مُنّجی کا چھُؤنا
جب ہم اُس کی طرف رُجُوع لائیں گے، تو خواہ ہمیں شِفا بخشنے یا ہمیں کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کی طاقت بخشنے، خُدا ہمیں بچانے کے لیے ضرور آئے گا۔
کم و بیش ۲۰۰۰ سال قبل، مُنّجی مُبارکبادیاں اور اِنجیل کے دیگر اُصولوں کی تعلیم دینے کے بعد پہاڑ سے نیچے اُترا۔ جب وہ جا رہا تھا، تو اُس کے پاس ایک کوڑھی آیا۔ اپنی مُصِیبت سے نِجات پانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، اُس شَخص نے عقیدت اور احترام سے مسِیح کو سِجدہ کِیا۔ اُس کی سادہ سی اِلتجا تھی: ”اَے خُداوند، اگر تُو چاہے، تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔“
مُنّجی نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چھُؤا اور کہا، ”میں چاہتا ہُوں، تُو پاک صاف ہو جا۔“۱
ہم یہاں سیکھتے ہیں کہ ہمارا مُنّجی ہمیشہ ہمیں برکت دینا چاہتا ہے۔ کچھ نَعمتیں فوراً حاصل ہوسکتی ہیں، دیگر کو حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے، اور کچھ اِس زِندگی کے بعد بھی حاصل ہوسکتی ہیں، لیکن نَعمتیں مُقرّرہ وقت پر ملیں گی۔
کوڑھی کی مانند، ہم اُس کی مرضی کو قبول کرکے اور یہ جانتے ہوئے کہ وہ ہمیں برکت دینا چاہتا ہے اِس زِندگی میں مضبوطی اور راحت پاسکتے ہیں۔ ہم کسِی بھی چنوتی کا مقابلہ کرنے، آزمائشوں پر غالب آنے، اور اپنے مشکل حالات کو سمجھنے اور برداشت کرنے کی قُدرت پاسکتے ہیں۔ یقیناً، اُس کی زِندگی کے سب سے حوصلہ شکن لمحات میں ایک کے دوران، مُنّجی کی برداشت کرنے کی طاقت مزید گہری ہوگئی، جب اُس نے اپنے باپ سے کہا، ”تیری مرضی پُوری ہو۔“۲
کوڑھی نے اپنی اِلتجا کو دکھاوے اور پُر زور مانگ کے انداز میں پیش نہیں کیا تھا۔ اُس کے اِلفاظ عاجزانہ رویے کو ظاہر کرتے ہیں، بمشول اعلیٰ توقعات کے لیکن ایک مخلص خواہش کے ساتھ بھی کہ مُنّجی کی مرضی پوری ہو۔ یہ اُس رویے کی مثال ہے جس کے ساتھ ہمیں مسِیح کی طرف رُجُوع لانا چاہیے۔ ہمیں اِس یقین کے ساتھ مسِیح کی طرف رُجُوع لانا چاہیے کہ اُس کی ہماری فانی اور ابدی دونوں زِندگیوں کے لیے موجودہ اور ہمیشہ بہترین خواہش ہی رہے گی۔ وہ ابدی تناظر کا مالِک ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔ ہمیں مخلص خواہش کے ساتھ مسِیح کی طرف رُجُوع لانا چاہیے، جیسے اُس نے اپنی مرضی نہِیں چاہی، تاہم ہماری مرضی بھی باپ کے تابع ہو جائے۔۳ اِس کی بدولت ہم ابدی زِندگی کے لیے تیار ہوں گے۔
