اپنے وعدوں اور عہود پر قائم رہنا
میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ خُداوند کے ساتھ اور دوسروں کے ساتھ کیے اپنے وعدوں اور عہود پر بڑی دیانت داری سے غور کریں یہ جانتے ہوے کہ آپ کے الفاظ ہی آپ کے ضامن ہیں۔
عزیز بھائیو اور بہنو، اس سیشن کے اختتام پر میری دعا ہے کہ آج یسوع میسح کی انجیل کی سچائیوں کے بارے میں دی گئی گواہیوں کو ہم اپنے دلوں میں رکھیں۔ ہمارے لیے باعثِ برکت ہے کہ ہمیں اکٹھے یہ وقت ملا کہ خُداوند یسوع مسیح سے اپنے وعدے کو مضبوطی دیں کہ ہم اُس کے خادم ہیں اور وہ ہمارا نجات دہندہ ہے۔
میرے ذہن پر وعدوں اور عہود کے پابند رہنے کی اہمیت کا بوجھ بھاری ہے۔ اپنے کہے ہر قائم رینا، قابلِ بھروسہ ہونا، وہ کرنا جو آپ نے کہا کہ کریں گے، اپنے مقدس عہود کی تعظیم کرنا، دیانت دار ہونا آپ کے لیے کتنا ضروری ہے؟ خُداوند اور دوسروں سے کیے وعدوں پر سچائی سے قائم رہ کر ہم عہود کی راہ پر چلتے ہوئے آسمانی باپ تک واپس جاتے اور اپنی زندگیوں میں اس کی محبت محسوس کرتے ہیں۔
جب وعدے، عہود باندھنے اور اُن پر قائم رہنے کی بات ہوتی ہے تو ہمارا نجات دہندہ یسوع میسح ہماری لیے عظیم مثال ہے۔ وہ زمین پر آسمانی باپ کی مرضی کو پورا کرنے کا وعدے لے کر آیا اُس نے کام اور کلام سے انجیل کے اصولوں کی تعلیم دی۔ اُس نے ہمارے گناہوں کی مخلصی دی تاکہ ہم دوبارہ زندہ ہو سکیں۔ اُس نے اپنے ہر وعدے کی تعظٰیم فکیا۔
کیا ہمارے بارے میں بھی یہ کہا جا سکتا ہے؟ اگر ہم تھوڑی سی بے ایمانی، تھوڑا سا دھوکہ کریں یا اگر اپنے وعدوں کو مکمل طور پر پورا نہ کریں تو اس میں کیا خطرہ ہے؟ اگر ہم اپنے عہود سے دور ہو جائیں تو کیا ہے؟ کیا ہماری مثال کی روشنی سے دوسرے ”مسیح پر رجوع “لائیں گے؟ کیا آپ کے الفاظ آپ کی ضمانت ہیں؟ وعدے پر پورا اُترنا عادت نہیں ہے، یہ یسوع مسیح کے شاگرد ہونے کا خاصہ ہے۔
فانی زندگی میں ہماری کمزوریوں سے واقف ہمارا خُداوند فرماتا ہے ”خاطر جمع رکھو، اور خوف نہ کھاو، کیونکہ میں خُداوند تمہارے ساتھ ہوں گا اور تمہارے ساتھ کھڑا ہوں گا“۱ جب مجھے حوصلہ بندھانے، تسلی، گہری روحانی بصیرت یا قوت کی ضرورت محسوس ہوئی ہے تو میں نے اُس کی حضوری محسوس کی ہے اور اس نے مجھے گہرے طور پر فروتن کیا ہے اور میں اُس کی الہی رفاقت کے لیے شکر گزار ہوں۔
خُداوند نے فرمایا ہے ”ہر جان جو اپنے گناہوں کو چھوڑتی اور میرے پاس آتی ہے اور میرا نام پکارتی ہے، اور میری آواز سنتی ہے اور میرے حکموں پر عمل کرتی ہے میرا چہرہ دیکھی گی اور جانے گی کہ میں ہوں۔“۲ یہ اُس کا عظٰم ترین وعدہ ہے۔
میں نے نوجوانی میں ہی اپنے الفاظ پر قائم رہنے کی اہمیت سیکھی۔ ایک مثال یہ ہے جب میں سکاوٹ کا عہد دہرانے کے لیے ہوشیار کھڑا تھا۔ بوائے سکاوٹ آف امریکہ کے ساتھ ہماری رفاقت، جو اب ختم ہو رہی ہے ہمیشہ میرے اور کلیسیا کے لیے اہم ورثہ رہے گی۔ سکاوٹنگ کی تنظیم، سینکڑوں مرد و زن جنہیں نے سکاوٹ رہنماوں کے طور پر خدمت کی، ماوں کا—انعام تو حقیقی طور پر انہیں ہی ملنا چاہیے— اور اُن نوجوان لڑکوں کا جنہوں نے سکاوٹنگ میں حصہ لیا میں آپ کا ”شکریہ“ ادا کرتا ہوں۔
