مجلسِ عامہ
خُوشی کی نِشانیاں
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


12:15

خُوشی کی نِشانیاں

یِسُوع مسِیح کی نیو پر تعمِیر ہماری خُوشی کے لیے لازِم و ملزُوم ہے۔

کئی سال پہلے ایک کاروباری اُڑان کے دوران میں، مَیں نیدرلینڈ کے ایک شخص کے ساتھ بیٹھا تھا۔ مَیں اُس کے ساتھ مُلاقات کرنے کے لیے بے قرار تھا چُوں کہ مَیں نے بحیثیتِ نوجوان مُناد بیلجیئم اور نیدرلینڈ میں خِدمت انجام دی تھی۔

جب ہماری جان پہچان ہوگئی، تو اُس نے مُجھے ایک مُنفرد مُلازمت کے عُنوان والا اپنا کاروباری کارڈ دِیا جس پر درج تھا ”خُوشی کا پروفیسر۔“  مَیں نے اُس کے تعجُب خیز پیشے پر تبصرہ کِیا اور اُس سے پُوچھا کہ خُوشی کے پروفیسر کا کام کیا ہے۔ اُس نے کہا کہ وہ لوگوں کو سِکھاتا ہے کہ کس طرح بامعنی تعلقات اور اَہداف طے کر کے خُوش گوار زندگی گُزاری جاتی ہے۔ مَیں نے جواب دِیا، ”یہ زبردست ہے، مگر کیسا رہے گا اگر آپ لوگوں کو یہ بھی سِکھا سکیں کہ وہ تعلقات بعد اَز فانیت کیسے جاری رہ سکتے ہیں اور رُوح کے دیگر سوالوں کے جوابات بھی بتائیں، جیسے کہ زندگی کا مقصد کیا ہے، ہم اپنی کمزوریوں پر کس طرح غالِب آ سکتے ہیں، اور ہم مرنے کے بعد کہاں جائیں گے؟“ اُس نے اعتراف کِیا کہ یہ حیرت اَنگیز ہوتا اگر ہمارے پاس اِن سوالوں کے جواب ہوتے، اور مُجھے اُس کو بتا کر خُوشی ہُوئی کہ ہمارے پاس جواب ہیں۔

آج، مَیں حقیقی خُوشی کے لیے چند ضرُوری اُصُولوں کا جائزہ لینا چاہُوں گا جن پر اِس اُلجھی دُنیا میں بُہت سے لوگ عمل نہیں کرتے ہیں، جہاں بُہت سی چیزیں دِلچسپ ہیں مگر چند ایک واقعی اہم ہیں۔

ایلما نے اپنے زمانہ کے لوگوں کو سِکھایا، ”پَس دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بُہت سی چیزیں آنے کو ہیں؛ اور دیکھو، ایک چیز ہے جو دُوسری تمام سے اہم ہے—پَس دیکھو، وقت زیادہ دُور نہیں کہ مُخلصی دینے والا آ موجُود ہو گا اور اپنے لوگوں کے درمیان رہے گا۔“۱

یہ اعلان آج ہمارے واسطے یکساں طور پر اہم ہے جب ہم مسِیح کی آمدِ ثانی کے مُنتظر اور تیاری کرتے ہیں!

پَس، میرا پہلا مُشاہدہ یہ ہے کہ یِسُوع مسِیح کی نیو پر تعمِیر ہماری خُوشی کے لیے لازِم و ملزُوم ہے۔ یہ پُختہ نیو ہے، ”اَیسی نیو جس پر اگر اِنسان تعمیر کریں تو گِرنے کے نہیں۔“۲ اَیسا کرنا ہمیں زندگی کی مُشکلات کے لیے تیار کرتا ہے، چاہے کُچھ بھی ہو۔

