لت
مرحلہ 3: اپنی مرضیوں اور اپنی زندگیوں کو خُدا، اَبدی باپ، اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی نگہداشت میں دینے کا فیصلہ کریں


”مرحلہ 3: اپنی مرضیوں اور اپنی زندگیوں کو خُدا، اَبدی باپ، اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی نگہداشت میں دینے کا فیصلہ کریں،“ نجات دہندہ کے وسیلہ سے شفا: نشے/لت سے بحالی کا پروگرام بحالی کے 12-مراحل کا ہدایت نامہ (2023)

”مرحلہ 3،“ نشے/لت سے بحالی کا پروگرام بحالی کے 12-مراحل کا ہدایت نامہ

دو خواتین ایک دُوسرے کو تسلی دیتے ہُوئے

مرحلہ 3: اپنی مرضیوں اور اپنی زندگیوں کو خُدا، اَبدی باپ، اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی نگہداشت میں دینے کا فیصلہ کریں۔

5:29

کلیدی اُصُول: خُدا پر بھروسا کریں

مرحلہ 3 فیصلہ کرنے کا مرحلہ ہے۔ پہلے دو مراحل میں، ہم نے تسلیم کِیا کہ ہم خُود اپنے لیے کیا نہیں کر سکتے اور خُدا سے ہم اپنے لیے کیا چاہتے ہیں۔ مرحلہ ۳ میں، ہمیں محض اُس چیز سے مُتعارف کروایا گیا جو ہم خُدا کے لیے کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے آپ کو اور اپنی پُوری زندگیوں کو اُس کے حُضُور لانے—اور اپنے ماضی، حال، اور مستقبل—اور اپنی مرضیاں اُس کو سونپنے کا فیصلہ کریں۔ مرحلہ 3 خُود مُختاری کا عمل ہے۔ یہ اِنتہائی اہم اِنتخاب ہے جو ہم اپنی اِس زندگی میں کرتے ہیں۔

بزرگ نیل اے میکس ویل نے اِس انتہائی اہم فیصلے کے بارے میں درج ذیل بیان دِیا: ”افراد کی مرضی ہی درحقیقت ذاتی طور پر وہ منفرد چیز ہے جو ہم خُدا کے مذبح پر پیش کرتے ہیں۔ یہ مُشکل تعلیم ہے، مگر یہی سچّائی ہے۔ دیگر کئی چیزیں جو ہم خُدا کے حُضُور میں پیش کرتے ہیں، اگرچہ وہ ہمارے لیے اچھی ہوں، دراصل وہ چیزیں اُس نے پہلے ہی ہمیں عطا کیں، اور ہمیں قرض دی ہیں۔ لیکن جب ہم اپنی مرضیوں کو خُدا کی مرضی میں مدغم کر کے اپنے آپ کو اُس کے سُپرد کرنے لگتے ہیں، تو درحقیقت ہم اُس کو کُچھ پیش کرتے ہیں“ (”میری زندگی سے بصیرت،“ انزائن، اگست 2000، 9)۔

صدر بوائڈ کے پیکر خُدا کی مرضی کو قبول کرنے اور اُس فیصلے سے اُنھوں نے جو رہائی پائی اُس کو بیان کِیا: ”شاید میری زندگی کی سب سے بڑی دریافت، سوال کے بغیر سب سے بڑا عزم، جب آخر کار مُجھے خُدا پر بھروسا ہُوا کہ مَیں اپنی خُود مُختاری اُس کو دُوں گا یا اُس کو سونپوں گا—جبر یا دباؤ کے بغیر۔ … ایک لحاظ سے، … کسی کی خُود مُختاری لے لی جائے … اور وہ کہے، ’مَیں وہی کرُوں گا جیسے آپ ہدایت کریں گے،‘اِس کے بعد یہ سیکھنا ہے کہ ایسا کرنے سے آپ کو یہ سب کُچھ حاصل ہوتا ہے“ تابعداری، بریگھم ینگ یونیورسٹی سالانہ تقاریر [دسمبر 7، 1971]، 4)۔

