دوبارہ بھروسہ کریں
خُدا اور ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا آسمان کی برکات لاتا ہے ۔
ایک دفعہ ، جب میں بہت چھوٹا تھا ، تو میں نے تھوڑی دیر کے لئے گھر سے بھاگنے کے بارے میں سوچا۔ چھوٹے بچے کے انداز سے ، میں نے محسوس کیا کہ مجھے کوئی بھی پیار نہیں کرتا۔
میری مشاہدہ کرنے والی ماں نے مجھے سنا اور مجھے یقین دلایا۔ میں بحفاظت گھر میں رہا۔
کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ گھر سے بھاگ رہے ہیں؟ اکثر ، گھر سے بھاگنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بھروسہ ریزہ ریزہ یا ٹوٹ چکا ہو—اپنے آپ پر بھروسہ ، خُدا پر ، اور ایک دوسرے پر۔ جب بھروسے کو للکارا جائے، تو ہم تعجب کرتے ہیں کہ دوبارہ کیسے بھروسہ کریں۔
آج میرا پیغام یہ ہے کہ ، چاہے ہم گھر آ رہے ہوں یا گھر جا رہے ہوں ، خُدا ہم سے ملنے آرہا ہے ۔۱ اُسی میں ہم دوبارہ بھروسہ کرنے کے لیے ایمان اور جُرات ، حکمت اور فہم پا سکتے ہیں۔ اِسی طرح ، وہ ہمیں ایک دوسرے کے لیے روشنی جلائے رکھنے ، اپنے آپ کو اور ایک دوسرے کو زیادہ سے زیادہ معاف کرنے اور کم سے کم جانچنے کا تقاضا کرتا ہے۔، تاکہ اس کی کلیِسیا ایسی جگہ بن سکے جہاں ہم محسوس کریں ہم گھر پر ہیں ، چاہے ہم پہلی دفعہ آ رہے ہوں یا لوٹ رہے ہوں۔
بھروسہ ایمان کا عمل ہے۔ خُدا ہم پر ایمان رکھتا ہے۔ پھر بھی ، انسانی بھروسے کو مجروح یا توڑا جا سکتا ہے جب :
-
ایک دوست ، کاروباری ساتھی ، یا کوئی ایسا جس پر ہم بھروسہ کرتے ہیں وفادار نہیںرہتا ، ہمیں گزند پہنچاتاہے ، یا ہم سے فائدہ اٹھاتا ہے۔۲
-
شادی کا ساتھی بے وفا ہے ۔
-
شاید غیر متوقع طور پر ، کوئی جسے ہم پیار کرتے ہیں وہ موت ، چوٹ ، یا بیماری کا سامنا کرتا ہے۔
-
ہم غیر متوقع انجیلی سوال کا سامنا کرتے ہیں ، شاید کچھ کلیسیائی تاریخ یا کلیسیائی حکمتِ عملی سے متعلق ، اور کوئی کہے کہ ہماری کلیِسیا کسی طرح سے کوئی چیز چھپاتی ہے یا سچ نہیں بتائی۔
دیگر حالات کم مخصوص لیکن مساوی تشویش کے حامل ہوسکتے ہیں۔
شاید ہم خود کو کلیِسیا میں شامل نہیں سمجھتے ، محسوس کرتے ہیں کہ ہم اس قابل نہیں ، دوسروں سے پرکھے گئے ہیں۔
یا ، اگرچہ ہم نے ہر متوقع کام کیا ہے ، پھر بھی چیزیں کام نہیں کر پا رہیں۔ رُوحُ القُدس کے ساتھ ہمارے شخصی تجربات کے باوجود ، ہم ابھی تک محسوس نہیں کر پا رہے کہ خُدا زندہ ہے یا انجیل سچی ہے۔
آج بہت سارے لوگ انسانی رشتوں اور جدید معاشرے پر بھروسہ بحال کرنے کی اشد ضرورت محسوس کرتے ہیں۔۳
