مجلسِ عامہ
ایک فی صد بہتر
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۱


ایک فی صد بہتر

توبہ کرنے کی ہر کوشش جو ہم کرتے ہیں— چاہے ہمیں کتنی ہی خفیف لگے—، آپ کی زنِدگی میں بہت بڑا فرق ڈال سکتی ہے۔

ایک صدی سے زائد، عظیم برطانیہ کی قومی سائیکل ریس کی ٹیمیں عالمی سایئکلنگ میں مذاق بنی ہُوئی تھیں۔ ادنیٰ درجے کی صلاحیت سے برطانوی سواروں نے اولمپک مقابلوں کے ۱۰۰ برسوں میں صرف ایک سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا اور ٹور ڈی فرانس جیسی طویل سائیکل سواری کی اہم تقریب اب پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہوچُکی تھی—جس میں ۱۱۰ برسوں میں کوئی بھی برطانوی سوار نہ جیت پایا تھا۔ برطانوی سواروں کی حالتِ زار بہت افسوس ناک تھی کہ چند سائیکل ساز وں نے برطانوی سواروں کو سائیکلیں فروخت کرنے سے اِنکار کر دیا خوفزدہ ہوتے ہوئے کہ بلاآخریہ اُن کی محنت سے کمائی ہوئی ساکھ ہمیشہ کے لیے آلودہ کر دے گی۔ اور جدید ٹیکنالوجی اور ہر نئے تربیتی پروگراموں کے لیے بے پناہ وسائل مُختص کرنے کے باوجود، کچھ کام نہ آیا۔

شبیہ
برطانوی سائیکل سوار

۲۰۰۳ تک کُچھ نہ ہُوا ہوتا، اگر ایک چھوٹی سی، تبدیلی نہ آتی جو کسی کے وہم و گمان میں نہ تھی جو کہ برطانوی سائیکلنگ کو ہمیشہ کے لیے بدل دے گی۔ نقطہِ نظر میں یہ تبدیلی ایک ابدی اُصُول کو بھی ظاہر کرے گی—ایک وعدے کے ساتھ—جو ہمارے جاری و ساری اور پیچیدہ فانی سفر کو بہتر بنانے کے حوالے سے ہے۔ تو برطانوی سائیکلنگ میں ایسا کیا ہُوا جو خُدا کی بہتر بیٹیاں اور بیٹے بننے کے لیے ہمارے ذاتی حصُول کے لیے مطابقت رکھ سکتا ہے؟

۲۰۰۳ میں ، سر ڈیو بریلزفورڈ نامی ایک شخص کو ملازمت دی گئی۔ پچھلے کوچوں کے برعکس جنھوں نے، راتوں رات ڈرامائی تبدیلی کی کوشش کی، سر بریلزفورڈ نے اِس کے بجائے ایک حکمت عملی کا عزم کیا جسے اُنھوں نے ”معمولی فوائد کا مجموعہ“ کہا۔ اس میں ہر چیز میں تھوڑی بہتری نافذ کرنا شامل تھا۔ اِس کا مطلب کلیدی اَعداد وشمار اور خاص خامیوں کی مُستقل جانچ کرنا ہے۔

یہ کسی حد تک نبی سموئیل لامنی کی اصطلاح کے مطابق ہے کہ ”محتاط انداز میں چلنا“۔۱ یہ وسیع، زیادہ جامع نظریہ بالکل واضح مسئلہ یا گناہ کے خبط سے فریب نظری کے جال سے بچاتاہے۔ بریلزفورڈ نے کہا، ”اُس پُورے اُصُول کا تصور اِس طرح آیا کہ آپ ہر وہ چیز جو آپ سائیکل سواری کرنے کےلیے سوچ سکتے ہیں اگر آپ اُنھیں چھوٹے حِصّوں میں الگ الگ کرلیں، اور پھر اسے ۱فی صد بہتر کرتے جائیں، تو آپ کو اِس سے نمایاں فائدہ ہو گا جب آپ اِن سب کو اِکٹھا کریں گے۔“۲