جب ہم نے پہلی مرتبہ بحالی کی میٹنگوں میں شرکت کی، تو ہو سکتا ہے ہم نے دباؤ محسُوس کِیا ہو یا حتیٰ کہ دُوسروں کی وجہ سے وہاں موجود ہونے پر مجبور ہُوئے ہوں۔ مگر مرحلہ 3 پر کام کرنے کے لیے، ہم نے اپنے لیے خُود عمل کرنے کا فیصلہ کِیا تھا۔ ہم نے سمجھ لیا تھا کہ اپنی زندگیوں کو تبدیل کرنا ہمارا اپنا فیصلہ تھا۔ یہ اُس بارے میں نہیں کہ ہمارے خاندان اور دوست احباب کیا سوچتے یا چاہتے ہیں۔ کسی اور کی رائے یا اِنتخابات سے قطع نظر ہمیں بحالی میں رہنے کے لیے آمادہ ہونا تھا۔

جیسا کہ ہم مرحلہ 3 پر گُزرے ہیں، تو ہم نے سیکھا کہ بحالی ہماری کوششوں سے کہیں زیادہ خُداوند کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اُس نے معجزہ کِیا جب ہم نے اُسے اپنی زندگیوں میں مدعو کِیا۔ ہم نے خُدا سے بحالی اور مخلصی پانے کو مُنتخب کِیا۔ ہم نے اُسے اپنی زندگیوں کو ہدایت دینے کا حق دِیا، یاد رہے کہ وہ ہمیشہ ہماری خُود مُختاری کا احترام کرتا ہے۔ ہم نے اپنی زندگیاں اُس کے ہاتھوں میں سونپ دیں جب ہم نے بحالی کے اِس مرکوز رُوحانی پروگرام کو جاری رکھنے کا فیصلہ کِیا۔

جب ہم نے یہ قدم اُٹھایا، تو ہم نامعلوم خوف سے گھبرا گئے۔ اگر ہم اپنے آپ کو فروتن کریں اور اپنی زندگیوں اور اِرادوں کو مکمل طور پر خُدا کو سونپ دیں تو کیا ہو گا؟ ہم میں سے بُہتوں کے لیے، بچپن بُہت کٹھن تھا، اور ہم پھر سے چھوٹے بچّوں کی ماننِد ناتواں ہونے سے گھبراتے تھے۔ ماضی کے تجربوں کے باعث، ہم قائل ہو گئے تھے کہ بحالی کا پابند ہونا تقریبا ناممکن تھا۔ ہم نے دیگر لوگوں کو کئی وعدے توڑتے دیکھا تھا، اور ہم نے خُود بھی کئی وعدے توڑے تھے۔ لیکن ہم نے اپنے بحالی کے دوستوں کی تجویز عمل کرنے کا فیصلہ کِیا تھا: ”اِستعمال نہ کریں۔ میٹنگوں پر جائیں۔ مدد مانگیں۔“ وہ جو ہم سے پہلے بحالی کے مراحل سے گُزر چُکے ہیں اُنھوں نے ہمیں اِس نئے اندازِ زندگی کا تجربہ کرنے کی دعوت دی۔ اُنھوں نے صبر سے اِنتظار کیا کہ ہم خُدا کے لیے دروازہ کھولنے کے لیے فقط تھوڑے سے مُشتاق ہو جائیں۔

یِسُوع مسِیح وہی دعوت دیتا ہے: ”مَیں دروازہ پر کھڑا ہُوا، کھٹکھٹاتا ہُوں: اگر کوئی میری آواز سُن کر، دروازہ کھولے گا، تو مَیں اُس کے پاس اندر جا کر، اُس کے ساتھ کھانا کھاؤں گا، اور وہ میرے ساتھ“(مُکاشفہ 3:‏20

پہلے، ہماری کوششیں مُشکل اور کمزور تھیں۔ ہم یِسُوع مسِیح پر اپنا اعتقاد رکھتے ہیں اور پھر بے اعتقاد ہو جاتے ہیں۔ ہمیں خدشہ ہوتا ہے کہ وہ ہماری بے اعتقادی پر خفا ہو جائے گا اور اپنی حمایت اور محبّت کو ہم سے دست بردار کر دے گا۔ مگر وہ نہیں کرتا۔

