رُوحانی لِیاقت
یِسُوع مسِیح کے دِیانتدار شاگِرد ہونے کے ناطے، آپ اپنے لیے مخصوص اُس کے احکامات سے مطابقت رکھتا ہوا، ذاتی اِلہام اور مُکاشفہ حاصل کرسکتے ہیں۔
اِس موسمِ گرما میں جب میں کیمپ برائے انجمنِ دختران سے رخصت ہو رہی تھی، تو ایک پیاری نوجوان لڑکی نے مجھے ایک نوٹ دیا۔ اِس میں، اُس نے پوچھا، ”میں اُس لمحے کی کیسے شناخت کر سکتی ہوں جب خُدا مجھ سے مخاطب ہونے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے؟“ مجھے اُس کا سوال نہایت اچھّا لگا۔ ہماری رُوحیں اپنے آسمانی گھر سے رابطہ رکھنے کی آرزو مند ہیں۔ ہم خود کو ضروری اور نہایت چُست و مستعد محسوس کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات ہم اپنے خیالات اور رُوح کے شائستہ تاثرات کے درمیان امتیاز کرنے کے لیے جتن کرتے ہیں۔ قدیم اور جدید نبِیوں نے یہ سِکھایا ہے کہ اگر کوئی چِیز ”نِیکی کرنے کی دعوت اور ترغیب دے تو، یہ مسِیح کی طرف سے ہوتی ہے“۱
صدر رسل ایم نیلسن نے ایک سادہ، قوی دعوت کی پیشکش کی ہے: ”میرے پیارے بھائیو اور بہنو، میں آپ سے اِلتجا کرتا ہوں کہ مُکاشفہ پانے کی اپنی رُوحانی لِیاقت کو بڑھائیں۔ … رُوحانی فرائض سرانجام دینے کے لیے رُوحُ القُدس کی نَعمت سے معمور ہونا اور رُوح کی آواز کو مسلسل اور زیادہ واضح طور پر پہچاننا شرط ہے۔“۲
آج صبح میری یہ خواہش ہے کہ میں بڑے خلوص کے ساتھ مُکاشفہ پانے کی آپ کی رُوحانی لِیاقت کو بڑھانے کے چار طریقوں کے بارے میں آپ سے بات کروں۔
۱۔ خُدا کی آواز سُننے کے لیے وقت اور جگہ کو دانستہ طور پر وجود میں لائیں
جب آپ آزادئ اِنتخاب کا استعمال کرتے ہوئے خُدا کے قریب آنے کے لیے ہر دن کا ایک علیحدہ حصہ متعین کرتے ہیں، خاص طور پر مورمن کی کتاب کے لیے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، اُس کی آواز آپ کے لیے قابلِ شناخت اور مزید مانوس ہو جائے گی۔
اِس کے برعکس، خلل اور شُور جس نے دُنیا اور ہمارے گھروں اور ہماری زِندگیوں کو گھیرا ہوا اُس کی آواز کو سُننے میں مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔ یہ اُلجھنیں ہمارے ذہنوں اور دِلوں پر قابض ہوسکتی ہیں، تاکہ ہم رُوحُ الُقدس کی شائستہ سرگوشیوں کے لیے کوئی گنجائش نہ چھوڑیں۔
نبی جوزف سمتھ نے سِکھایا کہ اکثر اوقات خُدا ”افراد پر علیحدگی میں، اِن کی خواب گاہ میں؛ بیابان یا کھلے میدان میں، اور عام طور پر شُور یا ہنگاموں سے دور“ وہ اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے۔۳
شیطان ہمیں اِن پُرسکون مقامات سے دور رکھ کر ہمیں خُدا کی آواز سے الگ کرنا چاہتا ہے۔ اگر خُدا ایک دبی ہوئی ہلکی آواز میں مخاطب ہو تو، آپ کو اور مجھے اُس کی بات سُننے کے لیے اُس کے قریب جانے کی ضرورت ہے۔ ذرا سوچیں کہ اگر ہم آسمان سے مربوط ہونے کی اتنی ہی نِیّت رکھیں جتنی وائی فائی سے مربوط ہونے کی رکھتے ہیں تو کیا ہوگا! ہر روز خُدا کی آواز کو سُننے کے لیے وقت اور جگہ منتخب کریں۔ اور اِس مُقدّس ملاقات کی کامل مطابقت کے ساتھ پابندی کریں، کِیُوں کہ اِس پر بہت سی چِیزیں منحصر ہیں!