کئی برس قبل، مَیں اپنے بیٹے جسٹن کے ہمراہ سمر سکاؤٹ کیمپ میں گیا۔ جیسے ہی سرگرمیاں شُروع ہُوئیں، اُس نے پُرجوش انداز میں اعلان کِیا کہ وہ اور اُس کے دوست تِیر اندازی کا میرٹ بیج حاصِل کرنا چاہتے ہیں۔ اَیسا کرنے کے لیے لڑکوں کو مُختصر تحریری اِمتحان پاس کرنے اور اپنے تِیروں سے ہدف کو نشانہ بنانا درکار تھا۔

مَیں افسُردہ ہو گیا۔ اُس وقت، جسٹن سِسٹک فائبروسِس کی وجہ سے کافی کم زور ہو گیا تھا، ایک بیماری جس سے وہ پیدایش سے ہی لڑ رہا تھا۔ مَیں محوِ حیرت تھا کہ کیا وہ تِیر کو نشانے پر مارنے کے لیے کمان کو اِتنا پیچھے کھینچ سکتا ہے۔

جب وہ اور اُس کے دوست تِیر اندازی کی کلاس کے لیے روانہ ہُوئے، تو مَیں نے خاموشی سے دُعا کی کہ وہ اِس تجربے سے بے عِزت نہ ہو۔ بے چینی کے دو گھنٹے بعد، مَیں نے اُسے بڑی مُسکراہٹ کے ساتھ اپنی طرف آتے دیکھا۔ ”ابُو!“ وہ پُکار اُٹھا۔ ”مَیں نے میرٹ بیج حاصِل کر لِیا! میرا نشانہ عین ہدف پر لگا؛ یہ میرے ہدف سے آگے تھا، لیکن مَیں نے نشانہ عین ہدف پر داغا! اُس نے کمان کو اپنی ساری طاقت سے کھینچا تھا اور تِیر کو ہوا میں چھوڑ دِیا، پر اُس کے مدار پر قابو نہ رکھ سکا۔ تِیر اندازی کے مُعلم کی اِس مہربانی کے لیے مَیں نِہایت شُکر گُزار ہُوں جس نے کبھی یہ نہیں کہا، ”معذرت، غلط ہدف ہے!“ بلکہ، جسٹن کی یقینی حدُود اور مُخلصانہ کاوش کو دیکھ کر، وہ شفقت سے جواب دیتا، ”بُہت خُوب!“

ہمارے واسطے ایسا ہی ہو گا اگر ہم اپنی حدُود کے باوجود مسِیح اور اُس کے نبیوں کی تقلید کرنے کی بھرپُور کوشِش کریں۔ اگر ہم اپنے عہُود کی پاس داری اور اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہُوئے اُس کے پاس آتے ہیں، تو ہم خُوشی سے اپنے مُنّجی سے تعریف سُنیں گے: ”شاباش، اچھے اور وفادار نوکر۔“۳

مَیں مُنّجیِ عالم کی الُوہیت اور اُس کی مُخلصی بخش محبّت اور قُدرت کی گواہی دیتا ہُوں جب ہم اُس کے پاس آنے کی مُخلصانہ کوشش کرتے ہیں تو وہ ہمیں شِفا بخشتا، مضبُوط کرتا، اور ہماری معاونت فرماتا ہے۔ اِس کے برعکس، کوئی راستا نہیں کہ ہم ہجُوم کی پیروی کرتے ہُوئے یِسُوع کی طرف بڑھ سکیں۔ نجات دہندہ نے موت، بیماری، اور گُناہ پر فتح پائی ہے اور ہماری حتمی کاملیت کے واسطے راہ مُہیا کی ہے اگر ہم اپنے پُورے دِل سے اُس کی پیروی کریں گے۔۴

میرا دُوسرا مُشاہدہ یہ ہے کہ ہماری خُوشی کے لیے یہ یاد رکھنا نہایت اہم ہے کہ ہم ایک محبّت کرنے والے آسمانی باپ کے بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ اِس حقیقت کو جاننا اور توکل کرنا سب کُچھ بدل دیتا ہے۔

