میری رُوح کی باتیں
آپ کن باتوں پر غور کرتے ہیں؟ ”آپ کے لیے کون سی باتیں واقعی اہم ہیں؟“ آپ کی رُوح کی باتیں کون سی ہیں؟
میرے بھائیو اور بہنو، جب ایک بار پھرمیں اپنے پسندیدہ کانفرنس سینٹر میں کھڑا ہُوں، مُجھے پطرس رسُول کے الفاظ یاد آ رہے ہیں :”اَے خُداوند، ہمارا یہاں رہنا اچھا ہے۔۱
آج میرے خیالات نیفی نبی کے کلام پر مرکوز ہیں ، جس نے باپ لحی کی موت کے بعد اپنے لوگوں کے سرگُزشت کو محفُوظ رکھا۔ نیفی نے لکھا، ”اور اِن پر مَیں اپنے رُوح کی باتیں لکھتا ہُوں۔“۲
مَیں یہ سوچ کر اِس آیت کو چھوڑ دیتا تھا، کہ لفظ چیزیں کوئی اِتنا نفِیس یا رُوحانی نہیں،نہ اِتنا خُوش اُسلوب کہ ”میری رُوح“ کے ساتھ جوڑا جائے۔ پھر بھی مَیں نے سِیکھا ہے کہ لفظ چیزوں کا اِستعمال صحائف میں ۲۳۵۴ دفعہ ہُوا ہے۔۳ مثال کے طور پر، موسیٰ کی کِتاب میں: ”مَیں اِبتدا اور اِنتہا ہُوں، قادِرِ مُطلق خُدا؛ اپنے اِکلوتے کے وسِیلے سے مَیں نے یہ چِیزیںپَیدا کیں۔“۴ اور نیفی کے کلمات: ”دیکھو ، میری جان خُداوند کی باتوں سے شادمان ہوتی ہے؛ اور میرا دِل ہمہ وقت اُن باتوں پر غور کرتا ہے جو مَیں نے دیکھیں اور سنیں۔“۵
نیفی کے کلمات یہ سوال اُٹھاتے ہیں کہ ”آپ کِن باتوں پر غور کرتے ہیں؟“ ”آپ کے لیے واقعی کون سی باتیں اہم ہیں؟“ آپ کی رُوح کی باتیں کون سی ہیں؟
ہماری رُوح کی باتیں اکثر سوال پُوچھنے سے واضح اور گہری ہوتی ہیں۔
اِس وبا کے دوران میں نے دُنیا بھر کے نوجوانوں سے بہت سی عبادتی اجتماع میں ملاقات ہُوئی ہے، بڑے اور چھوٹے، نشریات اور سوشل میڈیا کے ذریعے سے، اور ہم نے اُن کے سوالوں پر تبادلہ خیال کیا۔
چودہ برس کے جوزف سمتھ کی رُوح کی گہرائی میں ایک سوال تھا، اور وہ اُس کو خُداوند کے پاس لے گیا۔ صدر رسل ایم نیلسن نے تاکید کی ہے کہ: ”اپنے سوال خُداوند اور دیگر مُخلص وسائل کے پاس لے جائیں۔ مُطالعہ اِیمان کے اِرادے سے کریں بجائے اِس بات کے کہ تُم کسی نبی کی زِندگی کے تانوں بانوں میں یا صحیفوں میں جَھول ڈُھونڈتے پھرو۔ دُوسروں کے شُکوک و شُبہات کے ساتھ تکرار کر کے اپنے شکُوک مت بڑھاؤ۔ اپنے رُوحانی سفر کے دوران میں خُداوند کی ہدایت کے طلب گار رہو۔“۶
نوجوان اکثر مجھ سے پُوچھتے ہیں کہ میرا اِیمان کس پر ہے اور کیوں ہے۔