جب ہم بھروسے پر غور کرتے ہیں ، تو ہم جانتے ہیں کہ خُدا سچائی کا خُدا ہے اور وہ ” جھوٹ نہیں بول سکتا ۔“۴ ہم جانتے ہیں کہ سچائی چیزوں کا علم ہے جیسے وہ ہیں ، جیسے تھیں ، اور آنے کو ہیں۔۵ ہم جانتے ہیں کہ جاری مکاشفہ اور الہام بدلتے ہوئے حالات کے لیےغیر متغیر سچائی کے لیے موزوں ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ عہود شکنی دلوں کو توڑتی ہے۔ ”میں نے بیوقوفی کے کام کئے “ وہ کہتا ہے۔ ” کیا تم مجھے کبھی معاف کر سکتے ہو ؟ “ پھر سے بھروسہ کرنے کی اُمید کرتے ہوئے ، شوہر اور بیوی ہاتھ تھام سکتے ہیں۔ ایک مختلف تناظر میں ، ایک جیل کا قیدی غور کرتا ہے، ” اگر میں نے حکمت کے کلام کی پیروی کی ہوتی ، تو میں یہاں ہرگز نہ ہوتا۔“
ہم جانتے ہیں خُداوند کے موعودہ راستے پر خوشی ، اور اس کی کلیِسیا میں خدمت کرنے کی بلاہٹیں ہمارے لیے اور ایک دوسرے کے لیے خُدا کے بھروسے اور محبت کو محسوس کرنے کا دعوت نامہ ہیں۔ کلیسیائی ارکان ، بشمول غیر شادی شدہ بالغین ، باقاعدگی سے کلیِسیا اور ہمارے معاشروں میں خدمت کرتے ہیں۔
مجلسِ اُسقف الہام کے تحت ، ایک نوجوان جوڑے کو وارڈ کی نرسری میں خدمت کرنے کے لئے بلاتی ہے۔ پہلے پہل، شوہر لا تعلق اور دُور کونے میں بیٹھا رہتا تھا۔ آہستہ آہستہ ، وہ بچوں کے ساتھ مسکرانا شروع ہوا ۔ بعد میں ، جوڑا شکر گزاری کا اظہار کرتا ہے ۔ اس سے قبل ، وہ بتاتے ہیں ،کہ بیوی بچے چاہتی تھی ، لیکن شوہر نہیں چاہتا تھا۔ اب ، خدمت کرنے سے وہ بدل اور متحد ہوچکے ہیں۔ اِس سے اُن کے گھر اور شادی میں بچوں کی خوشی بھی آچکی تھی۔
ایک دوسرے شہر میں ، اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ ایک نوجوان ماں اور اُس کا شوہر حیران اور مغلوب ہو جاتے ہیں مگر قبول کرتی ہے جب اسے حلقے کی انجمن خواتین کی صدر کے طور پر خدمت کرنے کی بلاہٹ دی جاتی ہے۔ اس کے تھوڑی دیر بعد ، برفانی طوفان نے بجلی کا تسلسل روک دیا ، ذخیرہ خانوں کی شیلفوں کو خالی کر دیا اور گھروں کو برف کے ڈبوں کی مانند بنا دیا۔ یہ نوجوان خاندان فراخ دلی سے کئی خاندانوں اور افراد کے لئے طوفان کے تھمنے تک اپنا گھر کھول دیتا ہے چونکہ ان کے گھر میں بجلی اور حرارت موجود تھی۔
بھروسہ حقیقی بن جاتا ہے جب ہم مشکل کام ایمان کے ساتھ کرتے ہیں ۔ خدمت اور قربانی صلاحیت کو بڑھاتی اور دلوں کو صاف کرتی ہے۔ خُدا اور ایک دوسرے پر بھروسہ کرنا آسمان کی برکات لاتا ہے ۔