کئی برس قبل، کلِیسیائی ذِمہ داری نِبھانے کے بعد گھر واپسی کی پرواز میں، بہن سابین اور مَیں ایک اُونچے لمبے شخص کے پیچھے بیٹھ گئے، جس کے گنجے سر کے پیچھے ایک بڑا، اور ناراض چہرے والا ٹیٹُو بنا ہُوا اور ساتھ 439 ہندسہ لِکھا تھا۔

جب جہاز زمین پر اُترا تو مَیں نے کہا، ”مُعاف کیجئے گا، جناب۔ اگر آپ بُرا نہ منائیں تو کیا مَیں آپ کے سر کے پیچھے بنے ٹیٹُو کے نمبر کی اہمیت پُوچھ سکتا ہُوں؟ مَیں نے ناراض چہرے کے مُتعلق پُوچھنے کی جُرات نہ کی۔

اُس نے کہا، ”یہ مَیں ہُوں۔ مَیں یہی ہُوں۔ مَیں اُس علاقے کا مالِک ہُوں: 219!“

دراصل چار سو اُنتالیس اُس کے سر پر لکھا تھا، لہٰذا مَیں حیران تھا کہ اُس نے غلط تحریر کیوں کروائی حالانکہ یہ اُس کے لیے بُہت اہم تھی۔

مَیں نے سوچا کہ یہ کتنی افسوس ناک بات ہے کہ اُس شخص کی شناخت اور خُود اعتمادی ایک گروہ کے علاقے سے وابستہ تعداد پر مبنی تھی۔ مَیں نے خُود سے سوچا: یہ سخت دِکھنے والا شخص کِسی زمانے میں کِسی کا چھوٹا لڑکا تھا جس کو اَب بھی اپنی قدر محسُوس کرنے اور اِس سے تعلق رکھنے کی ضرُورت تھی۔ کاش وہ جانتا کہ وہ واقعی کون ہے اور اُس کا تعلق کس سے ہے، کیوں کہ ہم سب کو ”قِیمت سے خریدا گیا ہے۔“۵

فِلم مِصر کے شہزادے کے ایک گانے میں دانش مندانہ سطر ہے جس میں یُوں لِکھا ہے، ”اپنی زندگی کو آسمان کی نظروں سے دیکھو۔“۶ جب ہمارے اِلٰہی سلسلہِ نسب اور اَبدی مُمکنات کا علم ہماری جانوں میں سرایت کرتا ہے، تو ہم زندگی کو بامقصد، آشکار مُہم کے طور پر دیکھنے کے قابل ہو جائیں گے اِس سے سیکھنے اور بڑھنے کے لیے، حتیٰ کہ ”ہم تھوڑے موسم کے لیے شیشے، سے تاریک،“۸ دِکھائی دیتے ہیں۔

خُوشی کی تیسری نِشانی یہ ہے کہ کِسی جان کی قدر و قِیمت کو ہمیشہ یاد رکھا جائے۔ نجات دہندہ کی نصیحت پر عمل کرتے ہُوئے ہم یہ سب سے بہتر کر سکتے ہیں ”جَیسے مَیں نے تُم سے محبّت رکھّی، تُم بھی ایک دُوسرے سے محبّت رکھّو۔“۸

اُس نے مزید سِکھایا، ”چُوں کہ تُم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائِیوں میں سے کِسی ایک کے ساتھ یہ سُلُوک کِیا اِس لیے میرے ہی ساتھ کِیا۔“۹

اِمثال کی کِتاب حِکمت سے مشورت دیتی ہے کہ، ”بھلائی کے حقدار سے اُسے دریغ نہ کرنا، جب تیرے پاس دینے کو کُچھ ہو۔“۱۰

ہمیں بُہت زیادہ شفیق ہونے پر کبھی پچھتاوا نہیں ہو گا۔ خُدا کی نظر میں، شفقت عظمت کے برابر ہے۔ شفیق ہونا مُعاف کرنے اور غیر فیصلہ کُن ہونے کا حِصّہ ہے۔

