لت
مرحلہ 4: اپنا تحقیقی اور بِلاخوف تحریری اخلاقی جائزہ لیں


”مرحلہ 4: اپنا تحقیقی اور بِلاخوف تحریری اخلاقی جائزہ لیں،“ نجات دہندہ کے وسیلہ سے شفا: نشے/لت سے بحالی کا پروگرام بحالی کے 12-مراحل کا ہدایت نامہ (2023)

”مرحلہ 4،“ نشے/لت سے بحالی کا پروگرام بحالی کے 12-مراحل کا ہدایت نامہ

خاتون گروپ سے بات کرتے ہُوئے

مرحلہ 4: اپنا تحقیقی اور بِلاخوف تحریری اخلاقی جائزہ لیں۔

4:31

کلیدی اصُول: سچّائی

مرحلہ 4 کا مقصد اپنے ماضی پر نظر ثانی کریں تاکہ اپنی کمزوریوں کو بہتر طور پر سمجھیں اور پہچانیں کہ ہمیں نجات دہندہ کی مانِند بننے اور دُوسروں کی خدمت کرنے سے کیا چیز روکتی ہے۔ مثال کے طور پر، چیزوں کو واضح طور پر دیکھنے کی ہماری صلاحیت پر خوف، جواز، اور اِنکار جیسے بادل چھا جاتے ہیں۔ لیکن اگر ہم مکمل طور پر کسی بات سے آگاہ نہیں ہوتے تو ہم اُسے بدل نہیں سکتے۔ ہمارے جائزے ہمیں ہر اُس بات کو سمجھنے میں مدد کرتے ہیں جو ہماری بحالی کے راستے میں رُکاوٹ کا باعث ہے۔ اپنے جائزے کو لکھنا ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے ساتھ دیانت دار ہوں کہ ہم کیسے ہیں اور کہاں پر تھے تاکہ ہم تبدیل ہونے، بہتر بننے اور شفا پانے میں مدد کے لیے خُدا سے اِلتجا کر سکیں۔

ہم سب نے نہایت مُشکل چیزوں کا تجربہ کِیا ہے۔ ہمارے دِل ٹُوٹ گئے ہیں، اور ہمیں تکلیف دہ جذباتی زخم لگے ہیں۔ ہم نشہ آور مادوں اور اُن اطوار کی طرف مائل ہو گئے جنھوں نے ہمارے درد کو سُن کر دِیا، اور پھر ہم نے اِس عارضی راحت کو پانے کے اِنتخابات کو جاری رکھا۔ یہ رویےاور بھی زیادہ درد کا باعث بنے، جس سے نِمٹنے کے لیے ہمیں نشہ اِستعمال کرنے کی مزید وجہ مِل گئی۔ زندگی کے اذیتوں اور ہمارے نشہ آور رویے شرمندگی کے پہاڑ بن گئے جن کو ہم چُھپانے، بھُولنے، یا اُن سے مُنکر ہونے کی کوشش کرتے رہے۔

ہمارے نشے/لتیں، خوف، اور اِنکار ہمیں اپنی زندگیوں کے بارے میں دیانت داری سے غور کرنے کی صلاحیت کو مجروح کر دیتی ہیں۔ ہم مُنکر ہو گئے یعنی اپنے رشتوں میں اِن نشوں/لتوں کے باعث ہونے والے نُقصان اور بربادی کو سمجھ نہ پائے۔ پَس ہم نے بُھولنے، جواز پیش کرنے کے لیے وہ سب کِیا جو ہم کر سکتے تھے، یعنی اپنے درد سے نِمٹنے کے لیے اپنے آپ سے جُھوٹ بولے۔ نتیجتاً، ہم اپنی کئی غلطیوں کو پہچان نہ پائے یا ہم نے اُنھیں بُھلانے کی کوشش کی۔ ہم نے اتنے قائل ہو کر اپنے آپ سےجُھوٹ بولا کہ اب ہمارا زیادہ تر ماضی ہماری نظروں سے اوجھل ہو گیا تھا۔ ہمارے معاونین اور بحالی کے دیگر گروہوں نے ہمیں سخت محنت کرنے اور جو بھی ہم بُھول گئے تھے یا دیکھنے کے لیے تیار نہ تھے اُسے تسلیم کرنے کو کہا۔ فقط تب ہی ہم سمجھ سکے کہ ہمیں شفا پانے کے لیے نجات دہندہ کی ضرُورت ہے۔

