مجلسِ عامہ
صالحِین کی ضرُورت ہے
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


19:4

صالحِین کی ضرُورت ہے

آپ کو آزادیِ انتخاب حاصِل ہے کہ آپ فساد چُنیں یا مفاہمت۔ مَیں گُزارِش کرتا ہُوں کہ آپ اب اور ہمیشہ صالح بننے کا فیصلہ کریں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، آپ کے ساتھ ہونا باعث مُسرت ہے۔ اِن پچھلے چھے مہینوں کے دوران میں، آپ مُسلسل میرے دِل و دماغ میں اور میری دُعاؤں میں رہے ہیں۔ مَیں دُعا کرتا ہُوں کہ جب مَیں آپ سے کلام کرُوں، تو رُوحُ القُدس آپ پر اُس بات کو ظاہر کرے جو خُداوند چاہتا ہے کہ آپ سُنیں۔

کئی برس پہلے اپنی سرجیکل اِنٹرن شپ کے دوران میں، مَیں نے کسی ماہر سرجن کی معاونت کی جو اِنتہائی مُتعدی گینگرین سے بھری ہوئی ٹانگ کاٹ رہا تھا۔ آپریشن مُشکل تھا۔ اِس پر، کشیدگی کو بڑھاوا مِلا، ٹیم میں سے کسی ایک نے خراب کام انجام دیا، اور سرجن غُصّے میں بھڑک اُٹھا۔ اپنے شدِید غُصّے میں، اُس نے جراثیم سے آلُودہ اپنا نِشتر پھینک دِیا۔ یہ میرے بازُو پر آ گِرا!

آپریٹنگ رُوم میں موجُود ہر شخص—اُس بے قابُو سرجن کے عِلاوہ—سرجیکل پریکٹس کی اِس خطرناک خِلاف ورزی سے خَوف زدہ تھا۔ شُکر ہے، مُجھے اِنفکشن نہیں ہُوا۔ لیکن اِس سانحہ نے مُجھ پر اِنتہائی دیرپا اَثر چھوڑا۔ اُسی گھڑی، مَیں نے اپنے آپ سے وعدہ کِیا کہ میرے آپریٹنگ رُوم میں چاہے کُچھ بھی ہو جائے، مَیں اپنے جذبات پر ہمیشہ قابُو رکھُوں گا۔ مَیں نے اُس دن یہ عہد بھی کِیا کہ غُصّے میں کبھی کوئی چیز نہیں پھینکُوں گا—چاہے وہ نِشتر ہو یا کلمات۔

یعنی اب، کئی دہائیوں بعد بھی، مَیں اِس سوچ میں پڑ جاتا ہُوں کہ آیا میرے بازُو پر گِرنے والا آلُودہ نِشتر اُس زہرآلُود جھگڑے سے زیادہ زہریلا تھا جو آج بھی ہمارے شہری مُکالموں اور بُہت زیادہ ذاتی رِشتوں کو مُتاثر کرتا ہے۔ مُخالف سِمتوں میں بٹی دُنیا اور شدِید اِختلاف کے اِس دَور کی تہذیب اور شایستگی ختم ہوتی دِکھائی دیتی ہے۔

بےہُودگی، نُکتہ چِینی، اور دُوسروں کی عَیب جوئی کرنا سب بُہت عام ہیں۔ بہت سارے سیانے ماہرین، سیاست دان، فن کار، اور دُوسرے اَثر و رُسُوخ والے لوگ مُسلسل توہین کرتے ہیں۔ مُجھے اِنتہائی تشویش ہے کہ بے شُمار لوگ یہ مانتے ہیں کہ جو اُن سے مُتفِق نہیں ہیں اُن کی مذمت کرنا، اُن کو بدنام کرنا اور اُن کی توہِین کرنا مکمل طور پر قابلِ قبُول ہے۔ کئی لوگ رِقت انگیز ی اور شِدت کے ساتھ دُوسرے کی ساکھ کو نُقصان پُہنچانے کے لیے بے تاب نظر آتے ہیں!

