لت
مرحلہ 9: جہاں کہیں بھی مُمکن ہو، اُن تمام لوگوں سے غلطیوں کی براہِ راست تلافی کریں جنھیں ہم نے نُقصان پُہنچایا ہے


”مرحلہ 9: جہاں کہیں بھی مُمکن ہو، اُن تمام لوگوں سے غلطیوں کی براہِ راست تلافی کریں جنھیں ہم نے نُقصان پُہنچایا ہے،“ نجات دہندہ کے وسیلہ سے شفا: نشے/لت سے بحالی کا پروگرام بحالی کے 12-مراحل کا ہدایت نامہ (2023)

”مرحلہ 9،“ نشے/لت سے بحالی کا پروگرام بحالی کے 12-مراحل کا ہدایت نامہ

آدمی دائرے میں لوگوں سے بات کرتے ہُوئے

مرحلہ 9: جہاں کہیں بھی مُمکن ہو، اُن تمام لوگوں سے غلطیوں کی براہِ راست تلافی کریں جنھیں ہم نے نُقصان پُہنچایا ہے۔

6:0

کلیدی اُصُول: ترمیم کریں

جب ہم مرحلہ 9 پر آگے بڑھے، تو ہم مُعافی کے طالب ہونے کے لیے تیار تھے۔ مُضایاہ کے توبہ کرنے والے بیٹوں کی مانند جو ”جوش سے اُن تمام زخموں کی مرہم پٹّی کرنے کی کوشِش کر رہے تھے جو اُنھوں نے کی تھیں“ (مُضایاہ 27:‏35)، ہم ترامیم کرنا چاہتے تھے۔ پھر بھی، جب ہم نے مرحلہ 9 کا سامنا کِیا، تو ہم جانتے تھے کہ ہم اپنی خواہشات پر کام نہیں کر سکتے جب تک خُدا نے ہمیں اپنے رُوح سے برکت نہ دی ہو۔ ہمیں ہِمت، اچھے فیصلے، حساسیت، سمجھ داری، اور مُناسب وقت کی ضرُورت تھی۔ ہم میں سے زیادہ تر اُس وقت یہ خُوبیاں نہیں رکھتے تھے۔ ہمیں احساس ہُوا کہ مرحلہ 9 ایک بار پھر خُود کو فروتن کرنے اور خُداوند کی مدد اور فضل کے خواہاں ہونے کے لیے ہماری آمادگی کا اِمتحان لے گا۔

اِس کٹھن عمل میں ہمارے تجربات کی بدولت، ہم چند تجاویز پیش کرتے ہیں۔ یہ نہایت اَہم ہے کہ جب ہم ترامیم کرنے کی کوشِش کرتے ہیں تو ہم جذباتی یا لا پرواہ نہیں ہوتے۔ یہ اُتنا ہی اَہم ہے کہ ہم تاخیر نہ کریں۔ بحالی میں بُہت سے لوگ تب تنزلی کا تجربہ کرتے ہیں جب وہ خوف کو اپنی ترامیم کرنے کی اِجازت دیتے ہیں۔ ہمیں خُداوند کی ہدایت کے لیے دُعا کرنے کی ضرُورت ہے کہ کب اور کیسے ترمیم کرنی ہے۔ اِس کے عِلاوہ، اپنے سپانسرز، کلِیسیائی قائدین، یا دُوسروں سے جن پر ہم بھروسا کرتے ہیں اُن سے بات کرنا مددگار ہے۔

