مجلسِ عامہ
دہ یکی: آسمان کے دریچے کھولنا
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


14:12

دہ یکی: آسمان کے دریچے کھولنا

آسمان کے دریچے کئی طرح سے کُھلتے ہیں۔ خُداوند کے وقت پر بھروسا رکھیں؛ برکتیں ہمیشہ عطا ہوتی ہیں۔

جب مَیں حال ہی میں جنوبی امریکہ میں تھا، وینزویلا سے برادر راجر پرا نے مُجھے درج ذیل تجربہ بتایا:

”۲۰۱۹ میں وینزویلا کو ایسے مسائل نے ہِلا دِیا جس کی وجہ سے پانچ دن تک بجلی بند رہی۔

”گلیوں میں افراتفری اور بد نظمی کا راج تھا، اور کئی مایُوس لوگوں کے پاس خوراک کافی نہیں تھی۔

”بعض لوگ کھانے پینے کے کاروبار لُوٹنے، اور راستے میں ہر چیز کو تباہ کرنے لگے۔

”مَیں چھوٹی سے بیکری کا مالک، اپنے کاروبار کے مُتعلق بُہت پریشان تھا۔ ہمارے خاندان نے، اپنی بیکری کا سارا کھانا ضرورت مند لوگوں کو دینے کا فیصلہ کِیا۔

”ایک بُہت ہی اندھیری رات جہاں ہر طرف ہنگامہ برپا تھا۔ مُجھے صِرف اپنی جان سے پیاری بیوی اور بچوں کے تحفظ کی فِکر تھی۔

”صبُح سویرے جب مَیں اپنی بیکری پر گیا۔ افسوس کی بات ہے کہ لُٹیروں کے ہاتھوں ہر قریبی کھانے پینے کا کاروبار تباہ ہو چکا تھا، لیکن میرے لیے حیرت کی بات یہ ہے کہ ہماری بیکری برقرار تھی۔ کُچھ بھی تباہ نہیں ہُوا تھا۔ مَیں نے فروتنی سے اپنے آسمانی باپ کا شُکر ادا کِیا۔

”گھر پُہنچتے ہی، مَیں نے اپنے خاندان کو خُدا کی برکت اور تحفظ کے بارے میں بتایا۔

وہ سب بُہت مشکُور تھے۔

”میرا بڑا بیٹا، روگیلیو، جو صِرف بارہ برس کا تھا، بولا، ’پاپا! مُجھے معلُوم ہے ہمارا سٹور محفُوظ کیوں تھا۔ ماں اور آپ ہمیشہ اپنی دہ یکی ادا کرتے ہیں۔‘“

بھائی پرا نے اختتام کِیا: ”ملاکی کے اَلفاظ میرے ذہن میں آ گئے۔ ’مَیں تُمھاری خاطِر ٹِڈّی کو ڈانٹُوں گا، اور وہ تُمھاری زمِین کے پھل کو برباد نہ کرے گی‘ [ملاکی ۱۱:۳]۔ ہم نے گُھٹنے ٹیکے اور اِس مُعجزے کے لیے آسمانی باپ کے بڑے شُکر گُزار ہُوئے۔“۲

پرا خاندان

اِسی سے میرا اِمتحان کرو

جو کُچھ ہمارے پاس ہے اور جو کُچھ ہم ہیں خُدا کی بدولت ہیں۔ مسِیح کے شاگرد ہوتے ہُوئے، ہمیں اپنے آس پاس والوں سے خُوشی کے ساتھ اِس کی شراکت کرنی ہے۔

اُس سب کے ساتھ جو خُداوند نے ہمیں عطا کیا ہے، اُس نے کہا ہے کہ ہم اپنی کمائی کا ۱۰ فی صد زمین پر اُسے اور اُس کی بادشاہی کے لیے واپس کریں۔ اُس نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ جب ہم پُوری دہ یکی ادا کرتے ہیں، تو وہ ”آسمان کے دریچے … کھول کر، برکت برسائے گا، … یہاں تک کہ اُس کے لیے جگہ نہ رہے گی۔“۲ اُس نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں بُرائی سے بچائے گا۔۳ یہ وعدے اِتنے حتمی ہیں،۴ ربُ الافواج فرماتا ہے، ”اِسی سے میرا اِمتحان کرو،“۵ صحائف میں یہ جُملہ اور کہیں نہیں مِلتا۔

