مجلسِ عامہ
کیا جلعاد میں روغن بلسان نہیں؟
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


کیا جلعاد میں روغن بلسان نہیں؟

نجات دہندہ کی شفا بخش قدرت نہ صرف ہمارے بدنوں کو شفا دینے کی اُس کی صلاحیت ہے بلکہ، شاید اِس سے بھی زیادہ اہم، ہمارے دلوں کو شفا دینے کی اُس کی صلاحیت ہے۔

میرے مشن کے تھوڑی دیر بعد ، برنگھم ینگ یونورسٹی میں بطور طالب علم ہونے کے دوران میں، مجھے اپنے والد کی فون کال موصول ہوئی۔ اُس نے مجھے بتایا کہ اُس میں لبلبہ کے کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور اگرچہ اس کی بقا کے امکانات اچھے نہیں تھے، وہ شفا یاب ہونے اور اپنی زندگی کی عمومی سرگرمیوں میں واپس جانے کا عزم رکھتے تھے۔ وہ فون کال میرے لیے ایک سنجیدہ لمحہ تھا۔ میرے والد میرے اُسقف، میرے دوست، اور میرے صلاح کار رہے تھے۔ جب میری ماں ، میرے بہن بھائیوں ، اور میں نے مستقبل پر غور کیا، تو یہ نہایت تاریک دکھائی دیے۔ میرا چھوٹا بھائی ڈیو نیویارک میں مشن کی خدمت سر انجام دے رہا تھا اوراِن کٹھن خاندانی تقریبات میں طویل فاصلے سے شریک تھا۔

اُس وقت کے طبی مدد فراہم کرنے والوں نے کینسر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سرجری کی تجویز دی۔ ہمارے خاندان نے دلجمعی سے روزہ رکھا اور معجزے کے لیے دُعا کی۔ میں نے محسوس کیا کہ ہمارا کافی ایمان تھا کہ میرا باپ شفا یاب ہو سکتا ہے۔ جراحی سے تھوڑی دیر قبل، میرے بڑے بھائی نورم اور میں نے اپنے والد کو برکت دی۔ پورے ایمان کے ساتھ جو ہم مجتمع کر سکتےتھے، ہم نے دُعا کی کہ وہ شفا پائے۔

جراحی کئی گھنٹوں تک جاری رہنی تھی ، لیکن صرف تھوڑے عرصہ بعد، ڈاکٹر ہمارے خاندان سے ملنے کے لیے انتظار گاہ میں آیا۔ اُس نے ہمیں بتایا کہ جب اُنھوں نے جراحی شروع کی، تو وہ دیکھ سکتے تھے کہ کینسر میرے والد کے جسم میں پھیل چکا تھا۔ اُنہوں نے جو مشاہدہ کیا اُس کی بنیاد پر ، میرے والد کے پاس زندگی بسر کرنے کے لئے صرف چند ماہ تھے۔ ہم تباہ ہو گئے تھے۔

جب میرے والد جراحی سے بیدار ہوئے ، تو وہ یہ جاننے کے لئے بے چین تھے کہ آیا یہ طریقہ کار کامیاب رہا تھا۔ ہم نے اُس کے ساتھ اس کی سنگین خبر کا اشتراک کیا۔

ہم نے معجزے کے لیے روزہ رکھنا اور دُعا کرنا جاری رکھا۔ جب میرے والد کی صحت فوری طور پر خراب ہوئی ، تو ہم نے دُعا کرنا شروع کی کہ وہ درد سے آزاد ہو جائے۔ آخر کار ، جب اُس کی حالت بدتر ہوئی، تو ہم نے خداوند سے کہا کہ وہ اُسے جلدی سے جانے کی اجازت دے۔ جراحی کے صرف چند ماہ بعد، جیسا کہ جراح نے پیش گوئی کی تھی ، میرے والد انتقال کر گئے۔