رفتہ رفتہ ہم نے یِسُوع مسِیح کو اپنی شفا بخش قُدرت اور اُس کی راہ کی پیروی کرنے کی سلامتی کا مظاہرہ کرنے دِیا۔ ہم میں سے ہر ایک کو احساس ہُوا کہ ہمیں نہ صرف اپنے نشوں/لتوں کو ترک کرنا ہے، بلکہ ہمیں اپنی پُوری مرضیوں اور زندگیوں کو خُدا کی طرف لانا تھا۔ جب ہم نے ایسا کِیا، تو ہم نے جانا کہ وہ صابر ہے اور ہر بات میں اُس کے حُضُور جانے کی ہماری ناکام کاوِشوں کو قبُول کرتا ہے۔

آزمایش کا مقابلہ کرنے کی ہماری صلاحیت اب فروتنی سے خُدا کی مرضی کی تائب ہونے کے لیے لنگر انداز ہے۔ نجات دہندہ کے کفّارے کی قُدرت کے لیے اپنی ضرورت کا اِظہار کرتے ہیں، اور آیندہ آزمایش کے خلاف تقویت پاتے ہُوئے ہم اپنے اندر اُس قوت کو محسُوس کرتے ہیں۔ ہم نے نجات دہندہ کے اِرادوں کے مطابق زندگی کو قبول کرنا سیکھا ہے۔

خُدا کے تائب ہونا ہمارے لیے مُشکل ہو سکتا ہے۔ اِس کا تقاضا ہے کہ ہم ہر روز، بعض اوقات ہر گھڑی، یا لمحہ بہ لمحہ اپنے آپ کو اُس کی مرضی کے لیے وقف کریں۔ اگر ہم ایسا کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، تو ہم اپنے لیے جو نہیں کر سکتے وہ کرنے لیے فضل اور اِختیار بخش قُدرت پا لیتے ہیں۔

مُستقل طور پر خُدا کی مرضی کے تابع رہنا تناؤ کم کرتا اور ہماری زندگیوں کو مزید معنی بخشتا ہے۔ ہم اُن چھوٹی چھوٹی باتوں پر کم پریشان ہوتے جو ہمیں غُصہ دِلاتی تھیں۔ ہم اپنے اعمال کی ذمہ داری کو قبول کرتے ہیں۔ ہم دُوسرے لوگوں کے ساتھ ویسا سلوک کرتے ہیں جیسا سلوک نجات دہندہ اُن کے ساتھ کرتا۔ ہماری آنکھیں، ذہن، اور دِل اِس سچائی کے لیے کُھل گئے ہیں کہ فانی زندگی مُشکل ہے اور کہ اِس میں ہمیشہ غم اور پریشانی کے ساتھ ساتھ خُوشی لانے کی صلاحیت بھی موجود ہو گی۔

ہر روز ہم خُدا کی مرضی کے تائب ہونے کے وعدہ کی تجدید کرتے ہیں۔ ہم میں سے زیادہ تر کا یہی مطلب ہوتا ہے جب ہم کہتے ہیں، ”ایک وقت میں ایک کام۔“ ہم نے خُود غرضی اور خُود سری کو جانے دینے کا فیصلہ کِیا ہے جو ہمارے نشوں/لتوں کی جڑ میں تھیں۔ اور ہم نے اِطمینان اور مضبُوطی کے ایک اور دِن سے لُطف اندوز ہونے کا فیصلہ کِیا ہے جو خُدا پر اور اُس کی اچھائی، قُدرت، اور محبّت پر بھروسا کرنے سے ہے۔

مراحل 1، 2، اور 3 ہمیں سمجھنے میں مدد کرتے ہیں کہ اِیمان پر کیسے عمل کِیا جائے۔ مرحلہ 3 پر کام کرنے کی واضح ترین علامتوں میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اگلے مرحلہ کو جاری رکھنے کے لیے خُدا پر بُہت زیادہ بھروسا کرنے کے لیے آماد ہیں۔

عملی اقدام

یہ عملی پروگرام ہے۔ ہماری ترقی کا اِنحصار مستقل طور پر اِن مراحل کو اپنی روزمرہ زندگیوں میں لاگو کرنے پر ہے۔ اِس کو.”اقدام پر عمل کرنا“ سے جانا جاتا ہے۔ درج ذیل عوامل ہمیں مسِیح کے پاس آنے اور ہماری بحالی میں اگلا قدم اُٹھانے کے لئے ضروری ہدایت اور تقویت پانے میں مدد کرتے ہیں۔

