۲۰۱۰–۲۰۱۹
اپنی رُوحُوں کو اپنے بدنوں پر اختیاربخشنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


اپنی رُوحُوں کو اپنے بدنوں پر اختیاربخشنا

اِس زندگی میں اہم ترین باتوں میں سے ایک جو ہم سیکھ سکتے ہیں وہ اپنی ابدی روحانی فطرت پر کیسے زور دینا اور اپنی بُری خواہشات پر کیسے قابو پانا ہے۔

میرے عزیز بھائیوں اور بہنوں پچھلے سال جب اکتوبر کی مجلسِ عامہ قریب آئی، میں نے صدر جوزف ایف سمتھ کو ۳، اکتوبر۱۹۱۸ کو عالمِ ارواح سے متعلق مکاشفہ کی ۱۰۰ ویں جشنِ یادگاری کو نمایاں کرنے کے لئے اپنا خطاب تیار کیا۔

اپنے خطاب کو ترجمہ کے لئے جمع کروا چُکنے کے چند دِن بعد، میری محبوب ابدی ساتھی، باربرا نے اپنا آزمائشی فانی وقت مکمل کیا اور عالمِ ارواح میں چلی گئی۔

جب دِن ہفتوں میں، پھر مہینوں میں بدلے، اور اب باربرا کی وفات کو ایک برس بیت گیا ہے، میں خُود کو اِس صحیفائی حوالہ کا کُلی طور پر اور زیادہ معترف پاتا ہوں :”تم محبت میں اکٹھے زندگی بسر کرو گے، یہاں تک کہ تم فوت ہونے والوں کے نقصان پر روؤ گے۔“۱ باربررا اور میں نے ۶۷ سال ”محبت ،میں اکٹھے گرازنے “کی برکت پائی ہے۔ مگر میں نےنہایت حقیقی انداز میں سیکھا ہے کہ ”اُنکے لئے رونا “جن سے ہم محبت رکھتے ہیں اِس کے کیا معنی ہیں۔ او، میں اُس کو کتنا پیار کرتا اور یاد کرتا ہوں!

میرےخیال میں دُوسرے ہمارے لئے جو کچھ کرتے ہیں ہم میں سے زیادہ تر اُس کے کُلی طور پر معترف ہونے سے قاصر ہیں جب تک وہ چلے نہیں جاتے ہیں۔ میں جانتا تھا باربرا ہمیشہ مصروف رہتی تھی، مگر میں نے اُس کے وقت پر مسلسل خاندانی، کلیسیائی، اور سماجی مطالبات کو کُلی طور پر نہ سمجھا تھا۔ برس ہا برس سے روزانہ ہزاروں بار دہرائی گئی تقویت بخش کاوشیں تھیں جنہوں نے ہمارے خاندان کو چلایا۔ اور اِن سب میں ، ہمارے خاندان میں سے کسی نے بھی اُسے کبھی بلند آواز سے چلاتے یا درشت الفاظ کہتے نہیں سُنا۔

پچھلے سال یادوں کا سیلاب مجھے بہا کر لے گیا ہے۔ میں نے،اُس کے سات بچوں کی ماں ہونے کے جسمانی طور پر مشکل انتخاب کے بارے میں سوچا ہے۔ خاتونِ خانہ بننا ہی وہ واحد کیرئیر ہے جِسے وہ اپنانا چاہتی تھی، اور وہ ہر لحاظ سے باکمال پیشہ ور تھی۔

اکثر میں حیران ہوتا کہ وہ کیسے ہمارے بچوں کا اور میرا ٹریک رکھتی ہے۔ صرف کھانے کی تیاری ہی واقعی مغلوب کر دینے والا کام ہے، ایسی سرگرمیوں کا ذکر کیے بغیر جیسے کہ کپڑوں کے ڈھیروں کو دھونا جو ہمارا خاندان ہر ہفتے گندے کرتا تھا، اور بچوں کے لئے مناسب سائز کے کپڑے اور جوتے رکھنا۔ ہم بہت سے مختلف معاملات پر اُس کی طرف رجوع کرتے جو ہمارے لئے اہم ہوتے تھے۔ اور چونکہ وہ ہمارے لئے اہم تھے، وہ اُس کے لئے بھی اہم تھے۔ اگر میں اُسے بطور بیوی، بطور ماں، بطور دوست، بطور ہمسائیہ، اور بطور خُد اکی بیٹی ایک لفظ میں بیان کروں— وہ شاندار تھی۔