کینسر سے بچ جانے کے بعد ، ایک وفادار بھائی کار سے ٹکرا جاتا ہے۔ بجائے اس کے کہ وہ اپنے لئے رنجیدہ ہو ، وہ دعاگو ہو کر پوچھتا ہے کہ ، ” میں اس تجربے سے کیا سیکھ سکتا ہوں ؟“ اپنے انتہائی نگہداشت یونٹ میں ، اس نے ایک نرس پر غور کرنے کی ترغیب پائی جو اپنے شوہر اور بچوں کے لئے پریشان تھی۔ جب درد میں مبتلا مریض خُدا پر بھروسہ کرتا اور دوسروں تک پہنچتا ہے تو وہ جوابات حاصل کرتا ہے۔
ایک بھائی جو فحش نگاری کی لت میں پھنسا اپنے صدرِ میخ کے دفتر کے باہر انتظار کر رہا تھا ، میخ کا صدر دعا کرتا ہے کہ کیسے اس کی مدد کی جائے۔ ایک واضح تاثر آتا ہے ، ” دروازہ کھولو اور اسے اندر آنے دو۔“ ایمان اور بھروسے کے ساتھ خُدا مدد کرے گا ، کہانتی راہنما دروازہ کھولتا اور بھائی کو گلے لگا لیتا ہے۔ ہر ایک خُدا اور ایک دوسرے کے لیےمحبت اور بھروسے کو بدلتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ ہمت افزائی کے بعد، بھائی توبہ اور تبدیل ہونا شروع کر سکتا ہے۔
اگرچہ ہمارے انفرادی حالات ذاتی ہیں ، انجیلی اصول اور رُوحُ القُدس ہمیں یہ جاننے میں مدد دے سکتے ہیں کہ آیا ، کیسے ، اور کب دوبارہ دوسروں پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ جب بھروسہ ٹوٹ جائے یا دھوکا دیا جائے ، تو نا اُمیدی اور مایوسی حقیقی ہیں ؛ پھر یہ جاننے کے لیے فہم کی ضرورت ہوتی ہے کہ کب ایمان اور ہمت انسانی تعلقات میں دوبارہ بھروسے کے لائق ہو جاتے ہیں۔
تاہم ، خُدا اور ذاتی مکاشفہ سے متعلق ، صدر رسل ایم نیلسن یقین دلاتے ہیں ، ” آپ کو تعجب کرنے کی ضرورت نہیں کہ آپ کس پر بحفاظت بھروسہ کر سکتے ہیں ۔ “۶ ہم ہمیشہ خُدا پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ جتنا ہم اپنے آپ کو جانتے یا پیار کرتے ہیں خُداوند ہمیں ہم سے بھی زیادہ بہتر جانتا اور پیار کرتا ہے۔ اس کی لامحدود محبت اور ماضی ، حال ، اور مستقبل کا کامل علم اس کے عہود اور وعدوں کو مستقل اور یقینی بناتا ہے۔
اس بات پر بھروسہ رکھیں صحائف جس چیز کو ” وقت کے [ عمل ] میں “ پکارتے ہیں ۔۷ خُدا کی برکت ، وقت کے عمل ، اور مسلسل ایمان اور فرمانبرداری کے ساتھ ، ہم عزم و سلامتی پا سکتے ہیں۔
خُداوند تسلی دیتا ہے:
” رات کو شاید رونا پڑے ، مگر صبح کو خوشی کی نوبت آتی ہے ۔ “۸
” اپنے بوجھ خُداوند پر ڈال دو اور اس کی دائمی دیکھ بھال پر بھروسہ کرو۔“۹
زمیں پر کوئی ایسا غم نہیں جس کو آسمان شفا نہ دے سکے۔۱۰