۲۔ فوری عمل کریں
جب آپ کو سرگوشی حاصل ہوتی ہے اور اِس کے جواب میں آپ نِیّت سے عمل کرتے ہیں تو، خُداوند آپ کو استعمال کرسکتا ہے۔ جتنا زیادہ آپ عمل کریں گے، رُوح کی آواز اتنی ہی زیادہ مانوس ہوگی۔ آپ خُدا کی ہدایت کو تیزی سے پہچانیں گے اور یہ کہ وہ اپنے ”فہم اور منشا … کا اِلہام بخشنے کے لیے راضی ہے۔“۴ اگر آپ تاخیر کریں گے تو، آپ شاید سرگوشی کو بھول جائیں گے یا خُدا کے لیے کسِی کی مدد کرنے کا موقع گنوا دیں گے۔
۳۔ خُداوند کی بُلاہٹ پر مامور ہوں
آسمانی باپ ہماری اُس دُعا کا جواب دینے کا مُشتاق ہے جس میں ہم کسی ایسے شَخص کی طرف راہ نمائی کی اِلتجا کرتے ہیں کہ جسے ہماری مدد کی ضرورت ہو۔ صدر ہنری بی آئرنگ نے ہمیں خُدا سے یہ پوچھنے کے باعِث کہ ہم اُس کے لیے کِس کی مدد کرسکتے ہیں اِلہام پانا سِکھایا ہے۔ ”اگر آپ اِس طرح کے سوالات پوچھتے ہیں تو، رُوحُ الُقدس آپ پر نازل ہوگا اور آپ کو اُن کاموں کے بارے میں یاد دِہانی کرائےگا جو آپ دُوسرے لوگوں کے لیے کرسکتے ہیں۔ جب آپ جاتے ہیں اور اُن کاموں کو سر انجام دیتے ہیں تو، آپ خُداوند کی بُلاہٹ پر مامور ہوتے ہیں، اور جب آپ خُداوند کی بُلاہٹ پر مامور ہوتے ہیں تو، آپ رُوحُ القُدس کی نَعمت کے اہل ہوجاتے ہیں۔“۵
آپ دُعا کے ذریعے سے خُداوند سے بُلاہٹ مانگ سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے، وہ آپ کی معمولی صلاحیتوں کو اپنے غیر معمولی کام کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔
میرے نانا جی، فریٹز ہالمر لنڈگرن، جب ۱۹ برس کے تھے تو، وہ سویڈن سے ہجرت کر کے یہاں آئے۔ وہ ایک کپڑے رکھنے والے صندوق اور چھ سال کی رسمی تعلیم کے ساتھ، اکیلے ہی، امریکہ پہنچے تھے۔ انگریزی بولنے سے قاصر، وہ اوریگون روانہ ہوئے اور وہاں لکڑہارے کی حیثیت سے کام کیا اور بعدازاں، میری نانی اور میری والدہ کے ساتھ، کلیسیا میں شامل ہوگئے۔ اُنھوں نے کبھی بھی کسی حلقہ کی صدارت نہیں کی تھی، لیکن ایک وفادار خاندانی معلم کی حیثیت سے، اُنھوں نے ۵۰ سے زائد مختلف خاندانوں کو کلیسیا میں سرگرم کیا تھا۔ اُنھوں نے یہ کیسے کیا؟
نانا جی کی موت کے بعد، میں اُس کے کاغذات کے ایک خانے کو ترتیب وار دیکھ رہی تھی اور مجھے ایک شَخص کا خط ملا جو نانا جی کی محبّت کے باعِث کلیسیا میں واپس سرگرم ہوا تھا۔ خط میں لکھا گیا تھا، ”مجھے یقین ہے کہ، بھائی فریٹز کا راز، یہ ہے کہ وہ ہمیشہ آسمانی باپ کی بُلاہٹ پر مامور رہتا ہے۔“
وہ خط بھائی وین سائمونیز کی جانب سے لکھا گیا تھا۔ نانا جی اُس کے گھر گئے اور اُنھوں نے اُس خاندان کے ہر فرد کو جانا۔ آخر کار، نانا جی نے اُنھیں بتایا کہ کلیسیا کو اُن کی ضرورت ہے، اور اُنھیں کلیسیا میں شرکت کرنے کی دعوت دی۔ لیکن اُس اِتوار، بھائی سائمونیز ایک کشمکش میں بیدار ہوا—اُس نے اپنے گھر کی چھت کی تعمیرِ نو ختم نہیں کی تھی، اور اُسی ہفتے بارش بھی متوقع تھی۔ اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ چرچ جائے گا، نانا جی کے ساتھ مصافحہ کرے گا، اور پھر چھت کی تعمیر کے لیے گھر واپس چلا جائے گا۔ اُس کا خاندان اُس کے بغیر عشائے ربانی کی عبادت میں شریک ہوسکتا ہے۔
