مجلسِ عامہ
مسِیح جیسی شائستگی
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


مسِیح جیسی شائستگی

”اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکت ہو! تھم جا۔ پس ہوا بند ہوگئی اور بڑا امن ہو گیا“ (مرقس ۴‏:۳۹

آخری بار جب میں نے مجلسِ عامہ میں خطاب کیا، تو میرے داماد راین نے مجھے ایک ٹویٹ دکھایا جس میں کہا گیا تھا، ”کیا واقعی؟ اُس شخص کا نام بریگ ہے“—جس کا مطلب ہے ”شیخی مارنا“—”اور وہ عاجزی کی بات نہیں کرتا؟ کتنی بُری بات ہے!“ افسردگی سے، مایوسی ابھی جاری ہے۔

شبیہ
ڈان بریگ بطور باسکٹ بال کھلاڑی

میرے حیرت انگیز والد لیجنڈری کوچ جان وُڈن کی سربراہی میں یو سی ایل اے کے لِیے آل امریکہ باسکٹ بال کے کھلاڑی تھے۔ وہ میرے والد صاحب کی پوری زندگی میں قریب رہے، اور کبھی کبھار کوچ اور مسز وُڈن بھی ہمارے گھر رات کے کھانے کے لیے آتی تھی۔ وہ ہمیشہ باسکٹ بال یا جو بھی میرے ذہن میں بات ہوتی اُس پر بات کر کے خُوش ہوتے تھے۔ ہائی سکول کے سینئر سال کا آغاز کرتے وقت مَیں نے اُس سے پوچھا کہ اُس کے پاس میرے لیے کیا مشورت تھی۔ ہمیشہ بحیثیتِ مُعلم، اُس نے کہا، ”تُمھارے والد نے مُجھے بتایا کہ تم یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا میں شامل ہو گئے ہو، اِس لیے مَیں جانتا ہوں کہ تُم خُداوند پر اِیمان رکھتے ہو۔ اُس ایمان کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانا کہ ہر حال میں شائستہ رہو۔ طوفان میں اچھے انسان بنو.“

کئی برسوں سے، یہ گُفت گُو میرے ذہن میں بس گئی ہے۔ میرے لیے وہ مشورہ کہ پرسُکون رہو، تحمُل رکھو، ہر صُورتِ حال میں آرام میں رہو، خاص طور پر مصیبت اور دباؤ کے وقت میرے ذہن میں گونجتا رہا تھا۔ مَیں دیکھ سکتا تھا کہ کوچ وُڈن کی ٹیموں نے کس طرح شائستگی اور بڑی کامیابی سے کھیلا اور اُنہوں نے۱۰ قومی چیمپیئن شپ جیتنے سے حاصل ہونے والی بڑی کامیابی کا تجربہ کیا۔

لیکن اِن دنوں شائستگی کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی اور ہنگامہ خیز اور تفرقہ انگیز دور میں اس پر اور بھی کم عمل کیا جاتا ہے۔ اس کا اکثر کھیلوں میں حوالہ دیا جاتا ہے—ایک کھلاڑی جس کے پاس شائستگی ہوتی ہے وہ سخت مقابلے میں ناقابل تسخیر ہوتا ہے، یا ایک ٹیم شائستگی کی کمی کی وجہ سے ہار جاتی ہے۔ مگر یہ حیرت انگیز خاصیت کھیلوں سے کہیں آگے ہے۔ شائستگی کا زندگی میں بہت وسیع اطلاق ہے اور یہ والدین، راہ نُماؤں، مُبلغین، مُعلمین، مُتعلیمن اور ہر شخص جو زندگی کے طوفانوں کا سامنا کرتے ہیں اُن کو برکت دے سکتی ہے۔

رُوحانی شائستگی ہمیں پرسکون رہنے اور اُس چیز پر توجہ مرکوز کرنے کی برکت دیتی ہے جو سب سے زیادہ اہم ہے، خاص طور پر جب ہم دباؤ میں ہوں۔ صدر ہیو بی براؤن نے تعلیم دی، ”خُدا اور حق کی حتمی فتح پر ایمان رکھںا مُشکلات کا سامنا کرنے میں ذہنی اور رُوحانی شائستگی میں مدد دیتا ہے۔“۱

