تلاطمِ زیست سے بچنے کی جگہ ڈھونڈنا
زِندگی کا کیسا بھی طوفان آپ پر متواتر ضرب لگائے، یِسُوع مسِیح اور اُس کا کفّارہ وہ جائے پناہ ہے جس کی ہم سب کو ضرورت ہے۔
نوے کی دہائی کے وسط میں، میرے کالج کے سالوں کے دوران، مَیں سان تیاگو، چِلی، کے فائر برگیڈ محکمے کی کمپنی نمبر ۴ میں کام کرتا تھا۔ وہاں ملازمت کے دوران، رات کی ڈیوٹی کرتے ہوئے میں فائر سٹیشن پر ہی رہتا تھا۔ سال کے آخر میں، مجھے بتایا گیا کہ نئے سال کی رات مجھے فائر سٹیشن میں ہی رہنا پڑے گا کیونکہ اُس دن تقریباً ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایمرجنسی ہوتی تھی۔ میں نے، فرطِ حیرانی میں کہا، ”کیا سچ؟“
ہاں، مجھے اپنے ساتھیوں کے ساتھ انتظار کرنا یاد ہے، جب رات کے بارہ بجے، سان تیاگو شہر میں آتش بازی شروع ہوئی۔ ہم ایک دُوسرے سے بغل گیر ہوئے اور ایک دُوسرے کو نیا سال مبارک کہا۔ اچانک فائر سٹیشن کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئیں، جس کا مطلب تھا کہ کوئی ایمرجنسی ہے۔ ہم نے اپنا سامان اُٹھایا اور آگ فرو انجن پر سوار ہوئے۔ جائے وقوعہ جاتے ہوئے، جب ہم لوگوں کے ہجوموں کے پاس سے گزرے جو نئے سال کی خوشی منا رہے تھے، تو میں نے نوٹ کیا کہ وہ بڑی حد تک غیر متفکر اور بے فکر تھے۔ وہ پُر اطمینان تھے اور گرمیوں کی رات سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ پھر بھی کہیں قریب، ہم جن لوگوں کی مدد کرنے کے لیے جا رہے تھے وہ شدید مشکل میں تھے۔
اِس تجربے نے یہ سمجھنے میں میری مدد کی کہ بعض اوقات ہماری زِندگیاں نسبتاً ہموار لگتی ہے، لیکن وہ وقت آئے گا جب ہم سب کا سامنا ایسی چنوتیوں اور طوفانوں سے ہو گا جو ہمیں ہماری قابلیت کی حدود تک دھکیل دیں گے۔ جسمانی، دماغی، خاندانی اور ملازمتی مشکلات؛ قدرتی آفات، اور زِندگی اور موت کے دیگر معاملات ایسے ہی طوفانوں کی مثالیں ہیں جن کا ہم اِس زِندگی میں سامنا کریں گے۔
ایسے طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے، ہم اکثر مایوسی اور خوف کے احساسات کا شکار ہوتے ہیں۔ صدر رسل ایم نیلسن فرماتے ہیں، ”خوف کا تریاق اِیمان ہے“—ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان (”اپنا ایمان ظاہر کریں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۴، ۲۹)۔ اُن طوفانوں کو دیکھتے ہوئے جو لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں، میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چاہے کیسا ہی طوفان ہم پر برس رہا ہو—چاہے اُس کا کوئی حل ہو، چاہے اُس کی انتہا نظر آ رہی ہو—سب لے لیے پناہ گاہ ایک ہی ہے، اور یہ ہر قسم کے طوفان کے لیے یکساں ہے۔ ہمارے آسمانی باپ کی مہیاہ کردہ یہ واحد پناہ گاہ ہمارا خُداوند یِسُوع مسِیح اور اُس کا کفّارہ ہے۔