وارڈ کے اراکین اور خاندانی دوستوں نے ہمارے خاندان پر بہت محبت اور دیکھ بھال نچھاور کی تھی۔ ہم نے ایک خوبصورت جنازہ کیا جس نے میرے باپ کی زندگی کو عزت بخشی۔ تاہم ، وقت گزرنے کے ساتھ ، ہم نے اپنے والد کی غیرموجودگی کے درد کا تجربہ پانا شروع کر دیا، اور میں نے تعجب کرنا شروع کر دیا کہ میرے والد کیوں شفا یاب نہیں ہوئے تھے۔ میں نے سوچا آیا کہ میرا ایمان اتنا مضبوط نہیں ہے۔ کیوں کچھ خاندان معجزہ پاتے ہیں، مگر ہمارے خاندان نے نہیں؟ میں نے اپنے مشن پر جوابات کے لئے صحائف کی طرف رجوع کرنا سیکھا تھا، لہذا ، میں نے صحائف میں سے تلاش کرنا شروع کیا۔س

پرانے عہد نامے میں خوش بودار مسالے یا مرہم کی تعلیم دی جاتی ہے، جو زخموں کو شفا دینے کے لیے استعمال کیجاتی تھی، جو ایک جھاڑی سے بنائی جاتی تھی، جو جلعاد میں اُگائی جاتی تھِی۔ پرانے عہد نامے کے زمانوں میں مرہم ”روغنِ جلعاد“ کہاجاتا تھا۔۱ یرمیاہ نبی اُن آفات پر نوحہ کناں تھا جن کا مشاہدہ اُس نے اپنے لوگوں میں کیا اور شفا کی اُمید کی۔ یرمیاہ نے سوال کیا، ” کیا جلعاد میں روغن بلسان نہیں؛ کیا وہاں کوئی طبیب نہیں ؟“۲ ادب ، موسیقی ، اور فن کے ذریعے، نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کاحوالہ اکثر اُس کی شفا بخش قدرت کی بدولت روغنِ جلعاد کے طور پر دیا گیا ہے۔ یرمیاہ کی مانند، میں سوچ رہا تھا،”کیا جلعاد میں نیلسن خاندان کے لیے کوئی روغن نہیں ہے؟“

نئے عہد نامہ کےمرقس باب۲ میں، ہم منجی کو کفر نحوم میں پاتے ہیں۔ نجات دہندہ کی شفا بخش قدرت کا چرچا پورے ملک میں پھیل چکا تھا، اور بہت سے لوگ مُنجی سے شفا یاب ہونے کے لیے کفر نحوم گئے۔ اُس گھر کے آس پاس بہت سارےلوگ جمع تھے جہاں نجات دہندہ موجود تھا کہ اُس کے لیے اُن سب کو پانے کی کوئی جگہ نہ تھی۔ چار آدمی ایک مفلوج شخص کو مُنجی سے شفا یاب ہونےکے لیے اُٹھا کر لائے۔ وہ بھیڑ مِیں سے اپنا راستہ بنانے کے قابل نہ تھے، اور یوں اُنہوں نے اُس گھر کی چھت کو کھول دیااور مُنجی سے مُلاقات کے لیے اُس شخص کو نیچے اُتارا۔

جب میں نے یہ بیان پڑھا ، تو میں اُس بات سے حیران تھا کہ نجات دہندہ نے اُس شخص سے ملاقات کے دوران کیا کہا: .” بیٹا، تیرے گناہ معاف ہوئے۔“۳ میں نے سوچا کہ اگر میں اُن چار آدمیوں میں سے ایک ہوتا جو اس شخص کو لے کر آئے تھے، تو میں نجات دہندہ سے کہتا،”دراصل ہم اِسے یہاں شفا یاب ہونے کے لیے لائے ہیں۔“ میرے خیال میں نجات دہندہ نے جواب دیاہوتا،” میں نے اِسے شفا دی“ کیا یہ ممکن تھا کہ میں مکمل طور پر نہ سمجھ پایا تھا —کہ نجات دہندہ کی شفا بخش قدرت نہ صرف ہمارے بدنوں کو شفا دینے کی اُس کی صلاحیت تھی ، بلکہ شاید اِس سے بھی زیادہ اہم، ہمارے دلوں اور میرے خاندان کے شکستہ دلوں کو شفا دینے کی اُس کی صلاحیت تھی؟

