اَبَدی سچّائی
سچّائی کو پہچاننے کی ہماری ضرُورت اِس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہی!
بھائیو اور بہنو، خُدا باپ اور اُس کے بیٹے یِسُوع مسِیح کے لیے آپ کی بَندگی کا شُکریہ، اور ایک دُوسرے کے لیے آپ کی محبّت اور خِدمت کے لیے آپ کا شُکریہ۔ آپ واقعی زبردست لوگ ہیں۔
تعارف
مَیں نے اور میری شریکِ حیات، اَین نے کُل وقتی مُنادی کے قائدین کی بُلاہٹ پانے کے بعد، ہمارے گھرانے نے مُنادی کے میدان میں پُہنچنے سے پہلے ہر مُناد کا نام سیکھنے کا تَہیہ کِیا۔ ہم نے اُن کی تصاویر حاصِل کیں، فلیش کارڈز بنائے، اور چہروں کا مُطالعہ کرنے اور ناموں کو یاد کرنا شُروع کِیا۔
جب ہم وہاں پُہنچے، تو ہم نے مُنادوں کے ساتھ تعارفی مجالِس مُنعقد کیں۔ جب ہم مِل جُل رہے تھے، تو مَیں نے اپنے نو سالہ بیٹے کی آواز سُںی:
”آپ سے مِل کر خُوشی ہُوئی، سیم!“
”ریچل، آپ کہاں سے ہیں؟“
”واہ، ڈیوڈ، آپ کافی لمبے ہیں!“
گھبرا کر، مَیں اپنے بیٹے کے پاس گیا اور سرگوشی کی، ”ارے، بیٹا یاد رکھو کہ مُنادوں کو ہمیشہ ایلڈر یا سِسٹر کہہ کر پُکارنا ہے۔“
اُس نے مُجھے گھبراہٹ بھری نظروں سے دیکھا اور کہا، ”والد صاحب، مُجھے لگا کہ ہمیں صِرف اُن کے نام یاد کرنے ہیں۔“ ہمارے بیٹے نے اپنی سمجھ بُوجھ کی بُنیاد پر وہی کِیا جو اُسے صحیح لگا۔
پَس، آج کی دُنیا میں سچّائی کی بابت ہماری سمجھ کیا ہے؟ ہم پر مُسلسل مضبُوط آرا، مُتعصب رپورٹنگ، اور نامُکمل اعداد و شُمار کی بمباری ہو رہی ہے۔ اِسی کے ساتھ ساتھ، اِس معلُومات کا حُجم اور ذرائع پھیل رہے ہیں۔ سچّائی کو پہچاننے کی ہماری ضرُورت اِس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہی!
سچّائی ہمارے واسطے خُدا کے ساتھ رشتہ اُستوار کرنے، اِطمینان اور خُوشی پانے، اور اپنے اِلٰہی مقدُور تک پُہنچنے کے لیے اِنتہائی اہم ہے۔ آئیے، آج درج ذیل سوالات پر غور کریں:
-
سچّائی کیا ہے، اور یہ کیوں ضرُوری ہے؟
-
ہم کِس طرح سچّائی تلاش کرتے ہیں؟
-
جب ہم سچائی پاتے ہیں، تو ہم اِس کا تذکرہ کیسے کر سکتے ہیں؟
سچّائی اَبَدی ہے
خُدوند نے ہمیں صحائف میں سِکھایا ہے کہ ”سچّائی چیزوں کا عِلم ہے جیسے وہ ہیں، اور جیسے وہ تھیں، اور جیسے وہ ہوں گی“ (عقائد اور عہُود ۹۳:۲۴)۔ اِسے ”تخلیق یا بنایا نہ گیا“ (عقائد اور عہُود ۹۳:۲۹) اور اِس کا ”آخِر نہیں“ (عقائد اور عہُود ۸۸:۶۶)۔۱ سچّائی اَٹل، لاتبدیل، اور بلا اَلفاظ و آواز نہیں ہے۔ بااَلفاظِ دیگر، سچّائی اَبدی ہے۔۲