بعض اوقات ہم اپنی فہرست میں موجُود کسی شخص سے مُلاقات سے بچنے کے لیے آزمائے جا سکتے ہیں۔ تاہم، ہم تجویز کرتے ہیں کہ آپ اس آزمایش کی مزاحمت کریں، جب تک کہ، یقیناً، کوئی قانونی پابندی آپ کو کسی کے ساتھ مُلاقات سے روکتی ہے۔ جب ہم فروتن اور دیانت دار ہوتے ہیں اور بذاتِ خُود سے مِلنے کی مُناسب کوشِش کرتے ہیں، تو ہم تباہ شُدہ رِشتوں کو ٹھیک کر سکتے ہیں۔ ہم لوگوں کو بتاتے ہیں کہ ہم ترمیم کرنے کے لیے اُن سے رابطہ کر رہے ہیں۔ ہم اُن کی خواہشات کا احترام کرتے ہیں اگر وہ اِشارہ کرتے ہیں کہ وہ اِس مُعاملے پر بات نہیں کریں گے۔ اگر وہ ہمیں معذرت کرنے کا موقع دیتے ہیں، تو ہم اِس صُورتِ حال کے بارے میں مُختصر اور مخصُوص ہیں۔ ہم مُحتاط ہیں کہ جن لوگوں سے ہم رابطہ کرتے ہیں اُن کے ساتھ بہانے نہ بنائیں یا ہیر پھیر نہ کریں۔ ترمیم کرنے کا مقصد اپنے طرزِ عمل کو صحیح ثابت کرنا یا لوگوں پر تنقید کرنا نہیں ہے؛ مقصد اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا، معذرت کرنا، اور جب بھی مُمکن ہو تو تلافی کرنا ہے۔ ہم لوگوں سے جھگڑا نہیں کرتے، چاہے اُن کا جواب سازگار یا قابلِ قبول نہ بھی ہو۔ ہم فروتنی سے ہر شخص سے رُجُوع کرتے ہیں اور مفاہمت کی پیش کش کرتے ہیں، جواز نہیں۔

بعض اَعمال کے لیے معذرت کرنا خاص طور پر مُشکل ہو سکتا ہے۔ مِثال کے طور پر، ہمیں ایسے معاملات کو حل کرنا پڑ سکتا ہے جن میں قانونی اَثرات ہو سکتے ہیں، جیسے کہ چوری یا بدسلُوکی۔ ہم شاید زیادہ ردِ عمل کرنے، بہانے بنانے، یا ترامیم کرنے سے اِجتناب کرنے کی آزمایش میں پڑ سکتے ہیں۔ ہم دُعاگو ہو کر اُن سنگین مُعاملات میں کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے کلِیسیائی یا پیشہ ورانہ مشورت کے خواہاں ہوتے ہیں۔

دیگر مُعاملات میں، ہو سکتا ہے کہ ہم براہِ راست ترمیم کرنے کے قابل نہ ہوں۔ وہ شخص شاید مر گیا ہو، یا ہم نہیں جانتے کہ وہ کہاں رہتا یا رہتی ہے۔ اِس طرح کے مُعاملات میں، ہم اَب بھی بالواسطہ ترامیم کر سکتے ہیں۔ ہم ایک خط لکھ سکتے ہیں جس میں اپنے پچھتاوے اور مفاہمت کی خواہش کا اِظہار کِیا جائے، چاہے خط نہ بھی پُہنچایا جا سکتا ہو۔ ہمیں کوئی ایسا شخص مِل سکتا ہے جو ہمیں اُس شخص کی یاد دِلاتا ہو اور اُس کی مدد کے لیے کُچھ کرتا ہو، یا ہم اُس شخص کے خاندان کے کسی رُکن کی مدد کے لیے گُم نام طور پر کُچھ کر سکتے ہیں۔

بعض صُورتوں میں، ہم نے ایسا نُقصان پُہنچایا ہو گا جس کو ہم ٹھیک نہیں کر سکتے۔ ایلڈر نیل ایل اینڈرسن نے سِکھایا:

”بُہت سی غلطیاں ہیں جن کو ٹھیک نہیں کِیا جا سکتا جس نے تکلیف دی ہے یا ناراض کِیا ہے، اور درد اور تکلیف ہے جو پُوری طرح سے ٹھیک نہیں ہو سکتی۔ لیکن اُس فراخ دِلانہ ازالے کو کبھی بھی مُسترد نہ کریں جو آپ کر سکتے ہیں، جس تکلیف کو آپ کم کر سکتے ہیں، حالاں کہ محبّت، پاکیزگی، نیکی، بھروسا اور عزت و احترام خُداوند کی مداخلت کے بغیر بحال کرنا نامُمکن ہو سکتا ہے۔ … کُچھ گُناہوں کے لیے، تلافی کرنے کا واحد راستا دُوسروں کی زِندگیوں کو برکت دینے اور خُداوند کے ہاتھوں میں آلہِ کار بننے سے اُس کی بھلائی اور فضل کو دُوسروں تک پُہنچائے گا“ (مُعافی کا اِلہٰی تُحفہ [2019]، 218، 221)۔