آسمان کے دریچے کئی طرح سے کُھلتے ہیں۔ بعض دُنیاوی ہوتے ہیں، مگر بُہت سارے رُوحانی ہیں۔ بعض بمشکل محسوس ہوتے ہیں اور آسانی سے نظر انداز ہوسکتے ہیں۔ خُداوند کے وقت پر بھروسا رکھیں؛ برکتیں ہمیشہ عطا ہوتی ہیں۔

ہم اُن کے ساتھ غم زدہ ہیں جو ضروریات زندگی کے حصُول کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ حال ہی میں کلِیسیا نے دُنیا بھر میں کمزور بچوں اور ماؤں کو مدد فراہم کرنے کے لیے ۵۴ ملین امریکی ڈالروں کا عطیہ دِیا ہے۔۶ اور آپ کے ماہانہ روزے کے ہدیوں کے ساتھ، ہمارے نیک اُسقف صاحبان ہر ہفتے ہزاروں ایسے لوگوں کی مدد کرتے ہیں جِنھیں عارضی طور پر اپنی میزوں پر کھانے، اپنے بدن پر کپڑے، اور اپنے سروں پر چھت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِس دُنیا کی غُربت کا واحد مستقل حل یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل ہے۔۷

اِیمان کا معاملہ

پولُس رسُول نے خبردار کِیا ہے کہ اِنسانی عقل اِنسانی باتوں کو سمجھتی ہے مگر اِسے خُدا کی باتوں کو قبُول کرنے میں مُشکل پیش آتی ہے۔۸ دُنیا کے لحاظ سے دہ یکی پیسہ ہے، مگر دہ یکی کا پاک قانون بُنیادی طور پر ہمارے اِیمان کا معاملہ ہے۔ اپنی دہ یکی میں دِیانت داری ایسا طریقہ ہے جِس سے ہم دِکھاتے ہیں کہ ہم اپنی مرضی سے اپنے مفاد اور ضروریات سے بڑھ کر خُداوند کو اپنی زندگیوں میں اوّل درجہ دیتے ہیں۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ خُداوند پر توّکل کرتے ہیں، تو آپ پر آسمانی برکات نچھاور ہوتی ہیں۔

یِسُوع نے کہا ہے ”جو قَیصر کا ہے قَیصر کو؛ اور جو خُدا کا ہے خُدا کو ادا کرو“۹ جی اُٹھے نجات دہندہ نے نِیفیوں کو کہا کہ ملاکی میں پائے گئے خُدا کے وعدوں کو اپنے احوال میں تحریر کرو۔۱۰ ہمارے زمانہ میں، خُداوند نے دہ یکی کے اِلٰہی قانُون کی دوبارہ تصدیق کرتے ہُوئے بیان کِیا: ”یہ میرے لوگوں کی دہ یکی کا شُروع ہو گا۔ اور [وہ] اپنے تمام سالانہ نفع کا دسَواں حِصّہ ادا کریں گے؛ اور یہ اُن کے واسطے ہمیشہ کے لیے مُستقل قانون ہو گا۔“۱۱

خُداوند نے واضح طور پر یہ کہہ کر ہدایت دی، کہ دہ یکی کیسے تقسیم ہونی چاہیے، فرمایا، ”پُوری دَہ یکی ذخِیرہ خانہ میں لاؤ،“۱۲ یعنی اُس کی بحال شُدہ بادشاہی، کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخری ایّام میں اپنی دہ یکی لاؤ۔۱۳ اُس نے ہدایت کی کہ اِس مُقدس دہ یکی کا اِستعمال صدارتِ اوّل کی مجلس، بارہ رسُولوں کی جماعت، بشپ صاحبان کی مجلس،.”اور اُن پر میری اپنی رضا کے ساتھ اِس کا تصفیہ کر دِیا جائے، خُداوند فرماتا ہے۔“۱۴

