مجلسِ عامہ
میرے ذہن نے یِسُوع مسِیح کے اِس خیال کو تھام لیا تھا
مجلسِ عامہ اپریل ۲۰۲۳


میرے ذہن نے یِسُوع مسِیح کے اِس خیال کو تھام لیا تھا

جب آپ پُوری توجّہ سے یِسُوع مسِیح کے خیال کو اپنائے رکھتے ہیں، تو مَیں آپ سے نہ صرف آسمانی ہدایت بلکہ آسمانی قُدرت کا وعدہ کرتا ہُوں۔

اِیسٹر کے اِس خُوب صُورت تہوار پر، مَیں اِس قوّی گیت کی دُعا کو سُنتا ہُوں، ”اَے عظیم یہوواہ، ہماری ہدایت فرما۔“۱

مورمن کی کِتاب ہمیں ایک مُمتاز خاندان سے تعلق رکھنے والے، ایلما نامی، غیر معمولی نوجوان کی کہانی بتاتی ہے، صحائف جس کو بڑا بدکار اور بُت پرست آدمی بیان کرتے ہیں۔۲ وہ فَصِیح البیان اور قائل کرنے والا تھا، دُوسروں کو اپنی پیروی کروانے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے خُوشامد کا استعمال کرتا تھا۔ حیرانی کی بات ہے، ایلما اور اُس کے دوستوں پر ایک فرِشتہ ظاہر ہوا۔ ایلما زمین پر گر گیا اور اتنا کم زور تھا کہ مجبوراً اُسے اُس کے باپ کے گھر اٹھا کر لے جانا پڑا۔ وہ تین روز تک بظاہر بے ہوشی کی حالت میں رہا۔۳ بَعْد ازَاں، اُس نے وضاحت کی جس دوران وہ اُن کو بے ہوش لگ رہا تھا جواُس کے آس پاس تھے، اَحکامِ خُدا کی توہین کرنے کا سوچتے ہوئے، اُس کا ذہن چاک و چوبند اور اُس کا رُوح ملُول تھا۔ وہ بتاتا ہے اُس کا ذہن ”[اپنے] تمام گناہوں کی یاد میں پھنسا ہوا تھا“۴ اور ”ابدی عذاب میں جکڑا ہوا تھا۔“۵

اپنی گہری مایوسی کے عالم میں، اُسے جوانی کے ایّام میں ”یِسُوع مسِیح نامی خُدا کے بیٹے کا، دُنیا کے گناہوں کے کَفاَرے کے لیے دُنیا میں آنے“ سے متعلق دی گئی تعلم یاد آئی۔۶ پھر اُس نے یہ انتہائی زبردست بیان دیا: ”اب جب میری عقل کو یہ خیال سُوجھ گیا، تو مَیں نے اپنے دِل میں فریاد کی: اے یِسُوع تُو جو خُدا کا بیٹا ہے مُجھ پر رحم کر۔“۷ جب اُس نے یِسُوع کی الہٰی قدرت کے لیے فریاد کی: ”جب مَیں نے یہ سوچا،“ اُس نے کہا، ”پھر مُجھے کوئی دکھ یاد نہ رہا۔“۸ اُس نے فی الفور اطمینان اور نُور محسُوس کیا۔ ”اِتنی لطیِف اور شیِریِں کوئی چیِز ہو نہیں سکتی جِتنی کہ مَیری خُوشی تھی،“۹ اُس نے اعلان کیا۔

ایلما نے یِسُوع مسِیح کی سچائی ”کو تھام لِیا“ تھا۔ اگر ہم جسمانی لحاظ سے الفاظ ”تھام لیا“ استعمال کرتے ہیں، ہم کہہ سکتے ہیں، ”اُسی شخص نے گرتے ہوئے جنگلہ کو تھام لیا،“ یعنی وہ اچانک پہنچا اور خُود کو کسی مضبوطی سے جُڑی ہوئی محفوظ بُنیاد سے مُنسلک کر لیا۔

ایلما کے معاملے میں، یہ اُس کا ذہن تھا جس نے آگے بڑھ کر اور مضبوطی سے یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قوی سچائی کو تھام لیا۔ اِس سچائی پر توکّل کے ساتھ عمل کرتے ہُوئے، اور خُدا کی قُدرت اور فضل کے وسیلہ سے، اُسے مایوسی سے چُھٹکارا اور اُمید کی معمُوری مِل گئی۔

