مجلسِ عامہ
ہمارے دِل کی گہرائی میں
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۰


ہمارے دِل کی گہرائی میں

خُداوند ہماری—ہم سب کی—اپنی اِنجیل کو ہمارے دِلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھائیو اور بہنوں ہم کتنے شاندار زمانہ میں رہتے ہیں۔ جیسے ہم بحالی کے آغاز کا جشن مناتے ہیں، یہ بھی مناسب ہے کہ ہم پہم بحالی کا بھی جشن منائیں جس کے ہم شاہد ہیں۔ میں اِس زمانہ میں جینے کے لیے آپ کے ساتھ مسرور ہوں۔۱ خُداوند، اپنے نبِیوں کے ذریعے، اُن سب چیزوں کو مقام پر رکھنا جاری رکھے ہوئے ہے جن کی ہمیں اُسے قبول کرنے کی تیاری میں ضرورت ہے۔۲

اُن ضرورت کردہ اشیاء میں سے ایک بچوں اور نوجوانان کا نیا آغاز کار ہے۔ آپ میں سے بہت سے اِس پروگرام کے مقاصد متعین کرنے، نئی علاماتِ تعلق، اور مضبوطی برائے نوجوانان مجالس کی اہمیت سے شناسا ہیں۔ لیکن ہمیں اُن اصول و مقاصد کے اپنے نظریہ کو دھندلانے نہیں دینا چاہیے جن پر یہ پروگرام استوار کیا گیا ہے: یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو اپنے بچوں اور نوجوانوں کے دِلوں کی گہرائی میں لے جانے میں مدد کرنا۔۳

میرا ایمان ہے کہ جب ہم اِن اصولوں کو زیادہ واضح طور پر دیکھتے ہیں، ہم اِسے ۸ سے ۱۸ سالہ اراکین کے لیے محض ایک پروگرام سے کہیں زیادہ کے طور پر پہچانیں گے۔ ہم دیکھیں گے کیسے خُداوند ہماری—ہم سب کی—اپنی اِنجیل کو اپنے دِلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مد دکرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں دُعا گو ہوں کہ رُوحُ القُدس باہم مِل کر سیکھنے میں ہماری مدد کرے۔

تعلقات—”اُن کے ساتھ ہوں“۴

پہلا اصول تعلقات ہیں۔ چونکہ یہ کلیسیائے یِسُوع مسِیح کا ایسا فطری حصہ ہیں، بعض اوقات ہم مسِیح کی طرف اپنے جاری سفر میں تعلقات کی اہمیت کو بھُول جاتے ہیں۔ ہم سے راہِ عہد کو تنہا ڈھونڈنے یااِ س پر چلنے کی توقع نہیں کی جاتی ہے۔ ہمیں والدین، دیگر افرادِ خاندان، احباب، اور راہ نماؤں سے محبت اور معاونت کی ضرورت ہے جو خُود بھی اُس راہ پر گامزن ہیں۔

اِس نوعیت کے تعلقات کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔ اکٹھے ہونے کے لیے وقت۔ ہنسنے، کھیلنے، سیکھنے اور خدمت کرنے کے لیے وقت۔ ایک دُوسرے کی دلچسپیوں اور چنوتیوں کو سراہنے کے لیے وقت۔ ایک دُوسرے سے بے تکلف اور دیانت دار ہونے کے لیے وقت جب ہم اکٹھے بہتر ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تعلقات خاندان، کورم، جماعتوں، اور اجتماع کے طور پر اکٹھے ہونے کے بنیادی مقاصد میں سے ایک ہے۔ یہ موثر خدمت گزاری کی بنیاد ہیں۔۵

بزرگ ڈیل جی رینلنڈ نے ہمیں اِن تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کنجی فراہم کی ہے جب اُنہوں نے فرمایا: ”دُوسروں کی موثر طور پر خدمت کرنے کے لیے ہمیں اُنہیں … آسمانی باپ کی نظروں سے دیکھنا چاہیے۔ صرف تب ہی ہم ایک جان کی حقیقی قدرکو سمجھ سکیں گے۔ صرف تب ہی ہم اُس محبت کو محسوس کر سکیں گے جو آسمانی باپ اپنے تمام بچوں سے رکھتا ہے۔“۶

