مجلسِ عامہ
ایک مُمتاز بُلاہٹ
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۰


2:3

ایک مُمتاز بُلاہٹ

دیندار خواتین کی حیثیت سے، ہم نبی جوزف کے تجربات سے صداقت کے اُصول اخذ کرسکتی ہیں جو ہمیں اپنا ذاتی مُکاشفہ پانے کے لیے بصیرت فراہم کرتے ہیں۔

میں بحالی میں آج خواتین کے جاری کردار پر اپنی رائے دینے کے لیے شکرگزار ہوں۔ یہ واضح ہے کہ پوری تاریخ کے دوران خواتین کا ہمارے آسمانی باپ کے منصوبے میں ایک مخصوص مقام رہا ہے۔ صدر رسل افظوں کی حیثیت سےبھی، نہ صرف خاندانوں پر بلکہ خُدا کی کلیسیا پر بھی ڈالتی ہیں۔“۱

۱۷۸ سال پہلے، ناوؤ میں ابتدائی انجمنِ خواتین میں، نبی جوزف سمتھ نے بہنوں کو ”[اپنے] اِستحقاق کے مطابق جینے کی صلاح دی۔“۲ اُن کی مثال ہمیں آج بھی درس دیتی ہے۔ جب انہوں نے وہ بنیادرکھی جس پر اب ہم کھڑے ہیں تو اُنھوں نے متحد ہوکر نبی کی آواز کی پیروی کی اور یِسُوع مسِیح پر پختہ اِیمان کے ساتھ زِندگی بسر کی۔ بہنو، اب ہماری باری ہے۔ ہمیں خُدا کی طرف سے الہٰی کام سونپا گیا ہے، اور ہماری وفادار، منفرد شراکت اہمیت کی حامل ہے۔

صدر سپنسر ڈبلیو کمبل نے واضح کیا: ”اِس زمین پر اختتامی مناظرکے دوران، نجات دہندہ کی آمدِ ثانی سے قبل، ایک راستباز عورت ہونا ایک مُمتاز بُلاہٹ ہے۔ راستباز عورت کی طاقت اور اثر و رسوخ پُر سکون اوقات کی نسبت آج دس گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔“۳

صدر نیلسن نے بھی اسی طرح التجا کی ہے کہ: ”میں [اپنی] کلیسیا کی بہنوں سے التجا کرتا ہوں کہ … آگے بڑھیں! اپنے گھر میں، اپنے معاشرے میں، اور خُدا کی بادشاہی میں اپنا جائز اور ضروری درجہ حاصل کریں—پہلے سے کہیں زیادہ بلند درجہ۔“۴

حال ہی میں، مجھے پرائمری بچوں کے ایک گروہ کے ساتھ، صدر رسل ایم نیلسن سے نیویارک،پالمیرا میں سمتھ خاندان کے مثنّیٰ گھر میں ملنے کا موقع ملا۔ سُنیں جب ہمارے پیارے نبی بچّوں کو یہ سِکھاتے ہیں کہ آگے بڑھنے کے لیے وہ کیا کر سکتے ہیں۔

1:55

بہن جونز: ”میں یہ جاننے میں دلچسپی رکھتی ہوں کہ کیا آپ صدر نیلسن سے کوئی سوال پوچھنا چاہیں گے؟ آپ یہاں نبی کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ کیا کوئی ایسی بات ہے جو آپ ہمیشہ نبی سے پوچھنا چاہتے تھے؟ جی ہاں، پرل۔“

پرل: ”کیا نبی ہونا مشکل کام ہے؟ کیا آپ، واقعی ہی، بہت مصروف رہتے ہیں؟“

صدر نیلسن: ”یقیناً یہ مشکل کام ہے۔ نِجات دہندہ کی مانند بننے کے حوالے سے ہر کام ہی مشکل ہے۔ مثال کے طور پر، جب خُدا موسیٰ کو دس احکام دینا چاہتا تھا تو، اُس نے موسیٰ کو کہاں جانے کو کہا؟ ایک پہاڑ کی چوٹی پر، کوہِ سِینا کی چوٹی پر۔ چنانچہ موسیٰ کو دس احکامات حاصل کرنے کے لیے اُس پہاڑ کی چوٹی تک سفر طے کرنا پڑا۔ اب، آسمانی باپ یہ بھی کہہ سکتا تھا، ’موسیٰ، تم وہاں سے چلنا شروع کرو، اور مَیں یہاں سے چلنا شروع کرتا ہوں، اور مَیں آدھے راستے میں تمھیں مِلوں گا۔‘ نہیں، خُداوند کوشش کو پسند کرتا ہے، کیونکہ کوشش ثمر کا سبب بنتی ہے جو اِس کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا۔ مثال کے طور پر، کیا آپ نے کبھی پیانو سیکھنے کے اسباق حاصل کیے ہیں؟“