اگرچہ ہمارے تجربات ایلما کی مانند اتنے ڈرامائی نہیں ہو سکتے، بہر حال وہ ابدی طور پر اُتنے ہی اہم ہیں۔ ہمارے ذہنوں نے بھی یِسُوع مسِیح اوراُس کی رحیم قربانی کے اِس ”خیال کو تھام لیا“ ہے اور ہماری جانوں نے بھی نُور اور خُوشی کو محسُوس کیا ہے جو اِس سے ملتی ہے۔

یِسُوع مسِیح کے خیال کو محفُوظ کرنا

اِیسٹر کے اِس تہوار پر میری دُعا ہے کہ ہم اپنی جان کے نہاں خانوں میں یِسُوع مسِیح کے اَفضل خیال کی شعوری طور پر صورت گری کریں، تقویت دیں اور محفوظ کریں،۱۰ اِسے اپنے ذہنوں میں اشتیاق سے رواں ہونے دیں، اُس میں ہماری راہ نُمائی کریں جو ہم سوچتے اور کرتے ہیں، اور مُسلسل نجات دہندہ کی محبّت کی شیریں خُوشی لائیں۔۱۱

اپنے ذہن کو یِسُوع مسِیح کی قُدرت سے معمُور کرنے سے یہ مُراد نہیں ہے کہ وہ واحد سوچ ہے جو ہمارے ذہنوں میں ہے۔ مگر اِس سے مُراد یہ ہے کہ ہمارے تمام خیالات اُس کی محبّت، اُس کی زندگی اور تعلیمات، اور اُس کی کفّارہ بخش قُربانی اور جلالی قیامت پر مُحیط ہیں۔ یِسُوع کبھی بھی فراموش کونے جیسا نہیں ہے، کیوں کہ اُس کی بابت ہمارے خیالات ہمیشہ موجود رہتے ہیں اور ” وہ سب جو [ہم] میں ہے اُس کی حَمد کرتا ہے!“۱۲ ہم اپنے ذہن میں ریاضت اور دُعا کرتے ہیں اُن تجّربوں کے لیے جو ہمیں اُس کے قریب لائے ہیں۔ ہم اپنے ذہن میں اِلہٰی نقُوش، مُقدّس صحائف، اور اَثر انگیز گیتوں کا خَیرمقدم کرتے ہیں تاکہ اپنی مصروف زندگیوں میں روزانہ کے اَن گِنت خیالات کو بَہ لطافت پَرے کر سکیں۔ اُس کے واسطے ہماری محبّت ہمیں اِس فانی زندگی میں رَنج و اَلم سے نہیں بچاتی، بلکہ یہ ہمیں اپنی جسمانی قُوت سے کہیں زیادہ بڑھ کر زور کے ساتھ مصائب کا سامنا کرنے کے قابِل بناتی ہے۔

یِسُوع، فَقط تیرا ہی خیال

شِیرینی سے بھر جاتا ہے سینہ میرا؛

شِیریں ہے پَر جلوۂ مُکھڑا تیرا

اور تیری ہی حُضُوری میں سُکوں ہے بڑا۔۱۳

یاد رکھِیں، آپ آسمانی باپ کے رُوحانی بچّے ہیں۔ جیسے کہ پولُس رسُول نے وضاحت کی ہے کہ، ہم ”خُدا کی نسل“ ہیں۔۱۴ آپ زمین پر آنے سے طویل عرصہ پہلے اپنی انفرادی شناخت کے ساتھ رہتے تھے۔ ہمارے باپ نے زمین پر آنے، سیکھنے، اور اُس کی طرف لوٹنے کے لیے ہمارے واسطے کامِل منصُوبہ تشکیل دِیا۔ اُس نے اپنے محبُوب بیٹے کو بھیجا تاکہ اپنے لامحدُود کفّارے اور قیامت کی قُدرت کے وسیلہ سے، ہم قَبر سے پَرے زندگی بسر کرسکیں؛ اور جب ہم اُس پر ایمان کی مشق کرنے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں،۱۵ تو ہمیں مُعاف کِیا جاتا ہے اور ہم اَبدی زندگی کی اُمید پاتے ہیں۔۱۶

اپنے ذہن اور رُوح کو غیر معمُولی توجّہ دینا

اِس فانی زندگی میں، ہمارے ذہن اور رُوح کو غیر معمُولی توجّہ دَرکار ہوتی ہے۔۱۷ ہمارے ذہن ہمیں جینے، اِنتخاب کرنے، اور نیکی اور بُرائی میں تمیز کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔۱۸ ہماری رُوحیں تصدیقی گواہی پاتی ہیں کہ خُدا ہمارا باپ ہے، کہ یِسُوع مسِیح ابنِ خُدا ہے، اور کہ اُن کی تعلیمات یہاں ہماری خُوشی اور قبر سے پرے ابدی زندگی کے لیے مَشْعَلِ راہ ہیں۔

