مجلسِ عامہ
بحالی اور قِیامت کے پیغام کا اشتراک کرنا
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۰


2:3

بحالی اور قِیامت کے پیغام کا اشتراک کرنا

بحالی کا تعلق دُنیا سے ہے، آج اِس کا پیغام خصوصاً اہم ہے۔

پوری مجلسِ عامہ کے دوران ہم نے ”سب چیزوں کے بحال“۱ کیے جانے، ”مسِیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہونے،“۲ اِنجیل کی معموری کی واپسی، کہانت، اور زمین پر کلیسیائے یِسُوع مسِیح کے متعلق بہت پہلے سے کی گئی پیش گوئی کی تکمیل کے بارے میں خوشی سے کلام کیا اور گایا ہے، اِس سب کو ہم ”بحالی“ کے عنوان سے پکارتے ہیں۔

مگر بحالی صرف ہمارے لیے نہیں ہے جو آج اِس میں شادمان ہوتے ہیں۔ پہلی رویا کے مکاشفات اکیلے جوزف سمتھ کے لیے ہی نہیں تھے مگر اُن سب کو نور اور حق کی پیش کش کرتے ہیں جن میں ”حکمت کی کمی ہے۔“۳ مورمن کی کتاب تمام بنی نوع انسان کی ملکیت ہے۔ نجات اور سرفرازی کی کہانتی رسُوم ہر فرد کے لیے تیار کی گئی تھیں، بشمول اُن سب کے لیے جو حیات فانی میں مزید قیام نہیں کرتے ہیں۔ کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام اور اِس کی برکات اُن سب کے لیے مطلوب ہیں جو اِس کے خواہش مند ہیں۔ رُوحُ القُدس کی نعمت ہر کسی کے لیے ہے۔ بحالی کا تعلق دُنیا سے ہے، آج اِس کا پیغام خصوصاً اہم ہے۔

”پس، زمین کے باشندوں کے واسطے اِن باتوں کا جاننا اِنتہائی اہمیت کا حامل ہے، کہ وہ جانیں کہ کوئی ایسا بشر نہیں جو خُدا کی حضُوری میں قیام کر سکے، ماسوائے یہ مُقدس ممسوح کی فضلیت، اور رحم، اور فضل کے وسیلہ ہو، جو جسم کے اعتبار سے اپنی جان قربان کرتا ہے، اور رُوح کی قدرت سے پھر جی اُٹھتا ہے، تا کہ وہ مُردوں کی قیامت کا سبب ہو، کیوں کہ وہ پہلا ہے جو زندہ ہو گا۔“۴

اُس روز سے جب نبی کے بھائی سموئیل سمتھ نے اپنے جزدان کو تازہ طباعت شدہ مورمن کی کتاب کی جلدوں سے بھرا اور نئے صحیفہ کا اشتراک کرنے کے لیے پیدل ہی نکل پڑا، تب سے مُقدّسین نے اِن باتوں کو ”زمین کے باشندوں کو بتانے“ کے لیے پہم اَن تھک محنت کی ہے۔

۱۹۲۰ میں، تب-بارہ رسولوں کی جماعت کے بزرگ ڈیوڈ او مکئے نے کلیسیا کے تمام تبلیغی مراکز کا سارا سال دورہ کرنے کا آغاز کیا۔ مئی ۱۹۲۱ میں، وہ فگالی، سموا کے ایک قبرستان میں، تین چھوٹے بچوں، تھامس اور سارہ ہلٹن کی بیٹی اور دو بیٹوں کی نہایت قرینے سے رکھی گئی قبروں کے سامنے کھڑے تھے۔ یہ چھوٹے بچے—سب سے بڑا دو برس کا تھا—اُس عرصہ کے دوران میں وفات پا گئے جب تھامس اور سارہ نے ۱۸۰۰ صدی کے اواخر میں بطور نوجوان تبلیغی جوڑا خدمت کی۔

یوٹاہ سے رخصت ہونے سے قبل، بزرگ مکئے نے سارہ سے، جو اب ایک بیوہ تھی، وعدہ کیا تھا کہ وہ سموا میں اُس کے بچوں کی قبروں پر جائیں گے کیونکہ وہ کبھی بھی واپس لوٹنے کے قابل نہ ہوئی تھی۔ بزرگ مکئے نے اُسے واپس لکھا، ”تمہارے تینوں چھوٹے بچے، بہن ہلٹن، نہایت فصیح البیان سکوت سے … آپ کے عظیم الشان کارِ تبلیغ کو جاری رکھے ہوئے ہیں جس کا آغاز آپ نے تقریباً تیس برس قبل کیا تھا۔“ پھر اُس نے اپنی شاعری کے ایک مصرع کا اضافہ کیا:

دستِ محبت نے اُن کی چشمِ قریب المرگ کو کیا بند،

دستِ محبت نے اُن کے چھوٹے اجسام کو کفنایا،

دستِ انجان نے اُن کی لحدِ عاجز کو سجایا،

انجان لوگوں نے کی توقیر، اور انجان لوگوں نے کیا گِریہ۔۵

یہ کہانی اُن ہزاروں، لاکھوں میں سے محض ایک ہے جو بحالی کے پیغام کا اشتراک کرنے کے لیے سابقہ ۲۰۰ سالوں میں وقت، مال و دولت، اور جانوں کی دی گئی قربانی کا حال بتاتی ہے۔ ہر قوم، قبیلہ، زبان، اور لوگوں تک پہنچنے کی ہماری آرزو کی شدت میں کمی نہیں آئی ہے، ہزاروں نوجوان مرد و خواتین اور جوڑوں کا حالیہ طور پر کُل وقتی تبلیغی بُلاہٹوں میں خدمت کرنا؛ اراکینِ کلیسیا کا عمومی طورپر، فلپس کی دعوت آؤ اور دیکھو؛۶ کو دہرانا، اور دُنیا بھر میں اِس کاوش کی معاونت کرنے کے لیے سالانہ خرچ کیے گئے لاکھوں ڈالرز اِس بات کی شہادت ہیں۔

اگرچہ ہماری دعوتیں دباؤ کے بغیرہوتی ہیں، ہم اُمید کرتے ہیں کہ لوگ اُنہیں قائل کرنےوالی پائیں۔ اِس کے ایسا ہونے کے لیے، میرا اِیمان ہے کہ کم از کم تین چیزیں درکار ہیں: اوّل، آپ کی محبّت؛ دوّم، آپ کا نمونہ؛ اور سوّم، آپ کا مورمن کی کتاب کا استعمال۔

ہماری دعوتیں ذاتی دلچسپی کا معاملہ نہیں ہو سکتیں؛ بلکہ، اِنہیں بے غرض محبت کا اظہارہونا چاہیے۔۷ یہ پیار، جو بے ریا محبّت، مسِیح کے خالص پیار کے طو پر جانی جاتی ہے، ہمارے مانگنے کے لیے ہے۔ ہمیں دعوت دی گئی ہے، بلکہ فرمان صادر کیا گیا ہے، ”دِل کی ساری طاقت کے ساتھ باپ سے دُعا کرو، تاکہ [ہم] اُس کی محبت سے بھر جائیں۔“۸

مثال کے طور پر، میں بہن لینیٹ ہو چنگ سے متعلق ایک تجربہ بیان کرتا ہوں، جوحالیہ طور پر اپنے خاوند، صدر فرانسیس ہو چنگ، جو سموا آپیا مشن کے صدر ہیں، اُن کے ساتھ خدمت سر انجام دے رہی ہیں۔ بہن ہو چنگ بیان کرتی ہیں:

”سالوں پہلے، ہمارا نوجوان خاندان لئی، ہوائی، میں ایک چھوٹے سے گھر میں منتقل ہوا۔ ہمارے گھر کے گیراج کو ایک سٹوڈیو اپارٹمنٹ میں تبدیل کر دیا گیا تھا، جہاں جوناتھن نامی ایک آدمی مقیم تھا۔ جوناتھن ایک اور جگہ پر ہمارا پڑوسی رہ چُکا تھا۔ ایسا محسوس کرتے ہوئے کہ یہ کوئی اتفاق نہیں تھا کہ خُداوند نے ہمیں پھر سے اِکٹھا کیا تھا، ہم نے کلیسیا میں اپنی رکنیت اور اپنی سرگرمیوں سے متعلق کھل کر بات کرنے کا فیصلہ کیا۔ جوناتھن ہماری دوستی سے لطف اندوز ہوتا تھا اور ہمارے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتا تھا۔ وہ اِنجیل کے بارے میں سیکھنا پسند کرتا تھا، مگر وہ کلیسیا سے وابستہ ہونے میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔

”وقت گزرنے کے ساتھ، جوناتھن نے ہمارے بچوں کے ساتھ ’چچا جوناتھن‘ عرفیت حاصل کر لی۔ جیسے ہمارے خاندان نے بڑھنا جاری رکھا، ویسے ہی جوناتھن کی ہمارے خاندانی معاملات میں دلچسپی بھی فروغ پائی۔ ہماری دعوتیں تعطیلات، جنم دِنوں کی پارٹِیوں، سکول کی تقریبات، اور کلیسیائی سرگرمیوں سے خاندانی شاموں اور بچوں کے بپتسموں تک بڑھ گئیں۔

”ایک روز میں نے جوناتھن کی فون کال موصول کی۔ اُسے مدد کی ضرورت تھی۔ وہ ذیابیطس میں مبتلا تھا اور اُسے پاؤں کا شدید انفیکشن ہو چُکا تھا جس کو کاٹنے کی ضرورت تھی۔ ہمارے خاندان اور پڑوسی اراکینِ حلقہ نے اِس کٹھن وقت میں سہارا دے کر چلنے میں اُس کی مدد کی۔ ہم نے ہسپتال میں باریاں لیں، اور کہانتی برکات دی گئیں۔ جس دوران جوناتھن صحت یاب ہو رہا تھا، انجمنِ خواتین کی بہنوں کی مدد سے، ہم نے اُس کے اپارٹمنٹ کی صفائی کی۔ کہانتی بھائیوں نے اُس کے دروازے کے سامنے ڈھلوان بنائی اور غسل خانہ میں دستی ریلنگیں لگائیں۔ جب جوناتھن گھر واپس آیا، تو وہ جذبات سے ملغوب ہو گیا۔

”جوناتھن نے پھر سےتبلیغی اسباق لینےکا آغاز کیا۔ سالِ نو سے ہفتہ قبل، اُس نے مجھے فون کیا اور پوچھا، ’سالِ نو کی شام کو آپ کیا کر رہی ہیں؟‘ میں نے اُسے اپنی سالانہ پارٹی کے متعلق یاد دِلایا۔ مگر اِس کی بجائے، اُس نے جواب دیا، ’میں چاہتا ہوں آپ میرے بپتسمہ میں شامل ہوں! میں اِس سالِ نو کا آغاز ٹھیک طرح سے کرنا چاہتا ہوں۔‘ ’آؤ اور دیکھو،‘ ’آؤ اور مد دکرو،‘ اور ’آؤ اور قیام کرو،‘کے ۲۰ برس بعد یہ بیش قیمت جان بپتسمہ پانے کے لیے تیار تھی۔

۲۰۱۸ میں، جب ہمیں صدرِ مشن اور ساتھی ہونے کے لیے بُلایا گیا، جوناتھن کی صحت روبہِ زوال تھی۔ ہم نے اُس سے مضبوط رہتے ہوئے ہماری واپسی کا منتظر رہنے کی التجا کی۔ وہ قریباً ایک برس تک کرتا رہا، مگر خُداوند اُسے گھر بُلانے کے لیے تیار کر رہا تھا۔ وہ اپریل ۲۰۱۹ میں پر سکون طور پر وفات پا گیا۔ میری بیٹیوں نے اپنے ’ چچا جوناتھن‘ کے جنازے میں شرکت کی اور وہی گیت گایا جو ہم نے اُس کے بپتسمہ پر گایا تھا۔“

میں کامیابی سے بحالی کے پیغام کا اشتراک کرنےکے لیے اِس سوال کے ساتھ شرطِ دوم کو متعارف کرواتا ہوں: کون سی چیز آپ کی دعوت کو کسی کے لیے موہ لینے والی بنائے گی؟ کیا یہ آپ نہیں، آپ کی زندگی کا نمونہ؟ بہت سے لوگ جنہوں نے بحالی کا پیغام سُنا اور قبول کیا وہ ابتدائی طور پر کلیسیائے یِسُوع مسِیح کے ایک رکن یا اَرکان کے ادراک کی طرف متوجہ ہوئے تھے۔ یہ وہ سلوک ہوسکتا ہے جو اُنہوں نے دُوسروں سے روا رکھا ہو، اُن کی کہی یا اَن کہی باتیں ہوسکتی ہیں، استحکام جس کا مظاہرہ اُنہوں نے مشکل حالات میں کیا ہو، یا صرف اُن کی صورت ہو سکتی ہے۔۹