خُداوند کے مُقدّس فنڈز

یہ مُقدس فنڈز کلِیسیائی راہ نُماؤں کی مِلکیت نہیں ہیں۔ یہ خُداوند کی ملِکیت ہیں۔ اُس کے خادم بڑی محنت کے ساتھ اپنی ذمہ داری کی مُقدس نوعیت سے واقف ہیں۔

صدر گورڈن بی ہِنکلی نے بچپن کے اِس تجربے کا تذکرہ کِیا: ”جب مَیں لڑکا تھا تو مَیں نے اپنے والد سے … کلِیسیا کے فنڈز کے اخراجات کے بارے میں سوال اُٹھایا۔ اُنھوں نے مُجھے یاد دِلایا کہ دہ یکی اور ہدیہ جات ادا کرنا خُدا کی طرف سے مُجھے دی گئی ذمہ داری ہے۔ جب مَیں ایسا کرتا ہُوں، [میرے والد نے کہا] تو جو مَیں دے دیتا ہُوں وہ میرا نہیں رہتا ہے۔ یہ خُداوند کا ہے جس کے لیے مَیں اِسے مُقدّس قرار دیتا ہُوں۔“ اُن کے والد نے مزید کہا: ”کلِیسیا کے راہ نُما اِس کے ساتھ کیا کرتے ہیں [آپ، گورڈن کو] اُس کی فِکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ خُداوند کے حُضُور جواب دہ ہیں، جنھیں اپنے ہاتھوں سے حساب دینا ہوگا۔“۱۵

ہمیں دِل کی گہرائیوں سے ”خُداوند کو جواب دہ“ ہونے کے بوجھ کا اندازہ ہے۔

آپ کی فَراخ دِل دہ یکی اور ہدیہ جات

آپ نے خُداوند کے حُضُور جو فراخ دِل دہ یکی اور ہدیے مُقدّس قرار ٹھہرائے، اُن میں سے، پچھلے سال ایک ارب امریکی ڈالروں سے زائد ضرورت مندوں کے لیے اِستعمال کِیے گئے۔۱۶

پُوری دُنیا میں بحال شُدہ اِنجیل کولے جانے کی ہماری اہم ذمہ داری میں، ہمارے ۷۱,۰۰۰ سے زائد مشنری ہیں جو ۴۱۴ مشنز میں خِدمات انجام دے رہے ہیں۔۱۷ آپ کی دہ یکی اور ہدیوں کی بدولت، مشنری خدمت کر رہے ہیں خواہ اُن کی خاندانی مالی حالت جیسی بھی ہو۔

دُنیا بھر میں غیر معمولی تعداد میں ہیکلیں تعمیر ہو رہی ہیں۔ اِس وقت، ۱۷۷ ہیکلیں فعل ہیں، ۵۹ زیر تعمیر یا تزئین و آرائش، اور ۷۹ مزید کی منصوبہ بندی اور ڈیزائن ہو رہی ہیں۔۱۸ آپ کی دہ یکی ہیکل جیسی برکات کو اُن جگہوں پر لا رہی ہے جہاں صِرف خُداوند ہی پیش بینی کر سکتا ہے۔

۱۹۵ ممالک اور خِطوں میں ہزاروں گِرجا گھروں اور دیگر سہُولیات میں ۳۰،۰۰۰ سے زائد اجتماع ہوتے ہیں۔۱۹ شاید آپ اُن راست مُقدسین سے کبھی نہ مِل سکیں نہ ہی آپ کبھی جان پائیں اَلبتہ آپ کی دیانت دارانہ دہ یکی کی بدولت، کلِیسیا دُور دراز جگہوں پر قائم کی جا رہی ہے۔