ایلما کے ذہن نے یِسُوع مسِیح کے اِس خیال کو تھام لیا تھا۔ اِس نے اُس کی زندگی بدل دی۔ مجلِسِ عامہ میں بات سمجھنے کا وقت ہے کہ خُداوند کیا چاہتا ہے کہ ہم جانیں اور انجام دیں۔ یہ ہماری ترقی پر غور و خوض کرنے کا بھی وقت ہے۔ جیسا کہ میری تفویض کردہ ذِمّہ داریاں مُجھے پوری دنیا میں لے گئی ہیں، مَیں نے کلِیسیا کے راست باز، اور سَرشار اَرکان میں اَفزوں رُوحانی قُوت کا مُشاہدہ کِیا ہے۔

پانچ برس قبل، ہمیں کہا گیا تھا کہ کلِیسیا کا حقیقی نام کلیسِیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدسینِ آخر اِیام اِستعمال کرتے ہوئے ہم جوکچھ بھی کرتے ہیں اُس میں مُنجی کو اور زیادہ نمایاں مُقام دیں۔۱۹ ہم اُس کا نام زیادہ پُرزور طریقے سے پُکار رہے ہیں۔

چار برس قبل، اپنی عِشائے ربانی کی عِبادت کے دورانیہ کو کم کر کے، ہم نے خُداوند کی پاک شراکت میں شریک ہونے پر اپنی توجّہ بڑھائی۔ ہم یِسُوع مسِیح کی بابت زیادہ سوچ رہے ہیں اور ہمیشہ اُسے یاد رکھنے کے وعدے میں زیادہ سنجیدہ ہیں۔۲۰

عالمی وبائی مرض کی تنہائی کے ساتھ، اور آ، میرے پیچھے ہولے، ہفتے کے دوران مُنجّی کی عِبادت کرنے کی مدد سے، نجات دہندہ کی تعلیمات ہمارے گھروں میں مزید نمایاں ہو رہی ہیں۔

صدر رسل ایم نیلسن کی ”اس کی سُنو“۲۱ کی مشورت پر عمل کرنے سے ہم رُوحُ القُدس کی سرگوشیاں پہچاننے اور اپنی زندگیوں میں دَستِ خداوندی کو دیکھنے کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنا رہے ہیں۔

درجنوں ہَیکَلوں کے اعلانات اور تکمیل کے ساتھ، ہم خُداوند کے گھر میں زیادہ کثرت سے داخل ہو رہے اور اُس کی موعودہ برکات حاصل کر رہے ہیں۔ ہم زیادہ قوّی طور پر اپنے مُنجّی اور مُخلصی دینے والے کی عُمدہ و اعلیٰ خُوب صُورتی کو محسُوس کر رہے ہیں۔

صدر نیلس نے فرمایا کہ: ”[ایک] قوّی [شاگرد] بننے کے لیے کچھ بھی آسان یا خُود کار نہیں ہے۔ ”ہماری توجہ مُنجّی اور اُس کی اِنجِیل پر نصب ہونی چاہیے۔ ہر ایک خیال میں اُس کی طرف دیکھنا یہ ذہنی طور پر مشکل لگتا ہے۔“۲۲

یِسُوع مسِیح پر اپنی توجہ مرکوز کرنے سے، ہمارے ارد گرد سب کچھ—اگرچہ ابھی تک موجود ہے—اُس کی محبّت کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے غیر اہم توجہ مبذول کروانے والی اشیاء ماند پڑ جاتی ہیں، اور ہم اُن چیزوں کو نکال باہر کرتے ہیں جو اُس کے کردار اور نُور سے متصادم ہیں۔ جب آپ توجہ سے یِسُوع مسِیح کے اِس خیال کو تھامے رکھتے ہیں، اُس پر بھروسا کرتے ہیں، اور اُس کے احکام کی فرماں برداری کرتے ہیں، تو مَیں آپ سے نہ صرف آسمانی ہدایت بلکہ آسمانی قُوت کا وعدہ کرتا ہُوں—قُوت جو آپ کے عہُود میں طاقت، آپ کی مُشکلات میں سکُون، اور آپ کی برکات میں خُوشی لاتی ہے۔

یِسُوع مسِیح کو یاد رکھنا

چند ہفتے قبل، کیتھی اور مَیں میٹ اور سارہ جانسن کے گھر گئے۔ دیوار پر اُن کے پیارے خاندان کی تصویر، مُنجی کی خُوب صُورت تصویر، اور ہَیکَل کا خاکہ آویزاں تھا۔

