مجلسِ عامہ
اَبَدی سچّائی
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


10:40

اَبَدی سچّائی

سچّائی کو پہچاننے کی ہماری ضرُورت اِس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہی!

بھائیو اور بہنو، خُدا باپ اور اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح کے لیے آپ کی بَندگی کا شُکریہ، اور ایک دُوسرے کے لیے آپ کی محبّت اور خِدمت کے لیے آپ کا شُکریہ۔ آپ واقعی زبردست لوگ ہیں۔

تعارف

مَیں نے اور میری شریکِ حیات، اَین نے کُل وقتی مُنادی کے قائدین کی بُلاہٹ پانے کے بعد، ہمارے گھرانے نے مُنادی کے میدان میں پُہنچنے سے پہلے ہر مُناد کا نام سیکھنے کا تَہیہ کِیا۔ ہم نے اُن کی تصاویر حاصِل کیں، فلیش کارڈز بنائے، اور چہروں کا مُطالعہ کرنے اور ناموں کو یاد کرنا شُروع کِیا۔

جب ہم وہاں پُہنچے، تو ہم نے مُنادوں کے ساتھ تعارفی مجالِس مُنعقد کیں۔ جب ہم مِل جُل رہے تھے، تو مَیں نے اپنے نو سالہ بیٹے کی آواز سُںی:

”آپ سے مِل کر خُوشی ہُوئی، سیم!“

”ریچل، آپ کہاں سے ہیں؟“

”واہ، ڈیوڈ، آپ کافی لمبے ہیں!“

گھبرا کر، مَیں اپنے بیٹے کے پاس گیا اور سرگوشی کی، ”ارے، بیٹا یاد رکھو کہ مُنادوں کو ہمیشہ ایلڈر یا سِسٹر کہہ کر پُکارنا ہے۔“

اُس نے مُجھے گھبراہٹ بھری نظروں سے دیکھا اور کہا، ”والد صاحب، مُجھے لگا کہ ہمیں صِرف اُن کے نام یاد کرنے ہیں۔“ ہمارے بیٹے نے اپنی سمجھ بُوجھ کی بُنیاد پر وہی کِیا جو اُسے صحیح لگا۔

پَس، آج کی دُنیا میں سچّائی کی بابت ہماری سمجھ کیا ہے؟ ہم پر مُسلسل مضبُوط آرا، مُتعصب رپورٹنگ، اور نامُکمل اعداد و شُمار کی بمباری ہو رہی ہے۔ اِسی کے ساتھ ساتھ، اِس معلُومات کا حُجم اور ذرائع پھیل رہے ہیں۔ سچّائی کو پہچاننے کی ہماری ضرُورت اِس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہی!

سچّائی ہمارے واسطے خُدا کے ساتھ رشتہ اُستوار کرنے، اِطمینان اور خُوشی پانے، اور اپنے اِلٰہی مقدُور تک پُہنچنے کے لیے اِنتہائی اہم ہے۔ آئیے، آج درج ذیل سوالات پر غور کریں:

  • سچّائی کیا ہے، اور یہ کیوں ضرُوری ہے؟

  • ہم کِس طرح سچّائی تلاش کرتے ہیں؟

  • جب ہم سچائی پاتے ہیں، تو ہم اِس کا تذکرہ کیسے کر سکتے ہیں؟

سچّائی اَبَدی ہے

خُدوند نے ہمیں صحائف میں سِکھایا ہے کہ ”سچّائی چیزوں کا عِلم ہے جیسے وہ ہیں، اور جیسے وہ تھیں، اور جیسے وہ ہوں گی“ (عقائد اور عہُود ۹۳:‏۲۴)۔ اِسے ”تخلیق یا بنایا نہ گیا“ (عقائد اور عہُود ۹۳‏:۲۹) اور اِس کا ”آخِر نہیں“ (عقائد اور عہُود ۸۸‏:۶۶۱ سچّائی اَٹل، لاتبدیل، اور بلا اَلفاظ و آواز نہیں ہے۔ بااَلفاظِ دیگر، سچّائی اَبدی ہے۔۲

سچّائی دھوکآ دہی سے بچنے،۳ نیکی و بدی میں تمیز کرنے،۴ مُحافظت پانے،۵ اور تسلّی اور شِفا پانے میں ہماری دَست گیری کرتی ہے۔۶ سچّائی ہمارے اَعمال کی بھی راہ نُمائی کر سکتی ہے،۷ ہمیں آزاد کرتی،۸ پاک صاف کرتی،۹ اور ہمیں اَبَدی زندگی کی طرف راغب کر سکتی ہے۔۱۰

خُدا اَبَدی سچّائی کو آشکارا کرتا ہے

خُدا خُود کو، یِسُوع مسِیح، رُوحُ القُدس، نبیوں، اور ہمیں وابستا کرتے ہُوئے اِلہام بخش طریقہِ کار کے ذریعے ہم پر اَبدی سچّائی آشکارا کرتا ہے۔ آئیے اِس عمل میں ہر شُرکا کے جُداگانہ مگر باہم پیوستا کِرداروں پر گُفت شُنید کریں جو ہر شریک اِس عمل میں اَدا کرتا ہے۔

پہلا، خُدا اَبَدی سچّائی کا سَرچشمہ ہے۔۱۱ وہ اور اُس کا بیٹا، یِسُوع مسِیح، سچّائی کا کامِل فہم رکھتے ہیں۱۲ اور ہمیشہ سچّے اُصُولوں اور قوانین کے ساتھ ہم آہنگ عمل کرتے ہیں۔۱۳ یہ قُدرت اُنھیں دُنیائیں تخلیق اور حُکم رانی کرنے کی اِجازت بخشتی ہے۱۴ اور اِس کے ساتھ ساتھ ہم میں سے ہر ایک کو کامِل طور پر محبّت، راہ نُمائی اور نشوونُما کرنے کی اِجازت دیتی ہے۔۱۵ وہ چاہتے ہیں کہ ہم سچّائی کو سمجھیں اور اِس کو لاگُو کریں تاکہ ہم اُن برکات سے لُطف اَندوز ہو سکیں جو اُن کے پاس ہیں۔۱۶ وہ شخصی طور پر یا زیادہ عمُوماً رُوحُ القُدس، فرشتوں، یا زندہ نبیوں جیسے پیامبروں کے ذریعے سچّائی عنایت کر سکتے ہیں۔

دُوسرا، رُوحُ القُدس تمام سچّائی کی گواہی دیتا ہے۔۱۷ وہ براہِ راست ہم پر سچّائیوں کو آشکارا کرتا ہے اور دُوسروں کی طرف سے سِکھائی گئی سچّائی کی شہادت بھی دیتا ہے۔ رُوح کے تاثُرات عمُوماً ہمارے ذہنوں میں خیالات اور ہمارے دِلوں کے اَحساسات کے طور پر آتے ہیں۔۱۸