بچّے: ”جی ہاں۔“

پرل: ”میں وائلن بجانا سیکھ رہی ہوں۔“

صدر نیلسن: ”اور کیا آپ اِس کی مشق کرتی ہیں؟“

بچّے: ”جی ہاں۔“

صدر نیلسن: ”اگر آپ مشق نہیں کرتے تو کیا ہوگا؟“

پرل: ”آپ بھول جاتے ہیں۔“

صدر نیلسن: ”ہاں، آپ ترقی نہیں کرتے، کیا ایسا ہی ہے؟ تو جواب ہاں ہے، پرل۔ اِس کے لیے کوششیں، بہت سخت محنت، زیادہ مُطالعہ درکار ہوتا ہے، اور یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا ہے۔ یہ اچھی بات ہے! یہ اچھی بات ہے، کیونکہ ہم ہمیشہ ترقی کرتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ اگلی زِندگی میں بھی ہم ترقی کرتے ہیں۔“

صدر نیلسن کا اِن قیمتی بچّوں کو جواب ہم میں سے ہر ایک پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ خُداوند کوشش کو پسند کرتا ہے، اور کوشش پھل لاتی ہے۔ ہم مشق جاری رکھیں۔ جب تک ہم خُداوند کی پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہم ہمیشہ ترقی کرتے ہیں۔۵ وہ آج ہی کاملیت کی توقع نہیں کرتا۔ ہمیں اپنے ذاتی کوہِ سِینا پر چڑھتے رہنا ہے۔ ماضی کی طرح، ہمارے سفر کے لیے درحقیقت کوشش، سخت محنت،اور مُطالعہ درکار ہوتا ہے، لیکن ہمارے ترقی کے ارادے دائمی اجر کا سبب بنتے ہیں۔۶

ہم نبی جوزف سمتھ اور پہلی رویا سے کوشش، سخت محنت اور مُطالعہ کے بارے میں مزید کیا سیکھتے ہیں؟ پہلی رویا ہمیں ہمارے منفرد، جاری کرداروں میں راہنمائی دیتی ہے۔ دیندار خواتین کی حیثیت سے، ہم نبی جوزف کے تجربات سے صداقت کے اُصول اخذ کرسکتی ہیں جو ہمیں اپنا ذاتی مُکاشفہ پانے کے لیے بصیرت فراہم کرتے ہیں۔ مثال کے طورپر:

  • ہم مشکلات میں کام کرتے ہیں۔

  • ہم عمل کی حکمت حاصل کرنے کے لئے صحیفوں کا رخ کرتے ہیں۔

  • ہم خُدا میں اپنے اِیمان اور بھروسے کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

  • ہم خُدا سے التجا کرنے کے لئے اپنی طاقت سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ مخالف کے اثر کو روکنے میں ہماری مدد کرے۔

  • ہم خُدا کے سامنے اپنے دل کی خواہشات کو پیش کرتے ہیں۔

  • جب ہم اس کی روشنی کی طرف رجوع کرتے ہیں جو ہماری زندگی کے انتخاب کی رہنمائی کرتی ہے اور ہمارے ساتھ قائم رہتی ہے جب ہم اُس کی طرف مُڑتے ہیں۔

  • ہمیں احساس ہے کہ وہ ہم میں سے ہر ایک کو نام بہ نام جانتا ہے اور ہمارے کرنے کے لیے انفرادی کام رکھتا ہے۔۷

اِس کے علاوہ، جوزف سمتھ نے یہ علم بحال کیا کہ ہم الہٰی صلاحیت اور ابدی قدر و قیمت کے حامل ہیں۔ ہمارے آسمانی باپ سے اُس رشتے کے ناطے، مجھے یقین ہے کہ وہ توقع کرتا ہے کہ ہم اُس سے مُکاشفہ حاصل کریں۔

خُداوند نے ایما سمتھ کو ہدایت دی کہ وہ ”رُوحُ الُقدس کو حاصل کرے،“ بہت کچھ سیکھے، ”دُنیاوی چیزیں ترک کرے، … بہتر سے بہتر چیزوں کی جستجو کرے،“ اور خُدا کے ساتھ ”[اپنے] عہود پر قائم رہے۔“۸ سیکھنا ترقی کا لازمی حصہ ہے،خاص طور پر جب رُوح الُقدس کی مستقل صحبت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کو کیا چھوڑنے کی ضرورت ہے—یعنی ایسے کام جوہماری توجہ ہٹا سکتے یا ہماری ترقی میں تاخیر کرسکتے ہیں۔

