میں دُعا گو ہوں کہ وہ ہمیں استعمال میں لائے
چھوٹی کوششیں اجتماعی طور پر بڑا اثر مرتب کرتی ہیں، بہت سی انفرادی چیزوں کو بڑھاتے ہوئے جو ہم یِسُوع مسِیح کے شاگرد ہونے کے ناطے کرتے ہیں۔
فیلو آٹا اور مغزِپستہ سے بنی یہ خطائی آپ کو اظہار تشکر ہے۔ یہ کادوڈوس خاندان نے بنائی تھیں، جو دہائیوں سے دمشق، شام میں تین بیکریوں کا مالک تھا۔ جب جنگ ہوئی، تو ایک ناکہ بندی نے خوراک اور رسد کو شہر کے اُن کے حصے تک پہنچنے سے روک دیا۔ کادوڈوس فاقوں سے مرنے لگے۔ اُس مایوس کن صورتحال کے عروج پر، مُقدسین آخری ایام کے خیراتی اِدارے اور رحما ورلڈ وائڈ کے کچھ انتہائی دلیر عملے نے چھوٹے بچوں کے لئے دودھ کے ساتھ ساتھ روزانہ گرم کھانا دینا شروع کیا۔ مشکل وقت کے بعد ، خاندان نے اپنی زندگی —اس کے ساتھ ساتھ اپنی بیکری کا—ایک بار پھر ایک نئے ملک میں آغاز کیا۔
حال ہی میں، کلیسیاء کے دفتر میں مندرجہ ذیل پپیغام کے ساتھ خطائی کا ایک ڈِبہ موصُول ہُوا : ” دو ماہ سے زائد عرصہ تک، ہم نے رحما - مُقدسینِ آخری ایّام کے خیراتی ادارے کے باورچی خانہ سے خوراک حاصل کی۔ اِس کے بغیر ہم فاقوں سے مر [گئے]ہوتے۔ میری دُوکان سے آپ لوگوں کے لیے بطور تحفہِ اظہارِ تشکر … مہربانی سے اِسے قبول فرمائیں۔ میں خدا قادرِ مطلق سے دُعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کو برکت دے … ہر اُس چیز میں جو آپ کرتے ہیں۔“۱
تشکر اور یادگاری کی خطائی۔ یہ آپ کے لیے ہے۔ اُن سب کا جنہوں نے خبروں میں کہانی دیکھنے کے بعد دُعا کی، اُن سب کا جنہوں نے رضاکارانہ طور پر خُود کو پیش کیا جب یہ سہل نہیں تھا یا جنہوں نے مہربانی سے رقم انسان دوست فنڈ کے لئے عطیہ کی؛ بھروسہ کرتے ہوئے کہ اِس سے کچھ اچھا ہو گا—شکریہ۔
غریبوں کی دیکھ بھال کرنے کی اِلٰہی ذمّہ داری
کلِسیائے یِسُوع مسِیح غریبوں کی دیکھ بھال کرنے کے اِلٰہی فرمان کے تحت ہے۔۲ یہ کارِ نجات و سرفرازی کے ستُونوں میں سے ایک ہے ۔۳ جیسا ایلما کے دِنوں میں سچ تھا ویسا ہی آج ہمارے لئے بھی سچ ہے”اور یوں، اپنے خوشحال حالات میں، انہوں نے کسی ایسے واپس نہ کیاجوننگے تھے، یا وی جو بھوکے تھے ، یا وہ جو پیاسے تھے ، یا وہ جوبیمار تھے ، یا وہ جن کی پرورش نہ ہوئی تھی ؛ اور انھوں نے اپنے دل اپنے مال پر نہ لگائے؛ اور سب لکے ساتھ فیاضی سے پیش آتے، اور جوان یا بوڑھے دونوں، غلام یا آزاد دونوں، مرد یا عورت دونوں ، خواہ کلیِسیا کے ہوتے یا کلیِسیا سے باہر کے، اُنہوں نے بِلا امتیاز سب کے ساتھ برابر کا سلوک کیا۔“۴