دُوسروں کو اُس طرح دیکھنا جسے خُدا دیکھتا ہے ایک نعمت ہے۔ میں ہم سب کو اِس نعمت کے خواہاں ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ جیسے ہماری آنکھیں دیکھنے کے لیے کھُلتی ہیں،۷ ہم دُوسروں کو خُود کو ویسے دیکھنے میں مدد کرنے کے قابل ہوں گے جیسے خُدا اُنہیں دیکھتا ہے۔۸ صدر ہینری بی آئرنگ نے فرمایا ہے: ”سب سے اہم بات یہ ہو گی کہ [دُوسرے] [آپ] سے اُس بارے میں کیا سیکھیں گے کہ اصل میں وہ کون ہیں اور وہ واقعی کیا بن سکتے ہیں۔ میرا اندازہ ہے وہ اِسے بھاشنوں سے نہیں سیکھیں گے۔ آپ کون ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ کون ہیں، اور آپ کیا سوچتے ہیں کہ وہ کیا بن سکتے ہیں وہ اِسے اُن احساسات سے پائیں گے۔“۹ دُوسروں کو اُن کی حقیقی شناخت اور مقصد کو سمجھنے میں مدد دینا اُن بہترین تحائف میں سے ایک ہے جو ہم دے سکتے ہیں۔۱۰ دُوسروں اور خُود کو ویسے دیکھنا جیسے خُدا دیکھتاہے ہمارے ”دِلوں کو اتحاد و محبّت میں “باندھتا ہے۔۱۱

ہم پر اثر انداز ہوتی ہوئی مسلسل بڑھنے والی دُنیاوی قوتوں کے ہمراہ، ہمیں اُس مضبوطی کی ضرورت ہے جو محبت بھرے تعلقات سے ملتی ہے۔ پس جب ہم سرگرمیوں، مجالس، اور دیگر اجتماعات کی منصوبہ سازی کرتے ہیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے اِن اجتماعات کا بنیادی مقصد محبت بھرےتعلقات استوار کرنا ہے جو ہمیں متحد کرتے اور یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو ہمارے دِلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مدد کرتے ہیں۔۱۲

مکاشفہ، مختاری، اور توبہ—”اُنہیں آسمان سے مِلاتے ہیں“۱۳

بِلاشبہ، محض اکٹھے بندھے ہونا ہی کافی نہیں ہے۔ ایسے بہت سے گروہ اور تنظیمیں ہیں جو مختلف مقا صد کی مد میں متحد ہوتی ہیں۔ مگر اتحاد جس کے ہم خواہاں ہیں وہ مسِیح میں ایک ہونا، خُود کو اُس سے جوڑنا ہے۔۱۴ اپنے دِلوں کو آسمان سے جوڑنے کے لیے، ہمیں انفرادی رُوحانی تجربات کی ضرورت ہے،جس کے متعلق بزرگ اینڈریسن نے ہمارے ساتھ فضاحت سے بات کی ہے۔۱۵ یہ تجربات تب حاصل ہوتے ہیں جب رُوحُ القُدس خُدا کا کلام اور اُس کی محبّت ہمارے دِلوں تک لے جاتا ہے۔۱۶

یہ مکاشفہ ہمیں صحائف، خصوصاً مورمن کی کتاب، زندہ انبیاء اور دیگر وفادار شاگردوں کے الہام یافتہ کلام، اور خاموش اور دھیمی آواز کے ذریعے ملتا ہے۔۱۷ یہ الفاظ کسی قرطاس پر رقم تحریر، ہمارے کانوں میں صوتی لہروں، یا ہمارے دِلوں اور ذہنوں کے خیالات یا ہمارے دِلوں کے احساسات سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ خُدا کا کلام رُوحانی قوت ہے۔۱۸ یہ نُور و سچّائی ہے۔۱۹ ایسے ہم اُس کی سُنتے ہیں! کلام مسِیح پر ہمارے اِیمان کی ابتدا کرتا اور اِسے بڑھاتا ہے اور ہمارے اندر اور زیادہ منجی کی مانند بننے کی خواہش کوبھڑکاتا ہے—جو کہ، توبہ کرنا اور راہِ عہد پر چلنا ہے۔۲۰