یہ جو کچھ بھی ہو، ہم اِس حقیقت سے فرار نہیں ہو سکتے کہ اپنی دعوتوں کو پُر کشش بنانے کے لیے جتنا بہتر ہو سکے ہمیں بحال شدہ انجیل کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس کو آج کل صداقت کہا جاتا ہے۔ اگر مسِیح کی محبت ہمارے اندر بستی ہے، تو دُوسرے لوگ جان لیں گے کہ اُن کے لیے ہماری محبت حقیقی ہے۔ اگر رُوحُ القُدس کا نور ہمارے اندر منور ہے، تو یہ اُن میں نورِ مسِیح کو از سر نو منور کرے گا۔۱۰ آؤ یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کی معموری کی خُوشی کا تجربہ پاؤ کی آپ کی دعوت کے لیے آپ کے کون سے رویے اور کردار حسِ صداقت پیدا کرتے ہیں۔

تیسری شرط آلہِ تبدیلی، مورمن کی کتاب کا وافر استعمال ہے جو خدا نے اِس اخِیر زمانہ کے لیے وضع کیا ہے۔ یہ جوزف سمتھ کی پیغمبرانہ بُلاہٹ کا ملموس ثبوت ہے اوریِسُوع مسِیح کی اُلُوہیّت اور قیامت کی اِطمینان بخش شہادت ہے۔ ہمارے آسمانی باپ کے منصوبہِ مخلصی کی تشہیر بے نظِر ہے۔ جب آپ مورمن کی کتاب کا اشتراک کرتے ہیں تو، آپ بحالی کا اشتراک کرتے ہیں۔

جب جیسن اولسن ابھی نو عمر تھا، اُسے بارہا اراکینِ خاندان اور دُوسروں کی طرف سے مسِیحی بننے کے خلاف خبردار کیا گیا تھا۔ البتہ، اُس کے دو اچھے دوست تھے، جو کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخری ایّام کے رکن تھے، اور اکثر مذہب پر گفتگو کرتے تھے۔ اُس کے دوستوں، شیا اور ڈیو، نے احترام سے اُن اعتراضات کا جواب دیا جو دُوسروں نے یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے خلاف جیسن کو پیش کیے تھے۔ آخرکار، اُنہوں نے اُسے مورمن کی کتاب، یہ کہتے ہوئے دی، ”یہ کتاب تمہارے سوالوں کا جواب دے گی۔ براہ کرم اِس کا مطالعہ کرو۔“ اُس نے ہچکچاتے ہوئے کتاب قبول کر لی اور اِسے اپنے بیگ میں رکھ لیا، جہاں وہ کئی ماہ تک پڑی رہی۔ وہ اُسے گھر پر نہیں رکھنا چاہتا تھا مبادا اُس کا خاندان اُسے دیکھ نہ لے، اور اِسے واپس کر کے شیا اور ڈیو کو مایوس نہیں کرنا چاہتا تھا۔ آخرکار، اُس نے کتاب کو نظرِ آتش کرنے کا حل نکالا۔

ایک رات، ایک ہاتھ میں لائٹر اور دُوسرے میں مورمن کی کتاب پکڑے، وہ کتاب کو آگ لگانے ہی کو تھا جب اُس نے اپنے ذہن میں آواز سُنی، جس نے کہا، ”میری کتاب کو مت جلاؤ۔“ چونک کر، وہ تھم گیا۔ تب، سوچتے ہوئے کہ وہ آواز اُس کا وہم تھی، اُس نے پھر سے لائٹر جلانے کی کوشش کی۔ دوبارہ، اُس کے ذہن میں آواز آئی: ”اپنے کمرے میں جاؤ اور کتاب کو پڑھو۔“ جیسن نے لائٹر کو ایک طرف رکھ دیا، واپس اپنے کمرے میں گیا، مورمن کی کتاب کو کھولا، اور پڑھنا شروع کیا۔ اُس نےدِن بہ دِن، اکثر صبح کے اوائل گھنٹوں میں ایسا کرنا جاری رکھا۔ جب جیسن پڑھنے کے اختتام کے قریب پہنچا اور دُعا کی، اُس نے تحریر کیا، ”میں اپنے سر کی چوٹی سے لے کر پاؤں کے تلوؤں تک رُوح سے معمور ہو گیا تھا۔ … میں نے خُود کو نور سے معمور محسوس کیا۔ … یہ میری زندگی کے مسرور ترین لمحات میں سے ایک تھا۔“ وہ بپتسمہ کا خواہاں ہوا اور بعد میں خُود مبلغ بنا۔

