اِیمان سے مانگنا اور پھر عمل کرنا
سچائی کے مُکاشفہ جات پانے کی کُنجی یسوع مسیح پر ہمارا ایمان ہے۔
میرے پیارے بھائیو اور بہنو، مَیں مجلِسِ عامہ میں بروز ہفتہ شام کی نشِست میں آپ کے ساتھ کلام کرنے کے موقع کا شُکر گُزار ہُوں۔ آج صبح مجلس سے اپنے تعارف میں، صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا کہ ”آپ کے دِل میں موجُود سوالات کے لیے حقیقی اِلہام اِس مجلِس کو اِنتہائی فائدہ مند اور ناقابل فراموش بنا دے گا۔“ اگر آپ نے ابھی تک رُوحُ القُدس کی خدمت گزاری کی خواہش نہیں کی ہے اور وہ سُننے کے لیے جو خُداوند چاہتاہے آپ اِن دو دِنوں کے دوران سُنیں ، تو میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ ابھی ایسا کریں۔ جب مَیں نے آپ سے کلام کرنے کے لیے اِلہام پانے کی تیاری کی تو اِس نعمت کا آرزومند ہُوا تھا۔ میری پُرخُلوص دُعا ہے کہ آپ خُدا سے اَیسا ہی مُکاشفہ پائیں۔
خُدا کی طرف سے مُکاشفہ پانے کا طریقہ آدم اور حوّا کے دِنوں سے تبدیل نہیں ہُوا ہے۔ اِبتدا سے لے کر آج تک خُداوند کے بُلائے ہُوئے سب خادمین کے لیے یکساں ہی رہا ہے۔ یہ آپ کے اور میرے لیے بھی یکساں ہے۔ ایسا ہمیشہ اِیمان کے وسِیلے سے انجام پاتا ہے۔۲
نوعُمر جوزف سمتھ کا خُدا سے سوال پوچھنے کے لیے کافی ایمان تھا، اِس اعتقاد کے ساتھ کہ خُدا اُس کی دِلی مُراد پُوری کرے گا۔ جواب نے دُنیا بدل دی۔ وہ جاننا چاہتا تھا کہ گُناہ سے پاک ہونے کے لیے کون سی کلیسیا میں شامِل ہو۔ اُسے جو جواب مِلا وہ اُس کی حوصلہ اَفزائی کرتا رہا کہ وہ ہمیشہ بہتر سوال کرتا رہے اور پیہم مُکاشفہ کے سِلسلہ پر عمل کرے جو ابھی شُروع ہُوا تھا۔۳
ممکنہ طور پر اِس مجلِس میں آپ کا تجربہ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔ آپ کے سوال ہیں جن کے لیے آپ جواب کےطلب گار ہیں۔ کم از کم آپ کا اِتنا اِیمان تو ہے کہ یہ اُمید کر سکیں کہ خُداوند کے خادِموں کے وسِیلے سے جواب پائیں گے۔۴ آپ کو مقررین سے بُلند آواز میں جواب مانگنے کا موقع نہیں ملے گا، مگر آپ دُعا میں اپنے پیارے باپ سے پُوچھ سکتے ہیں۔
مَیں تجربے سے جانتا ہُوں کہ جواب آپ کی ضرورت اور آپ کی رُوحانی تیاری کے مُطابق ہوں گے۔ اگر آپ کو ایسے جواب کی ضرورت ہے جو آپ کی یا دُوسروں کی ابدی بہتری اور ترقی کے لیے اہم ہے تو جواب آنے کا زیادہ امکان ہے۔ اِس کے علاوہ بھی، آپ پا سکتے ہیں—جیسا جوزف سمتھ نے پایا—صابر ہونے کا جواب۔ ۵
اگر یِسُوع مسِیح پر آپ کے اِیمان نے اِس کے کفّارہ کی تاثِیر کے وسیلے سے دِل موم کیا ہے، تو اپنی دُعاؤں کے جواب رُوح کی سرگوشیوں سے محسوس کرنے کے لائق ہو جائیں گے۔ میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ مدھم، دھیمی آواز - جو حقیقی ہے- میرے ذہن میں واضح اور قابلِ ادراک ہوتی ہے جب میں باطنی طور پر خاموش اور خُداوند کی مرضی کے تائب ہوتا ہوں۔۔ فروتنی کے اِس احساس کو موّثر طریقے سے یُوں بیان کیا جا سکتا ہے ”میری مرضی نہیں، بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔“۶