جس لمحے سے ہم اُن حقیقی اُصُولوں کو اپنی زندگی کے نئے انداز میں اپنانے کا فیصلہ کرتے ہیں، ہم زِندگی گُزارنے کی ترمیم کرنا شُروع کر دیتے ہیں۔ ہم اپنے جینے کے طریقے میں ترمیم کرتے ہیں، اور جب ہم بحالی میں زِندگی گُزارتے ہیں، تو یہ ہمارے آس پاس کے ہر ایک کو برکت بخشتا ہے۔

ایسے حالات ہو سکتے ہیں جب کسی دُوسرے شخص سے ترمیم کرنے کے لیے رابطہ کرنا اُس شخص کے لیے تکلیف دہ یا حتیٰ کہ نُقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے، تو اپنے سپانسر یا قابلِ اعتماد مُشیر کے ساتھ صُورتِ حال پر تبادلہِ خیال کریں۔ بحالی کے اِس مرحلے سے دُوسروں کو کبھی بھی مزید نُقصان یا پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

ماضی کے بیش تر اَعمال میں ترامیم کرنے کے بعد، ایک یا دو لوگ ایسے ہو سکتے ہیں جن کا ہم سامنا نہیں کر سکتے۔ ہم میں سے بُہت سوں کو اِس حقیقت کا تجربہ ہُوا ہے۔ ہم تجویز کرتے ہیں کہ آپ دیانت دارانہ دُعا میں خُداوند کی طرف رُجُوع کریں۔ اگر آپ کو اَب بھی کسی کے لیے خوف یا غُصّہ ہے، تو شاید آپ کو اُس سے مُلاقات مؤخر کر دینی چاہیے۔ ہم منفی احساسات پر غالِب آ سکتے ہیں یِسُوع مسِیح کی خالص محبّت کے لیے دُعا کر کے کہ اُس شخص کو ویسے ہی دیکھیں جیسے خُداوند اُسے دیکھتا ہے۔ ہم مثبت وجُوہات کی تلاش کر سکتے ہیں کہ کیوں تلافی اور مفاہمت مدد کرے گی۔ اگر ہم یہ کام کرتے اور صابر ہوتے ہیں، تو خُداوند اپنی مرضی سے—اور اپنے وقت پر—ہمیں اپنی فہرست میں سے ہر ایک سے مُعافی پانے کا مُعجزانہ موقع فراہم کرتا ہے۔

بعض صُورتوں میں، وہ شخص ہمیں مُعاف نہیں کرے گا یا نہیں کر سکتا۔ دُوسرے لوگ ہمیں مُعاف کر سکتے ہیں مگر ہم سے مفاہمت یا تعلق نہیں رکھنا چاہتے۔ اگرچہ یہ ہمارے لیے حوصلہ شِکن یا تکلیف دہ ہو سکتا ہے، اُن کے احساسات کا احترام کرنا اور اُن کی مُختاری کی عزت کرنا ضرُوری ہے۔ مرحلہ 9 ترامیم کرنے میں اپنا کِردار اَدا کرنا ہے۔ اِس مرحلے پر دُوسرے شخص کو ہم سے مُعافی مانگنے یا ہمارے ساتھ مفاہمت کرنے کی ضرُورت نہیں ہے۔ جب ہم ترمیم کرنے کی دیانت دارانہ کاوِش میں اپنا کِردار اَدا کرتے ہیں، تو ہم مرحلہ 9 پر کام کرتے ہیں اور بحالی کے سفر میں آگے بڑھتے ہیں۔

عملی مراحل

یہ ایک عملی پروگرام ہے۔ ہماری ترقی کا اِنحصار ہماری روزمرّہ کی زِندگیوں میں مراحل کو مُستقل طور پر لاگُو کرنے پر ہے۔ یہ ”مراحل پر کام کرنے“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ درج ذیل اعمال ہمیں مسِیح کے پاس آنے اور ہماری بحالی میں اگلے قدم اُٹھانے کے لیے ضرُوری ہدایت اور قُوت پانے میں مدد کرتے ہیں۔