اپنے ماضی کا جائزہ لینا اور پھر اِسے لکھنا مغلوب اور حتیٰ کہ بعض اوقات ناممکن لگتا ہو گا۔ ایسا کرنے کے لیے بُہت زیادہ کوشش اور محنت کی گئی تھی۔ ہمیں اپنے ماضی کے تجربوں کو یاد کرنے کے لیے اپنے دِلوں اور دہنوں کو ٹٹولنا پڑا، اور اِنھیں لکھنا ہمارے لیے مُشکل تھا۔ اہم بات تھی بیٹھنا اور لکھنے کا آغاز کرنا۔ ایسا کرنے سے ہم خُدا پر اپنے نئے قوّی بھروسے پر عمل کرنے پر مجبُور ہُوئے۔ ہماری اُمید ہے کہ ہم بحال ہو سکتے، مُعاف کِیے جا سکتے ہیں، تو غُلامی سے رہائی نے ہمیں کوشش کرنے کی ہمت بخشی۔ ہم نے خُدا سے اپنے خوف پر غالب آنے کے لیے مدد کی اِلتجا کی۔ ہم نے اُس سے اِلتجا کی کہ وہ ہمیں ہمت کے ساتھ اپنے درد اور اپنی خطاؤں کو یاد اور سامنا کرنے میں مدد کرے۔ اُس نے ہمیں سُنا اور ہمارے لئے وہاں موجود رہا۔

اِس مرحلہ میں دلیری سے آگے بڑھنے میں ہماری مدد کے لیے ہمارے معاونین اہم تھے۔ چُوں کہ وہ خُود اِس مرحلہ سے گُزرے تھے، وہ ہماری حوصلہ افزائی کرنے اور ہمیں اپنے ماضی کو واضح طور پر دیکھنے میں ہماری مدد کرنے کے قابل تھے۔ ہم یہ کامل طور پر نہیں کر پائے، مگر ہم نے اپنی بہترین کوشش کی۔ اور آخر میں، یہ کافی تھا۔ اپنی زندگیوں میں تباہ کُن عناصر پہچاننے اور دریافت کرنے سے، ہم نے اُن کی اِصلاح کے لیے ضرُوری قدم اُٹھایا۔ ہم نے اپنے ماضی میں نیکی کو پہچاننے اور ہم نے جو بھی مثبت کام اور قُوتیں فروغ دیں اُنھیں اپنے جائزوں میں شامل کرنا مددگار پایا تھا۔ مرحلہ 4 نے ہماری مدد کی کہ ہم خُدا کو دیانت داری سے بتائیں کہ ہم کون ہیں، بشمول ہماری کمزوریاں اور ہماری طاقتیں۔

ہماری ناراضگیوں، خوف، نقصانات، اور طاقتوں کی یہ تحریری فہرستیں ہماری بحالی کے سفر میں اِنتہائی اہم اثاثہ بن جاتی ہیں۔ آخر کار جب ہم 6 اور 7 مراحل کے لیے آگے بڑھتے ہیں، تو ہم اپنے جائزوں کو اُن کمزوریوں پر نظر ثانی کرنے کے لیے اِستعمال کریں گے جنھوں نے ہمیشہ ہمیں تباہ کُن اَدوار میں پھنسائے رکھا۔ مثال کے طور پر، یہ غرور اور خوف تھا جس نے ہمیں اپنی خطاؤں کو اپنانے سے روکے رکھا، جس کے باعث ہم اپنے تعلقات اور بھروسے کو نقصان پہنچاتے رہے۔ پھر، جب ہم 8 اور 9 مراحل پر پُہنچتے ہیں، تو ہمارے جائزوں میں سے وہ لوگ ہیں جن کو معاف کرنے اور اُن میں ترمیم کرنے کا ہمیں موقع حاصل ہو گا۔

عملی مرحلہ

یہ عملی پروگرام ہے ہماری ترقی کا اِنحصار ہماری روزمرہ کی زندگیوں کے مراحل کو مستقل طور پر لاگو کرنے پر ہے۔ یہ ”اقدام پر عمل کرنا“ سے جانا جاتا ہے۔ درج ذیل عوامل ہمیں مسِیح کے پاس آنے اور ہماری بحالی میں اگلا قدم اُٹھانے کے لئے ضروری ہدایت اور قوت پانے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔

کسی معاون کی مدد سے فہرست بنائیں

یہی مرحلہ ہے جہاں ہم اپنے کاموں کے ذریعے سے اپنے اِیمان پر عمل کرنے کا آغاز کرتے ہیں (دیکھیے یعقُوب 2‏:17–18)۔ ہم میں سے بُہتوں کے لیے، یہ مرحلہ مُشکل ترین ہے۔ ہو سکتا ہے یہ مُشکل، تکلیف دہ، اور مغلوب ہو، اور ہم محسُوس کریں کہ ہمیں ماضی کی ہر چیز بتانے کی ضرُورت ہے۔ تاہم، اپنے جائزوں کو لکھنا کوئی ناقابلِ تسخیر کام نہیں ہے۔ ہم بیٹھ کر، دُعا کریں، اور لکھنا شُروع کریں، حتیٰ کہ ہم کسی ایک سوال یا واقعہ کے بارے میں ہی لکھیں۔

براہِ کرم ضمیمہ میں درج مثالوں اور اُصُولوں کا جائزہ لیں (مثال کے طور پر، صفحہِ تفصیل)۔ ہم اِن مثالوں میں سے کسی بھی خاکہ کو مدد کے طور پر شروع کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ اگر ہم اِس عمل کو زیادہ پیچیدہ بناتے ہیں، تو ہمارے لیے شروع یا ترقی کرنا اِنتہائی مُشکل ہے۔ لہذا جب ہم اپنا پہلا جائزہ لکھتے ہیں، تو چیزوں کو آسان رکھنا ہی بہتر ہے. جیسا کہ ہم اقدام پر محنت کرنا جاری رکھیں گے تو ہم کسی بھی وقت دوبارہ اِس کی طرف واپس آ سکتے ہیں۔ جب آپ اپنا جائزہ لکھیں تو براہِ کرم اپنے معاون کے ساتھ کام کریں۔ جب ہم یہ کام کرتے ہیں تو خُدا ہمیں برکت دیتا ہے، اور ہم اِس پر کبھی پچھتاوا نہیں کریں گے۔

مُطالعہ اور فہم

درج ذیل صحائف اور کلِیسیائی راہ نماؤں کے بیانات ہمارے نشہ/لت میں بحالی کے لیے مدد کر سکتے ہیں۔ ہم اِنھیں غور و خوض، مُطالعہ، اور روزنامچہ کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ ہمیں اِس سے زیادہ سے زیادہ اِستفادہ پانے کے لیے اپنی تحریروں میں دیانت دار اور مخصُوص ہونا لازم ہے۔

نشہ/لت کسی مرض کی علامت ہے

”کیوں کہ جَیسے اُس کے دِل کے اندیشے ہیں وہ وَیسا ہی ہے“ (امثال 23:‏7

ہم میں سے کئی مانتے ہیں کہ ہمارا نشہ/لت جسمانی مسئلہ ہے۔ ہم یہ جان کر حیران ہُوئے کہ ہمارے خیال، احساس، اور ہمارے اعتقاد ہمارے نشے کے رویوں کی جڑیں ہیں۔ ہمارے دماغ، جسم، اور رویے کا مُشکل مجموعہ وہ ہے جو ہمیں آگے بڑھنے سے روکتا ہے۔ ہم نے دیکھ لِیا ہے کہ ہمارے نشہ آور رویے بُنیادی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے اصل مسائل ہیں نُقصان دہ حل ہیں۔

  • میرے نشہ/لت کے بارے میں یہ نُقطہ نظر مُجھے اپنا جائزہ لکھنے میں کیسے آگے بڑھنے میں مدد کر سکتا ہے؟

جائزہ لیں

صحائف میں، ہم کئی بار اپنے لیے قریبی اور دیانت دارانہ نظر ثانی کی ترغیب پاتے ہیں۔ ایلما 5:‏14 میں شان دار مثال پائی گئی ہے۔ ایلما نبی نے یہ جائزہِ سوالات پُوچھے: ”کیا تُم رُوحانی طور پر خُدا سے پیدا ہُوئے ہو؟ کیا تُم نے اُس کی شبِیہ کو اپنی صُورت میں پایا ہے؟ کیا تُم نے اپنے دِلوں میں اِس بڑِی تبدیلی کا تجربہ پایا ہے؟“ جائزہِ سوالات کی مزید مثالیں جو ہم اپنے آپ سے پُوچھ سکتے ہیں ہم تجویز کرتے ہیں کہ ایلما باب 5 کا مُطالعہ کریں۔

