یِسُوع مسِیح پر توجُّہ مرکُوز کریں
خُداوند یِسُوع مسِیح ہمارے مسائل کا حل ہے، مگر ہمیں اُسے دیکھنے کے لیے آنکھیں اُٹھانی اوراپنی نظریں بُلند کرنی چاہئیں۔
میرے والد مُجھے بتایا کرتے تھے، ”اپنے مسائل پر اتنی تُندہی سے توجہ نہ دو کہ تُم حل کو نہ دیکھ سکو۔“
مَیں گواہی دیتا ہوں کہ خُداوند یِسُوع مسِیح ہمارے مُشکل ترین مسائل کا بھی حل ہے۔ خصُوصاً، وہ چار مسائل پر غالب آیا ہے جن کا ہم میں سے ہر ایک سامنا کرتا ہے اور جنہیں ہم میں سے کوئی بھی خُود حل نہیں کر سکتا ہے۔
-
پہلا مسئلہ جسمانی موت ہے۔ ہم اِس کو ٹالنے یا نظر انداز کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، مگر ہم خُود سے اِس پر غالب نہیں آ سکتے ہیں۔ بہر کیف، یِسُوع مسِیح ہمارے لیے موت پر غالب آیا، اور نتیجتاً ، ہم سب ایک روز دوبارہ جی اُٹھیں گے۔۱
-
دُوسرے مسئلہ میں مصیبتیں، مشکل تجربات، اُداسی، درد، اور اِس دُنیا کی ناانصافی شامل ہِیں۔ یِسُوع مسِیح اِن سب پر غالب آیا۔ اُن کے لیے جو اُس کی پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ایک روز وہ ”سب آنسو پونچھ دے گا“ اور چیزوں کو پھر سے ٹھیک کر دے گا۔۲ اِس عرصہ کے دوران میں، وہ ہمیں ہمارے امتحانوں میں سے اعتماد، خُوشی، اور اطمینان کے ساتھ گزرنے میں مدد دے گا۔۳
-
تیسرا مسئلہ گناہ سے پیدا ہونے والی رُوحانی موت ہے۔ یِسُوع مسِیح ”ہماری سلامتی کے لیے“ اپنے تئیں ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل ہو کر اِس مسئلہ پر غالب آیا۔۴ اُس کے کفّارہ کی قربانی کی بدولت، ہم اپنے گناہوں کے نتائج سے آزاد کیے جا سکتے ہیں اگر ہم مُنجی پر ایمان رکھتے ہیں، خلوص سے توبہ کرتے ہیں، عہُود کو قبول کرتے ہیں جو باپ ہمیں اہم رسومات جیسے کہ بپتسما اور آخرتک برداشت کرنا، کے ذریعے پیش کرتا ہے۔۵
-
چوتھا مسئلہ ہماری محدود، ناکامل فطرتیں ہیں۔ یِسُوع مسِیح کے پاس اِس مسئلے کا بھی حل موجود ہے۔ وہ صرف ہماری خطاؤں کو مٹا کر ہمیں پھر سے معصوم نہیں بناتا ہے۔ وہ ”ہمارے دِلوں میں … بڑی تبدیلی لا سکتا ہے، کہ ہم میں بدی کرنے کی نہیں، بلکہ مسلسل نیکی کرنے کی خواہش رہتی ہے۔“۶ ہم مسِیح کے فضل سے کامل بن سکتے ہیں اور ایک روز اُس کی مانند بن سکتے ہیں۔۷
بد قسمتی سے، اکثر ہم اپنے ذاتی مسائل پر اِس قدر توجُّہ دیتے ہیں کہ ہم حل، ہمارے مُنجی یِسُوع مسِیح سے توجُّہ ہٹا لیتے ہیں۔ ہم اِس غلطی سے کیسے اجتناب کر سکتے ہیں؟ مُجھے یقین ہے کہ اِس کا جواب اُن عہُود میں مضمر ہے جن کو اُس کے اور آسمانی باپ کے ساتھ باندھنے کے لیے ہمیں مدعو کیا گیا ہے۔
عہُود کے ذریعے سے یِسُوع مسِیح پر توجُّہ مرکُوز کرنا
ہمارے عہُود ہمیں ہماری توجہ، ہمارے خیالات، اور ہمارے اعمال کو مسِیح پر مرتکز کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ جب ہم ”عہُود سے جُڑے رہتے ہیں جو[ہم نے ] باندھے ہیں،“ ہم ”اِس دُنیا کی چیزوں“ کی زیادہ آسانی سے شناخت کر سکتے ہیں جن کو ہمیں ”ترک کرنا“ چاہیے اور جانفشانی سے ”بہتر [جہان ] کی چِیزوں“ کی تلاش میں رہنا چاہیے۔۸