دُوسروں کے ساتھ رُجُوع کریں

مرحلہ 8 میں، ہم نے فہرستیں بنائیں اور دُعا کے ساتھ غور کِیا کہ ہماری فہرستوں میں شامِل لوگوں سے کب اور کیسے رابطہ کرنا ہے۔ ہم نے اپنے سپانسرز یا قابلِ اعتماد مُشیروں کے ساتھ اپنے منصُوبوں پر تبادلہِ خیال کِیا، اور پھر ہم مرحلہ 9 کے لیے تیار تھے—اپنی فہرست کے لوگوں سے رابطہ کرنے کے لیے (اگر مُمکن اور مُناسب ہو)۔ جب ہم لوگوں سے ترمیم کرنے کے لیے رابطہ کرتے ہیں، تو ہمیں اپنی لت کے مُتعلق زیادہ تفصیل میں جانے کی ضرُورت نہیں ہے۔ مگر ہمیں کافی تفصیل کا تذکرہ کرنا چاہیے تاکہ وہ بہتر طور پر یہ سمجھ سکیں کہ ہمیں اُن سے بات کرنے کی ضرُورت کیوں ہے۔

ہم اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں اور پُوچھتے ہیں کہ ہم چیزوں کو دُرست کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ چاہے وہ ہمیں مُعاف کریں یا نہ کریں یہ اُن پر ہے۔ جن لوگوں سے ہم رُجُوع کرتے ہیں اُن کے سوال ہو سکتے ہیں جن کا جواب دینا ہمارے لیے مُناسب ہے۔ اُن کے سوالوں کے جواب اِس طرح دینا یاد رکھیں کہ جس سے تعلقات کو مزید نُقصان نہ پُہنچے۔ اگر آپ کو کوئی شک ہو، تو صِرف اُنھیں بتائیں کہ آپ اِس کے بارے میں سوچنا چاہتے ہیں اور اُن کے ساتھ واپس جائیں گے۔ پھر آپ اپنے سپانسر یا قابلِ اعتماد مُشیر سے بات کر سکتے ہیں کہ اِن سوالات کا جواب کیسے اور کب دِیا جائے۔

بعض اوقات ہم اِس عمل کے دوران میں جذباتی ہو سکتے ہیں۔ ہم اپنی مُلاقات کے مقصد میں پُرسُکون رہنے اور توجہ مرکُوز رکھنے کے لیے خُداوند کی مُعاونت مانگتے اور دُعا کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم کسی اور چیز کو سامنے لا کر یا اُس پر توجہ مرکُوز کر کے اپنے اَعمال کا جواز پیش کرنے یا اُس کی وضاحت کرنے کے لیے آزمایش میں پڑ جائیں، مگر ہمیں اِس آزمایش کا مُقابلہ کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنے اَعمال کے لیے ترامیم کرنے پر توجہ مرکُوز رکھنے کی ضرورت ہے۔

ہم گُفت گُو کرتے ہیں کہ ہم اُس شخص کے ساتھ تلافی کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں جس سے ہم نے غلط کِیا ہے۔ مِثال کے طور پر، اگر ہمیں پیسے واپس کر کے تلافی کرنے کی ضرُورت ہے، تو وہ شخص قرض مُعاف کر سکتا ہے، بُنیادی رقم مانگ سکتا ہے، یا سُود بھی مانگ سکتا ہے۔ شاید ہمیں اُن کی توقعات پر پُورا اُترنے کی ضرُورت نہ ہو؛ تاہم، یہ سمجھنا ضرُوری ہے کہ وہ شخص کیا محسُوس کرتا ہے کہ ہمیں تلافی کے لیے کیا کرنے کی ضرُورت ہے، اور ہمیں دُعا گو ہو کر اِس پر غور کرنا چاہیے۔

ترمیم کرنے کے بعد، ہم مرحلہ 4 میں تخلیق شُدہ جدول کے آخِری دو کالم مُکمل کریں گے (جدول کی مِثال کے لیے ضمیمہ دیکھیں)۔ ہم ہر رابطے کی تاریخ، ترامیم جو ہم نے کِیں، اور نتائج درج کرتے ہیں۔ پھر ہم اپنے سپانسرز کے ساتھ نتائج پر بات چیت کرتے ہیں۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہم اپنی فہرست میں شامِل لوگوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے سب کُچھ کرنے کی کوشِش کر رہے ہیں۔ ہم نے چیزوں کو دُرست کرنے کے لیے اپنی بہترین کاوِش کی ہے، اور ہم خُداوند پر بھروسا کر سکتے ہیں کہ وہ شِفا بخشے جسے ہم شِفا نہیں دے سکتے۔ اِطمینان خُداوند کے ساتھ ہمارے تعلقات سے آتا ہے۔ دُوسرے لوگوں کو اپنی مُختاری حاصِل ہے کہ وہ اپنی خواہش کے مُطابق جواب دیں۔