کلِیسیا اِس وقت پانچ اعلیٰ تعلیمی اِداروں کی سرپرستی کرتی ہے۔۲۰ جو ۱۴۵،۰۰۰ سے زائد طالب علموں کی خِدمت میں کوشاں ہیں۔ ہمارے سیمینری اور اِنسٹی ٹِیوٹ میں ہر ہفتے ایک لاکھ دس ہزار کلاسیں پڑھائی جا رہی ہیں۔۲۱

ایسی اور اِس طرح کی کئی برکات بڑے پیمانے پر آتی ہیں جب ہر معاشی صورتِ حال کے جوان اور بُوڑھے دیانت دارانہ دہ یکی ادا کرتے ہیں۔

دہ یکی کے الہٰی قانون کی رُوحانی قُوت کو ادا کی گئی رقم سے نہیں ماپا جاتا ہے، کیوں کہ خُوش حال اور غریب دونوں کو خُداوند کا حُکم ہے کہ وہ اپنی آمدنی کا ۱۰ فی صد دیں۔۲۲ خُداوند پر بھروسا کرنے سے ہی تقویت مِلتی ہے۔۲۳

آپ کی فراخ دِل دہ یکی کے وسِیلے سے خُداوند کی کثرتِ فراوانی نے، کلِیسیا کے ذخائر میں تقویت بخشی ہے، جِس سے خُداوند کے کام کو آگے بڑھانے کے ایسے ایسے مواقع فراہم کِیے جاتے ہیں جن کا ہم نے ابھی تک تجربہ نہیں کیا ہے۔ سب کُچھ خُداوند کے عِلم، اور وقت کے ساتھ ہوتا ہے، ہم اُس کے مُقدس مقاصد کو پُورا ہوتے دیکھیں گے۔۲۴

برکات کئی طریقوں سے مِلتی ہیں

دہ یکی کی برکات کئی طریقوں سے مِلتی ہیں۔ ۱۹۹۸ میں، مَیں بزُرگ ہینری بی آئرنگ کے ساتھ یُوٹاہ کے علاقے میں کلِیسیا کی ایک بُہت بڑی عِبادت میں گیا جو اب سلیکون سلوپس کے نام سے، ٹیکنالوجی میں زبردست جِدت طرازی کی کمیونٹی جانی جاتی ہے۔ اِس بڑھتی ہُوئی خُوش حالی کے دَور میں، بزُرگ آئرنگ نے مُقدسین کو دُوسروں کے ساتھ اپنے مال و اسباب کا موازنہ اور مزید کی خواہش کرنے سے خبردار کِیا۔ مَیں اُن کے وعدے کو ہمیشہ یاد رکھُوں گا، کہ جب وہ دیانت داری سے دہ یکی ادا کریں گے، تو مادی املاک کے لیے اُن کی خواہش کم ہو جائے گی۔ دو سال کے اندر ہی، ٹیکنالوجی کے غُبارے سے ہَوا نِکل گئی۔ بُہتوں نے اپنی مُلازمتیں کھو دیں، تو اِس مالیاتی تبدیلی کے وقت کمپنیوں کو بڑی دِقت ہُوئی۔ بزرگ آئرنگ کے مشورے پر عمل کرنے والے بابرکت رہے تھے۔

اُن کے وعدے نے مُجھے ایک اور تجربہ کی یاد دِلائی۔ ۱۹۹۰ میں کارکیسن، فرانس میں مشن کے صدر کی خِدمت کے دوران میں میری مُلاقات ۱۲ سالہ شارلٹ ہِلمی سے ہُوئی۔ ہِلمی وفادار، حلیم خاندان آٹھ بچوں سمیت ایک چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ اُنھوں نے دِیوار پر نجات دہندہ اور نبی کی تصویر لگائی ہُوئی تھی۔ مَیں نے اُس کی بطریقی برکت کے اِنٹروِیو میں، شارلٹ سے پُوچھا کہ اگر اُس نے دہ یکی دیانت داری سے ادا کی ہے۔ اُس نے جواب دِیا، ”جی ہاں، صدر اینڈرسن میری ماں نے مُجھے سِکھایا ہے کہ دہ یکی ادا کرنے سے ہمیں رُوحانی اور دُنیاوی برکتیں مِلتی ہیں۔ میری ماں نے مُجھے سِکھایا ہے کہ اگر ہم ہمیشہ اپنی دہ یکی ادا کرتے ہیں تو ہمیں کوئی کمی نہ ہو گی۔ تو صدر اینڈرسن، ہمیں کوئی کمی نہیں۔“

