جناب، ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں
ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ کون ہے اور اُس کی محبّت کو محسُوس کرنا چاہتے ہیں۔
رُوحانی اَندھا پَن
1945 کے موسمِ بہاراں میں ایک روز، فوجی ہسپتال میں ایک نوجوان نیند سے جاگا۔ وہ خُوش قِسمت تھا کہ زِندہ تھا—اُسے کان کے بالکل پیچھے گولی لگی تھی، مگر ڈاکٹروں نے آپریشن کر دِیا تھا، اور اَب وہ حسبِ معمُول چل سکتا اور بات کر سکتا تھا۔
بدقِسمتی سے، گولی نے اُس کے دماغ کے اُس حِصّے کو نقصان پُہنچایا جو چہروں کو پہچانتا ہے۔ اَب اُس نے اپنی بیوی کو لاتعلقی کی نظر سے دیکھا؛ وہ اپنی ماں کو بھی پہچان نہ سکا۔ یہاں تک کہ آئینے میں اپنا چہرہ بھی اُس کے لیے اَنجان تھا—وہ یہ نہیں بتا سکتا تھا کہ آیا یہ مَرد ہے یا عورت۔۱
وہ چہروں کو پہچاننے سے قاصِر تھا—ایسی حالت جو لاکھوں لوگوں کو مُتاثر کرتی ہے۔۲
وہ لوگ جو چہروں کو پہچاننے سے شدید قاصِر ہوتے ہیں وہ قوائد و ضوابط کو یاد کر کے دُوسروں کی شناخت کرنے کی کوشِش کرتے ہیں—جیسے کہ بیٹی کو اُس کی چھائیوں سے یا کسی دوست کو اُس کے پاؤں کے گھسیٹنے کی آواز سے پہچاننے کا اُصُول۔
بڑھتے ہُوئے
یہ دُوسری کہانی ہے، اپنے ہی گھر کی: نوجوان لڑکے کی حیثیت سے، مَیں نے اکثر اپنی ماں کو دَستُور ساز کے طور پر دیکھا ہے۔ وہ فیصلہ کرتی تھی کہ کب مَیں کھیل سکتا ہُوں اور کب مُجھے بستر پر جانا ہے یا، اِس سے بھی بَدتر، کہ کب صحن میں گھاس پھوس کو اکھاڑنا ہے۔
وہ بظاہراً مُجھے پیار کرتی تھی۔ مگر اکثر اور اپنی شرمندگی کے باعث، مَیں نے اُسے صرف یُوں دیکھا جیسے ”یہ وہ ہے جس کی ہرصُورت فرماں برداری کی جانی چاہیے۔“
کئی برسوں بعد مَیں نے اُسے حقیقی شخص کے طور پر دیکھا۔ مَیں شرم سار ہُوں کہ مَیں نے واقعی اُس کی قُربانی پر کبھی بھی غور نہیں کِیا یا سوچا کہ کیوں برسوں تک اُس نے صرف وہی دو پُرانی سکرٹیں پہن رکھی تھیں (جب کہ مُجھے سکول کے نئے کپڑے مِلتے تھے) یا کیوں، دِن کے اِختتام پر، وہ تھک ہار جاتی اور مُجھے بستر پر بھیجنے کے لیے بے چین ہوتی تھی۔
ہم شاید چہروں کو پہچاننے سے قاصِر تھے
شاید آپ نے غور کِیا ہو کہ یہ دو کہانیاں واقعی ایک کہانی ہیں—بہت سالوں تک، مَیں، دَر حقیقت، چہروں کو پہچاننے سے قاصِر تھا۔ مَیں اپنی ماں کو حقیقی شخص کے طور پر دیکھنے میں ناکام رہا۔ مَیں نے اُس کے دستُور تو دیکھے مگر اِن میں اُس کی محبّت نہ دیکھی۔
مَیں نے یہ دو کہانیاں آپ کو سُنائیں تاکہ ہم ایک نُکتے پر غور کریں: مُجھے شک ہے کہ آپ کسی کو جانتے ہیں (شاید وہ کوئی آپ ہی ہیں) جو کسی قِسم کے رُوحانی اَندھے پَن میں مُبتلا ہیں۔