صدر نیلسن نے کہا، ”میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ مکاشفہ حاصل کرنے کے لئے آپ اپنی روحانی صلاحیت میں اضافہ کریں۔“۹ ہمارے نبی کے الفاظ ہمیشہ میرے ساتھ رہتے ہیں جب میں خواتین کی آگے بڑھنے کی صلاحیت پر غور کرتی ہوں۔ وہ ہمارے ساتھ التجا کرتے ہیں، جس سے ترجیح کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔ وہ ہمیں مکاشفہ حاصل کرنے اور اس پر عمل کرکے گناہ سے دوچار دنیا میں روحانی طور پر زندہ رہنے کا درس دے رہے ہیں۔۱۰ جب ہم ایسا کرتے ہیں، خُداکےاحکامات کا احترام اور اُن پرعمل کرتے ہیں، تو ہم سے وہی وعدہ کیاجاتاہے، جو ایما سمتھ سے کیا گیا تھا، کہ ہم ”راستبازی کا تاج“ حاصل کریں گے۔۱۱ نبی جوزف نے اِس علم کی اہمیت کا درس دیا کہ ہم اِس زِندگی میں جس راستے پر چل رہے ہیں وہ خُدا کا منظورِ نظر ہے۔ اِس علم کے بغیر، ”[ہمارے] دماغ بے دم، اور مُبہم ہوجائیں گے۔“۱۲

اِس کانفرنس میں، ہم ایسی سچائیاں سُنیں گے جو ہمیں اپنی زِندگیوں کو بدلنے، بہتر بنانے اور پاک کرنے کی تحریک دیتی ہیں۔ ذاتی مُکاشفے کے ذریعہ، ہم کچھ چیزوں سے اجتناب کرسکتے ہیں جنہیں ”مجلسِ عامہ سے مغلوب ہونا“ کہتے ہیں—جب ہم اب یہ سب کرنے کا عظیم عزم کرتے ہیں۔ خواتین بہت سی ذمہ داریوں کی حامل ہیں، لیکن ان سب کو ایک ہی وقت میں سرانجام دینا، ناممکن، اور غیر ضروری ہے۔ رُوح ہماری مدد کرتا ہے کہ آج کون سے کام پر توجہ دی جائے۔۱۳

رُوحُ الُقدس کے ذریعے سے خُداوند کا محبّت بھرا اثر ہمیں اپنی ترقی کے لیے اُس کی ترجیح کی آگاہی دیتا ہے۔ ذاتی مکاشفہ پر دھیان لگانا ذاتی ترقی کی طرف راہنمائی کرتاہے۔۱۴ ہم سُنتے اور عمل کرتے ہیں۔۱۶ خُداوند نے فرمایا: ”باپ سے اِیمان کے ساتھ میرے نام پر مانگو، یقین رکھتے ہوئے کہ تم پاؤ گے، اور تم رُوحُ القُدس پاؤ گے، جو تمام چیزیں آشکار کرتا ہے جو بنی آدم کے لیے واجب ہیں۔“۱۶ ہمارا جاری کردار مستقل مُکاشفہ حاصل کرنا ہے۔

جب ہم ایسا کرنے میں زیادہ سے زیادہ مہارت حاصل کرتے ہیں تو، ہم اپنے انفرادی کردار میں خدمت گزار کی حیثیت سے زیادہ طاقت حاصل کرسکتے ہیں اور نجات اور سرفرازی کے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا تے ہیں—تاکہ حقیقی طورپر ”اِس دُنیا کی چیزیں ترک کریں، اور اچھی چیزوں کی تلاش میں رہیں۔“۱۶ تب ہم اپنی ابھرتی ہوئی نسل کی بھی ایسا ہی کرنے کے لئے زیادہ موثر انداز میں حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔

بھائیو اور بہنوں، ہم سب اپنی زِندگیوں میں خُدا کی قدرت کو تلاش کرتے ہیں۔۱۷ خُدا کے کام کو پورا کرنے کے لیے آج خواتین اور مردوں کے مابین ایک خوبصورت اتحاد قائم ہے۔ ہم عہود کے ذریعے کہانت کی طاقت تک رسائی پاتے ہیں، جو پہلے بپتسمہ کے پانیوں میں اور پھر مقدس ہیکلوں کی دیواروں کے اندر باندھے جاتے ہیں۔۱۹ صدر نیلسن نے ہمیں سکھایا، ”ہر وہ عورت اور مرد جو خُدا کے ساتھ عہود باندھتا ہے اور ان عہود پر قائم رہتا ہے، اور جو کہانت کی رسوم میں اہل طور پر حصہ لیتے ہیں، اُنھیں خدا کی قدرت تک براہ راست رسائی حاصل ہے۔“۲۰