ہماری موجُودہ حالت کے بارے میں جائزہ لینا بُہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایسا کاروبار جو باقاعدگی سے اپنے اَثاثوں اور ذمہ داریوں کا جائزہ نہیں لیتا ہے عام طور پر فروغ نہیں پاتا۔ جائزہ لینا کاروباری مالکان کے لئے یہ تعین کرنے کا موقع ہوتا ہے کہ کیا قیمتی ہے اور کیا رکھا جائے اور جو مُضر ہے اور اُسے ضائع کِیا جائے۔ اگر کاروباری مالکان بے ایمانی کے پھندے میں پھنس جاتے ہیں اور جائزے کی حقیقی فطرت کے بارے میں خُود کو بیوقوف بناتے ہیں، تو وہ اپنی چیزوں کی قدروقیمت کے بارے میں درُست فیصلے کرنے کے لائق نہیں ہوں گے۔

اِسی طرح، ہمارے لیے ضرُوری ہے کہ ہم اپنی زندگیوں اور کردار پر دیانت دارانہ نظرثانی کریں۔

  • جب مَیں دُعا کرتا ہُوں اور خُدا سے اِیمان دار ہونے لیے مدد مانگتا ہُوں، تو رُوحُ القُدس مُجھے اپنے حالات اور کیفیت کی حقیقت سے اِنکار کرنے کے رُجحان کے بارے میں کیا سِکھاتا ہے؟

  • مَیں نے اپنی کمزوریوں کے بارے میں خُود کو کیسے بیوقوف بنایا ہے؟

  • مَیں اپنی حقیقی قدر اور قوت کو دیکھنے میں ناکام کیسے ہُوا ہُوں؟

اپنے ماضی کا سامنا کریں

”اور جب مَیں خُوش ہونے کی تمنا کرتا/کرتی ہُوں تو میرا دِل میرے گُناہوں کے سبب کراہتا ہے؛ تو بھی، مُجھے عِلم ہے کہ کس پر مَیں نے توکّل کِیا ہے“ (2 نیفی 4‏:19)۔

اپنے جائزے لیتے ہُوئے، ایسے وقت بھی آئے جب ہمارے دِل اپنے گُناہوں اور اُن تکلیفوں کے باعث کراہتے تھے جن کا ہم نے سامنا کِیا۔

  • جب مَیں اپنے جائزے مکمل کرُوں اور اپنے گُناہوں اور تکلیف کا سامنا کرُوں تو خُدا پر بھروسا کیسے میری مدد کرتا ہے؟

بھروسا کریں کہ وہ ہمیں شفا بخشے گا

”سارے دِل سے خُداوند پر توکُّل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری رہنمائی کرے گا۔“ (امثال 3‏:5–6)

جائزہ مکمل تصویر کو دیکھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ یہ ہمیں اپنے خیالات، احساسات، اور اعمال کے ساتھ ساتھ اُن باتوں کی آگاہی میں مدد کرتا ہے جن سے ہمارے اِنتخابات متاثر ہُوئے ہیں۔ ہمارے کئی جائزوں میں دو عمومی موضوع تھے خوف اور خُود پر ضرُورت سے زیادہ اعتماد۔ ہم نے مرحلہ 3 میں خُدا اور بحالی کے اِس طریقہ کار پر بھروسا کرنے کا وعدہ کِیا تھا۔ ہمارے جائزے بحالی کا اگلا مرحلہ ہیں اور ہمیں آگے بڑھنے کے بارے میں بُنیادی تجاویز دیں گے

  • میری زندگی اور اِنتخاب کیسے مختلف ہوں گے اگر میں غرور کو چھوڑ دوں اور اِس کے بجائے خُدا پر بھروسا کرنے اور بھروسا کرنے کا اِنتخاب کروں؟

  • مَیں اپنی زندگی کا رُخ اور مرضی خُدا کی نگہبانی میں دینے کے اپنے وعدے میں آگے بڑھنے کے بارے میں ہچکچاہٹ کیوں مُحسوس کرتا ہُوں؟

  • جب مَیں خُدا سے دُعا کرتا ہُوں تو کیا وہ میری بحالی کے ہر مرحلے میں میری نگہبانی کرے گا، تو رُوحُ القُدس کے وسیلے سے مَیں اپنے دِل اور دماغ میں کیا جواب پاتا ہُوں؟ یہ ذہن میں رکھیں کہ ہمارے لیے خُدا کا نگہبانی کرنے کا انداز مُختلف ہو سکتا ہے بہ نسبت ہم جو اپنے لیے مُنتخب کریں گے۔