اُن جسمانی اور جذباتی مصائب کو تصّور کرنا نہایت مشکل ہے جن کا تجربہ مُنّجی کے پاس آنے والے کوڑھی نے کیا۔ کوڑھ اعصاب اور جلد پر اثر انداز ہوتا ہے، جو زشت سازی اور معذوری کا سبب بنتا ہے۔ اِس کے علاوہ، یہ زبردست معاشرتی بدنامی کا باعِث بھی بنتا ہے۔ کوڑھ کے شکار شَخص کو اپنے پیاروں کو چھوڑ کر معاشرے سے الگ تھلگ رہنا پڑتا تھا۔ کوڑھی جسمانی اور رُوحانی طور پر ناپاک سمجھے جاتے تھے۔ اِسی وجہ سے، موسیٰ کی شَرِیعَت کا تقاضا تھا کہ کوڑھی پھٹا ہوا لباس پہنے اور چلا چلا کر کہے، ”ناپاک!“۔۴ بیمار اور حقیر، کوڑھیوں کو لاوارث مکانات یا مقبروں میں رہنا پڑتا تھا۔۵ یہ تصّور کرنا مشکل نہیں ہے کہ مُنّجی کے پاس آنے والا کوڑھی جسمانی اور جذباتی طور پر ٹوٹ چکا تھا۔
بعض اوقات—کسی نہ کسی طرح سے—ہم بھی کبھی خود کو شکستہ حال محسوس کرسکتے ہیں، چاہے ہمارے اپنے اعمال کی وجہ سے یا دُوسروں کے، چاہے اُن حالات کی وجہ سے جن پر ہم قابو پاسکتے ہیں یا نہیں پاسکتے ہیں۔ ایسے لمحات میں، ہم اپنی مرضی کو اُس کے ہاتھوں میں رکھ سکتے ہیں۔
چند سال پہلے، زلمہ—میری بیوی، میری شریکِ حیات، میری خوبصورت زوجہ، کو ہمارے ایک بچے کی شادی سے محض دو ہفتے قبل ایک پریشان کن خبر موصول ہوئی۔ اُس کے غدۂ تکفیہ میں رسولی تھی، اور یہ تیزی سے بڑھ رہی تھی۔ اُس کے چہرے پر سوجن ہونے لگی، اور اُس کا فوری طور پر ہی احتیاطی آپریشن کرنا پڑا۔ اُس کے ذہن میں بہت سے خیالات آنے لگے اور اُس کا دِل پریشان ہوگیا۔ کیا وہ رسولی مہلک تھی؟ اُس کا جسم کیسے شِفا یاب ہوگا؟ کیا اُس کا چہرہ فالج کا شکار ہو جائے گا؟ درد کتنا شدید ہوگا؟ کیا اُس کے چہرے پر مستقل طور پر نشان پڑ جائے گا؟ کیا رسولی دوبارہ واپس آ جائے گی؟ کیا وہ ہمارے بَیٹے کی شادی میں شریک ہوسکے گی؟ جب وہ عملِ جراحی کے کمرے میں لیٹی تھی، تو اُس نے خود کو شکستہ حال محسوس کیا۔
اُس انتہائی اہم لمحے میں، اُس نے رُوح سے سرگوشی پائی کہ اُسے باپ کی مرضی کو قبول کرنا ہے۔ اِس کے بعد اُس نے خُدا پر بھروسا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اُسے پختہ احساس ہوا کہ نتیجہ کچھ بھی ہو، اُس کی مرضی اِس کے حق میں بہترین ہوگی۔ جلد ہی سرجری سے پہلے اُس پر طبی طور پر بے ہوشی طاری ہو گئی۔
بعد میں، اُس نے اپنی ڈائری میں شاعرانہ انداز میں تحریر کیا: ”سرجن کے تختے پر کیا تجھے سِجدہ اور ہوئی تیری مرضی کے تابع، ہو کر مَیں خوابیدہ۔ تجھ پر کرسکتی بھروسا، آشنا ہوں کہ تیری طرف سے کبھی نہ آسکتی کوئی چِیز مکروہ۔“
اُسے باپ کی مرضی کے تابع ہونے سے مضبوطی اور راحت ملی۔ اُس دن، خُدا نے اُسے بہت برکت دی۔
ہمارے حالات جو بھی ہوں، ہم اپنے اِیمان کی مشق کرتے ہوئے مسِیح کی طرف رُجُوع لاسکتے اور قابلِ بھروسا خُدا کو ڈھونڈ سکتے ہیں۔ جیسا کہ میرے ایک بچے، گیبرئیل، نے تحریر کیا:
بنی کے مطابق، خُدا کا چہرہ سُورج سے زیادہ روشن ہے
اور اُس کے بال برف سے بھی زیادہ سفید ہیں
اور اُس کی آواز سمندر کے شُور کی مانِند شُور مچاتی ہے،
اور اُس کے آگے آدمِی کچھ بھی نہیں ہے۔ …