میں ذاتی طور پر اقرار کرتی ہوں کہ ایک عورت ہونے کے ناطے میری زِندگی کے اوائل میں مَیں نے محسوس نہیں کیا کہ مَیں اپنے عہود کے ذریعے، کہانت کی طاقت تک رسائی پا سکتی تھی۔۲۱ بہنوں، میں دعا کرتی ہوں ”[اپنے عہد] پر قائم رہتے ہوئے،“۲۲ ہم کہانت کی طاقت کو پہچانیں اور اِس کا احترام کریں، صحیفوں کی سچائیوں کو قبول کریں، اور ہمارے زندہ نبیوں کے کلام پر توجہ دیں۔

آئیں ہمت کے ساتھ اپنے آسمانی باپ اور اپنے نجات دہندہ کے لئے اپنی عقیدت کا اعلان کریں، ”اُس پر مضبوط اِیمان رکھتے ہوئے، پورے طور پر اُس کی نیکیوں پر توکل کرتے ہوئے جو کہ بچانے کی قدرت رکھتا ہے۔“۲۳ آئیں خُوشی سے اپنی بلند ترین رُوحانی صلاحیت کی طرف اِس سفر کو جاری رکھیں اور محبّت، خدمت، قیادت، اور شفقت کے ذریعہ اپنے اِرد گِرد لوگوں کی بھی ایسا کرنے میں مدد کریں۔

بزرگ جیمز ای.ٹالمیج نے شفقت سے ہمیں یاد دلایا، ”عورت اور صنفِ نسواں کی دُنیا کا سب سے بڑا چیمپئن یِسُوع المسِیح ہے۔“۲۴ بحالی میں خواتین کے جاری کردار کے حتمی تجزیے میں، اور ہم سب کے لئے، کون سا کردار اہم ہے؟ میں گواہی دیتی ہوں کہ یہ اُسے سننا، ۲۵ اُس کی پیروی کرنا،۲۶ اُس پر بھروسہ رکھنا،۲۷ اور اُس کے پیار کی وسعت ہے۔۲۸ میں جانتی ہوں کہ وہ زِندہ ہے۔۲۹ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام میں، آمین۔

حوالہ جات

  1. رسل ایم نیلسن، ”A Plea to My Sisters،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۵، ۹۵–۹۶۔

  2. Joseph Smith, in “Nauvoo Relief Society Minute Book,” 38, josephsmithpapers.org.

  3. Teachings of Presidents of the Church: Spencer W. Kimball (2006), 217.

  4. رسل ایم نیلسن، ”A Plea to My Sisters،“ ۹۷۔

  5. دیکھیں عقائد اور عہود ۵۸: ۲۶–۲۸۔

  6. دیکھیں عقائد اور عہود ۶: ۳۳۔

  7. دیکھیں جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۱۱–۱۷۔

  8. عقائد اور عہود ۲۵: ۸، ۱۰، ۱۳۔

  9. رسل ایم نیلسن، ”کلیسیا کے لیے مُکاشفہ، ہماری زِندگیوں کے لیے اِلہام،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۸، ۹۶۔

  10. دیکھیں ۲ نیفی ۹: ۳۹۔

  11. عقائد اور عہود ۲۵ : ۱۵۔

  12. Lectures on Faith (1985), 68.

  13. دیکھیں عقائد اور عہود ۴۲: ۶۱۔

  14. صدر ہینری بی آئرنگ نے فرمایا:

    ”اب، اگر آپ اور میں اکیلے مل رہے ہوتے (کاش ہم ایسا کرسکتے)، جہاں آپ آزادی سے جو پوچھنا چاہتے پوچھ سکتے، میں تصور کرسکتا ہوں کہ آپ کچھ ایسا کہیں گے: ’اوہ، بھائی آئرنگ، میں نے کچھ ایسی چیزوں کو محسوس کیا ہے جو آپ نے بیان کیں۔ رُوحُ الُقدس نے وقتاً فوقتاً میرے دل و دماغ کو چھوا ہے۔ لیکن مجھے اِس کی مستقل ضرورت ہوگی اگر میں چاہتا ہوں کہ مغلوب نہ ہوں اور دھوکا نہ کھاؤں۔ کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا یہ ممکن ہے، اور، اگر ایسا ہے تو، اُس نعمت کو حاصل کرنے کے لیے کس چیز کیا ضرورت ہوگی؟‘