ہِلمی خاندان

مجھے اپنی کہانی بتانے کی اجازت دیتے ہوئے، شارلٹ، جو اب ۴۵ برس کی ہے اور ہیکل میں مُہربند ہو چُکی ہے، اُس نے یہ مُشاہدہ بیان کِیا: ”اُس وقت بھی دہ یکی کی بابت میری گواہی بُہت سچّی تھی، اور اب یہ اور بھی مضبُوط ہو گئی ہے۔ میں اِس حکم کے لیے نہایت شُکر گُزار ہوں۔ اِس پر عمل کرنے کے باعث میں بہت زیادہ برکت پاتی رہتی ہوں۔“۲۵

ایک روز، ہم سب کو اپنا زمینی سفر ختم کرنا ہو گا۔ پچیس برس پہلے، میری ساس، مارتھا وِلیم کو، کینسر سے وفات کے کُچھ دِنوں پہلے، ڈاک میں ایک چھوٹا سا چیک موصُول ہُوا۔ اُس نے میری بیوی سے فوری اپنی دہ یکی ادا کرنے کے لیے چیک بُک کے بارے میں پُوچھا۔ چُوں کہ اُس کی ماں اِتنی کمزور تھی کہ وہ شاید ہی لکھ سکتی، لہٰذا کیتھی نے کہا کہ وہ اُس کے لیے چیک لکھ سکتی ہے۔ اُس کی ماں نے جواب دِیا، ”نہیں کیتھی۔ مَیں خُود لِکھنا چاہتی ہُوں۔“ اور پھر آہستہ سے کہا، ”مَیں خُداوند کے حُضُور راست رہنا چاہتی ہُوں۔“ کیتھی نے اپنی والدہ کے لیے جو آخری کام کِیا اُن میں سے ایک دہ یکی کا لفافہ اُس کے بشپ کے حوالے کرنا تھا۔

خُدا کا اہم کام

میرے عزیز بھائیو اور بہنو، کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام ”گُم نامی سے باہر“۲۶ زمین پر شان دار برکات لا رہی ہے۔ وہ لوگ بھی ہوں گے جو ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیں گے اور وہ لوگ بھی جو ایسا نہیں کریں گے۔ مَیں نے عقل مند گملی ایل کے کلام کی بابت سوچا ہے، جس نے پطرس اور یُوحنا رسُول کے مُعجزوں کو سُن کر یروشلم میں مجلس کو خبردار کِیا تھا:

”اِن آدمِیوں سے کنارہ کرو: کیوں کہ اگر … یہ کام آدمِیوں کی طرف سے ہے، تو آپ برباد ہو جائے گا:

”لیکن اگر خُدا کی طرف سے ہے، تو تُم اِس کو مغلُوب نہ کر سکو گے؛ کہِیں اَیسا … نہ ہو کہ خُدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو۔“۲۷

آپ اور مَیں زمین پر خُدا کے اہم کام کا حصّہ ہیں۔ یہ برباد نہیں ہوگا بلکہ دُنیا بھر میں، نجات دہندہ کی واپسی کے لیے راستہ تیار کرتے ہُوئے پُوری دُنیا میں پھیلتا رہے گا۔ مَیں صدر رسل ایم نیلسن کے اَلفاظ کی گواہی دیتا ہوں: ”آنے والے دِنوں میں، ہم نجات دہندہ کی قُدرت کے عظیم ترین ظہُور کو دیکھیں گے جِس کو دُنیا نے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔ اب اور اُس کی واپسی کے وقت کے درمیان میں … وہ بے شُمار برکتوں، رحمتوں، اور مُعجزوں کو راست بازوں پر نچھاور کرے گا۔“۲۸