اِن طوفانوں کا سامنا کرنے میں ہم میں سے کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں۔ مورمن کی کتاب کا ایک نبی، ہیلیمین، ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے: ”یا درکھو کہ تُمھیں اپنی تعمیر کی بنیاد اُس مخلصی دینے والے کی اُس چٹان پر رکھنی ہے جو کہ مسِیح، خُدا کا بَیٹا ہے؛ تاکہ جب ابلیس طوفانی ہوائیں اور گردباد میں اپنے تیرچلائے، جب اُس کے اُولے اور خوفناک طوفان تُم سے ٹکرائیں تو یہ تُم پر غالب آ کرتُمھیں بدحالی کی خلیج اور نہ ختم ہونے والے عذاب میں نہ کھینچ لائیں، چونکہ تُم اُس چٹان پر تعمیر ہوئے ہو گے جو پختہ بنیاد ہے، ایک ایسی بنیاد جس پر اگر آدمی بنیاد ڈالے تو وہ نہ گرے گا“ (ہیلیمن ۵: ۱۲)۔
بزرگ رابرٹ ڈی ہیلز، جنہوں نے خود طوفانوں کا سامنا کرنے کے بہت سے تجربے پائے، فرماتے ہیں: ”تکلیف آفاقی ہے؛ لیکن تکلیف میں ہمارا ردِ عمل انفرادی ہے۔ تکلیف ہمیں دو راستوں میں سے ایک پر لے جاتی ہے۔ یہ اِیمان کے ساتھ مِل کر تقویت بخش اور پاکیزگی بخش تجربہ ہوسکتا ہے، یا اگر خُداوند کی کفّارہ بخش قربانی پر ہمارا اِیمان نہ ہو تو یہ ہماری زِندگی میں ایک تباہ کُن قوت بن سکتی ہے“ (”تمہارا غم خُوشی میں بدل جائے گا،“ انزائن، نومبر ۱۹۸۳، ۶۶)۔
یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارے کی مہیا کردہ پناہ گاہ سے لطف انداوز ہونے کے لیے، ضروری ہے کہ اُس پر ہمارا اِیمان ہو—ایسا اِیمان جو ہمیں محدود، زمینی نقطہِ نگاہ کی تمام تکالیف سے بالاتر لے جائے گا۔ اُس نے وعدہ کیا ہے کہ اگر ہم اپنے تمام کاموں میں اُس پر رجوع لائیں تو وہ ہمارے بوجھ ہلکے کرے گا۔
وہ کہتا ہے، ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ، میں تُم کو آرام دُوں گا۔
”میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو؛ کِیُونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن: تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔
”کِیُونکہ میرا جُوا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا“ (متّی ۱۱: ۲۸–۳۰؛ مزید دیکھیں مضایاہ ۲۴: ۱۴–۱۵)۔
کہا جاتا ہے کہ ”با ایمان کو، وضاحت کی ضرورت نہیں۔ اور بے ایمان کے لیے، وضاحت ممکن نہیں۔“ (یہ کہاوت تھامس آکوئناس سے منسوب کی جاتی ہے لیکن قیاس یہی ہے کہ یہ اُس کی تعلیمات کی ضعیف توضیح ہے۔) تاہم، زمین پر رونما ہونے والے حالات و واقعات کے بارے میں ہماری سمجھ محدود ہے اور اکثر ہمارے پاس سوال کیوںکا جواب نہیں ہوتا۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ ایسا میرےساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ مجھے اِس سے کیا سیکھنا ہے؟ عین اُس وقت جب جواب ہم سے فرار اختیار کرتے ہیں، تو نبی جوزف سمتھ کو لبرٹی جیل میں کہے نِجات دہندہ کے اِلفاظ ہم پر صادق ہوتے ہیں:
”میرے فرزند، تیری جان پر سلامتی ہو، تیری مشکلات اور تیری تکالیف فقط لمحہِ قلیل کے لیے ہوں گی؛