تیسرا، نبی خُدا سے سچّائی پاتے اور ہمارے ساتھ اِس سچّائی کو بانٹتے ہیں۔۱۹ ہم صحائف میں ماضی کے اَنبیا سے۲۰ اور مجلِسِ عامہ میں زندہ نبیوں سے اور دیگر سرکاری ذرائع سے سچّائی سیکھتے ہیں۔

آخِر کار، آپ اور مَیں اِس عمل میں اہم کِردار اَدا کرتے ہیں۔ خُدا توقع کرتا ہے کہ ہم سچّائی کو تلاش کریں، اِس کو پہچانیں، اور پھر سچّائی پر عمل پیرا ہوں۔ سچّائی کو قبُول کرنے اور لاگُو کرنے کی ہماری صلاحیت کا اِنحصار باپ اور بیٹے کے ساتھ ہمارے تعلقات کی مضبُوطی، رُوحُ القُدس کے اَثر و رسُوخ، اور اَنبیائے ایّامِ آخِر کے ساتھ ہماری ہم آہنگی پر منحصر ہے۔

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان ہمیں سچّائی سے دُور رکھنے میں مصرُوفِ عمل ہے۔ وہ جانتا ہے کہ سچّائی کے بغیر، ہم ہمیشہ کی زندگی حاصِل نہیں کر سکتے۔ وہ دُنیاوی فلسفوں کے ساتھ سچّائی کے دھاگوں کو بُنتا ہے تاکہ ہمیں اِس سے اُلجھا سکے جو خُدا نے بیان کی ہیں۔۲۱

اَبدی سچّائی کو تلاش کرنا، پہچاننا اور اِس کا اِطلاق کرنا

جب ہم اَبَدی سچّائی کی تلاش کرتے ہیں،۲۲ تو درج ذیل دو سوالات ہمیں یہ پہچاننے میں مدد دے سکتے ہیں کہ آیا کوئی عقیدہ خُدا کی طرف سے ہے یا کِسی اور وسیلے سے:

  • کیا یہ عقیدہ صحائف یا زندہ نبیوں کے جانب سے متواتر سِکھایا گیا ہے؟

  • کیا اِس عقیدے کی تصدیق رُوحُ القُدس کی گواہی سے ہُوئی ہے؟

خُدا نبیوں کے ذریعے عقائدی سچّائیوں کو نازل کرتا ہے، اور رُوحُ القُدس اِن سچّائیوں پر مُہر کرتا اور لاگُو کرنے میں مدد کرتا ہے۔۲۳ ہمیں آنے والے رُوحانی تاثُرات کے خواہاں اور اِن کو پانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔۲۴ ہم رُوح کی گواہی کو سب سے زیادہ قبُول کرتے ہیں جب ہم فروتن ہوتے ہیں،۲۵ خُلوصِ نیت سے دُعا کرتے اور کلامِ خُدا کا مُطالعہ کرتے ہیں،۲۶ اور اُس کے اَحکام کی پاس داری کرتے ہیں۔۲۷

ایک بار جب پاک رُوح ہمارے لیے ایک خاص سچّائی کی تصدیق کرتا ہے، تو ہمارا فہم گہرا ہو جاتا ہے جب ہم اُس اُصُول کو عمل میں لاتے ہیں۔ وقت گُزرنے کے ساتھ، جب ہم مُسلسل اُس اُصُول پر عمل پیرا رہتے ہیں، تو ہم اُس سچّائی کا یقینی عِلم پاتے ہیں۔۲۸

مثلاً، مَیں نے غلطیاں کی ہیں اور غلط اِنتخابات کے لیے پچھتاوا محسُوس کِیا ہے۔ مگر دُعا، مُطالعہ، اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے وسیلے، مَیں نے توبہ کے اُصُول کی گواہی پائی ہے۔۲۹ جب مَیں نے توبہ کرنا جاری رکھا، تو توبہ کی بابت میرے فہم کو مزید تقویت مِلی۔ مَیں نے خُدا اور اُس کے بیٹے کی قُربت محسُوس کی۔ اَب مَیں جانتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح کے وسیلے سے گُناہ مُعاف کِیے جا سکتے ہیں، کیوں کہ مَیں ہر روز توبہ کی برکات کا تجربہ پاتا ہُوں۔۳۰

خُدا پر توکل کرنا جب سچّائی اَبھی آشکار نہیں ہُوئی

تو، ہمیں کیا کرنا چاہیے جب ہم سچّے دِل سے سچّائی کے خواہاں ہوتے ہیں جو اَبھی تک آشکار نہیں ہُوئی؟ مُجھے اُن لوگوں سے بڑی ہمدردی ہے جو جوابات پانے کے لیے بے چین ہیں مگر بظاہراً اُنھیں نہیں مِلتے۔

جوزف سمِتھ کو، خُداوند نے مشورت دی کہ، ”تُو خاموش رہ جب تک مَیں اُن ساری باتوں کو جِنھیں دُنیا پر ظاہر کرنا … مُناسب نہیں سمجھتا“ (عقائد اور عہُود ۱۰‏:۳۷

اور ایما سمِتھ کو، اُس نے واضح کِیا کہ، ”اُن چیزوں کے بارے میں جِنھیں تُو نے نہیں دیکھا ہے نہ بُڑبُڑاؤ، کیوں کہ وہ تُجھ سے اور دُنیا سے الگ رکھی گئی ہیں، جو مُجھ میں آنے والے وقت کے لیے حِکمت ہے“ (عقائد اور عہُود ۲۵‏:۴

مَیں نے بھی مُخلصانہ سوالوں کے جوابات مانگے ہیں۔ بُہت سے جوابات مِلے ہیں، اور کُچھ نہیں مِلے۔۳۱ جب ہم مُںتظر ہوتے ہیں—خُدا کی حِکمت اور محبّت پر توکل کرتے ہُوئے، اُس کے حُکموں کو مانتے ہُوئے، اور جو ہم جانتے ہیں اُس پر بھروسا کرتے ہُوئے—تو وہ اِطمینان پانے میں مدد کرتا ہے جب تک وہ تمام چیزوں کی سچّائی ظاہر نہ کر دے۔۳۲

عقیدے اور پالیسی کا فہم پانا

سچّائی کی تلاش کرتے ہُوئے، یہ عقیدہ اور پالیسی کے درمیان فرق کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ عقیدے سے مُراد اَبدی سچّائیاں ہیں، جیسا کہ خُدائی اَرکان کی فِطرت، منصُوبہِ نجات، اور یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قُربانی۔ موجُودہ حالات پر مبنی عقیدے کا اِطلاق پالیسی کہلاتا ہے۔ پالیسی کلِیسیا کا اِنتظام چلانے میں ہماری مدد کرتی ہے۔