اِس کی حکمتِ عملی خُداوند کے ساتھ اچھی طرح ہم آہنگ ہوتی ہے، جس نے ہمیں ۱ فی صد کی اہمیت بھی سکھائی—حتیٰ کہ ۹۹ فیصد کی قیمت پر۔ بے شک، وہ ضرورت مندوں کو ڈھونڈنے اور بچانے کے لیے اِنجِیلی حکم سکھا رہا تھا۔ لیکن اگر ہم اِسی اصُول کو اِنجِیل کے بہت ہی شیریں اور مزیدار دوسرے اصُول، توبہ پر لاگو کریں؟ گناہ اور توبہ کے مابین ہلچل اور ڈرامائی جھولوں سے تنگ ہونے کے بجائے، اگر ہماری جکمتِ عملی اپنی توجہ کو محدود کرنا ہو-حتی کہ جیسے ہم نے اِسے وسیع کیا تھا؟ ہر چیز کو کامل بنانے کی بجائے، کیا ہو اگر ہم صرف ایک چیز سے نمٹیں۔

مثال کے طور پر، اگر آپ اپنی صورت حال کے نئے عمومی زاویہِ نظر میں دیکھیں کہ آپ نے دریافت کیا ہے کہ آپ نے روزانہ مورمن کی کِتاب پڑھنے میں کوتاہی کی ہے؟ خیر، ایک ہی رات میں سارے ۵۳۱ صفحات پرعرق ریزی کرنے کی بجائے، اگر ہم اُس کا صرف ۱فی صد پڑھنے کا عزم کریں—یا، دُوسرے لفظوں میں، پانچ صفحات، یا کوئی اور تعداد جو آپ محسوس کرتے ہیں آپ کے موجودہ حالات میں قابلِ حصول ہو گی؟ کیا ہماری زِندگی میں چھوٹے چھوٹے مگر مُستحکم معمولی فوائد کو جمع کرنا آخِر کار ہماری ذاتی کوتاہیوں میں سے سب سے زیادہ پریشان کُن پر فتح کا راستہ بن سکتا ہے؟ کیا ہماری کم زوریوں سے نمٹنے کی یہ معمولی حکمتِ عملی واقعی کام کرتی ہے ؟

خیر،مشہور مُصنف جیمز کلیئر کا کہنا ہے کہ اَیسی حکمتِ عملی ریاضی کے لیے اِنتہائی مُفید ہے۔ وہ تائید کرتا ہے کہ ”عادات ذاتی بہتری کے لیے ’دلچسپیوں کا مجموعہ‘ ہیں۔ اگر آپ ہر روز کسی ایک چیز میں صرف ایک فیصد بہتر ہو سکتے ہیں، تو ایک سال کے آخر تک آپ ۳۷ گنا بہتر ہو جائیں گے۔“۳

بریلزفورڈ کے معمولی فوائد کا آغاز واضح طور پر، سائیکل کے سامان، کٹ کے کپڑے، اور تربیتی نمونوں سے ہُوا۔ اَلبتہ اُس کی ٹیم نے اِسی پر اِکتفا نہیں کیا۔ اُنھوں نے نظر انداز کی گئی اور غیر متوقع باتوں میں بھی ۱فی صد بہتری لانا جاری رکھا جیسا کہ خُوراک، نیند، اور حتی کہ مرمت کی بارِیکیوں میں بھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ، یہ خفیف اور بہت سے دیگر چھوٹے چھوٹے سُدھار کے مجموعے سے حیرت انگیز نتائج جو کسی کے تصور سے کہیں زیادہ تیزی سے رُونما ہُوئے تھے۔ حقیقتاً، وہ ”فرمان پر فرمان، حُکم پر حُکم دُوں گا، تھوڑا یہاں اور تھوڑا وہاں“ کے ابدی اُصُول کی مشق کرنے پر کاربندتھے۔۴

کیا معمولی اصلاحیں وہ ”بڑی تبدیلی“۵لاتی ہیں جس کے آپ خواہش مند ہیں۔ مُجھے ۹۹ فی صد یقین ہے کہ مناسب طور پر اطلاق کارآمد ہو گا! اَلبتہ اِس حکمتِ عملی میں ایک احتیاط ضروری ہے کہ ہمارے چھوٹی کامیابیوں سے بڑی کامرانیوں تک، مسلسل، روزبروز کی کوشش ہونی چاہیے۔ اور اگرچہ ہم ممکنہ طور پر کامِل نہ ہوں گے، ہمیں ثابت قدمی کے ساتھ اپنے صبر کا آئینہ دار ہونا چاہیے۔ اگر ہم مستقل طور پر ایسا کرتے ہیں تو، بڑھتی ہوئی راست بازی کی شِیریں نعمتیں آپ کے لیے خُوشی اور اَطمینان لائیں گے۔ جیسا کہ صدر نیلسن نے سِکھایا ہے: ”اِس سے زیادہ آزادی بخش، زیادہ مُمتاز، یا نہایت اہم کُچھ نہیں ہے کہ ہم اپنی انفرادی ترقّی کے لیے باقاعدگی سے روزانہ، تَوبہ پر دھیان دیں۔ تَوبہ کوئی واقعہ نہیں ہے؛ یہ ایک عمل ہے۔ یہ خُوشی اور ذہنی اَطمینان کی کُنجی ہے۔ اِیمان کے ساتھ باہم مِل کر، تَوبہ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی قُدرت تک ہماری رسائی کو یقینی بناتی ہے۔“۶