”اور پھر، اگر تم اچھی طرح برداشت کرو گے، تو خُدا تم کو اعلیٰ سرفرازی دے گا“ (عقائد اور عہود ١٢١: ٨–۷)۔
گو کہ بہت سے لوگ یقیناً یِسُوع مسِیح پر اِیمان رکھتے ہیں، کلیدی سوال یہ ہے کہ آیا ہم اُس کا یقین کرتےہیں اور اُن باتوں پر یقین جو وہ ہمیں سکھاتا اور ہم سے کرنے کو کہتا ہے۔ شاید کوئی یہ سوچے کہ ”جو کچھ مجھ پر بیت رہا ہے، یِسُوع مسِیح کو اُس کا کیا اندازہ ہو گا؟ اُسے کیا پتہ کہ خُوشی پانے کے لیے مجھے کِس چِیز کی ضرورت ہے؟ حقیقتاً، وہ ہمارا مخلصی بخش اور شفاعت گر ہے جس کا حوالہ یسعیاہ نبی نے یہ کہتے ہوئے دیا:
”وہ آدمیوں میں حقیر و مردود؛ مردِ غم ناک، اور رنج سے آشنا تھا۔ …
”تو بھی اُس نے ہماری مُشقتیں اُٹھا لیں، اور ہمارے غموں کو برداشت کیا۔ …
”حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب گھائل کیا گیا، ہماری بدکرداری کے باعِث کچلا گیا، ہماری ہی سلامتی کے لیے اُس کی تادیب ہوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شِفا پائیں“ (یسعیاہ ۵۳: ۳–۵)۔
پطرس رسول نے بھی نِجات دہندہ کے بارے میں یہ کہتےہوئے، تعلیم دی ”وہ آپ ہمارے گُناہوں کو اپنے بَدَن پر لِئے ہُوئے صلِیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گُناہوں کے اِعتبار سے مرکر راستبازی کے اِعتبار سے جِئیں اور اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شِفا پائی“ (۱ پطرس ۲: ۲۴)۔
گو کہ پطرس کی اپنی شہادت کا وقت قریب تھا، پھر بھی اُس کے اِلفاظ دہشت اور قنوطیت سے معمور نہیں ہیں؛ بلکہ وہ مقدسین کو سکھاتا ہے کہ ”طرح طرح کی آزمائشوں کے بوجھ تلے“ ہونے کے باوجود وہ ”خوشی منائیں۔“ پطرس نے ہمیں مشورت دی، یاد رکھیں کہ ”[ہمارا] آزمایا ہوا اِیمان … گو کہ آگ سے آزمایا گیا ہو،“ ہمارے لیے ”یِسُوع مسِیح کے ظہور کے وقت جلال اور عزت کا باعث ٹھہرے گا“ اور ”[ہماری] رُوحوں کو نجات دے گا“(۱ پطرس ۱: ۶–۷، ۹)۔
پطرس مزید کہتا ہے:
”اَے پیارو، جو مُصیبت کی آگ تُمہاری آزمایش کے لِئے تُم میں بھڑکی ہے، یہ سَمَجھ کر اُس سے تعّجُب نہ کرو کہ یہ ایک انوکھی بات ہم پر واقِع ہُوئی ہے:
”بلکہ مسِیح کے دُکھوں میں جُوں جُوں شِریک ہو خُوشی کرو تاکہ اُس کے جلال کے ظُہُور کے وقت بھی نِہایت خُوش و خُرّم ہو“ (۱ پطرس ۴: ۱۲–۱۳)۔
صدر رسل ایم نیلسن سِکھاتے ہیں کہ ”مُقدّسین ہر قسم کے حالات میں خُوش رہ سکتے ہیں۔ … ”جب ہماری زِندگیوں میں خُدا کے نجات کے منصوبے … اور یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجیل پر ہماری توجہ مرکوز ہو تو ہماری زندگیوں میں کیا ہو رہا ہے—یا کیا نہیں ہو رہا—اِس سے قطعِ نظر ہم خُوشی محسوس کر سکتے ہیں۔ خُوشی یِسُوع کے سبب سے اور اُسی کے وسیلے سے میسر ہوتی ہے۔ وہ کُل خوشی کا منبع ہے“ (”Joy and Spiritual Survival،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۸۲)۔
