تربیت و پرورش کے لیے الہٰی اسباق
والدین اپنے انمول بچوں کی واپس آسمان کی طرف راہبری کرنے کے لیے اپنے آسمانی باپ کے ساتھ شراکت داری کرتے ہیں۔
کیا آپ نے کبھی کسی نومولود کو اپنی گود میں اُٹھایا ہے؟ ہر نومولود سے ایسا نُور ظاہر ہوتا ہے جو محبت کا خاص بندھن لا کر والدین کے دِل خُوشی سے معمُور کردیتا ہے۔ ۱ ایک میکسیکن ادیب نے تحریر کیا ہے، ”مَیں نے جانا ہے کہ جب نومولود پہلی مرتبہ اپنی چھوٹی سی ہتھیلی سے اپنے والد کی اُنگلی کو دباتا ہے، تو وہ اُسے سدا کے لیے جکڑ لیتا ہے۔“۲
تربیت و پرورش زندگی کے حیرت انگیز ترین تجربات میں سے ایک ہے۔ والدین اپنے بچوں کو واپس آسمان کی طرف راہبری کرنے کے لیے اپنے آسمانی باپ کے ساتھ شراکت داری کرتے ہیں۔۳ آج مَیں آپ کے ساتھ صحائف اور زندہ نبیوں کی تعلیم میں سے سِکھائے گئے کُچھ تربیت و پرورش کے اسباق کا ذکر کرنا چاہتا ہُوں تاکہ ہمیں اپنے طریقہِ پرورش کی میراث چھوڑنے میں مدد مِل سکے۔
اِنجِیلی تہذیب کے اعلیٰ مقام تک پُہنچیں
ہمیں لازماً اپنے خاندانوں کے ساتھ اِنجِیلی تہذیب کے اعلیٰ مقام تک پُہنچنا چاہیے۔ صدر رسل ایم نیلسن نے فرمایا ہے: ”خاندان آسمانی راہ نُمائی کے حق دار ہیں۔ والدین بچوں کو اپنے ذاتی تجربہ، خُوف، یا ہمدردی سے مناسب طور سے مشورت نہیں دے سکتے ہیں۔“۴
اگرچہ ہمارے ثقافتی پس منظر، طرزِ پرورش، اور تربیت و پرورش کے ذاتی تجربات قابلِ قدر ہو سکتے ہیں، یہ صلاحیتیں اپنے بچوں کو واپس آسمان پر لوٹنے میں مدد دینے کے لیے ناکافی ہیں۔ ہمیں ”اقدار اور … عادات کے سیٹ،“۵ کے ایسے ممتاز ماحول، محبت اور توقع کی ایسی تہذیب تک رسائی چاہیے، جہاں ہم اپنے بچوں کے ساتھ اعلیٰ، پاک تر انداز میں بات چیت کر سکیں۔“۶ صدر ڈیلن ایچ اوکس انجیلی تہذیب کو یوں بیان کرتے ہیں ”زندگی کا ایسا ممتاز طریقہ اقدار اور توقعات اور عادات کا ایسا ماحول۔ … یہ انجیلی تہذیب خُوشی کے منصوبہ، خُدا کے احکام، اور زندہ نبیوں … کے کلام سے آتی ہے۔ ہم اپنے خاندانوں کو کیسے پروان چڑھاتے اور اپنی انفرادی زندگیاں گزارتے ہیں یہ اُس میں ہماری راہبری کرتی ہیں۔“۷
یِسُوع مسِیح اِس اِنجِیلی تہذیب کا مرکز ہے۔ اپنے خاندانوں میں ایسا ذرخیز ماحول خلق کرنے کے لیے اِنجِیلی تہذیب کو اپنانا لازم ہے جہاں ایمان کا بیج پروان چڑ سکے۔ اعلیٰ مقام تک پُہنچنے کے لیے، صدر اوکس نے ہمیں ”کسی بھی ذاتی یا خاندانی روایات یا عادات کو ترک کرنے“ کی دعوت دی ہے جو یِسُوع مسِیح کی تعلیمات کے منافی ہیں۔“۸ والدین صاحبان، انجیلی تہذیب کو قائم کرنے میں ہماری طرف سے بزدلی دشمن کو ہمارے گھروں میں یا، حتٰی کہ اِس سے بُرا، ہمارے بچوں کے دِلوں میں قدم جمانے کی اجازت دے سکتی ہے۔
جب ہم اپنے خاندانوں میں انجیلی تہذیب کو بالاتر تہذیب بنانے کا انتخاب کرتے ہیں، تب رُوحُ القُدس۹ کے قوی اثر سے، ہمارا موجودہ طرزِ پرورش، روایات، اور عادات جانچی، سیدھی، بہتری اور بڑھاوا پائیں گی۔
گھر کو اِنجِیل سیکھنے کا مرکز بنائیں
صدر رِسل ایم نیلسن نے سِکھایا ہے کہ گھر کو ”اِنجِیلی علم کا مرکز“ ہونا چاہیے۔۱۰ اِنجِیلی علم کا مقصد ”آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح میں ہماری تبدیلی کو گہرا کرنا اور اُن کی مانِند بننے میں ہماری مدد کرنا ہے۔“۱۱ آئیں انبیا اور رسُولوں کی بیان کردہ تربیت و پرورش کی تین اہم ذمہ داریوں پر غور کریں جو ہمیں ہمارے گھروں میں اعلیٰ انجیلی تہذیب کو قائم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
