مجلسِ عامہ
ایمان کے ساتھ—صرف آگے بڑھتے رہو
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


11:4

ایمان کے ساتھ—صرف آگے بڑھتے رہو

لیکن اپنے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح پر ایمان، ہمیں حوصلہ شِکنی پر قابو پانے میں مدد کرتا ہے خواہ ہم کیسی بھی رکاوٹ سے دوچار ہوں۔

بُزرگ جارج اے سمتھ، رُسول، نے بڑی مُشکل کے وقت نبی جوزف سمتھ سے مشورت پائی: ”اُنھوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے، خواہ کتنی بھی مُشکلات مجھے گھیر لیں۔ اگر مَیں شمال مشرقی اَمریکہ کی نووا سکوٹیا کی گہری ترین کھائی میں دھکیل دیا جاؤں، اورمغربی اَمریکی پہاڑوں کا سلسلہ مجھ پر گرا دیا جائے، تو بھی مجھے مایُوس نہیں ہونا چاہے، بلکہ توکل کی ڈوری کو تھامے اور حوصلہ بُلند رکھنا ہے، تو بالاخر اُس پستی سے نکل کر مجھے چوٹی کی بُلندی تک آنا ہو گا۔“۱

نبی جوزف سمتھ کسی ایسے شخص کو جو تکلیف میں تھا یہ کیسے کہہ سکتے تھے؟ کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ یہ سچ ہے۔ اُس نے اِیسی زندگی بسر کی۔ جوزف نے اپنی زندگی میں بارہا شدید مشکلات کا سامنا کِیا۔ تاہم، جیسا کہ اُس نے یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارے پر ایمان رکھا،اور فقط آگے بڑھتا گیا، اُس نے ناقابلِ عبور رُکاوٹوں پر غلبہ پایا۔۲

آج مَیں جوزف کی اُس درخواست کی تجدید کرنا چاہُوں گا کہ جب ہمیں مایوسی، تکلیف دہ تجربوں، ہماری اپنی نااہلیوں، یا دیگر تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو حوصلہ شِکنی کو اپنے اُوپر حاوی نہ ہونے دیں۔

جب مَیں حوصلہ شِکنی کہتا ہُوں، تو مَیں نہایت ناتواں کرنے والی ذہنی دباو کی تکلیفوں، اضطرابی بیماریوں، یا دیگر بیماریوں کے بارے میں بات نہیں کر رہا جن کے لیے خصوصی علاج درکار ہوتا ہے۔۳ مَیں سیدھا سیدھا اُسی قدیم حوصلہ شِکنی کے بارے میں بات کر رہا ہُوں جو زندگی کے اُتار چڑھاو کے ساتھ آتی ہے۔

مَیں اپنے بہادروں سے متاثر ہُوں جوایمان کے ساتھ—بس آگے بڑھتے جاتے ہیں—خواہ کچھ بھی ہو۔۴ مورمن کی کتاب میں ہم ضورام کے بارے میں پڑھتے ہیں، لابن کا نوکر۔ جب نیفی نے پیتل کی پلیٹیں حاصل کیں، تو ضورام کو اُس انتخاب کا سامنا کرنا پڑا جو کہ نیفی اور اُس کے بھائیوں کے ساتھ بیابان میں جانا یا مُمکنہ طور پر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا۔

کیا ہی اِنتخاب ہے! ضورام کا پہلا جھکاؤ بھاگ جانے پر تھا، لیکن نیفی نے اُسے وہیں پکڑ لِیا اور اُس کے ساتھ وعدہ کِیا کہ اگر وہ اُن کے ساتھ جائے گا تو وہ آزادی کے ساتھ اُن کے خاندان کے ساتھ رہ پائے گا۔ ضورام نے ہمت کی اور اُن کے ساتھ چل دِیا۔۵

ضورام کو اپنی نئی زندگی میں بہت سی مصائب در پیش ہُوئیں، پھر بھی وہ ایمان کے ساتھ آگے بڑھا۔ ہمارے پاس کوئی اشارہ نہیں ہے کہ ضورام اپنے ماضی سے جُڑا رہا یا خُدا یا دُوسروں کی جانب اُس نے ناراضگی ظاہر کی۔۶ وہ نیفی کا سچا دوست تھا، ایک رسُول، اور اُس نے اور اُس کی نسل نے آزادی اور خُوش حالی کے ساتھ وعدہ کی سرزمین میں سکوُنت پائی۔ ضورام کے راستے میں بڑی رکاوٹ کیا تھی جو بالاخر اُس کی وفاداری اور ایمان کے ساتھ آگے بڑھنے کی بدولت بڑی برکتوں کا باعث ہُوئی۔۷

