مجلسِ عامہ
ایک ہیرو سے کہیں زیادہ
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۳


10:8

ایک ہیرو سے کہیں زیادہ

یِسُوع مسِیح نہ صرف ہمارا ہیرو ہے، بلکہ وہ ہمارا خُداوند اور بادشاہ، نجات دہندہ اور بنی نوع اِنسان کا مُخلصی دینے والا ہے۔

۱۸۵۶ سے ۱۸۶۰ تک، ہزاروں مُقدّسِینِ ایّامِ آخر کے پیش رو ۱۰۰۰ میل(۱۶۰۰ کِلو میٹر) سے زائد سفر کر کے ہاتھ گاڑیوں میں اپنا سامان لے کر سالٹ لیک وادی میں پُہنچے۔ آج سے ۱۶۷ سال قبل ۴ اکتوبر، ۱۸۵۶، کو صدر بریگھم ینگ یہ جان کر حیران تھے کہ ایڈورڈ مارٹن اور جیمز ولی کی قیادت والی دو ہاتھ گاڑیوں والے گروہ، سالٹ لیک سے ابھی سینکڑوں میل دُور ہیں، جب کہ سردیوں کی تیزی سے آمد آمد تھی۔۱ اگلے ہی دن، اِس سے زیادہ دُور نہیں جہاں ہم آج مِلے، صدر ینگ مُقدّسِین کے سامنے کھڑے ہُوئے اور اعلان کیا کہ، ”ہمارے بُہت سے بھائی اور بہنیں اپنی ہاتھ گاڑیوں کے ساتھ میدانی علاقوں میں ہیں، اور اُنھیں یہاں لانا ہوگا۔ … جاؤ اور اُن لوگوں کو ابھی اِن میدانوں میں لاؤ۔“۲

صرف دو دِن بعد ہی، ریسکیو کی پہلی جماعتیں ہاتھ گاڑی والے پیش روؤں کی تلاش میں روانہ ہو گئیں۔

ولی کمپنی کے ایک رُکن نے مرکزی ریسکیو ٹیم کی آمد سے قبل مایوس کُن صورتِ حال کا تذکرہ ایسے کیا۔ اُس نے بتایا: ”[صرف] جب ایسا لگتا تھا کہ سب کُچھ کھو جائے گا، … اور ایسا لگتا تھا کہ جینے کے لیے بُہت کم بچا ہے، آسمان سے واضح گرج کی مانند، خُدا نے ہماری دُعاؤں کا جواب دیا۔ ریسکیو پارٹی، خوراک اور سامان لاتی … ، نظر آ گئی۔ … اپنے بچاؤ کے لئے ہم خُدا کے نہایت شُکر گزار تھے۔“۳

یہ بچانے والے پیش رو کے لیے ہیرو تھے جِنھوں نے انتہائی مُشکل موسمی حالات میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو محفُوظ طریقے سے گھر پہنچایا۔ ایسا ہی ایک ہیرو افرائیم ہینکس تھا۔

اکتوبر کے وسط میں، اور ہاتھ گاڑی والے پیش روؤں کی مُصیبت سے بے خبر، ہینکس ایک سفر کے بعد سالٹ لیک میں اپنے گھر واپس آ رہا تھا، جب رات کے دوران، وہ ایک آواز سے بیدار ہُوا، جِس نے کہا، ”ہاتھ گاڑی والے لوگ مصیبت میں ہیں، اور اُنہیں آپ کی ضرورت ہے؛ کیا آپ جائیں گے اور اُن کی مدد کریں گے؟“

اِس سوال کے ذہن میں آتے ہی، وہ جلدی سے واپس سالٹ لیک سٹی پہنچا۔ اور صدر ہیبر سی کمبل کی اضافی رضاکاروں کی کال سُن کر، ہینکس اگلے ہی دِن، خود ہی، لوگوں کو بچانے کے لیے نکل گیا۔ تیزی سے آگے بڑھتے ہُوئے، اُس نے راستے میں دُوسرے بچانے والوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور مارٹن کمپنی تک پہنچنے کے بارے، ہینکس یاد کرتا ہے، ”اِن کے کیمپ میں داخل ہوتے ہی جو نظارہ میری نگاہوں نے دیکھا وہ کبھی بھی میری یادداشت سے نہیں مٹ سکتا … [اور] وہ دِل کو چھُونے کے لیے کافی تھا۔“۴