خُدا پر بھروسا اور فرماں برداری کرنے کا فیصلہ کریں

یہ الفاظ—راین ہولڈ نیبور کی ”اِطمینان کی دُعا“ سے لیے گئے ہیں—جب ہم خُدا پر بھروسا اور فرماں برداری کرنے کا فیصلہ کریں تو یہ ہماری مدد کرتے ہیں: ”خُدایا، مُجھے اِن چیزوں کو قبُول کرنے کے لیے اِطمینان بخش جو مَیں تبدیل نہیں کر سکتا، اِن چیزوں کو تبدیل کرنے کی ہمت جو مَیں کر سکتا ہُوں، اور تفریق جاننے کے لیے حکمت و دانائی عطا کر۔“ یہ الفاظ عقائد اور عہُود 123‏:17 میں نبی جوزف سمتھ کے کلام کے ساتھ خُوب صُورتی سے ہم آہنگ ہوتے ہیں: ”پس، … آئیں ہم خُوشی سے وہ سب کام کریں جو ہمارے اِختیار میں ہیں، اور پھِر ہم بےحد یقین سے پُرسکون رہ سکتے ہیں، کہ خُدا کی نجات دیکھیں اور اُس کے بازُو کا ظُہُور ہو۔“

خُدا ہمیں اِطمینان بخشتا ہے جب ہم اُس کی مدد کرنے والی قُدرت پر بھروسا کرتے ہیں۔ ہم قبُول کرتے ہیں کہ ہم دُوسروں کے اِنتخاب اور اعمال پر قابو نہیں پا سکتے، اگرچہ ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہر صُورتِ حال کا سامنا کرنے میں ہم کیسے عمل کریں گے۔ ہم دلیری سے اپنے آسمانی باپ پر بھروسا کرنے اور اُس کی مرضی کے مطابق عمل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ہم اپنی مرضی اور زندگیوں کو اُس کی نگہبانی میں سونپتے ہیں۔ ہم اُس کی فرماں برداری اور اُس کے حُکموں پر عمل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

ہماری بحالی میں، ہم نے جانا ہے کہ ہمیں مرحلہ 3 پر بکثرت مشق کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ ہمیں ہر لمحہ یا ہر روز دوبارہ وعدہ کرنے کی ضرُورت ہے۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہمیں کتنی بار ایسا کرنے کی ضرُورت ہے۔ ہر بار جب ہم ایسا کرتے ہیں، ہم خُدا کی مدد اور اُس کی محبّت کو محسُوس کرتے ہیں، اور ہم اپنی بحالی میں تقویت پاتے جاتے ہیں۔ بزرگ نیل اے میکس ویل ہمیں یاد دلاتے ہیں: ”رُوحانی فروتنی فوری طور پر نہیں آتی، بلکہ اضافی بہتری اور فروتنی سے پے در پے قدموں کے اِستعمال سے حاصل ہوتی ہے۔ پے در پے قدم سے مُراد ایک وقت میں ایک قدم اُٹھایا جاتا ہے۔ … آخرکار ہماری مرضی ’باپ کی مرضی میں مدغم‘ہو سکتی ہے جب ہم ’تابع دار ہونے کے لیے تیار ہوتے ہیں … یعنی جیسے بچّہ اپنے باپ کے تابع ہوتا ہے‘(دیکھیے مضایاہ 15:‏7؛ 3:19)“ (”اپنی کارکردگی کو تخصیص کریں،“ انزائن، مئی 2002، 36)۔

خُدا کے ساتھ عہُود کا جائزہ لیں اور اُن کی تجدید کریں

ہر بات میں خُدا پر بھروسا کرنے سے ایسے لگتا ہے جیسے نئی عینک پہنیں تو ہر شے واضح طور پر دِکھائی دیتی ہے۔ جب ہم اپنی مرضی کو خُدا کے سُپرد کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو ہم وہ تسلی اور خُوشی کا تجربہ پانے لگتے ہیں جو آسمانی باپ کی مرضی کو تلاش کرنے اور اُس پر چلنے سے حاصل ہوتی ہے۔ خُدا پر بھروسا کرنے کے لیے ہماری آمادگی کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم لائق طور پر عِشائے ربّانی لینے کی تیاری کریں۔