حال ہی میں مَیں نے ایک باہمت بہن کی بات سُنی کہ وہ کس طرح مشکلات میں ثابت قدم رہی۔۸ اُسے کچھ پریشانیاں درپیش تھیں، ایک اتوار کو وہ اَنجُمنِ خواتین میں بیٹھی کسی مُعلمہ کی بات سُن رہی تھی جس کے بارے میں اُس نے سوچا کہ وہ تصویر کی مانِند خُوب صُورت زندگی بسر کر رہی تھی—اُس کی زندگی سے بالکل مختلف۔ وہ تھکی ماندی اور دِل شکن تھی۔ اُسے ایسا لگا جیسے وہ اُن کی طرح نہیں ہے—یا حتیٰ کہ اُن کے ساتھ مُنسلک نہیں ہے—پَس وہ اُٹھ کر چلی گئی، اور دوبارہ کبھی گرجا گھر واپس نہ جانے کا اِرادہ کر رہی تھی۔ اپنی گاڑی کی جانب بڑھتے ہُوئے، اُسے منفرد تاثر محسوس ہُوا: ”گرجے کے اندر جاؤ اور عِشائے ربانی کی عِبادت کا خطاب سُنو۔“ اُس نے ترغیب پر سوال اُٹھایا لیکن اُسے دوبارہ زیادہ شدت سے احساس ہُوا، پَس وہ عِبادت میں چلی گئی۔

پیغام بالکل وہی تھا جس کی اُسے ضرورت تھی۔ اُس نے رُوح کو محسوس کِیا۔ اُس نے جانا کہ خُداوند چاہتا ہے کہ وہ اُس کے ہم راہ رہے، اُس کی شاگرد بنے، اور گرجے میں جائے، تو اُس نے ایسا کیا۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کس چیز کے لیے شُکر گُزار تھی۔ کہ اُس نے ہمت نہ ہاری۔ وہ بس آگے بڑھتی رہی—یِسُوع مسِیح پر ایمان کے ساتھ، یہاں تک کہ جب اُس کے لیے یہ بُہت مُشکل تھا، جیسا کہ وہ آگے بڑھی تو اُس نے اور اُس کے خاندان نے کثرت سے برکت پائی۔

اگر ہمارے سامنے جو بھی رکاوٹیں آتی ہیں اگر ہم اُس کو دیکھتے، رُوحُ القُدس کی ترغیب پر عمل کرتے،۹ اور بس ایمان—کے ساتھ آگے بڑھتے جاتے ہیں تو آسمان اور زمین کا خُدا ہماری حوصلہ شِکنی پر قابو پانے میں ہماری مدد کرے گا۔

شُکرہے، کہ جب ہم کم زور یا نااہل ہوتے ہیں، تو خُداوند ہمارے ایمانکو مضبوط کرتا ہے۔ وہ ہماری صلاحیت کو ہماری استطاعت سے زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ مُجھے یہ تجربہ ہُوا ہے۔ تقریبا ۲۰ سے زائد برس پہلے ، مُجھے غیر متوقع علاقائی ستر کی بُلاہٹ دی گئی، تو مَیں نے خُود کو بڑا کم تر محسوس کِیا۔ اپنی تربیتی ذمہ داریوں کے بعد، مُجھے پہلی میخ کانفرنس کی صدارت کرنا تھی۔۱۰ میخ کے صدر اور مَیں نے ہر تفصیل کے ساتھ بڑی احتیاط سے منصوبہ بندی کی۔ کانفرنس سے کُچھ دیر پہلے، صدر بوئڈ کے پیکر، تب بارہ رسُولوں کی جماعت کے قائم مقام–صدر تھے، اُنھوں نے کال کر کے کہا کہ وہ میرے ساتھ آنا چاہیں گے۔ مَیں حیران تھا اور، بے شک، مُتفق۔ مَیں نے پُوچھا چُوں کہ وہ صدارت کریں گے تو وہ یہ کیسے کرنا چاہیں گے۔ اُنھوں نے مشورہ دِیا کہ ہم طے شُدہ منصوبے کو ترک کریں اور رُوح کی پیروی کرنے کے لیے تیار ہوں۔ خُوش قسمتی سے، میرے پاس مُطالعہ، دُعا، اور تیاری کرنے کے لیے ابھی ۱۰ دِن تھے۔