مُنجی نے اس تجربے کے ذریعے ایک اہم سبق سکھایا جب وہ آخر کار اُس شخص کو جسمانی طور پر شفا دی۔ مجھ پر یہ عیاں ہو گیا کہ اُس کا پیغام تھا وہ جو نابینا ہیں وہ اُن کی آنکھوں کو چھو سکتا ہے اور وہ بنیا ہو سکتے تھے۔ وہ جو بہرے ہیں وہ اُن کے کانوں کو چھو سکتا ہے اور وہ سُن سکتے تھے۔ وہ جو چل نہیں سکتے ہیں وہ اُن کی ٹانگوں کو چھو سکتا ہے اور وہ چل سکتے ہیں۔ وہ ہماری آنکھوں اور ہمارے کانوں اور ٹانگوں کو شفا دے سکتا ہے ، لیکن سب سے اہم، وہ ہمارے دلوں کو شفا دے سکتا ہے جب وہ ہمیں گناہ سے پاک کرتا اور ہمیں مصائبِ مشکل سے نکالتا ہے۔

جب نجات دہندہ اپنی قیامت کے بعد مورمن کی کتاب کے لوگوں پر ظاہر ہوا، تو اُس نے پھر سے اپنی شفا بخش قدرت کا ذکر کیا۔ نیفیوں نے آسمان سے پوچھتی ہوئی اُس کی آواز سُنی، ”کیا تُم اب میری طرف رجوع نہیں لاؤ گے، اور اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرو گے، اور میری طرف تبدیل ہو گے،کہ میں تمہیں شفا دُوں ؟“۴ بعد میں، نجات دہندہ سکھاتا ہے، ”کیوں کہ تم نہیں جانتے کہ وہ لوٹ آئیں اور توبہ کریں، اور سارے دل کے نیک ارادےسے میرے پاس آئیں ، میں اُنہیں اچھا کروں“۔۵ نجات دہندہ جسمانی شفا کی نہیں بلکہ اُن کی جانوں کی روحانی شفا کا حوالہ دے رہا تھا۔

مرونی اضافی فہم لاتا ہے جب وہ اپنے باپ، مورمن کے کلام کا اشتراک کرتا ہے۔ معجزات کی بات کرنے کے بعد ، مورمن واضح کرتا ہے، ”اور مسِیح نے فرمایا: اگر تم مجھ پر ایمان لاؤ گے تو وہ کچھ کرنے کی جو میری نظر میں پسندیدہ ہے،تمہیں قدرت حاصل ہو گی۔“۶ میں نے سیکھا کہ میرے ایمان کا مقصد یِسُوع مسِیح ہونا چاہیے، اور مجھے اُسے قبول کرنے کی ضرورت تھی جو اُس کا پسندیدہ ہے جب میں اُس پر ایمان کی مشق کرتا ہوں۔ اب میں فہم رکھتا ہوں کہ میرے والد کی رحلت خدا کے منصوبے کے لیے لازم تھی۔ اب، جب میں کسی دُوسرے کو برکت دینے کے لیے اُن کے سر پر ہاتھ رکھتا ہوں، تو میرا ایمان یِسُوع مسِیح پر ہے، اور ،میں یہ سمجھتاہوں کہ کوئی شخص جسمانی طور پر شفا یاب ہو سکتا ہے، اگر یہ مسِیح میں ضروری ہے۔

منجی کا کفارہ، جو اُس کی مخلصی دینے اور قابل بنانے کی قُدرت دُونوں کو میسر کرتا ہے، وہ حتمی برکت ہے جو یِسُوع مسِیح سب کو پیش کرتا ہے۔ جب ہم پورے دل کے ساتھ توبہ کرتے ہیں، تو نجات دہندہ ہمیں گناہ سے پاک کرتا ہے۔ جب ہم خوشی سے اپنی مرضی باپ کے تابع کر دیتے ہیں، حتٰی کہ مشکل ترین حالات میں بھی، نجات دہندہ ہمارے بوجھ اٹھائے گا اور اُنہیں ہلکا کرے گا۔۷

لیکن میں نے جو زیادہ اہم سبق سیکھا ہے وہ یہ ہے۔ میں نے غلطی سے یقین کر لیا تھا کہ نجات دہندہ کی شفا بخش قدرت نے میرے خاندان کے لئے کام نہیں کیا تھا۔ اب جب میں مزید پختہ آنکھوں سے پیچھے دیکھتا اور تجربہ پاتا ہوں، تو میں دیکھتا ہوں کہ نجات دہندہ کی شفا بخش قدرت میرے ہر رکنِ خاندان کی زندگیوں میں عیاں تھی۔ میں جسمانی شفا پر اِتنا متوجہ تھا کہ میں رونما ہونے والے معجزے کو دیکھنے میں ناکام ہوگیا تھا۔ خُداوند نے میری ماں کو اُسکی صلاحیت سے کہیں زیادہ مضبوط کیا اور حوصلہ بخشا، اور اُس نے طویل اور پیداواری زندگی گزاری۔ اُس کا اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں پر قابلِ ذکر مثبت اثر تھا ۔ خُداوند نے مجھے اور میرے بہن بھائیوں کو محبت، اتحاد، ایمان، اور لچک سے نوازا جو ہماری زندگیوں کا اہم حصہ بن گے اور آج بھی جاری ہے۔