افرائیم ہینکس نے کئی دِن ایک خیمے سے دُوسرے خیمے میں بیماروں کو برکت دینے کے لیے گُزارے۔ اُس نے بتایا ”کئی مثالوں میں، جب ہم بیماروں کی خِدمت کرتے، اور خُداوند یِسُوع مسِیح کے نام میں بیماریوں کو ڈانٹتے تھے، تو تکلیف اُٹھانے والے ایک ہی جگہ اِکٹھے ہو گئے؛ اور وہ فوری طور پر شفا یاب ہو گئے تھے۔“۵ افرائیم ہینکس ہمیشہ کے لیے اُن ہاتھ گاڑی والے پیش روؤں کا ہیرو رہے گا۔

اِس شاندار بچاؤ کی طرح، واقعات جو ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں اور حتی کہ تاریخ کا نصاب بھی اکثر اِنفرادی مردوں اور عورتوں کے فیصلوں اور کامیابیوں کا نتیجہ ہوتا ہے—عظیم فنکار، سائنس دان، کاروباری راہ نُما، اور سیاست دان۔ اِن غیر مَعمُولی افراد کو اکثر ہیروز کے طور پر عزت دی گئی ہے، اُن یادگاروں اور مجسموں کے ساتھ جو اُن کے کارناموں کی یاد منانے کے لیے تعمیر کئے گئے ہیں۔

جب مَیں چھوٹا لڑکا تھا، تو میرے پہلے ہیروز کھلاڑی تھے۔ میری اِبتدائی یادوں میں میجر لیِگ بیس بال کھلاڑیوں کی تصاویر اور اعداد و شمار کے ساتھ بیس بال کارڈز جمع کرنا ہے۔ بچّہ ہونے کے ناطے ”ہیرو کی پُوجا کرنا“ پُر لُطف اور معصُومانہ ہو سکتا ہے، جیسے جب بچّے ہیلووین کے لیے اپنے پسندیدہ سُپر ہیرو کے لباس پہنتے ہیں۔ اگرچہ ہم بُہت سے باصلاحیت اور قابلِ ذکر مردوں اور عورتوں کو اُن کی قابلیت اور شراکت کے لیے اُن کی تعریف اور احترام ایک حد تک کرتے ہیں، اگر اِس میں زیادتی کی جائے، تو یہ بنی اسرائیل کا صحرائے سینا میں سونے کے بچھڑے کی عبادت کرنے کے متوازی ہو سکتا ہے۔

بالغ ہوتے ہُوئے، جو کبھی بچپن کی معصُوم تفریح تھی وہ ٹھوکر کا باعث بن سکتی ہے جب سیاست دانوں، بلاگرز، اثر و رسوخ رکھنے والے، کھلاڑیوں، یا موسیقاروں کی ”ہیرو پرستِش“ ”حد سے زیادہ کی جائے گی“۶ اور سب سے ضروری بات سے ہماری نظر ہٹ جائے گی۔

بنی اسرائیل کے لیے، چنوتی اُس سونے کی نہیں تھی جو وہ اپنے ساتھ وعدہ کی گئی سرزمین کے سفر پر لائے تھے مگر اُنھوں نے سونے کو کون سی چیز بنا دیا: ایک بت، جو پھر اُن کی پوجا کا مقصد بن گیا، اُن کی توجہ یہوواہ سے ہٹ گئی، جِس نے بحیرہ قلزم کو تقسیم کیا اور اُنھیں غُلامی سے چھُڑوایا تھا۔ اُن کی بچھڑے پر توجہ نے حقیقی خُدا کی پرستِش کرنے کی اُن کی صلاحیت کو مُتاثر کیا۔۷