شبیہ
رائی کا بیج
شبیہ
رائی کا پودا

اِیمان کے اِس تقاضے کی بابت، صحائف واضح ہیں۔ ابتدائی طور پر جس کی ضرورت ہے وہ صرف ”اِیمان کا ذرہ“ ہے۔۷ اور اگر ہم اِس ”رائی کے بیج“۸ جیسی سوچ پا سکتے ہیں، تو ہم بھی، اپنی زِندگی میں غیر متوقع اور غیر معمولی اِصلاح کی توقع کر سکتے ہیں اور انفرادی خوشی پا سکتے ہیں۔ بلکہ یاد رکھیں، بالکل اُسی طرح جیسے ہم راتوں رات آٹیلہ دی ہن سے مدر ٹریسا بننے کی کوشش نہیں کرتے، اُسی طرح ہمیں تدریجی اِصلاحی طریقوں کو از سرِ نو دیکھنا ہوگا۔ حتیٰ کہ اگر آپ کی زِندگی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی ضرورت ہے، تو بھی چھوٹے پیمانے پر شروع کریں۔ یہ خاص طور پر سچّ ہے اگر آپ توبہ سے مغلوب یا مایوسی محسوس کر رہے ہیں۔

ذہن نشین کر لیں کہ یہ عمل ہمیشہ خَطِ مُسْتَقِیم پر اُستوار نہیں ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ سب سے زیادہ پُرعزم لوگوں میں بھی ناکامیاں ہوسکتی ہیں۔ میری اپنی زِندگی میں مایوسی کے تجربے سے، میں جانتا ہُوں بعض اوقات ایسا لگتا ہے کہ ہم ۱ فی صد آگے اور ۲ فی صد پیچھے چلے جاتے ہیں۔ پھر بھی اگر ہم اِس ۱ فی صد فائدہ کے لیے بِلاخوف پُرعزم طور پرآگے بڑھتے جائیں گے، تو وہ جس نے ”ہمارے غموں کو اُٹھایا“۹ یقینا ہمیں بھی سہارا دے گا۔

ظاہر ہے، اگر ہم سنگِین گُناہوں میں ملوّث ہیں، تو خُداوند بالکل بِلا شک و شُبہ اور صاف گو ہے؛ ہم رُکیں، اپنے اُسقُف سے مدد لیں، اور ایسی حرکتوں کو فوری طور پر ترک کر دیں۔ بلکہ جیسا کہ بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے سِکھایا: ”چھوٹی چھوٹی، مُستقل، تدریجی رُوحانی اِصلاحات وہ اقدام ہیں جو خُداوند چاہے گا کہ ہم اُٹھائیں۔ خُدا کے حضور بے قصور چلنے کی تیاری فانی زِندگی کے بُنیادی مقاصد اور زِندگی بھر کے حصُول میں سے ایک ہے؛ شدِید رُوحانی سرگرمی بے ہنگم لمحات سے نہیں پائی جاتی ہے۔“۱۰

شبیہ
برطانوی سائیکل سوار

پس، کیا توبہ اور حقیقی تبدیلی کے لیے یہ چھوٹی سی حکمتِ عملی واقعی کارآمد ہے؟ کیا پیڈل چلانا ہماری مسلسل کو شش کا موئثر ثبوت ہے؟ غور کریں اِس فلسفے کو اپنانے سے گزشتہ دو دہائیوں میں برطانوی سائیکل سواری کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ اب برطانوی سائیکل سواروں نے حیران کن طور پرمسلسل چھ بار ٹور ڈی فرانس کو جیتا ہے۔ گزشتہ چار اولمپک کھیلوں کے دوران میں، برطانیہ تمام سائیکلنگ شعبوں میں سب سے زیادہ کامیاب ملک رہا ہے۔ اور پچھلی گرمیوں میں حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی ٹوکیو اولمپکس میں، برطانیہ نے کئی دیگر مُلکوں کے مقابلے میں سائیکل سواری میں سب سے زیادہ طلائی تمغے جِیتے ہیں۔

