اہلیت بے عیب نہیں ہے
جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کوشش جاری رکھنے میں بہت زیادہ دفعہ ناکام ہوئے ہیں—یاد رکھیں مسِیح کا کفارہ اور فضل جو یہ ممکن بناتا ہےحقیقی ہیں۔
ایک دفعہ میں نے اپنی بیٹی اور داماد کو اپنے فون پر صوتی ٹیکسٹ فیچر استعمال کرتے ہوئے پیغام بھیجا۔ میں نے کہا ، ”ارے تم دونوں۔ سے یقیناًمحبت ہے۔“ اُنہیں محصول ہوا،”دونوں سے نفرت کرتا ہوں۔ میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔“ کیا یہ حیران کن بات نہیں کہ کوئی مثبت اور اچھی نیت والا پیغام کتنی آسانی سے غلط سمجھا جا سکتا ہے ؟ بعض اوقات خُدا کے توبہ اور اہلیت کے پیغامات کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔
بعض غلطی سے یہ پیغام پاتے ہیں کہ توبہ اور تبدیلی غیر اہم ہے۔ خُدا کا پیغام یہ ہے کہ وہ لازم ہیں۔۱ لیکن کیا خُدا ہماری کوتاہیوں کے باوجود ہم سے پیار نہیں کرتا ؟ بے شک۔ وہ ہمیں کامل محبّت کرتا ہے۔ میں اپنے پوتے پوتیوں، اُن کی خامیوں اور سب سے پیار کرتا ہوں ، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ وہ بہتر بنیں اور وہ سب بن پائیں جو وہ بن سکتے ہیں خُدا ہم سے پیار کرتا ہے جیسے ہم ہیں لیکن وہ ہم سے اتنا پیار کرتا ہے کہ ہمیں اِسی طرح نہیں چھوڑ سکتا۔۲ خُداوند میں ترقی پانا ہی فانیت کا مقصدرہا ہے۔۳ مسِیح کا کفارہ ہی تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ نہ صرف مسِیح زندہ کرتا ، پاک صاف کرتا ، تسلی دیتا اور شفا دے سکتا ہے ، بلکہ اِس سب کے وسیلے سے ، وہ ہمیں اپنی مانند بننے کے لیے تبدیل کر سکتا ہے۔۴
بعض غلطی سے یہ پیغام پاتے ہیں کہ توبہ ایک بار کا واقعہ ہے۔ خُدا کا پیغام یہ ہے ، جیسا کہ صدر رسل ایم نیلسن نے سکھایا ہے ، ”توبہ … ایک عمل ہے“۵ توبہ میں وقت لگ سکتا اور بار بار کوشش درکار ہے “۶ لہذا گناہ کو ترک کرنا ۷ اور ” بدی کرنے کی مزید خواہش نہ کرنا ، بلکہ مسلسل نیکی کرنا “۸ زندگی بھر کی جستجو ہے۔۹
زندگی ایک کراس کنٹری سڑک کے سفر کی مانند ہے۔ ہم گیس کے ایک ٹینک پر اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتے۔ ہمیں بار بار ٹینک کو بھرنا ہو گا۔ عشائے ربانی لینا گیس سٹیشن پر رکنے کی مانند ہے۔ جب ہم توبہ کرتے اور اپنے عہود کی تجدید کرتے ہیں ، تو ہم حکموں پر عمل کرنے کی اپنی آمادگی کا عہد کرتے ہیں ، اور خُدا اور مسِیح ہمیں رُوحُ القُدس سے برکت دیتے ہیں۔۱۰ مختصراً، ہم اپنے سفر میں آگے بڑھنے کا وعدہ کرتے ہیں، اور خُدا اور مسِیح ٹینک کو دوبارہ بھرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔
بعض غلطی سے یہ پیغام پاتے ہیں کہ وہ انجیل میں مکمل طور پر حصہ لینے کے اہل نہیں ہیں کیونکہ وہ مکمل طور پر بری عادات سے آزاد نہیں ہیں۔ خُدا کا پیغام یہ ہے کہ اہلیت بے عیب نہیں ہے ۔۱۱ اہلیت ایمان دار ہونا اور کوشش کرنا ہے۔ ہمیں ضرور خُدا ، کہانتی راہ نماؤں ، اور دوسروں کے ساتھ جو ہم سے پیار کرتے ہیں دیانتدار ہونا چاہیے ،۱۲ اور ہمیں خُدا کے حکموں کو ماننے کی کوشش کرنی چاہیے اور کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہیے جب ہم بھٹک جاتے ہیں۔۱۳ ایلڈر بروس سی ۔ حفن نے کہا کہ مثل مسِیح کردار کو فروغ دینے کے لیے” بے عیب ہونے کی بجائے صبر اور استقامت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے“۱۴ خُداوند نے فرمایا ہے کہ رُوح کی نعمتیں ” اُن کی بہتری کے لیے عطا کی گئی ہیں جو مُجھ سے پیار کرتے ہیں اور میرے تمام حُکموں کو مانتے ہیں، اور وہ جو اَیسا کرنے کی تلاش میں رہتا ہے۔“۱۵
ایک نوجوان لڑکے کو جسے میں ڈیمن کہوں گا اُس نے لکھا،”جوان ہوتے ہوئے میں فحش مواد کےاستعمال میں الجھا رہا۔ میں نے ہمیشہ اتنی شرمندگی محسوس کی کہ میں چیزوں کو ٹھیک نہیں کر سکتا تھا“ ہر بار جب ڈیمن بھٹکتا ، تو پچھتاوے کا درد اتنا شدید ہوتا کہ اس نے سختی سے خود کو خُدا کی طرف سے کسی بھی قسم کے فضل ، معافی ، یا اضافی امکانات کےلیےنااہل سمجھا۔ اُس نے کہا،” میں نے فیصلہ کیا کہ میں ہر وقت اپنے آپ کو نہایت بُرا محسوس کرنے کے ہی لائق ہوں۔ میں نے سوچا کہ خُدا شاید مجھ سے نفرت کرتا تھا کیونکہ میں مشکل کام کرنے اور ایک ہی بارمیں اُس پر غالب آنے کی کوشش کے لئے تیار نہیں تھا۔ میں نے ایک ہفتہ اور بعض اوقات ایک مہینہ بھی اِس کے بغیر گزارا ، مگر پھر میں گر جاتا اور سوچتا ،’ میں کبھی بھی اتنا اچھا نہیں ہوں گا، پس کوشش کرنے کا بھی کیا فائدہ ؟‘“
ایسے ہی ایک بُرے لمحے میں ڈیمن نے اپنے کہانتی راہ نما سے کہا، ”شاید مجھے چرچ میں آنا بند کر دینا چاہیے۔ میں منافق ہونے سے تنگ آ گیا ہوں۔“
اُس کے راہ نما نے جواب دیا،” آپ منافق نہیں ہیں کیونکہ آپ کو بری عادت ہے جو آپ چھوڑنےکی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ ایک منافق تب ہیں جب آپ اِسے چھپاتے ہیں ، اِس کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ، یا اپنے آپ کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ایسے اعلیٰ معیارات کو برقرار رکھںا کلیسیا کا مسئلہ ہے۔ اپنے اعمال کے بارے میں دیانتدار ہونا اور آگے بڑھنے کے لیے اقدام اٹھانا منافقت نہیں ہے۔ یہ ایک شاگرد ہونا ہے۔“۱۶ اس راہ نما نے بزرگ رچرڈ جی سکاٹ کا حوالہ دیا ، جنہوں نے سکھایا، ”خُداوند کمزوریوں کو بغاوت سے مختلف دیکھتا ہے۔ … جب خُداوند کمزوریوں کی بات کرتا ہے، تو یہ ہمیشہ رحم سے کرتا ہے۔“۱۷
