۲۰۱۰–۲۰۱۹
دو عظیم حُکم
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


2:3

دو عظیم حُکم

ہم دو عظیم حُکموں پر چلنے کی ضرور کوشش کریں۔ ایسا کرنے کے لیے، ہمیں شریعت اور محبت کی خطِ باریک پر چلنا لازمی ہے۔

اِنجیلِ یِسُوع مِسیح میں میری بہنو، میں آپ کو ابدی زندگی کے مُقررہ پاسبانوں کی حیثیت سے خُوش آمدید کہتا ہُوں۔ صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں سِکھایا، ”اِس کلیسیا کو اِس وجہ سے بحال کیا گیا تھا کہ خاندانوں کی تشکیل، مہر بندی، اور ابدی سرفرازی ہو سکے۔“۱ اِس تعلیم میں ایسے لوگوں کے لیے اہم اِشارے ہیں جو اپنے آپ نُسوانی جنس پرست، ہم جنس پرست، دو رُخی جنس پرست، یا مُخنث ظاہر کرتے ہیں، عرفِ عام میں ایل جی بی ٹی کہلاتے۔۲ صدر نیلسن نے بھی ہمیں یاد دلایا کہ ”ایک دُوسرے سے پیار کرنے کے لیے ہمارا ایک دُوسرے سے ہر وقت اِتفاق کرنا ہرگز لازم نہیں۔“۳ خاندانی گُفت و شُنید کے دوران میں بچّوں اور نوجوانوں کے سوالات کے جواب دینے کے لیے ایسی پیغمبرانہ تعلیم اِنتہائی ضروری ہے۔ آپ حاضرین و ناظرین سے کلام کرنے کے لیے میں نے سنجیدگی سے اِلہام مانگا ہے کیوں کہ آپ اِن سوالوں سے اِنفرادی طور پر مُتاثر ہُوئے ہیں، اِس وجہ سے بلاواسطہ یا بالواسطہ کلیسیا کا ہر خاندان مُتاثر ہُوا ہے۔

میں یِسُوع کے سِکھائے ہُوئے دوعظیم حُکموں سے آغاز کرتا ہُوں۔

”خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔

”بڑا اور پہلا حُکم یہی ہے۔

”اور دُوسرا اِس کی مانند یہ ہےکہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔“۴

اِس سے مُراد یہ ہے ہر ایک سے پیار کرنے کا ہمیں حُکم دیا گیا ہے، چوں کہ نیک سامری کی تمثیل سِکھاتی ہے کہ ہر کوئی ہمارا ہم سایہ ہے۔۵ البتہ پہلے حُکم پر چلنے کے جوش و جذبے کی وجہ سے ہمیں اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے اپنے خُدا سے محبت رکھنے کا پہلا بھولنے کی ضرورت نہیں۔ ایسی محبت کا اِظہار ”[اُس کے] حُکموں پر چلنے [سے] ہوتا ہے۔“۶ خُدا کی رضا ہے کہ ہم اُس کے حُکموں کی اطاعت کریں کیوں کہ صرف ایسی اطاعت کی بدولت، بشمول توبہ، ہم اُس کی حُضوری میں واپس جا سکتے اور اُس کی مانند کامل بن سکتے ہیں۔

بی وائے یو میں اپنے حالیہ خطاب میں رسل ایم نیلسن نے جس موضوع پر بات کی جس کو وہ کہتے ہیں ”خُدا کی محبت اور اُس کی شریعت کے درمیان میں مضبوط ربط۔“۷ قوانین جو خاص طور سے اِن مسائل پر لاگُو ہوتے ہیں جنھیں ایل جی بی ٹی کہتے ہیں وہ نِکاح کے حوالے سے خُدا کی شریعت اور اِسی طرح پاک دامنی کی شریعت ہے۔ ہمارے آسمانی باپ کے نجات کے مُنصوبے کے لیے دونوں اہم ہیں۔ جیسے صدر نیلسن نے سِکھایا، ”خُدا کی شریعت مُکمل طور پر اُس کی لامحدود محبت سے سرشار ہے اور اُس کی آرزو ہے کہ ہم اُس کی مانند بن سکیں۔“۸