بغیر کسی طے شُدہ لائحہ عمل کے، ہم قیادتی مجلِس شُروع ہونے سے ۲۰ منٹ پہلے وہاں پر پُہنچ گئے تھے۔ مَیں نے صدرِ میخ سے سرگوشی میں باتیں کرتے سُنا، ”یہ میخ تو بڑی شان دار ہے۔“

صدر پیکر نے مُجھے کُہنی مار کر کہا، .”باتیں نہ کریں۔“

مَیں نے بات کرنا چھوڑ دی، تو اُن کا مجلسِ عامہ کا خطاب ”ادب و احترام مُکاشفے کو مدعو کرتا ہے“۱۱ میرے ذہن میں آ گیا۔ مَیں نے دیکھا کہ صدر پیکر صحیٖفائی حوالہ جات لکھ رہے تھے۔ رُوحُ القُدس نے مُجھے تصدیق کِیا کہ وہ مجلِس کے لیے تاثرات پا رہے تھے۔ میرا سِیکھنے کا عمل ابھی شُروع ہُوا تھا۔

صدر پیکر نے پہلے ۱۵ منٹ خطاب کِیا اور زور دِیا کہ تمام مجالِس کی نظامت رُوحُ القُدس کی ہدایت کے مطابق کرنے کی اہمیت پر زور دِیا۔۱۲ پھر اُنھوں نے کہا، ”اب ہم بُزرگ کُک سے سُنیں گے۔“

منبر کی جانب جاتے ہُوئے مَیں نے اُن سے پُوچھا کہ وہ مُجھ سے کتنی دیر کے لیے اور کس موضوع پر خطاب کرنے لیے کہیں گے۔ اُنھوں نے کہا، ”۱۵ منٹ اور الہامی تاثرات پر عمل پیرا ہو کر پیغام جاری رکھیں۔“ مَیں نے تقریبا ۱۴ منٹ لیے اور جو کُچھ میرے ذہن میں تھا مَیں نے بیان کر دِیا۔

صدر پیکر دوبارہ کھڑے ہُوئے اور مزید ۱۵ منٹ تک پیغام دِیا۔ اُنھوں نے یہ صحیفہ پڑھا:

”وہ خیالات جو مَیں تُمھارے دِل میں ڈالُوں گا کہو، اور تُم آدمیوں کے سامنے شرمِندہ نہ کیے جاؤ گے؛

’’پَس اُسی گھڑی، ہاں … عین وقت پر عطا کِیا جائے گا، جو تُم کہو گے۔‘‘۱۳

”پھر اُنھوں نے کہا، ”اب بُزرگ کُک ہمیں پیغام سُنائیں گے۔“

مَیں حیران رہ گیا تھا۔ مَیں نے مُمکنہ طور پر کبھی نہیں سوچا تھا کہ مُجھے ایک عِبادت میں دو دفعہ پیغام دینے کے لیے کہا جائے گا۔ میرے ذہن میں کہنے کے لیے کُچھ نہ تھا۔ بےحد مُشتاق ہو کر دُعا کرنے اور مدد کے لیے خُداوند پر بھروسا کرنے سے، کسی طرح، مُجھے ایک سوچ، اور صحیفہ کی نعمت سے نوازا گیا، اور مَیں مزید ۱۵ منٹ تک پیغام دینے کے لائق ہُوا۔ مَیں بالکل تھکا ماندہ بیٹھ گیا۔

صدر پیکر نے رُوح کی پیروی کرنے کے بارے میں ۱۵ منٹ کے لیے دوبارہ پیغام دِیا اور پولُس کی تعلیمات کا ذکر کرنے لگے کہ ہم اُن باتوں کو اُن الفاظ میں بیان نہیں کرتے ”جو اِنسانی حِکمت نے ہم کو سِکھائے ہوں، بلکہ اُن الفاظ میں جو رُوح نے سِکھائے ہیں۔“۱۴ جیسا کہ آپ تصّور کر سکتے ہیں، مَیں بے حد پریشان ہو گیا جب وہ تیسری بار تاثر پاتے ہُوئے بولے، ”اب ہم بُزرگ کُک سے پیغام سُنیں گے۔“