یہ احساس مجھے مغلوب کر دیتا ہے کہ مَیں بھی کچھ نہیں ہوں۔
اور صرف تب ہی میں کسی ایسے خُدا کی طرف سہمے سہمے رُجُوع لاتا ہوں کہ جس پر میں بھروسا کر سکوں۔
اور تب ہی میں اُس خُدا کو پہچان پاتا ہوں جس پر میں بھروسا کرسکتا ہوں۔۶
وہ خُدا جس پر ہم بھروسا کرسکتے ہیں ہماری اُمِید کو بڑھاوا دیتا ہے۔ ہم اُس پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کِیُوں کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہر حال میں ہماری بہتری چاہتا ہے۔
کوڑھی اُمید کی طاقت کی وجہ سے مسِیح کے پاس آیا۔ دُنیاکے پاس اُس کے مصائب کا کوئی حل نہ تھا، حتیٰ کہ تَشَفّی بھی نہیں۔ چنانچہ، مُنّجی کا چھُؤنا اُسے اپنی پوری جان کے لیے ناز برداری کی مانِند محسوس ہوا ہوگا۔ ہم صرف تشکر کے اُن گہرے جذبات کا تصور کر سکتے ہیں جو کوڑھی نے مُنّجی کے چھُؤنے پر محسوس کیے ہوں گے، خاص طور پر جب اُس نے یہ اِلفاظ سُنے ”میں چاہتا ہُوں، تُو پاک صاف ہو جا۔“
کہانی بیان کرتی ہے کہ ”وہ فوراً پاک صاف ہوگیا۔“۷
ہم بھی مُنّجی کے پیار بھرے، شِفا بخش ہاتھوں کے لمس کو محسوس کرسکتے ہیں۔ یہ جاننے میں ہماری جانوں کو نہایت خُوشی، اُمِید، اور تشکر حاصل ہوتا ہے کہ وہ پاک صاف ہونے میں ہماری مدد کرنا چاہتا ہے! جب ہم اُس کی طرف رُجُوع لائیں گے، تو خواہ ہمیں شِفا بخشنے یا ہمیں کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کی طاقت بخشنے، خُدا ہمیں بچانے کے لیے ضرور آئے گا۔
خواہ کچھ بھی ہو، اُس کی مرضی کو قبول کرنا—نہ کہ ہماری اپنی—ہمارے حالات کو سمجھنے میں ہماری مدد کرے گی۔ خُدا کی طرف سے کوئی برائی نہیں آسکتی۔ وہ جانتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔ شاید وہ فوری طور پر ہمارے بوجھ دور نہ کرے۔ بعض اوقات وہ اُس بوجھ کو ہلکا کرسکتا ہے، جیسا کہ اُس نے ایلما اور اُس کے لوگوں کے ساتھ کیا تھا۔۸ آخرکار، عہود کی وجہ سے، بوجھ ہٹائے جائیں گے،۹ یا تو اِس زندگی میں یا پاک قیامت کے موقع پر۔
ایک مخلص خواہش کہ اُس کی مرضی پوری ہو، ہمارے مُنّجی کی خدائی نوعیت کے فہم کے ساتھ مِل کر، ایسے اِیمان کو فروغ دینے میں ہماری مدد کرتی ہے جس کا مظاہرہ کوڑھی نے صاف ہونے کے لیے کیا تھا۔ یِسُوع مسِیح محبّت کا خُدا ہے، اُمِید کا خُدا ہے، شِفا بخشنے والا خُدا ہے، ایسا خُدا جو ہمیں برکت بخشنا اور پاک صاف ہونے میں ہماری مدد کرنا چاہتا ہے۔ خطا کا شکار ہوجانے کی صورت میں اِس زمین پر آنے سے پیشتر اِسی خواہش کے باعِث ہمیں بچانے کے واسطے اُس نے خُوشی سے اپنے آپ کو پیش کیا۔ اِسی خواہش کے باعِث گتسِمنی میں اُس نے گناہ کی قیمت ادا کرنے کی اذیت کے دوران انسانی طور پر ناقابلِ فہم درد کا تجربہ کیا۔ اِسی خواہش کے باعِث اب وہ باپ کے سامنے ہمارے واسطے اِلتجا کرتا ہے۔۱۰ اِسی واسطے اُس کی آواز اب بھی گونجتی ہے: ”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو، سب میرے پاس آؤ، میں تُم کو آرام دُوں گا۔“۱۱