مورمن کی کتاب میں عمون کے لوگوں نے یہ ہی کیا تھا؟ جب اُنھوں نے یِسُوع مسِیح سے سیکھا اور اپنی زندگیوں کو اُس پر مرتکز کرنا شروع کیا، اُنھوں نے پہچانا کہ اُنھیں اپنے جنگی ہتھیاروں کو دفن کر دینا چاہیے اور کامل طور پر دیانت دار بن گئے اور ”خُدا کے لیے اپنی جانفشانی کی بدولت نمایاں تھے۔“۹
عہُود کی پاس داری ہمیں رُوح کے اثر کو دعوت دینے والی ہر چیز کے متلاشی ہونے اور جو چیز اسے دور کرتی ہے اسے مسترد کرنے کی طرف لے جاتی ہے—کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم رُوحُ القُدس کی حُضُوری کے اہل ہوسکتے ہیں تو، ہم آسمانی باپ اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی حُضُوری میں بھی زِندگی گُزارنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔“۱۰ اِس کا مطلب ہو سکتا ہے کہ ہمیں ، زیادہ شفیق الفاظ استعمال کرتے ہوئے، اپنے ذخیرہِ الفاظ کو بدلنا ہے۔ اس کا مطلب روحانی طور پر غیر صحت بخش عادات کو نئی عادات سے بدلنا ہو سکتا ہے جو خُداوند کے ساتھ ہمارے تعلق کو مضبوط کرتی ہیں، جیسے کہ، انفرادی اور خاندانی طور پر روزانہ کی دُعا اور صحائف کا مطالعہ۔
صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا ہے کہ ”ہر وہ شخص جو بپتسما کے حوض میں اور ہَیکلوں میں عہُود باندھتا ہے—اور اُن کو برقرار رکھتا ہے—یِسُوع مسِیح کی قُدرت تک رسائی میں اُن کے واسطے اضافہ ہوتا ہے۔
”خُدا کے ساتھ عہُود کو نبھانے کا اجر آسمانی قُدرت ہے—وہ قُدرت جو ہمیں اپنی آزمایشوں، اِمتحانوں اور دِلی صدموں کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط بناتی ہے۔“۱۱
ہر اتوار کو عشائے ربانی کے دوران میں اپنے عہُود کی تجدید خُود کو جانچنے ۱۲ اور اپنی زندگیوں کو یِسُوع مسِیح پر از سر نو مرکوز کرنے کا ایک بہترین موقع ہے۔ عشائے ربانی لینے سے، ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم ”ہمیشہ اُسے یاد رکھتے ہیں۔“۱۳ لفظ ہمیشہ نہایت اہم ہے۔ یہ مُنجی کے اثر کو ہماری زندگیوں کے ہر حصہ میں پھیلاتا ہے۔ ہم اسے صرف گرجہ گھر میں یا صرف اپنی صبح کی دُعا کے دوران میں یا صرف اس وقت یاد نہیں کرتے جب ہم مصیبت میں ہوں اور ہمیں کسی چیز کی ضرورت ہو۔
ہاں، بعض اوقات ہمارا دھیان بٹ جاتا ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں۔ ہم اپنی توجہ کھو دیتے ہیں۔ مگر اپنے عہُود کی تجدید کرنے کا مطلب ہے کہ ہم ہمیشہ مُنجی کو یاد رکھنا چاہتے ہیں، کہ ہم پورا ہفتہ ایسا کرنا چاہتے ہیں، کہ ہم اگلے ہفتے عشائے ربانی کی میز پر پھر سے اُس سے وعدہ اور توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے گھروں میں یِسُوع مسِیح پر توجُّہ مرکُوز کرنا