یہ میری گواہی ہے۔ یِسُوع ہی المسِیح ہے۔ یہ اُس کا مُقدس کام ہے۔ وہ دوبارہ آئے گا۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. راجر پرا سے ذاتی خط و کتابت، ۴ اگست، ۲۰۲۳۔

  2. ملاکی ۳:‏۱۰۔

  3. دیکھیں ملاکی ۳:‏۱۱۔ بزُرگ جیفری آر ہالینڈ نے کہا: ”اپنی زندگی میں، مثال کے طور پر، مَیں نے خُدا کے اُس وعدے کو پُورا ہوتے دیکھا ہے کہ وہ ’ٹِڈّی کو [میری] خاطر ڈانٹے گا‘ [ملاکی ۳‏:۱۱]۔ بُرائی کے خلاف حفاظت کی وہ نعمت مُجھ پر اور میرے عزیزوں پر میری اہلیت سے زیادہ نِچھاور ہُوئی ہے جِس کا مُجھے کافی حد تک اعتراف کرنا ہوگا۔ مگر مُجھے یقین ہے کہ الہٰی تحفظ آیا ہے، کم از کم جزوی طور پر، ہمارے عزم کی وجہ سے، اِنفرادی اور خاندانی طور پر، دہ یکی ادا کرنے کے لیے“ (”آبیار باغ کی مانِند،“ لیحونا، جنوری ۲۰۰۲، ۳۸)۔

  4. خُداوند آسمان کے دریچے ہماری ضرورت کے موافق کھولے گا، ہمارے لالچ کے موافق نہیں۔ اگر ہم دہ یکی امیر ہونے کے لیے ادا کرتے ہیں، تو ہم ایسا غلط مقصد کے لیے کرتے ہیں۔ … دینے والے کے لیے نعمت … ہمیشہ مالی یا مادی فائدے کی شکل میں نہیں ہوتی ہے“ (گورڈن بی ہنکلی کی تعلیمات [۱۹۹۷]، ۶۵۷)۔

  5. ملاکی ۱۰:۳؛ ۳ نیفی ۱۰:۲۴۔

  6. دیکھیے ”کلِیسیائے یِسُوع مسِیح عالمی قحط سالی کو کم کرنے میں مدد کر رہی ہے،“ اگست ۱۱، ۲۰۲۳، newsroom.ChurchofJesusChrist.org؛ مزید دیکھیں ”کلِیسیائے یِسُوع مسِیح اور یوایس ایف کس طرح ماؤں اور بچوں کو صحت مند اور محفوظ رکھ رہے ہیں“ اگست ۱۷، ۲۰۲۳، newsroom.ChurchofJesusChrist.org۔

  7. ”اور خُداوند نے اپنے لوگوں کو صِیّون کہا، کیوں کہ وہ یک دِل اور یک ذہن تھے، اور راست بازی میں رہتے تھے؛ اور اُن کے درمیان کوئی محتاج نہ تھا“ (مُوسیٰ ۷‏:۱۸

  8. دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۲:‏۱۴۔ اِنسان کی منطق ہمیشہ خُدا کی حِکمت کے موافق نہیں ہوتی۔ ملاکی کے زمانہ میں، بُہتیرے خُداوند سے دُور ہو گئے تھے۔ خُداوند نے اپنے عہد کے لوگوں سے اِلتماس کی، ”جب تُم میری طرف رُجُوع ہوگے تو مَیں تُمھاری طرف رُجُوع ہُوں گا۔“ اِس شفیق دعوت نامہ میں ہم سب کے لیے اِتنا اہم سوال کیا ہے ”لیکن تُم کہتے ہو کہ ہم کِس بات میں رُجُوع ہوں؟“ (ملاکی ۳:‏۷)۔ یعنی دُوسرے لفظوں میں، ”مُجھے کہاں تبدیل ہونا ہے؟ مَیں تیرے پاس کیسے آؤں؟ خُداوند اِس کا جواب صرف مالیاتی قانون سے ہی نہیں، بلکہ ہمارے دِلوں کی خواہشوں کو اُس کی طرف موڑنے کے ٹھوس طریقہ، دہ یکی کی اہمیت کی تعلیم سے دیتا ہے۔