اسی سیشن میں ہمارے عزیز نبی صدر رسل ایم۔ نیلسن نے اور ایلڈر کوئینٹن ایل کُک نے تبدلیوں کا اعلان کیا ہے جو ہماری توجہ پھر سے نوجوانوں پر مرکوز کروائیں گی اور ہماری تنظیم کو منکشف سچائیوں سے ہم آہنگ کریں گی۔ اضافی طور پر پچھلے اتوار صدر نیلسن اور صدر ایم رسل بیلرڈ نے کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے پوری کلیسیا میں پروگرام کی تفصیل بتائی تھی۔ اِس بین القوامی پروگرام کا مرکز ہمارا خُداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح ہے۔ صدارتی مجلسِ اعلیٰ اور بارہ رسولوں کی جماعت اس نئی سمت کے بارے میں متفق ہیں اور میں اپنی ذاتی گواہی دیتا ہوں کہ خُداوند نے ہر قدم پر ہماری رہنمائی کی ہے۔ میں کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کے بچوں اور نواجوانوں کے لیے بہت خوش ہوں کہ وہ انجیل سیکھنے، خدمت اور سرگرمیوں اور ذاتی ترقی میں گھر پر اور کلیسیا میں توجہ کا مرکز ہوں گے۔
سال ۲۰۲۰ کا نوجوانوں کے لیے تھیم نیفی کے قدیم وعدے کی بات کرتا ہے کہ ”جاو اور عمل کرو“ اُس نے لکھا ”اور ایسا ہوا کہ میں نیفی نے اپنے باپ سے کہا: میں جاوں گا اور وہ چیزیں کروں گا جن کا خُداوند نے حکم دیا ہے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ خُداوند نسلِ آدم کو کوئی بھی ایسا حکم نہیں دیتا جب تک وہ اُن کے لیے وہ راہ نہ تیار کر لے کہ وہ اُس کے حکم کو پورا کر سکیں“۳ گو کہ یہ بات بہت پہلے کہی گئی تھی کلیسیا آج بھی اِس بات پر قائم ہے۔
”جانے اور عمل کرنے“ کا مطلب ہے کہ دنیا کی راہوں سے بلند تر اٹھنا، ذاتی مکاشفہ پانا اور اُس پر عمل کرنا، مستقبل میں امید اور ایمان کے ساتھ راستبازی سے رہنا، یسوع میسح کی پیروی کے لیے عہود باندھنا اور اُن پر قائم رہنا اور اُس، یعنی دنیا کے نجات دہندہ کے لیے اپنا پیار بڑھانا۔
عہد، ہمارے اور خُداوند کے درمیان دو طرفہ وعدہ ہے۔ کلیسیا کے اراکان کے طور پر بپتسمے کے وقت ہم عہد باندھتے ہیں کہ ہم خود پر یسوع مسیح کا نام لیں گے کہ ویسے جیئیں جیسا وہ جیا۔ مورمن کے پانیوں میں بپتسمہ لینے والوں کی طرح ہم اُس کے لوگ بننے کا عہد باندھتے ہیں کہ ہم ”ایک دوسرے کا بوجھ اٹھائیں گےتاکہ بوجھ ہلکے ہوں …ہم ماتم کناں لوگوں کے ساتھ ماتم کریں، ہاں، تسلی کے طالبوں کو تسلی دیں گیے تمام وقت اور تمام چیزوں میں اور تمام جگہوں پر، خُدا کے گواہ کے طور پر کھڑے ہوں گے۔“۴ کلیسیا میں ایک دوسرے کی خدمت گزاری کرنا اِنہی وعدوں کی تعظیم کے تہینے کی عکاسی کرتا ہے۔
جب ہم عشائے ربانی لیتے ہیں تو اُس کا نام خود پر لینے کے وعدے کی تجدید کرتے ہیں اور بہتری کے لیے اضافی وعدے کرتے ہیں۔ ہمارے روز مرہ کے چھوٹے بڑے کام اور سوچ اُس کے ساتھ ہمارے وعدوں پر عمل کرنے کے تہیے کی عکاس ہے۔ جواب میں اُس کا قیمتی وعدہ یہ ہے کہ ”اگر تُم مجھے ہمیشہ یاد رکھو گےتو میرا روح تمہارے ساتھ ہو گا۔“۵
آج میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اپنے وعدوں اور عہود پر قائم رہتے ہیں یا یہ بعض اوقات آدھے دل سے کیے تہیے بن جاتے ہیں جنہیں با آسانی باندھا اور توڑا جا سکتا ہے؟ جب ہم کسی سے کہتے ہیں ”میں تمہارے لیے دعا کروں گا“ تو کیا ہم کرتے بھی ہیں؟ جب ہم تہیہ کرتے ہیں کہ ”میں مدد کے لیے پہنچوں گا“تو کیا ہم پہنچتے ہیں؟ جب ہم کوئی قرض چکانے کی ذمہ داری لیتے ہیں تو کیا ہم ایسا کرتے ہیں؟ جب ہم اپنا ہاتھ اٹھا کر اپنے ساتھ کے ارکان کی نئی بلاہٹ میں تائید کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہم اُنہیں معاونت فراہم کریں گے، تو کیا ہم ایسا کرتے ہیں؟
