۲۰۱۰–۲۰۱۹
اُس کے نام کی تعظیم کرنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۱۹


2:3

اُس کے نام کی تعظیم کرنا

عہد کی پہچان اور تعلق کے باعِث، ہم یِسُوع مسِیح کے نام سے کہلائے جاتے ہیں۔

جب والدین پُرجوش ہوکر بچے کی پیدائش کا انتظار کرتے ہیں، تو اُن پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نئے بچے کے نام کا انتخاب کریں۔ شاید جب آپ پیدا ہوئے تھے، تو آپ کو ایک ایسا نام ملا جو کہ آپ کے خاندان میں کئی نسلوں سے چلا آرہا تھا۔ یا ہو سکتا ہے جو نام آپ کو دیا گیا اُس سال یا علاقہ میں مشہور ہو جہاں آپ پیدا ہوئے تھے۔

نبی ہیلیمن اور اُس کی بیوی نے معنی خیز خاندانی نام اپنے شیرخوار بیٹوں نیفی اور لحی کو دئیے۔ ہیلیمن نے بعد میں اپنے بَیٹوں کو بتایا:

”میں نے تمہیں اپنے پہلے باپ دادا کے نام دئیے ہیں … کہ جب تم اپنے ناموں کو یاد کرو تو وہ تمہیں یاد آئیں؛ اور جب تم اُنہیں یاد کرو تو تم اُن کے کاموں کو یاد کرو … کہ کہے اور لکھے جانے کے موافق وہ نیک تھے۔

”سو، میرے بیٹو، میں چاہتا ہوں کہ تم وہ کام کرو جو نیک ہوں۔“۱

نیفی اور لحی کے ناموں نے اُن کی مدد کی کہ وہ اپنے آبا و اجداد کے اچھے کاموں کو یاد رکھ سکیں اور اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بھی اچھا کر سکیں۔

بہنو، اس سے فرق نہیں پڑتا کہ ہم کہاں رہتی ہیں، کون سی زبان بولتی ہیں، یا ہم ۸ سال کی ہیں یا ۱۰۸ سال کی، ہم سب ایک خاص نام کا اشتراک کرتی ہیں جس کے یکساں مقاصد ہیں۔

”[ہم] سب جِتنوں نے مسِیح میں شامِل ہونے کا بپتِسمہ لِیا مسِیح کو پہن لِیا … کِیُونکہ [ہم] سب مسِیح یِسُوع میں ایک ہیں۔“۲

کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مقدسین آخِری ایّام کے اَرکان کی حیثیت سے، ”ہم پہلے رضا مندی کا عہد کرتے ہیں کہ ہم بپتِسمے کی رسم سے مسِیح … کا نام اپنے پر لیں گے۔۳ اِس عہد کے ذریعے، ہم نے وعدہ کیا کہ ہم ہمیشہ اُس کو یاد رکھیں گے، اُس کے حکموں کو مانیں گے، اور دوسروں کی خدمت کریں گے۔ اِس عہد کو پورا کرنے کی خواہش کی تجدید ہر سبت کے دن ہوتی ہے جب ہم عِشائے ربانی میں شرکت کرتے ہیں اور دوبارہ سے ”نئی زندگی میں [چلنے]“ کی برکت کے باعِث شادمان ہوتے ہیں۔۴

جو نام ہمیں پیدائش کے وقت دیا جاتا ہے وہ ہماری انفرادی شناخت کی عکاسی کرتا ہے اور ہمیں اپنے زمینی خاندانوں سے ہم آہنگ کرتا ہے۔ بہرحال، جب ہم بپتسمہ کے وقت ”نئے سِرے سے پَیدا ہوئے“، تو ہم کون ہیں کے بارے میں ہمارے فہم نےوسعت پائی۔ ”اور اب اِس عہد کے سبب جو تُم نے کیا ہےتُم مسیح کے بچے کہلاؤ گے، … کیونکہ دیکھو، … تُم رُوحانی طور پر اُس سے پیدا ہوئے ہو چونکہ تُم کہتے ہو کہ اُس کے نام پر اِیمان کے سبب تمھارے دِل تبدیل ہوئے ہیں؛ سو، تم اُس سے پیدا ہوئے ہو۔“۵

پس، عہد کی پہچان اور تعلق کے باعِث، ہم یِسُوع مسِیح کے نام سے کہلائے جاتے ہیں۔ اور ـ”کوئی اور نام یا راہ یا وسیلہ نہیں بنایا گیا جس سے کہ بنی آدم میں نجات آ سکے، صرف مسِیح خُداوند قادرِ مطلق کے نام میں اور اُس کے وسیلہ ہی سے ہے۔“۶