صدر رسل ایم نیلسن رُوحانی شائستگی کی ایک شان دار مثال ہیں۔ ایک بار، جب-ڈاکٹر نیلسن ایک کورونری آرٹری بائی پاس کر رہے تھے، کہ مریض کا بلڈ پریشر اچانک بہت کم ہو گیا۔ ڈاکٹر نیلسن نے پُرسکون طریقے سے صورتِ حال کا جائزہ لیا اور نشان دہی کی کہ ٹیم کے ایک رُکن نے غلطی سے ایک کلیمپ ہٹا دیا تھا۔ اسے فوری طور پر تبدیل کر دیا گیا، اور ڈاکٹر نیلسن نے ٹیم کے رُکن کو تسلّی دیتے ہُوئے کہا، ”مَیں اب بھی آپ سے پیار کرتا ہُوں،“ اور پھر مذاق میں کہا، ”کبھی کبھی مَیں آپ سے دُوسرے اوقات سے زیادہ محبّت کرتا ہوں!“ اُنھوں نے دکھایا کہ ہنگامی صورتِ حال سے کِس طرح نمٹا جانا چاہیے—شائستگی سے، اور توجہ صرف اس بات پر مرکوز ہونی چاہیے—ایمرجنسی سے نمٹا جائے۔ صدر نیلسن نے فرمایا: ”یہ انتہائی خود نظم و ضبط کا معاملہ ہے۔ آپ کا فطری ردِعمل ہے، ’کوچ، مجھے نکالیں! مَیں گھر جانا چاہتا ہوں۔‘ لیکن یقیناً تم نہیں جا سکتے۔ زندگی مکمل طور پر پوری سرجیکل ٹیم پر منحصر ہے۔ پس آپ کو ہمیشہ پُرسکون اور مُطمئن اور پہلے سے زیادہ ہوشیار رہنا چاہیے۔“۲

بے شک، نجات دہندہ ہمارے لیے شائستگی کی بہترین مثال ہے۔

گتسمنی باغ میں، ناقابلِ تصور اذیت میں، ”اُسے پسینہ آیا جیسے وہ خون کے بڑے قطرے ہوں،“۳ اُس نے اِلہٰی شائستگی کی مثال اِس سادہ مگر شان دار بیان کے ساتھ دی، ”میری نہیں، بلکہ تیری، مرضی پُوری ہو۔“۴ تمام بنی نوع انسان کی نجات کو ممکن بنانے کے لیے بے پناہ دباؤ کے تحت، یِسُوع نے تین اہم صورتِ احوال کا مظاہرہ کیا جو اس کی عظیم شائستگی کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ پہلا، وہ جانتا تھا کہ وہ کون ہے اور اپنے الہٰی مقصد کے لیے مُخلص تھا۔ اُس کے بعد، وہ جانتا تھا کہ خوشی کا ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔ اور آخر میں، وہ جانتا تھا کہ اس کے لامحدود کفارے کی بدولت، وہ تمام لوگ جو کہانتی رُسوم کے ذریعہ حاصل کردہ مُقدس عُہود باندھ کر اور ان پر عمل کرتے ہوئے ایمان داری سے اُس کا جُوا خُود پر لیتے ہیں نجات پائیں گے، جیسا کہ آج بڑی خُوب صُورتی سے بُزرگ ڈیل جی رینلنڈ نے سِکھایا تھا۔

شائستگی کو کھونے اور برقرار رکھنے کے درمیان فرق کا موازنہ کرنے کے لیے، اس بارے میں سوچیں کہ گتسمنی کے باغ سے جاتے وقت مسِیح اور اس کے رُسوُلوں کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ جب یِسُوع کو گرفتار کرنے کے خواہش مند سپاہیوں کا سامنا کرنا پڑا، تو پطرس کا ردِ عمل یہ تھا کہ اُس نے اپنی شائستگی کھو دی اور کاہن کے خادِم مالکس کا کان کاٹ کر پرُتشدد انداز میں حملہ کیا۔ اِس کے برعکس، یِسُوع مسِیح کا ردِ عمل یہ تھا کہ اُس نے اپنی شائستگی کو برقرار رکھا اور مالکس کو شِفا دے کر تناؤ کی صورتِ حال میں سُکون لایا۔۵

