ہمارے دِل کی گہرائی میں
خُداوند ہماری—ہم سب کی—اپنی اِنجیل کو ہمارے دِلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھائیو اور بہنوں ہم کتنے شاندار زمانہ میں رہتے ہیں۔ جیسے ہم بحالی کے آغاز کا جشن مناتے ہیں، یہ بھی مناسب ہے کہ ہم پہم بحالی کا بھی جشن منائیں جس کے ہم شاہد ہیں۔ میں اِس زمانہ میں جینے کے لیے آپ کے ساتھ مسرور ہوں۔۱ خُداوند، اپنے نبِیوں کے ذریعے، اُن سب چیزوں کو مقام پر رکھنا جاری رکھے ہوئے ہے جن کی ہمیں اُسے قبول کرنے کی تیاری میں ضرورت ہے۔۲
اُن ضرورت کردہ اشیاء میں سے ایک بچوں اور نوجوانان کا نیا آغاز کار ہے۔ آپ میں سے بہت سے اِس پروگرام کے مقاصد متعین کرنے، نئی علاماتِ تعلق، اور مضبوطی برائے نوجوانان مجالس کی اہمیت سے شناسا ہیں۔ لیکن ہمیں اُن اصول و مقاصد کے اپنے نظریہ کو دھندلانے نہیں دینا چاہیے جن پر یہ پروگرام استوار کیا گیا ہے: یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو اپنے بچوں اور نوجوانوں کے دِلوں کی گہرائی میں لے جانے میں مدد کرنا۔۳
میرا ایمان ہے کہ جب ہم اِن اصولوں کو زیادہ واضح طور پر دیکھتے ہیں، ہم اِسے ۸ سے ۱۸ سالہ اراکین کے لیے محض ایک پروگرام سے کہیں زیادہ کے طور پر پہچانیں گے۔ ہم دیکھیں گے کیسے خُداوند ہماری—ہم سب کی—اپنی اِنجیل کو اپنے دِلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مد دکرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں دُعا گو ہوں کہ رُوحُ القُدس باہم مِل کر سیکھنے میں ہماری مدد کرے۔
تعلقات—”اُن کے ساتھ ہوں“۴
پہلا اصول تعلقات ہیں۔ چونکہ یہ کلیسیائے یِسُوع مسِیح کا ایسا فطری حصہ ہیں، بعض اوقات ہم مسِیح کی طرف اپنے جاری سفر میں تعلقات کی اہمیت کو بھُول جاتے ہیں۔ ہم سے راہِ عہد کو تنہا ڈھونڈنے یااِ س پر چلنے کی توقع نہیں کی جاتی ہے۔ ہمیں والدین، دیگر افرادِ خاندان، احباب، اور راہ نماؤں سے محبت اور معاونت کی ضرورت ہے جو خُود بھی اُس راہ پر گامزن ہیں۔
اِس نوعیت کے تعلقات کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ اکٹھے ہونے کے لیے وقت۔ ہنسنے، کھیلنے، سیکھنے اور خدمت کرنے کے لیے وقت۔ ایک دُوسرے کی دلچسپیوں اور چنوتیوں کو سراہنے کے لیے وقت۔ ایک دُوسرے سے بے تکلف اور دیانت دار ہونے کے لیے وقت جب ہم اکٹھے بہتر ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تعلقات خاندان، کورم، جماعتوں، اور اجتماع کے طور پر اکٹھے ہونے کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔ یہ موثر خدمت گزاری کی بنیاد ہیں۔۵
بزرگ ڈیل جی رینلنڈ نے ہمیں اِن تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کنجی فراہم کی ہے جب اُنہوں نے فرمایا: ”دُوسروں کی موثر طور پر خدمت کرنے کے لیے ہمیں اُنہیں … آسمانی باپ کی نظروں سے دیکھنا چاہیے۔ صرف تب ہی ہم ایک جان کی حقیقی قدرکو سمجھ سکیں گے۔ صرف تب ہی ہم اُس محبت کو محسوس کر سکیں گے جو آسمانی باپ اپنے تمام بچوں سے رکھتا ہے۔“۶