آپ کو خُدا کو پیار کرنے والے باپ کے طور پر دیکھنے میں مُشکل پیش آ سکتی ہے۔ آپ شاید آسمان پر نظر ڈالتے اور دیکھ سکتے ہیں مگر محبّت اور رحم کا چہرہ نہیں بلکہ قوائد و ضوابط کا فانُوس جن کی بدولت آپ کو اپنی راہیں سیدھی کرنی ہیں۔ شاید آپ اِیمان رکھتے ہیں کہ خُدا اپنے آسمانوں پر حُکم رانی کرتا ہے، اپنے اَنبیا کے ذریعے کلام کرتا ہے، اور آپ کی بہن سے پیار کرتا ہے، مگر آپ خُفیہ طور پر حیرت زدہ ہیں کہ آیا وہ آپ سے محبّت کرتا ہے۔ ۳ شاید آپ نے اپنے ہاتھ میں لوہے کی سُلاخ کو محسُوس کِیا ہو لیکن اَبھی تک مُنّجی کی محبّت کو محسُوس نہیں کِیا جس کی جانب یہ لے کر جاتا ہے۔۴
مُجھے شُبہ ہے کہ آپ بہت عرصے سے ایسے لوگوں کو جانتے ہیں کیوں کہ، مَیں ایسا شخص تھا—مَیں رُوحانی اَندھے پَن میں مُبتلا تھا۔
مَیں نے سوچا کہ میری زندگی اُصُولوں پر عمل پیرا ہونے اور ذہنی و خیالی معیارات تک پُہنچنے پر مبنی ہے۔ مَیں جانتا تھا کہ خُدا آپ سے کامِل طور پر پیار کرتا تھا مگر ایسا میں نے اپنے آپ کے لیے محسُوس نہیں کِیا۔ مُجھے ڈر ہے کہ مَیں نے اپنے آسمانی باپ کے ساتھ قیام کرنے کی بجائے آسمان میں داخِل ہونے کی بابت زیادہ سوچا۔
اگر آپ، میری طرح، بعض اوقات صِرف ہونٹ ہِلاتے ہیں، مگر ”مُخلصی بخش محبّت کا گیت نہیں گاتے،“۵ تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟
جیسا کہ صدر رسل ایم نیلسن ہمیں یاد دِلاتے ہیں کہ، جواب، ہمیشہ یِسُوع ہی ہے۔۶ اور یہ بہت اعلیٰ خُوش خبری ہے۔
جناب، ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں
یُوحنّا میں ایک مُختصر آیت ہے جو مُجھے بُہت پسند ہے۔ یہ اجنبیوں کے ایک گروہ کی بابت بتاتی ہے جو اہم درخواست کے ساتھ ایک شاگرد کے پاس آتے ہیں۔ ”جناب،“ اُنھوں نے کہا، ”ہم یِسُوع کو دیکھنا [چاہتے] ہیں۔“۷
یہی ہم سب چاہتے ہیں—ہم یِسُوع کو دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ کون ہے اور اُس کی محبّت کو محسُوس کرنا چاہتے ہیں۔ کلِیسیا میں زیادہ تر اُمُور انجام دینے کی—اور یقیناً ہر عشائے ربانی کی عبادت کی یہی وجہ ہونی چاہیے۔ اگر آپ نے کبھی سوچا ہو کہ کس قِسم کا سبق سِکھانا ہے، کس قِسم کی عِبادت کی منصُوبہ سازی کرنی ہے، اور کیا محض ڈیکنوں کی سرگرمی میں فُٹ بال کھیلنا ہے، تو آپ اِس آیت کو اپنا راہ نُما سمجھ سکتے ہیں: کیا اِس سے لوگوں کو یِسُوع مسِیح کو دیکھنے اور محبّت کرنے میں معاونت مِلے گی؟ اگر نہیں، تو شاید کُچھ اور کوشِش کریں۔
جب مُجھے احساس ہُوا کہ مَیں رُوحانی طور پر اَندھے پَن میں مُبتلا ہُوں، کہ مَیں نے قوانین دیکھے مگر باپ کا رحیم چہرہ نہیں دیکھا، تو مَیں جانتا تھا کہ یہ کلِیسیا کی غلطی نہیں ہے۔ یہ خُدا کی غلطی نہیں تھی، اور اِس کا مطلب یہ نہیں تھا کہ سب کُچھ کھو گیا تھا؛ یہ وہ چیز ہے جو ہم سب کو سیکھنی ہے۔ یہاں تک کہ قیامت اُلمسِیح کے اِبتدائی گواہان اکثر جی اُٹھے خُداوند کے آمنے سامنے آئے لیکن اُسے پہچان نہ پائے؛ قبر سے لے کر گلیل کے ساحل تک، اُس کے پہلے پیروکاروں نے ”یِسُوع کو کھڑے دیکھا اور نہ پہچانا کہ یہ یِسُوع ہے۔“۸ اُنھیں اُس کو پہچاننا سیکھنا تھا، اور ہمیں بھی۔۹