پچھلے اپریل، صدر رسل ایم نیلسن نے اِس منکشف سفر میں توبہ کے مرکزی کردار کو سمجھنے میں ہماری مدد کی۔۲۱ اُنہوں نے فرمایا:”جب ہم تَوبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو، ہم تبدیل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں! ہم نجات دہندہ کو خود کی بہترین تبدیل شدہ صورت میں ڈھالنے کی اجازت دیتے ہیں۔ … ہم مزید یِسُوع مسِیح کی مانند بننے کا انتخاب کرتے ہیں!“۲۲ تبدیلی کا یہ عمل، کلامِ خُدا سے ایندھن پاکر، یوں ہمیں آسمان سے جوڑتا ہے۔

صدرنیلسن کی توبہ کرنے کی دعوت اساس مختاری کا اصول ہے۔ ہمیں لازماً تُوبہ کا خُود انتخاب کرنا چاہیے۔ انجیل ہمارے دِلوں میں زبردستی نہیں ڈالی جا سکتی ہے۔ جیسے بزرگ رینلنڈ نے فرمایاہے، ”ہمارے آسمانی باپ کا بحیثیتِ والد عمل کرنے کا مقصد اپنےبچوں سے راست کام کروانا نہیں؛ اُس کا مقصد اپنے بچوں کو راست انتخاب سکھانا ہے۔“۲۳

بچوں اور نوجوانان کے تبدیل کردہ پروگراموں میں، مختلف پہچان پانے کے لیے ۵۰۰ سے زائد مختلف تقاضوں کو مکمل کرنا پڑتا تھا۔۲۴ آج، بنیادی طور پر صرف ایک شرطِ لازم ہے۔ یہ مزید منجی کی مانند بننے کا انتخاب کرنے کی دعوت ہے۔ ہم ایسا کلامِ خُدا کو رُوحُ الُقدس کے ذریعے پاکر اور مسِیح کو ہمیں خُود کی بہترین صورت میں تبدیل کرنے کی اجازت دے کر کرتے ہیں۔

یہ مقاصد متعین کرنے یا ذاتی بہتری کی مشق کرنے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ مقاصد محض آلہ ہیں جو ہمیں مکاشفہ، مختاری اور توبہ کے ذریعے آسمان سے رابطہ کرنے—مسِیح کے پاس آنے اور اپنے دِلوں کی گہرائی میں اُس کی اِنجیل پانے میں مدد دیتے ہیں۔

شمولیت اور قربانی—”اُنہیں راہ نمائی کرنے دیں“۲۵

آخر میں، یِسُوع مسِیح کی اِنجیل کو اپنے دِلوں کی گہرائی میں اُتارنے کے لیے ہمیں اِس میں ملوث ہونے کی ضرورت ہے—اِسے اپنا وقت اور صلاحیتیں دینا، اِس کے لیے قربانی دینا۔۲۶ ہم سب بامقصد زندگی گزارنا چاہتے ہیں، اور اُبھرتی ہوئی نسل کے لیے یہ خصوصاً سچ ہے۔ وہ ایک مقصد کے خواہش مند ہیں۔

یِسُوع مسِیح کی اِنجیل دُنیا میں عظیم ترین مقصد ہے۔ صدر عزرا ٹافٹ بینسن نے فرمایا: ”خُدا نے ہمیں اِنجیل کو پوری دُنیا میں لے جانے کا حکم دِیا ہے۔ ہمیں اِسی مقصد میں آج متحد ہونا چاہیے۔ صرف اِنجیل ہی دُنیا کو اِس کی خُود فنا پذیری کی آفت سے بچا سکتی ہے۔ صرف اِنجیل ہی ہر نسل اور اقوام کے مردوں [اور عورتوں] کو امن میں متحد کر سکتی ہے۔ صرف انجیل ہی کنبہِ انسانی کی خُوشی، مسرت اور نجات کا سبب بن سکتی ہے۔“۲۷

بزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے وعدہ کیاہے، ”جب ہم نوجوانان کو عمل کرنے کی دعوت اور اجازت دیتے ہوئے بااختیار بناتے ہیں، تو کلیسیا معجزانہ طریقوں سے آگے بڑھے گی۔“۲۸ اکثر ہم نوجوانان کو مسِیح کے اِس عظیم مقصد کے لیے قربانی دینے کی دعوت اور اجازت نہیں دیتے ہیں۔ بزرگ نیل اے میکس ویل نے مشاہدہ کیا، ”اگر ہمارے نوجوانان [کارِ خُدا] سے انتہائی غیر مغلوب ہیں تو وہ بڑی حد تک دُنیا سے مغلوب ہونے کی طرف مائل ہوں گے۔“۲۸