واضح طور پر، یِسُوع مسِیح پر توجُّہ مرکُوز کرنا اِتوار کو کلِیسیا میں ہونے والی سرگرمیوں میں سے کہیں زیادہ ہونا چاہیے۔ جب صدر نیلسن نے ۲۰۱۸ میں آ، میرے پیچھے ہولے متعارف کرایا، اُنھوں نے فرمایا، اب گھر پر مرتکز کلیسِیا کا وقت ہے۔۱۴ اُنھوں نے فرمایا ہمیں ”[اپنے] گھر کو اِیمان کی خانقاہ “ اور ”اِنجِیلی علم کے مرکز“ میں تبدیل کرنا چاہیے۔ اور اُنھوں نے ہم سے چار شاندار وعدے کیے اگر ہم ایسا کرتےہیں۔۱۵
وعدہِ اول: ”آپ کے ایامِ سبت حقیقی طور پر فرحت بخش ہوں گے،“ یہ ایسا دِن بن جائے گا جب ہم مُنجی کے قریب تر ہوتے ہیں۔ جیسے پیرو سے ایک نوجوان لڑکی نے کہا، ”خُداوند کا دِن ہی وہ دِن ہے جب میں خُداوند سے اپنے زیادہ تر سوالوں کے جواب پاتی ہوں۔“
وعدہِ دوم: ”آپ کے بچّے نجات دہندہ کی تعلیم کو سیکھنے اور اُس پر عمل کرنے کے لیے پُر جوش ہوں گے۔“ اِسی وجہ سے ”ہم مسِیح کی بات کرتے ہیں، مسِیح میں شادمان ہوتے ہیں، [اور] ہم مسِیح کی منادی کرتے ہیں، … تاکہ ہماری اولاد جان سکے کہ وہ اپنے گُناہوں کی مُعافی کے لیے کون سا وسیلہ تلاش کریں۔“۱۶
ہم ایسا اِس لیے کرتے ہیں کہ ایک روز، جب ہمارا بیٹا کام پر جائے یا پہاڑوں میں چہل قدمی کے لیے جائے، یا جنگل میں جانوروں کے شکار کے لیے جائے، جیسے انوس نے کیا، وہ یاد رکھے ہم نے اُسے یِسُوع کے بارے میں اور انجیل پر عمل پیرا ہونے کی خُوشی کے متعلق کیا سِکھایا تھا۔ کون جانتا ہے؟ ہو سکتا ہے یہ وہ دِن ہو جب وہ آخرکار رُوحانی بھوک محسوس کرے جو اُسے یِسُوع مسِیح کی طرف مائل کر دے تاکہ وہ اُس سے مخاطب ہوتے ہُوئے خُداوند کی آواز کو سُن سکے، ”تیرے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں اور تُو برکت پائے گا۔“۱۷
وعدہِ سوم: ”آپ کی زِندگی میں اور آپ کے گھر میں دُشمن کا اثر کم ہو جائے گا۔“ کیوں؟ کیوں کہ جتنا زیادہ ہم مسِیح پر توجُّہ مرکُوز کرتے ہیں، اُتنا گُناہ کی ہوس کم ہوتی ہے۔۱۸ جب ہمارے گھر مُنجی کے نُور سے معمور ہوتے ہیں، دشمن کی تاریکی کے لیے کم سے کم جگہ ہو گی۔
وعدہِ چہارم: ”آپ کے خاندان کی تبدیلی چونکا دینے والی اور تقویت پہنچانے والی ہو گی۔“ کیوں؟ یِسُوع مسِیح جو تبدیلی لاتا ہے وہ ”بڑی تبدیلی “ہے ۱۹ وہ ہماری فطرتوں کو بدل دیتا ہے؛ہم ”نئی مخلوق“ بن جاتے ہیں۔۲۰ ہم بتدریج، خُدا کی تمام اُمت کے لیے اُس کی خالص محبت سے معمور اور زیادہ مُنجی کی مانند بن جاتے ہیں۔
کون نہیں چاہے گا کہ یہ وعدے اُن کی زندگیوں اور اُن کے خاندانوں میں پورے ہوں؟ اُنھیں پانے کے لیے ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے؟ جواب ہے اپنے گھروں کو اِیمان کی خانقاہ اور اِنجِیلی علم کے مرکز میں تبدیل کرنا۔ تو ہم یہ کیسے کرتے ہیں؟ آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح پر توجہ مرکوز کرنے سے، اُنھیں اپنی خاندانی زندگی کا مرکز بنانا، ہمارے گھر میں سب سے اہم اثر ہے۔