اب جبکہ وہ رحلت فرما کر اگلے جہان چلی گئی ہے، میں خُوش ہوں کہ میں نے اُس کے ساتھ بیٹھنا،اُس کا ہاتھ تھامنا چُنا جب میں اُس کی زندگی کے آخری چندمہینوں کے دوران میں دفتر سےگھر آتا تھا،جب ہم نے اُس کی چند ایک پسندیدہ موسیقی کو — بار بار دیکھاکیونکہ الزائمر اُسے یہ یاد رکھنے کی اجازت نہ دیتا کہ وہ اِسے اِسی سہ پہر کو دیکھ چُکی تھی۔ ہاتھ تھامنے کی اُن خاص نشتوں کی وہ یادیں اب میرے لئے نہایت ہی بیش قیمت ہیں۔

بھائیو اور بہنوں، اپنے اراکین خاندان کی آنکھوں میں محبت کے ساتھ دیکھنے کے موقع کو ضائع مت کریں۔ بچے اور والدین، ایک دوسرے تک رسائی حاصل کریں اور اپنی محبت اور تحسین کا اظہار کریں۔ میری طرح، آپ میں سے کچھ کسی روز یہ دریافت کرنے کے لئے خواب غفلت سے جاگیں گے کہ ایسے اہم ابلاغ کا وقت گزر چُکا ہے۔ ہر دِن اپنے قلوب کو تشکر، خوشگوار یادوں، خدمت، اور ڈھیروں محبت سے لبریز گزاریں۔

اِس پچھلے سال کے دوران میں، میں نے ہمارے آسمانی باپ کے منصوبہ کے بارے میں پہلے سے کہیں زیادہ اشتیاق کے ساتھ غورو خوص کیا۔ اپنے بیٹے کورعیتن کو سیکھاتے ہوئے، ایلما نے اِس کا حوالہ ”خُوشی کے عظیم منصوبہ “کے طور پر دیا ہے۔۲

جب میں نے منصوبہ پر غور کیا جو لفظ اب میرے ذہن میں آتا رہا ” اتصال نو“تھا۔ یہ منصوبہ، ہمارے محب آسمانی باپ کا وضع کردہ ہے، جس کا مرکز شاندار و جلالی خاندانی ملاپ کے امکانات ہیں—شوہروں او ربیویوں ، والدین اور بچوں کے لئے، خُدا کے کنبہ میں نسل در نسل ابدی طو رپر پھر سے ملاپ کا امکان ہے۔

یہ خیال مجھے تسلی اور اطمینان بخشتا ہے کہ میں پھر سے باربرا کے ساتھ ہوں گا۔ اگرچہ اُس کی زندگی کے اختتام پر اُس نے جسمانی طور پر بہت تکلیف برداشت کی، اُس کا رُوح مضبوط، عالی شان، اور پاکیزہ تھا۔ اُس نے خُو دکو تمام باتوں کے لئے تیار کیا تھا تاکہ جب دِن آئے وہ ” خُدا کے خُوشکن تخت “۳ کے سامنےاعتماد سے لبریزاور پُر اطمینان یقین کے ساتھ کھڑی ہو سکے۔ مگر میں یہاں، دو دِنوں میں ۹۱ سال کا ہو جائوں گا، اور میں ابھی تک متعجب ہوں ، ”کیا میں تیار ہوں؟ کیا میں وہ سب کر رہا ہوں جو مجھے ایک بار پھر اُس کا ہاتھ تھامنے کے قابل ہونے کے لئے کرنے کی ضرورت ہے؟“

زندگی کی سب سے سادہ اور بنیادی حقیقت یہ ہے: ہم سب وفات پائیں گے۔ چاہے ہم نوجوان یا صعیف، آسان یا مشکل، دھنوان یا نردھن محبوب یا تنہا مریں ، موت سے کوئی نہیں بچتا۔

چند سال قبل، صدر گورڈن بی ہینکلی نے کچھ کہا جو خصوصاً اِس کے متعلق بامقصد ہے: ”یہ یقین دہانی کتنی شیریں ہے، کتنا تسلی بخش ہے وہ اطمیان جو اِس علم سے ملتا ہے کہ اگر ہم درست شادی کریں اور درست جئیں، موت کی یقن دہانی اور وقت گزرنے کے باوجود ہمارے تعلقات جاری رہیں گے۔“۴

میں نے یقیناً درست شادی کی تھی۔ اس پر کوئی شک نہیں ہو سکتا۔ مگر یہ کافی نہیں ہے، صدر ہینکلی کے مطابق۔ مجھے درست طور پر جینا بھی ہے۔۵

آج، درست جینا کافی پریشان کن تصور ہو سکتا ہے، خصوصا اگر آپ زیادہ تر وقت سماجی میڈیا پر گزارتے ہیں ، جہاں کوئی بھی آواز خُدا اور اُن کے بچوں کے لئے اُس کے منصوبہ سےمتعلق حقیقی سچائیوں یا باطل تصورات کا اعلان کر سکتی ہے۔ شکر ہے، ارکانِ کلیسیاء کے پاس یہ جاننے کے لئے کیسے جینا ہے انجیل کے ابدی طور پر سچے اصول ہیں تاکہ ہم بہتر طور پر تیار ہوں جب ہم لازماً مریں گے۔