یِسُوع کا نام اُس کی پیدائش سے پیشتر ہی عیاں کردیا گیا تھا۔ بنیمین بادشاہ پر، ایک فرشتے نے آشکارا کیا، ”اور وہ یِسُوع مسِیح کہلائے گا خُدا کا بیٹا آسمان اور زمین کا باپ، ابتدا سے تمام چیزوں کا خالق، اور اُس کی ماں کا نام مریم ہوگا۔“۷ جب بھی اُس کی اِنجیل اِس زمین پر موجود تھی اُس کی ”نِجات بخش محبّت“۸ کے کام کو بھی خُدا کے لوگوں نے پہچانا، آدم اور حوا کے وقت سے لے کر آج کے دِن تک، تاکہ وہ ”جان سکیں کہ وہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے کون سا وسیلہ تلاش کریں۔“۹

پچھلے سال، صدر رسل ایم نیلسن نے بہنوں کو ”پیغمبرانہ درخواست“ کی ”کہ وہ پراگندہ اِسرائیل کو اکٹھا کرنے میں مدد کے سبب سے مُستقبل کو سنواریں۔“ اُنھوں نے ہمیں دعوت دی ہے کہ ہم مورمن کی کتاب کا مُطالعہ کریں، اور ”ہر اُس آیت پر نِشان لگائیں جس میں نِجات دہندہ کا ذِکر یا حوالہ ہو۔“ اُنھوں نے کہا کہ ہمیں ”مسِیح کی بات، مسِیح میں شادمانی، اور مسِیح کی مُنادی دانِستہ طور پر [اپنے گھر والوں] اور دوستوں کے ساتھ کرنی چاہیے۔ شاید آپ نے اُن کے کیے گئے وعدے کے پھلوں کو پہچاننا شروع کردیا ہے کہ ”آپ اور وہ مسِیح کے قریب تر ہوتے جائیں گے۔ … اور تبدیلیاں، یہاں تک کہ مُعجِزے رُونُما ہونا شروع ہوں گے۔“۱۰

مسِیح کو یاد رکھنے کا وعدہ ہمیں قوت دیتا ہے کہ ہم سچ اور راستبازی میں قائم رہ سکیں—چاہے ہم بڑے ہجوم میں ہوں یا تنہا جگہوں میں، جہاں خُدا کے سِوا ہمارے اعمال سے کوئی باخبر نہیں۔ جب ہم اُسے یاد رکھتے اور اُس کا نام اپنے پر لیتے ہیں، تو ہمارے پاس خُود کو رسوا کرنے والے موازنوں اور جابر رائے دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ مسِیح پر نگاہ رکھتے ہوئے، ہم دیکھتے ہیں کہ ہم حقیقت میں کون ہیں—خُدا کے عزیز بچے۔

اپنے عہد کو یاد کرنے سے دُنیاوی پریشانیاں دُور ہوتی ہیں، بے یقینی ہمت میں تبدیل ہوجاتی ہے، اور مشکل اوقات میں اُمید ملتی ہے۔

اور جب ہم اپنے عہد کے راستے پر آگے چلتے ہوئے لڑکھڑاتے اور گرتے ہیں، تو ہمیں فقط اُس کے نام کو اور اُس کی ہمارے لیے پیار بھری شفقت کو یاد رکھنا ہے۔ ”کیونکہ ساری قدرت، ساری عقل اور ساری سمجھ اُسی کی ہے، وہ تمام باتوں کا علم رکھتاہے اور وہ ایک رحم دل ہستی ہے … اُن کے لیے جو توبہ کرتے اوراُس کے نام پر ایمان لاتے ہیں۔“۱۱ یقیناً اُن لوگوں کے لیے یِسُوع کے نام سے میٹھی آواز اور کوئی نہیں ہے جو، شکستہ دِل اور پشیمان رُوح، سے ”بہتر کرنے اور بہتر بننے“ کی کوشش کرتے ہیں۔۱۲

صدر نیلسن نے سکھایا ہے: ”وہ دن گیا جب آپ خاموش اور آسودہ مسیحی بن کے رہ سکتے تھے۔ آپ کا مذہب صرف اِتوار کو چرچ جانا نہیں ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک سَچّے شاگِرد کی طرح اِتوار کی صبح سے لے کر ہفتے کی رات تک حاضر رہنا ہے۔ … خُداوند یِسُوع مسِیح کی کلیسیامیں جز وقتی شاگِرد جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔“۱۳

