸۳۰ میں منظم کیا گیا۔
اپنی زندگی کے دوران، جوزف اور ہائرم نے بلوائیوں کے جتھوں اور ایذا رسانی کا اکٹھے سامنا کیا۔ مثال کے طور پر، اُنہوں نے ۱۸۳۸–۳۹ کے شدید موسمِ سرما کے دوران میسوری کی لبرٹی جیل میں نہایت کٹھن حالات میں پانچ ماہ گزارے۔
اپریل ۱۸۳۹میں، جوزف نے لبرٹی جیل میں اپنی حالت بیان کرتے ہوئے اپنی بیوی ایما کو لکھا:”میرا خیال ہے مجھے رات دِن، محافظوں کے طعنوں اور دیواروں، سلاخوں اور چرچراتے آہنی دروازوں، جیل کی تاریک گندی تنہائی میں رہتے ہوئے پانچ ماہ اور چھ دِن بیت چُکے ہیں۔ … ہمیں کسی بھی صورت میں اِس [مقام] سے منتقل کر دیا جائے گا اور ہم اِس کے باعِث خُوش ہیں چاہے ہمارے ساتھ جو کچھ بھی ہو۔ ہمارا چاہے کچھ بھی بنے، ہم اِس سے بُری جگہ پر نہیں ہو سکتے ہیں۔ … ہم ضلع کلے، میسوری لیبرٹی میں پھر دوبارہ لوٹنے کی کبھی خواہش نہ کریں گے۔ ہمارے دِل سدا کے لیے اِس سے بھر گئے ہیں۔“۱۵
ایذا رسانی کے سامنے، ہائرم نے خُداوند کے وعدوں پر اِیمان کا مظاہرہ کیا، بشمول اِس یقین دہانی کے کہ وہ اپنے دشمنوں کے چنگل سے بچ جائے گا اگر وہ اِس کا انتخاب کرے۔ ۱۸۳۵ میں ہائرم نے جوزف سمتھ کے ہاتھوں جو برکت پائی اُس میں، خُداوند نے اُس سے وعدہ کیا، ”تُم اپنے دشمنوں کے ہاتھوں سے بچنے کی قوت پاؤ گے۔ تیری جان لینے کی اَن تھک جوش سے کوشش کی جائے گی، مگر تو بچ کر نکل جائے گا۔ اگر یہ تیرے لیے خُّوشی کا سبب بنے، اور تُو خواہش کرے، خُدا کے جلال کے لیے تُو اپنی جان رضاکارانہ طو رپر دینے کی قدرت رکھے گا۔“۱۶
جون ۱۸۴۴ میں، ہائرم کو خُدا کو جلال دینے کے لیے جینے یا—اپنے پیارے بھائی جوزف کے شانہ بشانہ، ”اپنے خُون سے اپنی گواہی کو مہر کرنے“ کا انتخاب پیش کیا گیا۔۱۷
کارتھیج کے اُس بدقسمت سفر سے ایک ہفتہ قبل، جہاں ایک بزدل مسلح جتھے نے جنھوں نے شناخت سے بچنے کے لیے اپنے چہروں کو روغن کر رکھا تھا، اُنہیں ناحق قتل کر دیا، جوزف نے لکھا ہے کہ ”میں نے اپنے بھائی ہائرم کواپنے خاندان کو لے کر اگلی سٹیم بوٹ سے سنسناٹی چلے جانے کا مشورہ دیا۔“
میں ہائرم کے جواب کو یاد کر کے اب بھی نہایت جذباتی محسوس کرتا ہوں: ”جوزف، میں تمھیں نہیں چھوڑ سکتا۔“۱۸
پس جوزف اور ہائرم کارتھیج کو گئے، جہاں وہ مسِیح کے نام و مقصد کے لیے شہید ہوئے۔
شہادت کا باضابطہ اعلان درجِ ذیل بیان کرتا ہے: ”جوزف سمتھ، خُداوند کا نبی اور رویا بین، … مورمن کی کتاب ظُہُور میں لایا، جس کا ترجمہ اُس نے خُدا کی نعمت اور قدرت سے کیا، اور اُسے دو براعظموں پر شائع کرنے کا وسیلہ بنا؛ اَبدی اِنجیل کی معموری، جو اِس میں پنہاں ہے، اِس کو زمین کے چاروں کونوں میں بھیج پایا؛ ایسے مُکاشفے اور احکامات کو وجود میں لایا جو اِس عقائد اور عہود کی کتاب کو ترتیب دیتے ہیں، اور بنی آدم کی بھلائی کے لیے بہت سے دوسرے دانائی بخش دستاویزات اور ہدایات بھی سامنے لایا؛ ہزاروں مُقدّسینِ آخِری ایّام کو اکٹھا کیا، عظیم شہر کی بنیاد رکھی اور نہ مٹنے والی شہرت اور نام چھوڑ گیا۔ … اور خُداوند کے بہتیرے قدیم زمانے کے ممسوحوں کی مانند، [جوزف] نے پیغمبری اور اپنے فرض کو اپنے ہی خون سے مہر کیا ہے؛ اور اُس کے بھائی ہائرم نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ اندگی بھر وہ جدا نہ ہوئے، اور موت میں وہ علیٰحدہ نہ کیے گئے!“۱۹