میرا ذہن ماؤف ہو گیا تھا۔ میرے پاس کہنے کو کُچھ نہ تھا۔ مُجھے معلوم تھا کہ یہ مزید ایمان پر عمل کرنے کا وقت تھا۔ خُداوند سے مدد کی اِلتجا کرتے ہُوئے، مَیں آہستہ آہستہ منبر کی جانب پُہنچا۔ جیسے ہی مَیں نے مائیکروفون کی طرف قدم بڑھایا، خُداوند نے مُجھے معجزانہ برکت دی کہ مَیں مزید ۱۵ منٹ کا پیغام دُوں۔۱۵

بلاخر میٹنگ ختم ہُوئی، مگر مُجھے جلد احساس ہُوا کہ بالغان کی نِشست ایک گھنٹے میں شُروع ہو جائے گی۔ اوہ نہیں! ضورام کی طرح، مَیں بھی بھاگ جانا چاہتا تھا، لیکن جس طرح نیفی نے اُسے پکڑ لیا تھا، مَیں جانتا تھا کہ صدر پیکر بھی مُجھے پکڑ لیں گے۔ بالغان کی میٹنگ بھی اِسی طرز پر تھی۔ مَیں نے مزید تین بار پیغام دِیا۔ اگلے دن عمومی نِشست کے دوران میں، مَیں نے ایک ہی بار پیغام دِیا۔

کانفرنس کے بعد، صدر پیکر نے شفقت سے کہا، ”چلو یہ پھر کسی وقت کرتے ہیں۔“ مَیں صدر بوائڈ کے پیکر سے محبّت کرتا ہُوں اور سب جو مَیں نے سیکھا قدر کرتا ہُوں۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ مَیں کس چیز کے لیے شُکر گُزار ہُوں۔ کہ مَیں نے ہمت نہ ہاری—نہ ہی مزاحمت کی۔ اگر مَیں اُن میٹنگز سے فرار ہونے کی اپنی بے چین خواہش کو تسلیم کر لیتا، تو مَیں اپنے ایمان کو بڑھانے اور آسمانی باپ کی طرف سے بھرپُور محبت اور حمایت پانے کا موقع گنوا دیتا۔ مَیں نے اُس کی رحمت، یسوع مسیح کی پُر فضل معجزانہ قُدرت اور اُس کے کفّارے، اور رُوحُ القُدس کے تقویت بخش تاثر کے بارے میں سیکھا ہے۔ اپنی کم زوری کے باوجود،۱۶ مَیں نے سیکھا کہ مَیں خدمت کرسکتا ہُوں، مَیں مدد کرسکتا ہُوں، خُداوند میرے ساتھ ہے، اگر مَیں آگے بڑھتا رہُوں گا—ایمان کے ساتھ ۔

زندگی میں درپیش مُشکلوں کی قد و قامت، گنجایش اور سنجیدگی سے قطع نظر، ہم سب ایسے وقت سے دوچار ہوتے ہیں جب ہم رُکنے، چھوڑنے، فرار ہونے یا مُمکنہ طور پر ہار ماننے کو محسوس کرتے ہیں۔ لیکن اپنے نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح پر ایمان، ہمیں حوصلہ شِکنی پر قابو پانے میں مدد کرتا ہے خواہ ہم کیسی بھی رکاوٹ سے دوچار ہوں۔

جس طرح نجات دہندہ نے اپنے سونپے ہُوئے کام کو مکمل کِیا، وہ ہمارے سونپے ہُوئے کام کو مکمل کرنے میں ہماری مدد کرنے کی قُدرت رکھتا ہے۔۱۷ ہم عہد کے راستے پر آگے بڑھنے سے برکت پا سکتے ہیں، چاہے یہ کتنا ہی پتھریلا کیوں نہ ہو، اور بلآخر ابدی زندگی۔۱۸

جیسا کہ نبی جوزف سمتھ نے کہا تھا، ’’ خُدا کے مُقّدسین، تُم ثابت قدم رہو، تھوڑی دیر مزید ٹھہرو، زندگی کا طوفان گُزر جائے گا، اور تُم اُس خُدا کی طرف سے اَجر پاؤ گے جس کے تُم بندے ہو‘‘۱۹۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. جارج اے سمتھ، میں کلِیسیا کے صدُور کی تعلیمات: جوزف سمتھ (۲۰۱۱)، ٢٣٥۔