اُس کا منصوبہ اُس وقت تک، بالکل ٹھیک کام کر رہا تھا جب تک کہ اُس نے چھت پر کام کرتے ہوئے، کسی کو سیڑھی پر چڑھتے ہوئے سُنا۔ اُس کے اِلفاظ میں: ”جب میں نے اُوپر نگاہ کی، … تو سیڑھی.کے بالائی حِصّہ پہ بھائی فریٹز کو پایا۔ وہ مجھے دیکھ کر فقط مسکرائے۔ پہلے تو، میں شرمندہ ہوا اور میں نے خود کو ایک چھوٹے بچے کی مانند محسوس کیا جو سکول سے بھاگنے کے بعد پکڑا جائے۔ پھر … مجھے غصہ آیا۔ [لیکن بھائی فریٹز نے فقط] اپنے سوٹ کا کوٹ اُتار کر سیڑھی پر لٹکا دیا۔ جب اُس نے اپنی سفید قمیض کی آستینیں اوپر چڑھائیں تو وہ میری طرف متوجہ ہوا اور کہا، ’بھائی سائمونیز، کیا آپ کے پاس کوئی دُوسرا ہتھوڑا ہے؟ یہ کام نہایت ضروری ہوگا ورنہ آپ اپنے خاندان کو اکیلا نہ چھوڑتے، اور اگر یہ اہم کام ہے تو میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔‘ جب میں نے اُن کی آنکھوں میں دیکھا تو، میں نے مخص شفقت اور مسِیح کی مانند محبّت پائی۔ میرا غصہ جاتا رہا۔ … میں نے اُس اِتوار اپنے اوزار نیچے رکھے اور اپنے اچھّے دوست کے پیچھے سیڑھی سے نیچے اُترا اور چیپل میں واپس چلا گیا۔“
نانا جی نے خُداوند سے اپنی بُلاہٹ حاصل کی تھی، اور وہ جانتے تھے کہ اُنھیں کھوئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کرنا تھا۔ بالکل اُسی طرح جب ایک مفلُوج کو چار دوستوں نے چھت کو کھول کر اُس چار پائی کو جِس پر وہ لیٹا تھا نیچے لٹِکا دِیا تاکہ وہ یِسُوع مسِیح سے شِفا پا سکے،۶ نانا جی کی بُلاہٹ بھی اُنھیں چھت پر لے گئی تھی۔ خُداوند دُوسروں کی مدد کے خواہاں افراد کو اِلہام بخشتا ہے۔
۴۔ یقین کریں اور بھروسا رکھیں
حال ہی میں، مَیں نے صحائف میں ایک اور عظیم مبلغ کے بارے میں پڑھا جس نے خُداوند سے اپنی بُلاہٹ پائی۔ ہارون لامنوں کے بادشاہ کو تعلیم دے رہا تھا، جس نے تعجب کیا کہ ہارون کا بھائی عمون بھی اُسے تعلیم دینے کیوں نہیں آیا تھا۔ ”اور ہاورن نے بادشاہ سے کہا: دیکھ، خُداوند کے رُوح نے اُسے ایک اور طرف بُلایا ہے۔“۷
رُوح میرے دِل سے مخاطب ہوا: ہم میں سے ہر ایک کو مختلف فرائض سونپے گئے ہیں، اور بعض اوقات رُوح ہمیں ”ایک اور طرف“ بُلا سکتا ہے۔ عہد باندھنے والے، عہد پر قائم رہنے والے یِسُوع مسِیح کے شاگِرد کی حیثیت سے خُدا کی بادشاہی کو تعمیر کرنے کے بہت سے طریقے ہیں۔ اُس کے دِیانتدار شاگِرد ہونے کے ناطے، آپ اپنے لیے مخصوص اُس کے احکامات سے مطابقت رکھتا ہوا، ذاتی اِلہام اور مُکاشفہ حاصل کرسکتے ہیں۔ آپ کو زِندگی میں سر انجام دینے کے لیے منفرد فرائض اور کردار سونپے جائیں گے اور اُن کو پورا کرنے کے لیے بے مثل ہدایت بخشی جائے گی۔