مُجھے یاد ہے کہ مَیں کسی خاتون کے ساتھ ورچوئل بات چِیت کر رہا تھا۔ مَیں نے پوچھا کیا یہ پہلی بار ہے کہ آپ کسی رسُول سے بات کر رہی ہیں۔ اُس نے جلدی سے جواب دیا، ”جی ہاں۔“ اُس کا مُجھ سے پُوچھا گیا سوال بہت اچّھا تھا: ”وہ کون سی اہم ترین باتیں ہیں جنھیں میرے لیے جاننا ضروری ہے؟“
مَیں نے ”اپنی رُوح کی باتوں“ کے ساتھ جواب دیا، وہ باتیں جو مُجھے ترغیبات سُننے کے لیے تیار کرتی ہیں، جو دُنیا کی راہوں سے ماورا میری نظروں کو بُلند کرتی ہیں، جو اِنجِیل اور میری زِندگی میں میرے اعمال کو مقصد بخشتی ہیں۔
کیا مَیں اپنی رُوح کی چند باتوں کا ذِکر کروں؟ یہ باتیں اُن سب پر لاگو ہُوتی ہیں جو یِسُوع مسِیح کے سچّے شاگرد بننے کے مُشتاق ہیں۔ دس مُناسب تعداد ہو گی۔ آج میں آپ کو سات اِس اُمید کے ساتھ بتا رہا ہُوں کہ آپ آٹھ ، نو، اور دس کو اپنے تجربے اور مُشاہدے سے مکمل کریں گے۔
اَوّل، خُدا باپ اور یِسُوع مسِیح، ہمارے نجات دہندہ سے محبت رکھیں۔
یِسُوع نے پہلا بڑا حُکم دیا:”تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔“۷
صدر نیلسن نے خُدا، ہمارے ابدی باپ، اور اُس کے بیٹے، یِسُوع مسِیح کے ساتھ اپنی عقیدت کا اعلان کیا، جب اُنھیں خُداوند کی کلیسیا کی راہ نمائی کرنے کے لیے بُلایا گیا، یہ کہتے ہُوئے، ”مَیں اُن کو جانتا ہُوں، اُن سے محبت کرتا ہُوں، اور اپنی باقی ہر سانس کے ساتھ—اور آپ کی—اُن کی خِدمت کرنے کا عہد کرتا ہُوں۔“۸
پس پہلے باپ اور بیٹے سے محبت رکھیں۔
دوم، ”اپنے پڑوسی سے محبت رکھ۔“۹
یہ صرف ایک اچھا خیال ہی نہیں ہے؛ یہ دُوسرا بڑا حُکم ہے۔ آپ کے پڑوسی آپ کے شریک حیات اور خاندان، حلقے کے اَرکان، ہم پیشہ رُفقا، ہوسٹل کے ساتھی، وہ جو ہم اِیمان نہیں، جن کو مدد کی ضرورت ہے، اور، سچّ کہُوں تو ، ہر کوئی ہے۔ ”اپنے پڑوسی سے محبت“ کی اساس ”ایک دُوسرے سے پیار کرو“ کے گیت میں سُنائی دیتی ہے۔۱۰
صدر نیلسن ہمیں یاد دلاتے ہیں، ”جب ہم خُدا سے اپنے سارے دِل سے پیار کرتے ہیں، تو وہ ہمارے دِل دُوسروں کی بہتری کی طرف مائل کرتا ہے۔“۱۱
سوم، اپنے آپ سے محبت رکھیں۔