خُوشی سے یِسُوع کا نام اپنے پر لینا رسمی الفاظ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ ایک غیر فعال وعدہ یا ثقافتی تدبیر نہیں ہے۔ یہ کوئی رسمی کاروائی یا پہننے کے لیے شناختی پٹی نہیں ہے۔ یہ الماری پر رکھنے یا دیوار پر لٹکانے والی کوئی تحریر نہیں ہے۔ اُسی کے نام کو ہم نے ”پہن لِیا ہے“۱۴ اپنے دِلوں پر لکھ لِیا ہے، اور ”[اپنی] صورت پر نقش“ کر لِیا ہے۔۱۵

نجات دہندہ کی کفارہ دینے والی قربانی، ہمیشہ اپنی سوچوں، اعمال، اور دوسروں کے ساتھ رابطے کے ذریعے یاد رکھی جانی چاہیے۔ نہ صرف اُس کو ہمارے نام یاد ہیں، بلکہ وہ ہمیشہ ہمیں یاد رکھتا ہے۔ نجات دہندہ نے اعلان کیا:

”کیا ایک عورت اپنے شیر خوار کو بھول سکتی ہے، کہ اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں، شاید وہ بھول جائے، لیکن اے اسرائیل کے گھرانے، مَیں تجھے نہ بھُولوں گا۔

”دیکھ، میں نے تجھے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں پر کھود رکھا ہے۔“۱۶

صدر جارج البرٹ سمتھ نے سکھایا، ”جو نام آپ کو دیے گیے ہیں اُن کی عزت کریں، کیونکہ ایک دن آپ کو … آسمانی باپ کے سامنے … جوابدہ ہونے کاشرف اور ذمہ داری حاصل ہو گی کہ آپ نے [اُن ناموں] کے ساتھ کیا کِیا۔“۱۷

جس احتیاط سے نیفی اور لحی کے نام چنے گئے تھے، کیا ہمارے لیے بھی یہ کہا اور لکھا جا سکتا ہے کہ ہم خُداوند یِسُوع مسِیح کے سچے شاگرد ہیں؟ ہم نے خُوشی سے جو یِسُوع مسِیح کا نام اپنے پر لیا ہے کیا ہم اُس کی عزت کرتے ہیں؟ کیا ہم اُس کی پیار بھری شفقت اور نجات بخش طاقت کے ”خادِم اور گواہ“۱۸ بھی ہیں۔

تھوڑا عرصہ پہلے، میں مورمن کی کتاب سُن رہی تھی۔ دوسرے نیفی کے آخری باب میں، میں نے سنا کہ نیفی نے کچھ ایسا کہا جو میں نے پہلے اِس طرح کبھی نہیں پڑھا تھا۔ اپنے سارے نوشتہ میں، وہ ”نجات دہندہ،“ ”اسرایئل کے مُقدس،“ ”خـُدا کے بّرے،“ اور ”ممسوح“ کے بارے میں سکھاتا اور گواہی دیتا ہے۔ لیکن اپنے بیان کے اختتام میں، مَیں نے اُس کو یہ الفاظ کہتے سنا: ”میں بے باکی میں شادمان ہوں؛ میں سچائی میں شادمان ہوں؛ میں اپنے یِسُوع میں شادمان ہوں، کیونکہ اُس نے میری جان کو جہنم سے مخُلصی دی ہے۔“۱۹ جب میں نے یہ الفاظ سُنے، تو میرا دل شادمان ہوا اور میں نے اِن کو بار بار سُنا۔ میں نے اُس آیت کو پہچانا اور حسبِ ہدایت اُس پر عمل کیا جیسے میں اپنے نام کو پہچانتی اور اِس کے موافق اپنا چال چلن رکھتی ہوں۔

خُداوند نے فرمایا ہے،”ہاں مبارک ہیں یہ لوگ جو میرے نام سے کہلانا چاہتے ہیں چونکہ وہ میرے نام سے کہلائیں گے، اِس لیے وہ میرے ہوں گے۔“۲۰

کلیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مقدسین آخری ایام کے اَرکان کی حیثیت سے، کاش ہم ”خُوش دِلی کے ساتھ مسِیح کا نام [اپنے پر لیں]“۲۱ اُس کے نام کی تعظیم پیار، عقیدت، اور اچھے کاموں سے کرتے ہوئے۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ وہ ”خُدا کا بّرہ ہے، ہاں، وہ ابدی باپ کا بیٹا ہے۔“۲۲ اُس کے مُقدس بیٹے، یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