رُوحانی کمزوری

”بعض اوقات رُوحانی کمزوری کسی گُناہ یا جذباتی زخموں کے نتیجہ ہوتی ہے۔ بعض اوقات رُوحانی اَبتری اِتنی بتدریج ہوتی ہے کہ ہم بمشکل ہی بتا سکتے کہ کیا ہو رہا ہے۔ رسُوبی چٹان کی تہوں کی مانِند، رُوحانی تکلیف اور غم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، ہماری رُوحیں اِس قدر بوجھل ہو جاتی ہیں کہ پھر تقریبا اِسے برداشت کرنا بے حد مُشکل ہو جاتا ہے۔ …

”اگرچہ رُوحانی آزمایشیں حقیقی ہیں مگر اِس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ لاعلاج ہیں۔

”ہم رُوحانی طور پر شفا پا سکتے ہیں۔

”حتیٰ کہ گہرے رُوحانی زخم بھی—ہاں، یہاں تک کہ وہ بھی جو لاعلاج نظر آتے ہیں—شفا پاتے ہیں“ (ڈیٹئر ایف اُکڈورف، ”آسمانی نُور بردار،“ لیحونا، نومبر 2017، 78)۔

اپنی زندگی میں تین بد ترین کاموں پر غور کریں جو آپ نے کِیے ہیں۔ کیا آپ نجات دہندہ اور اُس کے رُوح کے قریب تر تھے جب آپ نے وہ کام کِیے؟ اگر آپ ویسے ہی تھے جیسے ہم تھے، تو آپ اُس کے رُوح کے لیے تیار نہیں تھے۔ بحالی میں کئی لوگ اِس کو منقطع ”رُوحانی طور پر کمزور“ ہونا کہتے ہیں۔

  • جب مَیں نشہ/لت اور غلط طور طریقوں میں پڑتا ہُوں، تو کیا مَیں رُوحانی طور پر کمزور ہُوں؟ کیوں یا کیوں نہیں؟

ناراضگیاں

ہمارے جائزوں کا بڑا حِصّہ اپنے ناراضگیوں کو قلم بند کرنا ہے۔ اِن میں لوگوں، اِداروں، اور دیگر باتوں سے وہ رنجشیں شامِل ہیں جن سے ہمیں محسُوس ہُوا کہ ہمیں نقصان پُہنچا یا غیرانصافی کی گئی۔ ہمارے نشوں/لتوں میں ایک اِنتہائی زہریلی اور مُضر قوتوں میں سے رنجش کو پناہ دینا ہے۔ جس نے ہمیں دُوسروں کے خلاف کر دِیا اور ہمیں اپنے نقصان دہ یا بے حس اِنتخابات میں صادق محسُوس کرنے کی طرف مبذول کِیا۔

ہم نے دُوسروں کو نئی، پُرشفیق روشنی سے دیکھنے کے لیے آسمانی مدد پائی جب ہم نے شعوری طور پر اُن کے لیے دُعا کرنے کا اِنتخاب کِیا اور خُدا سے اُنھیں ہر برکت سے نوازے جانے کی دُعا کی تاکہ ہم خُود اُنھیں پانے کے خواہاں ہوں۔ ”معاف کرنے کے لیے زبردست ہمت اور فروتنی درکار ہوتی ہے۔ اِس کے لیے وقت بھی درکار ہوتا ہے۔ اِس کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے دِلوں کے اِرادے کی جواب دہی کے لیے خُداوند پر اپنا اِیمان اور بھروسا رکھیں۔ یہی ہماری خُودمُختاری کی اہمیت اور قوت ہے“ (ایمی اے رائٹ، ”مسیح شکستہ کو شفا دیتا ہے،“ لیحونا، مئی 2022، 82)۔

  • کیا مَیں اُن لوگوں کے بارے میں نئے نُقطہ نظر کا انتخاب کر سکتا ہُوں جن سے مُجھے رنجش ہے؟ جب اُنھوں نے میرے ساتھ غلط کِیا تو کیا وہ، میری طرح، رُوحانی طور پر کمزور اور خُدا سے منقطع ہو گئے تھے؟

  • اگر مَیں اِس سے نمٹتا ہُوں، تو میں اُن لوگوں کے لیے دُعا کرنے کا اپنا طریقہ کیسے بدل سکتا ہُوں؟