شاندار گھر
نِجات دہندہ کامل انجینئر، معمار، اور آرائشی ڈیزائنر ہے۔ اُس کا پروجیکٹ ہماری جانوں کی کاملیت اور ابدی خوشی ہے۔
حال ہی میں میری نظر سالٹ لیک سٹی میں شارع عام پر لگے ایک بڑے اشتہاری تختے پر پڑی۔ اِس پر ایک فرنیچر اور آرائشی نقش و نگار کمپنی کی تشہیر تھی۔ اِس پر محض یہ تحریر تھا، ”سالٹ لیک سٹی میں شاندار گھروں کی فراہمی۔“
یہ جاذبِ توجہ پیغام تھا—ایک”شاندار گھر“ کیا ہوتا ہے؟ میں نے اپنے آپ کو اِس سوال کے بارے میں سوچتے ہوئے پایا، خاص طور پر بچّوں کے حوالے سے جن کی میری بیوی، کیتھی، اور میں نے پرورش کی اور جن بچّوں کی آج وہ پرورش کر رہے ہیں۔ دُنیا بھر کے والدین کی طرح، ہم بھی اپنے گھر والوں کے لیے پریشان ہوتے ہیں اور اُن کے لیے دُعا کرتے ہیں۔ ہم ابھی بھی ایسا کرتے ہیں۔ ہم دلجمعی سے اُن کے لیے ہمشہ اچھے کی اُمید رکھتے ہیں۔ وہ اور اُن کے بچّے شاندار گھروں میں کیسے رہ سکتے ہیں؟ میں نے ایسے کلیسیائی اَرکان کے گھروں پر غور کیا جنہیں دیکھنے کا اعزاز کیتھی اور مجھے حاصل ہوا ہے۔ ہمیں کوریا اور کینیا، فلپائن اور پیرو، لاؤس اور لٹویا کے گھروں میں مدعو کیا گیا ہے۔ مجھے شاندار گھروں کے بارے میں چار مشاہدات کا اشتراک کرنا ہے۔
اوّل، خُداوند کے نقطہ نظر سے، شاندار گھر کے قیام کا وہاں کے رہائشیوں کی ذاتی خصوصیات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ گھر اُن کے فرنیچر یا اپنے مالکان کی کُل مالیت یا معاشرتی حیثیت کے ذریعہ کسی بھی اہم یا دیرپا طریقے سے شاندار نہیں بنائے جاتے ہیں۔ کسی بھی گھر کی عمدہ خصوصیت مسِیح کی شبہیہ ہے جو گھر کے رہائشیوں میں جھلکتی ہے۔ رہائشیوں کی جانوں کا آرائشی نقش و نگار سب سے گراں قدر ہوتا ہے، نہ کہ اُس گھر کا ظاہری خاکہ۔
مسِیح کی صفات ”ایک عرصہ کے بعد“۱ راہِ حق پر دانستہ طور پر پیش رفت کرنے سے پیدا ہوتی ہیں۔ مِثلِ مسِیح صفات اُن لوگوں کی زِندگیوں کی زینت بن جاتی ہیں جو بھلائی کے ساتھ زِندگی بسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ گھروں کو اِنجیل کے نُور سے معمور کرتی ہیں، خواہ اُن کے گھروں کے فرش مٹی کے ہوں یا سنگِ مرمر کے۔ یہاں تک کہ اگر آپ کے گھر میں صرف آپ ہی ”اِن چیزوں کے خواہاں“۲ ہونے کی تنبیہہ کی فرمانبرداری کرتے ہوں، تب بھی آپ اپنے خاندانی گھر کو رُوحانی طور پر آراستہ کرسکتے ہیں۔
اپنی جائیداد کے بجائے، اپنی رُوحانی زِندگی کو منظم، تیار اور قائم کرکے، ہم خُداوند کی مشورت پر عمل کرتے ہیں ”[خود کو] منظم کرو؛ ضرورت کی ہر چیز تیار کرو؛ اور گھر قائم کرو۔“ جب ہم صبر کے ساتھ نِجات دہندہ کی عہد کی راہ پر گامزن ہوتے ہیں تو، ہمارا گھر ”جلال کا گھر، ترتیب کا گھر،[اور] خُدا کا گھر“ بن جاتا ہے۔۳