کلیِسیا اِس ذمّہ داری کا جواب گوں ناگوں طریقوں سے دیتی ہے، بشمول :
-
خِدمت گُزاری جو ہم انجمن خواتین، کہانتی جماعتوں اور کلاسوں کے ذریعے کرتے ہیں۔
-
روزہ رکھنا اور روزے کے ہدیے کا استعمال؛
-
فلاحی فارم اور کارخانہِ ڈبہ سازی؛
-
مراکزِ خیر مقدم برائے مہاجرین؛
-
قیدیوں تک پہنچنا؛
-
کلیِسیا کی انسان دوست کاوشیں؛
-
اور JustServe ایپ ،جہاں دستیاب ہو، رضاکاروں کو خدمت کے مواقعوں سے مماثلت بخشتی ہے۔
یہ سب طریقے ہیں ، کہانت کے ذریعے مُنظّم کیے گئے ہیں، جہاں چھوٹی کوششیں اجتماعی طور پر بڑا اثر مُرتب کرتی ہیں، بہت سی انفرادی باتوں کو بڑھاتے ہوئے جو ہم یِسُوع مسِیح کے شاگرد ہونے کے ناطے کرتے ہیں۔
انبیاء کُل زمین کی ذمّہ داری رکھتے ہیں
انبیاء نہ صرف اراکینِ کلیِسیا بلکہ کُل زمین کے ذمّہ دار ہیں۔ میں اپنے ذاتی تجربے سے رپورٹ کر سکتی ہوں کہ صدارتِ اوّل کا اِس فرض کو کس قدر ذاتی اور مخلصانہ طور پر لیتے ہیں۔ جیسے جیسے ضرورتوں میں اضافہ ہوتا ہے ، صدارتِ اوّل نے ہم پر یہ ذمّہ داری عائد کی ہے کہ ہم اپنی انسان دوست پہنچ میں خاطر خواہ اضافہ کریں۔ وہ سب سے بڑے رُجحانات اور چھوٹی ترین تفصیلات میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
حال ہی میں ، ہم اُن کے پاس حفاظتی طبی چوغوں میں سے ایک لائے جو بی ہائیو ملبوسات نے وبا کے دوران استعمال کرنے کے لئے ہسپتالوں کے لیےسیلائی کیے تھے۔ بطور میڈیکل ڈاکٹر ، صدر نیلسن انتہائی دلچسپی رکھتے تھے۔ وہ صرف اسے دیکھنا نہیں چاہتا تھے۔۔ وہ اِسے پہن کر —کف اور لمبائی اور یہ پشت پر کیسے باندھا جاتا ہےاُس کو جانچنا چاہتے تھے۔ بعد میں انھوں نے ، اپنی آواز میں فرطِ جذبات سے ہمیں بتایا ، ”جب آپ اپنی ذمّہ داریوں کے لیے لوگوں سے ملتے ہیں، تو اُن کے روزوں، اُن کے ہدیوں، اور خُداوند کے نام پر اُن کی خدمت گزاری کے لیے اُن کا شکریہ ادا کریں۔
انسان دوست رپورٹ
صدر نیلسن کی ہدایت پر ، میں آپ کو رپورٹ پیش کرتی ہوں کہ کلِسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدسین آخری ایّام طوفانوں ، زلزلوں ، پناہ گزینوں کی بے گھری—اور یہاں تک کہ وبا کا —مُقدسین آخری ایّام اور بہت سے دوستوں کی شفقت کی بدولت کیسے جواب دے رہی ہے۔ اگرچہ کووڈ- ۱۹ کے ۱۵۰۰ سے زائد منصوبے یقیناً پچھلے ۱۸ مہینوں میں کلیِسیا کی سب سے اہم توجہ تھے، کلیِسیا نے ۱۰۸ ممالک میں ۹۳۳ قدرتی آفات اور پناہ گزینوں کے بحرانوں کا بھی جواب دیا۔ مگر اعدادوشمار ساری کہانی نہیں بتاتے۔ جو کچھ کیا جا رہا ہے مجھے اُس کی چار مختصر مثالوں کا اشتراک کرنے دیں۔