محبّت
جب مُجھے احساس ہُوا کہ مَیں رُوحانی اَندھے پَن کا شِکار ہُوں، تو مَیں نے مورمن کی دُعا کرنے کی مشورت پر عمل کرنا شروع کر دِیا کہ ”دِل کی ساری قُوت سے“ اُس محبّت سے معمُور ہو جاؤں جس کا وعدہ اُس کے شاگِردوں سے کِیا گیا—اُس کے واسطے میری محبّت اور میرے واسطے اُس کی محبّت—اور ”اُسے ویسا ہی دیکھنا جیسا وہ ہے … اور اِس اُمید کو پانا۔“۱۰ مَیں نے برسوں دُعا کی کہ خُدا سے محبّت کرنے کے پہلے عظیم حُکم پر عمل کرنے کے قابل ہو سکُوں اور اُس کو محسُوس کر سکُوں کہ پہلی عظیم سچّائی یہ ہے … کہ خُدا ہم سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبّت کرتا ہے۔“۱۱
اناجِیل
مَیں نے چاروں اناجِیل کو پڑھا اور دوبارہ پڑھا اور پھر دوبارہ پڑھا—اِس مرتبہ قوانین ڈھونڈنے کے واسطے نہیں بلکہ یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ کون ہے اور وہ کس سے محبّت رکھتا ہے۔ اور، وقت کے ساتھ، مَیں محبّت کے دریا میں بہہ گیا جو اُس سے جاری ہوتا ہے۔
یِسُوع نے آغاز ہی میں اِعلان کیا کہ وہ آیا ہے ”شِکستہ دِلوں کو شِفا دینے، قیدیوں کی رہائی کا اعلان کرنے، اور اَندھوں کی بینائی بحال کرنے کے واسطے۔“۱۲
یہ محض کسی کام کی فہرست یا اچھی جان پہچان نہیں تھی بلکہ یہ اُس کی محبّت کی صُورت ہے۔
اناجِیل کو بے ترتیب کھولیں؛ لگ بھگ ہر صفحے پر ہم اُسے سماجی اور جسمانی طور پر مُصیبت زدہ لوگوں کا خیال کرتے ہُوئے دیکھتے ہیں۔ وہ آلودہ اور ناپاک سمجھے جانے والے لوگوں کو چُھوتا۱۳ اور بُھوکوں کو کھانا کِھلاتا ہے۔۱۴
یِسوع کی بابت آپ کی پسندیدہ کہانی کون سی ہے؟ میرا شُبہ ظاہر کرتا ہے کہ خُدا کا بیٹا کسی کو کِنارے سے گلے لگانے یا اُمید کی پیش کش کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے—کوڑھی،۱۵ ناپسندیدہ سامری،۱۶، مُلزم اور مکرُوہ گُناہ گار،۱۷ یا قومی دُشمن۔۱۸ اَیسا فضل تعجب خیز ہے۔
ہر بار تحریر کرنے کی کوشِش کریں جب وہ حمد کرتا یا شِفا دیتا یا کسی اجنبی شخص کے ہم راہ کھانا کھاتا ہے، اور لُوقا کی کِتاب سے باہر نکلنے سے پہلے ہی آپ کی سیاہی کم پڑ جائے گی۔
جب مَیں نے یہ دیکھا، اور میرا دِل مضبُوط ہُوا کہ وہ اُن لوگوں جیسا ہی تھا، اور مَیں نے محسُوس کرنا شُروع کِیا کہ شاید وہ مُجھ سے محبّت کر سکتا ہے۔ جیسا کہ صدر نیلسن نے سِکھایا کہ، ”مُنّجی کی بابت آپ جتنا زیادہ جانیں گے، اُس کے رحم، اور اُس کی لازوال محبّت پر توّکل کرنا اُتنا ہی آسان ہو گا۔“۱۹ اور جتنا زیادہ آپ اپنے آسمانی باپ پر بھروسا اور محبّت رکھیں گے۔
بُزرگ ہالینڈ نے سِکھایا ہے کہ، یِسُوع ہمیں بتانے آیا کہ ”خُدا ہمارا اَبدی باپ کون اور کس کی مانند ہے، وہ اپنی اولاد کے واسطے کس قدر مُکمل طور پر وقف ہے“۲۰ ہر دور اور قوم میں۔
پولُس کہتا ہے کہ خُدا ”[سب] رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تشفّی کا خُدا“ ہے۔۲۱