بحالی کی برکات کو پہچانیں

جب ہم نے ترمیم کرنے کا حوصلہ پیدا کِیا، تو یہ اُن برکات کی اِنوینٹری بنانے کی حوصلہ افزائی کر رہا تھا جو ہم نے اِس مقام پر کام کرنے سے حاصِل کی ہیں۔ ہم نے پہچاننا شُروع کر دِیا کہ بحالی کی برکات ہماری توقعات سے کہیں زیادہ تھیں۔ ہم تجویز کرتے ہیں کہ آپ اپنی زِندگی میں تبدیلیوں کی فہرست بنانا شُروع کریں۔ یہاں کُچھ تبدیلیاں پیش کی گئی ہیں جو ہم نے اپنے آپ میں محسُوس کی تھیں جب ہم اپنی بحالی کے اِس مقام پر پُہنچے:

  • ہم اپنے لیے خُدا کی کامِل محبّت محسُوس کرتے ہیں۔

  • ہم اپنی زِندگیوں میں نئی خُوشی، شادمانی، اور آزادی محسُوس کرتے ہیں۔

  • ہم لوگوں، تعلقات، اور حالات کو گہرے تناظُر کے ساتھ سمجھتے ہیں اور دُوسروں کے لیے کامِل ذہنی ہم آہنگی میں اِضافہ کرتے ہیں۔

  • ہماری زِندگیوں کے لیے ایک نئی سِمت اور مقصد ہے۔

  • ہم خُود سے اور دُوسروں کے لیے گہری قبُولیت اور محبّت محسُوس کرتے ہیں۔

  • ہم اپنی بابت کم سوچتے ہیں اور اُن لوگوں کی خِدمت کرنے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جنھیں ہماری مُعاونت کی ضرُورت ہے۔

  • ہم یِسُوع مسِیح کے لامحدُود کفّارے کو زیادہ شِدت اور شخصی طور پر محسُوس کرتے ہیں۔

  • ہم اپنے اَبدی مُستقبل کے لیے زیادہ اُمید اور اِیمان رکھتے ہیں۔

  • ہم زِندگی اور مالی حالات کے بارے میں کم خوف زدہ ہیں۔

  • ہم مُعافی محسُوس کرتے ہیں، اور ہم زیادہ آسانی سے دُوسروں کو مُعاف کر سکتے ہیں۔

  • ہمیں بھروسا ہے کہ خُدا کی قُدرت کے ساتھ، ہم وہ کام کر سکتے ہیں جو ہم خُود سے نہیں کر سکتے۔

مُطالعہ اور فہم

کلِیسیائی قائدین کے درج ذیل صحائف اور بیانات ہماری بحالی میں مدد کر سکتے ہیں۔ ہم اُنھیں غور و خوض، مُطالعہ، اور روزنامچہ کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ ہمیں اِس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصِل کرنے کے لیے اپنی تحریر میں اِیمان دار اور مخصُوص ہونا یاد رکھنا چاہیے۔

دُوسروں پر بھلائی کے لیے اَثر اَنداز ہوں

”خُداوند کا رُوح مُجھ سے فرماتا ہے: اپنی اولاد کو نیکی کرنے کا حُکم دے، مُبادا وہ کئی لوگوں کے دِلوں کو تباہی و بربادی کی طرف گُم راہ کر دیں؛ پَس میرے بیٹے، مَیں خُدا کے خوف میں تُجھے حُکم دیتا ہُوں، کہ تُو اپنی سِیہ کاریوں سے باز رہ؛

”کہ تُو اپنی ساری عقل، جان اور قُوت سے خُداوند کی طرف رُجُوع لا؛ کہ تُو پھر کسی کا بھی دِل بَدی کرنے کے لیے گُم راہ نہ کر؛ بلکہ تُو اُن میں واپس جا، اور اپنی غلط کاریوں اور اُن زیادتیوں کا اِقرار کر جن کا تُو مُرتکب ہُوا ہے“ (ایلما 39:‏12-13