بُہت سال پہلے ہمارا چھوٹا گھرانا خاندانی شام پر فِلم دیکھنے جا رہا تھا۔ ہم سب وین میں تھے ماسوائے ہمارے ایک بیٹے اور میری بیوی ویلیری کے۔ باہر اندھیرا تھا، اور جیسے ہی ہمارے بیٹے نے دروازہ کھولا اور کار کی طرف بھاگا، اُس نے غلطی سے اپنے پورچ کی بِلّی سمجھ کر اُسے لات مار دی۔ بدقسمتی سے ہمارے بیٹے اور میری بیوی کے لیے، جو اُن کے بالکل پیچھے تھا، وہ ہماری بِلّی نہیں تھی بلکہ ایک بُہت ہی ناخُوش سکنک تھا، جس نے اُنھیں اپنی موجُودگی کا بتایا! ہم سب گھر واپس آئے، جہاں اُن دونوں نے ٹماٹر کے جُوس سے اپنے بالوں کو دھویا، جو سکنک کی بدبُو کو ختم کرنے کا یقینی علاج سمجھا جاتا ہے۔ جب تک وہ نہائے دھوئے اور اپنے کپڑے تبدیل کِیے، ہم سب بھی اُس بدبُو کے احساس سے چُھٹکارہ پا چُکے تھے، اِس لیے ہم نے فیصلہ کِیا کہ اب ہم فِلم دیکھنے کے لیے جا سکتے ہیں۔ 

جب ہم تھیٹر کے پیچھے والی نِشستوں پر بیٹھ چُکے تھے تو ایک ایک کر کے ہمارے آس پاس کے لوگوں نے اچانک پاپ کارن لینے کے لیے باہر جانے کا فیصلہ کِیا۔ تاہم، جب وہ واپس لوٹے، تو کوئی بھی اپنی اصل نِشست پر نہ بیٹھا۔

ہم اِس تجربے کو یاد کرتے ہُوئے ہنستے ہیں، مگر کیا ہو اگر ہمارے سب گُناہوں کی بدبُو ہو؟ کیا ہو اگر ہم بے اِیمانی، ہوس، حسد، یا تکبر کو سُونگھ سکیں؟ ہماری اپنی کم زوریوں کے انکشاف کے ساتھ، ہم اُمید کرتے ہیں کہ دُوسروں کے مُتعلق تھوڑا زیادہ خیال اور احتیاط برتیں گے اور اِسی طرح، وہ بھی ہمارے ساتھ جب ہم اپنی زندگی میں ضرُوری بدلاؤ لاتے ہیں۔ مُجھے گرجا گھر میں تمباکُو کی بُو واقعی بُہت پسند ہے، کیوں کہ یہ نِشان دہی کرتی ہے کہ کوئی بدلنے کی کوشِش کر رہا ہے۔ اُنھیں اپنے اِرد گِرد ہمارے خیرمقدمی بازوؤں کی ضرُورت ہے۔

صدر رسل ایم نیلسن نے بڑی حِکمت سے فرمایا ہے کہ، ”یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکار کو پہچاننے کا ایک آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ وہ شخص دُوسرے لوگوں کے ساتھ کتنا ہمدردی سے پیش آتا ہے۔“۱۱

پولُس نے اِفسیوں کو خط میں لِکھا کہ، ”اور ایک دُوسرے پر مہربان اور نرم دِل ہو اور جِس طرح خُدا نے مسِیح میں تُمہارے قُصُور مُعاف کِئے ہیں تُم بھی ایک دُوسرے کے قُصُور مُعاف کرو۔“۱۲