ہیرو—ہمارا ہیرو اب اور ہمیشہ—یِسُوع مسِیح ہے، اور جیسا کہ صحائف میں اور زندہ نبیوں کے الفاظ کے ذریعے ملتا ہے، کہ کوئی بھی چیز، یا شخص، جو ہمیں اِس کی تعلیمات سے ہٹاتا ہے، عہد کے راستے پر ہماری پیش رفت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اِس دُنیا کی تخلیق سے پہلے، ہمارا یِسُوع مسِیح پر بھروسا تھا جب یہ بات واضح ہو گئی کہ آسمانی باپ کی طرف سے تجویز کردہ منصُوبہ، جِس میں ترقی کرنے اور اُس کی مانند بننے کا ہمارا موقع شامِل ہے، وہ مُشکل میں تھا۔

نہ صرف یِسُوع مسِیح ہمارے باپ کے منصُوبے کا دفاع کرنے کا راہ نُما تھا، بلکہ وہ اِس کے نفاذ میں سب سے اہم کردار بھی ادا کرے گا۔ اُس نے باپ کو جواب دیا اور رضاکارانہ طور پر خُود کو ”سب کے لیے فِدیہ،“۸ میں پیش کیا تاکہ وہ قرض ادا کرے جو ہم میں سے ہر ایک پر گُناہ کے باعث لاگو ہوتا ہے مگر ہم خُود اِسے ادا نہیں کر سکتے۔

صدر ڈیلن ایچ اوکس نے سِکھایا ہے، ”[یِسُوع مسِیح] نے ہر وہ اَمر انجام دیا ہے جو ہمارے آسمانی باپ کے منصُوبے میں بیان کردہ تقدیر کی جانب فانی زِندگی کے سفر کے دوران میں ہمارے لیے ضروری ہے۔“۹

گتسمنی باغ میں، جب اِس طرح کے زبردست کام کا سامنا کرتے ہُوئے، نجات دہندہ نے دلیری سے کہا، ”میری مرضی نہیں، بلکہ تیری مرضی پُوری ہو،“ اور وہ سب بنی نوع کے گُناہوں کی تکلیفوں، بیماریوں، اور مُصیبتوں کو اپنے اُوپر اٹھانے کے لیے آگے بڑھا۔۱۰ فرماں برداری اور عہد کے کامل عمل میں، یِسُوع مسِیح نے تمام مخلُوقات میں اعلیٰ ترین بہادرانہ کام مُکمل کیا، جِس کا اِنجام اُس کی شان دار قیامت سے ہُوا۔

ہماری حالیہ مجلسِ عامہ میں، صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں یاد دلایا کہ: ”آپ کے جو بھی سوال یا مسائل ہیں، اُن کا جواب ہمیشہ یِسُوع مسِیح کی زندگی اور تعلیمات میں ملے گا۔ اُس کے کَفّارہ، اُس کی محبّت، اُس کے رحم، اُس کی تعلیم، اور اُس کی شِفا بخش، اور ترقی بخش بحال شُدّہ اِنجِیل کے متعلق مزید سیکھیں۔ اُس کی طرف مائل ہوں! اُس کی پیروی کریں!“۱۱ اور مَیں اضافہ کروُں گا، ”اُسے چُنیں۔“

ہماری پیچیدہ دُنیا میں، جب یہ بھٹکتی یا مغلُوب نظر آئے تو زندگی کو وضاحت فراہم کرنے کی کوشِش میں ہم معاشرے کے ہیروز کی طرف مائل ہونے کی آزمایش میں مُبتلا ہو سکتے ہیں۔ ہم وہ کپڑے خریدتے ہیں جو وہ سپانسر کرتے ہیں، جِس سیاست کی وہ حمایت کرتے ہیں ہم اُسے قبُول کرتے ہیں، اور سوشل میڈیا پر دی گئی اُن کی تجاویز پر عمل کرتے ہیں۔ یہ عارضی طور پر تو ٹھیک ہو سکتا ہے، مگر ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کہیں اِس ہیرو کو ہم نے سُنہری بچھڑا تو نہیں بنا لیا۔ صحیح ہیرو کا اِنتخاب کرنے کے اَبدی نتائج ہوتے ہیں۔