نیفی، یارد کے بھائی اور یہاں تک کہ موسیٰ کو بڑے دریا عبور کرنے پڑے تھے—اور ہر ایک نے اِس کام کو الگ طریقے سے سرانجام دیا تھا۔ نیفی نے ”لکڑی کا کام مہارت سے کیا۔“۸ یارد کے بھائی نے ایسی کشتیاں بنائیں جو ”تھالی کی مانند مضبُوط تھیں۔“۹ اور موسیٰ ”سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل گیا۔“۱۰
اُن میں سے ہر ایک کو انفرادی ہدایت حاصل ہوئی، جو خاص طور پر اُن کے لیے موزوں تھی، اور ہر ایک نے اُس پر بھروسا رکھا اور عمل کیا۔ خُداوند اُن کو یاد رکھتا ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں اور نیفی کے اِلفاظ میں، ”وہ [ہمارے] واسطے اِس کام کو پورا کرنے کے لیے ایک راہ تیار کردیتا، جس کا وہ حُکم دیتا ہے۔“۱۱ غَور کریں کہ نیفی نے کہا، ”ایک راہ“—نہ کہ ”وہ راہ۔“
کیا ہم خُداوند سے حاصل کردہ ذاتی بُلاہٹوں سے اِس لیے اجتناب کرتے ہیں یا اُن کو اِس لیے برخاست کرتے ہیں کہ اُس نے ہماری توقع سے مختلف ”ایک راہ“ تیار کیا ہوا ہے؟
میرے نانا کو—اِتوار کے روز ایک چھت پر، کوٹ پتلون میں، ایک غَیر معمولی جگہ پر لے جایا گیا۔ اپنی ہدایت کے لیے خُدا پر بھروسا رکھیں، یہاں تک کہ اگر وہ طریقہ آپ کی توقع سے مختلف نظر آئے یا دُوسروں سے مختلف محسوس ہو۔
مُقدّسینِ آخری ایام مختلف حلیے اور شناخت کے حامل ہوتے ہیں، لیکن ”خُدا کی نظر میں سب ایک ہیں“—”خواہ وہ کالا ہو یا گورا، غلام ہو یا آزاد، مرد ہو یا عورت،“ غَیر شادی شدہ ہو یا شادی شدہ، امیر ہو یا غریب، جوان ہو یا بوڑھا، تاحیات رکن ہو یا حالیہ تبدیل شدہ رکن۔۱۲ اِس سے قطع نظر کہ آپ کون ہیں یا آپ کو کن حالات کا سامنا ہے، آپ کو خُداوند کے دسترخوان پر مدعو کیا گیا ہے۔۱۳
جب باپ کی مرضی کو ڈھونڈنا اور اُس پر عمل کرنا آپ کی روزمرہ کی زِندگی کا مرکز بن جاتا ہے، تو آپ، قُدرتی طور پر، تبدیلی اور تَوبہ کی طرف مائل ہو جائیں گے۔
بچوں اور نوجوانوں کے لیے کلیسیا کا نیا پروگرام مُکاشفہ پانے کے بارے میں سیکھنا، یہ دریافت کرنا ہے کہ خُداوند ہم سے کیا کام لینا چاہتا ہے، اور پھر اُس ہدایت پر عمل پیرا ہونے کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک، عمر اور حالات سے قطع نظر، ڈھُونڈنے، پانے اور عمل کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ جب آپ ہمارے ایام کے لیے مُقرّر کردہ اِس ابدی نمونے پر عمل کریں گے، تو آپ یِسُوع مسِیح کے قریب تر ہو جائیں گے—اُس کی محبّت، اُس کے نُور، اُس کی ہدایت، اُس کے اِطمینان، اور اُس کی شِفا اور طاقت بخش قُدرت کے قریب تر ہو جائیں گے۔ اور آپ اُس کے عظیم کام کو پورا کرنے کے لیے روزانہ اُس کے ہاتھوں کے ہتھیار بننے کے باعِث اپنی رُوحانی لِیاقت میں اضافہ پائیں گے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