اَوَّل: کثرت سے سِکھائیں
آسمانی باپ نے آدم کو یِسُوع مسِیح اور اُس کی تعلیم کے متعلق ہدایت کی۔ اُس نے اُسے سِکھایا ”یہ باتیں اپنے بچّوں کو صاف صاف کہہ کر سِکھا۔“ با الفاظِ دیگر، آسمانی باپ نے آدم کو یہ باتیں فراخ دِلی، فیاضی، اور بِلا روک ٹوک سِکھائیں۔۱۳ صحائف ہمیں بتاتے ہیں کہ ”آدم اور حوّا نے خُدا کے نام کی سِتایش کی، اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں پر ساری باتیں ظاہر کیں۔“۱۴
ہم اپنے بچوں کو فیاضی سے سِکھاتے ہیں جب ہم اُن کے ساتھ بامقصد وقت گزارتے ہیں۔ ہم بِلا روک ٹوک سِکھاتے ہیں جب سکرین ٹائم، جیسے حساس موضوعات پر اُن وسائل کو استعمال کرتے ہوئے گُفت گُو کرتے ہیں جو کلِیسیا نے مہیا کیے ہیں۔۱۵ ہم فراخ دِلی سے سِکھاتے ہیں جب ہم اپنے بچوں کے ساتھ آ، میرے پیچھے ہولے کو استعمال کرتے ہوئے صحائف کا مطالعہ کرتے ہیں اور رُوح کو اُستاد ہونے دیتے ہیں۔
دُوَم: شاگردی کا نمونہ بنیں
یوحنا کی کتاب میں، ہم پڑھتے ہیں کہ جب کئی یہودیوں نے مُنجی کے طرزِ عمل پر اعتراض کیا، یِسُوع نے اپنے نمونہ، اپنے باپ کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ اُس نے سِکھایا، ”بیٹا آپ سے کُچھ نہیں کر سکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیوں کہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنھیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔“۱۶ والدین صاحبان، ہمیں اپنے بچوں کے لیے کس چیزکا نمونہ بننا ہے؟ شاگردی کا۔
بطور والدین، ہم خُدا کو اولیت دینے کی اہمیت کو تب سِکھا سکتے ہیں جب ہم پہلے حُکم پر گُفت گُو کرتے ہیں، مگر جب ہم اِس کا نمونہ بنتے ہیں تو ہم دُنیاوی بھٹکاوے کو ایک طرف رکھتے اور ہر ہفتہ سبت کو پاک مانتے ہیں۔ ہم ہَیکَل کے عہود کی اہمیت تب سِکھا سکتے ہیں جب ہم سیلیسٹیئل شادی کے عقیدہ کے متعلق گُفت گُو کرتے ہیں، مگر جب ہم اِس کا نمونہ بنتے ہیں ہم اپنے عہود کی تعظیم، اپنے جیون ساتھی کے ساتھ احترام سے پیش آنے سے کرتے ہیں۔
سِوُم: دعوتِ عمل دیں
ہمارے بچوں کی گواہیوں کی بنیاد یِسُوع مسِیح پر ایمان ہونا چاہیے، اور یہ گواہیاں ہر بچے کو انفرادی مُکاشفہ سے ملِنی چاہئیں۔۱۷ اپنے بچوں کی گواہیوں کو مضبوط کرنے میں اُن کی معاونت کرنے کے لیے، ہم اُن کو اپنی مُختاری سے منتخب کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جو راست ہے۱۸ اور اُنہیں زِندگی بھر خُدا کے راہِ عہد پر رہنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔۱۹
ہمیں اپنے ہر ایک بچے کو صدر نیلسن کی دعوت یِسُوع مسِیح اور اُس کی اِنجِیل کی اپنی گواہی کا ذمہ لینے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے—اِس کے لیے کام کرنے، اِس کی پرورش کرنے، تاکہ یہ فروغ پائے، اِسے سچائی سے سیر کرنے، اور اِسے بے دین مرد و خواتین کے باطل فلسفوں سے آلودہ نہ ہُونے دینے کی ذمہ داری اُٹھانے۔۲۰
نیک، دانِستہ تربیت و پرورش