خُدا ۱۱ اور اس کے معجزات پر بھروسہ رکھیں۔ ہم اور ہمارے تعلقات بدل سکتے ہیں۔ مسِیح خُداوند کے کفارے کے وسیلہ سے ، ہم اپنی خود غرض نفسانیت کو ترک کرتے ہوئے ، حلیم ، فروتن ،۱۲ ایمان سے معمور اور مناسب بھروسہ سے خُدا کے فرزند بن سکتے ہیں۔ جب ہم توبہ کرتے ، جب ہم اعتراف کرتے اور اپنے گناہوں کو ترک کرتے ہیں ، تو خُداوند فرماتا ہے کہ وہ انہیں مزید یاد نہیں رکھتا۔۱۳ ایسا نہیں کہ وہ بھول جاتا ہے ؛ بلکہ ، شاندار انداز میں ، ایسا لگتا ہے کہ وہ انہیں یاد نہ رکھںا مُنتخب کرتا ، نہ ہی ہمیں ضرورت ہے۔
دانش مندی سے ادراک کرنے کے لیے خُدا کے الہام پر بھروسہ رکھیں۔ ہم دوسروں کو صحیح وقت اور طریقے سے معاف کر سکتے ہیں جیسا کہ خُداوند فرماتا ہے ہمیں لازماً کرنا ہے ،۱۴ جبکہ ” سانپوں کی مانند ہوشیار ، اور کبوتروں کی مانند بے ضرر بنو “۔۱۵
بعض اوقات جب ہمارے دل سب سے زیادہ شکستہ اور پشیمان ہوتے ہیں ، تو ہم رُوحُ القُدس کی تسلی اور ہدایت کے لیے سب سے زیادہ کھلے ہوتے ہیں ۔۱۶ مذمت اور معافی دونوں کا آغاز غلط کو پہچاننے سے ہوتا ہے ۔ مذمت اکثر ماضی پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ معافی آزادانہ طور پر مستقبل پر نظر ڈآلتی ہے۔ ”کِیُونکہ خُدا نے بَیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نِجات پائے“ ( ۱۷)۔
پولوس رسُول پوچھتا ہے ، ” کون ہمیں مسیح کی محبت سے جُدا کرے گا؟“ وہ جواب دیتا ہے ، ” نہ موت ، نہ زندگی ، … نہ اونچائی ، نہ گہرائی ، … ہمیں خُدا کی محبت سے جُدا کرنے کے قابل ہوں گے ، جو ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع میں ہے۔“۱۸ پھر بھی ، کوئی ہے جو ہمیں خُدا اور یِسُوع مسِیح سے جُدا کر سکتا ہے—اور وہ کوئی اور نہیں ہم خود ہیں۔ جیسا کہ یسعیاہ کہتا ہے ، ” تمھار ے گناہوں نے اُسے تم سے رُوپوش کردیا ہے“۱۹
الہٰی محبت اور الہٰی قانون کے وسیلہ سے ، ہم اپنے انتخابات اور ان کے نتائج کے ذمہ دار ہیں۔ لیکن ہمارے نجات دہندہ کی کفارہ بخش محبت ” لامحدود اور ابدی “ہے۔۲۰ جب ہم گھر لوٹنے کے لیے تیار ہوتے ہیں ، حتی کہ جب ہم ” دور ہی ہوتے ہیں تو بھی“ ۲۱ خُدا بڑی رحم دلی کے ساتھ ہمارے استقبال کے لیے تیار ہوتا ہے ، خوشی سے اپنا بہترین پیش کرتا ہے ۔۲۲
صدر جے روبن کلارک نے کہا ، ” میرا ایمان ہے کہ ہمارا آسمانی باپ اپنے ہر ایک بچے کو بچانا چاہتا ہے ، … کہ وہ اپنے انصاف اور رحم میں ہمیں ہمارے اعمال کا زیادہ سے زیادہ اجر دے گا ، ہمیں وہ سب کچھ دے گا جو وہ دے سکتا ہے ، اور اس کے برعکس ، میرا ایمان ہے کہ وہ ہم پر کم سے کم سزا نافذ کرے گا جو اس کے لیے ممکن ہے۔“۲۳