غُصّہ کبھی قائل نہیں کرتا۔ عداوت کسی کی خیراَندیش نہیں ہوتی۔ تفِرقہ بازی کبھی موثّر حل کی طرف نہیں لے جاتی۔ افسوس کہ، بعض اَوقات ہم اپنی صفوں میں بھی مُتضاد رَویّے دیکھتے ہیں۔ ہم اُن لوگوں کے مُتعلق سُنتے ہیں جو اپنے شریک حیات اور بچّوں کو حقِیر سمجھتے ہیں، وہ جو دُوسروں پر غلبہ پانے کے لیے غُصّے کا اِستعمال کرتے ہیں، اور اُن لوگوں کے مُتعلق سُنتے ہیں جو خاندان کے افراد کو ”چُپ سادھنے“ کے ساتھ سزا دیتے ہیں۔ ہم نوجوانوں اور بچّوں کے مُتعلق سُنتے ہیں جو ڈراتے دھمکاتے ہیں اور اَیسے مُلازمین کے مُتعلق جو اپنے ساتھیوں کو رُسوا کرتے ہیں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، اَیسا نہیں ہونا چاہیے۔ یِسُوع مسِیح کے شاگِردوں کی حیثیت سے، ہمیں مثال بننا ہے کہ دُوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں—بالخصُوص جب ہمارے بِیچ میں اِختلافِ رائے ہو۔ یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکار کو پہچاننے کا ایک آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ وہ شخص دُوسرے لوگوں کے ساتھ کتنا ہم دردی سے پیش آتا ہے۔

نجات دہندہ نے دونوں جہان کے پیروکاروں کے لیے اپنے واعظوں میں یہ فرمایا۔ ”مُبارک ہیں وہ جو صُلح کراتے ہیں،“ اُس نے فرمایا۔۱ ”جو کوئی تیرے دہنے گال پر طمانچہ مارے دُوسرا بھی اُس کی طرف پھیر دے۔“۲ اور پھر، یقیناً، اُس نے وہ نصیحت فرمائی جو ہم میں سے ہر ایک کو للکارتی ہے: ” اپنے دُشمنوں سے مُحبّت رکھّو اور اپنے ستانے والوں کے لیے دُعا کرو، جو تُم سے عداوت رکھّیں اُن کا بھلا کرو، اور اُن کے لیے دُعا کرنا جب لوگ تُم کو لَعن طَعن کریں گے اور ستائیں گے۔“۳

اپنی موت سے پہلے، نجات دہندہ نے اپنے بارہ رسولوں کو ایک دُوسرے سے محبّت کرنے کا حُکم دِیا جَیسے اُس نے اُن سے محبّت رکھی تھی۔۴ اور پھر اُس نے مزید کہا ”اگر آپس میں محبّت رکھو گے تو اِس سے سب لوگ جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو۔“۵

نجات دہندہ کا پیغام واضح ہے: اُس کے سچّے شاگِرد سہارا دیتے ہیں، اُوپر اُٹھاتے ہیں، حوصلہ دیتے ہیں، قائل کرتے ہیں اور ولولہ پَیدا کرتے ہیں—چاہے صُورتِ حال کتنی ہی مُشکل کیوں نہ ہو۔ یِسُوع مسِیح کے سچّے شاگرد صُلح کرانے والے ہوتے ہیں۔۶

آج کھجُوروں کا اِتوار ہے۔ ہم دُنیا میں رُونُما ہونے والا سب سے زیادہ اہم اور برتر و افضل واقعہ کی یاد منانے کی تیاری کر رہے ہیں، جو کہ خداوند یِسُوع مسِیح کا کَفارہ اور جی اُٹھنا ہے۔ نجات دہندہ کی ستایش و تکرِیم کرنے کے بہترین طریقوں میں سے ایک ہمارا صُلح جُو بننا ہے۔۷