بحثیتِ والد ہمارے آسمانی باپ کی الہٰی منشا موسٰی کو دیے گئے مُکاشفہ میں ظاہر کی گئی ہے: ”پَس دیکھ، میرا اَمر اور جلال یہ ہے—کہ اِنسان کی لافانی اور اَبدی زِندگی کا سبب پَیدا کرُوں۔“۲۱ صدر نیلسن نے مزید کہا ہے، ”خُدا وہ سب کچھ کرے گا جو وہ کر سکتا ہے، آپ کی اپنی مُختاری کی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ، آپ کی مدد کرنے کے لئے کہ آپ کُل ابدیت میں سب سے بڑی نعمتوں سے محروم نہ ہوں۔“۲۲
بطور والدین، اپنے بچوں کی دیکھ بھال میں ہم خُدا کے نمایندے ہیں۔۲۳ ہمیں ایسا ماحول بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے جہاں ہمارے بچے اُس کے الہٰی اثر کو محسوس کر سکیں۔
آسمانی باپ کبھی نہیں چاہتا کہ ہم والدین، تماشائی بن کر ایک طرف بیٹھ کر، اپنے بچوں کی رُوحانی زندگیوں کو بتدریج واضح ہوتا ہوا دیکھیں۔ نیک، دانِستہ تربیت و پرورش کے اِس تصور کو مجھے ذاتی تجربہ سے واضح کرنے دیں۔ جب مَیں گوئٹے مالا کی ایک چھوٹی سی شاخ میں پرائمری میں گیا، میرے والدین نے مُجھے بطریقی برکت کی قدر کے بارے میں سِکھانا شروع کردیا۔ میری والدہ نے اپنی قیمتی بطریقی برکت پانے کا تجربہ بتانے کے لیے وقت نکالا۔ اُنہوں نے مُجھے بطریقی برکت سے متعلقہ تعلیم سِکھائی، اور اُنہوں نے موعودہ برکات کی گواہی دی۔ اُن کی دانِستہ تربیت و پرورش نے مُجھے اپنی بطریقی برکت پانے کی خواہش پانے کی ترغیب بخشی۔
جب میں ۱۲ سال کا تھا، تو میرے والدین نے بطریق تلاش کرنے میں مُجھے راہ دِکھائی۔ یہ ضروری تھا کیوں کہ ہماری ڈسٹرکٹ میں کوئی بطریق نہیں رہتا تھا۔ مَیں نے بطریق کے پاس جانے کے لیے سفر کیا جو کہ ۱۵۶ کلو میٹر (۹۷ میل) دور ایک سٹیک میں تھا۔ مُجھے واضح طور پر یاد ہے جب بطریق نے مُجھے برکت دینے کے لیے اپنے ہاتھ میرے سر پر رکھے تھے۔ مَیں کسی شک کے بغیر، قوی رُوحانی تصدیق سے جانتا تھا، کہ میرا آسمانی باپ مُجھے جانتا ہے۔
کسی چھوٹے سے قصبہ سے ایک ۱۲ سالہ لڑکے کے لیے، جو میرے لیے پوری دُنیا تھا۔ میری ماں اور باپ کی دانِستہ تربیت و پرورش کی بدولت اُس روز میرا دِل اپنے آسمانی باپ کی طرف مائل ہوا، اور میں سدا اُن کا مشکور رہُوں گا۔
بہن جوئے ڈی جونز، پرائمری کی سابقہ عمومی صدر، نے سِکھایا ہے: ”ہم اپنے بچّوں کی تبدیلی کا محض انتظار نہیں کرسکتے ہیں۔ حادثاتی تبدیلی یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کا اُصول نہیں ہے۔“۲۴ ہماری محبت اور موثر دعوتیں فرق ڈال سکتی ہیں کہ ہمارے بچے اپنی مُختاری کا اِستعمال کیسے کریں۔ صدر نیلسن نے تاکید کی ہے، ”نیک، دانِستہ تربیت و پرورش سے بالاتر کوئی دوسرا کام نہیں ہے!“۲۵
نتیجہ
واالدین صاحبان، یہ دُنیا فلسفوں، ثقافتوں اور تجاویز سے بھری پڑی ہے جو ہمارے بچوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مقابلے پر کھڑے ہیں۔ عظیم اور کشادہ عمارت روزانہ جدید ترین میڈیا چینلز کا استعمال کرتے ہوئے اپنی رکنیت کے لیے تشہیر کرتی ہے۔ ”لیکن خُدا نے اپنے بیٹے کی نعمت دے کر،“ مرونی نبی نے سِکھایا، ”زیادہ عمدہ راہ تیار کی۔“۲۶
جب ہم اپنے بچوں کی دیکھ بھال میں عہود کے ذریعے خُدا کے ساتھ شراکت دار اور اُس کے نمایندے بنتے ہیں، وہ ہمارے ارادوں کو پاک کرے گا، ہماری تدریس کو الہام بخشے گا، اور ہماری دعوتوں کو سنوارے گا تاکہ ”ہمارے بچے جان لیں کہ اپنے گناہوں کی معافی کے لیے کس وسِیلے کو دیکھنا ہے۔“۲۷ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