بچوں اور نوجوانان کا پروگرام نوجوانان کو با اختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ وہ خُود اپنے مقاصد کا چناؤ کرتے ہیں۔ کورم اور جماعتی صدارتوں کو اُن کے مناسب کردار میں رکھا گیا ہے۔ مجلسِ نوجوان برائے حلقہ، بالکل مجلسِ حلقہ کی مانند، نجات اور سرفرازی کے کام پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔۳۰ اور کورم اور جماعتیں اپنی مجالس کا آغاز یہ مشورت کرتے ہوئے کرتی ہیں کہ اُس کام کو کیسے کرنا ہے جو خُدا نے اُنہیں سونپا ہے۔۳۱

صدر نیلسن نے کلیسیا کے نوجوانان سے فرمایا: ”اگر آپ انتخاب کریں، اگر آپ چاہتے ہیں، … تو آپ کسی بڑِی، کسی ارفع، کسی عظیم الشان چیز کا بڑا حصہ ہو سکتے ہیں! … آپ اُن بہترین لوگوں میں سے ہیں جنہیں خُداوند نے کبھی اِس جہان میں بھیجا ہے۔ آپ میں ذہین اور سمجھدار تر اور دُنیا پر کسی بھی سابقہ نسل کی نسبت زیادہ اثر انداز ہونے کی صلاحیت موجود ہے!“۳۲ ایک اور موقع پر، صدر نیلسن نے نوجوانان کو بتایا: ”مجھے آپ پر مکمل اعتماد ہے۔ میں آپ سے محبت کرتا ہوں اور خُداوند بھی۔ اکٹھے اُس کے پاک کام میں ملوث، ہم اُس کے لوگ ہیں۔“۳۳ نوجوان لوگو، کیا آپ اُس اعتماد کو محسوس کر سکتے ہیں جو صدر نیلسن آپ پر رکھتے ہیں اور اِس کام کے لیے آپ کتنے اہم ہیں؟

والدین اور بالغ راہ نماؤں، میں آپ کو نوجوانان پر صدر نیلسن کی طرح نظر کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔ جیسے نوجوانان آپ کی محبت اور اعتماد کومحسوس کریں گے، جیسے آپ اُن کی حوصلہ افزائی کرتے اور سِکھاتے ہیں کہ کیسے راہ نمائی کرنی ہے—اور پھر اُن کی راہ سے ہٹ جائیں—وہ اپنی بصیرتوں، صلاحیتوں اور اِنجیل سے وابستگی سے آپ کو حیران کر دیں گے۔۳۴ وہ مسِیح کےاِس عظیم مقصد میں شامل ہونے اور قربانی دینے کا انتخاب کرنے میں خُوشی محسوس کریں گے۔ اُس کی اِنجیل اُن کے دِلوں کی گہرائی تک جائے گی، اور یہ کام معجزانہ طریقوں سے آگے بڑھے گا۔

وعدہ اور گواہی

میں وعدہ کرتا ہوں، جیسے ہم اِن اصولوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں—تعلقات، مکاشفہ، مختاری، توبہ، اور قربانی—تو یِسُوع مسِیح کی اِنجیل ہمارے دِلوں کے اندر گہرائی تک سرایت کر جائے گی۔ ہم بحالی کو اپنے حتمی مقصد، اسرائِیل کی مخلصی اور صیون کے قیام کے لیے آگے بڑھتا دیکھیں گے،۳۵ جہاں مسِیح بادشاہوں کے بادشاہ کی حیثیت سے حکومت کرے گا۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ خُدا اُس دن کے لیے اپنے لوگوں کو تیار کرنے کے واسطے ضروری تمام کام کرنا جاری رکھتا ہے۔ کاش ہم اِس کام میں اُس کے ہاتھ کو پہچانیں جب ہم سب ”مسِیح کے پاس آنے، اور اُس میں کامل ہونے“۳۶ کی کوشش کرتے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔

حوالہ جات

  1. دیکھیں عقائد اور عہود ۱۲:۴۵۔ صدر نیلسن نے فرمایا: ”صرف اِس سب کی عجلت اور جُوش و خروش کے بارے سوچیں: آدم سے ابتدا کرتے ہوئے ہر نبی نے ہمارے زمانے کو دیکھا ہے۔ اور ہر نبی نے ہمارے زمانہ کے بارے بات کی ہے، جب اسرائیل کو اِکٹھا کیا جائے گا اور دُنیا مُنجی کی آمدِ ثانی کے لیے تیار کی جائے گی۔ اس کے بارے میں سوچیں! تمام لوگوں میں سے جو کبھی بھی سیارہ زمین پر آباد رہے ہیں، ہم اُن میں سے ہیں جو اِس حتمی، عظیم اجتماع میں شامل ہیں۔ یہ کتنا دلچسپ ہے!“ (”اُمیدِ اسرائیل“ ([عالمی رُوحانی اجلاس برائے نوجوانان، ۳ جون، ۲۰۱۸]، HopeofIsrael.ChurchofJesusChrist.org)۔

    بزرگ جیفری آر ہالینڈ نے سِکھایا:

    ”جینے کے لیے یہ کیسا شاندار زمانہ ہے!

    ”یِسُوع مسِیح کی انجیل زمین اور آسمان، وقت اور ابدیت میں سب سے یقینی، سب سے محفوظ، سب سے قابلِ بھروسہ، سب سے زیادہ فائدہ مند ہے۔ کچھ بھی—کوئی بھی چیز، کوئی بھی شخص، کوئی بھی دباؤ—اِس کلیسیا کو دُنیا کی ابتدا سے قبل اعلان کردہ اِس کی منزل اور مقصد کو پورا کرنے اور پہچاننے سے نہیں روک سکتا۔ … مستقبل کے بارے میں خُوفزدہ یا غیر یقینی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

    ”ہمارے سامنے کسی بھی دُوسرے دور کے برعکس، یہ زمانہ فرسودہ برگشتگی کا تجربہ نہیں کرے گا؛ یہ کہانتی کنجیوں کا کھو جانا نہیں دیکھے گا؛ یہ خُدای قادرِ مطلق کی آواز سے مکاشفہ کے خاتمہ کی تکلیف نہیں سہے گا۔ … کیسا شاندار زمانہ ہے جس میں ہم رہتے ہیں!

    ”… اگر آپ نے اِس پر غو رنہیں کیا، مگر میں ایامِ آخر کے بارے میں مسرور ہوں۔ … یقین رکھیں۔ اُٹھیں۔ وفادار رہیں۔ اور اِس عمدہ زمانہ سے زیادہ سے زیادہ مُستفید ہوں جس میں ہم جی رہے ہیں!“ (Facebook post، ۲۷مئی، ۲۰۱۵؛ ”Be Not Afraid, Only Believe“بھی دیکھیں [address to Church Educational System Religious Educators, Feb. 6, 2015], broadcasts.lds.org)۔

  2. دیکھیں یوحنا ۱: ۱۲۔

  3. ہمارے بطور انجمنِ نوجوانان کی صدارت بُلائے جانے کے تھوڑی دیر بعد، صدر ہینری بی آئرنگ نے ہمارے ساتھ کلیسیا کے نوجوانان کو درپیش منفرد چنوتیوں اور مواقعوں پر گفتگو کی۔ اُنھوں نے ہمیں اُن کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا کہ جو یِسُوع مِسیح کی اِنجیل کو ان کے دلوں کی گہرائی تک لے جانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ بطور صدارتِ انجمنِ نوجوانان یہ مشورت ہمارے لیے چراغِ راہ رہی ہے۔

  4. دیکھیں ”اُن کے ساتھ ہوں،“ ChurchofJesusChrist.org/callings/aaronic-priesthood-quorums/my-calling/leader-instruction/be-with-them.