میری کم عمری میں ایک شام میری ماں نے مجھے اپنے بستر پر بٹھا کر دل کی گہرائی سے میرے ساتھ حکمت کے کلام پر عمل کرنے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ اُنہوں نے کہا ”میں دوسروں کے تجربے سے حکمت کے کلام پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے روحانیت اور حساسیت میں کمی کے بارے میں جانتی ہوں۔“ اُنہوں نے میری آنکھوں میں دیکھا اور مجھے محسوس ہوا کہ اُن کے الفاظ میرے دل میں پیوست ہو گئے ہوں ”رونی مجھے سے وعدہ کرو [وہ مجھے رونی کہہ کر بلاتی تھیں] کہ تم ہمیشہ حکمت کے کلام پر عمل کرو گے۔“ میں نے سنجیدگی سے اُن کے ساتھ وعدہ کیا اور کئی سال گرزنے کے بعد بھی اُس وعدے پر قائم ہوں۔
اس تہیے نے میری نوجوانی میں میرے دوستوں کے ساتھ اور بعد میں کاروباری حلقوں میں میری بہت مدد کی جہاں نشے کا آزادنہ استعمال ہوتا تھا۔ میں نے خُدا کے قانون کی پیروی کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا تھا اور مجھے کبھی بھی اس کو دوبارہ سوچھنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ خُداوند نے فرمایا ہے ”جب تم میرے کہے ہر عمل کرتے ہو تو میں پابند ہو جاتا ہوں، لیکن اگر تم میرے کہے ہر عمل نہیں کرتے تو میرا تم سے کوئی وعدہ نہیں۔“۶ وہ حکمت کے کلام پر عمل کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟ اُن سے صحت، قوت، حکمت، فہم کا وعدے ہے اور یہ کہ فرشتے ہمارے حفاظت کریں گے۔۷
کچھ سال پہلے بہن ریسبینڈ اور میں اپنی بیٹیوں میں سے ایک کی سربمہری کے لیے سالٹ لیک ہیکل میں تھے۔ جب ہم اپنی چھوٹی بیٹی کے ساتھ باہر کھڑے تھے جو کم عمری کی وجہ سے رسم میں شامل نہیں ہو سکتی تھی تو ہم نے خُدا کی مقدس ہیکل میں سر بمہر ہونے کی اہمیت پر بات کی۔ جیسے کئی سال پہلے میری ماں نے مجھے سکھایا تھا ہم نے اپنی بیٹی سے کہا ”ہم چاہتے ہیں کہ تم بحفاظت ہیکل میں سربمہر ہو اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہم سے وعدہ کروکہ جب آتم اپنا ابدی رفیق ڈھونڈ لو گی تو آپ اُس کے ساتھ ہیکل میں سربمہر ہونے کی تاریخ مقرر کرو گی۔“ اُس نے ہم سے وعدہ کیا۔
اُس نے ہمیں بتایا ہے کہ ہمارے اُس سے بات کرنے اور اُس کے وعدے نے اُسے محفوظ رکھا ہے اور یاد دلایا ہے کہ ”سب سے اہم کیا چیز ہے۔“ بعد ازاں اُس نے ہیکل میں اپنے خاوند کے ساتھ سربمہر ہو کر مقدس عہود باندھے۔
صدر نیلسن نے سکھایا ہے کہ ”ہم …مقدس عہود باندھتے ہیں اور اُن عہود پر سختی سے عمل کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگیوں میں نجات دہندہ کی قدرت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ ہمارے عہود ہمیں اُس کے ساتھ باندھتے ہیں اور ہمیں خُدائی قدرت سے نوازتے ہیں۔“۸
جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ کیے وعددوں کو پورا کرتے ہیں تو ذیادہ ممکن ہو جاتا ہے کہ ہم خُداوند کے ساتھ کیے وعدوں پر پورا اتریں۔ خُاداوند کے الفاظ یاد رکھیں ”چُونکہ تُم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائِیوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سُلُوک کِیا اِس لِئے میرے ہی ساتھ کِیا۔“۹
میرے ساتھ صحائف میں وعدوں کی مثالوں پر غور کریں۔ مورمن کی کتاب میں عمون اور مضایاہ کے بیٹوں نے ”خُدا کے کلام کی منادی کا تہیہ کیا“۱۰ جب عمون کو لامنی فوجوں نے قید کر لیا تو اُسے لمونی بادشاہ کے پاس لایا گیا۔ اُس نے بادشاہ سے وعدہ کیا کہ ”میں تیرا خادم بن کر رہوں گا“۱۱ جب نقب لگانے والے بادشاہ کی بھیڑیں چُرانے کے لیے آئے تو عمون نے اُن کے بازو کاٹ دیئے۔ بادشاہ اس قدر حیران ہوا کہ اُس نے عمون کے انجیلی پیغام کو سنا اور رجوع لایا۔
پرانے عہد نامہ میں روت نے اپنی ساس سے وعدہ کیا ”جہاں تو جائے گی، میں جاوں گی“۱۲ وہ اپنے وعدے پر پورا اُتری۔ نئے عہد نامے کی ایک تمثیل میں نیک سامری نے سرائے کے مالک سے وعدہ کیا کہ اگر وہ زخمی مسافر کی خبر گیری کرے گا تو ”جو کچھ اس سے ذیادہ خرچ ہو گا وہ پھر آ کر تجھے ادا کروں گا۔“۱۳ مورمن کی کتاب میں ضورم نے نیفی اور اُس کے بھائیوں کے ساتھ بیابان میں جانے کا وعدہ کیا۔ نیفی بتاتا ہے ”جب ضورم نے ہم سے عہد باندھ لیا تو اُس کے بارے میں ہمارا خوف ختم ہو گیا۔“۱۴
اُس قدیم وعدہ کا کیا ہوا جو”والدوں کے ساتھ کیا گیا “ جس کے بارے میں صحائف کہتے ہیں ”میں بچوں کے دل والدوں کی طرف مائل کروں گا“۱۵ زمین سے پہلے کی زندگی میں جب ہم نے خُدا کے منصوبے کا چناو کیا تو ہم نے پردے کے دونوں جانب اسرائیل کو اکٹھا کرنے کا وعدہ کیا۔ ایلڈر جان اے ویڈسو نے کئی سال ہہلے کہا تھا ”ہم خُداوند کے ساتھ اشتراک میں شامل ہوئے تھے۔“ ”اس لیے منصوبے پر عمل درآمد فقط باپ کا کام یا نجات دہندہ کا کام نہیں رہا بلکہ ہمارا کام بھی بن گیا۔“۱۶
صدر نیلسن نے دنیا میں سفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اکٹھآ کیا جانا زمین پر ہونے والے کاموں میں اہم ترین ہے۔“ ”جب ہم اکٹھا کرنے کی بات کرتے ہیں تو ہم سادہ الفاظ میں یہ سچائی بتا رہتے ہوتے ہیں: پردے کے دونوں جانب، ہمارے آسمانی باپ کا ہر بچہ بحالی کی انجیل کو سننے کا مستحق ہے۔“۱۷
خُداوند یسوع میسح کے رسول کے طور پر میں ایک دعوت اور وعدے کے ساتھ اختتام کرتا ہوں۔ پہلے میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ خُداوند اور دوسروں کے ساتھ کیے اپنے وعدوں اور عہود پر بڑی دیانت داری سے غور کریں یہ جانتے ہوے کہ آپ کے الفاظ ہی آپ کے ضامن ہیں دوئم میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ اپنی جانفشانی سے اپنی زندگی، اپنے خاندان اور کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسین آخری ایام کی تعمیر کرتے ہیں تو خُداوند آپ کے الفاظ کو فروغ دے گا اور آپ کے اعمال کی تصدیق کرے گا۔ وہ آپ کے ساتھ ہو گا میرے عزیز بھائیو اور بہنو اور آپ بڑے اعتماد سے ”آسمان میں قبول کیے جانے کے منتظر ہو سکتے ہیں جہاں [آپ] خُدا کے ساتھ کبھی ختم نہ ہونے والی خوشی کی حالت میں رہ سکیں گے … کیونکہ خُداوند خُدا نے یہی فرمایا ہے “۱۸
میں اس کی میں گواہی دیتا ہوں یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