میرے پیدا ہونے سے صرف چند ماہ قبل، میرے رسول دادا، بزرگ میلون جے بیلرڈ، نے خطاب کیا کہ، کچھ لوگوں کے لئے، درست طور پر جینے کا کیا مطلب ہے اِس کی وضاحت کر دی ہے۔ بعنوان جان کے لئے کاوش، ”[The Struggle for the Soul]“ اُس کا خطاب ہمارے جسمانی بدنوں اور ہمارے ابدی رُوحوں کے مابین جاری جنگ پر مرکوز ہے۔

اُس نے فرمایا، ”عظیم ترین جھگڑا جو کسی بھی مرد و زن کے مابین کبھی بھی ہو گا … وہ خُود اپنی ذات کے ساتھ جنگ ہوگی،“ وضاحت کرتے ہوئے کہ شیطان ”ہماری جانوں کا دشمن،“ ہم پر ”طمع، خواہشات، جسم کی اُمنگوں “کے ذریعے حملہ آور ہوتا ہے۔۶ پس بنیادی جنگ ہماری الہٰی اور روحانی فطرت اور نفسانی فطری آدمی کے مابین ہے۔ بھائیو اور بہنوں، یاد رکھیں ، ہم رُوحُ القدس کے اثر کے ذریعے روحانی مدد پا سکتے ہیں جو ”تمھیں ساری باتیں سِیکھا سکتا ہے۔“۷ کہانت کی قوت اور برکات سے بھی مدد مِل سکتی ہے۔

اب میں آپ سے پوچھتا ہوں، آپ میں سے ہر ایک کے لئے یہ جنگ کیسی جا رہی ہے؟

صدر ڈیوڈ او مکئے نے فرمایا: ”انسان کا زمینی وجود صرف ایک امتحان ہے کہ آیا وہ اپنی کوششوں ، اپنے ذہن، اپنی جان،کو ان چیزوں پر مرتکز کرے گا جو اس کی جسمانی فطرت کو راحت اور لذت بخشیں گی، یا وہ اپنی زندگی کا [مقصد] روحانی خصوصیات کا حصول بنائے گا۔“۸

ہماری نفسانی اور روحانی فطرتوں کے مابین یہ جنگ نئی بات نہیں ہے۔ اپنے لوگوں کو اپنے آخری خطاب میں بنیامین بادشاہ نے سیکھایا کہ ”نفسانی آدم خدا کا دشمن ہے اور آدم کے گرنے کے وقت سے رہا ہےاور ہمیشہ سے ہمیشہ تک رہے گا، سوائے اِسکے کہ وہ پاک رُوح کی ترغیب کے حوالے ہو جائے اور نفسانی آدمی کو ترک کر دے اور مِسیح خُداوند کے کفارہ کے وسیلے سے مُقدس بن جائے۔“۹

پولوس رسول نے سِیکھایا کہ ”کیونکہ جو جسمانی ہیں وہ جسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں؛ لیکن جو روحانی ہیں وہ روحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔

”جسمانی نیت موت ہے مگر روحانی نیت زندگی اور اطمینان ہے۔“۱۰

مجھے یہ بالکل واضح لگتا ہے کہ اِ س زندگی میں ہم اہم ترین باتوں میں سے ایک جو ہم سیکھ سکتے ہیں وہ اپنی ابدی روحانی فطرت پر کیسے زور دینا اور اپنی بُری خواہشات پر کیسے قابو پانا ہے۔ اِسے اتنا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔ آخر کار، ہمارا رُوح، جو ہمارے فانی بدن کی نسبت بہت زیادہ عرصہ سے وجود میں ہے، قبل از فانی عالم میں برائی پر راستبازی کو منتخب کرنے میں پہلے ہی سے کامیاب رہا ہے۔ اِ س زمین کی تشکیل سے قبل، ہم آسمانی والدین کے بیٹے اور بیٹیوں کی حیثیت سے عالم ارواح میں رہتے تھے، جو ہم سے پیار کرتے تھے اور اب بھی ہم سے پیار کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اور ہاں، ہمیں اُس قبل از فانی عالم میں زندگی بدل دینے والے فیصلے اور انتخابات کرنے تھے۔ ہر شخص جو اِس سیارے پر کبھی رہا ہے یا کبھی رہے گا اُس نے ہماری نجات کے لئے آسمانی باپ کے منصوبہ کو قبول کرنے کا ضروری فیصلہ کیا ہے۔ پس ہم سب روحانی فطرت اور ابدی منزل کا کامیاب ٹریک ریکارڈ لے کر زمین پر آئے۔