اگرچہ عقیدہ لاتبدیل ہوتا ہے، پالیسی وقتاً فوقتاً تبدیل ہو جاتی ہے۔ خُداوند اپنے نبیوں کے ذریعے اپنی تعلیم کو قائم رکھنے اور اپنے بچّوں کی ضرُوریات کے مُطابق کلِیسیائی پالیسیوں میں ترمیم کرنے کا کام کرتا ہے۔

بَدقِسمتی سے، ہم بعض اوقات پالیسی کو عقیدے سے اُلجھا دیتے ہیں۔ اگر ہم اِس فرق کو نہیں سمجھتے، تو پالیسیوں کی تبدیلی کے باعث ہم مایُوس ہونے کا خطرہ مُول لے سکتے ہیں، جس کی وجہ سے بعض لوگ خُدا کی حِکمت یا نبیوں کے مُکاشفاتی کِردار پر اُنگلی اُٹھانا شُروع کر دیتے ہیں۔۳۳

اَبدی سچّائی سِکھانا

جب ہم خُدا سے سچّائی حاصِل کرتے ہیں، تو وہ ہماری حوصلہ اَفزائی کرتا ہے کہ ہم اُس عِلم کو دُوسروں کے ساتھ بانٹیں۔۳۴ ہم اَیسا اُس وقت کرتے ہیں جب ہم کِسی جماعت میں تعلیم دیتے ہیں، کِسی بچّے کی راہ نُمائی کرتے ہیں، یا کِسی دوست کے ساتھ اِنجِیلی سچّائیوں پر گُفت و شُنید کرتے ہیں۔

ہمارا مقصد سچّائی کو اُس طور سے سِکھانا ہے جو رُوحُ القُدس کی بدل دینے والی طاقت کو دعُوت دیتا ہے۔۳۵ مَیں خُداوند اور اُس کے نبیوں کی طرف سے کُچھ سادہ دعوتیں بانٹوں گا جو مدد کر سکتی ہیں۔۳۶

  1. آسمانی باپ، یِسُوع مسِیح، اور اُن کے بُنیادی عقیدے پر مرکُوز رہیں۔۳۷

  2. صحائف اور اَنبیائے ایّامِ آخِر کی تعلیمات پر کاربند رہیں۔۳۸

  3. مُتعدد مُستند گواہوں کے ذریعے قائم کردہ عقیدے پر تکیہ کریں۔۳۹

  4. قیاس آرائیوں، ذاتی آرا، یا دُنیاوی خیالات سے اِجتناب کریں۔۴۰

  5. مُتعلقہ اِنجِیلی سچّائیوں کے تناظُر میں عقیدے کے ایک نُکتے کی تعلیم دیں۔۴۱

  6. اَیسے تدریسی طریقے برُوئے کار لائیں جو رُوح کے اَثر کو مدعُو کریں۔۴۲

  7. غلط فہمی سے بچنے کے لیے وضاحت کے ساتھ بات چیت کریں۔۴۳

محبّت کے ساتھ سچّائی پر قائم رہ کر بولنا

ہم سچّائی کو کس طور سے سِکھاتے ہیں یہ واقعی اہم ہے۔ پولُس نے ہمیں ترغیب دی ہے کہ ”محبّت کے ساتھ سچّائی پر قائم رہ کر“ بولیں (دیکھیں اِفسیوں ۴‏:۱۴–۱۵)۔ سچّائی کے پاس دُوسروں کو برکت دینے کا بہترین موقع ہوتا ہے جب مسِیح جیسی محبّت سے کلام کِیا جائے۔۴۴

محبّت کے بغیر سِکھائی گئی سچّائی احساسِ تنقید، حوصلہ شِکنی، اور تنہائی کا مؤجب بن سکتی ہے۔ یہ اکثر رنجیدگی اور تقسیم—حتیٰ کہ اِختلاف کی طرف لے جاتی ہے۔ دُوسری جانب، سچّائی کے بغیر محبّت کھوکھلی ہے اور اِس میں ترقی کے وعدے کا فُقدان ہے۔

ہماری رُوحانی ترقی کے لیے سچّائی اور محبّت دونوں ضرُوری ہیں۔۴۵ سچّائی اَبَدی زندگی حاصِل کرنے کے لیے ضرُوری عقیدہ، اُصُول، اور قوانین فراہم کرتی ہے، محّبت کے ساتھ بولتے ہُوئے سچّائی کو قبُول کرنے اور سچ پر عمل کرنے کے لیے ضرُوری تحریک بخشتی ہے۔

مَیں ہمیشہ اُن لوگوں کے واسطے شُکر گُزار ہُوں جِںھوں نے تحمُّل سے مُجھے محبّت کے ساتھ اَبدی سچّائی سِکھائی۔

اِختتام

آخِر میں، مَیں اُن اَبَدی سچّائیوں کا ذکر کرُوں گا جو میری جان کا لنگر بن چُکی ہیں۔ مَیں نے آج کے زیرِ بحث اُصُولوں کی پیروی کرتے ہُوئے اِن سچّائیوں کی آگہی حاصِل کی ہے۔

مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا ہمارا آسمانی باپ ہے۔۴۶ وہ کُل عِلم،۴۷ قادرِ مُطلق،۴۸ اور کامِل محبّت رکھنے والی ہستی ہے۔۴۹ اُس نے ہمارے واسطے اَبَدی زندگی حاصِل کرنے اور اُس کی مانند بننے کے لیے منصُوبہ تشکیل دِیا۔۵۰

اِس منصُوبے کے حِصّہ کے طور پر، اُس نے اپنے بیٹے، یِسُوع مسِیح کو ہماری معاونت کے واسطے بھیجا۔۵۱ یِسُوع نے ہمیں باپ کی مرضی کی بجاآوری کرنے ۵۲ اور ایک دُوسرے سے محبّت رکھنا سِکھایا ہے۔۵۳ اُس نے ہمارے گُناہوں کا کفّارہ دِیا۵۴ اور اپنی جان صلیب پر دے دی۔۵۵ وہ تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھا۔۵۶ مسِیح اور اُس کے فضل کے وسیلے سے ہم دوبارہ جی اُٹھیں گے،۵۷ ہمیں مُعاف کِیا جا سکتا ہے،۵۸ اور ہم مُصیبت میں قُوت پا سکتے ہیں۔۵۹

اپنی فانی خِدمت کے دوران میں، یِسُوع نے اپنی کلِیسیا قائم کی۔۶۰ وقت گُزرنے کے ساتھ، وہ کلِیسیا بدل گئی، اور سچّائیاں کھو گئیں۔۶۱ یِسُوع مسِیح نے اپنی کلِیسیا اور نبی جوزف سمِتھ کے وسیلے سے اِنجِیل کی سچّائیوں کو بحال کِیا۔۶۲ اور آج، مسِیح زندہ نبیوں اور رُسُولوں کے ذریعے اپنی کلِیسیا کی راہ نُمائی جاری رکھے ہُوئے ہے۔۶۳