دُوسروں کو اُس طرح دیکھنا جسے خُدا دیکھتا ہے ایک نعمت ہے۔ میں ہم سب کو اِس نعمت کے خواہاں ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ جیسے ہماری آنکھیں دیکھنے کے لیے کھُلتی ہیں،۷ ہم دُوسروں کو خُود کو ویسے دیکھنے میں مدد کرنے کے قابل ہوں گے جیسے خُدا اُنہیں دیکھتا ہے۔۸ صدر ہینری بی آئرنگ نے فرمایا ہے: ”سب سے اہم بات یہ ہو گی کہ [دُوسرے] [آپ] سے اُس بارے میں کیا سیکھیں گے کہ اصل میں وہ کون ہیں اور وہ واقعی کیا بن سکتے ہیں۔ میرا اندازہ ہے وہ اِسے بھاشنوں سے نہیں سیکھیں گے۔ آپ کون ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ کون ہیں، اور آپ کیا سوچتے ہیں کہ وہ کیا بن سکتے ہیں وہ اِسے اُن احساسات سے پائیں گے۔“۹ دُوسروں کو اُن کی حقیقی شناخت اور مقصد کو سمجھنے میں مدد دینا اُن بہترین تحائف میں سے ایک ہے جو ہم دے سکتے ہیں۔۱۰ دُوسروں اور خُود کو ویسے دیکھنا جیسے خُدا دیکھتاہے ہمارے ”دِلوں کو اتحاد و محبّت میں “باندھتا ہے۔۱۱
ہم پر اثر انداز ہوتی ہوئی مسلسل بڑھنے والی دُنیاوی قوتوں کے ہمراہ، ہمیں اُس مضبوطی کی ضرورت ہے جو محبت بھرے تعلقات سے ملتی ہے۔ پس جب ہم سرگرمیوں، مجالس، اور دیگر اجتماعات کی منصوبہ سازی کرتے ہیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے اِن اجتماعات کا بنیادی مقصد محبت بھرےتعلقات استوار کرنا ہے جو ہمیں متحد کرتے اور یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو ہمارے دِلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مدد کرتے ہیں۔۱۲
مکاشفہ، مختاری، اور توبہ—”اُنہیں آسمان سے مِلاتے ہیں“۱۳
بِلاشبہ، محض اکٹھے بندھے ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ ایسے بہت سے گروہ اور تنظیمیں ہیں جو مختلف مقا صد کی مد میں متحد ہوتی ہیں۔ مگر اتحاد جس کے ہم خواہاں ہیں وہ مسِیح میں ایک ہونا، خُود کو اُس سے جوڑنا ہے۔۱۴ اپنے دِلوں کو آسمان سے جوڑنے کے لیے، ہمیں انفرادی رُوحانی تجربات کی ضرورت ہے،جس کے متعلق بزرگ اینڈریسن نے ہمارے ساتھ فضاحت سے بات کی ہے۔۱۵ یہ تجربات تب حاصل ہوتے ہیں جب رُوحُ القُدس خُدا کا کلام اور اُس کی محبّت ہمارے دِلوں تک لے جاتا ہے۔۱۶
یہ مکاشفہ ہمیں صحائف، خصوصاً مورمن کی کتاب، زندہ انبیاء اور دیگر وفادار شاگردوں کے الہام یافتہ کلام، اور خاموش اور دھیمی آواز کے ذریعے ملتا ہے۔۱۷ یہ الفاظ کسی قرطاس پر رقم تحریر، ہمارے کانوں میں صوتی لہروں، یا ہمارے دِلوں اور ذہنوں کے خیالات یا ہمارے دِلوں کے احساسات سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ خُدا کا کلام رُوحانی قوت ہے۔۱۸ یہ نُور و سچّائی ہے۔۱۹ ایسے ہم اُس کی سُنتے ہیں! کلام مسِیح پر ہمارے اِیمان کی ابتدا کرتا اور اِسے بڑھاتا ہے اور ہمارے اندر اور زیادہ منجی کی مانند بننے کی خواہش کوبھڑکاتا ہے—جو کہ، توبہ کرنا اور راہِ عہد پر چلنا ہے۔۲۰