شبیہ
اولمپکس چیمپین

برطانوی سائیکل سواروں کی تصاویر (اوپر بائیں سے گھڑی وار) فریڈمین ووگل ، جان گائلز ، اور گریگ بیکر/گیٹی امیجز

بلکہ دُنیاوی چاندی یا سونے سے کہیں زیادہ قیمتی، ابدیت کی جانب ہماری راہ پر ہمارے لیے بیش قیمت وعدہ ہے کہ ہم واقعی ”مسِیح میں فاتح ہوں گے۔“۱۱ اور جُوں ہی ہم چھوٹی مگر مستحکم اِصلاحات کرنے کا عہد کرتے ہیں، تو ہم سے ”جلال کا تاج جو مدھم نہیں ہوتا“ پانے کا وعدہ کیا جاتا ہے۔۱۲ اِس درخشاں نُور سے نہال ہونے کے لیے، مَیں آپ کو دعوت دیتا ہُوں کہ آپ اپنی زِندگی کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ راہِ عہد پر آپ کو کون سی چِیزجمود یا سُست روی کا شِکار کر رہی ہے۔ پھر چاروں جانب دیکھیں۔ چھوٹی چھوٹی اضافی دُرستگیاں کرنے کے خواہاں رہیں جس کو بہتری کے لیے تبدیل کرنے کا صلہ خوشی کی مِٹھاس ہے۔

یاد رہے، داود نے بظاہر ایک چھوٹے سے پتھر کے اِستعمال سے ایک دیو قامت شخص کو نیچے گِرادیا۔ بلکہ اُس نے چار پتھر اور تیار کیے ہوئے تھے۔ اِسی طرح،ایلما صغیر کا بدکار مزاج اور ابدی منزل صرف ایک سادہ، موثر خیال سے بدل گیا تھا—یِسُوع مسِیح کے نجات بخش فضل کی بابت اُس کے باپ کی تعلیم کی یاد دہانی۔ پس نجات دہندہ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے ”پہلے پہل ہی معمور نہ ہُوا، . بلکہ فضل سے فضل تک یہ سِلسلہ جاری رہا، جب تک کہ اُس نے معمور ی نہ پالی۔“۱۳

شبیہ
یِسُوع مسِیح

یہ وہ ہی ہے جو جانتا ہے کہ چڑیا کب گِرتی ہے اُسی طرح ہماری زِندگیوں کاہر لمحہ بلکہ یادگار لمحات اُس کی توجہ میں ہیں اور آپ کی جو بھی ۱ فی صد جستجو ہےابھی آپ کی اِس مجلس عامہ سے معاونت کرنے کے لیے تیار ہے۔ کیوں کہ توبہ کرنے کی ہر کوشش جو ہم کرتے ہیں—اِس سے قطع نظر یہ ہمیں کتنی چھوٹی لگے—ہماری زندگیوں میں بہت بڑا فرق ڈال سکتی ہے۔

اِس مقصد کے لیے، بُزرگ نیل اے میکس ویل نے سِکھایا، ”راست خواہش کا ہر دعویٰ، خدمت کا ہر فعل، اور عِبادت کا ہر عمل،چاہے جتنا بھی تھوڑا اور تدریجی ہو، ہماری رُوحانی رفتار میں اضافہ کرتا ہے ہے۔“۱۴ درحقیقت، یہ چھوٹی، سادہ اور ہاں، یعنی ایک فی صد چیزیں ہیں جن سے بڑی چیزیں رونما کی جا سکتی ہیں۔۱۵ حتمی ۱۰۰فی صد فتح یقینی ہے، ”ہمارے وہ سب کرنےکے بعد جو ہم کر سکتے ہیں،“۱۶خُداوند اور مُنجی، یِسُوع مسِیح کی قدرت، خُوبیوں اور رحم کے وسیلے سے۔ مَیں اِس کی گواہی یِسُوع مسِیح کے نام پر دیتا ہُوں، آمین۔

شائع کرنا