یہیں بہت سوں کو مشکل پیش آتی ہے۔ کیا یہ تعجب کی بات نہیں کہ خُود سے محبت کرنا دُوسروں سے محبت کرنے سے زیادہ مُشکل ہے؟ پھر بھی، خُداوند نے فرمایا ہے، ”اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ۔و“۱۲ وہ ہمارے اندر الوہیت کی قدر کرتا ہے؛ اور ہم بھی ضرور کریں۔۔ جب ہم غلطیوں، صدموں، نالائقی کے احساس، مایوسی، غُصّہ، یا گُناہ کے بوجھ تلے دبے ہوتے ہیں، تو نجات دہندہ کے کفّارے کی قُدرت، اِلہٰی اِنتظام سے، رُوح کو اُٹھانے والی باتوں میں سے ایک ہے۔
چہارم، حُکموں پر عمل کریں۔
خُداوند نے یہ واضح کر دیا ہے: ”اگر تُم مُجھ سے محبت رکھتے ہو، تو میرے حُکموں پر عمل کرو۔“۱۳ ہر روز کوشش کریں کہ وہ تھوڑا بہتر بنیں اور راست بازی میں آگے بڑھیں۔
پانچواں، ہمیشہ ہیکل میں حاضر ہونے کے اہل ہوں۔
مَیں اُسے خُداوند کی طرف سے سنّد قرار دیتا ہُوں۔ چاہے آپ کو ہیکل تک رسائی حاصل ہو یا نہ ہو، فعال اِجازت نامہِ ہیکل کے لائق ہونے کی وجہ سے آپ کی اِن باتوں پر مضبُوطی سے توجہ مرکوز رہتی ہے جو اہم ہیں، عہد کی راہ۔
چھٹا، پُرمسرت اور شادمان رہو۔
”خاطر جمع رکھو، اور خوف نہ کھاؤ،“۱۴ خُداوند نے فرمایا ہے۔ کیوں؟ کیسے، جب ہر موڑ پر ہمیں مسائل درپیش ہیں؟ یِسُوع مسِیح کے وعدے کی بدولت: ”مَیں خُداوند تُمھارے ساتھ ہُوں، اور تُمھارے ساتھ کھڑا ہُوں گا۔“۱۵
صدر نیلسن بحال شدہ کلام کو ایسے بیان کرتے ہیں ” ایک خُوشی کا پیغام “ اور وہ وضاحت کرتے ہیں، ”جو خُوشی ہم محسوس کرتے ہیں اُس کا دارومدار ہماری زندگی کے حالات پر کم اور بہت زیادہ اِس بات پر ہے کہ ہم اپنی زِندگی کا مرکز کس چیز کو بناتے ہیں۔“۱۸
ساتوِاں، خُدا کے زِندہ نبی کی تقلید کریں۔
یہ میری باتوں کی فہرست میں ساتویں نمبر پر آئی ہے، لیکن آج اِس کی اہمیت کے حوالے سے یہ میرے ذہن میں سب سے اَوّل ہے۔
ہمارے پاس آج زمین پر خُدا کا نبی ہے! کبھی بھی اِس کو کم مت سمجھیں کہ آپ کے لیے اِس کا کیا مطلب ہے۔ اُس نوجوان لڑکی کو یاد رکھیں جس کا مَیں نے اِبتدا میں ذِکر کیا تھا۔ وہ جاننا چاہتی تھی کہ میرے لیے کون سی باتوں کی سب سے زیادہ اَہمیت ہے۔ ”زِندہ نبی کی تقلید کرو“ مَیں نے تب کہا اور آج میں پھر سے اِس پر زور دیتا ہُوں۔
ہم بحیثیتِ کلِیسیا اِس زمانے کے لیے خُدا کے بُلائے ہُوئے نبیوں، رویا بینوں، اور مکاشفہ بینوں کی قیادت میں ہیں۔ مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ جب آپ اُن کی ہدایت کو سُنتے اور اُن پر عمل کرتے ہیں، تو آپ کبھی بھی گمراہ نہ کیے جاؤ گے۔ کبھی نہیں!