اُن کی چار بیٹیوں، میڈی، رُوبی، کلئیر، اور جون، نے بڑی خوشی سے بتایا کہ وہ اپنی ماں سے کتنی محبّت کرتی ہیں۔

ایک سال سے زیادہ عرصے سے سارہ نے خاندان کے لیے ہفتے کے دن کو اکٹھے ہَیکَل جانے کے لیے باقاعدگی سے اپوائنٹمنٹس طے کی تھیں تاکہ لڑکیاں خاندان کے رحلت فرماگئے افراد کے لیے بپتسما لینے میں حصہ لے سکیں۔

پچھلے سال نومبر میں، سارہ نے خاندان کے لیے دسمبر کے آخری ہفتے میں ہَیکَل کی اپوائنٹمنٹ ہفتہ کی بجائے جمعرات کے لیے لی۔ ”میں اُمید کرتی ہوں کہ تمھیں اِس سے کوئی دِقت نہیں ہو گی،“ اُس نے میٹ سے کہا۔

سارہ میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، مگر ڈاکٹروں کا اندازہ تھا کہ وہ مزید دو یا تین سال جیے گی۔ عِشائے ربانی کی عِبادت کے دوران، سارہ نے اپنی مضبُوط گواہی دی تھی، یہ کہتے ہُوئے کہ جو بھی نتیجہ نکلے، وہ اپنے پورے دِل سے مُنجّی سے پیار کرتی ہے اور کہ وہ ”پہلے ہی فتح پا چُکا ہے۔“ جیسے جیسے دسمبر گزرتا گیا، غیر متوقع طور پر سارہ کی صحت تیزی سے خراب ہوتی گئی، اور اُسے ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔ ۲۹ دسمبر، جمعرات کو علی الصبح، اُس نے خاموشی سے اپنی فانی زندگی مکمل کی۔ میٹ ساری رات سارہ کے ساتھ رہا تھا۔

اپنے ٹوٹے ہوئے دِل، اور جسمانی اور جذباتی طور پر چُور، وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ، افسوس کرنے کے لیے گھر پہنچا۔ جیسے ہی میٹ نے اپنے فون پر نظر ڈالی، اُس نے اُس روز بعد میں جمعرات کو سارہ کی کروائی گئی غیر عمومی ہَیکل کی اپوائنٹمنٹ کی یاد دہانی دیکھی۔ میٹ نے کہا، ”جب پہلے اِس پر میری نظر پڑی، تو مَیں نے سوچا، یہ تو ہرگز مُمکن نہیں ہو گا۔“

مگر پھر میٹ کے ذہن نے اِس خیال کو تھام لیا: ”مُنجی زندہ ہے۔ اُس کے پاک گھر کے سوا کوئی اور جگہ نہیں ہوسکتی جہاں ہم بطور خاندان ہو سکتے ہیں۔

شبیہ
جانسن کا گھرانہ

میٹ ، میڈی، رُوبی، کلئِر، اور جون اُس مُلاقات کے لیے ہَیکَل میں پہنچے جو سارہ نے اُن کے لیے طے کی تھی۔ اپنے گالوں پر رواں آنسوؤں کے ساتھ، میٹ نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ بپتسمے ادا کیے۔ اُنہوں نے سارہ کے لیے اپنی گہری محبّت اور ابدی بندھن کو محسُوس کیا، اور اُنہوں نے مُنجی کی بے پناہ محبّت اور تسلی دینے والا اطمینان محسُوس کیا۔ میٹ نے دھِیرے سے بتایا، ”اگرچہ میں گہرے دکھ اور غم کو محسُوس کرتا ہوں، میں اپنے باپ کے نجات کے شاندار منصوبے کو جانتے ہوئے، خوشی سے چیخ رہا ہوں۔“

ایسٹر کے اِس تہوارپر، مَیں مُنجّی کی لاثانی کَفَارہ کی قربانی اور اُس کی جلالی قیامت کی حقیقت کی کُلی و قطعی گواہی دیتا ہوں۔ جیسے آپ کا ذہن یِسُوع مسِیح کے خیال کو مضبُوطی سے اور سدا کے لیے تھام لیتا ہے، اور ویسے ہی جب آپ اپنی زندگی کو اور زیادہ نجات دہندہ پر مرکُوز کرنا جاری رکھیں گے، تو مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ آپ اُس کی اُمید، اُس کی تسلّی، اور اُس کی محبّت کو محسُوس کریں گے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ”اَے عظیم یہوواہ، ہماری ہدایت فرما،“ گیت، نمبر ۸۳۔