یِسُوع مسِیح کے شاگِردوں کی حیثیت سے، ہمیں آسمانی باپ اور اپنے مُنّجی پر توکل کرنے اور اُن کی جگہ کِسی اور کو نہ دینے کا کہا گیا ہے۔ یِسُوع مسِیح ہر ایک کی خامیوں کو کامِل طور پر جانتا ہے اور اُن کی کامِل عدالت کرے گا۔

میری چوتھی خُوشی کی نِشانی اَبدی تناظُر رکھنا ہے۔ ہمارے باپ کا منصُوبہ اَبدیت تک وُسعت پاتا ہے؛ یہاں اور حال پر توجّہ مرکُوز کرنا اور آخرت کو بُھولنا آسان ہے۔

مُجھے یہ سبق کئی سال قبل ہماری بیٹی، جینیفر نے بڑے مؤثر انداز سے سِکھایا جب وہ ۱۶ برس کی تھی۔ وہ پھیپھڑوں کا دوہرا ٹرانسپلانٹ کروانے جا رہی تھی، جہاں اُس کے پھیپھڑوں کے پانچ حِصّوں کو مُکمل طور پر ہٹایا جائے گا اور اِن کی جگہ دو صحت مند چھوٹے حِصّے لگائیں جائیں گے، جو دو شان دار مِثلِ مسِیح دوستوں کی جانب سے عطیہ کِیے گئے تھے۔ یہ نہایت پُر خطر طریقہِ کار تھا، پھر بھی اپنی سرجری سے ایک رات پہلے، جینیفر نے لگ بھگ اپنے محض ۹۰ پاونڈ (۴۱ کلوگرام) وزن کے ساتھ بُہت وزنی مُنادی کی اور کہا، ”پریشان نہ ہوں، والد صاحب! کل مَیں نئے پھیپھڑوں کے ساتھ نیند سے جاگُوں گی، یا مَیں ایک بہتر مقام پر آنکھ کھولُوں گی۔ دونوں میں سے جو ہو گا بُہت اچھا ہو گا۔“ یہ اِیمان ہے؛ اور یہ اَبدی تناظُر ہے! زندگی کو اَبدی مقامِ افضل سے دیکھنا وضاحت، تسلّی، حوصلہ، اور اُمید فراہم کرتا ہے۔

سرجری کے بعد، جب طویل انتظار کا دِن آیا جب سانس لینے کی ٹیوب کو نکالنے اور جینیفر کی سانس لینے میں مدد دینے والے وینٹیلیٹر کو بند کرنا تھا، تو ہم بڑی بے تابی سے مُنتظر تھے کہ آیا اُس کے دو چھوٹے پھیپھڑے کے حِصّے کام کریں گے۔ جب اُس نے پہلی سانس لی، تو وہ فوراً رو پڑی۔ ہماری فِکر دیکھ کر، وہ فوراً بولی، ”سانس لینا بُہت اچھا لگ رہا ہے۔“ 

اُس روز سے، مَیں نے اپنی سانس لینے کی اہلیت کے لیے آسمانی باپ کا صُبح و شام شُکریہ ادا کِیا ہے۔ ہم اَن گِنت برکات سے گِھرے ہُوئے ہیں جنہیں ہم خاطر میں نہیں لاتے اگر ہم اِن سے آگاہ نہیں ہیں۔ اِس کے برعکس، جب کِسی چیز کی توقع نہیں کی جاتی اور ہر چیز کو سراہا جاتا ہے، تو زندگی طلسماتی بن جاتی ہے۔

صدر نیلسن نے فرمایا ہے کہ: ”ہر نئی صُبح خُدا کی جانب سے نعمت ہے۔ یہاں تک کہ جس فضا میں ہم سانس لیتے ہیں وہ بھی اُس کی طرف سے پیار بھرا قرضہ ہے۔ وہ ہمیں روز بروز محفُوظ رکھتا ہے اور ایک لمحے سے دُوسرے لمحے تک ہماری معاونت کرتا ہے۔ اِس لیے، صُبح کا ہمارا پہلا نیک عمل شُکرگُزاری کی فروتن دُعا ہونا چاہیے۔“۱۳