    ہم نے اِس کا مُشاہدہ اپنے خاندان میں کِیا ہے۔ کیتھی کی ماں نے ۲۲ برس کی عُمر میں کلِیسیا میں شمُولیت کی۔ مارتھا اور برنارڈ وِلیمز کلِیسیا میں مُختصر عرصہ کے لیے رہے، لیکن کسی اور ریاست میں مُنتقلی کے بعد وہ غیر فعال ہو گئے۔ برنارڈ کی بیرونِ مُلک فوجی تعیناتی ہُوئی، تو مارتھا اپنے گھر ٹیمپا، فلوریڈا مُنتقل ہو گئی، جہاں اُس نے اپنی خالہ اور ماموں کے ساتھ رہنے کی فراخ دِل دعوت قبُول کی جو کلِیسیا کے مُخالف تھے۔ انتہائی سادہ حالات میں رہتے ہُوئے، اپنے پہلے بچے کی اُمید سے ہونا اور کلِیسیا میں شرکت نہ کرنا، مارتھا ولیمز نے بشپ کو اپنے دہ یکی کا چیک بھیجنا شروع کرنے کا فیصلہ کِیا۔ اُس کی زندگی میں کُچھ عرصہ بعد، جب اُس سے پُوچھا گیا تو، اُس نے یوں کہا کہ اُسے دہ یکی اور خُدا کی برکات کے بارے میں مِشنریوں کا سِکھایا ہُوا یاد ہے: ”ہمیں اپنی زندگیوں میں خُدا کی برکات کی اَشد ضرورت تھی، اور پَس میں نے اپنی دہ یکی بشپ کو بھیجنا شروع کر دی۔“ مارتھا اور برنارڈ وِلیمز کلِیسیا میں واپس آ گئے۔ جب اُس کے پاس خُدا پر بھروسا اور اُس کے وعدوں پر اُمید کے سِوا کُچھ نہیں تھا تو اُس کے دہ یکی ادا کرنے کے فیصلے کِی بدولت اُن کی اَفضل نعمت—اُن کو چھ نسلیں نوازی گئی ہیں۔

  9. متی ۲۲:‏۲۱۔

  10. دیکھیں ۳ نیفی ۲۴۔

  11. عقائد اور عہُود ۱۱۹:‏۳—۴۔ ”دہ یکی خُدا کی کلِیسیا کو اپنی آمدنی کا دسواں حصّہ وقف کرنا ہے (دیکھیں عقائد اور عہُود ۳:۱۱۹–۴؛ نفع کا مطلب آمدنی مانا جاتا ہے)۔ آمدنی والے تمام ممبران کو دہ یکی ادا کرنی چاہیے“ (عمومی راہ نُمائے کِتاب: کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسِینِ آخِری ایّام میں خِدمت کرنا، 34.3.1، گاسپل لائبریری)۔

