مجلسِ عامہ
نجات دہندہ کی مستقل شفقت
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


13:12

نجات دہندہ کی مستقل شفقت

دُوسروں سے اظہارِ ہمدردی یِسُوع مسِیح کی انجیل کا جوہر ہے۔

نجات دہندہ کی زمینی خدمت کے دوران سکھائے جانے والے انتہائی اہم اصولوں میں سے ایک دوسروں کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آنا تھا۔ آئیں ہم یِسُوع کے شمعون، فریسی، کے گھر جانے کے واقعہ پر غور کرتے ہوئے اِس اصول اور اس کے عملی اطلاق پر غور کریں۔

لوقا کی انجیل بیان کرتی ہے کہ ایک خاص عورت، جو گناہ گار تصور کی گئی تھی، شمعون کے گھر میں داخل ہوئی جب یِسُوع وہاں موجود تھا۔ عاجزانہ ندامت میں، وہ عورت یِسُوع کے پاس آئی ، اپنے آنسوؤں سے اُس کے پاؤں دھوئے ، انھیں اپنے بالوں سے پونچھا ، اور پھر اُن کا بوسہ لیا اور خاص تیل سے مسح کیا۔۱ مغرور میزبان ، جو خود کو اخلاقی طور پر عورت سے افضل سمجھتا تھا ، ملامت اور تکبر کے ساتھ اپنے تئیں سوچا ، ” یہ شخص اگر نبی ہوتا ، تو جان جاتا کہ یہ کون اور کس طرح کی عورت ہے جو اسے چھوتی ہے : کیونکہ وہ گناہ گار ہے ۔ “۲

فریسی کا خُود کو دُوسروں سے زیادہ مُقدس سمجھنے والےمُتکبرانہ رویہ اُسے یِسُوع اور عورت دونوں کی ناانصافی سے عیب جوئی کرنےکی جانب لے گیا۔ لیکن اپنی ہمہ دانی میں ، نجات دہندہ شمعون کے ذہن کو جانتا تھا اور ، بڑی حکمت سے ، شمعون کی اہانت کو چنوتی دی ، اور اِس کے ساتھ ساتھ اُسے نجات دہندہ جیسے خاص مہمان کا اپنے گھر میں استقبال کرنے میں اُس کی شائستگی کی کمی کی بھی نصحیت فرمائی۔ درحقیقت ، یِسُوع کی فریسی کی براہ راست سرزنش نے شہادت دی کہ یِسُوع واقعی نبوت کی نعمت کا مالک ہے اور کہ یہ عورت، فروتن اور شکستہ دِل کے ساتھ ، تائب تھی اور اپنے گناہوں کی معافی پا چُکی تھی ۔۳

جیسا کہ یِسُوع کی زمینی خدمت کے دوران میں بہت سے دوسرے واقعات کرتے ہیں ، یہ کہانی ایک بار پھر ثابت کرتی ہے کہ نجات دہندہ نے ان سب کے لیے رحم دلی سے عمل کیا جو اس کے پاس آئیں گے—بلا امتیاز—اور خاص طور پر اُن کے لیے جنہیں اُس کی مدد کی زیادہ ضرورت تھی۔ عورت کی طرف سے یِسُوع کو ظاہر کی جانے والی ندامت اور تعظیم آمیز محبت اس کی مخلص توبہ اور اپنے گناہوں کی معافی پانے کی خواہش کا ثبوت تھی۔ تاہم ، شمعون کے احساسِ برتری نے، اُس کی سخت دِلی سے دو آتشہ ہو کر۴ اُسے اُس تائب جان کے لیے ہمدردی ظاہر کرنے سے روکا ، اور حتیٰ کہ اس نے دُنیا کے نجات دہندہ کا حوالہ بھی بے حسی اور توہین کے ساتھ دیا۔ اُس کے رویے نے اِس بات کا اظہار کیا کہ اُس کا طرز زندگی قوانین کی سخت اور کھوکھلی پابندی اور خود پروردہ اور جھوٹی پاکیزگی کے ذریعےاپنے عقائد کے ظاہری اظہار سے بڑھ کر کچھ نہیں تھا۔۵