  5. دیکھیے مضایاہ ۱۸: ۲۵؛ مرونی ۶: ۵۔

  6. ڈیل جی رِنلنڈ، ”خُداوند کی نظروں سے،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۵، ۹۴، موسیٰ۴:۱–۶بھی دیکھیں۔

    صدر تھامس ایس مانسن نے سِکھایا، ”ہمیں [دوسروں] کو ویسے دیکھنے کی استعداد پیداکرنی چاہیے جیسے وہ بن سکتے ہیں نہ کہ جیسے وہ موجودہ طور پر ہیں۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں اُن کے متعلق یوں سوچیں“ (”See Others as They May Become،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۷۰۔

    ایلڈر نیل اے میکس ویل نے سکھایا: ”اکثر، ایک نوجوان شخص کے ظاہری طور پر چرچ کے معیارات کی عدم تعمیل، یا اس کے بظاہر متضاد سوالات، یا اس کے شکوک و شبہات اُس پر فوری طور پر لیبل لگادیا دیتے ہیں۔ اِس کا نتیجہ دُوری اور بعض اوقات قطع تعلق ہو سکتا ہے۔ سچی محبت لیبل پسند نہیں کرتی!“ (”Unto the Rising Generation،“ انزائن اپریل ۱۹۸۵، ۹)۔

  7. دیکھیں ۲ سلاطین ۶: ۱۷۔

  8. سٹیفین ایل رچرڈز، صدارتِ اول کے رکن کی حیثیت سے، نے فرمایا:”اعلیٰ ترین نوعیت کی تفہیم دُوسروں میں اُن کی بہتری کے لیے اُن کی بہتر فطرتوں، اُن کی شرست میں رچی اچھائی کو دیکھنا اور اُسے عیاں کرناہے“ (Conference Reportمیں، اپریل ۱۹۵۰، ۱۶۲؛ ڈیوڈ اے بیڈ نار کی، ”Quick to Observe،“ میں انزائن، دسمبر ۲۰۰۶، ۱۹)۔ ۲ سلاطین ۶: ۱۷ بھی دیکھیں۔

  9. ہینری بی آئرنگ، ”Teaching Is a Moral Act“ (برگہم ینگ یونیورسٹی میں خطاب، اگست ۲۷، ۱۹۹۱)، speeches.byu.edu،۳،؛ تاکید شامل ہے۔”Help Them Aim High،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۶۰–۶۷۔

  10. دیکھیں موسیٰ ۱: ۳ –۶۔

  11. مضایاہ ۱۸: ۲۱؛ مزید دیکھیں موسیٰ ۱۸:۷۔

  12. ”نوجوانان جو ایک سرگرم [مقدسینِ ایامِ آخر] خاندان، دوستوں، اور راہ نماؤں سے مضبوط، مثبت تعلقات رکھتے ہیں، جو اُنہیں اپنے آسمانی باپ کے ساتھ تعلق کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں، اُن کے سرگرم رہنے کے زیادہ امکان ہیں۔ پروگرام کے خاص اجزا—جیسے کہ اتوار کا نصاب، [ینگ مین] کی سرگرمی کا پروگرام، ذاتی تکمیل کی توقعات … اُن تعلقات سے آزاد شاید بہت کم اثر رکھیں۔ … اہم سوال یہ نہیں کہ پروگرام کے خاص اجزا کا کتنے مکمل طور پر اطلاق کیا گیا ہے بلکہ وہ مثبت تعلقات میں کیسے حصہ ڈالتے ہیں جو [مقدسینِ ایامِ آخر] نوجوانان کی مذہبی شناخت کو محکم کرتے ہیں“ (”اُن کے ساتھ ہوں،“ ChurchofJesusChrist.org/callings/aaronic-priesthood-quorums/my-calling/leader-instruction/be-with-them)۔

  13. دیکھیں ”اُن کا رابطہ آسمان سے کروائیں،“ ChurchofJesusChrist.org/callings/aaronic-priesthood-quorums/my-calling/leader-instruction/connect-them-with-heaven۔

  14. دیکھیں یوحنا ۱:۱۵–۵؛ یوحنا ۱۱:۱۷؛ فلپیوں۱۳:۴؛ ۱ یوحنا ۶:۲؛ یعقوب ا:۷؛ اومنی ۲۷:۱؛ مرونی ۳۲:۱۰۔

  15. صحائف اِن مثالوں سے بھرے پڑے ہیں، یہاں صرف دو کا ذکر ہے:۱ نیفی ۱۶:۲؛ انوس۱:۱–۴۔

  16. دیکھیے لوقا ۳۲:۲۴؛ ۲ نیفی ۳۳ :۱–۲؛ یعقوب ۲:۳؛ مرونی ۲۶:۸؛ عقائد اور عہود ۲:۸–۳۔