ہمارے نشے کے طرزِ عمل کے نقصان دہ نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ ہم نے دُوسروں کو بھی نشے کی لت ڈالنے کے لیے مُتاثر کِیا ہے۔

  • مَیں نے اپنی زِندگی میں کِس کو اِس طرح مُتاثر کِیا ہے؟

  • اِن آیات میں ایلما کی تعلیمات کے مُطابق، مَیں اِن لوگوں کی اِصلاح کرنے کا حوصلہ کہاں سے پا سکتا ہُوں؟

قائل ہوں، نہ کہ مجبُور

”جو کوئی آنا چاہتا ہے وہ آئے اور آبِ حیات میں سے مُفت پِیے؛ اور جو کوئی نہیں آنا چاہتا اُس کو آنے کے لیے مجبُور نہیں کِیا جاتا؛ لیک یومِ آخِر کو اُس کے اپنے اَعمال کے مُوافق اُس کو بحال کِیا جائے گا“ (ایلما 42:‏27

مرحلہ 9 پر کام کرنے کی بُہت سی طاقت وَر وجُوہات ہیں، لیکن ہمیں کبھی بھی اِس تاثر یا جُھوٹ میں پھنسنا نہیں چاہیے کہ ہمارے پاس کوئی اِنتخاب نہیں ہے۔ نشہ بحالی پروگرام قائل کرنے کا پروگرام ہے، مجبُوری نہیں۔

  • کیا مَیں ترمیم کرنے کے لیے قائل یا مجبُور محسُوس کرتا ہُوں؟

  • اَس آیت کے مُطابق، کون سی چند ایک وجُوہات ہیں جن کے لیے مُجھے قائل کِیا جا سکتا ہے؟

خُدا سے مُلاقات کی تیاری کرنا

”مَیں چاہتا ہُوں کہ تُم آگے بڑھو اور اپنے دِل مزید سنگین نہ بناؤ؛ پَس دیکھو، تُمھارا یومِ نجات اور وقت اَب ہے؛ اور پَس، اگر تُم توبہ کرو گے اور اپنے دِل سنگین نہ بناؤ گے، تو فی الفور تُمھارے واسطے مُخلصی کا افضل منصُوبہ فراہم کِیا جائے گا۔

”پَس دیکھو، یہ زِندگی اِنسان کے لیے خُدا سے مُلاقات کی تیاری کا وقت ہے؛ ہاں، دیکھو یہ عُمرِ حیات اِنسان کے لیے اپنی محنتیں اور مُشقتیں انجام دینے کے ایّام ہیں“ (ایلما 34:‏31-32

  • جب مَیں اپنے دِل کو نرم کرتا اور اِصلاح کرتا ہُوں تو مَیں کیا حاصِل کرتا ہُوں؟

  • جب مَیں یہ سمجھتا ہُوں کہ مَیں بھی خُدا سے مُلاقات کی تیاری کر رہا ہُوں تو اِصلاح کرنے کی میری خواہش کیسے بڑھ جاتی ہے؟

کلِیِسیا میں سرگرمی

”اور [ایلما صغیر اور مُضایاہ کے بیٹوں] نے سارے مُلک کا سفر کِیا، … اور اُن سب لوگوں کے ہاں گئے جو مُضایاہ بادشاہ کی رعیّت میں تھے کلِیسیا کو پُہنچائے گئے زخموں کو بھرنے کے لیے بڑے جوش سے جدوجہد کرتے رہے، وہ اپنے سارے گُناہوں کا اِقرار کرتے، اور اُن باتوں کی مُنادی کرتے جو اُنھوں نے دیکھی تھیں، اور اُن سب کو جو سُننے کی آس لگائے ہُوئے تھے اُن کو وہ نبُوتیں اور نوِشتے کھول کھول بیان کرتے“ (مُضایاہ 27:‏35

لت کی وجہ سے، بُہت سے لوگ گِرجا گھر میں شِرکت کرنا ترک کر دیتے ہیں۔ کُچھ لوگ گِرجا گھر میں محدُود شمُولیت کا جواز پیش کرنے کے لیے دُوسروں کی غلطیوں کا اِستعمال کرتے ہیں۔

  • کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کی سرگرمی میں میرا کیا تجربہ رہا ہے؟