میرا پانچویں اور آخِری مُشاہدہ یہ ہے، کہ شُکر گُزاری سے بڑی کوئی خُوشی نہیں ہوتی۔

خُداوند نے اعلان فرمایا کہ، ”اور جو ساری باتیں شُکرگُزاری سے قَبُول کرتا ہے وہ پُرجلال بنایا جائے گا۔“۱۴ شاید اِس کی وجہ یہ ہے کہ شُکرگُزاری بُہت سی دُوسری خُوبیوں کو جنم دیتی ہے۔

ہماری آگاہی کس طرح بدلے گی اگر ہم ہر صُبح صرف اُن برکات سے بیدار ہوتے ہیں جن کے ہم پچھلی رات کو شُکرگُزار تھے۔ اپنی برکات کو سراہنے میں ناکامی کے نتیجے میں عدم اِطمینان کا احساس پیدا ہو سکتا ہے، جو ہم سے اُس خوشی اور شادمانی کو چھین سکتا ہے جو شُکرگُزاری کو جنم دیتی ہے۔ وہ جو عالی شان اور وسیع و عریض عمارت میں ہیں ہمیں نِشان سے پرے دیکھنے کے لیے بہکاتے ہیں، جس سے نِشان مُکمل طور پر غائب ہو جاتا ہے۔

دَرحقیقت، فانیت کی عظیم ترین خُوشی اور برکت ویسا شخص بننے سے مِلے گی جو ہم خُدا کے فضل کے وسیلے سے بنتے ہیں جب ہم اُس کے ساتھ مُقدّس عہُود باندھتے اور اُن پر قائم و دائم رہتے ہیں۔ ہمارا نجات دہندہ ہمیں اپنی کفّارہ بخش قُربانی کی خُوبیوں کے وسیلے سے بہتر اور کامِل کرے گا اور جو خُوشی سے اُس کی پیروی کرتے ہیں اُن کی بابت وہ کہتا ہے کہ، ”اُس دن جب مَیں اپنے جواہر جمع کرنے آؤں گا وہ میرے ہوں گے۔“۱۵

مَیں آپ سے وعدہ کرتا ہُوں کہ اگر ہم یِسُوع مسِیح کی نیو پر اپنی زندگیاں تعمیر کریں؛ خُدا کے بیٹے اور بیٹیوں کی حیثیت سے اپنی حقیقی شناخت کی قدر کریں؛ جان کی قدر و قِیمت کو یاد رکھیں؛ ایک اَبدی تناظُر قائم رکھیں؛ اور شُکرگُزاری سے اپنی بُہت سی برکات کو سراہیں، خاص طور پر مسِیح کا اپنے پاس بُلانے کا دعوت نامہ، تو ہم اِس فانی مُہم کے دوران میں اپنی حقیقی خُوشی پا سکتے ہیں۔ زندگی میں اَب بھی اپنی مُشکلات کا سامنا رہے گا، مگر ہم اَبدی سچائیوں کی بدولت جنھیں ہم سمجھتے اور عمل پیرا ہوتے ہیں بامعنی اور سلامتی کے احساس کے ساتھ ہر ایک کا بہتر طور پر سامنا کرنے کے قابل ہوں گے۔

مَیں آپ کو خُدا، ہمارے پیارے باپ، اور اُس کے پیارے بیٹے، یِسُوع مسِیح کی حقیقت کی بابت اپنی گواہی دیتا ہُوں۔ مَیں زندہ نبیوں، رویا بینوں، اور مُکاشفہ بینوں کی بھی گواہی دیتا ہُوں۔ اُن کے وسیلے سے اِلٰہی مشورت پانا کیسی عظیم برکت ہے۔ جیسا کہ مُنّجی نے واضح فرمایا ہے کہ، ”بے شک یہ میری آواز ہو یا میرے خادموں کی آواز ہو، ایک ہی بات ہے۔“۱۶ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