بیشک، یہ باتیں اُس وقت کہنا آسان ہے جب ہم کسی طوفان سے گزر نہیں رہے ہوتے جبکہ طوفان کے عین وسط میں اِن پر عمل اور اِن کا اطلاق کرنا مشکل ہے۔ لیکن بطور آپ کا بھائی، میں امید کرتا ہوں کہ آپ محسوس کریں کہ میں مخلصی سے آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جاننا کس قدر گراں بہا ہے کہ چاہے زِندگی کا کیسا بھی طوفان آپ پر برس رہا ہو، یِسُوع مسِیح اور اُس کا کفّارہ ہماری ضرورت کی جائے پناہ ہے۔
میں جانتا ہوں کہ ہم سب آسمانی باپ کے بچّے ہیں، کہ وہ ہم سے محبّت رکھتا ہے اور آپ تنہا نہیں ہیں۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور دیکھیں کہ وہ آپ کے بوجھ ہلکے کر سکتا ہے اور وہ جائے پناہ مہیا کر سکتا ہے جس کی آپ کو ضرورت ہے۔ آئیں اور وہ جائے پناہ ڈھونڈنے میں دوسروں کی مدد کریں جس کے وہ آرزو مند ہیں۔ آئیں اور ہمارے ساتھ اُس جائے پناہ میں بسیں، جو زِندگی کے طوفانوں سے نپٹنے میں آپ کی مدد کرے گی۔ میرے دل میں کوئی شک نہیں ہے کہ اگر آپ آئیں، تو آپ دیکھیں گے، آپ مدد کریں گے اور آپ یہاں بسیں گے۔
ایلما نبی نے اپنے بیٹے ہیلیمن کو یہ گواہی دی ”میں جانتا ہوں کہ جو لوگ خُدا پر بھروسہ کر لیتے ہیں اپنی آزمائشوں اور مشکلات اور اذیتوں میں سہارا پاتے ہیں اور وہ یومِ آخر کو زِندہ کیے جائیں گے“ (ایلما ۳۶: ۳)۔
نجات دہندہ نے خود کہا ہے:
”تمہارے دل تسلی پائیں … ؛ کیونکہ تمام بشر میرے ہاتھوں میں ہیں؛ خاموش ہو جاؤ اور جان لو کہ میں خُدا ہوں۔ …
”اِس لیے، موت تک بھی خوف نہ کھاؤ؛ کیونکہ اِس دُنیا میں تمہاری خُوشی کامل نہیں ہو گی، لیکن تمہاری خُوشی مجھ میں کامل ہے“ (عقائد اور عہود ۱۰۱: ۱۶، ۳۶)۔
گیت ”میری جان، ذرا ٹھہر“ نے کئی بار میرے دل کو چھؤا ہے، اِس گیت میں ہماری جانوں کے لیے تسلی کا پیغام ہے۔ گیت کے اِلفاظ یہ ہے:
میری جان، ذرا ٹھہر: وہ وقت جلد آتا ہے
جب ہم ہمیشہ خُداوند کے ساتھ ہوں گے،
جب مایوسی، غم اور خوف مٹ جائے گا،
افسوس بھول جائے گا، محبّت کی سچی خُوشی لوٹے گی۔
میری جان، ذرا ٹھہر؛ جب تبدیلی اور آنسو گزر جائیں گے،
تو بالآخر ہم محفوظ و بابرکت پھر سے ملیں گے۔ (گیت، نمبر ۱۲۴)
زِندگی کے طوفانوں کا سامنا کرتے ہوئے، جب ہم یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارے کو اپنی پناہ گاہ بنا کر اُن پر بھروسے کی پوری کوشش کرتے ہیں، تو میں جانتا ہوں کہ ہمیں اُس راحت، تسلی، قوت، اعتدال، اور سلامتی کی برکت ملے گی، جس کی ہمیں تلاش ہے، ہمارے دِلوں میں اُس تسلی کے ساتھ کہ جب زمین پر ہمارا وقت ختم ہو جائے گا، تو ہم اپنے مالک کے یہ اِلفاظ سُنیں گے: ”اَے اچھّے اور دِیانت دار نَوکر شاباش: … اپنے مالِک کی خُوشی میں شرِیک ہو“ (متی ۲۵: ۲۱)۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