مکاشفہ کے اِس عمل کی وجہ سے آپ اِس مجلس میں مُقررین کو وہ سِکھاتے ہوئے سُنیں گے جو مسِیح کی تعلیم کہلاتی ہے۔۷ مُکاشفہ ہم تک اُسی تناسب سے پہنچتا ہے جس حد تک ہم مسِیح کی تعلیم کو اپنے دِلوں میں جگہ دینے اور اپنی زِندگیوں میں لاگُو کرنے کے مُشتاق ہوتے ہیں۔
آپ کو مورمن کی کِتاب سے یاد ہوگا کہ نیفی نے ہمیں سِکھایا ہے کہ یِسُوع مسِیح پر اِیمان مُکاشفے کی سچّائی کی کُنجی ہے اور اِس اعتماد کی کُنجی ہے کہ ہم نجات دہندہ کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں۔ نیفی نے یِسُوع مسِیح کے فانی دُنیا میں پیدا ہونے سے صدیوں پہلے یہ اَلفاظ لکھے تھے:
”رُوحُ القُدس کی قُدرت سے فرشتے بولتے ہیں؛ پَس، وہ مسِیح کے کلام کا ذِکر کرتے ہیں۔۔ پَس، مَیں نے تُم سے کہا، مسِیح کے کلام پر ضیافت مناؤ؛ کیوں کہ دیکھو، مسِیح کا کلام تُمھیں وہ ساری باتیں بتائے گا جو تُمھیں کرنی ہیں۔
”پَس، اب جب مَیں یہ باتیں بتا چُکا اور اگرتُم اِنھیں سمجھ نہیں پاتے تو اِس کا سبب یہ ہے کہ تُم نہ مانگتے ہو، نہ تُم کھٹکھٹاتے ہو؛ پَس، تُم نُور میں نہیں لائے جاتے، بلکہ اندھیرے میں ضرور ہلاک ہو گے۔
”کیوں کہ دیکھو، مَیں تُم سے پھر کہتا ہُوں کہ اگرتُم اِس راستے پر آ جاؤ گے، اور رُوحُ القُدس پاؤ گے تو یہ تُمھیں وہ سب باتیں بتائے گا جو تُمھیں کرنی ہیں۔
”دیکھو، یہی مسِیح کی تعلیم ہے، اور جب تک وہ مُجسم ہو کر اپنے تئیں تُم پر ظاہر نہ کرے گا اُس وقت تک مزید کوئی تعلیم نہ دی جائے گی۔ اور جب وہ مُجسم ہو کر اپنے تئیں تُم پر ظاہر کرے گا تو جو باتیں وہ تُم سے کہے گا تُم اُن پر عمل کرنا۔“۸
آج اور آنے والے دِنوں میں خُداوند اپنے خادمین کے وسیلہ سے آپ سے اور مُجھ سے باتیں کہے گا۔ وہ ہمیں بتائے گا کہ ہمیں کون کون سے کام کرنے چاہیے۔۹ نجات دہندہ آپ کو اور مُجھے چِلا چِلا کر حُکم نہ دے گا۔ جیسے اُس نے ایلیاہ کو سکھایا:
”اُس نے کہا باہر نِکل اور پہاڑ پر خُداوند کے حضُور کھڑا ہو۔ اور دیکھو خُداوند گُزرا اور ایک بڑی تُند آندھی نے خُداوند کے آگے پہاڑوں کو چِیر ڈالا اور چٹانوں کے ٹُکڑے کر دِیے؛ پر خُداوند آندھی میں نہیں تھا اور آندھی کے بعد زلزلہ آیا؛ پر خُداوند زلزلہ میں نہیں تھا:
”اور زلزلہ کے بعد آگ آئی پر خُداوند آگ میں بھی نہیں تھا اور آگ کے بعد ایک دبی ہُوئی ہلکی آواز آئی۔“۱۰
اُس پر ہمارے ایمان کے باعث وہ آواز سنائی دے گی۔ بڑے اِیمان کے ساتھ، ہم ہدایت مانگیں گے اِس نِیت کے ساتھ کہ جو بھی وہ حُکم دیتا ہے جائیں پُورا کریں۔۱۱ ہمیں اِس معرفت کو پانے کے لیے اِیمان کو فروغ دینا ہوگا کہ جِس بات کا بھی وہ حُکم دیتا ہے دُوسروں کو فیض و فضل عطا کرتا ہے اور اِس عمل کی بدولت ہم پاک صاف ہو سکتے ہیں کیوں کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے۔