پچھلے اپریل، صدر رسل ایم نیلسن نے اِس منکشف سفر میں توبہ کے مرکزی کردار کو سمجھنے میں ہماری مدد کی۔۲۱ اُنہوں نے فرمایا:”جب ہم تَوبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو، ہم تبدیل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں! ہم نجات دہندہ کو خود کی بہترین تبدیل شدہ صورت میں ڈھالنے کی اجازت دیتے ہیں۔ … ہم مزید یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کا انتخاب کرتے ہیں!“۲۲ تبدیلی کا یہ عمل، کلامِ خُدا سے ایندھن پاکر، یوں ہمیں آسمان سے جوڑتا ہے۔
صدرنیلسن کی توبہ کرنے کی دعوت اساس مختاری کا اصول ہے۔ ہمیں لازماً تُوبہ کا خُود انتخاب کرنا چاہیے۔ انجیل ہمارے دِلوں میں زبردستی نہیں ڈالی جا سکتی ہے۔ جیسے بزرگ رینلنڈ نے فرمایاہے، ”ہمارے آسمانی باپ کا بحیثیتِ والد عمل کرنے کا مقصد اپنےبچوں سے راست کام کروانا نہیں؛ اُس کا مقصد اپنے بچوں کو راست انتخاب سکھانا ہے۔“۲۳
بچوں اور نوجوانان کے تبدیل کردہ پروگراموں میں، مختلف پہچان پانے کے لیے ۵۰۰ سے زائد مختلف تقاضوں کو مکمل کرنا پڑتا تھا۔۲۴ آج، بنیادی طور پر صرف ایک شرطِ لازم ہے۔ یہ مزید منجی کی مانند بننے کا انتخاب کرنے کی دعوت ہے۔ ہم ایسا کلامِ خُدا کو رُوحُ الُقدس کے ذریعے پاکر اور مسِیح کو ہمیں خُود کی بہترین صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت دے کر کرتے ہیں۔
یہ مقاصد متعین کرنے یا ذاتی بہتری کی مشق کرنے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ مقاصد محض آلہ ہیں جو ہمیں مکاشفہ، مختاری اور توبہ کے ذریعے آسمان سے رابطہ کرنے—مسِیح کے پاس آنے اور اپنے دِلوں کی گہرائی میں اُس کی اِنجیل پانے میں مدد دیتے ہیں۔
شمولیت اور قربانی—”اُنہیں راہ نمائی کرنے دیں“۲۵
آخر میں، یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو اپنے دِلوں کی گہرائی میں اُتارنے کے لیے ہمیں اِس میں ملوث ہونے کی ضرورت ہے—اِسے اپنا وقت اور صلاحیتیں دینا، اِس کے لیے قربانی دینا۔۲۶ ہم سب بامقصد زندگی گزارنا چاہتے ہیں، اور اُبھرتی ہوئی نسل کے لیے یہ خصوصاً سچ ہے۔ وہ ایک مقصد کے خواہش مند ہیں۔
یِسُوع مسِیح کی اِنجیل دُنیا میں عظیم ترین مقصد ہے۔ صدر عزرا ٹافٹ بینسن نے فرمایا: ”خُدا نے ہمیں اِنجیل کو پوری دُنیا میں لے جانے کا حکم دِیا ہے۔ ہمیں اِسی مقصد میں آج متحد ہونا چاہیے۔ صرف اِنجیل ہی دُنیا کو اِس کی خُود فنا پذیری کی آفت سے بچا سکتی ہے۔ صرف اِنجیل ہی ہر نسل اور اقوام کے مردوں [اور عورتوں] کو امن میں متحد کر سکتی ہے۔ صرف انجیل ہی کنبہِ انسانی کی خُوشی، مسرت اور نجات کا سبب بن سکتی ہے۔“۲۷
بزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے وعدہ کیاہے، ”جب ہم نوجوانان کو عمل کرنے کی دعوت اور اجازت دیتے ہوئے بااختیار بناتے ہیں، تو کلیسیا معجزانہ طریقوں سے آگے بڑھے گی۔“۲۸ اکثر ہم نوجوانان کو مسِیح کے اِس عظیم مقصد کے لیے قربانی دینے کی دعوت اور اجازت نہیں دیتے ہیں۔ بزرگ نیل اے میکس ویل نے مشاہدہ کیا، ”اگر ہمارے نوجوانان [کارِ خُدا] سے انتہائی غیر مغلوب ہیں تو وہ بڑی حد تک دُنیا سے مغلوب ہونے کی طرف مائل ہوں گے۔“۲۸