جب ہمارا خاندان، مشن کے راہ نُماؤں کے طور پر اپنی خِدمت کا آغاز کرنے کے لیے سپین پُہنچا، تو ہمیں بزرگ نیل اے میکس ویل کا فریم ہُوا اِقتباس ملا جِس میں اُن ہیروز سے مُناسبت ہے جِن کی ہم پیروی کرنے کا اِنتخاب کرتے ہیں۔ اُنھوں نے کہا، ”اگر آپ نے پہلے خُدا کی بادشاہی کو مُنتخب نہیں کیا ہے، تو آخر میں اِس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ آپ نے اِس کی بجائے کیا مُنتخب کیا ہے۔“۱۲ بھائیو اور بہنو، جب ہم یِسُوع مسِیح، بادشاہوں کے بادشاہ کا اِنتخاب کرتے ہیں، تو ہم خُدا کی بادشاہی کا اِنتخاب کرتے ہیں۔ کوئی دُوسرا اِنتخاب کرنا بشر کا ہاتھ، یا سونے کا بچھڑا چُننے کے برابر ہے، اور بالآخر ہمیں ناکام کرے گا۔

پرانے عہد نامے میں دانی ایل کی کتاب میں، ہم سدرک، میسک اور عبد نجو کا واقعہ پڑھتے ہیں، جو واضح طور پر جانتے تھے کہ کون سا ہیرو مُنتخب کرنا ہے—اور یہ نبوکدنضر بادشاہ کے دیوتاؤں میں سے کوئی بھی نہیں تھا۔ اُنھوں نے پُر اعتماد ہو کر اعلان کیا:

”ہمارا خُدا جِس کی ہم عبادت کرتے ہیں ہم کو آگ کی جلتی ہُوئی بھٹی سے چھُڑانے کی قُدرت رکھتا ہے۔ …

”اور نہیں تو اے بادشاہ تُجھے معلُوم ہو کہ ہم تیرے معبُودوں کی عبادت نہیں کریں گے اور نہ ہی اُس سونے کی مُورت کی۔“۱۳

جیسا کہ پولُس رسُول نے سِکھایا، ”بُہت سے دیوتا ہیں،“۱۴ اور، مَیں اِضافہ کر سکتا ہُوں، بُہت سے نام نہاد ہیروز، جِن کے سامنے جھُکنے، پرستِش کرنے، اور بغل گیر ہونے کی ہمیں دعوت دی جاتی ہے۔ لیکن جِس طرح دانی ایل کے تین دوست جانتے تھے، صرف ایک ہی ہے جو خُدا کہلانے کے قابل ہے—کیوں کہ وہ ہمیشہ سے خُدا ہے، اور وہ ہمیشہ رہے گا۔

ہمارے لیے خُدا کی حضُوری میں واپس جانے کے سفر پر، اور ہماری وعدہ کی گئی سرزمین پر، یہ سیاست دان، موسِیقار، کھلاڑی، یا وی لاگر نہیں ہیں یہی مسئلہ ہے کہ، اپنے نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والے کو بے دخل کر کے اُس کی جگہ، ہم اُنھیں اپنی توجہ کا بُنیادی مرکز بننے کا اِنتخاب کرتے ہیں۔

ہم اُس کا، یعنی یِسُوع مسِیح کا اِنتخاب کرتے ہیں، جب ہم سبت کو پاک ماننے کا اِنتخاب کرتے ہیں چاہے ہم گھر پر ہوں یا چھٹیوں پر۔ جب ہم اُس کے کلام کا اِنتخاب کرتے ہیں تو ہم اُس کا اِنتخاب کرتے ہیں جو صحائف اور زندہ انبیا کی تعلیمات کے ذریعے ملتا ہے۔ ہم اُس کا اِنتخاب کرتے ہیں جب ہم اِجازت نامہ برائے ہیکل کے حامِل ہوتے ہیں، اور اِس کے اِستعمال کے اہل رہنے کا اِنتخاب کرتے ہیں۔ ہم اُس کا اِنتخاب کرتے ہیں جب ہم صُلح جو ہوتے ہیں اور جھگڑنے سے اِنکار کرتے ہیں، ”خاص طور پر جب ہم خلافِ رائے رکھتے ہوں۔“۱۵