صدر نیلسن نے سِکھایا: ”کئی مُمالک نے … ہم جنسی نکاح کو قانونی قرار دے دیا ہے۔ کلیسیا کے رُکن کی حیثیت سے، ہم مُلکی قوانین کا احترام کرتے ہیں … ، بشمول عدالتی نکاح۔ البتہ سچّائی یہ ہے کہ اِبتدا سے نکاح … خُدا کی طرف سے مُقرر کیا گیا تھا! اور آج کے دِن تک اِس کی وضاحت خُدا نے مرد اور عورت کے درمیان فرمائی ہے۔ خُدا نے نکاح کے حوالے سے اپنے مفہوم میں تبدیلی نہیں فرمائی۔

صدر نیلسن اپنی بات جاری رکھتے ہیں: ”خُدا نے پاک دامنی کے قانون میں بھی تبدیلی نہیں فرمائی۔ ہیکل میں داخل ہونے کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں ہُوئی۔“۹

صدر نیلسن نے ہم سب کو یاد دِلایا کہ ”بحیثیت رُسول ہمارا فرض ہے کہ سّچ کے سِوا کسی اور بات کی تعلیم نہ دیں۔ ایسا فرض ہمیں اِختیار نہیں بخشتا کہ شریعتِ اِلہیہ میں ردوبدل کریں۔“۱۰ پس، میری بہنو، کلیسیا کے راہ نماؤں نے ہمیشہ مرد اور عورت کے درمیان میں نکاح کی خاص اہمیت اور اُس سے مُتعلقہ پاک دامنی کے قانون کی لازم تعلیم دینا ہے۔

II۔

بالآخر فریضہِ کلیسیائے یِسُوع مِسیح برائے مُقّدسینِ آخری ایّام خُدا کی اُمت کو سیلیسٹئیل بادشاہی کی تیاری سے وابستہ ہے، اور سب سے بڑھ کر اِس کے اعلیٰ ترین جلال، سرفرازی یا ابدی زندگی کے لیے ہے۔ ایسا بُلند ترین مُقدر صرف ابدی نکاح کی بدولت مُمکن ہے۔۱۱ ابدی زندگی میں تخلیقی توانائیاں شامل ہیں جو مرد اور عورت کے ملاپ میں پِنہاں ہیں۱۲—جس کو جدید مُکاشفہ ”ہمیشہ سے ہمیشہ تک ذریت کا جاری و ساری رہنا“ کی صورت میں واضح کرتا ہے۔۱۳

نوجوانوں سےاپنے کلام کے دوران میں، صدر نیلسن نے سِکھایا، ”جب آپ حتمی سرفرازی کی جانب بڑھتے ہیں تو خُدا کی شریعت پر کاربند رہنا آپ کو محفوظ رکھتا ہے“۱۴—یعنی، یعنی ، ہمارے آسمانی والدین کی تبارک و تعالیٰ و جلالی زندگی اور اِلہٰی صلاحیتوں کے ساتھ، خُدا کی مانند بننا۔ اپنے عزیزوں کے لیے یہی وہ مُقدر ہے جس کے ہم سب آرزومند ہیں۔ اُس محبت کی وجہ سے، ہم خُدا کے فرض اور مُنصوبے اور حُکموں کو اُس محبت کی خاطر رد نہیں کر سکتے جس کی بابت ہم جانتے ہیں کہ یہی ہمارے عزیزوں کے لیے بڑی خُوشی کا سبب ہوں گے۔

بلکہ بہت سارے ہیں جن سے ہم پیار کرتے ہیں، اِن میں سے بعض کے پاس بحال شُدہ اِنجیل ہے، جو اِیمان نہیں لاتے یا پاک دامنی کے قانون اور نکاح کی بابت خُدا کے حُکموں پر نہ چلنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اُن کے بارے میں کیا خیال ہےَ