اپنے بشپ یا برانچ پریزیڈنٹ سے اپنی نشہ/لت اور خُدا کی مرضی پر عمل کرنے کے اپنے فیصلے کے بارے میں بات کریں۔ ہر ہفتے عِشائے ربّانی کی عِبادت میں شرکت کرنے کی بہترین کوشش کریں۔ جب آپ عِبادت کرتے ہیں، تو عِشائے ربّانی کی دُعاؤں کو غور سے سُنیں اور آسمانی باپ کی عطا کردہ نعمتوں پر غور کریں۔ پھر عِشائے ربّانی لے کر اپنی زندگی کے لیے اُس کی مرضی کو قبُول کرنے اور اُس کی پیروی کرنے کے وعدہ کی تجدید کریں اگر آپ کا بشپ یا برانچ پریزیڈنٹ مُتفق ہے کہ آپ ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

جیسے جیسے آپ کی صحت میں بہتری آتی ہے، تو آپ خُود کو نجات دہندہ کی قربانی کی تعظیم کرنے والوں کے درمیان میں رہنے کے لیے زیادہ تیار پائیں گے۔ آپ حقیقت کا تجربہ کرنے لگیں گے کہ ”خُدا کے ساتھ کُچھ بھی ناممکن نہ ہو گا“ (لُوقا1:‏37)۔

مُطالعہ اور فہم

درج ذیل صحائف اور کلِیسیائی راہ نُماؤں کے بیانات ہماری بحالی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ہم اِنھیں غور و خوض، مُطالعہ، اور روزنامچہ کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ ہماری فطرت میں بحالی کے لیے آسان ترین اور سہل ترین طریقہ کار تلاش کرنا ہے۔ لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ دیانت دار اور مخصُوص ہونا زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔ جب ہم اپنے معاونین اور دُوسروں کے ساتھ درج ذیل سوالات کے اپنے جوابات کا جائزہ لیں، تو ہم اپنے نُقطہ نظر اور مُحرکات کو واضح طور پر دیکھتے ہیں۔

خُدا کی مرضی کے ساتھ ہم آہنگی پائیں

”مشیتِ اَیزدی کے ساتھ اپنے تئیں میل ملاپ کرو، اور ناکہ اِبلِیس اور بشریت کی منشا کے ساتھ؛ اور یاد رکھو، خُدا کے ساتھ تُمھارے میل ملاپ کے بعد، صِرف اور صِرف خُدا کے فضل کے وسِیلے سے تُم بچائے جاتے ہو“ (2 نِیفی 10‏:24

  • لفظ میل ملاپ سے کیا مُراد ہے؟

  • خُدا کی مرضی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرنے سے کیا مُراد ہے؟

  • جب مَیں اُس کی طرف رجُوع کرتا ہُوں تو مَیں اپنی زندگی میں خُدا کی قوت بخش قُدرت کو کیسے محسُوس کرتا ہُوں؟

  • خُدا سے اپنی زندگی کی راہ نُمائی پانے کے بارے میں مُجھے کیسا لگتا ہے؟

  • اُس سے اپنی زندگی کی راہ نُمائی پانے سے مُجھے کیا چیز روکتی ہے؟

خُدا کی مرضی کے تابع ہوں

”وہ بوجھ جو ایلما اور اُس کے بھائیوں پر ڈالا گیا تھا ہلکا کر دِیا گیا؛ ہاں، خُداوند نے اُنھیں اِتنا قَوی بنا دِیا کہ وہ اپنے اپنے بوجھ آسانی سے اُٹھا سکیں، اور وہ خُوشی اور صبر سے خُدا کی ساری مرضی کے تابع ہُوئے“ (مضایاہ 24‏:15