اور ہم میں سے وہ لوگ جو اپنی شائستگی کو برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اور شاید مایوس ہو چکے ہیں، پطرس کی باقی کہانی پر غور کریں۔ اس واقعہ اور مسِیح کے ساتھ اپنی وابستگی کے دِل شکن اِنکار کے کچھ ہی دیر بعد،۶ پطرس اُنھی مذہبی راہ نُماؤں کے سامنے کھڑا ہُوا جنھوں نے نجات دہندہ کی مذمت کی تھی، اور سخت سوالات کے تحت، اس نے بڑی شائستگی کے ساتھ یِسُوع مسِیح کی الُوہیت کی واضح گواہی دی۔۷

خُود کو پہچانیں اور اپنی الہٰی پہچان سے صادق رہیں

آئیں مسِیح جیسی شائستگی کے عناصر پر غور کریں۔ سب سے پہلے، یہ جاننا کہ ہم کون ہیں اور اپنی الہٰی شناخت کے ساتھ صادق رہنے سے سکون ملتا ہے۔ مانندِ مسِیح شائستگی کا تقاضا ہے کہ ہم خُود کا دُوسروں سے موازنہ کرنے یا جو ہم نہیں ہیں وہ ہونے کا دِکھاوا کرنے سے اجتناب کریں۔۸ نبی جوزف سمتھ نے سکھایا، ” اگرانسان خُدا کے کردار کا ادراک نہیں پاتے، وہ خود کا ادراک نہیں پاتے۔“۹ یہ جانے بغیر کہ ہم ایک محبّت کرنے والے آسمانی باپ کے الہٰی بیٹے اور بیٹیاں ہیں، الہٰی شائستگی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

صدر نیلسن نے اپنے خطاب ”ابدیت کے انتخاب“ میں، یہ ابدی سچائیاں سکھائیں کہ ہم کون ہیں: ہم خُدا کے بچے ہیں، ہم عہد کے بچے ہیں، اور ہم مسِیح کے شاگرد ہیں۔ پھر اُنہوں نے وعدہ کیا، ”جب آپ اِن سچائیوں کو قبول کریں گے، تو آپ کا آسمانی باپ آپ کو اپنی مُقّدس موجودگی میں ابدی زندگی گزارنے کے حتمی مقصد تک پہنچنے میں مدد دے گا۔“۱۰ ہم یقیناً روحانی الہٰی ہستیاں ہیں جو فانی تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ یہ جاننا کہ ہم کون ہیں اور اس الہٰی شناخت سے صادق رہنا مسِیح جیسی شائستگی کی نشوونما کی بنیاد ہے۔

جانیں کہ الہٰی منصوبہ موجود ہے

اس کے بعد، یہ یاد رکھنا کہ ایک عظیم منصوبہ ہے، جو مُشکل حالات میں ہِمت اور شائستگی پیدا کرتا ہے۔ نیفی ”جا سکتا اور کر سکتا تھا“۱۱ جیسا کہ خُداوند نے حُکم دیا تھا ”پہلےسے نہ جانتے ہوئے“۱۲ وہ چیزیں جو کہ اسے کرنی تھیں کیونکہ وہ جانتا تھا کہ وہ ایک محبّت کرنے والے آسمانی باپ کے ابدی منصوبے کی تکمیل کے لیے رُوح کے ذریعہ راہ نُمائی پائے گا۔ شائستگی تب آتی ہے جب ہم چیزوں کو ابدی نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔ خُداوند نے اپنے شاگردوں کو ہدایت کی کہ ”اپنی آنکھیں اٹھائیں“۱۳ اور ”اَبَد کی سنجیدہ باتوں کو اپنے ذہنوں پر نقش کر لیں۔“۱۴ مُشکل اوقات کو ابدی منصوبے کے تحت ڈھالنے سے، دباؤ محبت کرنے، خدمت کرنے، سِکھانے اور برکت دینے کا اعزاز بن جاتا ہے۔ ابدی نُقطۂ نظر مسِیح جیسی شائستگی کو ممکن بناتا ہے۔

یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارہ کی قابلِ عمل قُدرت کو جانیں

اور آخر میں، مسِیح کی قابل عمل قُدرت، جو اس کی کفارہ کی قربانی سے ممکن ہوئی ہے، ہمیں برداشت کرنے اور غالب آنے کی طاقت دیتی ہے۔ یِسُوع مسِیح کی بدولت ہم خدا کے ساتھ عہد باندھ سکتے ہیں اور اُس عہد کو برقرار رکھنے میں مضبوط ہو سکتے ہیں۔ اپنے دُنیاوی حالات سے قطع نظر، خوشی اور سُکون میں نجات دہندہ کے ساتھ قائم رہ سکتے ہیں۔۱۵ ایلما ۷ باب مسِیح کی قابلِ عمل قوت کے بارے میں بڑی خُوب صُورتی سے سِکھاتا ہے۔ ہمیں گناہ سے نجات دلانے کے ساتھ ساتھ، نجات دہندہ ہمیں اس زندگی میں ہماری کم زوریوں، خوف اور مُشکلات میں مضبوط کر سکتا ہے۔

جب ہم مسِیح پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، تو ہم اپنے خوف کو بھگا سکتے ہیں، جیسا کہ ایلما کے لوگوں نے ہیلم میں کِیا تھا۔۱۶ جوُں ہی خوفزدہ کرنے والی فوج جمع ہوئی، تو مسِیح کے اِن وفادار شاگردوں نے شائستگی کا مظاہرہ کیا۔ بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے سِکھایا ہے: ”ایلما نے ایمان والوں کو ہدایت کی کہ وہ خُداوند کو یاد کریں اور نجات صرف وہی دے سکتا ہے (دیکھیں ۲ نیفی ۲:‏۸) اور نجات دہندہ کی حفاظت کرنے والی نگِرانی کے علم نے لوگوں کو اپنے خوف پر قابو پانے کے قابل بنایا۔“۱۷ یہ شائستگی کی مثال ہے۔

طوفان میں کھڑا عظیم شخص

نوح نے ہمیں طوفان میں صبر کے بارے میں بہت کچھ سِکھایا، لیکن طوفان میں کیسے جینا ہے نجات دہندہ اِس کا سب سے بڑا استاد تھا۔ وہ طوفان میں کھڑا عظیم شخص ہے۔ اپنے رسولُوں کے ساتھ ایک طویل دن تعلیم دینے کے بعد، نجات دہندہ کو کچھ آرام کی ضرورت تھی اور اس نے مشورہ دیا کہ وہ کشتی کے ذریعے گلیل کی جھیل کے دُوسرے کنارے کی طرف جائیں۔ جب نجات دہندہ آرام کر رہا تھا، ایک خطرناک طوفان آ گیا۔ جیسے ہی ہوا اور لہروں نے کشتی کو ڈبونے کا خطرہ پیدا کیا، رسُولُوں کو اپنی جانوں کا خوف ہونے لگا۔ اور یاد رکھیں کہ اُن رسُولُوں میں سے کئی ماہی گیر تھے جو اُس جھیل کے طوفانوں سے بخوبی واقف تھے! پھر بھی، پریشانی میں،۱۸ اُنھوں نے خُدواند کو جگایا اور کہا، ”اَے [اُستاد]، کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟“ پھر، مثالی شائستگی کے ساتھ یِسُوع کشتی میں اپنی جگہ سے اُٹھا، ”اور ہوا کو ڈانٹا اور مشتعل ٹھاٹھیں مارتے سمندر کو کہا، ساکت ہو، تھم جا۔ پس ہوا بند ہوگئی، اور … بڑا اَمن ہو گیا۔“۱۹