مَیں جانتا ہُوں کہ جب ہم مسِیح کی طرف رُجُوع لاتے ہیں، تو ہم آخِر کار ”اُس میں کامِل ہو سکتے ہیں“ (مرونی ۱۰‏:۳۲)، ”خُوشی کی معمُوری“ پا سکتے ہیں (عقائد اور عہُود ۹۳:‏۳۳)، اور ”سب کُچھ جو باپ کے پاس ہے“ اُسے حاصل کر سکتے ہیں (عقائد اور عہُود ۸۴:‏۳۸)۔ مَیں اِن سچائیوں کی بابت یِسُوع مِسیح کے نام پر گواہی دیتا ہُوں، آمین۔

حوالہ جات

  1. مزید دیکھیں زبُور ۱۱۷‏:۲؛ عقائد اور عہُود ۱‏:۳۹۔

  2. ”کُچھ لوگوں کے شکُوک و شبہات کے برعکس، درست اور غلط واقعی ایسی چیز ہے۔ واقعی مُطلق سچّائی موجُود ہے—اَبدی سچّائی۔ ہمارے زمانے کی وباؤں میں سے ایک یہ ہے کہ بُہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سچّائی پانے کے لیے کہاں جانا ہے“ (رسل ایم نیلسن، ”خالص سچائی، خالص تعلیم، اور خالص مکاشفہ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۱، ۶)۔

  3. دیکھیں جوزف سمِتھ—متّی ۱:‏۳۷۔

  4. دیکھیں مرونی ۷:‏۱۹۔

  5. دیکھیں ۲ نیفی ۱‏:۹؛ عقائد اور عہُود ۱۷‏:۸۔

  6. دیکھیں یعقُوب ۲‏:۸۔

  7. دیکھیں زبُور ۱۱۹‏:۱۰۵؛ ۲ نیفی ۳۲‏:۳۔

  8. دیکھیں یُوحنّا ۸‏:۳۲؛ عقائد اور عہُود ۹۸‏:۸۔

  9. دیکھیں یُوحنّا ۱۷:۱۷۔

  10. دیکھیں ۲ نیفی ۳۱:‏۲۰۔

  11. دیکھیں عقائد اور عہُود ۸۸‏:۱۱–۱۳؛ ۹۳‏:۳۶۔

  12. دیکھیں یُوحنّا ۵‏:۱۹–۲۰؛ ۷‏:۱۶؛ ۸‏:۲۶؛ ۱۸‏:۳۷؛ مُوسیٰ ۱‏:۶۔

  13. دیکھیں ایلما ۴۲‏:۱۲–۲۶؛ عقائد اور عہُود ۸۸‏:۴۱۔

  14. دیکھیں مُوسیٰ ۱‏:۳۰–۳۹۔

  15. دیکھیں ۲ نیفی ۲۶‏:۲۴۔

  16. دیکھیں عقائد اور عہُود ۸۲‏:۸–۹۔

  17. دیکھیں یوحنا ۱۳:۱۶؛ یعقُوب ۱۳:۴؛ مرونی ۵:۱۰؛ عقائد اور عہُود ۱۴:۵۰؛ ۱۰:۷۵؛ ۱۲:۷۶؛ ۴:۹۱؛ ۹۷:۱۲۴۔

  18. دیکھیں عقائد اور عہُود ۶‏:۲۲–۲۳؛ ۸‏:۲–۳۔

  19. دیکھیں یرمیاہ ۵:۱، ۷؛ عامُوس ۷:۳؛ متّی ۱۶:۲۸–۲۰؛ مرونی ۳۱:۷؛ عقائد اور عہُود ۳۸:۱؛ ۱:۲۱–۶؛ ۱:۴۳–۷۔ نبی ”وہ شخص ہے جسے خُدا کی طرف سے بُلاہٹ دی گئی ہے اور وہ خُدا کی آواز ہے۔ خُدا کے پیامبر کی حیثیت سے، نبی خُدا کے اَحکام، نبُوتیں، اور مُکاشفے پاتا ہے۔ اُس کا فرض بنی نوع اِنسان کو خُدا کی مرضی اور حقیقی کِردار کی بابت آگہی دینا اور اُن کے ساتھ اُس کے مُعاملات کے مفہُوم کو ظاہر کرنا ہے۔ نبی گُناہ کی مذمت کرتا اور اُس کے نتائج کی پیش گوئی کرتا ہے۔ وہ راست بازی کا مُںاد ہے۔ کبھی کبھار، بنی نوع اِنسان کے فائدے کے واسطے نبی مُستقبل کی پیش گوئی کرنے کا اِلہام پا سکتے ہیں۔ تاہم، اُس کی بُنیادی ذِمہ داری مسِیح کی گواہی دینا ہے۔ کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام کا صدر زمین پر آج خُدا کا نبی ہے۔ صدارتِ اَوّل اور بارہ رُسُولوں کی جماعت کے اَرکان کی بحیثیتِ نبی، رویا بین، اور مُکاشفہ بین، تائید کی جاتی ہے“ (راہ نُما برائے صحائف، ”نبی،“ گاسپل لائبریری)۔ اُن اُصُولوں کی مثالیں آدم (دیکھیں مُوسیٰ ۶‏:۵۱–۶۲)، حنُوک (دیکھیں مُوسیٰ ۶‏:۲۶–۳۶)، نُوح (دیکھیں مُوسیٰ ۸:‏۱۹، ۲۳–۲۴)، ابرہام (دیکھیں پیدایش ۱۲:‏۱–۳؛ ابرہام ۲:‏۸–۹)، مُوسیٰ (دیکھیں خرُوج ۳:‏۱–۱۵؛ مُوسیٰ ۱:‏۱–۶، ۲۵–۲۶)، پطرس (دیکھیں متّی ۱۶:‏۱۳–۱۹)، اور جوزف سمِتھ (دیکھیں عقائد اور عہُود ۵‏:۶–۱۰؛ ۲۰‏:۲؛ ۲۱:‏۴–۶) کی زندگیوں میں پائی جاتی ہیں۔

  20. دیکھیں ۲ تیمِتھُیس ‏۱۶:۳۔

  21. دیکھیں یُوحنّا ۸‏:۴۴؛ ۲ نیفی ۲‏:۱۸؛ عقائد اور عہُود ۹۳‏:۳۹؛ موسیٰ ۴‏:۴۔

  22. دیکھیں ۱ نیفی ‏۱۰‏:۱۹۔ صدر ڈیلن ایچ اوکس نے ہدایت دی ہے کہ: ”خُدا کی سچّائی کو تلاش کرتے وقت اور ذرائع کا اِنتخاب کرتے وقت ہمیں احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ سچّائی کے مُستند ذرائع کو دُنیا کے معرُوف یا نُمایاں ذرائع سے نہ الجھائیں۔ … جب ہم مذہب کے بارے میں سچّائی تلاش کرتے ہیں، تب ہمیں رُوحانی طریقہِ کار: دُعا، رُوحُ القُدس کی گواہی، اور صحائف اور جدید نبیوں کے کلام کا بغور مُطالعہ کو اِختیار کرنا چاہیے جو اِس کھوج کے لیے واجب ہیں“ (ڈیلن ایچ اوکس، ”سچّائی اور منصوبہ،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۲۵)۔