خُدا ایلما اور اُس کے لوگوں کے بوجھ اُتار سکتا تھا۔ مگر اِس کی بجائے، اُس نے اُنھیں مضبُوطی بخشی کہ .”اپنے بوجھ آسانی سے اُٹھائیں۔“ غور کریں کہ اُنھوں نے شکایت نہیں کی بلکہ خُوشی اور صبر سے خُدا کی مرضی کے تابع ہُوئے۔ تصّور کریں فوری طور کی بجائے فروتنی سے بتدریج بوجھ ہلکا کرنے کے لیے آمادگی ضروری ہے۔

  • خُدا کے تابع ہونے سے کیا مرُاد ہے؟

  • مَیں کیسے تابع ہُوں؟

  • آمادگی اور صبر کے ساتھ خُدا کے صحیح وقت کی تابع داری کی بابت مَیں کیا محسُوس کرتا ہُوں؟

  • مَیں اُس کی مرضی کی پیروی کرنے کی کوشش جاری رکھنے کا حوصلہ کیسے حاصل کروں؟

روزہ رکھیں اور دُعا کریں

”اِس کے باوجُود وہ اکثر روزہ رکھتے اور دُعا کرتے، اور اپنی فروتنی میں مضبُوط سے مضبُوط تر ہونے لگے، اور اپنی جانوں کے لِیے خُوشی اور تسلّی پانے کے لِیے، مسِیح پر اِیمان میں قوی سے قوی تر ہونے لگے، ہاں، اُنھوں نے اپنے دِلوں کو اِس قدر پاکیزہ اور پاک صاف کر لِیا، اَیسی پاکیزگی جو خُدا کی حُضُوری میں اپنے دِلوں کو رُجُوع لانے کے باعث مِلتی ہے“ (ہیلیمن 3‏:35

  • یہ آیت اُن لوگوں کو بیان کرتی ہے جو اپنے دِل خُدا کی جانب لے آئے۔ روزہ مُجھے اپنا دِل خُدا کی جانب رجُوع لانے اور نشہ/لت سے چُھٹکارا پانے میں کیسے مدد کر سکتا ہے؟

  • کیا مَیں آزمایش کے لمحہ میں مسِیح پر اِیمان اور فروتنی کے لیے دُعا کرنے کا وعدہ کرُوں گا؟ کیوں یا کیوں نہیں؟

  • میری آمادگی کتنی مضبُوط ہے کہ نشے/لت کی بجائے اپنے دِل کو خُدا کی جانب رجُوع لانے میں میری آمادگی کتنی مضبُوط ہے؟

اپنے آپ کو خُدا کے حُضُور فروتن کریں۔

”بلکہ دیکھو، اُس نے اُن کو چھُڑایا کیوں کہ اُنھوں نے اُس کے حُضُور خُود کو فروتن کِیا؛ اور چُوں کہ اُنھوں نے پُرزور انداز میں اُس سے فریاد مانگی، پَس اُس نے اُنھیں غُلامی سے رہائی دِلائی؛ اور یُوں خُداوند بنی آدم کے درمیان ہر مُعاملے کو اپنی قُدرت کے ساتھ انجام تک پُہنچاتا ہے، رحم کا بازُو اُن کی طرف بڑھا کر جو اُس پر توکّل کرتے ہیں“ (مضایاہ 29 ‏:20

اپنے آپ کو فروتن کرنا ایک فیصلہ ہے۔ اگرچہ خُدا نے دُوسروں کی مدد کی ہے ہو سکتا ہے ہم یہ ماننے کے لیے آزمائے جائیں کہ وہ ہماری مدد نہیں کرے گا کیوں کہ ہم بے یار و مددگار ہیں۔ ہم اِس جُھوٹ کو پہچان سکتے ہیں کہ یہ کیا ہے۔ درحقیقت، ہم خُدا کے فرزند ہیں۔

  • یہ عِلم مُجھے فروتن ہونے اور خُدا کی مدد کے خواہاں ہونے میں کیسے مدد کرتا ہے؟

  • خُدا اور میرے بارے میں دیگر کون سے خیالات اور جُھوٹے اعتقاد مُجھے غُلامی سے نجات کے لیے خُدا کے حُضُور قوت سے گِڑگڑانے سے روکتا ہے؟