وہ ہمیں شِفا بخش سکتا ہے اور ہمیں سربلند کرسکتا ہے کیونکہ وہ ایسا کرنے کی قُدرت رکھتا ہے۔ اُس نے جسم اور رُوح کے اعتبار سے تمام تکلِیفیں اپنے پر لے لیں تاکہ اُس کے رحم کے پیالے لبریز ہوں تاکہ وہ ہر چِیز میں ہماری مدد کر سکے اور ہمیں شِفا بخش سکے اور ہمیں سربلند کر سکے۔۱۲ یسعیاہ کے اِلفاظ، جن کا حوالہ ابینادی نے دیا، اِسے خوبصورت اور متحرک انداز میں پیش کرتے ہیں:
”یقیناً اُس نے ہماری مُشقتیں اُٹھا لیں، اور ہمارے غم اُٹھا لیے۔ …
”… وہ ہماری خطاؤں کے سبب گھائل کیا گیا، ہماری بدکرداری کے باعِث کچلا گیا، ہماری ہی سلامتی کے لیے اُس کی تادیب ہوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شِفا پائیں۔“۱۳
اِسی طرح کے تصوّر کی تعلیم اِس نظم میں دی گئی ہے:
”اَے ناصؔرۃ کے بڑھئی،
یہ شکستہ دِل، جو سدھرنے سے ہے قاصر،
یہ بکھری زِندگی، جو مرنے کے ہے نہایت قریب،
کاش، کہ تُو اِنھیں سنوار پائے، بڑھئی؟“
اور اُس کے مہربان اور تیار ہاتھوں سے،
اِسی طور پر بُنی ہے اُس کی اپنی شیریں زِندگی
بمشول ہماری شکستہ زِندگیوں کے، جب تک اِن میں ہے دم
ایک نئی تخلیق—”سب چِیزیں نئی۔“
”دل [کی] بکھری ہوئی [خواہشات]،
خواہش، اُمنگ، اُمِید، اور اِیمان،
کامل حصّے میں دے ڈھال،
اَے، ناصؔرۃ کے بڑھئی!“۱۴
اگر آپ کو لگے کہ کسی بھی طرح سے آپ صاف نہیں ہیں، اگر آپ شکستہ حال محسوس کریں تو، براہ کرم جانیں کہ آپ کو پاک صاف کیا جاسکتا ہے، آپ کو سنوارا جاسکتا ہے، کیوں کہ وہ آپ سے محبّت رکھتا ہے۔ بھروسا رکھیں کہ اُس کی طرف سے کوئی برائی نہیں آسکتی۔
کِیُوں کہ وہ ”سب چِیزوں میں پست ہوا،“۱۵ تاہم یہ ممکن ہوا کہ ہماری زِندگی کی تمام خامیوں کی درستگی کی جاسکے اور اِس طرح ہمارا خُدا سے دوبارہ مِلاپ ہو سکے۔ سب چِیزوں کا اُسی کے وسِیلہ سے میل ہوا ہے، خواہ وہ زمِین کی ہوں خواہ آسمان کی، اُس کے خُون کے سبب سے جو صلِیب پر بہا صُلح کر کے۔“۱۶
آئیں ہم تمام ضروری اقدامات اُٹھاتے ہوئے، مسِیح کی طرف رُجُوع لائیں۔ اِس سب کے دوران، کاش ہمارا رویہ ایسا ہو، ”اَے خُداوند، اگر تُو چاہے، تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے۔“ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو، ہم اُس کی آواز کی میٹھی گونج کے ساتھ، اُستاد کا شِفا بخش لمس حاصل کرسکتے ہیں: ”میں چاہتا ہُوں، تُو پاک صاف ہو جا۔“
مُنّجی وہ خُدا ہے کہ جس پر ہم بھروسا رکھ سکتے ہیں۔ وہ المسِیح، ممسوُح، مسیحا ہے، جس کی گواہی مَیں اُس کے مُقدّس نام، یعنی یِسُوع مسِیح کے نام پر دیتا ہوں، آمین۔