جب یِسُوع مسِیح پر ہمارا اِیمان ہمیں باپ سے جواب مانگنے پر آمادہ کرے گا، تو یہ اِیمان نجات دہندہ کا شفقت بھرا اثر بھی ہم تک پہنچا دے گا تاکہ ہم اِس کی ہدایت کو سُن سکیں اور فرمان برداری کے لیے پُرعزم اور پُرجوش ہوں۔ اِس کے بعد ہم گیت کے یہ اَلفاظ خُوشی سے گائیں گے، اگرچہ جب کام کٹھن بھی ہو گا: ”شِیریں ہے یہ امر، میرے خُدا ، میرے بادِشاہ۔“۱۲
جتنی زیادہ ہماری زِندگیوں اور دِلوں میں مسِیح کی تعلیم موجُود ہوگی، اُتنی زیادہ ہم اُن لوگوں کے لیے زیادہ مُحبّت اور ہمدردی محسوس کرتے ہیں جنھیں کبھی یِسُوع مسِیح پر اِیمان کی برکتیں نہیں ملیں یا جو اِسے قائم و دائم رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ خُداوند کے حُکموں پر اِیمان اور توّکل کے بغیر عمل کرنا دُشوار ہے۔ جب بعض نجات دہندہ پر اپنا اِیمان کھو دیتے ہیں، تو وہ نیکی کو بدی اور بدی کو نیکی کہہ کر، اُس کی مشورت پر بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں۔۱۳ اِس المناک خطا سے بچنے کے لیے، یہ ضروری ہے کہ جب بھی ہم ذاتی اِلہام حاصل کرتے ہیں وہ خُداوند اور اُس کے نبیوں کی تعلیم سے ہم آہنگ ہو۔
بھائیو اور بہنو، خُداوند کے حُکموں کے فرماں بردار ہونے کے لیے اِیمان شرط ہے۔ دُوسروں کی خِدمت کرنے کے لیے یِسُوع مسِیح پر اِیمان شرط ہے۔ باہر نِکل کر اُس کی اِنجِیل کی تعلیم دینے کے لیے اور ایسے لوگوں کو بتانے کے لیے جو رُوح کی آواز کو محسُوس نہ کر سکیں یا پیغام کی حقیقت کا اِنکار کریں اِیمان شرط ہے۔ لیکن جب ہم مسِیح پر اپنے اِیمان کی مشق کرتے ہیں—اور اُس کے زِندہ نبی کی تقلید کرتے ہیں—تو پُوری دُنیا میں اِیمان فروغ پاتا ہے۔ ٹیکنالوجی کی بدولت، شاید خُدا کے زیادہ سے زیادہ بچّے تاریخ کے دُوسرے دو دِنوں کے مقابلے میں اِس ہفتے کے آخری دو روز میں خُدا کے کلام کو سُنیں گے اور پہچان لیں گے۔
اِس بڑھتے ہوئے اِیمان کے ساتھ کہ یہ زمین پر خُداوند کی کلِیسیا اور بادِشاہی ہے، زیادہ سے زیادہ اَرکان حاجت مندوں کی مدد کے لیے دہ یکی اور ہدیے دیتے ہیں، اگرچہ وہ اَرکان خُود اپنے اپنے مسائل میں مُبتلا ہوتے ہیں۔ اِس اِیمان کے ساتھ کہ اُنھوں نے یِسُوع مسِیح کی طرف سے بلاہٹ پائی ہے، پُوری دُنیا کے مُبلغین نے وبا کے پیدا کردہ مسائل سے بالا طریقے تلاش کر لیے ہیں—ایسا ہِمّت اور خُوش مزاجی کے ساتھ کیا ہے۔ اور اُن کی اَن تھک کوششوں میں، اُن کا اِیمان مزید مُستحکم ہُوا ہے۔
مُخالفتیں اور آزمایشیں اِیمان کی نشوونما کے لیے طویل عرصے سے زمِین تیار کرتی ہیں۔ ہمیشہ سے یہی حقیقت رہی ہے، خاص طور پر خُداوند کی کلِیسیا کی بحالی اور قیام سے۔۱۴