خُدا پر بھروسے کا انتخاب کریں۔

”مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم فروتن اور فرماں بردار، اور نرم مزاج؛ ملن سار؛ صبر سے بھرپُور اور برداشت کرنے والے؛ ساری باتوں میں پرہیزگار بن کر، ہر وقت خُدا کے حُکم جاں فِشانی کے ساتھ مانو؛ رُوحانی اور دُنیاوی دونوں باتوں کے لِیے ضرُورت کے مُوافِق مانگتے رہو؛ اور جو کُچھ تُم پاتے ہو اُس کے لِیے ہمیشہ خُدا کی شُکر گُزاری کرتے رہو“ (ایلما 7‏:23

خُدا پر بھروسا کرنا انتخاب ہے۔ بحالی خُدا کی قُدرت سے ہوتی ہے لیکن اُس کی مرضی کے تابع ہونے کا انتخاب کرنے کے بعد ہی۔ ہمارا فیصلہ اُس کی قُدرت کو ہماری زندگیوں میں اُنڈیلنے کے لیے راستا کھولتا ہے۔ یہ صحیفہ اپنی زندگیوں اور مرضی کو خُدا کے حُضُور سونپنے کی خُوبیوں کو بیان کرتا ہے۔

  • کون سی خُوبیوں کی میرے اندر کمی ہے؟

  • اِن خُوبیوں کی کمی کو دُور کرنے میں کون میری مدد کرتا ہے؟

  • آج مَیں کون سی خُوبیوں پر کام کر سکتا ہوں؟

  • اِن خوبیوں کو فروغ دینے کے لیے اب مَیں کیا کر سکتا ہُوں؟

بچّے کی ماننِد بنیں

”پَس نفسانی اِنسان خُدا کا دُشمن ہے، اور آدم کی زوال پذیری کے وقت سے رہا ہے، اور ہمیشہ سے ہمیشہ تک، رہے گا، سِوا اِس کے کہ وہ پاک رُوح کی ترغیبات کے حوالے ہو جائے، اور نفسانی آدمی کو ترک کر دے، اور مسِیح خُداوند کے کَفّارہ کے وسِیلے سے مُقدّس بن جائے، اور بچّے کی مانِند مُنکسر، حلیم، فروتن، صابر، محبّت سے معمُور، خُود کو اُن تمام چیزوں کے حوالے کرنے کے لِیے رضامند جو خُداوند اُس پر لانا واجب سمجھتا ہے، یعنی جیسے کوئی بچّہ خُود کو باپ کے حوالے کرتا ہے“ مضایاہ 3‏:19

ہم میں سے بُہتوں نے والدین یا سرپرستوں کی طرف سے بے رحمی کا تجربہ کیا، لہذا ”بچّے کی مانِند“ بننا مُشکل ہو سکتا ہے، کہ یہ دردناک ہو۔

  • کیا میرا معاملہ ایسا ہی ہے؟ کیا والدین کے ساتھ میرا کوئی مسئلہ ہے؟

  • اپنے والدین کے بارے میں اپنے احساسات کو خُدا کی بابت اپنے احساسات کو الگ کرنے کے لیے مَیں کیا کرُوں؟

خُدا سے ہم کلام ہوں

”[یِسُوع] گُھٹنے ٹیک کر، یُوں دُعا کرنے لگا، اَے باپ، اگر تُو چاہے، تو یہ پِیالہ مُجھ سے ہٹا لے، تَو بھی میری مرضی نہیں، بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو“ (لُوقا 22:‏41-42

اِس دُعا میں، نجات دہندہ نے آسمانی باپ کے تائب ہونے کے لیے اپنی آمادگی کا مُظاہرہ کِیا۔ اُس نے اپنی خواہشات کا اِظہار کیا، لیکن پھر اُس نے فروتنی کے ساتھ اپنے باپ کی مرضی کو پُورا کِیا۔ خُدا کو اپنے احساسات بتانے کے لائق ہونا بھی باعث برکت ہے۔

  • میرے خوف، درد، یا جو کُچھ بھی مَیں محسُوس کرتا ہُوں آسمانی باپ سمجھتا ہے یہ جان لینا اِیمان داری سے مُجھے یہ کہنے میں کیسے مدد کرتا ہے کہ، ”تیری مرضی پُوری ہو“؟