سچّائی دھوکآ دہی سے بچنے،۳ نیکی و بدی میں تمیز کرنے،۴ مُحافظت پانے،۵ اور تسلّی اور شِفا پانے میں ہماری دَست گیری کرتی ہے۔۶ سچّائی ہمارے اَعمال کی بھی راہ نُمائی کر سکتی ہے،۷ ہمیں آزاد کرتی،۸ پاک صاف کرتی،۹ اور ہمیں اَبَدی زندگی کی طرف راغب کر سکتی ہے۔۱۰
خُدا اَبَدی سچّائی کو آشکارا کرتا ہے
خُدا خُود کو، یِسُوع مسِیح، رُوحُ القُدس، نبیوں، اور ہمیں وابستا کرتے ہُوئے اِلہام بخش طریقہِ کار کے ذریعے ہم پر اَبدی سچّائی آشکارا کرتا ہے۔ آئیے اِس عمل میں ہر شُرکا کے جُداگانہ مگر باہم پیوستا کِرداروں پر گُفت شُنید کریں جو ہر شریک اِس عمل میں اَدا کرتا ہے۔
پہلا، خُدا اَبَدی سچّائی کا سَرچشمہ ہے۔۱۱ وہ اور اُس کا بیٹا، یِسُوع مسِیح، سچّائی کا کامِل فہم رکھتے ہیں۱۲ اور ہمیشہ سچّے اُصُولوں اور قوانین کے ساتھ ہم آہنگ عمل کرتے ہیں۔۱۳ یہ قُدرت اُنھیں دُنیائیں تخلیق اور حُکم رانی کرنے کی اِجازت بخشتی ہے۱۴ اور اِس کے ساتھ ساتھ ہم میں سے ہر ایک کو کامِل طور پر محبّت، راہ نُمائی اور نشوونُما کرنے کی اِجازت دیتی ہے۔۱۵ وہ چاہتے ہیں کہ ہم سچّائی کو سمجھیں اور اِس کو لاگُو کریں تاکہ ہم اُن برکات سے لُطف اَندوز ہو سکیں جو اُن کے پاس ہیں۔۱۶ وہ شخصی طور پر یا زیادہ عمُوماً رُوحُ القُدس، فرشتوں، یا زندہ نبیوں جیسے پیامبروں کے ذریعے سچّائی عنایت کر سکتے ہیں۔
دُوسرا، رُوحُ القُدس تمام سچّائی کی گواہی دیتا ہے۔۱۷ وہ براہِ راست ہم پر سچّائیوں کو آشکارا کرتا ہے اور دُوسروں کی طرف سے سِکھائی گئی سچّائی کی شہادت بھی دیتا ہے۔ رُوح کے تاثُرات عمُوماً ہمارے ذہنوں میں خیالات اور ہمارے دِلوں کے اَحساسات کے طور پر آتے ہیں۔۱۸
تیسرا، نبی خُدا سے سچّائی پاتے اور ہمارے ساتھ اِس سچّائی کو بانٹتے ہیں۔۱۹ ہم صحائف میں ماضی کے اَنبیا سے۲۰ اور مجلِسِ عامہ میں زندہ نبیوں سے اور دیگر سرکاری ذرائع سے سچّائی سیکھتے ہیں۔
آخِر کار، آپ اور مَیں اِس عمل میں اہم کِردار اَدا کرتے ہیں۔ خُدا توقع کرتا ہے کہ ہم سچّائی کو تلاش کریں، اِس کو پہچانیں، اور پھر سچّائی پر عمل پیرا ہوں۔ سچّائی کو قبُول کرنے اور لاگُو کرنے کی ہماری صلاحیت کا اِنحصار باپ اور بیٹے کے ساتھ ہمارے تعلقات کی مضبُوطی، رُوحُ القُدس کے اَثر و رسُوخ، اور اَنبیائے ایّامِ آخِر کے ساتھ ہماری ہم آہنگی پر منحصر ہے۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان ہمیں سچّائی سے دُور رکھنے میں مصرُوفِ عمل ہے۔ وہ جانتا ہے کہ سچّائی کے بغیر، ہم ہمیشہ کی زندگی حاصِل نہیں کر سکتے۔ وہ دُنیاوی فلسفوں کے ساتھ سچّائی کے دھاگوں کو بُنتا ہے تاکہ ہمیں اِس سے اُلجھا سکے جو خُدا نے بیان کی ہیں۔۲۱
اَبدی سچّائی کو تلاش کرنا، پہچاننا اور اِس کا اِطلاق کرنا