اس کہانی میں یِسُوع کی شفیق اور ذاتی خدمت گزاری اس بات کا کامل نمونہ ہے کہ ہمیں اپنے ساتھی پڑوسیوں کے ساتھ کیسے تعامل کرنا چاہیے۔ صحائف میں اِن گنت مثالیں ہیں کہ کیسے نجات دہندہ، اپنی گہری اور دائمی شفقت سے آگے بڑھا، اپنے دور کے لوگوں کے ساتھ تعامل کیا اور ان کی مدد کی جو تکلیف میں تھے اور ”وہ اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ حال اور پراگندہ تھے۔“۶ اُس نے اُن لوگوں کے لیے اپنا رحیم ہاتھ بڑھایا جنھیں جسمانی اور روحانی طور پر ، اُن کے بوجھ سے راحت کی ضرورت تھی۔۷

یِسُوع کے رحم دلانہ رویے کی بنیاد محبت۸ پر ہے ،یعنی،اُس کی خالص اور کامل محبت میں ، جو اُس کی کفارہ بخش قربانی کا جوہر ہے۔ رحم دلی اُن لوگوں کی بنیادی خصوصیت ہے جو پاک ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اور یہ الہٰی خُوبی دیگر مسِیحی خصلتوں سے پوستہ ہوتے ہیں جیسا کہ غمزدوں کےغم میں شریک ہونا اور ہمدردی، رحم ، اور شفقت سے پیش آنا ۔۹ دوسروں کے لیے رحم کا اظہار ، درحقیقت ، یِسُوع مسِیح کی انجیل کا جوہر اور نجات دہندہ کے ساتھ ہماری روحانی اور جذباتی قربت کا نشان ہے۔ مزید برآں، یہ ہمارے طرزِ زندگی پر اُس کے اثر و رسوخ کی سطح کو ظاہر کرتا ہے اور ہماری روحوں کی عظمت کا ثبوت دیتا ہے۔

یہ مشاہدہ کرنا معنی خیز ہے کہ یِسُوع کے رحم دلانہ اعمال کبھی کبھار یا لازم توضیحات نہیں تھیں، جو مکمل کیے جانےوالے کاموں کی فہرست پر مبنی ہوں، بلکہ خُدا اور اُس کے بچوں کے لئے اُس کی خالص محبت کی حقیقت اور اُن کی مدد کرنے کی اُس کی ابدی خواہش کا روزمرہ کا اظہارتھے۔

یِسُوع لوگوں کی ضروریات کو دُور سے بھی شناخت کرنے کے قابل تھا۔ پس ، یہ حیرت کی بات نہیں ہے ، مثال کے طور پر ، کہ کسی صوبہ دار کے خادم کو شفا دینے کے فورا بعد۱۰ یِسُوع نے کفرنحوم سے نائین نامی شہر کو سفر کیا۔ وہاں ہی یِسُوع نے اپنی زمینی خدمت کے انتہائی شفقت بھرے معجزے ادا کرنے تھے جب اس نے مردہ نوجوان کو ، بیوہ ماں کا اکلوتا بیٹا،اُٹھنے اور جینے کا حکم دیا۔ یِسُوع نے نہ صرف اُس غریب ماں کی شدید تکلیف کو محسوس کیا بلکہ اُس کی زندگی کے مشکل حالات کو محسوس کیا اور اُس کے لئے حقیقی شفقت سے عمل کیا۔۱۱

گناہ گار خاتون اور نائن کی بیوہ کی مانند ، ہمارے حلقہ اثر میں بہت سے لوگ تسلی ، توجہ ، شمولیت ، اور کسی بھی مدد کے خواہاں ہیں جو ہم اُن کو پیش کر سکتے ہیں۔ ہم سب خُداوند کے ہاتھوں میں آلہ بن سکتے ہیں اور ضرورت مندوں کے ساتھ شفقت سے پیش آ سکتے ہیں، جیسے یِسُوع آیا۔