جو صدر جارج کیو کینن نے بہت پہلے فرمایا تھا وہ آج حقیقت ہے اور تب تک رہے گی جب تک نجات دہندہ اپنی کلِیسیا اور اپنے لوگوں کی شخصی طور پر راہ نُمائی کرنے نہیں آتا: ”اِنجِیل کی فرماں برداری [لوگوں] کو خُداوند کے ساتھ اِنتہائی قریبی اور گہرے رِشتے میں باندھتی ہے۔ یہ زمین پر اِنسانوں اور آسمانوں پر ہمارے عظیم خالق کے درمیان گہرا تعلق قائم کرتی ہے۔ یہ انسانی ذہن کو قادِرِ مُطلق پر کامِل یقین کا اَحساس دِلاتی ہے اور اُس پر توّکل کرنے والوں کی فریادوں کو سُننے اور جواب دینے کی رضا و رغبت کا احساس جگاتی ہے۔ آزمائیش اور مُشکل گھڑیوں میں یہ توّکل بیش بہا قیمتی ہے۔ مُصیبت فرد پر یا لوگوں پر آسکتی ہے، تباہی کا خطرہ ہوسکتا ہے اور ہر اِنسانی اُمید شائد ختم ہوتی دکھائی دیتی ہے، پھر بھی، جہاں [لوگوں] نے اُن رحمتوں سے فیض پایا جو اِنجِیل کی فرماںبرداری کے عوض مِلتی ہیں تو، اُن کے پاس مضبُوط جائے مقام ہے؛ اُن کے پاؤں ایک اَیسی چٹان پر ہیں جسے ہِلایا نہیں کیا جا سکتا۔“۱۵
یہ میری گواہی ہے کہ جس چٹان پر ہم کھڑے ہیں ہماری گواہی ہے کہ یِسُوع المسِیح ہے؛ کہ یہ اُس کی کلِیسیا ہے، جس کی وہ خُود راہ نُمائی کرتا ہے؛ اور کہ صدر رسل ایم نیلسن آج اُس کے زِندہ نبی ہیں۔
صدر نیلسن خُداوند سے ہدایت کے طلب گار ہوتے اور پاتے ہیں۔ میرے لیے وہ اِس ہدایت کو پانے اور اِس پر پُختہ اِرادے کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی مثال ہیں۔ خُداوند کی ہدایت کے فرماں بردار ہونے کا یہی عزم اُن سب کے دِلوں میں ہے جنھوں نے کلِیسیا کی اِس مجلس عامہ میں کلام کیا ہے یا کلام کریں گے، دُعا کریں گے یا گِیت گائیں گے۔
مَیں دُعا کرتا ہُوں کہ دُنیا بھر میں جو لوگ اِس مجلِس کو دیکھیں یا سُنیں اپنے لیے خُداوند کی مُحبّت کا احساس پائیں۔ آسمانی باپ نے میری دُعا کا جواب دیا ہے کہ مَیں کم از کم آپ کے لیے نجات دہندہ کی مُحبّت اور اُس کے آسمانی باپ کے لیے اُس کی مُحبّت کا چھوٹا سا حِصّہ محسوس کروں، جو ہمارا آسمانی باپ ہے۔
مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح زِندّہ ہے ۔۔ وہ ہمارا مُنجّی اور مُخلصی دینے والا ہے۔ یہ اُس کی کلِیسیا ہے۔ وہ اِس کا سرچشمہ پر ہے۔ وہ، اپنے آسمانی باپ کے ساتھ، نیویارک میں درختوں کے جھنڈ میں جوزف سمتھ پر ظاہر ہُوا۔ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل اور اُس کی کہانت آسمانی پیامبروں کے ذریعے سے بحال کی گئی تھی۔۱۶ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے، مَیں جانتا ہُوں کہ یہ سچّ ہے۔
مَیں دعا گو ہُوں کہ آپ بھی یہی گواہی پائیں۔ مَیں دعا گو ہُوں کہ آپ آسمانی باپ سے یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے لیے دُعا کریں آپ کو عہُود باندھنے اور اُن پر قائم رہنے کی ضرورت ہے جو رُوحُ القُدس کو آپ کا مستقل رفیق ہونے کی اجازت دیں گے۔ مَیں یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر اپنی مُحبّت اور اپنیمضبُوط گواہی آپ کے ساتھ چھوڑتا ہُوں، آمین۔