صلیب پر ، حتی کہ ہمارے نجات دہندہ کی اپنے باپ سے رحم کی اپیل ، کوئی غیرمشروط نہیں تھی ، ” اے باپ ، ان کو معاف کر “بلکہ ” اے باپ ان کو معاف کر؛ کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں ۔“ ۲۴ ہماری آزادی اور آزاد مرضی کا مطلب یہ ہے کہ ہم خُدا اور اپنے سامنے جوابدہ ہیں کہ ہم کون ہیں ، اور ہم کیا جانتے اور کرتے ہیں۔ شکر ہے ، ہم خُدا کے کامل انصاف اور کامل رحم پر بھروسہ کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے ارادوں اور اعمال کو کامل طور پر جانچے۔
ہم نے جیسا شروع کیا ویسا ہی اختتام کرتے ہیں—خُدا شفقت کے ساتھ جب ہم میں سے ہر ایک اُسکےاور ایک دوسرے کے پاس گھر آتے ہیں۔
کیا آپ کو یِسُوع مسِیح کی ایک شخص کے بارے میں تمثیل یاد ہے جس کے دو بیٹے تھے؟۲۵ ایک بیٹا گھر چھوڑ کر نکلا اور اپنی میراث کو ضائع کردیا۔ جب اُسے ہوش آیا تو اس بیٹے نے گھر آنے کی درخواست کی۔ دوسرے بیٹے نے ، یہ محسوس کرتے ہوئے کہ ” ان بہت سے برسوں میں “ اس نے حکموں پر عمل کیا ہے،اپنے بھائی کا گھر میں خیر مقدم نہیں کرنا چاہتا تھا۔۲۶
بھائیو اور بہنو ، اگر آپ غور کریں تو یِسُوع ہمیں اپنے دل ، اپنی سمجھ ، رحم ، اور فروتنی کو کھولنے اور خود کو دونوں کرداروں میں دیکھنے کا کہتا ہے ؟
پہلے بیٹے یا بیٹی کی مانند ، ہم بھٹک سکتے ہیں اور بعد میں گھر لوٹنے کے خواہاں ہو سکتے ہیں۔ خُدا ہمارا استقبال کرنے کا منتظر ہوتا ہے۔
اور دوسرے بیٹے یا بیٹی کی مانند ، خُدا نرمی سے التجا کرتا ہے کہ ہم مل کر شادمان ہوں جب ہم سب اس کے پاس گھر آتے ہیں۔ وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنے اجتماعات ، جماعتوں ، اور سرگرمیوں کو ایک دوسرے کے لیے کھولیں ، مستند ، محفوظ اور گھر جیسا بنائیں۔ شفقت ، سمجھ بُوجھ ، اور باہمی احترام کے ساتھ ، ہم سب فروتنی سے خُداوند کے طالب ہوں اور سب کے لیے اس کی بحال شدہ انجیلی برکات کا خیرمقدم کریں۔
ہماری زندگی کا سفر انفرادی ہے ، لیکن ہم خُدا اور ایک دوسرے پر بھروسہ کرنے کے ذریعہ سے ، خُدا اپنے باپ اور اس کے پیارے بیٹے کے پاس دوبارہ واپس آ سکتے ہیں۔ ۲۷ یِسُوع ہمیں متوجہ کرتا ہے ، ” ڈرو مت ، صرف ایمان لاؤ۔“۲۸ جیسا کہ نبی جوزف نے کیا ، بے باک ہو کر ہم اپنے آسمانی باپ کی دیکھ بھال پر بھروسہ کر سکتے ہیں ۔۲۹ عزیز بھائیو اور بہنو، عزیز دُوستو، براہِ مہربانی دوبارہ ایمان اور بھروسے کو ڈھونڈیں—ایک معجزہ جس کا وہ آج آپ سے وعدہ کرتا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدس اور پوِتر نام پر، آمین۔