جنوبی افریقہ کووڈ ریلیف
ویلکوم، جنوبی افریقہ کی سولہ سالہ ڈائیک مفوٹی نے برسوں پہلے، اپنے والدین کھو دئیے جو اُس کے لیے تین چھوٹے بہن بھائیو کی دیکھ بھال کرنے کا بیڑہ پیچھے چھوڑ گئے ۔ ، معقول خوراک تلاش کرنا ہمیشہ سے ہی اُس کے لئے مشکل تھا، مگر کووڈ کی قلتِ رسد اور قرنطینوں نے اِسے تقریبا ناممکن بنا دیا تھا۔ وہ اکثر بھوکے رہتے تھے ، صرف پڑوسیوں کی سخاوت سے بمشکل گزارہ کر رہے تھے۔
اگست ۲۰۲۰ میں ایک روشن دن، ڈائیک دروازے پر دستک سے حیران ہو گئی۔ دروازہ کھولنے پر دو اجنبیوں کو سامنے پایا —پہلا جوہانسبرگ کے علاقائی دفتر سے کلیسیائی نمائندہ اور دوسرا جنوبی افریقہ کے شعبئہ سماجی ترقی کا ایک عہدیدار تھا۔
دونوں تنظیموں نے مل کر خطرے سے دوچار گھرانوں کو کھانا پہنچانے کے لیے مل کر کام کیا تھا۔ کلیسیائی انسان دوست کے فلاحی فنڈز کے ساتھ خریدے جانے والے مکئی کےآٹے اور دیگر غذائی لوازمات کے ڈھیر کی جھلک دیتے ہوئے ڈائیک کی تمام فکریں بہہ گئیں۔ یہ اُس کے خاندان کی کئی ہفتوں تک برقرار رکھنےمیں مدد کریں گی جب تک کہ سرکاری امدادی پیکج اُس کے لیے اثر انداز ہونا شروع کرے گا۔
ڈائیک کی کہانی ایسے ہزاروں تجربات میں سے ایک ہے جو کووڈ کی وبا کے دوران آپ کے وقف شُدہ ہدیہ جات کی بدولت پوری دُنیا میں رونما ہوئے ہیں۔
رامسٹائن میں افغان امداد
ہم سب نے خبروں میں —افغانستان سے ہزاروں پناہ گُزینوں کا انخلاء کرتے ہوئے حالیہ تصاویر دیکھی ہیں۔ بہت سے اپنی آخری منزلوں کے لیے سفر جاری رکھنے سے قبل قطر ، ریاست ہائے متحدہ امریکہ ، جرمنی اور سپین کے ہوائی اڈوں یا دیگر عارضی مقامات پر پہنچے۔ اُن کی ضروریات فوری تھیں، اور کلیِسیا نے رسد اور رضاکاروں کے ساتھ جواب دیا۔ جرمنی میں رامسٹائن ایئرفورس کے بیس پر، کلیِسیا نے لنگوٹوں ، بچوں کے فارمولا دُودھ، خوراک، اور جوتوں کے بڑے عطیات فراہم کیے۔
انجمن خواتین کی کچھ بہنوں نے غور کیا کہ بہت سی افغان خواتین اپنے سروں کو ڈھانپنے کے لیے اپنے شوہروں کی قمیض استعمال کر رہی تھیں کیوں کہ کابل ائرپورٹ پر اُن کے روایتی سر پوش انتشار کی بدولت پھٹ گئے تھے۔ کسی بھی مذہبی یا ثقافتی حدود سے بالا تر دوستی کے عمل میں، رامسٹائن اوّل وارڈ کی بہنیں افغان خواتین کے لیے روایتی مُسلم لباس سلائی کرنے کے لیے اکٹھی ہوئیں۔ بہن بیتھانی ہالز نے کہا، ”ہم نے سنا کہ خواتین کو ملبوساتِ نماز کی ضرورت ہے، اور ہم سلائی کر رہی ہیں تاکہ وہ نماز کے لیے [ پُر سکون] ہوں۔“۵