بچوں اور نوجوانان کا پروگرام نوجوانان کو با اختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ وہ خُود اپنے مقاصد کا چناؤ کرتے ہیں۔ کورم اور جماعتی صدارتوں کو اُن کے مناسب کردار میں رکھا گیا ہے۔ مجلسِ نوجوان برائے حلقہ، بالکل مجلسِ حلقہ کی مانند، نجات اور سرفرازی کے کام پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔۳۰ اور کورم اور جماعتیں اپنی مجالس کا آغاز یہ مشورت کرتے ہوئے کرتی ہیں کہ اُس کام کو کیسے کرنا ہے جو خُدا نے اُنہیں سونپا ہے۔۳۱
صدر نیلسن نے کلیسیا کے نوجوانان سے فرمایا: ”اگر آپ انتخاب کریں، اگر آپ چاہتے ہیں، … تو آپ کسی بڑِی، کسی ارفع، کسی عظیم الشان چیز کا بڑا حصہ ہو سکتے ہیں! … آپ اُن بہترین لوگوں میں سے ہیں جنہیں خُداوند نے کبھی اِس جہان میں بھیجا ہے۔ آپ میں ذہین اور سمجھدار تر اور دُنیا پر کسی بھی سابقہ نسل کی نسبت زیادہ اثر انداز ہونے کی صلاحیت موجود ہے!“۳۲ ایک اور موقع پر، صدر نیلسن نے نوجوانان کو بتایا: ”مجھے آپ پر مکمل اعتماد ہے۔ میں آپ سے محبت کرتا ہوں اور خُداوند بھی۔ اکٹھے اُس کے پاک کام میں ملوث، ہم اُس کے لوگ ہیں۔“۳۳ نوجوان لوگو، کیا آپ اُس اعتماد کو محسوس کر سکتے ہیں جو صدر نیلسن آپ پر رکھتے ہیں اور اِس کام کے لیے آپ کتنے اہم ہیں؟
والدین اور بالغ راہ نماؤں، میں آپ کو نوجوانان پر صدر نیلسن کی طرح نظر کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ جیسے نوجوانان آپ کی محبت اور اعتماد کومحسوس کریں گے، جیسے آپ اُن کی حوصلہ افزائی کرتے اور سِکھاتے ہیں کہ کیسے راہ نمائی کرنی ہے—اور پھر اُن کی راہ سے ہٹ جائیں—وہ اپنی بصیرتوں، صلاحیتوں اور اِنجیل سے وابستگی سے آپ کو حیران کر دیں گے۔۳۴ وہ مسِیح کےاِس عظیم مقصد میں شامل ہونے اور قربانی دینے کا انتخاب کرنے میں خُوشی محسوس کریں گے۔ اُس کی اِنجیل اُن کے دِلوں کی گہرائی تک جائے گی، اور یہ کام معجزانہ طریقوں سے آگے بڑھے گا۔
وعدہ اور گواہی
میں وعدہ کرتا ہوں، جیسے ہم اِن اصولوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں—تعلقات، مکاشفہ، مختاری، توبہ، اور قربانی—تو یِسُوع مسِیح کی اِنجیل ہمارے دِلوں کے اندر گہرائی تک سرایت کر جائے گی۔ ہم بحالی کو اپنے حتمی مقصد، اسرائِیل کی مخلصی اور صیون کے قیام کے لیے آگے بڑھتا دیکھیں گے،۳۵ جہاں مسِیح بادشاہوں کے بادشاہ کی حیثیت سے حکومت کرے گا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ خُدا اُس دن کے لیے اپنے لوگوں کو تیار کرنے کے واسطے ضروری تمام کام کرنا جاری رکھتا ہے۔ کاش ہم اِس کام میں اُس کے ہاتھ کو پہچانیں جب ہم سب ”مسِیح کے پاس آنے، اور اُس میں کامل ہونے“۳۶ کی کوشش کرتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