نجات دہندہ کے کَفَارے نے ہمیں ہر قِسم کی بُرائی پر قابُو پانے کی توفِیق بخشی—بشمول فِتنہ و فساد۔ اِس کی بابت کسی قِسم کی غلط فہمی کا شِکار نہ ہوں: فِتنہ و فساد بُرائی ہے ! یِسُوع مسِیح نے فرمایا کہ جِس میں ”فَساد کی رُوح“ ہے وہ مُجھ سے نہیں، بلکہ ”اِبلِیس سے ہے، جو فِتنہ و فَساد کا باپ ہے، اور [اِبلِیس] اِنسان کے دِل کو ایک دُوسرے کے خِلاف، غیظ و غصب کے ساتھ، جھگڑا کرنے کے لیے اُبھارتا ہے۔“۸ جو لوگ جھگڑے کو پروان چڑھاتے ہیں وہ شَیطان کی پلے بک سے پڑھتے رہے ہیں، چاہے اُنھیں اُس کا احساس ہو یا نہ ہو۔ ”کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا۔“۹ ہم اپنےزبانی حملوں سے شَیطان کی حمایت کر کے اور پھر یہ نہیں سوچ سکتے ہیں کہ ہم اب خُدا کی خِدمت کر سکتے ہیں۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، ہم ایک دُوسرے کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں یہ واقعی اہم ہے! ہم گھر میں، گرجا گھر میں، روزگار پر، اور آن لائن دُوسروں کے ساتھ کیسا رَویّہ اپناتے ہیں اور اُن کے مُتعلق کس قِسم کی گُفت گُو کرتے ہیں واقعی اہم ہے۔ آج، مَیں ہم سب سے دُوسروں کے ساتھ اعلیٰ و ارفع اور پاکِیزہ سلِیقہ سے پیش آنے کے لیے کہہ رہا ہُوں۔ براہِ کرم غَور سے سُنیں۔ ”اگر کوئی بات پاکِیزہ، پسندِیدہ، یا دِل کش یا قابلِ آفریں ہے“۱۰ تو ہم کسی دُوسرے شخص کے بارے میں یہ بول سکتے ہیں—خواہ اُس کے مُنہ پر یا اُس کی پِیٹھ کے پِیچھے—یہی معیار ہونا چاہیے ہماری گُفت گُو کا۔

اگر آپ کے حلقہ میں کسی جوڑے کی طلاق ہو جاتی ہے، یا کوئی نوجوان مُبلغ جلدی گھر واپس آ جاتا ہے، یا کوئی نوجوان اپنی گواہی پر اِعتبار نہیں کرتا ہے، تو اُنھیں آپ کی نُکتہ چِینی کی ضرُورت نہیں ہے۔ اُنھیں یِسُوع مسِیح کی خالص محبّت کا احساس پانے کی ضرُورت ہے جو آپ کی باتوں سے اور کاموں سے ظاہر ہوتی ہے۔

اگر سوشل میڈیا پر کوئی دوست راسخ سیاسی یا سماجی خیالات رکھتا ہے جو آپ کے اِیمان کی ہر بات کی خِلاف ورزی کرتا ہے، تو آپ کی تلخ مزاجی، جلا کٹا جواب دینے سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ افہام و تفہیم کے پُل تعمِیر کرنے کی خاطر آپ سے بُہت زیادہ کی توقع درکار ہوگی، لیکن آپ کے دوست کو اِسی کی ضرُورت ہے۔

فِتنہ و فساد رُوح کو بھگا دیتا ہے—ہر بار۔ جھگڑا اِس غلط تصور کو تقویت دیتا ہے کہ تصادم اِختلافات کو حل کرنے کا راستا ہے؛ لیکن اَیسا کبھی نہیں ہوتا۔ فساد اِرادہ ہے۔ صالحِیت اِرادہ ہے۔ آپ کو آزادیِ انتخاب حاصِل ہے کہ آپ فساد چُنیں یا مفاہمت۔ مَیں گُزارِش کرتا ہُوں کہ آپ اب اور ہمیشہ صالح بننے کا فیصلہ کریں۔۱۱

بھائیو اور بہنو، ہم واقعی ہی دُنیا کو تبدیل کر سکتے ہیں—ایک وقت میں ایک شخص سے بات چیت سے۔ کیسے؟ اِس کا عملی مظاہرہ کر کے کہ اِختلاف رائے کو باہمی احترام اور باوقار مکالمے کے ساتھ کیسے سنبھالا جائے۔

اِختلاف رائے زِندگی کا حَصّہ ہے۔ مَیں ہر روز خُداوند کے پُرجوش بندوں کے ساتھ کام کرتا ہُوں جو ہمیشہ کسی مسئلے کو ایک ہی زاویہ سے نہیں دیکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ مَیں ہر اُس مسئلے کے بارے میں اُن کے خیالات اور دیانت دارنہ جذبات کو سُننا چاہتا ہُوں جس پر ہم بحث کرتے ہیں—بالخصُوص حساس مسائل۔

صدر ڈیلن ایچ اوکس اور صدر ہنری بی آئرنگ

میرے دو شرِیفُ الفنس مُشِیر، صدر ڈیلن ایچ اوکس اور صدر ہنری بی آئرنگ، اپنے جذبات کے اِظہار کے اَنداز میں مثالی ہیں—خاص طور پر جب وہ مُختلف رائے رکھتے ہیں۔ وہ اِس کا اِظہار خالِص محبّت کے ساتھ کرتے ہیں جو وہ ایک دوسرے کے لیے رکھتے ہیں۔ نہ کوئی یہ گُمان کرتا ہے کہ وہ بہتر جانتا ہے اور اِس لیے اُس کو اپنے موقف کا سختی سے دفاع کرنا چاہیے۔ نہ کوئی دُوسرے کے ساتھ مُقابلہ کرنے کی ضرُورت سمجھتا ہے۔ کیوں کہ ہر ایک، ”مسِیح کے سچّے عِشق سے مالا مال ہے،“۱۲ ہماری سوچ بچار کی ہدایت خُداوند کا رُوح فرماتا ہے۔ مُجھے اِن دو عظیم ہستیوں سے بڑی محبّت ہے اور بڑی عزت کرتا ہُوں!