کِسی بھی راہ نُما نے کبھی ہمت نہیں دکھائی، کِسی خادمِ خلق نے زیادہ مہربانی نہیں دکھائی، کِسی بھی طبیب نے بیماری کو ٹھیک نہیں کیا، اور کوئی بھی فن کار یِسُوع مسِیح سے زیادہ تخلیقی نہیں رہا ہے۔

ہیروز کی دُنیا میں، فانی مردوں اور عورتوں کے اِستحصال کے لیے وقف کی گئی یادگاروں اور عجائب گھروں کے ساتھ، ایک ہے جو سب سے بڑھ کر ہے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح نہ صرف ہمارا ہیرو ہے؛ بلکہ وہ ہمارا خُداوند اور بادشاہ، نجات دہندہ اور بنی نوع اِنسان کا مُخلصی دینے والا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

حوالہ جات

  1. ولی اور مارٹن ہاتھ گاڑی کمپنیوں کے لیے وقف مُطالعہ میں لیروئے آر اور این ڈبلیو حفن، ہاتھ گاڑی تا صیون: ایک انوکھی مغربی مُنتقلی کی کہانی، ۱۸۵۶–۱۸۶۰ (۱۹۶۰)؛ ربیقا کورنوال اور لیونارڈ جے اررینگٹن ، ۱۸۵۶ ہاتھ گاڑی کمپنیوں کو بچانا (۱۹۸۱)؛ ہاورڈ کے اور کورے ڈبلیو بین گرٹر، سانحہ اور فتح: ۱۸۵۶ ولی اور مارٹن ہاتھ گاڑی کمپنیوں کو بچانے کے لیے آپ کے راہ نُما، دوسرا ایڈیشن (۲۰۰۶)؛ اور اینڈریو ڈی اولسن، جو قیمت ہم نے ادا کی: ولی مارٹن ہاتھ گاڑی پیش روؤں کی غیر معمولی کہانی (۲۰۰۶)۔

  2. دیکھیں بریگھم ینگ، ”آرا،“ Deseret News، اکتوبر ۱۵، ۱۸۵۶، ۲۵۲۔

  3. جان اوبورن، ”جان اوبورن کی زندگی کی مُختصر تاریخ، ۱۸۵۶ کے پیش رو،“ ۲ جان اوبورن کی پُرانی یادیں اور ڈائری، تقریباً ۱۸۶۲–۱۹۰۱، کلِیسیائی تاریخی لائبریری، سالٹ لیک سٹی میں۔

  4. افرائیم کے ہینکس کا بیان، اینڈریو جینسن کی، ”کلِیسیائی ہجرت،“ شراکت دار، مارچ ۱۸۹۳، ۲۰۲ –۳ میں۔

  5. ہینکس، جینسن کی، ”کلیسیائی ہجرت“ ۲۰۴ میں۔

  6. یعقُوب ۴:‏۱۴۔

  7. دیکھیے خُروج ۳۲۔

  8. ۱ تیمتھیس ۲:‏۶؛ مزید دیکھیے متّی ۲۰:‏۲۸۔

  9. ڈیلن ایچ اوکس، ”ہمارے آسمانی باپ نے ہمارے لیے کیا کِیا ہے؟،“ لیحونا مئی ۲۰۲۱، ۷۵۔

  10. دیکھیں لُوقا ۳۹:۲۲–۴۴۔

  11. رسل ایم نیلسن، ”جواب سدا یِسُوع مسِیح ہے،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۳، ۱۲۷۔

  12. ۱۸ ویں صدی کے انگریز پادری ولیم لا سے منسُوب؛ نیل اے میکس ویل کا حوالہ دیا، ”بُلاہٹ کا جواب“، انزائن، مئی ۱۹۷۴، ۱۱۲۔

  13. دیکھیں دانی ایل ۳:‏۱۳–۱۸۔

  14. ۱ کُرنتھِیوں ۸:‏۵۔

  15. رسل ایم نیلسن، ”صالحین کی ضرُورت ہے،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۳، ۹۸۔