  12. ملاکی ۳:‏۱۰۔

  13. ”جیسا کہ نجات دہندہ نے ہمیں سکھایا،’دَہ یکی ذخِیرہ خانہ میں لانے سے‘، ہم دَہ یکی ادا کرتے ہیں [ملاکی ۳:‏۱۰؛ ۳ نِیفی ۲۴:‏۱۰]۔ ہم ایسا اپنے بشپ یا صدرِ برانچ کو اپنی دہ یکی ادا کر کے کرتے ہیں۔ ہم اپنے پسندیدہ خیراتی اداروں میں حصّہ ڈالنے سے دہ یکی ادا نہیں کرتے ہیں۔ خیراتی اداروں میں ہمیں اپنے پیسوں سے حصّہ ڈالنا چاہیے، نہ کہ دہ یکی سے جو خُداوند نے ہمیں ذخیرہ خانہ میں ادا کرنے کا حُکم دِیا ہے“ (ڈیلن ایچ اوکس، ”دہ یکی،“ انزائن، مئی ۱۹۹۴، ۳۵)۔

  14. عقائد اور عہُود ۱۲۰:‏۱۔

  15. گورڈن بی ہنکلی، ”Rise to a Larger Vision of the Work،“ انزائن، مئی ۱۹۹۰، ۹۶۔

  16. دیکھیں ”۲۰۲۲ کی رپورٹ کہ کس طرح یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا نے ضرورت مندوں کی دیکھ بھال کی،“ ۲۲ مارچ، ،۲۰۲۳، newsroom.ChurchofJesusChrist.org.

  17. مشنری ڈیپارٹمنٹ سے ستمبر ۱۴، ۲۰۲۳، ای میل کے ذریعے موصُول ہُوا۔

  18. دیکھیں ”ہیکل فہرست،“ churchofjesuschrist.org/temples/list

  19. ارکان اور شُماریاتی ریکارڈز، ۲۸ جولائی ۲۰۲۳، کو ای میل کے ذریعے موصُول ہوا۔

  20. اِس میں بریگھم ینگ یونیورسٹی، بریگھم ینگ یونیورسٹی–آئیڈاہو، بریگھم ینگ یونیورسٹی–ہوائی، انزائن کالج، اور بی وائے یو پاتھ وے ورلڈ وائڈ شامِل ہیں۔

  21. سیمینری اور اِنسٹی ٹیوٹ سے جولائی ۲۸، ۲۰۲۳، ای میل کے ذریعے موصُول ہُوا۔

  22. دیکھیں عمومی راہ نما کتاب، 34.3.1۔

  23. صدر ڈیلن ایچ اوکس نے خُداوند پر بھروسا کرنے کے بارے میں یہ کہانی بیان کی: ”میری بیوہ ماں نے [معمولی] تنخواہ پر اپنے تین چھوٹے بچوں کی کفالت کی۔ … مَیں نے اپنی ماں سے پُوچھا وہ اپنی تنخواہ سے اِتنی زیادہ دہ یکی کیوں ادا کرتی ہے۔ مَیں اُس کی وضاحت کو کبھی نہیں بُھولا: ’ڈیلن، کُچھ لوگ دہ یکی ادا کیے بغیر بھی آگے بڑھ سکتے ہیں، لیکن ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ خُداوند تُمھارے والد کو اپنے پاس لے گیا اور مَیں تُم بچوں کی پرورش کرنے کے لیے چُن لی گئی۔ مَیں خُداوند کی برکات کے بغیر کُچھ نہ کر پاتی، اور مَیں نے دیانت داری سے دہ یکی ادا کرنے کی بدولت خُداوند کی وہ سب برکتیں پائیں‘“ (”دہ یکی،“ مئی ۳۳)۔

  24. ”کہ میری پیش بینی کے ذریعے، باوجُود اِس کے کہ تُم پر مُصیبت نازل ہو گی، تاکہ کلِیسیا سلیسٹئیل دُنیا میں تمام مخلوقات سے زیادہ خُود مُختار ہو سکے“ (عقائد اور عہُود ۷۸‏:۱۴

  25. شارلٹ ہِلمی مارٹن سے ذاتی خط و کتابت سے، اگست ۳۰، ۲۰۲۳۔

  26. عقائد اور عہُود ۱:‏۳۰۔

  27. اعمال ۵:‏۳۸–۳۹۔

  28. رسل ایم نیلسن، ”دُنیا پر غالب آئیں اور آرام پائیں،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۲، ۹۵۔