شاید یہ قابلِ ذکر بات نہیں کہ حقیقی محبت اور خلوص کے باوجود، بحالی کے پیغام کو بانٹنے کی ہماری بہت سی دعوتیں، اگر زیادہ تر نہیں، مسترد کر دی جائیں گی۔ مگر یہ یاد رکھیں: ہر کوئی اِس دعوت کا اہل ہے—”خُدا کی نظر میں سب ایک ہیں“؛۱۱ خُداوند ہماری کی گئی ہر کاوش سے خُوش ہے، خواہ نتیجہ کچھ بھی ہو، ایک رد شدہ دعوت ہماری رفاقت کو ختم کرنے کی کوئی وجہ نہیں؛ اور آج کی عدم دلچسپی مستقبل میں کسی روز دلچسپی میں بدل سکتی ہے۔ اِس سے قطع نظر، ہماری محبت اٹل رہتی ہے۔

آئیں ہم کبھی نہ بھولیں کہ بحالی شدید آزمائش اور قربانی سے ملی ہے۔ یہ موضوع کسی اور دِن کے لیے ہے۔ ہم آج بحالی کے اثمار پر خوشی مناتے ہیں، جن میں سب سے ممتاز پھر سے زمین اور آسمان پر باندھنے کی طاقت ہے۔۱۲ جیسے برسوں پہلے صدر گورڈن بی ہنکلی نے اظہار کیا تھا، ”اگر خاندانوں کو سدا کے لیے باندھنے کے واسطے مُقدّس کہانت کی طاقت کے علاوہ بحالی کے تمام غموں اور مشقتوں اور تکلیفوں سے کچھ اور نہ بھی نکلتا تو بھی اِس کے لیے ادا کی گئی قیمت قابل قدر ہوتی۔“۱۳

بحالی کا حتمی وعدہ یِسُو ع مسِیح کی وسیلے مخلصی پانا ہے۔ یِسُوع مسِیح کی قیامت اِس بات کا ثبوت ہے کہ وہ، درحقیقت، اُن سب کو جو اُس کے پاس آئیں گے—اُنہیں دکھ، ناانصافی، پچھتاوے، گناہ، اور حتّیٰ کہ موت سے مخلصی دینے کی قدرت رکھتا ہے۔ آج کھجوروں کا اتوار ہے؛ آج سے ہفتہ بعد ایسٹر ہے۔ ہمارے گناہوں کا کفارہ دینے کے لیے ہم مسِیح کے دکھ اور موت کو یاد کرتے ہیں، ہم ہمیشہ یاد رکھتے ہیں، اور ہم اِتواروں میں سے سب سے شاندار اِتوار، یومِ خُداوند، کو مناتے ہیں جس پر وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ یِسُوع مسِیح کی قیامت کی بدولت، بحالی با مقصد ہے، ہماری فانی زندگیاں با مقصد ہیں، اور آخرکار ہمارے وجود بامقصد ہیں۔

جوزف سمتھ، بحالی کے عظیم نبی، نے ہمارے زمانہ کے لیے جی اُٹھے مسِیح کی پُر اثر گواہی پیش کی ہے: ”کہ وہ زِندہ ہے! کیونکہ ہم نے اُسے دیکھا، حتّیٰ کہ خُدا کے دہنے ہاتھ۔“۱۴ میں فروتنی سے جوزف اور اُس سے قبل انبیاء اور رسولوں اور اُس کے بعد والے انبیاء اور رسولوں کی گواہی میں اپنی شامل کرتا ہوں، کہ یِسُوع ناصری ہی موعودہ ممسوح، خُدا کا اکلوتا بیٹا اور جی اُٹھا مخلصی دینے والا ہے۔

”ہم اِقرار کرتے ہیں کہ جو سنجیدگی سے بحالی کے پیغام کا مطالعہ کرتے اور اِیمان کے ساتھ عمل کرتے ہیں وہ اِس کے الہامی ہونے اور اِس کے مقصد یعنی اِس زمین کو ہمارے خُداوند اور نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی موعودہ آمدِ ثانی کے لیے تیار کرنے کے واسطے اپنی اپنی ذاتی گواہی پائیں گے۔“۱۵ مسِیح کی قیامت اُس کے وعدوں کو یقینی بناتی ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