دوّم، شاندار گھروں میں رہنے والے ہر دن صحائف اور زِندہ انبیاء کے کلام کا مُطالعہ کرنے کے لیے وقت نکالتے ہیں۔ صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں اِنجیل کے مُطالعے کے ذریعہ اپنے گھروں کی ”تبدیلی“ اور ”تخلیقِ نو“ کرنے کی دعوت دی ہے۔۴ اُن کی دعوت ظاہر کرتی ہے کہ شاندار گھروں میں حساس، ذاتی ترقی کا اہم کام اور ہماری کمزوریوں کو دور کرنے کا کام کیا جاتا ہے۔ روزانہ توبہ تبدیلی کا ایک قابلِ تحوّل آلہ ہے جو ہمیں مزید مہربان، زیادہ پیار کرنے اور سمجھنے کے اہل بناتا ہے۔ صحائف کا مُطالعہ کرنے سے ہم نِجات دہندہ کے قریب تر ہوجاتے ہیں، جس کا فیاضانہ پیار اور فضل ہماری بڑھوتی میں ہماری مدد کرتا ہے۔
بائبل، مورمن کی کتاب اور بیش قیمت موتی میں ہمیں خاندانوں کی کہانیاں مِلتی ہیں، لہذا یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ شاندار گھروں کی تعمیر کے لیے وہ آسمانی جلدیں بے مثال رہنما کتب ہیں۔ وہ والدین کی فکر، آزمائشوں کے سخت خطرات، راستبازی کی فتح، قحط اور کثرت کے امتحانات، اور جنگ کی دہشت اور صلح کے مکافات کی تفصیلی روئداد بیان کرتی ہیں۔ بارہا صحائف ہمیں بتاتے ہیں کہ کِس طرح خاندان راستباز زِندگی گزارنے کے باعِث کامیاب ہوتے ہیں اور دُوسری راہوں پر چلتے ہوئے وہ کِس طرح ناکام ہوتے ہیں۔
سوّم، شاندار گھر خُداوند کے تخلیق کردہ اپنے بہترین گھر، ہَیکل کے تفصیلی خاکے کی پیروی کرتے ہیں۔ ہَیکل کی تعمیر کا آغاز بنیادی مراحل سے ہوتا ہے—آلائش سے پاک اور زمین برابر کرنا۔ زمین کو تیار کرنے کی اِن ابتدائی کوششوں کا موازنہ بنیادی احکام کی فرمانبرداری کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ احکام ہی وہ بنیاد ہے جس پر شاگردی تعمیر ہوتی ہے۔ مستحکم شاگردی ہمیں مضبوط، ثابت قدم، اور اٹل بناتی ہے،۵ جیسے کسی ہَیکل کے لیے فولادی ڈھانچا۔ یہ مستحکم ڈھانچا خُداوند کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنے رُوح کو ہمارے دِلوں کو بدلنے کے لیے بھیجے۔۶ دِل کی بڑی تبدیلی کا تجربہ کرنا کسی ہَیکل کے اندرونی حصے میں خوبصورت خصوصیات شامل کرنے کے مترادف ہے۔
جب ہم اِیمان میں آگے بڑھتے ہیں تو، خُداوند ہمیں بتدریج تبدیل کرتا ہے۔ ہم اپنی صورت پر اُس کی شبیہہ نقش کر لیتے ہیں اور اُس کے کردار کی محبّت اور خوبصورتی کی عکاسی کرنے لگتے ہیں۔۷ جب ہم مزید اُس کی مانند ہوجاتے ہیں تو، ہم اُس کے گھر میں اپنائِیت محسوس کریں گے، اور وہ ہمارے گھر میں اپنائِیت محسوس کرے گا۔
اجازت نامہ برائے ہیکل کے اہل ہونے اور جتنا زیادہ حالات اجازت دیں اِس کا استعمال کرنے کے باعِث ہم اپنے گھر اور اُس کے گھر کے درمیان قریبی تعلق برقرار رکھ سکتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو، خُداوند کے گھر کی پاکِیزگی ہمارے گھر میں بھی بسیرا کرتی ہے۔
قریب ہی سالٹ لیک کی شاندار ہَیکل واقع ہے۔ خام آلات، مقامی مواد اور لا انتہا سخت محنت کے ذریعہ پیش رؤوں نے اِس ہَیکل کو ۱۸۵۳ سے ۱۸۹۳ تک تعمیر کیا تھا۔ ابتدائی کلیسیائی اَرکان کی انجینئرنگ، فنِ تعمیر اور آرائشی نقش و نگار کی بہترین پیش کش نے ایک ایسا شاہکار تخلیق کیا جس کی لاکھوں افراد نے تعریف کی ہے۔