  17. دیکھیے ۲ تیمیتھیس۳ :۱۵–۱۶؛ عقائد اور عہود ۳:۶۸–۴؛ ۶۶:۸۸؛ ۱۰:۱۱۳۔

  18. دیکھیں ۱ تھسلنکییوں ۵:۱؛ ایلما ۱۳:۲۶؛ ۵:۳۱؛ ہیلیمن ۲۹:۳؛ ۱۷:۵؛ عقائد اور عہود ۴:۲۱–۶؛ ۶۱:۴۲؛ ۴۳ :۸–۱۰؛ ۱۷:۵۰–۲۲؛ ۴:۶۸۔

  19. دیکھیں یوحنا ۶۳:۶؛ ۱۷:۱۷؛ ایلما ۷:۵؛ عقائد اور عہود ۴۳:۸۴–۴۵؛ ۶۶:۸۸؛ ۳۶:۹۳۔

  20. دیکھیں یوحنا ۳:۱۵؛ ۱ پطرس ۲۳:۱؛ مضایاہ ۵:۱؛ ایلما ۷:۵، ۱۱–۱۳؛ ۳۲: ۲۸، ۴۱–۴۲؛ ۲۶:۳۶؛ ۴۵:۶۲؛ ہیلیمن ۱۳:۱۴۔

  21. دیکھیں ۲ نیفی ۳۱: ۲۱-۱۹؛ عیتر ۳:۳۲، ۵۔

  22. رسل ایم نیلسن، ”ہم بہتر بن سکتے ہیں اور بہتر سرانجام دے سکتے ہیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۶۷۔

  23. ڈیل جی رِنلنڈ، ”آج کے دن انتخاب کر لو،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۱۰۴۔

  24. یہ شکل سکاؤٹنگ پروگرام کی شرائط پر مشتمل ہے، جو اب تک لڑکوں اور نوجوان لڑکیوں کے لیے کلیسیا کے سرگرمی پروگرام کا حصہ تھیں، بنیادی طور پر ریاست ہائے متحد اور کینڈا میں۔ اُن علاقوں میں جو سکاؤٹنگ میں حصہ نہیں لیتے تھے،شرائط کی تعداد ۲۰۰ سے زائد تھی۔ علاوہ ازیں، لڑکوں، لڑکیوں، ینگ مین اور ینگ وومن کے لیے وضع کردہ الگ الگ سرگرمیاں، جو سارے تجربہ کو خاندان کے لیے مزید مشکل بناتی تھیں۔

  25. دیکھیں ”اُنہیں راہ نمائی کرنے دیں،“ ChurchofJesusChrist.org/callings/aaronic-priesthood-quorums/my-calling/leader-instruction/let-them-lead.

  26. دیکھیں اومنی ۱: ۲۶؛ ۳ نیفی ۹: ۲۰؛ ۱۲: ۱۹؛ عقائد اور عہود ۶۴: ۳۴۔ ”ایسا مذہب جس میں ہر چیز کی قربانی کی ضرورت نہیں ہوتی اس کے پاس کبھی بھی اتنی طاقت نہیں ہوتی ہے کہ وہ زندگی اور نجات کے لیے ضروری ایمان پیدا کرے“ (Lectures on Faith[1985], 69)۔

  27. عزرا ٹافٹ بینسن، تعلیماتِ عزرا ٹافٹ بینسن (۱۹۸۸)، ۱۶۷؛ میری انجیل کا پرچار کرو: مبلغی خدمت کے لیے راہ نما کتاب (۲۰۱۹)، ۱۳ میں؛ مزید دیکھیں رسل ایم نیلسن، ”اُمیدِ اسرائیل،“ HopeofIsrael.ChurchofJesusChrist.org.

  28. بزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار کے ساتھ مُلاقات؛ یہ بھی دیکھیں ”2020 Temple and Family History Leadership Instruction،“ فروری ۲۷، ۲۰۲۰، ChurchofJesusChrist.org/family-history.