خُدا کی تعلیم دِکھاتی ہے کہ ہم سب اُس کے بچّے ہیں اور کہ اُس نے ہمیں خلق کیا ہے کہ راحت و شادمانی پائیں۔۱۵ جدید مُکاشفہ سِکھاتا ہے کہ خُدا نے فانی معاملات کے لیے مُنصوبہ مہیا کیا ہے اِس میں ہم سب اُس کی سب سے بڑی برکت کے مُشتاق ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں یا اِیسے فیصلے کر سکتے ہیں جو اُس سے کم جلالی بادشاہتوں کی طرف راہ نمائی کرتے ہیں۔۱۶ اپنی اُمت کی محبت کے واسطے کم تر جلال کی بادشاہتیں اِنسان کی سوچ سے بھی بڑھ کر شان و شوکت والی ہیں۔۱۷ یِسُوع مِسیح کا کفارہ ہم سب کے لیے یہ مُمکن بناتا ہے، جیسے وہ ”باپ کو جلال بخشتا ہے اور ”اُس کے ہاتھ کی ساری دست کاری کو بچاتا ہے۔۱۸

III.

مَیں پہلے حُکم کی بابت کلام کرچُکا ہُوں؟ اپنے ہم سائے سے محبت کے حُکم پر ہم کیسے چلیں؟ ہم اپنے اَرکان کو قائل کرنے کے لیے آرزومند ہیں کہ جو نُسوانی جنس پرستی، ہم جنس پرستی، دو رُخی جنس پرستی یا مُخنثانہ تعلیم اور سرگرمیوں پر چلتے ہیں اُن کے ساتھ محبت سے پیش آئیں ہمارا نجات دہندہ حُکم دیتا ہے کہ ہم اپنے ہم سایوں سے پیار ظاہر کریں۔ پس، جب ہم جنس پرستی کے نِکاح کو قانونی قرار دیا گیا، تو صدارتِ اوّل اور بارہ کی جماعت نے اَعلان فرمایا: ”یِسُوع مِسیح کی اِنجیل سب لوگوں سے پیار کرنے اور نرمی اور اِخلاق سے پیش آنے کی تلقین کرتی ہے—یہاں تک کہ جب ہم مُتفق نہیں ہوتے ہیں۔ ہم توثیق کرتے ہیں کہ جو لوگ ہم جنس شادی کے قوانین یا عدالتی فیصلوں سے اِستفادہ کرتے ہیں اُن کے ساتھ ذِلت آمیز سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔“۱۹

مزید، جو ہمارے اعتقادات اور ترجیحات پر نہیں چلتے اُن پر ہرگز ہرگز تشدُد نہ کریں۔۲۰ تاسُف ہے، بعض ایسے حضرات جو اِن مسائل سے دوچار ہیں وہ میخوں، شاخوں، خاندانوں کے راہ نماؤں اور بعض اَرکان کی طرف دُھتکارے ہُوئے اور رد کیے ہُوئے محسوس کرتے ہیں۔ ہم سب نرمی اور حُسنِ سُلوک کا مُظاہرہ کرنا ہے۔

IV۔

کئی وجوہات کی بِنا پر ہم نہیں سمجھتے، فانی معاملات و تجربات میں ہمیں مُختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم ثابت قدمی سے اِن مسائل پر قابو پانے کے لیے اُس کی مدد کے سچّے طلب گار ہوں تو خُدا ہر ایک کی مدد کرے گا۔ دُکھ اُٹھانے اور قوانین کو توڑنے سے توبہ کرنے کے بعد ہمیں سِکھایا گیا ہے، کہ جلال کی کسی ایک بادشاہت میں ہمارا قیام ہوگا۔ بڑی اور آخری عدالت خُداوند کرے گا، جس نے تن تنہا ہم سب کی عدالت کرنے کے لیے معرفت، حکمت، اور فضل پایا ہے۔