جب ہم اَبَدی سچّائی کی تلاش کرتے ہیں،۲۲ تو درج ذیل دو سوالات ہمیں یہ پہچاننے میں مدد دے سکتے ہیں کہ آیا کوئی عقیدہ خُدا کی طرف سے ہے یا کِسی اور وسیلے سے:
-
کیا یہ عقیدہ صحائف یا زندہ نبیوں کے جانب سے متواتر سِکھایا گیا ہے؟
-
کیا اِس عقیدے کی تصدیق رُوحُ القُدس کی گواہی سے ہُوئی ہے؟
خُدا نبیوں کے ذریعے عقائدی سچّائیوں کو نازل کرتا ہے، اور رُوحُ القُدس اِن سچّائیوں پر مُہر کرتا اور لاگُو کرنے میں مدد کرتا ہے۔۲۳ ہمیں آنے والے رُوحانی تاثُرات کے خواہاں اور اِن کو پانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔۲۴ ہم رُوح کی گواہی کو سب سے زیادہ قبُول کرتے ہیں جب ہم فروتن ہوتے ہیں،۲۵ خُلوصِ نیت سے دُعا کرتے اور کلامِ خُدا کا مُطالعہ کرتے ہیں،۲۶ اور اُس کے اَحکام کی پاس داری کرتے ہیں۔۲۷
ایک بار جب پاک رُوح ہمارے لیے ایک خاص سچّائی کی تصدیق کرتا ہے، تو ہمارا فہم گہرا ہو جاتا ہے جب ہم اُس اُصُول کو عمل میں لاتے ہیں۔ وقت گُزرنے کے ساتھ، جب ہم مُسلسل اُس اُصُول پر عمل پیرا رہتے ہیں، تو ہم اُس سچّائی کا یقینی عِلم پاتے ہیں۔۲۸
مثلاً، مَیں نے غلطیاں کی ہیں اور غلط اِنتخابات کے لیے پچھتاوا محسُوس کِیا ہے۔ مگر دُعا، مُطالعہ، اور یِسُوع مسِیح پر اِیمان کے وسیلے، مَیں نے توبہ کے اُصُول کی گواہی پائی ہے۔۲۹ جب مَیں نے توبہ کرنا جاری رکھا، تو توبہ کی بابت میرے فہم کو مزید تقویت مِلی۔ مَیں نے خُدا اور اُس کے بیٹے کی قُربت محسُوس کی۔ اَب مَیں جانتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح کے وسیلے سے گُناہ مُعاف کِیے جا سکتے ہیں، کیوں کہ مَیں ہر روز توبہ کی برکات کا تجربہ پاتا ہُوں۔۳۰
خُدا پر توکل کرنا جب سچّائی اَبھی آشکار نہیں ہُوئی
تو، ہمیں کیا کرنا چاہیے جب ہم سچّے دِل سے سچّائی کے خواہاں ہوتے ہیں جو اَبھی تک آشکار نہیں ہُوئی؟ مُجھے اُن لوگوں سے بڑی ہمدردی ہے جو جوابات پانے کے لیے بے چین ہیں مگر بظاہراً اُنھیں نہیں مِلتے۔
جوزف سمِتھ کو، خُداوند نے مشورت دی کہ، ”تُو خاموش رہ جب تک مَیں اُن ساری باتوں کو جِنھیں دُنیا پر ظاہر کرنا … مُناسب نہیں سمجھتا“ (عقائد اور عہُود ۱۰:۳۷)۔
اور ایما سمِتھ کو، اُس نے واضح کِیا کہ، ”اُن چیزوں کے بارے میں جِنھیں تُو نے نہیں دیکھا ہے نہ بُڑبُڑاؤ، کیوں کہ وہ تُجھ سے اور دُنیا سے الگ رکھی گئی ہیں، جو مُجھ میں آنے والے وقت کے لیے حِکمت ہے“ (عقائد اور عہُود ۲۵:۴)۔