اور پھر اُس کے رُسوُلوں کے لیے شائستگی کا بہت بڑا سبق۔ اُس نے کہا،”تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟“۲۰ وہ انھیں یاد دلا رہا تھا کہ وہ دُنیا کا نجات دہندہ ہے اور یہ کہ اُسے باپ نے اپنے بچوں کی لافانیت اور ابدی زندگی کے لیے بھیجا تھا۔ یقیناً خُدا کا بیٹا کشتی پر ہلاک نہیں ہو گا۔ اس نے خُدا کی شائشتگی کی مثال پیش کی کیوں کہ وہ اپنی الوہیت کے بارے میں جانتا تھا اور وہ جانتا تھا کہ نجات اور سرفرازی کا منصوبہ ہے اور اس منصوبے کی ابدی کامیابی کے لئے اس کا کفارہ کتنا ضروری ہوگا۔

یہ مسِیح اور اس کے کفارہ کے ذریعے ہی ہے کہ تمام اچھی چیزیں ہماری زندگیوں میں آتی ہیں۔ جب ہم یاد کرتے ہیں کہ ہم کون ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ رحم کا ایک الہٰی منصوبہ ہے اور خُداوند کی طاقت میں ہمت حاصل کرتے ہوئے، ہم سب کچھ کر سکتے ہیں۔ ہم سُکون حاصل کریں گے۔ ہم کسی بھی طوفان میں اچھی عورتیں اور مرد بنیں گے۔

خُدا کرے کہ ہم مسِیح جیسی شائستگی کی برکات ، نہ صرف مُشکل اوقات میں اپنی مدد کرنے کے لیے بلکہ دوسروں کو برکت دینے اور ان کی زندگیوں میں آنے والے طوفانوں میں ان کی مدد کرنے کے لیے حاصل کریں۔ کھجُوروں کے اِتوار کی اِس شام کو، مَیں شادمانی سے یِسُوع مسِیح کی گواہی دیتا ہوں۔ وہ جی اُٹھا ہے۔ مَیں اُس امن، سُکون اور آسمانی شائستگی کی گواہی دیتا ہوں جو صرف وہی ہماری زندگیوں میں لاتا ہے اور یہ سب یسُوع مسِیح، کے پاک نام میں کہتا ہوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. ہیوُ بی براؤن، مجلسِ عامہ کی رپورٹ میں، اکتوبر ۱۹۶۹، ۱۰۵۔

  2. دیکھیں شیری ڈیو، نبی کی زندگی سے بصیرت: رسل ایم نیلسن (۲۰۱۹)، ۶۶–۶۷۔

  3. دیکھیں لُوقا ۲۲:‏۴۴( لُوقا ۲۲:‏۴۴، ذیلی نوٹ b

  4. لُوقا ۲۲:‏۴۲۔

  5. دیکھیں لُوقا ۲۲‏:۵۰–۵۱؛ یُوحنّا ۱۸:‏۱۰–۱۱۔

  6. دیکھیں متی ۲۶‏:۳۴–۳۵، ۶۹–۷۵۔

  7. دیکھیں اعمال ۴:‏۱۰-۸؛ نیل اے میکس ویل، ”ہمیں عطا کی گئی اشیاء سے مُطمئن،“ انزائن، مئی ۲۰۰۰، ۷۴؛ لیحونا، جولائی ۲۰۰۰، ۸۹: ”جب ہم رُوحانی طور پر ہم آہنگ ہو جاتے ہیں، تو تب بھی شائستگی آ سکتی ہے، جب ہم ’سب باتوں کے بارے میں نہیں بھی جانتے تو بھی۔‘ [ا نیفی ۱۱:‏۱۷]۔“

  8. دیکھیں جان آر وُڈن، Wooden on Leadership (۲۰۰۵)، ۵۰: مَیں شائستگی کی تعریف یوں کرتا ہے کہ اپنے آپ سے، کسی بھی حالات یا صورت حال کے قطع نظر، جھنجھلاہٹ، گرائے جانے، یا غیر متوازن نہ ہونے میں ثابت قدم رہیں۔ یہ آسان لگ سکتا ہے، لیکن شائستگی مشکل اوقات میں سب سے زیادہ ناقابلِ یقین خُوبی ہوسکتی ہے۔ جِن راہ نُماؤں میں شائستگی کا فُقدان ہو وہ دباؤ میں گھبرا جاتے ہیں۔