  23. بُزرگ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن نے سِکھایا کہ: ”رُسُول اور نبی … خُدا کے کلام کا اِعلان کرتے ہیں، لیکن اِس کے عِلاوہ، ہم اِیمان رکھتے ہیں کہ مَرد و خواتین عمُوماً اور یہاں تک کہ بچّے بھی دُعا اور صحائف کے مُطالعہ کے جواب میں اِلٰہی اِلہام سے سیکھ سکتے اور ہدایت پا سکتے ہیں۔ … کلِیسیائے یِسُوع مسِیح کے اَرکان کو رُوحُ القُدس کا تحفہ دِیا جاتا ہے، جو اُن کے آسمانی باپ کے ساتھ جاری اَبلاغ کو سہل بناتا ہے۔ … اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر رُکن کلِیسیا کے لیے بولتا ہے یا اپنے عقیدے کی وضاحت کر سکتا ہے بلکہ یہ کہ ہر کوئی اپنی زندگی کی مُشکلات اور مواقعوں سے نِمٹنے کے لیے اِلٰہی ہدایت پا سکتا ہے“ (”عقائدِ مسِیح“، لیحونا، مئی ۲۰۱۲، ۸۹–۹۰، نوٹ ۲)۔

  24. دیکھیں ۲ نیفی ۳۳‏:۱–۲۔

  25. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱‏:۲۸۔

  26. دیکھیں مرونی ۱۰‏:۳–۵؛ عقائد اور عہُود ۹‎‏:۷–۹؛ ۸۴‏:۸۵۔

  27. دیکھیں عقائد اور عہُود ۵‏:۳۵؛ ۶۳‏:۲۳؛ ۹۳‏:۲۷–۲۸۔ ہماری پُرجوش کاوشوں کے باوجود، ہم میں سے کُچھ اَب بھی ذہنی صحت کی مشکلات کے باعث رُوح کو محسُوس کرنے کی جدوجہد کر سکتے ہیں۔ رُوحُ القُدس کو پہچاننے کے لیے اَفسُردگی، اِضطراب، اور دیگر اعصابی حالات پیچیدگی میں اِضافہ کر سکتے ہیں۔ اَیسے مُعاملات میں، خُداوند ہمیں اِنجِیل کی پاس داری جاری رکھنے کی دعوت دیتا ہے، اور وہ ہمیں برکت دے گا (دیکھیں مُضایاہ ۲‏:۴۱)۔ ہم اِضافی سرگرمیوں کی تلاش کر سکتے ہیں—جیسا کہ پاک موسیقی سُننا، خِدمت میں مشغُول ہونا، یا فِطرت کے ساتھ وقت گُزارنا—جو رُوح کے پھلوں کو محسُوس کرنے میں ہماری معاونت کرتی ہیں (دیکھیں گلتیوں ۵‏:۲۲–۲۳) اور خُدا سے ہمارے تعلق کو تقویت دے سکتی ہیں۔

    بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے اِظہار کِیا ہے کہ: ”پَس جب آپ یا آپ کے پیارے ذہنی یا جذباتی مسائل کا مُقابلہ کرتے ہیں تو آپ کیسے بہترین ردِعمل کا اِظہار کرتے ہیں؟ سب سے بڑھ کر، اپنے آسمانی باپ پر کبھی بھی اِیمان نہ ہاریں، جو آپ سے اُس سے زیادہ پیار کرتا ہے جتنا آپ سمجھ سکتے ہیں۔ … وفاداری سے وقت کی آزمایشی عِبادتی مشق کی پیروی کریں جو خُداوند کے رُوح کو آپ کی زندگی میں لاتی ہے۔ اُن لوگوں کی مشورت کے خواہاں ہوں جو آپ کی رُوحانی بہبُود کی کُنجیوں کے حامِل ہیں۔ کہانتی برکات مانگیں اور اِن کو عزیز رکھیں۔ ہر ہفتے عِشائے ربّانی میں شریک ہوں، اور یِسُوع مسِیح کے کفّارے کے کامِل وعدوں کو مضبُوطی سے تھامے رکھیں۔ معجزات پر یقین رکھیں۔ مَیں نے اِن میں سے بہت سوں کو اُس وقت ہوتے دیکھا ہے جب ہر دُوسرا اِشارہ یہ کہتا ہے کہ اُمید ختم ہو چُکی ہے۔ اُمید کبھی ختم نہیں ہوتی“ (ٹوٹے ہُوئے برتن کی مانند،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۳، ۴۰–۴۱)۔

  28. دیکھیں یُوحنّا ۷‏:۱۷؛ ایلما ۳۲‏:۲۶–۳۴۔ بالآخر، خُدا چاہتا ہے کہ ہم ”سطر بہ سطر، تعلیم بہ تعلیم،“ سچائی پائیں جب تک ہم سب چیزیں جان لیں (دیکھیں اِمثال ۲۸‏:۵؛ ۲ نیفی ۲۸‏:۳۰؛ عقائد اور عہُود ۸۸‏:۶۷؛ ۹۳‏:۲۸

  29. دیکھیں ۱ یُوحنّا ۱‏:۹–۱۰؛ ۲‏:۱–۲۔

  30. صدر نیلسن نے واضح کِیا ہے کہ: ”اِس سے زیادہ آزادی بخش، زیادہ مُمتاز، یا نہایت اہم کُچھ نہیں ہے کہ ہم اپنی انفرادی ترقّی کے لیے باقاعدگی سے روزانہ، تَوبہ پر دھیان دیں۔ تَوبہ کوئی واقعہ نہیں ہے؛ یہ ایک عمل ہے۔ یہ خُوشی اور ذہنی اِطمینان کی کُنجی ہے۔ اِیمان کے ساتھ باہم مِل کر، تَوبہ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی قُدرت تک ہماری رسائی کو یقینی بناتی ہے“ (”ہم بہتر کر اور بہتر بن سکتے ہیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۶۷)۔

  31. مَیں وہ تمام وجُوہات نہیں جانتا جِن کے باعث خُدا ہم سے کُچھ اَبدی سچّائیاں روکتا ہے، مگر بُزرگ اورسن ایف وٹنی نے ایک دِل چسپ بصیرت فراہم کی: ”دیکھے بغیر یقین کرنا باعثِ برکت ہے، چُوں کہ اِیمان کی مشق رُوحانی نشوونُما پاتی ہے، جو اِنسان کے فانی وجُود کی عظیم چیزوں میں سے ایک ہے؛ جبکہ عِلم، اِیمان کو غرق کرنے سے، اِس کے اِستعمال کو روکتا ہے، یُوں اُس ترقی کی راہ میں رُکاوٹ بنتا ہے۔ ’عِلم قُدرت ہے، اور تمام چیزیں واجب موسم میں جانی جائیں گی۔ لیکن غیر پُختہ عِلم—غلط وقت پر جاننا—ترقی اور خُوشی دونوں کے لیے مُہلک ہے“ (“The Divinity of Jesus Christ,” Improvement Era, Jan. 1926, 222; see also Liahona, Dec. 2003).