مَیں نے بھی مُخلصانہ سوالوں کے جوابات مانگے ہیں۔ بُہت سے جوابات مِلے ہیں، اور کُچھ نہیں مِلے۔۳۱ جب ہم مُںتظر ہوتے ہیں—خُدا کی حِکمت اور محبّت پر توکل کرتے ہُوئے، اُس کے حُکموں کو مانتے ہُوئے، اور جو ہم جانتے ہیں اُس پر بھروسا کرتے ہُوئے—تو وہ اِطمینان پانے میں مدد کرتا ہے جب تک وہ تمام چیزوں کی سچّائی ظاہر نہ کر دے۔۳۲
عقیدے اور پالیسی کا فہم پانا
سچّائی کی تلاش کرتے ہُوئے، یہ عقیدہ اور پالیسی کے درمیان فرق کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ عقیدے سے مُراد اَبدی سچّائیاں ہیں، جیسا کہ خُدائی اَرکان کی فِطرت، منصُوبہِ نجات، اور یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قُربانی۔ موجُودہ حالات پر مبنی عقیدے کا اِطلاق پالیسی کہلاتا ہے۔ پالیسی کلِیسیا کا اِنتظام چلانے میں ہماری مدد کرتی ہے۔
اگرچہ عقیدہ لاتبدیل ہوتا ہے، پالیسی وقتاً فوقتاً تبدیل ہو جاتی ہے۔ خُداوند اپنے نبیوں کے ذریعے اپنی تعلیم کو قائم رکھنے اور اپنے بچّوں کی ضرُوریات کے مُطابق کلِیسیائی پالیسیوں میں ترمیم کرنے کا کام کرتا ہے۔
بَدقِسمتی سے، ہم بعض اوقات پالیسی کو عقیدے سے اُلجھا دیتے ہیں۔ اگر ہم اِس فرق کو نہیں سمجھتے، تو پالیسیوں کی تبدیلی کے باعث ہم مایُوس ہونے کا خطرہ مُول لے سکتے ہیں، جس کی وجہ سے بعض لوگ خُدا کی حِکمت یا نبیوں کے مُکاشفاتی کِردار پر اُنگلی اُٹھانا شُروع کر دیتے ہیں۔۳۳
اَبدی سچّائی سِکھانا
جب ہم خُدا سے سچّائی حاصِل کرتے ہیں، تو وہ ہماری حوصلہ اَفزائی کرتا ہے کہ ہم اُس عِلم کو دُوسروں کے ساتھ بانٹیں۔۳۴ ہم اَیسا اُس وقت کرتے ہیں جب ہم کِسی جماعت میں تعلیم دیتے ہیں، کِسی بچّے کی راہ نُمائی کرتے ہیں، یا کِسی دوست کے ساتھ اِنجِیلی سچّائیوں پر گُفت و شُنید کرتے ہیں۔
ہمارا مقصد سچّائی کو اُس طور سے سِکھانا ہے جو رُوحُ القُدس کی بدل دینے والی طاقت کو دعُوت دیتا ہے۔۳۵ مَیں خُداوند اور اُس کے نبیوں کی طرف سے کُچھ سادہ دعوتیں بانٹوں گا جو مدد کر سکتی ہیں۔۳۶
-
آسمانی باپ، یِسُوع مسِیح، اور اُن کے بُنیادی عقیدے پر مرکُوز رہیں۔۳۷
-
صحائف اور اَنبیائے ایّامِ آخِر کی تعلیمات پر کاربند رہیں۔۳۸
-
مُتعدد مُستند گواہوں کے ذریعے قائم کردہ عقیدے پر تکیہ کریں۔۳۹
-
قیاس آرائیوں، ذاتی آرا، یا دُنیاوی خیالات سے اِجتناب کریں۔۴۰
-
مُتعلقہ اِنجِیلی سچّائیوں کے تناظُر میں عقیدے کے ایک نُکتے کی تعلیم دیں۔۴۱
-
اَیسے تدریسی طریقے برُوئے کار لائیں جو رُوح کے اَثر کو مدعُو کریں۔۴۲
-
غلط فہمی سے بچنے کے لیے وضاحت کے ساتھ بات چیت کریں۔۴۳
محبّت کے ساتھ سچّائی پر قائم رہ کر بولنا
ہم سچّائی کو کس طور سے سِکھاتے ہیں یہ واقعی اہم ہے۔ پولُس نے ہمیں ترغیب دی ہے کہ ”محبّت کے ساتھ سچّائی پر قائم رہ کر“ بولیں (دیکھیں اِفسیوں ۴:۱۴–۱۵)۔ سچّائی کے پاس دُوسروں کو برکت دینے کا بہترین موقع ہوتا ہے جب مسِیح جیسی محبّت سے کلام کِیا جائے۔۴۴