ایک لمحے کے لئے اِس پر غور کریں۔ یہ وہی ہے جو آپ اور میں واقعتاً ہیں اور جو آپ ہمیشہ سے رہے ہیں : ، ابدیت میں اپنی جڑوں کے ساتھ، اور لامحدود ممکنات سے لبزیر مستقبل کے ساتھ خُدا کے بیٹے یا بیٹی ہیں۔ آپ—اول، اولین، اور ہمیشہ—ایک روحانی ہستی ہیں۔ اور یوں جب ہم اپنی نفسانی فطرت کو اپنی روحانی فطرت پر ترجیح دینے کا انتخاب کرتے ہیں، ہم ایسا انتخاب کر رہے ہیں جو ہماری حقیقی،اصلی، مستند روحانی ذات کے منافی ہے۔

پھر بھی ، اس میں کوئی سوال نہیں ہے کہ بشری اور دُنیاوی خواہشات فیصلہ سازی کو پیچیدہ بناتے ہیں۔ قبل از فانی عالمِ اروح اور اِس جہان فانی کے مابین تانے گئے حجاب فراموشی کے ساتھ، ہم خُدا اور ہماری روحانی فطرت کے ہمارے تعلق کی بصیرت کھو سکتے ہیں اور ہماری نفسانی فطرت اُسے ترجیح دے سکتی ہے جو ہم ابھی چاہتے ہیں۔ بشری باتوں پر رُوح کی باتوں کو سیکھنے کا انتخاب کرنااُن بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے کیوں زمینی تجربہ آسمانی باپ کے منصوبہ کا حصہ ہے۔ اِسی لئے منصوبہ کو خُداوند اور منجی ، یسُوع مِسیح کے کفارہ کی یقینی ، ٹھوس بنیاد پر تشکیل دیا گیا ہے، تاکہ ہمارے گناہ ، بشمول وہ خطائیں جو ہم کرتے ہیں جب ہم جِسم کے تابع ہو جاتے ہیں ، مسلسل توبہ کے ذریعے اِس پر غالب آ سکتے ہیں اور ہم روحانی طور پر متوجہ زندگی گزار سکتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ مِسیح کے روحانی نظریے کی تعمیل کرنے کے لئے اپنی جسمانی خواہشات کو قابو کریں۔ اِسی لئے ہمیں اپنی توبہ کے دِن کو ٹالنا نہیں چاہیے۱۱

پس، توبہ، ہمارے نفس کی جنگ میں ناگزیر ہتھیار بن جاتی ہے۔ پچھلی مجلسِ عامہ میں، صدر رسل ایم نیلسن نے اِس جنگ کا حوالہ دیا اور ہمیں یاد دِلایا کہ ”جب ہم توبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں ، ہم تبدیل ہونے کا انتخاب کرتے ہیں! ہم نجات دہندہ کو خود کی بہترین تبدیل شدہ صورت میں ڈھالنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ہم رُوحانی طور پر فروغ پانےاور خوشی حاصل کرنے کا انتخاب کرتے ہیں—اُس میں مخلصی کی خوشی۔ جب ہم تَوبہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، ہم مزید یِسُوع مِسیح کی مانند بننے کا انتخاب کرتے ہیں!۱۲

ہر رات کو جب میں اپنے آسمانی باپ کے ساتھ دُعا میں اپنے دِن کا جائزہ لیتا ہوں، میں معافی کا طلبگار ہوتا ہوں جیسے میں نے ہر کام غلط کیا ہے اور کُل مزید بہتر ہونے کی کوشش کرنے کا وعدہ کرتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ روزانہ باقائدہ توبہ کرنا میرے رُوح کو میرے جسم کو یاد دِلانے میں مدد دیتی ہے کہ میرا انچارج کون ہے۔

ایک اور ذریعہ ہفتہ وار موقع ہے جو ہم سب کو کفارہ اور کامل محبت جو ہمارا خُداوند اور منجی ، یِسُوع مِسیح ہمارے لئے رکھتا ہے اُس کی یاد میں عشائے ربانی لے کر خُود کو روحانی طور پر تازہ دم کرتے ہیں۔

بھائیو اور بہنوں میں آپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں تھوڑا توقف کریں اورسوچیں آپ اپنی نفسانی فطرت کو تابع کرنے اور اپنی الہٰی ، روحانی فطرت کو بااختیار بنانے میں کہاں کھڑے ہیں تاکہ جب وقت آئے، آپ عالمِ ارواح اپنے پیاروں کے ساتھ خُوشی بھرے از سر نو ملاپ میں داخل ہوں—جس کی میں گواہی دیتا اور فروتنی سےخُداوند یِسُوع مِسیح کے مُقدس نام پر دُعا کرتا ہوں ، آمین۔

شائع کرنا