میں ایک چھوٹی سی لڑکی کو جانتا ہوں جو ہونٹوں اور تالو میں شدید شگاف(حَنک مَشقُوق) کے ساتھ پیدا ہوئی تھی۔ اُسے اپنی زندگی کے دُوسرے روز بہت سی جراحیوں کے سلسلے کی پہلی جراحی سے گزرنا تھا۔ ان لوگوں کے لیے جو اس چنوتی کا تجربہ پاتے ہیں، اُن کے لیے رحم دلی کے جذبے سے معمور، اُس لڑکی اور اُس کے والدین اِس پیچیدہ حقیقت کا سامنا کرنے والے دوسروں کو مدد، فہم، اور جذباتی معاونت دینے کے خواہاں ہیں۔ حال ہی میں اُنہوں نے مجھے لکھا اور بتایا : ” ہماری بیٹی کی چنوتی کے وسیلے سے ، ہمیں شاندار لوگوں سے ملنے کا موقع ملا جنہیں تسلی ، معاونت ، اور حوصلہ افزائی کی ضرورت تھی۔ کچھ عرصہ پہلے ، ہماری بیٹی نے، جو اب ۱۱ سال کی ہے، اِسی چنوتی کے ساتھ ایک بچے کے والدین کے ساتھ بات کی۔ اِس گفتگو کے دوران ، ہماری بیٹی نے وبائی مرض کی وجہ سے پہنا ہوا اپنا ماسک چند ساعتوں کے لیے اُتارا تاکہ والدین دیکھ پائیں کہ امید موجود ہے، اگرچہ اب بھی اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے اِس بچے کو اگلے چند سالوں کا طویل فاصلہ طے کرنا ہے۔ ہم دکھ اٹھانے والوں کے ساتھ ، جیسے نجات دہندہ ہمارے لیے کرتا ہے ، اپنی ہمدردی بڑھانے کا موقع پانے کے لیے بہت شکر گزار ہیں۔ جب بھی ہم کسی اور کے درد کو کم کرتے ہیں تو ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم اپنے درد کو کم کرتے ہیں۔“

میرے عزیز دوستو ، جب ہم دانستہ طور پر ایک رحم دلانہ رویہ کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے نجات دہندہ نے مثال قائم کی، ہم لوگوں کی ضروریات کے لیے زیادہ حساس بن جائیں گے۔ اِس افزوں حسایت کے ساتھ، حقیقی دلچسپی اور محبت کے احساسات ہمارے ہر عمل میں سراعیت کر جائیں گے۔ خُداوند ہماری کاوشوں کو پہچانے گا، اور یقینا ہم دِلوں کو نرم کرنے اور ”ناتواں ہاتھوں …“ کو مدد دینے کے لیے اُس کے ہاتھِوں میں ہتھِار بننے کے مواقعوں سے نوازے جائیں گے۔۱۲

شمعون فریسی کے لیے یِسُوع کی ہدایت نے یہ بھی واضح کیا کہ ہمیں اپنے پڑوسی کی کبھی بھی سخت اور ظالمانہ عدالت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ہم سب کو اپنی خامیوں کے لیےاپنے پیارے آسمانی باپ سے فہم اور رحم کی ضرورت ہے۔ کیا ایک اور موقع پر نجات دہندہ نے بالکل ایسا ہی نہیں سکھایا، جب اُس نے فرمایا، ”اور تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے، اور اپنی آنکھ کے شہتیرپر غور نہیں کرتا؟“۱۳

ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اِن تمام حالات کو سمجھنا آسان نہیں ہے جو کسی کے رویے یا ردعمل میں حصہ ڈالتے ہیں۔ ظاہری شکل فریبی ہو سکتی ہے اور اکثر کسی کے رویے کی درست پیمائش کی نمائندگی نہیں کرتی ہے۔ آپ کے اور میرے برعکس، مسِیح کسی دی گئی صورت حال کے تمام حقائق کو واضح طور پر دیکھنے کے قابل ہے ۔۱۴ حتی کہ جیسے وہ ہماری ساری کمزوریوں کو جانتا ہے، منجی ہماری بے رحمی سے مذمت نہیں کرتا بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمدردی سے ہمارے ساتھ کام کرتا ہے، ہماری آنکھوں سے شہتیر نکالنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ یِسُوع ہمیشہ دل پر نظر کرتا ہےاور ظاہری صورت پر نہیں ۔۱۵ اس نے خود اعلان کیا ، ” ظاہرکے موافق فیصلہ نہ کرو۔“۱۶

اب ، اس سوال کے بارے میں بارہ نیفی شاگردوں کو منجی کی دانا مشورت پر غور کریں :

”کیا تم جانتے ہو کہ اُس عدل کے مطابق جو میں تمہیں بتائوں گا جو کہ راست ہو گا تم اِن لوگوں کے منصف ہو گے۔ پس ، تمھیں کیسا انسان ہونا چاہیے ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں بالکل ویسا جیسا کہ میں ہُوں“ ۱۷۔

”پس میں چاہتا ہُوں کہ تم میری یعنی اپنے باپ کی مانند جو آسمان پر ہے کامل بنو۔“۱۸

اِس تناظر میں، خُداوند ان پر عدالت عائد کرتا ہے جو دوسروں کی مفروض کوتاہیوں کی عدالت کرنا ناراستی سے خُود پر فرض کر لیتے ہیں۔ اپنے آپ کو راست عدالت کرنے کا اہل بنانے کے لیے ، ہمیں نجات دہندہ کی مانند بننے اور افراد کی خامیوں کو رحم دلی سے دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے ، حتٰی کہ اس کی آنکھوں سے بھی۔ یہ سوچتے ہوئے کہ کاملیت تک پہنچنے کے لیے ہمارا ابھی طویل سفر باقی ہے ، شاید یہ بہتر ہو گا اگر ہم یِسُوع کے قدموں میں بیٹھ کر اپنی خامیوں کے لیے رحم کی التجا کریں ، جیسے فریسی کے گھر میں تائب خاتون نے کی ، اور دوسروں کی مفروض خامیوں کو درست کرنے پر اتنا وقت اور توانائی صرف نہ کریں۔

میرے عزیز دوستو ، میں گواہی دیتا ہوں کہ جب ہم نجات دہندہ کی شفیق مثال کو اپنی زندگیوں میں مدغم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، تو اپنے پڑوسیوں کی خوبیوں کی تعریف کرنے کی ہماری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور اُن کی خامیوں کو جانچنے کی ہماری فطری جبلت میں کمی آئے گی۔ خُدا کے ساتھ ہمارا اشتراک بڑھے گا ، اور یقینی طور پر ہماری زندگیاں شیریں بنیں گی ، ہمارے احساسات اور زیادہ شفیق ، اور ہم خوشی کا کبھی نہ ختم ہونے والا منبع پائیں گے۔ ہم بطور صلح جو پہچانے جائیں گے ۱۹ جس کے الفاظ بہار کی صبح کی شبنم کی مانند شفیق ہیں۔

میں دُعا کرتا ہوں کہ ہم دُسروں کے لیے زیادہ برداشت اور فہم پائیں اور خُداوند کی رحمت ، کامل حلیمی کے ساتھ ، اُن کی خامیوں کے لیے ہماری بے صبری کو تسکین دے گی۔ یہ ہمیں نجات دہندہ کی دعوت ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ زندہ ہے۔ وہ رحیم اور صابر شاگردی کا کامل نمونہ ہے۔ میں اِن سچائیوں کی یِسُوع مسِیح کے نام پر گواہی دیتا ہوں، آمین۔