شہادت کے بعد، جوزف اور ہائرم کی لاشوں کو، نہلا، کفنا کر واپس ناؤو بھیج دیا گیا تاکہ سمتھ خاندان اپنے پیاروں کا دیدار کر سکے۔ اُن کی پیاری والدہ یاد کرتی ہیں: ”میں نے ایک لمبے عرصے سے ہر اعصاب کو مُجتمع کر لیا تھا، اپنی جان کی ہر طاقت کو بیدار کر لیا تھا، اور اپنی مضبوطی کے لیے خُدا سے دُعا کی تھی، لیکن جب میں کمرے میں داخل ہوئی، اور اپنے مقتول بیٹوں کو ایک ساتھ اپنی آنکھوں کے سامنے پڑا ہوا دیکھا، اور اپنے گھر والوں کی آہ و بکا [اور] اُن کی بیویوں، بچّوں، بھائیوں اور بہنوں کے لبوں سے … چیخ و رنج کو سنا، تو میرے لیے یہ بہت زیادہ تھا۔ میں خُداوند کو پکارتے ہوئے، اپنی جان کے کرب میں، پھر سے ڈوب گئی، ’میرے خُدا! میرے خُدا! تُو نے اِس خاندان کو کیوں چھوڑ دیا؟‘“۲۰
مایوسی اور دکھ کی اُس گھڑی میں، اُس نے اُنہیں یہ کہتے ہوئے یاد کیا، ”ماں، ہمارے لیے مت رو: ہم دُنیا پر محبّت سے غالب آئے ہیں۔“۲۱
وہ واقعی دُنیا پر غالِب آ چکے تھے۔ جوزف اور ہائرم سمتھ، مکاشفہ کی کتاب میں بیان کیے گئے اُن وفادار مُقدسین کی مانند تھے جو، ”اُس بڑی مُصِیبت میں سے نِکل کر آئے ہیں، اور اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خُون سے دھو کر سفید کِئے ہیں، [اور] … یہ خُدا کے تخت کے سامنے ہیں، اور اُس کے مَقدِس میں رات دِن اُس کی عِبادت کرتے ہیں: اور جو تخت پر بَیٹھا ہے وہ اپنا خَیمہ اُن کے اُوپر تانے گا۔
”اِس کے بعد نہ کبھی اُن کو بھُوک لگے گی نہ پیاس اور نہ کبھی اُن کو دھُوپ ستائے گی نہ گرمی۔
کِیُونکہ جو برّہ تخت کے بِیچ میں ہے وہ اُن کی گلّہ بانی کرے گا اور اُنہِیں آبِ حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا: اور خُدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسُو پونچھ دے گا۔“۲۲
جب ہم اِس خوشگوار موقع پر، پہلی رویا کی ۲۰۰ ویں سالگرہ مناتے ہیں، تو ہمیں کلیسیا قائم کرنے کے لئے جوزف اور ہائرم سمتھ کے ساتھ ساتھ، بہت سے دوسرے وفادار مرد و زن اور طفلان کی ادا کی گئی قیمت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے تاکہ آپ اور میں اُن بہت سی برکات اور اِن سب منکشف سچائیوں سے لطف اُٹھا سکیں جو اُن کے وسیلہ سے آج ہمیں میسر ہیں۔ اُن کی وفاداری کبھی بُھلائی نہیں جانی چاہیے!
میں اکثر حیران ہوا ہوں کہ جوزف اور ہائرم اور اُن کے خاندانوں کو کیوں اتنی تکلیف برداشت کرنا پڑی۔ ایسا شاید اِس لیے تھا کہ اُنہوں نے اپنی تکلیفوں کے باعِث خُدا کو اُن طریقوں سے جانا تھا جو کسی اور طرح وقوع پذیر نہیں ہو سکتے تھے۔ اِن کے ذریعے، اُنہوں نے گتسمنی اور منجی کی صلیب پر غور کیا۔ جیسے پولُس نے کہا ہے، ”کِیُونکہ مسِیح کی خاطِر تُم پر یہ فضل ہُؤا کہ نہ فقط اُس پر اِیمان لاؤ بلکہ اُس کی خاطِر دُکھ بھی سہو۔“۲۳
۱۸۴۴ میں اپنی وفات سے قبل، جوزف نے مُقدّسین کو ایک حوصلہ افزا خط لکھا۔ یہ عمل کے لیے بُلاہٹ تھی، جو آج بھی کلیسیا میں جاری ہے:
”بھائیو [اور بہنو]، کیا ہم اِس عظیم مقصد میں آگے نہ بڑھیں؟ آگے بڑھو اور پیچھے نہیں۔ ہمت باندھو، بھائیو [اور بہنو]؛ اور فتح کے لیے، آگے ہی آگے بڑھو! …
”… اس لیے، ہم، بطور کلیسیا اور اُمت، اور بطور مُقدّسینِ آخِری ایّام، خُداوند کے لیے راستبازی میں نذر گزرانیں۔“۲۴
جیسا کہ ہم رواں ہفتے کے آخر میں اِس ۲۰۰ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران رُوح کی سنتے ہیں، اِس پر غور کریں کہ آنے والے دِنوں میں آپ خُداوند کے سامنے راستبازی کے کون سے نذرانے گزرانیں گے۔ ہمت کریں—کسی ایسے شخص کے ساتھ اِس کا اشتراک کریں جس پر آپ اعتماد کرتے ہیں، اور سب سے اہم بات، براہ کرم ایسا کرنے کے لیے وقت نکالیں!
میں جانتا ہوں کہ منجی خُوش ہوتا ہے جب ہم اُسے راستبازی میں اپنے دِلوں سے نذر چڑھاتے ہیں، جیسے وہ اُن بھائیوں، جوزف اور ہائرم سمتھ، اور دُوسرے تمام مُقدّسین کے وفادار نذرانوں سے خُوش ہوا تھا۔ اِس کی میں سنجیدگی سے خُداوند یِسُوع مسِیح کے مُقدّس اور پاک نام پر گواہی دیتا ہُوں، آمین۔