  32. دیکھیں عقائد اور عہُود ۷۶‏:۵–۱۰۔ خُدا وند نے ہائریم سمِتھ کو مشورت دی کہ ”میرے کلام کی مُنادی کرنے کا طالِب نہ ہو، بلکہ پہلے میرے کلام کو پانے کا طالِب ہو، اور پھر تیری زبان کھولی جائے گی۔ … لیکن اَب چُپ رہ اور میرے کلام پر غور کر“ (عقائد اور عہُود ۱۱‏:۲۱–۲۲)۔ ایلما نبی غیرجوابی سوالات سے نِمٹنے کے لیے مِثال فراہم کرتا ہے: ”اَب یہ بھید اَبھی تک مُجھ پر پُوری طرح ظاہر نہیں کِیے گئے؛ پس مَیں توقف کرتا ہُوں“ (ایلما ۳۷‏:۱۱)۔ اُس نے اپنے بیٹے کوریعنتن کو یہ بھی واضح کِیا کہ ”بُہت سے بھید پوشیدہ رکھے گئے ہیں، جِنھیں خُدا کے سِوا کوئی نہیں جانتا“ (ایلما ۴۰:‏۳)۔ مَیں نے نیفی کے جواب سے قُوت بھی پائی ہے جب وہ اُس سے سوال پُوچھا گیا اور وہ اِس کا جواب نہ دے سکا: ”مَیں جانتا ہُوں کہ [خُدا] اپنے بچّوں سے پیار کرتا ہے؛ تاہم؛ مَیں ساری باتوں کے معانی سے واقف نہیں ہُوں۔“(۱ نیفی ۱۱‏:۱۷

  33. اِسی طرح، ثقافتی روایات عقیدہ یا پالیسی نہیں ہیں۔ اگر وہ ہماری تعلیم اور پالیسی پر عمل پیرا ہونے میں مدد کرتے ہیں تو وہ کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن اگر اُن کی بُنیاد سچّے اُصُولوں پر مبنی نہ ہو تو وہ ہماری رُوحانی نشوونُما میں بھی رُکاوٹ بن سکتے ہیں۔ ہمیں اَیسی روایات سے اِجتناب کرنا چاہیے جو مسِیح پر ہمارے ایمان کی تعمیر نہیں کرتیں یا اَبدی زندگی کی جانب بڑھنے میں ہماری مدد نہیں کرتیں۔

  34. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۵‏:۵؛ ۸۸‏:۷۷–۷۸۔

  35. دیکھیں عقائد اور عہُود ۵۰‏:۲۱–۲۳۔

  36. دستاویز سے اَخذ کِیا گیا ”تعلیمی پاکیزگی کو مُمکن بنانے کے اُصُول،“ فروری ۲۰۲۳ میں صدارتِ اوّل اور بارہ رُسُولوں کی جماعت کی طرف سے منظُور شُدہ۔

  37. دیکھیں ۱ نیفی ‏۱۵:‏۱۴۔ خُداوند نے اپنے خُدّام کو ہدایت دی کہ وہ اُن بھیدوں، یا تصورات، پر توجّہ مرکُوز کرنے سے اِجتناب کریں جو اُس کی اِنجِیل کا مرکزی نہیں ہیں: ”اور تُو بھیدوں کی بات نہ کرنا، بلکہ تُو توبہ اور نجات دہندہ پر اِیمان، اور بپتِسما، اور آگ، ہاں، یعنی رُوحُ القُدس سے گُناہوں کی مُخلصی کا اِعلان کرنا“ (عقائد اور عہُود ۱۹‏:۳۱

    بُزرگ نیل ایل اینڈرسن نے واضح کِیا: ”آئیں ہم نجات دہندہ یِسُوع مسِیح اور اُس کی کفّارہ بخش قُربانی کے تُحفے پر توجّہ دیں۔ اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی زِندگی کا کوئی تجربہ نہیں بتا سکتے اور نہ ہی دُوسروں کی کِسی سوچ کا اشتراک کرسکتے ہیں۔ اگرچہ ہمارا مضمون خاندان یا خدمت، ہَیکل یا کِسی حالیہ مِشن کے بارے میں ہو سکتا ہے، ہر چیز کو … خُداوند یِسُوع مسِیح کی طرف اشارہ کرنا چاہیے (”ہم مسِیح کی بات کرتے ہیں،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۰، ۸۹–۹۰)۔

  38. دیکھیں عقائد اور عہُود ۲۸‏:۲–۳، ۸۔ ایلما نبی نے اِنجِیل کی مُنادی کرنے والوں کو نصیحت کی کہ ”وہ صِرف وہی باتیں سِکھائیں جِن کی تعلیم اُس نے اُنھیں دی تھی، اور جو پاک نبیوں کے مُنہ سے نِکلی تھیں“ (مُضایاہ ۱۸‏:۱۹

    صدر ہنری بی آئرنگ نے اِعلان کِیا کہ، ”ہمیں کلِیسیا کے بُنیادی عقائد کی تعلیم دینی چاہیے جیسا کہ معیاری صحائف اور اَنبیا کی تعلیمات میں شامِل ہے، جن کی ذِمہ داری یہ ہے کہ ہم عقیدہ کا اِعلان کریں“ (“The Lord Will Multiply the Harvest” [evening with a General Authority, Feb. 6, 1998], in Teaching Seminary: Preservice Readings [2004], 96).