محبّت فِتنہ و فساد کا تریاق ہے۔ محبّت رُوحانی نعمت ہے جو ہمیں نفسانی اِنسان کو دُور کرنے میں مدد کرتی ہے، جو خُود غرض، اَنّا پرست، گھمنڈی، اور حاسد ہے۔ محبّت یِسُوع مسِیح کے حقیقی پیروکار کی اَصل خُوبی ہے۔۱۳ محبّت صالح کی نِشانی ہے۔

جب ہم اپنے آپ کو خُدا کے حُضُور فروتن بناتے ہیں اور اپنے سارے دِل سے دُعا مانگتے ہیں تو خُدا ہمیں محبّت عطا کرے گا۔۱۴

جو لوگ اِس افضل نعمت سے نوازے گئے ہیں وہ تُحمل مزاج اور مہربان ہیں۔ وہ دُوسروں سے حسد نہیں کرتے اور اپنی خُود نُمائی میں گرفتار نہیں ہوتے۔ وہ آسانی سے مُشتعل نہیں ہوتے اور دُوسروں کا بُرا نہیں سوچتے۔۱۵

بھائیو اور بہنو، مسِیح کی خالِص محبّت اُس فساد کا عِلاج ہے جِس میں ہم آج مُبتلا ہیں۔ محبّت ہمیں ایک دُوسرے پر بوجھ ڈالنے کی بجائے ”ایک دُوسرے کا بوجھ اُٹھانے“۱۶ کی ترغیب دیتی ہے۔ مسِیح کا سچّا عِشق ہمیں ”ہر وقت اور ہر بات میں خُدا کے گواہ ٹھہرنے کی توفِیق عطا کرتا ہے“۱۷بالخصُوص اِنتہائی کشِیدہ حالات میں۔ محبّت ہمیں یہ ظاہر کرنے کی توفِیق دیتی ہے کہ مسِیح کے بندے اور بندیاں کس طرح کلام کرتے ہیں اور فرائض انجام دیتے ہیں—بالخصُوص جب تنقِید کی زد میں ہوتے ہیں۔

اب، مَیں ”ہر قِیمت پر صُلح“ کی بات نہیں کر رہا ہُوں۔۱۸ مَیں دُوسروں کے ساتھ اُن عہُود کے مُطابق پیش آنے کی بات کر رہا ہُوں جو ہم عِشائے ربانی لینے کے وقت باندھتے ہیں۔ آپ ہمیشہ نجات دہندہ کو یاد رکھنے کا عہد کرتے ہیں۔ مَیں آپ کو کشِیدہ اور فساد سے بھرے حالات، میں یِسُوع مسِیح کو یاد کرنے کی دعوت دیتا ہُوں۔ وہی کہنے اور کرنے کی ہمت اور حِکمت کے لیے دُعا کریں جو وہ کرتا۔ جب ہم سلامتی کے شہزادے کی تقلِید کرتے ہیں، تو ہم اُس کے صالحِین بن جائیں گے۔

ہو سکتا ہے کہ اِس وقت آپ سوچتے ہوں کہ یہ پیغام واقعی کسی اِیسے شخص کی مدد کرے گا جِس کو آپ جانتے ہیں۔ شاید آپ اُمِّید کرتے ہوں کہ اِس سے آپ کے ساتھ اُسے اچھا برتاؤ کرنے میں مدد ملے گی۔ مَیں اُمِّید کرتا ہُوں کہ اَیسا ہی ہو! لیکن مَیں یہ بھی اُمِّید کرتا ہُوں کہ آپ اپنے دِل میں جھانک کر یہ دیکھیں کہ آیا آپ میں غرُور یا حسد کی کوئی رمق موجُود ہے جو آپ کو صالح بننے سے روکتی ہے۔۱۹