ہَیکل کی تقدیس کو تقریباً ۱۳۰ سال گزر چکے ہیں۔ جیسا کہ کل بزرگ گیری ای سٹیونسن نے نوٹ کیا، ہَیکل کے ڈیزائن کے لیے استعمال ہونے والے انجینئرنگ کے اُصولوں کی نئے، محفوظ معیارات نے جگہ لے لی ہے۔ ہَیکل کی انجینئرنگ کی خصوصیات میں اضافہ کرنے اور ساختی کمزوریوں کی اصلاح کرنے میں ناکامی پیش رؤوں کے اعتماد کو دھوکا دینے کا سبب بنے گی، جنھوں نے اپنی پوری کوشش کی اور بعد ازاں آئندہ نسلوں کو ہَیکل کی دیکھ بھال سونپ دی۔
کلیسیا نے ہَیکل کی ساختی اور زلزالی طاقت کو بہتر بنانے کے لیے بحالی کے چار سالہ پراجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔۸ نیو، فرش اور دیواریں مضبوط بنائی جائیں گی۔ انجینئرنگ کا بہترین علم جو آج دستیاب ہے وہ اِس ہیکل کو جدید معیار پر لے آئے گا۔ ہم ساختی تبدیلیاں نہیں دیکھ پائیں گے، لیکن اُن کے اثرات حقیقی اور اہم ہوں گے۔ اِس سارے کام کے دوران، ہَیکل کے خوبصورت اندرونی نقش و نگار کی خصوصیات کو محفوظ رکھا جائے گا۔
ہمیں سالٹ لیک سٹی ہَیکل کی تزئین و آرائش کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور اپنی رُوحانی زلزالی انجینئرنگ کا جائزہ لینے کے لیے وقت نکالنا چاہیے تاکہ یقینی بنائیں کہ یہ جدید ہو۔ وقفے وقفے سے خود کی تشخیص، خُداوند سے پوچھتے ہوئے، ”اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟“۹ ہم میں سے ہر ایک کی مدد کرسکتی ہے کہ ایک شاندار گھر کی تعمیر میں معاونت کریں۔
چہارم، شاندار گھر زِندگی کے طُوفانوں کے خلاف پناہ گاہ ہیں۔ خُداوند نے وعدہ کیا ہے کہ جو لوگ خُدا کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں وہ ”مُلک میں خوش حال ہوں گے۔“۱۰ خُدا کی جانب سے خوشحالی زِندگی کے مسائل سے قطع نظر آگے بڑھنے کی طاقت ہے۔
۲۰۰۲ میں مَیں نے مسائل کے بارے میں ایک اہم سبق سیکھا۔ اسونسیون، پیراگوئے،میں مَیں نے شہر کے صدورِ سٹیک سے ملاقات کی۔ اُس وقت، پیراگوئے کو ایک خوفناک مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور کلیسیا کے بہت سارے اَرکان مشکلات کا شکار تھے اور وہ قرض میں ڈوبے بغیر بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے ضروری پیسہ کمانے میں ناکام تھے۔ میں اپنے مشن کے بعد جنوبی امریکہ نہیں گیا تھا اور نہ ہی کبھی پیراگوئے گیا تھا۔ اُس علاقائی صدارت میں مَیں صرف چند ہفتوں سے خدمات انجام دے رہا تھا۔ اُن صدورِ سٹیک کی رہنمائی کرنے میں اپنی ناکامی سے خائف، میں نے اُن سے پوچھا کہ مجھے اپنی سٹیک کی مخص اچھی چیزوں کے بارے میں بتائیں۔ پہلے صدرِ سٹیک نے مجھے اچھی چیزوں کے بارے میں بتایا۔ اگلے نے اچھی چیزوں اور کچھ دشواریوں کا ذکر کیا۔ جب آخِری صدرِ سٹیک کی باری آئی تو، اُس نے محض پریشان کن چنوتیوں کے طویل سلسلے کا ذکر کیا۔ جب صدورِ سٹیک نے صورتحال کی شدت کی وضاحت کی تو، میں تیزی سے متفکّر ہوگیا، تقریباً مایوس، کہ کیا کہوں۔