مگر میرے والد کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جیسے سب کے ساتھ ہے جو توبہ کریں گے، وہ روحانی طور پر شفا پا گیا تھا جب وہ نجات دہندہ کے کفارہ کی بدولت دستیاب برکات کا خواں ہوا اوراُس نے پائیں۔ اُس نے اپنے گناہوں کی معافی پائی اور اب جی اُتٹھنے کے معجزہِ کا منتظر ہے۔ پولُس رسول نے سکھایا، ” جس طرح آدم میں سب مرتے ہیں، اسی طرح مسِیح میں سب زندہ کیے جاتے ہیں۔“۸ آپ دیکھتے ہیں، میں نجات دہندہ سے کہہ رہا تھا، ”ہم اپنے والد کو آپ کے پاس شفا یاب ہونے کے لیے لائے تھے“ اور مُنجی نے اب مجھ پر واضح کر دیا ہے کہ اُس نے اُسے شفا دے دی تھی۔ روغنِ جلعاد نے نِیلسن خاندان کے لیے کام کیا تھا—اُس طرح نہیں جیسا ہم سوچتے تھے، بلکہ اُس سے بھی زیادہ اہم انداز میں بابرکت کیا اور ہماری زندگیوں کو برکت دینا جاری رکھے ہوئے ہے۔

نئے عہد نامہ میں یوحنا ۶ باب میں، نجات دہندہ نے انتہائی دلچسپ معجزہ کیا۔ صرف چند مچھلیوں اور چند روٹیوں کے ساتھ، نجات دہندہ نے۵۰۰۰ کو کھانا کھلایا۔ میں نے یہ کہانی کئی بار پڑھی ہے ، مگر اُس تجربے کا ایک حصہ ہے جو مجھ سے نظر انداز ہو گیا تھا جو کہ اب میرے لیے بڑے معنی رکھتا ہے۔ نجات دہندہ کے۵۰۰۰ کو کھانا کھلانے کے بعد، وہ اپنے شاگردوں کو بچ جانے والے، باقی ٹکڑوں کو جمع کرنے کوکہا جن سے ۱۲ ٹوکریاں بھر گئیں۔ میں نے سوچا ہے کہ نجات دہندہ نے ایسا کرنے کے لئے وقت کیوں صرف کیا۔ میرے لیے یہ واضح ہو گیا ہے کہ اُس واقعہ سے ہم جو سبق سیکھ سکتے ہیں وہ یہ تھا: وہ۵۰۰۰ کو کھانا کھلا سکتا تھا اورکھانا بچ بھی گیا تھا۔ ”میرا فضل تمام انسانوں کے لیے کافی ہے۔“۹ نجات دہندہ کی مخلصی اور شفا دینے کی قدرت کسی بھی گناہ ، زخم ، یا آزمائش کا احاطہ کر سکتی ہے ، چاہے کتنی بھی بڑی یا کتنی ہی مشکل ہو—اور برکاتِ پِس خُوردہ بھی ہیں۔ اُس کا فضل کافی ہے۔

اِس علم کے ساتھ، ہم ایمان کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ جب مشکل وقت آئے گا — ، اور وہ مشلات ضرور آئیں گے — یا جب گناہ ہماری زندگیوں کا احاطہ کرتا ہے، نجات دہندہ ”اپنے پروں میں شفا “ لیے کھڑا ہے۱۰ ہمیں اپنے پاس آنے کی دعوت دیتے ہوئے۔

میں آپ کو روغنِ جلعاد، نجات دہندہ یِسُوع مسِیح، ہمارے مخلصی دینے والے، اور اُس کی شاندار شفا دینے کی قدرت کی گواہی دیتا ہوں۔ میں آپ کو شفا دینے کی اُس کی خواہش کی گواہی دیتا ہوں ۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

شائع کرنا