اِس تناظر نے ڈیمن کو اُمید دلائی۔ اُس نے محسوس کیا کہ خُدا وہاں اوپر موجود یہ نہیں کہہ رہا، ” ڈیمن نے پھر سے کام خراب کر دیا۔“ اس کی بجائے ، وہ شاید کہہ رہا تھا ،” دیکھو ڈیمن کتنا آگے بڑھا ہے۔“ اس نوجوان نے آخر کار شرمندگی سے نیچے یا اطراف میں بہانوں یا جواز کے لیے دیکھنا ترک کر دیا۔ اُس نے الہٰی مدد کے لئے اوپر دیکھا اور اِسے حاصل کیا ۔۱۸
ڈیمن نے کہا،” ماضی میں مَیں نے خُدا سے صرف معافی کے لیے ہی رجوع کیا، مگر اب میں نےفضل کے لیے رجوع کیا—اُس کی اختیار دینے والی قوت ہے۔[بائبل لغت”فضل“]۔ میں نے پہلے کبھی ایسا نہیں کیا تھا۔ ان دِنوں مَیںاپنے کیے پہ خود سے نفرت کرنے پربہت کم وقت صرف کرتا ہوں اور یِسُوع سے پیار کرنے پر زیادہ وقت صرف کرتاہوں جواُس نے کیا۔“
اس بات پر غور کرنا کہ ڈیمن کتنی دیر تک کشمکش میں تھا، یہ والدین اور راہ نماؤں کے لیے جو اُس کی مدد کررہے تھے اُن کے لیے یہ کہنا بے سود اور غیر حقیقی تھا کہ ” پھر کبھی نہیں“ اتنی جلدی یا بے قاعدگی سے پرہیزکے اُصول کو قائم نہ کریں جن کی بدولت ”اہل“ سمجھا جائے اس کی بجائے ، انھوں نے چھوٹے ، قابلِ حصول مقاصد سے آغاز کیا۔ انہوں نے سب کچھ یا کچھ بھی نہیں کی توقعات سے چھٹکارا پایا اور اضافی ترقی پر توجہ مرکوز کی ، جس نے ڈیمن کو ناکامیوں کی بجائے بتدریج کامیابیوں سے مستحکم کیا۔۱۹ اُس نے، لمحی کے غلام لوگوں کی مانند ، سیکھا کہ وہ ”آہستہ آہستہ خوشحال“ ہو سکتا ہے۲۰
بزرگ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن نے مشورت دی ہے : ”کسی بہت بڑے کام سے نپٹنے کے لئے ، ہمیں اس پر روزانہ تھوڑا تھوڑا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ … نئی اور خوش گوار عادات کو اپنے کردار میں شامل کرنا یا بری عادات یا نشوں کی عادات پر غالب آنے کا زیادہ مطلب یہ ہے کہ آج ایک اورپھر کل دوسری کوشش اور پھر ایک اور ، شاید کئی دنوں تک، حتی کہ مہینوں اور سالوں تک۔ … لیکن ہم ایسا اس لیے کر سکتے ہیں کیونکہ ہم خُدا سے التجا کر سکتے ہیں … اُس مدد کے لیے جس کی ہمیں ہر روز ضرورت ہے۔“۲۱
اب ، بھائیو اور بہنو ، کووڈ- ۱۹ کی وبا کسی کے لیے آسان نہیں ہے ، لیکن قرنطینہ کی پابندیوں سے وابستہ علیحدہ ہونے نے بری عادات سے نبٹنے والوں کے لئے زندگی کو خاص طور پر مشکل بنا دیا ہے۔ یاد رکھیں تبدیلی ممکن ہے ، توبہ ایک عمل ہے ، اور اہلیت بے عیب نہیں ہے۔ سب سے اہم، یاد رکھیں کہ خُدا اور مسِیح یہاں اور اب ہماری مدد کرنے کے لیے آمادہ ہیں ۔۲۲