  2. دیکھیں مضایاہ ۲۷:‏۸۔

  3. دیکھیں ایلما ۳۶:‏۱۰۔

  4. ایلما ۳۶:‏۱۷۔

  5. ایلما ۳۶:‏۱۲۔

  6. ایلما ۳۶:‏۱۷۔

  7. ایلما ۳۶:‏۱۸۔ مورمن کی کتاب میں تھام لیا کا دُوسری مرتبہ ذکر اُن کی بات کرتے ہوئے ہوا جنھوں نے ”لوہے کی باڑ کے سِرے کو پکڑا۔“(۱ نیفی ۸:‏۲۴، ۳۰)

  8. ایلما ۳۶:‏۱۹۔

  9. ایلما ۳۶:‏۲۱۔

  10. ”زندگی کی سب سے بڑی جنگ آپ کی اپنی جان کے خاموش خانوں میں لڑی گئی ہے“ (ڈیوڈ او مکّے، مجلِسِ عامہ کی رپورٹ، اپریل ۱۹۶۷، ۸۴ میں)۔

  11. ”[سوچ] تمام اعمال کی ضامن ہے۔ ہماری سوچ سوئچ بورڈ ہے، جو ہمارے اعمال کو قابو کرنے والا کنٹرول پینل“ (بوائیڈ کے پیکر، تاکہ سب ترقی پائیں [۱۹۸۲]، ۳۳)۔

    صدر ڈیلن ایچ اوکس نے سِکھایا: ”ہم بُری خواہشات پر غالب آ سکتے اور اِنھیں راست سے بدل سکتے ہیں “ اِس کے لیے تربیت اور مشق درکار ہے۔ صدر جوزف ایف سمتھ نے سِکھایا کہ ”اپنی خواہشات کی تربیت…بہت دُور رس اہمیت میں سے ایک ہے“ (پاک دِل [۱۹۸۸]، ۱۴۹)۔

  12. ”اَے عظیم یہوواہ، ہماری ہدایت فرما،“ گیت، نمبر ۷۲۔

  13. ”یِؐسُوع، فَقط تیرا ہی خیال،“ گیت، نمبر۱۴۱۔

  14. اعمال ۱۷:‏۲۹۔

  15. دیکھیں عقائد اور عہود ۵۸: ۴۲-۴۳۔

  16. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۴:‏۷۔

  17. ”سِوا خُدا کے کوئی نہیں جو تیرے خیالوں اور دِل کے اِرادوں کو جانتا ہے“ (عقائد اور عہُود ۶:‏۱۶

  18. ”اچھّا آدمی اپنے دِل کے اچّھے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے کیونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی اُس کے مُنہ پر آتا ہے۔“ (لُوقا ۶:‏۴۵

  19. دیکھیں رِسل ایم نیلسن، ”کلیسیا کا درست نام،“ لیحونا،، نومبر ۲۰۱۸، ۸۷–۸۹۔

  20. عِشائے ربانی کی دُعا میں ہر ہفتے ہمارا عہد ہے کہ ہم اُسے ”ہمیشہ یاد رکھیں گے“ (مرونی ۴:‏۳؛عقائد اور عہود ۲۰:‏۷۷)۔ مورمن کی کتاب ایک کے بعد ایک لفظ دو بار استعمال کرکے ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے: ”یاد رکھو، یاد رکھو“(مضایاہ ۲:‏۴۱؛ ایلما ۳۷:‏۱۳؛ ہیلیمن ۵:‏۹) رُوحانی طور پر یاد رکھنا رُوح القُدس کے ذریعے آتا ہے: ”وہی تُمھیں سب باتیں سِکھائے گا، اور سب تُمھیں یاد دِلائے گا۔“(یُوحنا ۱۴:‏۲۶

  21. رسل ایم نیلسن، ”اُس کی سُنو،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰، ۹۰۔

  22. رسل ایم نیلسن، ”اپنی اپنی زِندگیوں میں مسِیح کی قُدرت مانگیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۴۱۔ صدر نیلسن نے فرمایا، ”جو خُوشی [مُقدّسینِ آخِری ایّام] محسُوس کرتے ہیں اُس کا دارومدار ہماری زندگی کے حالات پر کم اور بہت زیادہ اس بات پر ہے کہ ہم اپنی زندگی کا مرکز کس چیز کو بناتے ہیں“ (”خُوشی اور رُوحانی بقا،“ لیحونا، نومبر، ۲۰۱۶، ۸۲)۔

شائع کرنا