  29. نیل اے میکس ویل، ”Unto the Rising Generation،“ ۱۱۔ بزرگ میکس ویل جاری رکھتے ہیں: ”عملی طور پر، ڈیکنوں اور استادوں کی کتنی صدارتیں محض کسی کو دعا کرنےیا عشائے ربانی تقسیم کرنے کے لیے بُلانے پر مشتمل ہیں؟ بھائیو، یہ واقعی خاص ارواح ہیں، اور اگر موقع فراہم کیا جائے وہ نمایاں کام کر سکتے ہیں!“

  30. دیکھیں عمومی راہ نما کتاب: کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مقدسین آخری ایام میں خدمت کرنا،۲۔۲، ChurchofJesusChrist.org۔

  31. نوجوانان کی راہ نمائی کرنے میں مدد کرنے کے لیے گاسپل لائبریری میں کئی وسائل دستیاب ہیں، بشمول ”کورم اور جماعتی صدارت کے وسائل،“ ”آ، میرے پیچھے ہو لے—ہارونی کہانت اور انجمنِ دختران کی جماعتوں کے لیے استعمال کرنا اور ”حلقہ یا شاخ کی بُلاہٹوں“ میں انجمنِ دختران اور ہارونی کہانتی جماعتوں کے لیے وسائل۔

  32. رسل ایم نیلسن، ”اُمیدِ اسرائیل،“ HopeofIsrael.ChurchofJesusChrist.org۔ اِسی عبادت کے دوران میں ، صدر نیلسن نے فرمایا:”ہمارے آسمانی باپ نے اپنی بہت سی نجیب ارواح—شاید، میں کہوں گا، اپنی بہترین ٹیم کو،—اِس حتمی مرحلہ کے لیے محفوظ رکھا ہے۔ وہ نجیب ارواح—وہ بہترین کھلاڑی، وہ ہیرو—آپ ہیں!“

  33. رسل ایم نیلسن، کے ابتدائی کلمات، ”بچے اور نوجوانان: بزرگ گیرٹ ڈبلیو گانگ کے ساتھ رو برو تقریب،“ نومبر ۱۷، ۲۰۱۹ میں، broadcasts.ChurchofJesusChrist.org.

  34. صدر نیلسن نے فرمایا: ”ہمیں نوجوان لوگوں کو راہ نمائی کرنے کی اجازت دینے کی ضرورت ہے، خصوصاً جنہیں کورم اور جماعتی صدارت میں بُلایا اور مقرر کیا گیا ہے۔ اُنہیں کہانتی اختیار تفویض کیا جا چُکا ہو گا۔ وہ سیکھیں گے کہ اپنی کلاس یا کورم کی رہنمائی کرنے کے لئے الہام کیسے پانا ہے۔“ (”بچوں اور نوجوانان کے لیے تعارفی ویڈیو پیشکش،“ ستمبر ۲۹، ۲۰۱۹ میں، ChurchofJesusChrist.org)۔

    بزرگ کوئنٹن ایل کُک نے فرمایا، ”ہمارے نوجوانوں سے چھوٹی عمر میں زیادہ انفرادی ذمہ داری اُٹھانے کی توقع کی جارہی ہے—والدین اور راہنماؤں کی مداخلت کے بغیر جو نوجوان خود اپنے تِئیں سرانجام دے سکتے ہیں“ (”نوجوانان کو مضبوط کرنے کے لیے اصلاحات،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۹، ۴۰)۔

  35. صدر جارج کیو کینن نے سِکھایا: ”خُدا نے اس زمانہ کے لیے رُوحوں کومحفوظ رکھا ہے جو دُنیا اور شیطان کی ساری، دیدہ اور نا دیدہ طاقتوں کانتائج سے بلاخوف سامنا کرنے، انجیل کی منادی کرنے اور سچائی برقرار رکھنے اور ہمارے خُدا کا صیون قائم و تعمیر کرنے کا حوصلہ اور عزم رکھتی ہیں۔ اُس نے اِن رُوحوں کو اِس نسل میں صیون کی بنیاد رکھنے اور پھر سے کبھی برباد نہ ہونے اور ایسی نسل پروان چڑھانے کے لیے بھیجا ہے جو راست باز ہو گی، اور جو خُدا کی عزت کرے گی، اُس کی بدرجہِ اُتم عزت کرے گی، اور تمام حالات کے تحت اُس کی فرمان بردار ہوگی“ (”کلمات،“ Deseret News، مئی ۳۱، ۱۸۶۶، ۲۰۳)؛ مزید دیکھیں کلیسیائی صدور کی تعلیمات: جوزف سمتھ (۲۰۰۷)، ۱۸۶۔

  36. مرونی ١٠: ٣۲۔

شائع کرنا