ہِیٹی زلزلے کی امداد
اِس اگلی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ اچھائی کا آلہ بننے کے لیے آپ کو دولت مند یا بڑی عمر کے ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اٹھارہ سالہ ماری ”دجاجو“ جیکویس ہیٹی کی کیویلون برانچ سے ہے۔ اگست میں جب اُس کے شہر کے قریب تباہ کُن زلزلہ آیا ، تو اُس کے خاندان کا گھر اُن لاکھوں منہدم عمارتوں میں سے ایک عمارت تھی۔ اپنے گھر کو کھونے کی مایوسی کا تصور کرنا تقریبا ناممکن ہے۔ لیکن اُس مایوسی میں غرق ہونے کی بجائے، دجاجو—ناقابل یقین حد تک—اِس سے باہر نکل آئی۔
اُس نے ایک بزرگ پڑوسی کو جدوجہد کرتے دیکھا اور اُس کی دیکھ بھال کرنا شروع کر دی۔ اُس نے ملبہ ہٹانے میں دوسروں کی مدد کی۔ اپنی تھکاوٹ کے باوجود، اُس نے دوسرے کلیِسیائی ارکان کے ساتھ مل کر خوراک اور حفظان صحت کی کٹس دوسروں میں تقسیم کیں۔ دجاجو کی کہانی خدمت کی بہت سی قوی مثالوں میں سے ایک ہے جو نوجوانان اور نوجوان بالغین کرتے ہیں جب وہ یِسُوع مسِیح کی مثال کی پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جرمن سیلاب امداد
زلزلے سے صرف چند ہفتے قبل، نوجوان بالغین کا ایک اور گروہ بحر اوقیانوس کے اُس پار بھی ایسی ہی خدمت کر رہا تھا۔ جولائی میں مغربی یورپ کو بہا لے جانے والا سیلاب دہائیوں میں سب سے زیادہ شدید تھا۔
آخر کار جب پانی کم ہُوا ، تو دریا کنارے جرمنی کے ضلع احرویلر کے ایک دُکان دار نے اِس نقصان کا جائزہ لیا اور بالکل مغلوب ہو گیا۔ اِس فروتن شخص، ایک عقیدت مند کیتھولک، نے زیرِلب دُعا کی کہ خدا کسی کو اُس کی مدد کے لیے بھیجے۔ اگلی صبح، جرمنی فرینکفرٹ مشن کے صدر ڈین ہیمن زرد دستِ مدد گار والی صدریاں پہنے مبلغین کے ایک چھوٹے سے دستے کے ساتھ سڑک پر پہنچے۔ پانی دُکان دار کی دیواروں پر ۱۰ فٹ (۳ میٹر) تک پہنچ چکا تھا ، جو کیچڑ کی گہری تہہ کو پیچھے چھوڑ چُکا تھا۔ ۔ رضاکاروں نے کیچڑ باہر نکالا، قالین ہٹایا اور دیواریں خُشک کیں ، اور گلی میں ہر چیز کو ہٹانے کے لیے ڈھیر لگا دیا۔ شادمان دُکاندار گھنٹوں ان کے ساتھ کام کرتا رہا ، حیران تھا کہ خُداوند نے اُس کی دُعا کا جواب دینے کے لئے اپنے خادموں کا ایک گروہ بھیجا ہے—اور ۲۴ گھنٹوں کے اندر اندر !۶
خیر ، میں دُعا کرتی ہوں کہ وہ ہمیں استعمال میں لائے۔