  • بحالی کے ذریعے نجات دہندہ کے قریب آنے سے مُجھے اُس کی کلِیسیا کے ساتھ دوبارہ مُتحد ہونے کا احساس کیسے ہُوا؟

  • کلِیسیا میں سرگرم ہونے سے مُجھے ترامیم کرنے اور مزید مُکمل طور پر بحال ہونے میں کیسے مدد مِل سکتی ہے؟

تلافی کے لیے رضامندی

”آپ کو جہاں تک مُمکن ہو اُن تمام چیزوں کو بحال کرنا چاہیے جو چوری، ناقص، یا ناپاک ہیں۔ تلافی کے لیے رضامندی خُداوند کے لیے ٹھوس ثبُوت ہے کہ آپ توبہ کرنے کے لیے ہر مُمکن کوشِش کرنے کے لیے پُرعزّم ہیں“۔ (رِچرڈ جی سکاٹ، مُعافی کی تلاش، اِنزائن، مئی 1995، 75)۔

  • نہ صِرف خُداوند کے لیے بلکہ اپنے آپ اور دُوسروں کے لیے بھی کہ مَیں فروتنی اور دیانت داری کی زِندگی میں پُرعزّم ہُوں ترامیم کا ثبُوت کیسے دے رہا ہُوں؟

ہمارے دِلوں کے اِرادے

”تاہم، جو توبہ کرتا اور خُداوند کے اَحکام پر چلتا ہے مُعافی پائے گا“ (عقائد اور عہُود 1:‏32

ترمیم کرتے ہُوئے، ہم اُن لوگوں کا سامنا کر سکتے ہیں جو ہمیں مُعاف نہیں کریں گے۔ شاید اُن کے دِل اَب بھی ہمارے لیے سخت ہیں، یا شاید وہ ہمارے اِرادوں پر اعتقاد نہیں کرتے ہیں۔

  • یہ جاننا کیسے مدد کرتا ہے کہ خُداوند میرے دِل کے سچّے اِرادے کو سمجھتا ہے اور وہ توبہ کرنے اور تلافی کرنے کی میری پیش کش پائے گا، چاہے دُوسرے لوگ نہ بھی ہوں؟

مُنّجی ہمارے واسطے کیا کر سکتا ہے

”اِنسان اپنے گُناہوں کو مُعاف نہیں کر سکتا؛ وہ اپنے گُناہوں کے نتائج سے خُود کو پاک نہیں کر سکتے۔ اِنسان گُناہ بند کر سکتے اور مُستقبل میں دُرست کام کر سکتے ہیں، اور اَب تک اُن کے اَعمال خُداوند کے سامنے قابلِ قبُول اور غور کے لائق ہیں۔ مگر اُن غلط کاموں کو کون ٹھیک کرے گا جو اُنھوں نے اپنے اور دُوسروں کے ساتھ کئے ہیں، جن کی اِصلاح خُود اُن کے لیے نامُمکن معلُوم ہوتی ہے؟ یِسُوع مسِیح کے کفّارے کے وسیلے سے، توبہ کرنے والوں کے گُناہوں کو دھو دِیا جائے گا، اگرچہ وہ قرمزی ہوں وہ اُون کی مانند سفید کِیے جائیں گے۔ یہ وہ وعدہ ہے جو آپ کو دِیا گیا ہے“ (جوزف ایف سمِتھ، مجلِسِ عامہ کی رپورٹ میں، اکتوبر 1899، 41)۔

جب آپ ترمیم کرتے ہیں، تو ایسے خیالات سے مایُوس نہ ہوں کہ، ”یہ نامُمکن ہے! مَیں نے اُس شخص سے جو غلط کِیا ہے اُس کی تلافی کرنے کا کوئی راستا موجُود نہیں ہے۔“ اگرچہ یہ سچ ہو سکتا ہے، اُن چیزوں کو ٹھیک کرنے کے لیے یِسُوع مسِیح کی قُدرت پر غور کریں جن کو آپ ٹھیک نہیں کر سکتے۔ ہمیں بھروسا کرنا چاہیے کہ یِسُوع مسِیح وہ کرے گا جو ہم نہیں کر سکتے۔

  • مَیں کس طرح ظاہر کر سکتا ہُوں کہ مَیں خداوند پر توّکل کرتا ہُوں؟ مَیں اِس بھروسے کو کیسے بڑھا سکتا ہُوں؟