جب آخری صدرِ سٹیک اپنی رائے ختم کرنے والا تھا تو، میرے ذہن میں ایک خیال آیا: ”بزرگ کلے ٹن، نے اُن سے یہ سوال پوچھا: ’صدور، آپ کی سٹیک میں شامل اَرکان جو پوری دہ یکی ادا کرتے ہیں، روزہ کے ہدیہ جات دیتے ہیں، کلیسیا میں اپنی بُلاہٹ کو عظمت بخشتے ہیں، ہر مہینے در حقیقت اپنے تفویض کردہ خاندانوں کو خاندانی معلمین یا وزٹنگ ٹیچرز۱۱ کی حیثیت سے ملتے ہیں، خاندانی شام منعقد کرتے ہیں، صحائف کا مُطالعہ کرتے ہیں، اور ہر روز خاندانی دُعا کرتے ہیں، کتنے لوگ ایسے مسائل سے دوچار ہیں جو کلیسیائی معاونت کے بغیر خود سے اپنے مسائل حل نہیں کرسکتے؟‘“
حاصل کردہ سرگوشی کے جواب میں، مَیں نے صدورِ سٹیک سے یہ سوال پوچھا۔
اُنھوں نے حیرت زدہ خاموشی سے میری طرف دیکھا اور پھر کہا، ”پوئس، ننگونا،“ جس کے معنی ہیں، ”غالباً، کوئی نہیں۔“ تب اُنھوں نے مجھے بتایا کہ اُن تمام کاموں کو کرنے والے اَرکان کسی ایسی دشواری میں مبتلا نہیں تھے جو وہ خود سے حل کرنے سے قاصر ہوں۔ کیوں؟ کیونکہ وہ شاندار گھروں میں رہتے تھے۔ اُن کی وفادار زِندگی نے اُنھیں قوت، واضح تصوّر، اور آسمانی مدد فراہم کی جو اُنھیں اُس معاشی بحران کو برداشت کرنے اور اُس سے بچنے کے لیے درکار تھی جس نے اُنھیں گھیرا ہوا تھا۔
اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نیک لوگ بیمار نہیں ہوں گے، حادثات کا سامنا نہیں کریں گے، کاروبار میں تقلیب کا سامنا نہیں کریں گے یا زِندگی میں بہت سی دیگر مشکلات کا مقابلہ نہیں کریں گے۔ بشریت ہمیشہ چنوتیوں کی حامل رہی ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے دیکھا ہے کہ احکامات کی تعمیل کرنے کی کوشش کرنے والوں کو اِطمینان اور اُمید کے ساتھ آگے بڑھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ وہ برکات ہر ایک کو میسر ہیں۔۱۲
داؤد نے اعلان کیا، ”اگر خُداوند ہی گھر نہ بنائے تو بنانے والے کی محنت عبث ہے۔“۱۳ آپ جہاں کہیں بھی رہتے ہیں، آپ کا گھر جیسا بھی دکھائی دیتا ہے، اور آپ کے خاندان کی جیسی بھی ترکیب ہو، آپ اپنے خاندان کی شاندار گھر تعمیر کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کی بحال شدہ اِنجیل اُس گھر کے لیے منصوبے مہیا کرتی ہے۔ نِجات دہندہ کامل انجینئر، معمار، اور آرائشی ڈیزائنر ہے۔ اُس کا پروجیکٹ ہماری جانوں کی کاملیت اور ابدی خوشی ہے۔ اُس کی پیار بھری معاونت کی بدولت، آپ اپنی جان کو اُس کی مرضی کے موافق سنوار سکتے ہیں اور آپ ایک شاندار نمونہ بن سکتے ہیں—ایک شاندار گھر کو قائم کرنے اور اِس میں رہنے کے لیے تیار ہوسکتے ہیں۔
میں متشکر گواہی دیتا ہوں کہ ہم سب کا خُدا اور باپ زِندہ ہے۔ اُس کا بَیٹا، خُداوند یِسُوع مسِیح، تمام بنی نوع اِنسان کا نِجات دہندہ اور مخلصی دینے والا ہے۔ وہ ہم سے کامل محبّت کرتے ہیں۔ کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام زمین پر خُدا کی بادشاہت ہے۔ زِندہ انبیاء اور رَسُول آج اِس کی رہنمائی کرتے ہیں۔ مورمن کی کتاب سچّی ہے۔ یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجیل بہترین گھروں کے قیام کے لیے کامل تفصیلی خاکہ ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