    بُزرگ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن نے گواہی دی کہ ”آج بھی کلِیسیا میں، زمانہِ قدیم کی مانند، مسِیح کی تعلیم قائم کرنا یا عقائدی اِنحراف کو دُرست کرنا ان کے لیے اِلٰہی مُکاشفے کا مُعاملہ ہے جو خُداوند رُسُولی اِختیار کے ساتھ ودیعت کرتا ہے“ (”عقیدہِ مسِیح،“ ۸۶)۔

  39. دیکھیں ۲ کرنتھیوں ۱۳‏:۱؛ ۲ نیفی ۱۱‏:۳؛ عیتر ۵‏:۴؛ عقائد اور عہُود ۶‏:۲۸۔ بُزرگ نیل ایل اینڈرسن نے مُشاہدہ کِیا کہ: ”بعض لوگ اپنے عقیدے پر سوال اُٹھاتے ہیں جب وہ کئی دہائیوں پہلے کلِیسیائی قائدین کی طرف سے دِیا گیا بیان پاتے ہیں جو ہمارے عقیدے سے مُتصادم معلوم ہوتا ہے۔ ایک اہم اُصُول ہے جو کلِیسیا کی تعلیم پر حُکمرانی کرتا ہے۔ صدارتِ اوّل اور بارہ رُسُولوں کی جماعت کے تمام ۱۵ اَرکان، کلِیسیائی عقائد کی تعلیم دیتے ہیں۔ یہ کِسی گمنام خطاب کے کِسی پیراگراف میں پوشدہ نہیں ہے۔ سچّے اُصُولوں کو اکثر اور بُہت سے لوگ سِکھاتے ہیں۔ ہمارا عقیدہ ڈھونڈنا مُشکل نہیں ہے“ (”ایمان کا امتحان،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۴۱)۔

    بُزرگ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن نے بھی اِسی طرح سِکھایا: ”یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ضرُوری نہیں کہ گزشتہ یا حالیہ کلِیسیائی قائدین کا کہا ہر بیان کلِیسیائی عقیدہ پر مُشتمل ہو۔ کلِیسیا میں عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ کلِیسیا کے کِسی ایک قائد کی جانب سے موقعِ واحد پر دِیا ہُوا بیان، گو کہ وہ ذی سوچ ہی کیوں نہ ہو، ذاتی نظریہ ہوتا ہے، جو با ضابطہ طور پر کلِیسیائے کُل کے لیے واجب العمل نہیں ہوتا۔“ (”عقیدہِ مسِیح،“ ۸۸)۔

  40. دیکھیں ۳ نیفی ۱۱‏:۳۲،‏ ۴۰۔ صدر گورڈن بی ہنکلی نے فرمایا کہ: ”مَیں نے کلِیسیا کے عقائد کو خالص رکھنے کی اہمیت کے بارے میں پہلے بھی بات کی ہے۔ … مَیں اِس کی بابت فِکر مند ہُوں۔ عقائدی تدریس میں چھوٹی بے راہ روی بڑے اور بُرے جھوٹ کی طرف راہ نُمائی کر سکتی ہے“ (Teachings of Gordon B. Hinckley [1997], 620).

    صدر ڈیلن ایچ اوکس نے خبردار کِیا کہ بعض اَیسے لوگ ہیں ”جو نبی کی تعلیمات سے چند جُملے مُنتخب کرتے ہیں اور اُن کو اپنے سیاسی ایجنڈے یا دیگر ذاتی مقاصد کی مُعاونت کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔ کِسی نِجی ایجنڈے، سیاسی یا مالی یا بصُورتِ دیگر، نبی کے ساتھ ہیرپھیر کرنے کی کوشِش کرنا، نہ کہ اُس کی پیروی کرنے کی کوشِش کرنا ہے“ (“Our Strengths Can Become Our Downfall” [Brigham Young University fireside, June 7, 1992], 7,

    صدر ہینری بی آئرنگ نے خبردار کِیا ہے کہ: ”جب رُوحُ القُدس تصدیق کرتا ہے کہ یہ سچ ہے تو عقیدہ اپنی قُدرت حاصِل کرتا ہے۔ … چُوں کہ ہمیں رُوحُ القُدس کی ضرُورت ہے، ہمیں خبردار اور مُحتاط ہونا چاہیے کہ سچّی تعلیم سِکھانے سے آگے نہ بڑھیں۔ رُوحُ القُدس سچّائی کا رُوح ہے۔ ہماری قیاس آرائیوں یا شخصی تشریح سے اِجتناب کرنے سے اُس کی تصدیق کو مدعُو کِیا جاتا ہے۔ اَیسا کرنا مُشکل ہو سکتا ہے۔ … یہ کِسی نئی یا سنسنی خیز چیز کی کوشِش کرنے پر اُکسا سکتا ہے۔ مگر ہم رُوحُ القُدس کو اپنے ساتھی کی حیثیت سے دعوت دیتے ہیں جب ہم احتیاط سے صِرف سچّے عقائد سِکھاتے ہیں۔ حتیٰ کہ جُھوٹے عقائد پانے سے بچنے کے یقینی ترین طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اپنے عقائد میں سادہ ہوں۔ اِس سادگی سے تحفُظ مِلتا ہے، اور ضیاع بُہت کم ہوتا ہے“ (“The Power of Teaching Doctrine,” Liahona, July 1999).

    بُزرگ ڈیل جی رینلنڈ نے سِکھایا: ”زیادہ گہری سمجھ پانا ہماری رُوحانی بڑھوتی کا اہم حِصّہ ہے، مگر براہِ کرم مُحتاط رہیں۔ بہانہ مُکاشفہ کی جگہ نہیں لے سکتا ہے۔ قیاس آرائی زیادہ گہری رُوحانی معرفت کی طرف راہ نُمائی نہیں کرے گی، لیکن یہ فریب کی طرف لے جا سکتی ہے یا اُس سے ہماری توجہ مبذول ہو سکتی ہے جِس کا نزُول ہُوا ہے“ (“Your Divine Nature and Eternal Destiny,” Liahona, May 2022, 70).

  41. دیکھیں متّی ۲۳:‏۲۳۔ صدر جوزف ایف سمِتھ نے خبردار کِیا ہے کہ: ”سچّائی کا ایک حِصّہ اپنانا اور اُس کے ساتھ اَیسا سلوک کرنا نہایت نادانی ہے جیسے کہ یہ ساری بات ہے۔ … مسِیح کی اِنجِیل کے تمام آشکار اُصُول نجات کے منصُوبے میں ضرُوری اور اہم ہیں۔ اُس نے مزید واضح کِیا کہ: ”اِن میں سے کِسی ایک کو اپنانا، اِنجِیلی سچّائی کے پُورے منصُوبے سے باہر نِکالنا، اِسے خاص مشغلہ بنانا، اور اِس پر ہماری نجات اور ترقی کے لیے اِنحصار کرنا نہ ہی اچھی پالیسی ہے اور نہ ہی مضبُوط عقیدہ ہے۔ … وہ سب اہم ہیں“ (Gospel Doctrine, 5th ed. [1939], 122).