محبّت کے بغیر سِکھائی گئی سچّائی احساسِ تنقید، حوصلہ شِکنی، اور تنہائی کا مؤجب بن سکتی ہے۔ یہ اکثر رنجیدگی اور تقسیم—حتیٰ کہ اِختلاف کی طرف لے جاتی ہے۔ دُوسری جانب، سچّائی کے بغیر محبّت کھوکھلی ہے اور اِس میں ترقی کے وعدے کا فُقدان ہے۔
ہماری رُوحانی ترقی کے لیے سچّائی اور محبّت دونوں ضرُوری ہیں۔۴۵ سچّائی اَبَدی زندگی حاصِل کرنے کے لیے ضرُوری عقیدہ، اُصُول، اور قوانین فراہم کرتی ہے، محّبت کے ساتھ بولتے ہُوئے سچّائی کو قبُول کرنے اور سچ پر عمل کرنے کے لیے ضرُوری تحریک بخشتی ہے۔
مَیں ہمیشہ اُن لوگوں کے واسطے شُکر گُزار ہُوں جِںھوں نے تحمُّل سے مُجھے محبّت کے ساتھ اَبدی سچّائی سِکھائی۔
اِختتام
آخِر میں، مَیں اُن اَبَدی سچّائیوں کا ذکر کرُوں گا جو میری جان کا لنگر بن چُکی ہیں۔ مَیں نے آج کے زیرِ بحث اُصُولوں کی پیروی کرتے ہُوئے اِن سچّائیوں کی آگہی حاصِل کی ہے۔
مَیں جانتا ہُوں کہ خُدا ہمارا آسمانی باپ ہے۔۴۶ وہ کُل عِلم،۴۷ قادرِ مُطلق،۴۸ اور کامِل محبّت رکھنے والی ہستی ہے۔۴۹ اُس نے ہمارے واسطے اَبَدی زندگی حاصِل کرنے اور اُس کی مانند بننے کے لیے منصُوبہ تشکیل دِیا۔۵۰
اِس منصُوبے کے حِصّہ کے طور پر، اُس نے اپنے بیٹے، یِسُوع مسِیح کو ہماری معاونت کے واسطے بھیجا۔۵۱ یِسُوع نے ہمیں باپ کی مرضی کی بجاآوری کرنے ۵۲ اور ایک دُوسرے سے محبّت رکھنا سِکھایا ہے۔۵۳ اُس نے ہمارے گُناہوں کا کفّارہ دِیا۵۴ اور اپنی جان صلیب پر دے دی۔۵۵ وہ تیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھا۔۵۶ مسِیح اور اُس کے فضل کے وسیلے سے ہم دوبارہ جی اُٹھیں گے،۵۷ ہمیں مُعاف کِیا جا سکتا ہے،۵۸ اور ہم مُصیبت میں قُوت پا سکتے ہیں۔۵۹
اپنی فانی خِدمت کے دوران میں، یِسُوع نے اپنی کلِیسیا قائم کی۔۶۰ وقت گُزرنے کے ساتھ، وہ کلِیسیا بدل گئی، اور سچّائیاں کھو گئیں۔۶۱ یِسُوع مسِیح نے اپنی کلِیسیا اور نبی جوزف سمِتھ کے وسیلے سے اِنجِیل کی سچّائیوں کو بحال کِیا۔۶۲ اور آج، مسِیح زندہ نبیوں اور رُسُولوں کے ذریعے اپنی کلِیسیا کی راہ نُمائی جاری رکھے ہُوئے ہے۔۶۳
مَیں جانتا ہُوں کہ جب ہم مسِیح کی طرف رُجُوع لاتے ہیں، تو ہم آخِر کار ”اُس میں کامِل ہو سکتے ہیں“ (مرونی ۱۰:۳۲)، ”خُوشی کی معمُوری“ پا سکتے ہیں (عقائد اور عہُود ۹۳:۳۳)، اور ”سب کُچھ جو باپ کے پاس ہے“ اُسے حاصل کر سکتے ہیں (عقائد اور عہُود ۸۴:۳۸)۔ مَیں اِن سچائیوں کی بابت یِسُوع مِسیح کے نام پر گواہی دیتا ہُوں، آمین۔