ہم ایسے زمانے میں رہتے ہیں جب ہم ”اُچھلتے بہتے نہ پِھرتے ہیں،“۱۸ جب روحانیت، شرافت، دیانت، اور عزت پر حملے کیے جاتے ہیں۔ ہمیں فیصلے کرنے ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس اپنے نبی کے وسیلے سے خُداوند کی آواز ہے جو ہمارے خوف کو تسلی بخشتی ہے اور ہماری نظریں بُلند کرتی ہے، کیوں کہ جب صدر نیلسن کلام کرتے ہیں، تو وہ خُداوند کے لیے کلام کرتے ہیں۔
ہم صحائف اور تعلیمات سے فیض یاب ہوتے ہیں جو ہمیں یاد دلاتے ہیں، ”خُداوند فرماتا ہے کہ میرے خیال تُمھارے خیال نہیں اور نہ تُمھاری راہیں میری راہیں ہیں۔“۱۹
تاہم اَیسا نعمان کے ساتھ تھا، جو شام کا بڑا سِپہ سالار تھا، پھر بھی ایک کوڑھی، جس کو بتایا گیا تھا کہ الیشع نبی اُسے شِفا دے سکتا ہے۔ الیشع نے اپنے پیامبر کو بھیجا کہ نعمان کو کہے کہ وہ سات بار دریائے یردن میں دھوئے اور وہ پاک صاف ہو جائے گا۔ نعمان نے تمسخر اُڑایا۔ یقینی طور پر یردن سے بھی زیادہ بڑا دریا موجود تھا، اور جب اِس نے الیشع، نبی، سے ذاتی طور پر شِفا پانے کی توقع کی تھی تو خادم کو کیوں بھیجنا تھا؟ نعمان چلا گیا، مگر آخِر کار خادموں نے قائل کیا: ”اگر نبی تُجھے کچھ بڑا کام کرنے کا حُکم دیتا، تو کیا تُو ایسا نہ کرتا؟“۲۰ نعمان آخِرکار سات مرتبہ یردن میں غوطہ زن ہُوا اور شِفا پائی۔
نعمان کا واقعہ ہمیں پیغمبرانہ ہدایت کو چُننے اور مُنتخب کرنے کے خطرات کی یاد دلاتا ہے جو ہماری سوچ، توقعات یا آج کے معمول کے مُطابق ہیں۔ ہمارا نبی مسلسل ہمیں شِفا یاب ہونے کے لیے ہمارے اپنے اپنے دریائے یردن کی طرف نِشان دہی کرتے ہیں۔
سب سے اہم کلام جو ہم سُن سکتے ہیں، غَور کر سکتے ہیں، اور تقلید کر سکتے ہیں وہ ہیں جو ہمارے زِندہ نبی کے وسیلے سے ظاہر ہُوئے ہیں۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ مَیں صدر نیلسن کے ساتھ کلِیسیا اور دُنیا کے سنجیدہ مُعاملات پر گفتگو کرنے کے لیے مشورت میں بیٹھا ہُوں، اور مَیں نے اُن کے وسیلے سے مکاشفہ جاری ہوتے دیکھا ہے۔ وہ خُداوند کو جانتا ہے، وہ اُس کی راہوں کو جانتا ہے، اور وہ چاہتا ہے کہ خُدا کے تمام بچّے خُداوند یِسُوع مسِیح کی سُنیں۔
کئی برسوں سے ہم نے مجلس عامہ میں سال میں دو مرتبہ نبی سے سُنا۔ بلکہ ہمارے زمانے کے پیچیدہ مسائل پر، صدر نیلسن اکثر عوامی اجتماعوں،۲۱ سوشل میڈیا،۲۲ عبادتی اجتماعوں،۲۳ اور یہاں تک کہ پریس بریفنگز میں بھی بات کر رہے ہیں۔۲۴ مَیں نے اُنھیں دقیق و لطیف مُکاشفانہ پیغامات کی تیاری اور پیش کرتے ہوئے بغور دیکھا ہے جس نے مزید تشکُر کی حوصلہ افزائی کی ہے، زمین پر ہمارے سب بھائیوں اور بہنوں کی زیادہ شمُولیت کو فروغ دیا ہے، اور ہماری اِنفرادی زِندگیوں میں اَمن، اُمید، خُوشی، صحت، اور شِفا میں اضافہ کیا ہے۔