اگر آپ اِسرائِیل کو اِکٹھا کرنے میں مدد دینے اور اَزلی رِشتوں کو قائم و دائم کرنے کے حوالے سے ہر لحاظ سے سنجِیدہ ہیں، تو اب تلخی کو ایک طرف رکھنے کا وقت ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ یہ اصرار کرنا چھوڑ دیں کہ یہ آپ کا طریقہ ہے یا کوئی دُوسرا راستا نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اَیسی حرکتیں بند کر دیں جِن کی وجہ سے دُوسروں کو قدم پُھونک پُھونک کر رکھنا ہوتا ہے کہ کہیں کوئی بات آپ کو ناراض نہ کر دے۔ اب اپنے جنگی ہتھیاروں کو دفن کرنے کا وقت ہے۔۲۰ اگر آپ کا زبانی ہتھیار توہین اور اِلزامات سے بھرا ہُوا ہے، تو اب اُن کو دُور کرنے کا وقت ہے۔۲۱ آپ مسِیح کے رُوحانی طور پر مضبُوط بندے یا بندیاں بن کر اُوپر اُٹھیں گے۔

ہَیکل ہماری مُہم جوئی میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ وہاں ہمیں خُدا کی قُدرت ودیعت کی جاتی ہے، جو ہمیں شَیطان پر قابُو پانے کی توفِیق دیتی ہے، جو ہر قِسم کے فِتنہ و فساد کا بھڑکانے والا ہے۔۲۲ اِس کو اپنے رِشتوں سے نِکال دیں! یاد رکھیں کہ جب بھی ہم کسی غلط فہمی کو دُور کرتے ہیں یا خطا کا اِرتکاب کرنے سے اِنکار کرتے ہیں تو ہم شَیطان کی سرکُوبی بھی کرتے ہیں۔ اِس کے عِلاوہ، ہم وہ شفقت بھرا رحم دِکھا سکتے ہیں جو یِسُوع مسِیح کے سچّے شاگِردوں کی صِفت ہے۔ صالحین دُشمن کو ناکام بناتے ہیں۔

آئیے ہم بحیثیت اُمّت پہاڑ پر حقیقی روشنی بنیں—ایک ایسی روشنی جِس کو ”چھپایا نہیں جا سکتا۔“۲۳ آئیے یہ ظاہر کریں کہ پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے پُرامن پُروقار سلِیقہ اور اِختلافِ رائے کو دُور کرنے کا درخشاں طریقہ ہے۔ جب آپ یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکاروں کی محبّت کا مُظاہرہ کرتے ہیں، خُداوند آپ کی کاوِشوں کو آپ کی بلند و بالا سوچ سے بھی زیادہ بڑھائے گا۔

اِنجِیل کا دائرہ دُنیا کا سب سے وسیع دائرہ ہے خُدا نے سب کو اپنے پاس آنے کی دعوت دی ہے، ”خواہ کالا ہے یا گورا، غلام ہے یا آزاد مرد ہے یا عَورت۔“۲۴ ہر ایک کے لیے گُنجایش ہے۔ اَلبتہ،تعصُب، مذمت، یا کسی قِسم کے فِتنہ و فساد کی کوئی گُنجایش نہیں ہے۔

میرے پیارے بھائیو اور بہنو، اُن لوگوں کے لیے افضل ترین وقت کا آنا باقی ہے جو اپنی زِندگیاں دُوسروں کی تعمیر وترقی کے لیے وقف کرتے ہیں۔ آج مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ دُوسروں کے ساتھ جِس حُسنِ سلوک کا مُظاہرہ کرتے ہیں اُس کے تناظُر میں اپنی شاگِردی کا جائزہ لیں۔ مَیں آپ کو برکت دیتا ہُوں کہ آپ اَیسا توازن پَیدا کریں جِس کی ضرُورت ہو تاکہ آپ کا طرزِ عمل یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکار کے لیے قابلِ احترام، قابلِ عِزت اور قابلِ نمایندہ ہو۔

مَیں آپ کو برکت دیتا ہُوں کہ آپ جارحِیت کو فروتنی سے، عداوت کو حِکمت سے، اور تکرار کو صُلح سے بدل دیں۔

خُدا زِندہ ہے! یِسُوع المسِیح ہے۔ وہ اِس کلِیسیا کا سرپرست ہے۔ ہم اِس کے خادمِین ہیں۔ وہ ہمیں اپنے صالحِین بننے میں ہماری مدد کرے گا۔ پَس مَیں یہ گواہی یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام سے دیتا ہُوں، آمین۔