اگر آپ اُسے مُختلف انداز سے دیکھتے ہیں، تو براہِ کرم کوشِش جاری رکھیں۔
عہُود اور خُدا کی قبُولیت
نبی ہمیں مدعُو کرتے ہیں کہ ہم اُس کے چہرے کے مُشتاق ہوں۔۲۲ مَیں اِسے ایک یاد دہانی کے طور پر سمجھتا ہُوں کہ ہم اپنے باپ کی عِبادت کرتے ہیں، یہ ایک فارمُولا نہیں ہے، اور یہ کہ ہم اُس وقت تک رُکتے نہیں جب تک ہم یِسُوع کو باپ کی محبّت کے چہرے کے طور پر نہیں دیکھتے؛۲۳ اور ہم اُس کی تقلید نہیں کرتے، نہ کہ محض اُس کے قوانین کی۔۲۴
جب نبی اور رُسُول عہُود کی بات کرتے ہیں، تو وہ کھیلوں کے کوچ کی مانند نہیں ہوتے جو (سُرخ مخملی) آرام دَہ مقامات سے چِلاتے ہیں، اور ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ ”سخت محنت کریں!“ وہ چاہتے ہیں کہ ہم دیکھیں کہ ہمارے عہُود بُنیادی طور پر تعلقات کے مُتعلق ہیں۲۵ اور یہ کہ اِس رُوحانی اَندھے پن کا علاج ہو سکتا ہے۔۲۶ یہ اُس کی محبّت بٹورنے کے قوانین نہیں ہیں؛ وہ پہلے ہی آپ سے کامِل محبّت کرتا ہے۔ ہمارے لیے مُشکل یہ ہے کہ مَیں اُس محبّت کو سمجُھوں اور اُس کے مُطابق اپنی زندگی کو ڈھالوں۔۲۷
ہم اپنے عہُود کو اِس طرح دیکھتے ہیں، کھڑکی سے جھانکنے کی مانند، باپ کے رَحم کی صُورت دیکھنے کی کاوش کرتے ہیں۔
عہُود خُدا کی قبُولیت کی صُورت ہیں۔
خُدا کی محبت کا دریا
آخِرکار، ہم اُس کی خِدمت کرنے کے وسیلے اُسے دیکھنا سیکھ سکتے ہیں۔ ”پَس اِنسان اُس مالِک کو کیسے جان سکتا ہے جس کی اُس نے خِدمت نہ کی ہو؟“۲۸
چند برس پہلے، مُجھے ایک بُلاہٹ مِلی جس کو مَیں نِبھانے کے قابل نہ تھا۔ مَیں گھبرا کر، جلدی سے جاگا— مگر ذہن میں ایسے فِقرے کے ساتھ جو مَیں نے پہلے کبھی نہیں سُنا تھا: کہ اِس کلِیسیا میں خِدمت کرنا اُس کے بچّوں کے واسطے خُدا کے دریائے محبّت میں کھڑا ہونے کے مُترادف ہے۔ یہ کلِیسیا ایسے لوگوں کی عملی جماعت ہے جنھوں نے کُدال اور بیلچے اُٹھائے ہیں جو صف کے آخِر میں اُس کے بچّوں تک پُہنچنے کی غرض سے خُدا کے دریائے محبّت کو صاف کرنے میں مدد کرنے کی کاوش کر رہے ہیں۔
آپ جو کوئی بھی ہیں، آپ کا جو بھی ماضی ہے، اِس کلِیسیا میں آپ کے لیے گُنجایش ہے۔۲۹
کُدال اور بیلچا اُٹھائیں اور ٹیم میں شامِل ہو جائیں۔ اُس کی محبّت کو اُس کے بچّوں تک لے جانے میں معاونت کریں اور اِس میں سے کُچھ آپ پر بھی اُنڈیلی جائے گی۔۳۰
آئیں ہم اُس کے محبّت بھرے چہرے، اُس کی موعُودہ قبُولیت کے خواہاں ہوں، اور پھر اُس کے بچّوں کے ساتھ شانہ بشانہ ہو کر، اور اِکٹھے مِل کر ہم ”مُنّجیِ اِسرائیل“ گیت گائیں گے۔
میرے پیارے مُنّجی، بحال کر،
اپنے چہرے کا نُور؛
تیری جان کو شادماں اِطمینان نصیب ہو؛
اور شیریں حسرت نصیب ہو
تیرے پاک مقام کے واسطے
میرے اُجڑے دِل میں آس جگا۔۳۱
کاش ہم اُس کے محبّت بھرے چہرے کے طلب گار ہوں اور پھر اُس کے بچّوں کے لیے اُس کے رحم کے پیالے بنیں۔۳۲ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