    بُزرگ نیل اے میکس ویل نے واضح کِیا کہ: اِنجِیل کے اُصُول … ہم آہنگی کی ضرُورت ہیں۔ ایک دُوسرے سے جُدا یا الگ تھلگ ہوتے ہیں تو، اُن عقائد کی اِنسانی تشریحات اور اِطلاق سرکش ہو سکتے ہیں۔ محبّت، اگر ساتویں حُکم سے جانچ نہ کی جائے، تو نفسانی بن سکتی ہے۔ پانچویں حُکم کا والدین کی تعظیم کرنے پر پُرتحسین زور دِیا جاتا ہے، جب تک پہلے حُکم سے جانچ نہ ہو، خُدا کی بجائے گُمراہ والدین سے غیرمشرُوط وفاداری کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ … حتیٰ کہ صبر کو بھی ’بعض اوقات تن دہی سے مَلامت کرنے سے، جب رُوحُ القُدس کام کرتا ہے‘ متوازن ہو جاتا ہے [عقائد اور عہُود ۴۳:۱۲۱]“ (“Behold, the Enemy Is Combined,” Ensign, May 1993, 78–79).

    صدر میرین جی رومنی نے ہدایت دی ہے کہ، ”اِس مقصد کے لیے [صحائف] کو ڈھونڈنا جو وہ سِکھاتے ہیں جیسا کہ یِسُوع نے حُکم دِیا ہے، اُس مقصد کے لیے اُن کے ذریعے تلاش کرنا بُہت دُور کی بات ہے جو پہلے سے طے شُدہ نتیجے کی مُعاونت کے لیے خِدمت میں گُزارے جا سکتے ہیں“ (“Records of Great Worth,” Ensign, Sept. 1980, 3).

  42. دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۲‏:۴؛ مرونی ۶:‏۹۔ بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے بارے میں اِس طریقے سے بات چیت کرنے کی ضرُورت پر زور دِیا ہے جو رُوحُ القُدس کی قُدرت کے وسیلے سے رُوحانی اِصلاح کی طرف راہ نُمائی کرتا ہے: ”خُداوند نے کلِیسیا کو اِس سے زیادہ زور آور مشورت نہیں دی ہے کہ ہم اِنجِیل کی تعلیم دیں ’رُوح سے، حتیٰ کہ مددگار جو سچّائی سِکھانے کے واسطے بھیجا گیا تھا۔‘ کیا ہم ’سچّائی کے رُوح سے‘ اِنجِیل کی تعلیم دیتے ہیں؟ اُس نے دریافت کِیا ہے: یا کیا ہم اُسے ’کِسی اور طریقے سے سِکھاتے ہیں؟ اور اگر یہ کِسی اور طرح سے ہو تو،‘ ’وہ خبردار کرتا ہے، یہ خُدا کی طرف سے نہیں ہے‘ [عقائد اور عہُود ۵۰‏:۱۴، ۱۷–۱۸]۔ … آسمان سے رُوح کو بھیجے بغیر کوئی اَبدی تعلیم حاصِل نہیں ہو سکتی۔ … یہی ہمارے اَرکان واقعی چاہتے ہیں۔ … وہ چاہتے ہیں کہ اُن کا اِیمان مضبُوط ہو اور اُن کی اُمید کی تجدید ہو۔ وہ مختصراً، چاہتے ہیں کہ، اُن کی خُدا کے عُمدہ کلام سے پرورش کی جائے، قُدرتِ آسمانی سے مضبُوطی پائیں“ (“A Teacher Come from God,” Ensign, May 1998, 26).

  43. دیکھیں ایلما ۱۳‏:۲۳۔ ہمارے آسمانی باپ کی بابت بات کرتے ہُوئے، صدر رسل ایم نیلسن نے گواہی دی ہے کہ، ”وہ سادگی سے، خاموشی سے، اور اِس قدر واضح کلام کرتا ہے کہ ہم اُسے غلط نہیں سمجھ سکتے“ (”اِس کی سُنو،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰، ۸۹)۔

  44. دیکھیں زبُور ۲۶‏:۳؛ رومیوں ۱۳‏:۱۰؛ ۱ کرنتھیوں ۱۳‏:۱–۸؛ ۱ یُوحنّا ۳‏:۱۸۔

  45. دیکھیں زبُور ۴۰‏:۱۱۔

  46. دیکھیں رومیوں ۸:‏۱۶۔

  47. دیکھیں ۱ سموئیل ۲‏:۳؛ متّی ۶‏:۸؛ ۲ نیفی ۲‏:۲۴؛ ۹‏:۲۰۔

  48. دیکھیں پیدایش ۱۷‏:۱؛ یرمیاہ ۳۲‏:۱۷؛ ۱ نیفی ۷‏:۱۲؛ ایلما ۲۶‏:۳۵۔

  49. دیکھیں یرمیاہ ۳۱‏:۳؛ ۱ یُوحنّا ۴‏:۷–۱۰؛ ایلما ۲۶‏:۳۷۔

  50. دیکھیں ۲ نیفی ۹؛ عقائد اور عہُود ۲۰‏:۱۷–۳۱؛ مُوسیٰ ۶‏:۵۲–۶۲۔

  51. دیکھیں یُوحنّا ۳:‏۱۶؛ ۱ یُوحنّا ۴‏:۹–۱۰۔

  52. دیکھیں یُوحنّا ۸‏:۲۹؛ ۳ نیفی ۲۷‏:۱۳۔

  53. دیکھیں یُوحنّا ۱۵‏:۱۲؛ ۱ یُوحنّا ۳‏:۱۱۔

  54. دیکھیں لُوقا ۲۲‏:۳۹–۴۶۔

  55. دیکھیں یُوحنّا ۱۹‏:۱۶-‏۳۰۔

  56. دیکھیں یُوحنّا ۲۰‏:۱–۱۸۔

  57. دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۱۵‏:۲۰–۲۲؛ مُضایاہ ۱۵‏:۲۰–۲۴؛ ۱۶‏:۷–۹؛ عقائد اور عہُود ۷۶‏:۱۶–۱۷۔

  58. دیکھیں اَعمال ۱۱‏:۱۷–۱۸؛ ۱ تیمتھیس ۱‏:۱۴–۱۶؛ ایلما ۳۴‏:۸–۱۰؛ مرونی ۶‏:۲–۳، ۸؛ عقائد اور عہُود ۱۹‏:۱۳–۱۹۔

  59. دیکھیں متّی ۱۱‏:۲۸–۳۰؛ ۲ کرنتھیوں ۱۲‏:۷–۱۰؛ فلپیوں ۴‏:۱۳؛ ایلما ۲۶‏:۱۱–۱۳۔

  60. دیکھیں متّی ۱۶‏:۱۸–۱۹؛ اِفسیوں ۲‏:۲۰۔

  61. دیکھیں متّی ۲۴‏:۲۴؛ اعمال ۲۰‏:۲۸–۳۰۔

  62. دیکھیں عقائد اور عہُود ۲۰‏:۱–۴؛ ۲۱‏:۱–۷؛ ۲۷‏:۱۲؛ ۱۱۰؛ ۱۳۵‏:۳؛ جوزف سمِتھ—تاریخ ۱:‏۱–۲۰۔

  63. دیکھیں عقائد اور عہُود ۱‏:۱۴، ۳۸؛ ۴۳‏:۱–۷؛ ۱۰۷‏:۹۱–۹۲۔