    ”شائستگی کا مطلب ہے اپنے عقائد پر قائم رہنا اور ان کے مطابق عمل کرنا، اِس سے قطع نظر کہ حالات کتنے ہی برُے یا اچھے کیوں نہ ہوں۔ شائستگی کا مطلب ڈھونگ یا دِکھاوے، خُود کا دوسروں سے موازنہ کرنے، اور کسی ایسے شخص کی طرح کام کرنے سے اجتناب کرنا ہے جو آپ نہیں ہیں۔ شائستگی کا مطلب ہر طرح کے حالات میں بہادر رہنا ہے۔

  9. کلِیسیا کے صدُور کی تعلیمات: جوزف سمِتھ (۲۰۰۷)، ۴۰۔

  10. رسل ایم نیلسن، ”اَبَدیت کے لیے اِنتخابات“ (عالم گیر عِبادت برائے نوجوانانِ بالغاں، ۱۵ مئی، ۲۰۲۲)، broadcasts.ChurchofJesusChrist.org۔

  11. ۱ نیفی ۳:‏۷۔

  12. ۱ نیفی ۴:‏۶۔

  13. یُوحنّا ۴:‏۳۵

  14. عقائد اور عہُود ۴۳‏:۳۴؛ مزید دیکھیں جیمز ای فاسٹ، ”The Dignity of Self،“ انزائن، مئی ۱۹۸۱، ۱۰: ”پاکیزگی کی تلاش میں اوپر کی طرف دیکھنے سے عزت نفس بہت بڑھ جاتی ہے۔ لمبے درختوں کی مانند، ہمیں روشنی تک پہنچنا چاہیے۔ علم کا سب سے اہم ذریعہ جو ہم جان سکتے ہیں وہ رُوحُ القُدس کی نعمت ہے۔ یہ اندرونی قوت اور امن کا ذریعہ ہے۔“

  15. دیکھیں صدر رسل ایم نیلسن،”خُوشی اور رُوحانی بقا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۸۲: ”میرے بھائیو اور بہنو، جو خُوشی ہم محسُوس کرتے ہیں اُس کا دارومدار ہماری زندگیوں کے مرکز پہ ہوتا ہے جب کہ ہماری زندگی کے حالات پر کم۔“

  16. دیکھیں مضایاہ ۲۳:‏۲۸-۲۷۔

  17. ڈیوڈ اے بیڈنار، ”پس اُنھوں نے اپنے خُوف کو دُور بھگایا،“ لیحونا، مئی، ۲۰۱۵، ۴۶–۴۷۔

  18. دیکھیں جیفری آر ہالینڈ، Our Day Star Rising: Exploring the New Testament with Jeffrey R. Holland (۲۰۲۲) ،۶۱–۶۲ :”مزید، یہ کہ یہ اس کے ساتھ جہاز پر سوار تجربہ کار آدمی تھے—اصل بارہ میں سے گیارہ گلیلی تھے (صرف یہوداہ اسکریوتی یہودیہ سے تھا)۔ اُن گیارہ میں سے چھ مچھیرے تھے۔ وہ اس جھیل پر رہ چُکے تھے۔ اُنھوں نے اس سے مچھلی پکڑ کر اپنی گزر بسر کی تھی۔ وہ بچپن سے ہی وہاں رہ رہے تھے۔ جب وہ بہت چھوٹے ہی تھے تو اُن کے والدوں نے اُنھیں کشتی پر جالوں کی مُرمت کرنے کے لیے کہا تھا۔ وہ اِس سمندر کو جانتے تھے؛ وہ طوفانوں اور لہروں سے واقِف تھے۔ وہ تجربہ کار مرد تھے—لیکن وہ خُوف زدہ ہو گئے تھے۔ اور اگر وہ خوف زدہ ہیں، تو یہ ایک بہت بڑا طوفان ہے۔“

  19. دیکھیں مرقس ۴:‏۳۹-۳۵۔

  20. مرقس ۴:‏۴۰۔

شائع کرنا