  2. دیکھیں تعلیمات: جوزف سمتھ، ۲۲۷–۳۶۔

  3. جب مَیں حوصلہ شِکنی کی بات کرتا ہُوں، تو مَیں یہ تجویز نہیں کر رہا ہُوں کہ ”صرف مسِیح پر ایمان کے ساتھ آگے بڑھتے رہنا“ ہی وہ واحد کوشش ہے جو طبی ذہنی دباؤ، اضطرابی بیماریاں، یا دیگر بیماریوں سے لڑ رہے ہوتے ہیں۔ اُن دوستوں، خاندان کے ارکان، اور سُننے والے دیگر لوگوں کے لیے، مَیں اپنی کلِیسیا کے راہ نُماؤں کے مشورت کی بازگشت کرتا ہُوں کہ مہربانی کرکے خُداوند پر بھروسا کرتے ہُوئے طِبّی، نفسیاتی اور رُوحانی نگہداشت کریں۔ میرے دِل میں آپ ہی کا خیال ہے جو اُن منفرد تکلیفوں سے لڑ رہے ہیں۔ ہم آپ کے لیے دُعاگو ہیں۔

  4. اِن صحائف میں میرے بعض بہادروں میں شامل قالب (دیکھیے گِنتی ۱۴:‏۶–۹، ۲۴)، ایُوب (دیکھیےایُوب ۱۹:‏۲۵–۲۶)، اورر نِیفی (دیکھیے ۱ نِیفی ۳:‏۷)، میرے جدِید دَور کے بہادروں کے علاوہ۔

  5. دیکھیں ۱ نِیفی ۴:‏۲۰، ۳۰–۳۵، ۳۸۔

  6. دیکھیں ڈیل جی رینلنڈ، ”غضب ناک ناانصافی،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۴۱–۴۵۔

  7. دیکھیں ۲ نیفی ۱:‏۳۰–۳۲۔ ”اگرچہ [ضورام] کو تھوڑی سختیاں برداشت کرنا پڑیں، لیکن وہ جس جال میں پھنس گیا تھا اُسی صُورتِ حال میں خُدا نے اُسے برکت دینے کا فیصلہ کیا۔ اگرچہ اُسے اپنا وطن چھوڑنا پڑا، خُدا اس سے بہتر کی تیاری کر رہا تھا“ (David B. Paxman، “زورام اور میں : اپنے مسئلے حل کرتے ہوئے” [Brigham Young University devotional, July ۲۷, ۲۰۱۰], speeches.byu.edu) .

  8. مَیں نے اُس بہن کی گواہی ۱۱دسمبر ۲۰۲۲ کو Riverdale Utah Stake کی ایک وارڈ میں سُنی۔ اُس نے جو تجربہ بیان کیا وہ سابقہ وارڈ میں درپیش ہُوا تھا۔

  9. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۱:‏۱۲–۱۳۔

  10. ۳–۴ نومبر، ۲۰۰۱ کو میری ذمہ داری بینسن یُوٹاہ میخ میں تھی۔ صدر جیری ٹُومبز میخ کے صدر تھے۔

  11. دیکھیں بوائڈ کے پیکر، ”احترام مَکاشفے کو دعوت دیتا ہے،“ اَنزائن، نومبر ۱۹۹۱، ۲۱–۲۳۔

  12. دیکھیں عقائد اور عہُود ۴۶:‏۲۔

  13. عقائد اور عہُود ۱۰۰:‏۵–۶؛ مزید دیکھیں آیات ۷–۸۔

  14. ۱ کُرنتھِیوں ۲:‏۱۳۔

  15. صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا ہے کہ ”جب روحانی طور پر آپ جو بھی کرسکتے ہیں اگر آپ نے وہ کر لیا ہےتب اُس کی قدرت آپ میں ہو گی اور پھر[نجات دہندہ] کی قوت آپ میں ہو گی۔“ (”یِسُوع مسِیح کی قُدرت کو اپنی زِندگی میں لانا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۴۲)۔

  16. دیکھیں عیتر ۱۲:‏۲۷۔

  17. دیکھیں یُوحنؔا ۱۷:‏۴۔

  18. دیکھیں ۲ نِیفی ۳۱:‏۲۰؛ مضایاہ ۲:‏۴۱؛ ایلما ۳۶:‏۳۔

  19. تعلیمات: جوزف سمتھ، ۲۳۵۔