اِس اِثنا میں، ہمارے لیے لازم ہے کہ اِن دو بڑے حُکموں پر عمل کریں۔ ایسا کرنے کے واسطے، ہمیں شریعت اور پیار کے خطِ نازک کے درمیان چلنا ہے—حُکموں کو مانتے ہُوئے اور عہد کے راستے پر چلتے ہُوئے، اِس کے ساتھ ساتھ اپنے ہم سائے سے محبت رکھتے ہُوئے۔ ایسے اِقدام کے لیے ہمیں فکرِ اِلہیہ کی ضرورت پڑتی ہے کہ کس بات کی حمایت کریں اور کس بات کی مُخالفت اور اِس سارے عمل کیسے پیار کرنا اور احترام کے ساتھ سُننا اور سِکھانا ہے۔ ہمارے چال چلن کا تقاضا ہے کہ ہم حُکموں پر سمجھوتہ نہ کریں بلکہ پیار اور سمجھ داری کا بھرپُور مُظاہرہ کریں۔ ہمارا رویہ ایسے بچّوں کے حوالے سے غور طلب ہونا ضروی ہے جن کا جنسی رُجحان غیر یقینی کا شِکار ہے، یہ قبل از وقت شناخت چسپاں کرنے کی حوصلہ شکتی کرتا ہے، ایسی غیر یقینی وقت کے ساتھ ساتھ بڑی حد تک کم ہو جاتی ہے۔۲۱ ہمارا چال چلن عہد کے راستے سے ہٹ کر بھرتی کی مُخالفت کرتا ہے اور ایسی حمایت کی نفی کرتا ہے جو لوگوں کو خُداوند سے دُور لے جاتے ہیں۔ اِس سارے عمل میں ہم یاد دِلاتے ہیں کہ خُدا اُمید اور کامل خُوشی اور رحمتوں کا وعدہ اُن سب سے کرتا ہے جو اُس کے حُکموں پر چلتے ہیں۔

مائیں اور باپ اور ہم سب اِن دو بڑے حُکموں کو سِکھانے کے ذمہ دار ہیں۔ کلیسیا کی خواتین کے لیے، صدر سپنسر ڈبلیو کمبل نے اِس فرض کو اپنی عظیم نبوت میں یوں بیان کیا:”دُنیا کی بے شُمار نیک خواتین کی بدولت کلیسیا کے لیے آخری دِنوں میں زیادہ سے زیادہ ترقی رونما ہوگی … لاتعداد لوگ کلیسیا کی طرف کھیچے چلے آئیں گے۔ بڑی حد تک یہ کلیسیا کی خواتین میں راست بازی اور بلاغت و فصاحت زندگی کا مُظہر ہے اور بڑی حد تک کلیسیا کی خواتین کو الگ اور مُنفرد دِکھائی دیتی ہیں … دُنیا کی خواتین سے۔ … پس یہ کلیسیا کی نُسوانی بےنظیر مثالوں کی بدولت ہوگا جو آخری دِنوں میں کلیسیا کی بلحاظِ تعداد اور رُوحانی ترقی کی بڑی قوت ہوں گی۔“۲۲

اُس نبوت کی بات کرتے ہُوئے، صدر رسل ایم نیلسن اعلان کیا ”جس دِن کی صدر کِمبل نے پیش بینی کی وہ آج ہے۔ آپ خواتین کی اُس نے رویا پائی۔“۲۳ ۴۰ برس پہلے ہم نے یہ نبوت سُنی نہ جانتے تھے کہ اِس کلیسیا کی خواتین جن کو بچائیں گی وہ اُن کے اپنے عزیز و اقارب اور خاندان ہوں گے جو دُنیاوی رُجحانات اور اِبلِیسی ریشہ دوانیوں کا شِکار ہیں۔ میری دُعا اور برکت یہ ہے کہ آپ اِس نبوت کی تکمیل کے لیے سِکھائیں اور عمل کریں، یِسُوع مِسیح کے نام پر، آمین۔