کلیِسیا کی انسان دوست کاوشوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، بزرگ جیفری آر ہالینڈ نے ایک بار تبصرہ کیا : ”خُدا کی طرف سے دُعاؤں کا جواب … اکثر اوقات دوسرے لوگوں کو استعمال کرتے ہوئے ملتا ہے۔ خیر ، میں دُعا کرتی ہوں کہ وہ ہمیں استعمال میں لائے۔ میں دعا کرتی ہوں کہ ہم لوگوں کی دُعاؤں کا جواب ہوں۔“۷
بھائیو اور بہنو ، آپ کی خدمت، عطیات، وقت، اور مُحبّت کے ذریعے ، آپ بہت سی دعاؤں کا جواب رہے ہیں۔ اور پھر بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ کلیِسیا کے بپتسمہ یافتہ ارکان کی حیثیت سے، ہم ضرورتمندوں کی دیکھ بھال کرنے کے زیرِعہد ہیں۔ ہماری انفرادی کوششوں کے لیے لازمی طور پر رقم یا دور دراز مقامات کی ضرورت نہیں۸؛ اُنھیں رُوحُ الُقدس کی ہدایت اور خداوند سے یہ کہنے کے لیے رضامند دل کی ضرورت ہے: ”میں حاٖضِر ہوں، مجھے بھیج ۔“۹
خُداوند کا سالِ مقبول
لوقا ۴ قلمبند کرتا ہے کہ یِسُوع ناصرت کو آیا ، جہاں وہ پروان چڑھا تھا، اور تلاوت کرنے کےلیے عبادت خانہ میں کھڑا ہوا۔ یہ اُس کی فانی خدمت کے آغاز کے قریب تھا، اور اُس نے یسعیاہکی کتاب کی ایک عبارت کا حوالہ دیا ہے:
”خداوند کا روح مجھ پر ہے ، کیوں کہ اُس نے مجھے غریبوں کو خُوشخبری دینےکےلیے مسح کیا ؛ اُس نے مجھے بھیجا کہ قیدیوں کو رہائی، اور اندھوں کو بینائی پانےکی خبر سُناؤں، کُچلے ہُوؤں کو آزاد کروں۔
”اور خُداوند کے سالِ مقبُول کی منادی کروں …“
“… آج یہ نوشتہ تمہارے سامنے پُورا ہوا ہے۔“۱۰
میں گواہی دیتی ہوں کہ نوشتہ کی تکمیل ہمارے اپنے زمانہ میں بھی ہو رہی ہے۔ میں گواہی دیتی ہوں کہ یِسُوع مسِیح شِکستہ دلوں کو شفا دینے آیا ہے۔ اُس کی انجیل اندھوں کی بینائی بحال کرنا ہے۔ اس کی کلیِسیاکو قیدیوں میں رہائی کی منادی کرنا ہے، اور پُوری دنیا میں اُس کے شاگرد کُچلے ہُوؤں کی آزادی کے لیے کوشاں ہیں۔
میں یہ سوال دہراتے ہوئے اختتام کرتی ہوں جو یِسُوع نے اپنے رسُول شمعون پطرس سے پوچھا: ”کیا تُو مُجھ سے مُحبّت رکھتا ہے ؟“۱۱ انجیل کا جوہر اس بات میں شامل ہے کہ ہم اُس سوال کا خود کیسے جواب دیتے ہیں اور ” [ اُس کی ] بھیڑوں کو چَرااتے ہیں۔“۱۲ ہمارے اُستاد یِسُوع مسِیح سے بڑی تعظیم اور مُحبّت کے ساتھ، میَں ہم میں سے ہر ایک کو اُس کی شاندار خدمت کا حصہ بننے کی دعوت دیتی ہوں، اور ”میں دُعا گو ہوں کہ وہ ہمیں استعمال میں لائے۔“ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