کیا میں صلاح دے سکتا ہوں کہ آپ صحائف میں پائے جانے والے، کلامِ مسِیح، کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ مطالعہِ صحائف کے لیے کوئی مقرر کردہ فارمولہ نہیں ہے۔ یہ ہر روز ۵ سے ۱۰منٹ—یا اِس سے زیادہ ہو سکتا ہے اگر آپ کر سکتے ہیں۔ یہ روز کا ایک باب یا چند آیات ہو سکتی ہیں۔ کچھ خاندان سکول یا کام پر جانے سے پہلے صبح مطالعہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ دیگر رات کو سونے سے قبل پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ بعض نوجوان جوڑوں نے مُجھے بتایا ہے کہ وہ کام پر جاتے ہُوئے راستے میں انفرادی طور پر مُطالعہ کرتے ہیں اور پھر ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے سے ایک دوسرے کے ساتھ افہام و تفہِیم کا تذکرہ کرتے ہیں، تاکہ اُن کے تبصرے اور بات چیت درج ہو جائے۔
آ، میرے پیچھے ہولے بہت سی سرگرمیوں اور وسائل کی تجاویز مہیا کرتا ہے جو صحائف مِیں سے انجیلی اصول سیکھنے میں افراد اور خاندانوں کی مدد کر سکتی ہیں۔ بائبل کی ویڈیوز اور مورمن کی کِتاب کی ویڈیوز آپ کے خاندان کے لیے صحائف کو مزِید قابل رسائی بنانے کے لیے قابل قدر آلات ہو سکتے ہیں۔ نوجوانان اور طفلان اکثر صحائف کی یاد گار کہانیوں سے تحریک پاتے ہیں۔ یہ کہانیاں، اور اِنجِیلی اُصُول جو وہ سکھاتی ہیں، آپ کے بچّوں کے ساتھ رہیں گے، بھروسا مند دوستوں کی طرح، جب اُنھیں خِدمت، نیکی، فرماں برداری، صبر، اِستقامت، شخصی مُکاشفہ، محبّت، عاجزی، اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان کی اچھی مثالوں کی ضرُورت ہوتی ہے۔ وقت کے ساتھ، کلامِ خُدا پر ضافت کرنے کی آپ کی ثابت قدمی آپ کے بچوں کو قریب آنے اور مُنجی کے قریب ہونے میں مدد دے گی۔ وہ اُسے ایسے جانیں گے جیسا کہ پہلے کبھی نہیں۔
خُداوند یِسُوع مسِیح آج بھی زندہ ہے۔ وہ ہماری زندگیوں میں فعال، روزانہ کی موجودگی ہو سکتا ہے۔ وہ ہمارے مسائل کا حل ہے، مگر ہمیں اُسے دیکھنے کے لیے آنکھیں اُٹھانی اوراپنی نظریں بلند کرنی چاہئیں۔ اُس نے فرمایا ہے،”ہر خیال میں میری طرف دیکھو؛ شک نہ کرو، خوف نہ کھاؤ۔“۲۱ جب ہم اُس پر اور اپنے آسمانی باپ پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، اُن کے ساتھ عہد باندھتے ہیں اور اُن پر عمل کرتے ہیں، اور اُنھیں اپنے گھر اور خاندان میں سب سے اہم اثر و رسوخ بناتے ہیں، ہم اُس قسم کے لوگ بن جائیں گے جس کا صدر نیلسن نے تصور کیا تھا: ”جو خُداوند کے دُوبارہ آنے پر اُس کو قبُول کرنے کے قابِل، اَہل، اور لائق ہوں؛ وہ لوگ جنھوں نے پہلے ہی یِسُوع مسِیح کو اِس فانی دُنیا پر ترجیح دی ہے؛ وہ لوگ جو اپنی اپنی مرضی سے یِسُوع مسِیح کے افضل ترین، پاک ترین قوانین کے مُطابق زِندگی گُزارتے ہیں شادمان ہوتے ہیں۔“ ۲۲ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