بعض غلطی سے یہ پیغام پاتے ہیں کہ خُدا ہماری توبہ کرنے کے بعد تک مدد کرنے کا انتظار کر رہا ہے۔ خُدا کا پیغام یہ ہے کہ جب ہم توبہ کریں گے تو وہ ہماری مدد کرے گا۔ اُس کا فضل ہمیں میسر ہے ”چاہے ہم فرمانبرداری کی راہ میں کہیں بھی کیوں نہ ہوں۔“۲۳ بزرگ ڈئیٹر ایف اکڈورف نے کہا ہے:” خُدا کو ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں جو بے عیب ہیں۔ وہ اُن لوگوں کا خواہاں ہوتا ہے جو اپنا ’ دل اور راضی ذہن‘ پیش کریں گے [عقائد اور عہود ۶۴: ۳۴]، اور وہ اُنہیں مسِیح میں کامل بنا دے گا“[مرونی ۱۰: ۳۲- ۳۳]،“۲۴
بہت سوں کو رشتوں کے ٹوٹنے اور کشیدہ ہونے سے تکلیف پہنچی ہے کہ ان کے لیے خُدا کی شفقت اور طویل برداشت پر یقین کرنا مشکل ہے۔ وہ خُدا کو ویسے نہیں دیکھتے جیسا وہ ہے —ایک پیارا باپ جو ہماری ضرورت میں ہم سے ملتا ہے۲۵ اور جانتا ہے کہ کیسے” اُن کو اچھی چیزیں دینا ہیں جو اُس سے مانگتے ہیں۔“۲۶ اُس کا فضل صرف اہل لوگوں کے لیے انعام ہی نہیں ہے۔ یہ وہ ”الہی معاونت “ ہے جو ہمیں اہل ہونے میں مدد دیتی ہے۔ہے جو ہمیں اہل ہونے میں مدد دیتی ہے۔ یہ صرف راست بازوں کے لیے اجر نہیں ہے۔ یہ ” قوت کی ودیعت “ہے جو ہمیں راستباز بننے میں مدد دیتی ہے۔۲۷ ہم صرف خُدا اور مسِیح کی طرف نہیں چل رہے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ چل رہے ہیں ۔۲۸
پوری کلیِسیا میں ، نوجوان لوگ انجمن دختران اور ہارونی کہانت کی جماعت کےخیالیہ کی تلاوت کرتے ہیں۔ نیوزی لینڈ سے سپین سے ایتھوپیا سے جاپان تک، ینگ وومن کہتی ہیں،” میں توبہ کے تحفے کو عزیز رکھتی ہوں۔“ چلی سےگوئٹے مالا سے مرونی ، یوٹاہ تک ، نوجوان مرد کہتے ہیں، ”جب میں خدمت کرنے ، ایمان کی مشق کرنے ، توبہ کرنے ، اور ہر روز بہتر ہونے کی کوشش کرتا ہوں ، تو میں ہیکل کی برکات اور انجیل کی دائمی خوشی حاصل کرنے کے اہل ہو جاؤں گا۔“
میں ان برکات کا وعدہ کرتا ہوں اور وہ خوشی ان کی پہنچ میں حقیقی اور باطنی ہے جو تمام احکام پر عمل کرتے ہیں اور ” وہ جو ایسا کرنے کا خواہاں ہوتا ہے “۲۹ جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کوشش جاری رکھنے میں بہت زیادہ دفعہ ناکام ہوئے ہیں—یاد رکھیں مسِیح کا کفارہ اور فضل جو یہ ممکن بناتا ہے حقیقی ہیں۔۳۰ ”[اس کےرحم کے بازو آپ کی طرف بڑھے ہیں ]“۔۳۱ آپ سے محبت کی جاتی ہے—آج، ۲۰ سالوں تک، اور ہمیشہ کے لیے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