    ”اچھا، آئیں آپ کے سوال کے پہلے حصےسے شروع کریں۔ جی ہاں، یہ ممکن ہے۔ جب بھی مجھے اُس یقین دہانی کی ضرورت ہوتی ہے—اور مجھے وقتاًفوقتاً اِس کی ضرورت بھی پڑتی ہے—مجھے دو بھائی یاد آتے ہیں۔ نیفی اور لحی، اور اُن کے ساتھ کام کرنے والے خُداوند کے دُوسرے خادم، جن کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ بڑھتی ہوئی بدکار دنیا میں خدمت کر رہے تھے۔ اُنھیں خوفناک فریب کاری سے نپٹنا پڑا۔ لہذا میں ہمت پاتا ہوں—اور اُسی طرح آپ بھی—ہیلیمن کی اِس ایک آیت کے اِلفاظ سے ہمت پا سکتے ہیں۔ پورے سال جو ہوا اُس کی یقین دہانی ہر ایک کے دماغ میں موجود تھی، گویا مصنف کے لیے یہ حیران کن بات نہیں تھی۔ سُنیں:

    ”’اور اناسیویں سال میں شدید عداوت بڑھنے لگی۔ لیکن ایسا ہوا کہ نیفی اور لحی اور ان کے بہتیرے بھائی جوکہ روزانہ مُکاشفہ پاتے تھے اور حقیقی تعلیم کا علم رکھتے تھے، سو انہوں نے لوگوں میں بڑی منادی کی، اتنی کہ انہوں نے اُن کی عداوت کو اُسی سال میں ختم کر دیا۔‘ ہیلیمن ۱۱: ۲۳۔

    ”وہ ’روزانہ بہت سے مُکاشفے حاصل کرتے تھے۔‘ سو، آپ کے اور میرے لیے، یہ آپ کے پہلے سوال کا جواب ہے۔ ہاں، یہ ممکن ہے کہ رُوحُ الُقدس کی بھرپور رفاقت سے روزانہ بہت سارے مُکاشفے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یہ آسان نہیں ہوگا۔ لیکن یہ ممکن ہے۔ ہر ایک شخص کے لیے یہ مختلف ہوگا کیونکہ ہم زِندگی کے اپنے منفرد تجربات سے آغازکرتے ہیں جہاں پر ابھی ہم ہیں“ (” Gifts of the Spirit for Hard Times“ [بریگھم ینگ یونیورسٹی کی رُوحانی شام، ستمبر ۱۰، ۲۰۰۶]، ۳–۴، speeches.byu.edu)۔

  15. دیکھیں ۲ نیفی ۲: ۱۶۔

  16. عقائد اور عہد ۱۸:۱۸۔

  17. عقائداور عہود ۲۵: ۱۰۔

  18. دیکھیں عقائد اور عہود ۱۲۱: ۲۶، ۳۳، ۴۱، ۴۵–۴۶۔

  19. دیکھیں عقائد اور عہود ۸۴: ۱۹–۲۱۔

  20. رسل ایم نیلسن، ”رُوحانی خزانے،“ لیحونا، نومبر، ۲۰۱۹، ۷۷۔

  21. دیکھیں رسل ایم نیلسن، ”رُوحانی خزانے،“ ڈیلن ایچ اوکس، ”کہانت کی کنجیاں اور اِختیار،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۴، ۴۹–۵۲؛ ہنری بی آئرنگ، ”عورتیں اور گھر میں اِنجیلی تعلیم،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۵۸–۶۰۔

  22. عقائد اور عہود ۲۵: ۱۳۔

  23. ۲ نیفی ۳۱: ۱۹۔

  24. جیمز ای ٹالمیج، Jesus the Christ تیسرا ایڈیشن (۱۹۱۶)، ۴۷۵۔

  25. دیکھیں جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۱۷۔

  26. دیکھیں متّی ۴: ۱۹–۲۰۔

  27. دیکھیں امثال ۳: ۵–۶؛ عقائد اور عہود ۱۱: ۱۲۔

  28. دیکھیں یُوحنّا ۱۳: ۳۴؛ مرونی ۷: ۴۷۔

  29. دیکھیں ۲ نیفی ۳۳: ۶؛ عقائد اور عہود ۷۶: ۲۲۔