صدر نیلسن موّثر فصیح و بلیغ مُقرر ہیں، مگر زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ خُدا کے نبی ہیں۔ جب آپ اِس کے بارے میں سوچتے ہیں تو یہ نہایت حیران کُن بات ہے، مگر یہ جاننا ضرُوری ہے کہ اِس کی واضح ہدایت ہم سب کو دھوکا، مکاری، اور لا دینی ہتھکنڈوں سے بچائی جائے گی جو آج دُنیا میں فروغ پا رہے ہیں۔۲۵
پیغمبرانہ اِختیار مُکاشفہ کی بابت ہی تو ہے۔ ”یِسُوع مسِیح کی معَمُوریِ اِنجِیل کی بحالی: دُنیا کے لیے دو صد سالہ فرمان،“ اپریل ۲۰۲۰ کی مجلس عامہ میں دیا گیا، اِس بات پر زور دیتا ہے کہ خُداوند اِس کام کی ہدایت فرما رہا ہے۔ اِس اعلان میں صدارتِ اَوّل اور بارہ رسُولوں کی جماعت بیان کرتی ہے: ”ہم خُوشی سے اعلان کرتے ہیں کہ وعدہ کی گئی بحالی کا سلسلہ جاری و ساری مکاشفہ کے وسیلے سے آگے بڑھتا ہے۔ یہ زمین پھر کبھی دُوبارہ ویسی نہ ہوگی، جب خُدا ’مسِیح میں سب چِیزوں کا مجمُوعہ‘ کرے گا (اِفسیوں ۱:۱۰)۔“۲۶
”مسِیح میں سب چیزیں“۲۷ اور ”میری رُوح کی باتیں“۲۸ وہ ہیں جو سب اِس کلِیسیا، اِس اِنجِیل، اور اِس اُمت کے بارے میں ہیں۔
مَیں آپ میں سے ہر ایک کو دعوت دیتے ہُوئے ختم کرتا ہُوں کہ اِن ساتوں ”اپنی رُوح کی باتوں“ پر غور کریں جن کا میں نے آج ذِکر کیا ہے: خُدا باپ اور یِسُوع مسِیح، ہمارے نجات دہندہ سے محبت رکھیں؛ اپنے پڑوسی سے محبت رکھیں؛ اپنے آپ سے محبت رکھیں؛ حُکموں پر عمل کریں؛ ہمیشہ اِجازت نامہِ ہیکل کے لائق ہوں؛ خُوش و خُرم اور شادمان ہوں؛ اور خُدا کے زِندہ نبی کی تقلید کریں۔ مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ اپنے آٹھ ، نو، اور دس کی پہچان کریں۔ اِن طریقوں پر غور کریں جن سے آپ اپنی دلی ”باتوں“ کا دُوسروں کے ساتھ تذکرہ کر سکتے ہیں اور اُن کی دعا کرنے، غوروفکر کرنے، اور خُداوند کی ہدایت کے مُشتاق ہونے کی حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں۔
یہ ”میری رُوح کی باتیں“ میرے لیے اتنی ہی بیش قیمت ہیں جتنی آپ کے لیے ہیں۔ یہ باتیں کلِیسیا اور زِندگی کے تمام پہلوؤں میں ہماری خِدمت کو تقوویت بخشتی ہیں۔ وہ ہمیں یِسُوع مسِیح کے ساتھ یک جا کرتی ہیں، وہ ہمیں ہمارے عہُود یاد دِلاتی ہیں، اور وہ خُداوند کے بازووں میں محفُوظ محسوس کرنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ وہ چاہتا ہے کہ ہماری جانیں ”نہ کبھی بھوکی اور نہ ہی پیاسی ہوں گی، بلکہ سیر ہوں گی“۲۹ اُس کی محبت سے جب ہم اُس کے سچّے شاگرد بننے کے مُشتاق ہوتے ہیں، اُس کے ساتھ اِس طرح ایک ہوں جیسے وہ باپ کے ساتھ ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